کتاب و سنت کے نصوص سے ثابت ہے کہ دعوت دینا فرض ہے اور حسبِ استطاعت ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ عصر حاضر میں دین حق کی دعوت کی اہمیت اس وجہ سے بہت بڑھ جاتی ہے کہ تمام گمراہیوں کی دعوت ہر طرف زوروں پر ہے۔ نصرانیت اپنے طور پر اپنی دعوت میں لگی ہوئی ہے۔ منکرین رسالت و آخرت، ملحدین، کمیونزم و شوشلزم اور دیگر منحرف افکار و عقائد کے لوگ اپنی اپنی دعوت پھیلانے میں سرگرم عمل ہیں۔ ایسے حالات میں ضروری ہے کہ ہر مسلمان اپنی دعوت استطاعت بھر دعوت کے کام کو آگے بڑھائے۔ زیر نظر مختصر سا رسالہ اسی لیے ترتیب دیا گیا ہے کہ اہل اسلام کو دعوت کے اصول و مبادی سے آگاہ کیا جائے تاکہ ان کی دعوت میں وہ ہمہ گیریت پیدا ہو جو پورے جہان کو اپنی آغوش میں لے لے۔ مولانا عبدالہادی عبدالخالق اس رسالے کے مصنف ہیں جنھوں نے سب سے پہلے دعوت کا شرعی حکم بیان کرتے ہوئے دعوت کے فضائل پر روشنی ڈالی ہے اس کے علاوہ اسالیب دعوت اور داعی کے اخلاق و اوصاف جیسے مضامین پر عام فہم انداز میں بات کی ہے۔(ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا چوبیسواں اور آخری حصہ ہے، جس کا موضوع ’اجتماعی نظم و نسق‘ ہے۔ اس یونٹ میں اسلامی نظم مملکت، اسلامی ریاست کا مقصد وجود، حاکمیت الٰہی، تصور خلافت، مشاورت، خلیفۃ المسلمین اور اصول اطاعت، خلافت کے حقوق و فرائض اور اجتماعیت کی دینی اہمیت پر بحث کی گئی ہے۔(ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا تیئسواں حصہ ہے، جس کا موضوع عدل و انصاف ہے۔ اس یونٹ میں آپ عدل و انصاف کے اسلامی اصول، قاضیوں کے لیے رہنما اصول اور ہدایت، عادل اور غیر عادل قاضی، منصب قضا کی خواہش و طلب، جھوٹے دعویدار اور جھوٹی قسم کھانے والوں کا ٹھکانا اور عدالتی آداب کا مطالعہ فرمائیں گے۔(ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا اکیسواں حصہ ہے، جس کا موضوع’معاشی معاملات‘ ہے۔ اس یونٹ میں رزقِ حلال کی اہمیت و فوائد، رزق حرام کے نقصانات، دیانتدارانہ تجارت کے اسلامی اصول، مشتبہ چیزوں سے پرہیز، کھیتی و باغبانی، مزدور کے حقوق، حرام ذرائع اور رشوت وغیرہ کی مذمت پر احادیث کی روشنی میں بحث کی گئی ہے۔(ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا انیسواں حصہ ہے۔ جس کا موضوع ’معاشرتی آداب‘ ہے۔ اس یونٹ میں آداب ملاقات، آداب مجلس، آداب طعام، آداب ملاقات، آداب مجلس، آداب لباس اور اٹھنے، بیٹھنے، لیٹنے اور سونے کے آداب یبان ہوئے ہیں۔(ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا انیسواں حصہ ہے۔ جس کا موضوع ’معاشرتی معاملات‘ ہے۔ ایک گھر کی محدود ترین اجتماعیت سے باہر ایک وسیع اجتماعیت ہوتی ہے جسے معاشرہ کہا جاتا ہے، اس کے بارے میں اسلام کے بعض بنیادی تصورات ہیں جن سےاسلام کے معاشرتی نظام کو سمجھنے کے لیے آگاہ ہونا ضروری ہے۔(ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا سترہواں حصہ ہے۔ جس کا موضوع ’خاندانی معاملات‘ ہے۔ اس یونٹ کے مطالعہ سے آپ اس بات کا بھی اندازہ کر سکیں گے کہ اسلام صرف ذاتی نیکیوں ہی کے لیے تیار نہیں کرتا بلکہ وہ چاہتا ہے کہ مسلمانوں کی پوری جماعت نیکی کا نمونہ ہو، ان کےدل آپس میں جڑے ہوں۔(ع۔م)
’القرآنیون‘ عربی زبان میں محترم جناب خادم حسین صاحب کی ایک بہترین کاوش ہے۔ موصوف جامعہ ام القریٰ طائف میں بطور استاذ خدمات سرانجام دے رہےہیں۔ پاکستان کے ضلع مظفر گڑھ سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ کتاب دراصل ان کا ایم۔ اے کا مقالہ ہے۔ کتاب کی ابتدا میں انھوں نے برصغیر پاک و ہند میں فرقہ اہل قرآن کےبانیوں کا تعارف کرایا ہے اور ساتھ ساتھ ان کے اساسی نظریات کو بیان کیا ہے، جیسے عبداللہ چکڑالوی، خواجہ احمد دین، سرسید احمد خان اور اسلم جیراجپوری اور اس کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کا بھی تعارف کرایا ہے جو انکار حدیث کے نظریات کے قائل تھے یا کم ازکم متاثر ضرور تھے۔ اور آخر میں غلام احمد پرویز کا بطور خاص ذکر کیا گیا ہے۔ شیعہ، خوارج اور معتزلہ جوکہ قدیم منکرین حدیث میں شامل ہیں ان کا سنت کے متعلق نظریہ اور موقف کو بھی کتاب کا حصہ بنایا ہے۔ ماضی قریب سے لے کر موجودہ دور کے حکمرانوں کا کردار و نظریات بیان کیے ہیں جو جزوی طور پر یا کلی طور پر انکار حدیث کے افکار سے متاثر تھے۔ دوسرے باب میں منکرین حدیث کے استدلالات کے تارو پود بکھیر دئیے ہیں۔ اور ان کے دلائل کی کمزوریوں کو آشکارا کیا ہے۔ جزوی مسائل کے علاوہ کلی اصولوں پر بھی بحث کی گئی ہے۔ تیسرے باب میں اعتقادی مسائل کو ہدف بنایا گیا ہے اور منکرین حدیث کےموقف کا شافی رد کیا گیاہے۔ آخری باب میں منکرین حدیث کے نماز، زکوۃ، روزہ اور حدود شرعیہ سے متعلق نظریات کا جائزہ لیا گیا ہے اور ان کا شافی جواب دیا ہے۔ آخر میں وصیت وراثت کے مسائل کو بھی بالتفصیل بیان کیا گیا ہے۔ عربی زبان سے شد بد رکھنے والے صاحبان علم کے لیے اس کا مطالعہ نہایت مفید رہے گا۔(ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا پندرہواں حصہ ہے۔ جس کا موضوع ناپسندیدہ اخلاق ہے۔ اس یونٹ میں تکبر و غرور، جھوٹ، بخل، تنگ دلی، خود پسندی، شہرت پسندی، خود غرضی و تصنع اور اسراف و تعیش جیسی خرابیوں اور خطرناک انفرادی اخلاقی امراض کا بیان ہے۔(ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا تیرہواں یونٹ ہے۔ اس کا موضوع ’پسندیدہ اخلاق‘ ہے۔ جس میں اسلام کے بنیادی اخلاقیات، اسلام میں اخلاق کی اہمیت، اسوہ نبوی، ضبط نفس، سلیقہ و صفائی و مستقل مزاجی اور حسن سلوک کے عنوانات کے تحت احادیث جمع کی گئی ہیں اور اختصار کے ساتھ ان کی وضاحت بھی کی گئی ہے۔ (ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا بارہواں یونٹ ہے۔ اس یونٹ میں احادیث نبوی کی روشنی میں علم کی اہمیت، فضیلت، مقام و مرتبہ، حق اور سچائی کے چھپانے کا انجام، بے عمل عالم کا انجام، علم کے ساتھ عمل کی اہمیت، علم نافع اور غیر نافع اور احیائے سنت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔(ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا گیارہواں یونٹ ہے۔ جس کا موضوع ’دعوت دین‘ ہے۔ اس میں دعوت دین کا مفہوم، وسعت و جامعیت، وجوب و اہمیت، حدود و آداب، شرائط، ماننے والوں سے اس کے مطالبات، اس کی راہ میں کامیابی اور ناکامی کا مفہوم اور دعوت و تبلیغ کا حکیمانہ طریقہ جیسے اہم موضوعات پر احادیث کی روشنی میں بحث کی گئی ہے۔(ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا دسواں یونٹ ہے۔ اس یونٹ میں جہاد کا مفہوم، اقسام، اہمیت، ضرورت اور احکام و آداب پر احادیث کی روشنی میں بحث کی گئی ہے۔ (ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا نواں یونٹ ہے۔ اس یونٹ کاموضوع ’حج‘ ہے۔ اس یونٹ میں حج کی اہمیت، فرضیت، حج کے احکام، حج کی ادائیگی کا طریقہ، قربانی کی حقیقی روح اور حج کے فوائد و برکات پر احادیث کی روشنی میں بحث کی گئی ہے۔(ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا آٹھواں یونٹ ہےجس میں اسلام کے تیسرےاہم رکن ’زکوٰۃ‘ کا بیان ہے۔ اس یونٹ میں زکوٰۃ کی اہمیت، فرضیت، نصاب زکوٰۃ، مستحقین زکوٰۃ، زکوٰۃ کےعلاوہ دیگر صدقات اور زکوٰۃ کے فوائد اور عملی زندگی پر اس کے اثرات پر احادیث کی روشنی میں بحث کی گئی ہے۔(ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا ساتواں یونٹ ہےجس میں روزہ کی اہمیت، فضیلت، فرضیت، روزہ کے احکام ماہ رمضان کے فضائل، اعتکاف کے احکام، نفلی روزے اور صدقہ فطر سے متعلق احادیث اور ان کا مفہوم پیش کیا گیا ہے۔ اس یونٹ کے مطالعہ کے بعد آپ دین اسلام کے بنیادی رکن روزہ اور اسلام کی ایک فرض عبادت کی حقیقت اور اہمیت سے آگاہی حاصل کر سکیں گے۔ (ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا چھٹا یونٹ ہے جس میں نماز کی اہمیت و فضیلت، نماز کے اوقات،مساجد اور ان کی عظمت و اہمیت، نماز باجماعت کی اہمیت اور اس کا شرعی حکم، امامت، نماز کے فوائد اور عملی زندگی پر اس کے اثرات اور نماز کی حقیقی روح کی وضاحت احادیث کی روشنی میں کی گئی ہے۔ اس یونٹ کے مطالعہ سے آپ دین اسلام میں نماز کے مرتبہ و مقام سے آگاہ ہو سکیں گے اور آپ پر یہ حقیقت بھی واضح ہوگی کہ ایک مسلمان کی زندگی میں نماز کو کیا اہمیت حاصل ہونی چاہیے۔(ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا پانچواں یونٹ ہے جس میں احادیث رسولﷺ کی روشنی میں طہارت کی اہمیت و ضرورت اور معاشرتی زندگی میں پیش آنے والے طہارت و پاکیزگی کے مسائل کے علاہ اسلام کا فلسفہ طہارت بھی بیان کیا گیا ہے۔ اس کے یونٹ کے مطالعہ کے بعد قارئین طہارت و پاکیزگی کے اہم فقہی مسائل سے آگاہی کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی جان لیں گے کہ اسلام ایک ایسا مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہمیں زندگی کے ہر شعبہ میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔(ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا چوتھا یونٹ ہے جس میں عقیدہ آخرت پر ایمان، عقیدہ آخرت کی اہمیت، ضرورت اور عملی زندگی پر اس کے اثرات سے متعلق احادیث نبوی اور ان کا ترجمہ اور مفہوم پیش کیا گیا ہے۔ اس کے مطالعہ کے بعد قارئین پر یہ بات واضح ہوگی کہ عقیدہ آخرت کا مطلب و مفہوم کیا ہے اور عملی زندگی پر اس عقیدہ کے کیا اثرات پڑتے ہیں۔(ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم اور مسلم مستشرقین کے ذہن جن بنیادی مسائل کے حل میں مصروف رہے ان میں حدیث کی تاریخی اور تشریعی حیثیت بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔ مستشرقین کی جانب سے غلط فہمیوں اور بعض اوقات شعوری طور پر گمراہ کرنے کی کوششوں سے یہ نتیجہ نکالنا مقصود تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دیں کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اسی گمراہ کن طرز عمل کے نتیجہ میں بعض حضرات اپنے آپ کو اہل قرآن کہنے لگے۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے جن سے حدیث کے ضمن میں پائے جانے شکوک و شبہات رفع کرنے میں خاصی مدد ملے گی۔ مطالعہ حدیث کورس کا یہ دوسرا یونٹ دین اسلام کے دو بنیادی عقائد ’توحید و رسالت‘ کے بیا ن پر مشتمل ہے۔ توحید اور رسالت دین اسلام کے بنیادی عقائد ہیں۔ کلمہ دین اسلام کی بنیاد ہے۔ اس کلمہ میں دین اسلام کے دونوں بنیادی عقائد (توحید و رسالت) کا ذکر ہے یہی کلمہ ایک مسلم کو کافر، مشرک اور دہریے سے الگ کرتا ہے۔ اس یونٹ کے دو حصے ہیں پیش نظر حصہ پہلا ہے جس میں توحید و شرک کی حقیقت، توحید کے عملی زندگی پر اثرت، شرک کی اقسام اور اس کی قباحتوں اور اس کی مختلف صورتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ اختتام پر ایک خلاصہ ہے جس میں توحید اور شرک کے بارے میں ضروری اور اہم مباحث کو مختصراً بیان کیا گیا ہے۔(ع۔م)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ مطالعہ حدیث کورس کا یہ پہلا یونٹ ہے، اس یونٹ میں علم حدیث کا تاریخی پس منظر، علوم حدیث کا تعارف، مقام حدیث، حجیت حدیث، تدوین حدیث، حدیث کی مشہور اصطلاحات، طبقات کتب حدیث اور حدیث کی مشہور کتابوں کا تعارف پیش کیا گیا ہے۔ کوئی بھی بات بغیر حوالہ کے نقل نہیں کی گئی، البتہ احادیث کے حوالہ جات دیتے ہوئے کتاب کا نام اور کتاب یا باب کا حوالہ دینے پر اکتفا کیا گیا ہے اگر رقم الحدیث بھی ساتھ درج کر دیا جاتا تو اصل مصادر تک پہنچنے میں مزید آسانی ہوتی۔ مکمل کورس میں اسلوب نہایت سادہ اور عام فہم رکھا گیا ہے جو عوام الناس اور اہل علم دونوں کے لیے مفید ہے۔(ع۔م)
مولانا محمد رئیس ندوی ہندوستان کے کبار علما میں سے تھے جنھوں نے پوری زندگی دعوت و تبلیغ، درس و تدریس اور تصنیف و تالیف میں بسر کی، جس سے بے شمار لوگ مستفید ہوئے اور آپ کے بعد بھی آپ کے چھوڑے ہوئے علمی و تحقیقی اور وقیع لٹریچر سے آنے والی نسلیں اپنے عقیدہ و عمل کی اصلاح میں فائدہ اٹھائیں گی۔ زیر نظر کتاب ’اللمحات إلی ما فی أنوار الباری من الظلمات‘ دراصل دیوبندی مکتب فکر کی طرف سے شائع کردہ کتاب ’انوارالباری شرح صحیح البخاری‘ کا جواب ہے، جس میں دیوبندی مؤلف نے ائمہ محدثین پر تنقید و تبصرہ میں حدودِ علم و ادب سے تجاوز کیا، اپنے مذہب کے مخالف علما و فقہا کے متعلق نازیبا زبان استعمال کی اور علمی مباحث میں تہذیب و شائستگی سے ہٹ کر ایسا لہجہ اختیار کیا جسے انصاف پسند دیوبندی حضرات نے بھی پسند نہیں کیا۔ زیر نظر کتاب ائمہ محدثین اور مسلک اہلحدیث کے دفاع پر مبنی ایک انسائیکلوپیڈیا ہے جس میں مخالفین کے اعتراضات کا جواب دینے کے ساتھ ساتھ ان کے اپنے مذہب و مسلک کی حقیقت بھی دلائل و براہین کی روشنی میں خواب واضح کی گئی ہے۔ مولانا ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے ’انوار الباری‘ میں لکھے گئے خلاف حقائق امور کا جائزہ لیا اور ائمہ محدثین و مسلک اہلحدیث کے خلاف مؤلف انوار کی شرانگیزیوں کا سدباب کیا جنھیں ملاحظہ کرنے کے بعد مؤلف انوار کی علمیت کی حقیقت بخوبی عیاں ہو جاتی ہے۔مصنف نے اپنی کتاب میں دلائل و براہین کی روشنی میں مخالفین کے بعض بنیادی مسلمات کی ایسی نقاب کشائی کی ہے کہ اسے پڑھنے کے بعد ہر شخص حقیقت کو تسلیم کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ یہ کتاب پانچ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے جو قارئین کے لیے علم و تحقیق کے نئے در وا کرے گی۔(ع۔م)
صحابہ کرام ؓ سے لے کر آج تک سیکڑوں اور ہزاروں علما کی شبانہ روز محنت کےباوصف ایسے نقلی اور عقلی اعتبار سے اصول تیار ہوئے جن کے باوصف حضور پاکﷺ کی زندگی کا ایک ایک خدو خال اپنی صحیح صورت میں ہمارے سامنے موجود ہے۔ حدیث کے طالب علم کو ہمیشہ وہ اصول یاد رکھنے چاہئیں جو حدیث کی حفاظت نیز اس کی صحت کی جانچ پڑتال کے لیے بنائے گئے ہیں تاکہ مقصود ہاتھ سے نہ جانے پائے اور صحیح طریقہ سے جناب رسولﷺ کا اتباع نصیب میں آئے۔ اسی خیال کے پیش نظر حدیث کے وہ اہم اور ضروری اصول جن کے بغیر علوم نبویﷺ کے طالب علموں کو چارہ نہیں زیر نظر 17 صفحات پر مشتمل کتابچہ میں مولانا اویس ندوی نے بڑے احسن انداز میں قلمبند کر دئیے ہیں۔ (ع۔م)
انبیائے کرام کی دعوت کا بنیادی نقطہ توحید تھا۔ اسی کے لیے انہوں نے اور ان کے متبعین نے طرح طرح کی تکالیف کا سامنا کیا جن کے واقعات قرآن و حدیث میں مذکور ہیں۔ مگر افسوس کہ علمی دور کے انحطاط اور جہالت کے غلبے کی وجہ سے بہت سارے لوگ توحید سے بے خبر اور شرک کی بے شمار اقسام میں گرفتار ہیں۔ علاوہ ازیں بہت سے لوگ توحید عبادت کی اصل بنیاد توحید ربوبیت کے حوالےسے سخت انحراف کا شکار ہیں۔ جو شخص اس امتحان میں فیل ہو گیا وہ بری طرح ناکام ہو گیا۔ نتیجتاً اپنی دنیا، اپنی قبر اور اپنی آخرت سب کی بربادی کا خود ہی انتظام کر ڈالا۔ زیر نظر کتاب میں محترم بدیع الدین شاہ راشدی نے توحید کی تمام تر جہات سے متعلق بہت تفصیلی اور مدلل گفتگو کی ہے۔ یہ کتاب سندھی زبان میں لکھی گئی اور شائع ہوئی تھی اس کی افادیت کو دیکھتے ہوئے مولانا حزب اللہ نے اس کو اردو میں منتقل کرنے کا اہتمام کیا ہے۔ توحید کی بنیاد اور اس سے متعلقہ تمام تر معلومات کے حصول کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید ہے۔ شرک کی دلدل میں پھنسے ہوئے لوگوں تک بھی یہ کتاب ضرور پہنچانی چاہیے۔(ع۔م)
شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ الل علیہ کے نام سے کون واقف نہیں۔ علمی مرتبہ، تقویٰ و للّٰہیت اور تزکیہ نفس کے حوالے سے شیخ کی بے مثال خدمات چہار دانگ عالم میں عقیدت و احترام کے ساتھ تسلیم کی جاتی ہیں۔ مگر شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے فرطِ عقیدت میں شیخ کی خدمات و تعلیمات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسا متوازی دین وضع کر رکھا ہے جو نہ صرف قرآن و سنت کے صریح منافی ہے بلکہ خود شیخ کی مبنی بر حق تعلیمات کے بھی منافی ہے۔ زیر نظر کتاب میں اسی موضوع کو بالتفصیل بیان کیا گیا ہے۔ مبشر حسین لاہوری ایک علمی ذوق رکھنے والے شخص ہیں موصوف کی متعدد کتب زیور طبع سے آراستہ ہو چکی ہیں۔ اس کتاب کو حافظ صاحب نے تین ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ پہلا باب شیخ جیلانی کے مستند سوانح حیات پر مشتمل ہے۔ دوسرے باب میں شیخ کے عقائد و نظریات اور دینی تعلیمات کے بارے میں بحث کی گئی ہے جبکہ تیسرے باب میں ان غلط عقائد کی بھرپور نشاندہی کی گئی ہے جنھیں شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے شعوری یا غیر شعوری طور پر عوام میں پھیلا رکھا ہے۔(ع۔م)