قرآن مجید سے تلاوت سے متعلقہ علوم میں سے ایک اہم ترین علم، جس کا ہر قاری محتاج ہے، علم الفواصل ہے۔ اس علم کی بدولت آیات قرآنیہ کی ابتدا اور فواصل، نیز شمار آیات کے حوالے سے متفق علیہ اور مختلف فیہ آیات کاعلم ہو جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب فضیلۃ الشیخ قاری ابراہیم میر محمدی نے اسی موضوع پر نہایت آسان اور مختصرکتاب ترتیب دی ہے۔ یہ کتاب دو قسموں پر مشتمل ہے۔ پہلی قسم میں علم الفواصل کی سات بنیادی مباحث بیان کی گئی ہیں۔ جبکہ دوسری قسم ’الفرائد الحسان فی عد آی القرآن‘ منظوم قصیدے کے ترجمہ و تشریح پر مبنی ہے۔ جس میں ہر شعر کا ترجمہ و تشریح کرنے کے ساتھ ساتھ وجہ العد اور وجہ عدم العد کو بیان کرنے کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔ ہر سورۃ کے اختلافی مقام بیان کرنے سے پہلے اس سورۃ کے مکی یا مدنی ہونے اور علمائے عدد کے ہاں اس کی آیات کی اجمالی تعداد کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کا اردوترجمہ محترم قاری محمد مصطفیٰ راسخ نے کیا ہے۔ ترجمہ کرتے وقت اس امر کا خصوصی خیال رکھا گیا ہے کہ عبارت سلیس اورعام فہم ہو۔ اشعار کی تفہیم کے پیش نظر لفظی ترجمہ کرنے کی بجائے بامحاورہ کرنے کی کوشش کی گ...
اللہ تعالیٰ نے بعض اعمال ایسے مقرر فرمائے ہیں جن کی انجام دہی پر حوصلہ افزائی کے طور پر فرشتوں کا نزول ہوتا ہے اللہ تعالیٰ رحمتوں کا نزول فرما کر، کبھی فرشتوں کو مبعوث فرما کر، کبھی مقرب ملائکہ کے ذریعہ بشارتیں سنا کر اور کبھی رحمت کے فرشتوں کو ان کانگران بنا کر ان کی عزت اور عظمت میں اضافہ فرماتے ہیں۔ معدودے چند خوش نصیب ایسے ہوتے ہیں جن کے پاس اللہ تعالیٰ کے فرشتے تشریف لاتے ہیں۔ اور یقیناً یہ بہت بڑی سعادت کی بات ہے۔ اس مختصر سے رسالہ میں محترم عبدالمنان راسخ نے 25 ایسے اعمال صحیح احادیث کی روشنی میں تحریر کیے ہیں۔ جن کی ادائیگی پر رحمت کے فرشتوں کا v.i.pپروٹوکول حاصل ہوتا ہے۔ (ع۔م)
دنیا میں کچھ خوش نصیب ایسے بھی ہیں جن کے لیے اللہ تعالیٰ کے فرشتے اترتے اور ان کو خوشخبریاں دیتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ ایسے اعمال اختیار کیے جائیں جو فرشتوں کے نزول کا باعث بنیں۔ زیر مطالعہ کتاب میں ابوالریان نعیم الرحمان نے کتاب و سنت کی روشنی میں ایسے اعمال کا تذکرہ کیا ہے کہ جن پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کے فرشتے اترتے ہیں۔ کتاب کے تین ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں ان اعمال کا تذکرہ ہے جن کے باوصف فرشتے اترتے ہیں۔ دوسرے باب میں ان اشخاص کا تعارف کرایا گیا ہے جن پر فرشتوں کا نزول ہوا۔ اس میں حضرت مریم ؑ ، سیدہ عائشہ، حفصہ، فاطمہ ؓ وغیرہ کا تذکرہ موجود ہے۔ تیسرے اور آخری باب میں ایسے اعمال کو قلمبند کیا گیا ہے جن کی وجہ سے فرشتے دور بھاگتے ہیں۔(ع۔م)
اسلام نےصنف نازک کو ماں، بہن، بیوی، بیٹی کے روپ میں جو مقام عطا کیا ہے وہ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔اسی کے باوصف عورت معاشرے کی اصلاح میں سب سے اہم عنصر کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس لیے خواتینِ اسلام کو اپنے مقام و مرتبے کو سمجھنا چاہیئے اور ایک شوپیس کی صورت میں اپنے کو پیش کرنے کی بجائے معاشرے کے عزت دار فرد کا سا کردار ادا کرنا چاہئے۔ زیر تبصرہ کتاب کا نام اگرچہ ’حسن معاشرت سے شوہر کی اصلاح‘ ہے لیکن اس میں شوہر کی اصلاح کے حوالے سے بہت سی نگارشات کے علاوہ خود بیوی کی اصلاح کے حوالے سے بھی کافی قیمتی ابحاث موجود ہیں۔ کتاب کے شروع میں ان باتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جو ایک بیوی کو خاوند سے مطلوب ہوتی ہیں۔ اس میں شادی کرتے ہوئے عورت کی صفات کا خیال رکھنے کے ساتھ بیوی کے لیے بعض تفریحی امور اختیار کرنے کی نصیحت کی گئی ہے۔ اس کے بعد ایک تفصیلی بحث میں ان امور کا تذکرہ کیا گیا ہے جو خاوند کو ایک بیوی سے مطلوب ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں ازدواجی زندگی سے متعلقہ چند نصیحتیں بھی کتاب کا حصہ ہیں۔کتاب اصل میں عربی میں تھی جس کے مصنف عبدالقادر بن محمد بن حسن ابو طالب ہیں موصوف ایک مصری عالم اور سعود...
’اہل حدیث‘ ایک فکر اور تحریک کا نام ہے جو سنت کو مدار عمل ٹھہرانے میں انتہائی حریص اور رد بدعات میں نہایت بے باک ہے۔ اس کا مطمح نظر فقط عمل بالقرآن والحدیث ہے۔ معاشرے میں پھیلے رسوم و رواج کو یہ جماعت سنت رسول کی نگاہ سے دیکھتی ہے اگر ان میں سے کوئی چیز سنت کی میزان پر پوری اترتی ہے تو اسے فوراً قبول کر لیا جاتا ہے اور اگر کسی چیز کا کوئی بھی گوشہ سنت رسول سے متصادم ہے تو اس سے اعراض کر لیا جاتا ہے۔ اس تحریک کے خلاف جہاں بریلی شہر سے صدائیں بلند ہوئیں وہیں ابنائے دیوبند بھی اس کام میں پیچھے نہیں رہے اور اس تحریک پر طرح طرح کے الزامات لگا کر اس کا راستہ روکنے کی سعی لاحاصل کرتے رہے۔ برصغیر میں جماعت اہل حدیث مختلف مصائب اور آزمائشوں سے دوچار رہی لیکن اس ابتلا کے دور میں بھی اس فکر سے وابستہ لوگوں کی توانائیاں کم نہیں ہوئیں اور وہ پامردی کے ساتھ تمام مصائب کا مقابلہ کرتے رہے۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ آزمائشوں کے تسلسل میں جماعت کی ثابت قدمی اور پامردی کی داستان رقم کی جائے۔ ڈاکٹر محمد بہاؤ الدین نے دیار غیر میں ہونے کے باوجود زیر نظر کتاب کی صورت میں تاریخ اہل حدیث بیان کر ک...
نبی اکرم ﷺ کی وفات اور صحابہ کرام ؓ کے اس دنیا سےتشریف لے جانے کے بعد امت میں نئے نئے فرقوں نے سراٹھایا۔ جس میں معتزلہ، جہمیہ جیسے کلامی گمراہ فرقے وجود میں آئے اور ان کےبعد صوفیہ، باطنیہ اور اس طرح کے دوسرے گروہ بھی پیدا ہوگئے یہ سب گروہ عقیدہ کی بنیاد پر تقسیم ہوئے تھے۔ لیکن ہر دور میں مسلمانوں کی ایک جماعت حق کادفاع کرتی رہی اور انہوں نے ہمیشہ باطل نظریات و عقائد رکھنے والے فرقوں کو علمی محاذوں پر للکارا اور دلائل قاطعہ سے ان فتنوں کو روکا او ریہ جماعت اہل سنت والجماعۃ کے نام سے معروف ہوئی۔زیر نظر کتاب میں اہل سنت والجماعۃ کے نظریات و عقائد کاتعارف ہے۔ اس کتاب میں اسلامی عقائد پر تفصیل سےروشنی ڈالی گئی ہے اور اس کے علاوہ اس تحریر پر شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز کی تعلیق بھی موجود ہے۔(ک۔ط)
قرآن مجید اللہ کی کتاب ہے او راس کی زبان عربی ہے جس کا سیکھنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔عربی زبان کے حروف تہجی اور حرکات و سکنات اپنی جگہ خاص اہمیت کے حامل ہیں۔اگر حرف کی ادائیگی صحیح نہ ہو تو اس کاتلفظ بدل جاتا ہے اورمعنی میں تبدیلی آجاتی ہے جو گناہ کا باعث ہے۔ دینی تعلیم کے لئے مسلمان اپنے بچوں کو صغر سنی سے ہی قرآن کی تعلیم کی طرف راغب کردیتے ہیں ۔ مدارس و مساجد میں بچوں کو قرآن پڑھنے کے ابتدائی مراحل سے گزارا جاتا ہے جس میں عربی حروف تہجی کی پہچان اور تراکیب کو ایک خاص اسلوب سے ذہن نشین کروایا جاتا ہے۔زیرنظر کتاب اسی نوعیت کو ملحوظ رکھتے ہوئے ترتیب دی گئی ہے جس میں حروف تہجی کی پہچان اور تلفظ کی تصحیح کے لیے ایک خاص ترتیب سےمفرد و مرکب حروف و الفاظ درج ہیں تاکہ آسان ترین انداز میں بچوں کے ذہن میں قرآنی الفاظ کو راسخ کیاجاسکے۔(ک۔ط)
مشکوٰۃ المصابیح مسائل میں احادیث کاوہ بہترین مجموعہ ہے کہ جس میں محمد بن عبداللہ التبریزی نے بہترین ترتیب کے ساتھ مسند کتب حدیث سےسينكڑوں روایات کومتعلقہ مسائل کےتحت نقل کردیا ہے۔مشکوٰۃ کی تخریج و تحقیق اگرچہ علامہ ناصر الدین البانی کر چکے ہیں۔ او راب حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ جو کہ فن اسماء الرجال میں منجھی ہوئی شخصیت ہیں ۔زیر نظر کتاب انہی کی تخریج و تحقیق او رفوائد پر مشتمل ہے جس میں انہوں نے مشکوٰۃ میں درج ہر حدیث کا فن جرح و تعدیل کی روشنی میں جائزہ لیا ہے اور ان پر صحت و ضعف کا حکم لگایا ہے۔ احادیث کی استنادی حالت کو جانچنے کے لیےنہایت عمدہ تحریر ہے۔(ک۔ط)
ایمان اور اعمال صالحہ دو ایسی چیزیں ہیں جو اخروی کامیابی کی ضمانت بن سکتی ہیں ۔ ان دو چیزوں کی بربادی آخرت میں ملنے والی عزت و توقیر کی بربادی ہے۔ بعض لوگ بڑی محنت سے اعمال صالحہ انجام دیتے ہیں لیکن اس کےساتھ ساتھ وہ کچھ ایسے غیر شرعی کام کر بیٹھتے ہیں جن کی وجہ سے ساری نیکیاں ضائع ہوجاتی ہیں۔ زیر نظر کتاب میں جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ایسے کاموں پر روشنی ڈالی گئی ہے جو نیکیوں کو برباد کر دینے والے ہیں۔ ایمان و عمل کو برباد کر دینے والے عوامل کون سے ہیں، ان کا علم ہر بندے کے لیے ضروری ہے۔ نیکیوں کو برباد کر دینے والے یہ شیطانی اعمال ہمارے بدترین دشمن ہیں۔ اس کتاب میں ایسے ہی دشمنوں کے چہروں سے نقاب اتارا گیا ہے۔ مصنف نے پہلے وہ اعمال بیان کیے ہیں جن سے نیکیاں مکمل طور پر برباد ہوجاتی ہیں ۔ اس کے بعد ان اعمال کا تذکرہ ہے جن سے نیکیاں مکمل طور پر تو ضائع نہیں ہوتیں البتہ نیکیوں میں سے ایک بڑا حصہ ضائع ہوجاتا ہے۔ کتاب کے مصنف تفضیل احمد ضیغم ہیں جن کی کتب اصلاح معاشرہ میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ (ع۔م)
قرآن و سنت میں بہت سے مقامات پر ایسے لوگوں کا تذکرہ موجود ہے جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی۔ مفسرین نے اللہ تعالیٰ کی لعنت کا مطلب یہ بتایا ہے کہ ایسا بد نصیب شخص دنیا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم ہوگیا۔ فلہٰذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ شعوری طور پر ایسے کاموں اور اعمال سے گریز کرے جو اللہ تعالیٰ کی لعنت کا مستحق ٹھیراتے ہوں۔ زیر نظر کتابچہ مولانا عبدالستار حماد نے اسی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے ترتیب دیا ہے۔ انہوں نے کتاب و سنت کی نصوص سے ایسے اعمال کی فہرست مرتب کر دی ہے جن کی وجہ سے کوئی انسان اللہ تعالیٰ کی لعنت کا سزاوار ہو سکتا ہے۔ تاکہ ایسے اعمال سے کنارہ کیا جائے اور ایسے اعمال اختیار کیے جائیں جو اللہ کی رحمت کا مستحق بناتے ہوں۔ جب انسان اللہ کی لعنت پانے والے اعمال سے اجتناب کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ چھوٹے چھوٹے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ کتابچہ 61 صفحات پر مشتمل ہے۔ اسلوب نہایت واضح اور سادہ ہے۔ کوئی بھی عام فہم شخص اس کا مطالعہ کر کے اپنے آپ کو ایسے قبیح اعمال سے بچانے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ (ع۔م)
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا قیامت کے دن کی ہولناکیوں کا تذکرہ کیا ہے۔ تاکہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کا خوف دامن گیر ہو اور وہ دنیوی زندگی کو طاعت الٰہی میں گزارنے کی کوشش کریں۔ قیامت کے دن جب کچھ لوگ سورج کی دھوپ سے جھلس رہے ہوں گے اور اپنے پسینے میں ڈوب رہے ہوں گے اللہ تعالیٰ کچھ خوش نصیبوں کو اپنے عرش کا سایہ نصیب فرمائیں گے۔ صحیح بخاری کی ایک حدیث میں ایسے خوش نصیبوں کی سات قسمیں بیان ہوئی ہیں۔ زیر نظرکتاب میں محترم تفضیل احمد ضیغم نے نہایت واضح اور جامع اندازمیں ان لوگوں کی تفصیل بیان فرمائی ہے اس کے علاوہ عرش کا سایہ پانے والے ان خوش نصیبوں کا بھی تذکرہ کیا ہے جن کا ذکر صحیح بخاری کی حدیث میں موجود نہیں ہے بلکہ دیگر احادیث میں ایسے لوگوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ اس طرح ان لوگوں کی مجموعی طور پر دس قسمیں بنتی ہیں۔ مؤلف نے کتاب کے شروع میں اللہ تعالیٰ کے عرش کے حوالے سے نہایت قیمتی معلومات فراہم کی ہیں ۔ عرش کے حوالے سے متکلمین کی رائے کا تذکرہ کرتے ہوئے اس حوالے سے پائے جانے والے اشکالات کا بھی جواب دیا ہے۔کتاب کے آخر میں عرش عظیم کا سایہ پانے والے ان لوگوں کا تذکرہ موجود ہے...
دين اسلام میں جس طرح نماز کی اہمیت مسلمہ ہے بالکل اسی طرح نماز کے اندر سورۃ فاتحہ کا مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے- كتاب وسنت كی نصوص اس سلسلے میں واضح راہنمائی فراہم کرتی ہیں اگر کوئی شخص غیر جانبداری سے ان کا مطالعہ کرے تویقینا راہ صواب اس کی منتظر ہے-علمائے اسلام کی جانب سے اس موضوع پر بہت سی کتب منظر عام پر آئیں-اس سلسلے میں امام بخاری نے ایک کتاب جزء القراء ۃ للبخاری کے نام سے تصنیف کی – جس میں انہوں نے فاتحہ خلف الامام کو موضوع بحث بناتے ہوئے تفصیل کے ساتھ اپنی علمی آراء کا اظہار فرمایا-حافظ زبیر علی زئی نے اسی موضوع کو آگے بڑھاتے ہوئے امام صاحب کی کتاب کا ترجمہ، تحقیق ، تعلیقات اور اضافہ جات کے ساتھ انتہائی سادہ انداز میں عوام کے سامنے پیش کرتے ہوئے اتمام حجت کیا ہے-اس سلسلے میں انہوں نے احادیث مرفوعہ،آثار صحابہ،آثار التابعین اور اس ضمن میں علماء کرام کا تذکرہ کر کے ثابت کیاہے کہ کسی بھی مرفوع حدیث میں فاتحہ خلف الامام کی ممانعت وارد نہیں ہوئی-فاتحہ خلف الامام کی ممانعت میں جتنی بھی احادیث بیان کی جاتی ہیں وہ صحیح نہیں ہیں ی...
پیدا ہونے والا ہر بچہ فطرت یعنی اسلام پر پیدا ہوتا ہے اور اس کے ماں باپ یا سوسائٹی اسے یہودی ، نصرانی او رمجوسی بنا دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے منتخب بندوں کےدل میں ایمان کی روشنی رکھی ہوتی ہے جو انہیں سیدھی راہ کی طرف راہنمائی کرتی رہتی ہے او روہ حق کی تلاش میں کوشاں رہتے ہیں اور اس وقت تک ان کا سفر ختم نہیں ہوتا جب تک وہ منزل کو نہ پالیں۔ ان کا خلوص، لگن اور حق کی جستجو آخر کار انہیں ان کی منزل و مقصود سے ہمکنار کردیتی ہے اور انہیں وہ حق کا راستہ مل جاتا ہے جس کے لئے ان کے اندر برسوں سے اضطراب برپا ہوتا ہے۔زیر نظر کتاب نو مسلم عیسائی سائمن الفریڈو کی خود نوشت ہے جو اسلام لانے کے بعد ابومریم بنے۔یہ تحریر ان کے اسلام قبول کرنے کی وجوہات او رحضرت عیسیٰؑ کے متعلق عیسائی تعلیمات کے حقائق پر مشتمل ہے۔ جس میں انہوں نے اسلام کی فیوض و برکات اور عیسائیت کی تعلیمات کاموازنہ کرکے خدائی فیصلہ کے مطابق اسلام کو ہی نجات کا ذریعہ گردانا اور ثابت کیا ہے اوراسی طرح عیسائیت میں موجود فکری انحطاط اور خرافات کوبھی اجاگر کیا ہے ۔یقیناً عیسائی دنیا کے لئے یہ کتاب حقائق و عبر کے نمون...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اسلام نے مختلف اعتبارات سے انسانوں کے الگ الگ حقوق و فرائض متعین فرما دئیے ہیں۔ میاں بیوی کے حقوق بھی اسی کا ایک حصہ ہیں۔ فریقین کی جانب سے ان کی ادائیگی اس لیے ضروری ہے تاکہ کوئی بدمزگی پیدا نہ ہو اور زندگی کی گاڑی ایک اچھے ماحول اور خوشگوار احساس کے ساتھ آگے بڑھتی رہے۔ زیر نظر کتابچہ بھی جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اسی موضوع پر ترتیب دیا گیا ہے۔ جس میں عام فہم انداز میں میاں بیوی کے حقوق الگ الگ بیان کر دئیے گئے ہیں۔ کتابچہ اصل میں عربی میں تھا جس کے مؤلف الشیخ محمود احد یٰسین ہیں۔ کتابچے کی افادیت کو دیکھتے ہوئے حافظ محمد زبیر نے اس کو اردو میں منتقل کیا ہے۔ خاوند کے بیوی پر حقوق میں اپنے خاوند کے ساتھ محبت میں اخلاص، گھر کی ذمہ داری سنبھالنا، خاوند کے لیے تیار ہونا وغیرہ شامل ہیں جبکہ بیوی کے حقوق میں بیوی پر حلال طریقے سے خرچ کرنا، بیوی کے رازوں کو فاش نہ کرنا، بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ کتابچہ کا مطالعہ بالعموم سب کے لیے اور بالخصوص شادی شدہ زندگی گزارنے والوں کے لیے بہت ضروری ہے۔ تاکہ اگر اس حوالے سے کوئی کوتاہی موجود ہے تو اس کا خاتمہ...
میر سید شریف جرجانی نے علم النحو پر ایک کتاب ’نحو میر‘ کے نام سے لکھی۔ جسے دینی مدارس کے طلبہ اور اساتذہ میں بہت زیادہ اہمیت حاصل رہی۔ بعض مدارس میں بھی اس کو شامل نصاب کیا گیا۔ اپنی جامعیت اور اختصار کی بدولت طالبان علم اس سے بہت زیادہ مستفید ہوتے رہے۔ لیکن کتاب چونکہ فارسی میں تھی اس لیے اردو دان طبقہ کے لیے بہت سی جگہوں پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ اسی مشکل کا حل مولانا حفیظ الرحمٰن لکھوی نے زیر نظر کتاب کی صورت میں نکالا ہے۔ جس میں اردو زبان میں اس کی ایک مفصل شرح کر دی گئی ہے۔ جو جامع، مبسوط اور عام فہم ہونے کے علاوہ موضوع سے متعلقہ مواد کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ (ع۔م)
نبیﷺ کی محبت ایک مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ اور کوئی بھی مسلمان اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک وہ رسول اللہ ﷺ سے اپنے جان و مال ماں باپ اور اولاد سے زیادہ محبت نہ کرے۔ دعویٰ محبت میں صرف قول ہی معتبر نہیں بلکہ اس کی عملی دلیل ضروری ہے اور وہ محبوب یعنی نبیﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہونا او ران کے اخلاق کو اپنانا ہے۔زیر نظر کتاب میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ نبیﷺ سے محبت کے اسبا ب کیا ہیں ؟اور ان پر عمل پیرا ہوا جائے جس سے نبیﷺ سے محبت کا رشتہ ہمیشہ کے لئے قائم رہ سکتا ہے۔مثلاً نبیﷺ سےمحبت کی فرضیت کو نہ بھولنا، حب نبیؐ کے ثمرات کو یاد رکھنا ، آپ ؐ کے احسانات کو فراموش نہ کرنا، شان مصطفیٰؐ کو نگاہوں میں رکھنا، اخلاق نبویؐ کو حرز جان بنانا اور کثرت سے آپؐ کا ذکر خیر کرنا اور درود پڑھنا۔یہ وہ اسباب ہیں جن سے ایک امت کا نبیؐ کی محبت سے رشتہ جڑا رہ سکتا ہے۔(ک۔ط)
ایک صحت مند دماغ اور جسم زندگی میں پیش آمدہ امور کو صحیح طور پر نبٹا سکتا ہے او رمایوسی و نفسیاتی بیماریاں انسان کو حالات سے لڑنے کے قابل نہیں چھوڑتیں۔ ایک مسلمان کا ایمان و بھروسہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہوتا ہے کہ وہ تمام اسباب کا مالک ہے او راس کی بے پایاں رحمت جہاں کو گھیرے ہوئے ہے۔ اس نے اپنے بندوں کی مشکلات اور طبائع کو سامنے رکھتے ہوئے ان کی پیچیدگیوں کا شریعت میں حل رکھا ہے او روہ احکام صادر فرمائے ہیں کہ جن پر عمل پیرا ہوکر او راپنا کر انسان بامقصد اور صاف ستھری زندگی گزار سکتا ہے۔زیرنظر کتابچہ جوکہ عربی کتاب ’’لا تحزن‘‘ کا ترجمہ ہے۔ مؤلف نے اس میں وہ تمام شرعی ہدایات کہ جن کومدنظر رکھتے ہو ے مایوسی اور پریشان کن کیفیت سےدور رہا جاسکتا ہے، ذکر کردیئے ہیں اور یہ ہدایات قرآن و حدیث کی نصوص سے مزین ہیں۔روحانی و قلبی قوت کےلئے کتاب لائق مطالعہ ہے۔(ک۔ط)
خلفائے راشدین حضرت ابوبکر، عمر، عثمان اور علی ؓ کے فضائل و مناقب سے متعلق بہت ساری احادیث مروی ہیں۔ حضرت ابوبکر ؓکی نسبت آپﷺ نے فرمایاکیا تم پہلے شخص نہیں جو میری امت میں سے جنت میں داخل ہوگے۔ حضرت عمر ؓکے متعلق ارشاد فرمایا: گزشتہ امتوں میں محدثین تھے اگر میری امت میں کوئی محدث ہو گا تو وہ عمر ہوں گے۔ حضرت عثمان ؓکے بارے میں فرمایا کہ ہر پیغمبر کے رفیق ہوتے ہیں اور جنت میں میرے رفیق عثمان ہوں گے۔ حضرت علی ؓکی نسبت ارشاد ہوا کہ کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ میرے ساتھ تم کووہی نسبت حاصل ہو جو ہارون ؑ کو موسیٰ ؑ کے ساتھ تھی۔ آخر کیا وجہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ان برگزیدہ شخصیات کو اس قدر مقام و مرتبہ عطا فرمایا۔ اس کے لیے ہمیں ان حضرات کی سیرت کی ورق گردانی کرنا ہوگی۔ زیر تبصرہ کتاب انہی شخصیات کی سیرت پر ایک جامع دستاویز ہے جس میں کسی لگی لپٹی کے بغیر خلفائے راشدین کی زندگی کے تمام گوشوں پر بالتفصیل روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب کے مصنف مولانا معین الدین ندوی سب سے پہلے خلیفہ راشد کے حالات زندگی اور ایمان لانے کے واقعات قلمبند کرتے ہیں اس کے بعد ان کے اخلاق و عادات، فضائل...
انسانی رویہ میں منفی و مثبت رجحانات ایک معمول کی بات ہوتی ہے اور دونوں پہلو اپنے اپنے مقام پر ایک مستقل حیثیت رکھتے ہیں او ردونوں پہلوؤں میں ہر ایک ایک مستقل رویہ ظاہر کررہا ہوتا ہے۔ چاہے وہ درست ہو یا صحیح۔ لیکن ان دونوں پہلوؤں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایسا رویہ اختیار کرنا جس سے آدمی کی شخصیت کا تعین مشکل ہوجائے یہ کسی بھی مذہب اور سوسائٹی میں اچھا خیال نہیں کیا گیا۔ شریعت میں کفر اور اسلام وہ اصطلاحات ہیں جو حق و باطل کے رویہ کو ظاہر کرتی ہیں اسی طرح جو ان دونوں میں سے کسی راہ کو متعین نہ کرپائے بلکہ اس کے قول یا شخصیت سے دونوں پہلوؤں کی آمیزش نظر آئے اس دو رُخے انسان کو اسلامی اصطلاح میں منافق کہتے ہیں او راس کی سزا کفر سے بھی زیادہ ہے۔ مسلمانوں کو نفاق سےبچنے کی تلقین کی گئی ہے اور شارع نے اس کی علامات بھی واضح کردی ہیں۔زیر نظر کتاب انہی علامات نفاق پر مشتمل ہے جو قرآن و سنت کےدلائل سے مرتب ہے۔(ک۔ط)
اللہ تعالیٰ نے نظام کائنات کے ایک اہم کردار یعنی حضرت انسان کو پیدا فرمایا اور اس کی نسل کو آگے بڑھانے کا بندوبست کیا نر اور مادہ کی تخلیق اسی مقصد کے پیش نظر تھی پھر انہی جوڑے کو ایک دوسرے سے مانوس کرکے زمین پر ایک خاندان کی شکل میں پھیلا دیا اور اس طرح پوری دنیا میں معاشرے وجود میں آئے گویا میاں بیوی معاشرے میں وہ پہلاکردار ہیں جو اپنی خوبیوں اور خامیوں کو اگلی نسل میں منتقل کرسکتی ہیں اور انہی اوصاف کی بنا پر صحت مند اور ناقص معاشرے وجود میں آتے ہیں۔ اسلام نے معاشرے کے اس بنیادی یونٹ کو قائم و دائم رکھنے کے لیے سنہری اصولوں سے روشناس کروایا ہے اور ایسی تعلیمات دی ہیں اگر ان کومدنظر رکھا جائے تو میاں بیوی کا رشتہ اچھے انداز میں بندھا رہتا ہے۔زیرنظر کتاب میں مؤلف نے روزمردہ زندگی میں میاں بیوی دونوں کو ایک دوسرے سے محبت کرنے اور جن چیزوں سے نفرت پیدا ہوسکتی ہے ان سے دور رہنے کے اسباب و علل بیان کردیئے ہیں تاکہ وہ تمام قباحتیں جن سے ایک دوسرے کے دل دور ہوسکتے تھے اور وہ تمام اچھائی والی باتیں کہ جن سے محبت میں اضافہ ہوسکتا تھا قرآن حدیث کےدلائل اور آثار و واقعات کے شواہد سے بڑ...
انیسویں صدی میں جب کفار نے مسلم ممالک پر اپنا تسلط قائم کیا تو مسلمانوں کے جذبہ جہاد کو ختم کرنے کے لیے مختلف قسم کی سازشیں کیں ا ن میں سے ایک یہ تھی کہ اسلام میں نئے انبیا کا ظہور دعویٰ کیا جائے اور ان جھوٹے انبیا کے ذریعے سے نئے عقائد کا پرچار کیا جائے جن میں جہاد نام کی کوئی چیز باقی نہ ہو۔ ان نظریات کے حامی برصغیر میں مرزا غلام احمد قادیانی تھے اور ایران میں علی محمد باب اور پھر اس کی روحانی اولاد میں حسین علی مازندرانی بہاء اللہ اور اس کا بیٹا عباس عبدالبہاء آفندی پیدا ہوئے۔ ان فتنوں کےخلاف علمائے اسلام نے بہت خدمات انجام دیں اور شدو مد کے ساتھ ان کا رد پیش کیا۔ پیش نظر کتاب بھی اسی سلسلہ میں ترتیب دی گئی ہے جس میں بہائیت کے بانی بہاء اللہ کے عقائد و نظریات پر اس کی کتابوں سے بحث کی گئی ہے اور اسلام کے نظریہ ختم نبوت اور جہاد پر مفصل کلام کیا گیا ہے اس کے علاوہ اسلامی نظام زندگی کا خلاصہ بھی کتاب میں شامل کیا گیاہے۔ (ع۔م)
نماز ارکان اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے جس کے تارک کے بارے میں رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: (بین الرجل وبین الشرک والکفر ترک الصلاۃ) ‘‘شرک و کفر اور آدمی کے درمیان نماز کے چھوڑنے کا فرق ہے(صحیح مسلم:82) اور علمائے اسلام نے بھی اس رکن کے تارک کو ملت اسلامیہ سے خارج سمجھا ہے۔اس گئے گزرے دو رمیں جبکہ بدعات و خرافات او رباطل عقائد رواج پاچکے ہیں او ران نظریات کی زد سے نماز جیسی عبادت بھی نہ بچ سکی۔ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا (صلوا کما رأیتمونی اصلی) (صحیح بخاری:631) ’’نماز اس طرح پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے دیکھتے ہو۔‘‘اب ہر مکتبہ فکر اس بات کا دعویٰ کرتا ہے کہ ا س کی بیان کردہ نماز رسول اللہ ﷺ کی نماز کے مشابہ ہے اور ہر گروہ کی نماز کا ذریعہ اخبار اقوال و افعال رسول ہے اور رسول اللہ ﷺ کے اقوال و افعال کو ثابت کرنے کے لیے ہم تک پہنچنے والی مختلف خبریں ہی اس اختلاف کی وجہ ہیں۔ لہٰذا ان اخبار کی استنادی حالت جانچنے کے لیے علم اسماء الرجال پر عبور حاصل کرنا او رمحدثین کے اصولوں پر ہر خبر کو پرکھ کر اس پر عمل کرنا اختلافات کے خاتمے کے لئے...
کبیرہ اور صغیرہ گناہوں پر ہمارے اسلاف نے بہت سی کتابیں لکھیں جن کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اس سلسلہ میں امام ذہبی اور محمد بن عبدالوہاب کی کتب نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔ لیکن امام ابن حجر کی کتاب ’الکبائر‘ اس ضمن میں سب سے زیادہ جامع کتاب ہے اور اس میں دیگر کتب کے مقابلہ میں تفصیل زیادہ بیان ہوئی ہے۔ انہوں نے بعض کبیرہ گناہوں کے ضمن میں فقہا کے مباحث اور ان کے اختلافات کا بھی ذکر کیا ہے اور انہوں نے اپنی کتاب میں بعض ایسے گناہوں کو بھی کبیرہ گناہوں میں شامل کیاہے جن کی حیثیت کبیرہ گناہ کی نہیں ہے۔ مصنف نے انہیں کبیرہ گناہ محض بعض مسالک کے اصولوں اور کچھ مذاہب کے فقہا اور ان کی بحثوں کی وجہ سے قرار دیا ہے۔ بعض اضافوں اور اردو ترجمہ کی صورت میں ابن حجر کی یہی کتاب آپ کے سامنے ہے۔ مترجم نے بعض ان کبائر کو بھی کتاب کا حصہ بنا دیا ہے جن کا تذکرہ پہلے علما کی کتب میں نہیں ہے جیسے انبیا اور صحابہ کی فلمیں بنانا اور دشمنان خدا سے روابط رکھنا وغیرہ۔ کبیرہ گناہوں کی جن بحثوں کو سلف کی کتابوں میں اختصار کے ساتھ بیان کیا گیا ہے مترجم نے اس کو خاصا تفصیل کے ساتھ رقم کیا ہے۔ اور کتاب کا اخ...
دنیا میں ہر انسان کو ایک دن میں چوبیس گھنٹے میسر آتے ہیں۔ اب بعض اشخاص پورا دن کام کرنے کے باوجود وقت کی کمی کا رونا رو رہے ہوتے ہیں اور کچھ لوگ اپنی روز مرہ کی تمام کاروباری، گھریلو اور دینی مصروفیات کو نہ صرف پورا کرتے ہیں بلکہ ان کی زندگی میں کوئی افراتفری بھی نظر نہیں آتی۔ اس کی بنیادی وجہ دن کے چوبیس گھنٹوں کا درست استعمال اور ٹائم مینجمنٹ کی تکنیک ہے۔ انسان کو کامیابی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے وقت کا بہترین استعمال نہایت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب کا بنیادی موضوع یہی ہے کہ انسانوں کو میسر وقت کو کس طرح استعمال میں لایا جائے اور ایک کامیاب زندگی گزاری جائے۔ مغرب میں وقت کے ضیاع سے بچنے اور اس کے بہترین استعمال پر بہت کام ہوا ہے وہاں ٹائم مینجمنٹ اور کامیاب زندگی گزارنے پر بہت سے سیشن ہوتے رہتے ہیں اور اس سلسلہ میں بہت سی کتب بھی انگریزی میں لکھی جا چکی ہیں۔ پاکستان میں بھی کچھ جگہوں پر ٹائم مینجمنٹ پر سیشن ہو رہے ہیں جن میں لوگ بھاری فیس ادا کر کے شرکت کرتے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب قاری کو ان تمام سیشنز سے بے نیاز کر دے گی اور یقیناً قارئین اس کے مطالعہ کے بعد وقت کے حوالے سے اپنی...
دین اسلام میں ایمانیات یعنی عقائد کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ عقائد کی حیثیت وہی ہے جو بدن میں ریڑھ کی ہڈی کی ہے۔ اس لیے عقاید کی درستی از بس ضروری ہے بصورت دیگر اعمال کی قبولیت ممکن نہیں ہے۔ عقاید کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب میں بھی عقائد سے متعلقہ بنیادی مسائل کو یکجا کیا گیا ہے۔ اس میں دین کی بنیادی باتوں سے بحث کی گئی ہے اور توحید کے ان اصولوں کا بیان کیا گیا ہے جن کی تمام رسولوں نے دعوت دی تھی۔ کتاب میں سوال و جواب کا اسلوب اختیار کیا گیا ہے جس کا مقصد مؤلف کے ہاں یہ ہے کہ قاری سوال دیکھ کر پوری طرح بیدار اورمتوجہ ہو جائے اور اس کے بعد جب جواب پڑھے تو پوری بات ذہن نشین ہو جائے اور کچھ بھی غموض باقی نہ رہے۔ کتاب اصل میں عربی میں تھی جس کے مؤلف علامہ حافظ بن احمد حکمی ہیں اردو ترجمہ مشتاق احمد کریمی نے کیا ہے۔ ترجمہ عام فہم اور سلیس ہے حتی الامکان مشکل الفاظ اور دشوار ترکیبوں سے احتراز کیا گیا ہے۔ (ع۔م)