توحید اور شرک کا معاملہ کوئی فرقہ وارانہ معاملہ نہیں ہے۔توحیدکا لفظ اپنی حقیقت، ثمرات اور مقتضیات کے اعتبار سے تمام دنیائے انسانیت کے لئے اتنا عظیم، ایسا اہم اور اس قدر گرانمایہ ہے کہ اسی پر انسان کی دنیا وعقبی، آغاز وانجام اور تمدن ومعاشرت بالکہ زندگی کے تمام شعبوں کی بہتری اور صلاح وفساد کا دارومدار ہے۔سچی انسانیت ، خدا کی ہستی اور اس کی توحید کے عقیدے پر موقوف ہے۔توحید سب سے بڑی صداقت ہےبلکہ تمام صداقتوں کی صداقت اور تمام حقیقتوں کی حقیقت ہے۔تمام صداقتیں اسی مدار کے گرد طواف کرتی ہیں۔توحید اور شرک دو متضاد چیزیں ہیں جو ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتی ہیں۔لیکن افسوس کہ اہل سنت والجماعت کا دعوی کرنے والے آج اسی شرک کا پرچار کر رہے ہیں اور شرکیہ امور کے علمبردار ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"شریعت حضرت محمد مصطفے ﷺاور دین مولانا احمد رضا خاں صاحب" محترم ملک حسن علی بی اے علیگ جامعی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مولانا احمد رضا خاں بریلوی اور ان پیروکاروں کے وہ عقائد اور نظریات بیان کئے ہیں جو سرا سر اسلام مخالف اور توحید کے منافی ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا...
عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں اور انبیاء ؑ سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب میں روافض اور شیعہ کے اعتقاد پر علمی انداز میں قلم اٹھایا گیا ہے۔ فاضل مصنف نے انتہائی عرق ریزی کے ساتھ ان لوگوں کا مسکت جواب پیش کیا ہےجو ہر وقت آئمہ کی تقدیس اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے لعن طعن کرنے میں رطب اللسان نظر آتے ہیں۔ اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ مصنف نے رافضہ کے مشہور و معروف آئمہ کی اپنی کتابوں سے ہی ان کے تمام اعتراضات کا جواب دیا ہے۔علاوہ ازیں روافض کا ظہور کس طرح ہوا، رجعت اور تقیہ کا کیا چیز ہے اس پر قیمتی آراء کا اظہار کیا گیا ہے۔
شیعہ مذہب میں کئی فرقے ہیں انہیں رافضی بھی کہا جاتا ہے یہ اپنے آپ کو محبّان علی اور محبّان اہلیت کہتے ہیں شیعہ دین یہودیوں کا ایجاد کردہ پروردہ ہے شیعہ نے اسلام اور اہل اسلام سے انتقام لینے کی غرض سے اس دین کو ایجادکیا ہےتاکہ وہ مسلمانوں کی صفوں میں گھس کر اپنے افکار کی ترویج کرسکیں ۔شیعہ کے تمام فرقے خلفائے راشدین یعنی حضرت ابو بکر و عمر و عثمان رضوان اللہ علیہم اجمعین کی خلافت کو نا ماننے پر متّفق ہیں ۔یہی نہیں بلکہ حضرات شیخین حضرت ابو بکر و عمر و عثمان و معاویہ کو کھلے عام گالیاں دیتے ہیں اس کے علاوہ ان کی مستند کتب میں بھی کئی کفریہ کلمات موجود ہیں۔شیعہ جنہوں نے ایک طرف اہل بیت اور حضرت علی کی محبت کےڈھونگ رچائے اوردوسری جانب اصحاب کرام َ اجمعین کو طعن وتشنیع کا نشانہ بنایا ، ہمیشہ سے یہ ان لوگوں کا ساتھ دیتے رہے جونہ تو کبھی اسلامی تعلیمات کودل سے مانتے تھے اور نہ ہی ان کواسلامی تعلیمات کی نشرواشاعت ایک نظر بھاتی تھی۔ کیونکہ شیعیت کی بنیاد ہی ان کھوکھلے اصولوں پر ہے جنہیں نہ تو قرآن وحدیث کی واضح وروشن تعلیمات سے کوئی سروکار ہے اور نہ عقل سلیم اسے تس...
نظامِ قدرت کی یہ عجیب نیرنگی اور حکمت ومصلحت ہےکہ یہاں ہر طرف اور ہر شے کے ساتھ اس کی ضد اور مقابل بھی پوری طرح سے کارفرما اور سر گرم نظر آتا ہے۔حق وباطل،خیر وشر،نوروظلمت،اور شب وروز کی طرح متضاد اشیاء کے بے شمار سلسلے کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔اور تضادات کا یہ سلسلہ مذاہب ،ادیان اور افکار واقدار تک پھیلا ہوا ہے،اور ان میں بھی حق وباطل کا معرکہ برپا ہے۔تاریخِ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔شیعہ اگرچہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں لیکن ان کےعقائد اسلامی عقائد سے بالکل مختلف و متضاد ہیں ، اس فرقہ کی تین قسمیں ہیں غالیہ،زیدیہ، رافضہ اور ہر ایک کے مختلف فرقے ہیں ۔شیعہ فرق کے باطل عقائد، افکار ونظریات کو ہر دور میں علمائے...
نبی کریمﷺ کی پیشینگوئی کے مطابق امت مسلمہ تہتر گروہوں میں تقسیم ہوگی۔ اور ان میں سے صرف ایک جماعت جنت میں جانے کی حقدار ہوگی، اور یہ وہ لوگ ہوں گے جن کے عمل ایسے ہوں گے کہ جن پر رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام تھے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سے لوگ کتاب و سنت کے ساتھ تمسک کے بجائے اپنے مخصوص نظریات پر کاربند اور اسی کے پرچار میں مصروف ہیں۔ شیعہ میں سے ایک گروہ ’اثنا عشریہ‘ کے نام سے جاناجاتا ہے، جو بہت سے صحابہ کرام کی تکفیر اور بہت سے گمراہ کن عقائد کے مالک ہیں۔ زیر نظر کتاب اسی گروہ کو سامنے رکھ کر تیار کی گئی ہے۔ کتاب کا انداز یہ ہے کہ اس میں اثنا عشریہ سے 175 سوالات کیے گئے ہیں۔ جن کے متعلق مصنف کا کہنا ہے کہ جب وہ ان سوالات پر غور کریں گے تو ان کے سامنے کوئی راہ فرار ہوگی اور نہ ہی ان سے چھٹکارا ممکن ہوگا۔ لہٰذا وہ لازماً کتاب اللہ و سنت رسول ﷺ کو سینے سے لگائیں گے۔ سوالات واقعتاً کافی جاندار ہیں مصنف نے جابجا شیعی کتب کے حوالہ جات بھی نقل کیے ہیں۔ (ع۔م)
تاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔جس نے ایک طویل عرصے سے اسلام کے بالمقابل اور متوازی ایک مستقل دین ومذہب کی شکل اختیار کر لی ہے۔زیر نظر کتاب’’شیعیت آغاز، مراحل و ارتقاء‘‘علامہ ڈاکٹر احمد حمدان الغامدی رحمہ اللہ کی مشہور عربی تالیف التشيع تاريخه ومراحل تكوينه‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب اپنے باب میں ایک شاندار اضافہ ہے۔مصنف موصوف نے اس کتاب میں اپنے شاندار اور دل لبہاتے اسلوب میں شیعہ کی تاریخ اور ان کے ارتقائی مراحل پر بحث کر کے حقائق سے پردہ...
نظام قدرت کی یہ عجیب نیرنگی اور حکمت ومصلحت ہےکہ یہاں ہر طرف اور ہر شے کے ساتھ اس کی ضد اور مقابل بھی پوری طرح سے کارفرما اور سر گرم نظر آتا ہے۔حق وباطل،خیر وشر،نوروظلمت،اور شب وروز کی طرح متضاد اشیاء کے بے شمار سلسلے کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔اور تضادات کا یہ سلسلہ مذاہب ،ادیان اور افکار واقدار تک پھیلا ہوا ہے،اور ان میں بھی حق وباطل کا معرکہ برپا ہے۔تاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔جس نے ایک طویل عرصے سے اسلام کے بالمقابل اور متوازی ایک مستقل دین ومذہب کی شکل اختیار کر لی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " شیعیت کا آپریشن " محترم محمود اقبال کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے شیعہ کے عقائد ونظریات کے متعلق بڑی اچھی بحث کی ہے اور بڑی جامعیت کے ساتھ ا...
انسان کی طبیعت اور اس کا مزاج ہے کہ وہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتا ہے،اور اس کا یہ طرز عمل زندگی کے تمام معاملات میں ہوتا ہے۔اسی طرح اس کے دین کا مسئلہ ہے کہ وہ اپنے دین کے معاملے میں بھی خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہےاور پھر دین اسلام سے بھلا اور کونسا دین خوب تر ہوگا۔تو بہر کیف کسی مسلمان کا مقلد بن جانا ایک ایسی سائیکل پر سوار ہونے کے مترادف ہے کہ جس کے پہیے تو گھومتے ہیں مگر وہ ایک جگہ پر ہی کھڑی رہتی ہے،جس سے ورزش کاکام تو لیا جا سکتا ہے مگر سفر طے نہیں کیا جاسکتا ہے۔لہذا تقلید کو اختیار کرنا انسان کے فطری مزاج اور طبیعت کے خلاف ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ آج دنیا میں غیر مسلم ملت اسلامیہ سے ہر میدان میں پیش پیش نظر آ رہے ہیں۔کاش کی ہم بھی دل کی آنکھیں کھول لیتے اور کتاب وسنت سے حقیقی راہنمائی حاصل کر کے ترقی کی راہ پر گامزن ہو جاتے۔ زیر تبصرہ کتاب" صراط مستقیم "محترم جناب مولانا عبد الرحمن فاضل دیو بندصاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے تقلید کا رس کرتے ہوئے اجتہاد کی اہمیت وضرورت پر روشنی ڈالی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول ف...
تقلید اور عمل بالحدیث کے اختلافی مباحث صدیوں پرانے ہیں،تقلید جامد کے رسیا اور قرآن وحدیث کے علمبردار علماء ومصلحین اس موضوع پر سیر حاصل بحث کر کے خو ب خوب داد تحقیق دے چکے ہیں۔خیر القرون کے سیدھے سادھے دور کے مدتوں بعد ایجاد ہونے والے مذاہب اربعہ کے جامد مقلد فقہاء نے اپنے اپنے مذہب کی ترجیح میں کیا کیا گل نہیں کھلائے ۔حتی کہ اپنے مذہب کے جنون میں اپنے مخالف امام تک کو نیچا دکھانے سے بھی دریغ نہیں کیا گیا جیسا کہ اہل علم اس سے بخوبی واقف ہیں۔ایسا ہی کچھ طرز عمل ماہنامہ "بینات"کراچی کے مدیر مولانا محمد یوسف لدھیانوی نے اختیار کیا ہے۔موصوف سے کسی صاحب نے چند سوالات پوچھے ،جن کا جواب مولانا نے بڑی تفصیل سے دیا ۔حتی کہ اسے "بینات" کا ایک خاص نمبر بعنوان "اختلاف امت اور صراط مستقیم "شائع کر دیا۔مگر افسوس کہ اس میں اہل حدیث کو بھی خوا ہ مخواہ گھسیٹ لیا گیا۔اس رسالے کی پذیرائی کو دیکھتے ہوئے مولانا نے "اختلاف امت اور صراط مستقیم " کا نمبر دوم بھی شائع کر دیا۔یہ دونوں نمبر پہلے پاکستان میں چھپے اور پھ...
تقلید اور عمل بالحدیث کے اختلافی مباحث صدیوں پرانے ہیں،تقلید جامد کے رسیا اور قرآن وحدیث کے علمبردار علماء ومصلحین اس موضوع پر سیر حاصل بحث کر کے خو ب خوب داد تحقیق دے چکے ہیں۔خیر القرون کے سیدھے سادھے دور کے مدتوں بعد ایجاد ہونے والے مذاہب اربعہ کے جامد مقلد فقہاء نے اپنے اپنے مذہب کی ترجیح میں کیا کیا گل نہیں کھلائے ۔حتی کہ اپنے مذہب کے جنون میں اپنے مخالف امام تک کو نیچا دکھانے سے بھی دریغ نہیں کیا گیا جیسا کہ اہل علم اس سے بخوبی واقف ہیں۔ایسا ہی کچھ طرز عمل ماہنامہ "بینات"کراچی کے مدیر مولانا محمد یوسف لدھیانوی نے اختیار کیا ہے۔موصوف سے کسی صاحب نے چند سوالات پوچھے ،جن کا جواب مولانا نے بڑی تفصیل سے دیا ۔حتی کہ اسے "بینات" کا ایک خاص نمبر بعنوان "اختلاف امت اور صراط مستقیم "شائع کر دیا۔مگر افسوس کہ اس میں اہل حدیث کو بھی خوا ہ مخواہ گھسیٹ لیا گیا۔اس رسالے کی پذیرائی کو دیکھتے ہوئے مولانا نے "اختلاف امت اور صراط مستقیم " کا نمبر دوم بھی شائع کر دیا۔یہ دونوں نمبر پہلے پاکستان میں چھپے اور پھ...
مشہور دیوبندی عالم یوسف لدھیانوی صاحب کی کتاب "اختلاف امت اور صراط مستقیم" کے جواب میں فاضل مؤلف نے نہایت محنت اور دیدہ ریزی سے مدلل اور محققانہ جواب لکھا ہے۔ چونکہ اس کتاب میں فریقین کے موقف سامنے آ گئے ہیں لہٰذا گم گشتان بادہ تقلید کیلئے یہ کتاب اب ایک مینارہ نور کی حیثیت رکھتی ہے۔ اگرمسلکی تعصب کی عینک اتار کر للّٰہیت اور خلوص قلب سے اصلاح نفس کی خاطر مطالعہ کیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ مسلکی موشگافیوں میں صراط مستقیم کو کھو دینے والا شخص دوبارہ اس شاہراہ روشن کا مسافر بن جائے۔ مسلکی اختلافات پر ایک چشم کشا اور عمدہ ترین تصنیف
محترم مولانا ابو الحسن مبشر احمد ربانی ﷾کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔آپ معروف عالم دین ،محقق اور جماعت الدعوہ کے مرکزی راہنماؤں میں سے ہیں،اللہ نے آپ کو بڑی عظیم الشان تحقیقی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔آپ نے مختلف موضوعات پر بے شمار مضامین ،کتابچے اور ضخیم کتب تصنیف فرمائی ہیں۔زیر تبصرہ کتاب" ضربات ربانیہ بر فتنہ حقانیہ" بھی آپ کے قلم سے نکلی ہے۔اس کتاب کا سبب تالیف یہ ہے کہ موصوف نے ایک کتاب بنام "کلمہ گو مشرک "تصنیف فرمائی تو اہل شرک کے میدان میں بھونچال آگیا اور شرک کی عمارت اپنی بنیادوں سے ہلنا شروع ہوگئی۔آپ کی اس کتاب کو دیکھ کر مولوی عبد الغنی حقانی کی رگ عصبیت پھٹ پڑی اور اس نے 21 صفحات پر مشتمل ایک کتابچہ بنام " فتنہ غیر مقلدیت کا نیا روپ " لکھ ڈالا اور اس میں اپنا روایتی انداز اپناتے ہوئے بازاری اور غیر مہذب زبان استعمال کی،اور اہل حدیثوں کو برا بھلا کہا۔چنانچہ ربانی صاحب﷾ نے اس کے مغالطات اور فضولیات کا جواب دیتے ہوئے یہ کتاب " ضربات ربانیہ بر فتنہ حقانیہ"تصنیف فرمائی اور اس کے تمام اعتراضات کا مدلل اور مسکت...
فتنےدو طرح کےہوتےہیں ایک وہ جن کی بنیاد لادینیت ہو اور دوسرےوہ جو دینی اساس رکھتےہوں دینی اساس رکھنےوالافتنے عام طور پردین میں افراط یا تفریط کی وجہ سے پیداہوتےہیں۔یعنی فہم دین میں غلویا تفصیرکاشکارہونے کی وجہ سے جنم لیتے ہیں ۔ ایسے ہی فتنوں میں سے ایک خوارج کا فتنہ ہے۔جوغلودین کا شکار ہے۔اس فتنےکی بنیادوں میں سے ایک اہم ترین بنیاد کفرباالطاغوت ہے۔ عصر حاضر کےخواج کفرباالطاغوت کو خود ساختہ مفہوم اورتشریحات کے ذریعےاس طرح پیش کرتےہیں کہ عوام الناس اس بارےمیں صحیح معلومات نہ ہونےکی وجہ سےجلد گمراہ ہوجاتےہیں۔زیر نظر کتاب میں ،عصرحاضرمیں موجود طاغوت کےپجاریوں اورطاغوت کا انکار کرنےوالوں کا تفصیل سے ذکرکیاگیاہےاورطاغوت کی پہچان ،اسکی حقیقت اوراسکی تفصیل بہت شاندار اورمدلل انداز میں بیان کی گئی ہے۔عصرحاضرکےخواج کےکفرباالطاغوت کےبارےمیں کافی وشافی جواب موجود ہے۔یہ کتاب اس موضوع پراٹھنےوالی ابحاث کا ایک ممکنہ حد تک احاطہ کرپاتی ہے۔مصنف نےحتی الوسع کو شش کی ہےکہ کسی پہلوسے بھی تشنگی نہ رہے۔(ع۔ح)
شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں آپ کی دینی خدمات ہی آپ کا تعارف ہیں۔ آپ کی علمیت کا اندازہ اس سے کیجئے کہ امام ابن قدامۃؒ جیسی عظیم شخصیت کا شمار آپ کے شاگردوں میں ہوتا ہے۔ موجودہ دور میں کچھ لوگ ان کو غوث اعظم قرار دیتے ہیں اور ان سے مدد طلب کرتے ہیں۔ حالانکہ مافوق الاسباب مدد فقط اللہ تعالیٰ سے مانگی جا سکتی ہے۔ اسی طرح بہت سے لوگ ان کے نام پر گیارہویں شریف کا بھی اہتمام کرتے ہیں ہمارے ہاں ہر ماہ چھوٹی گیارہویں شریف اور سال کے بعد بڑی گیارہویں شریف کا پورے زور و شور کے ساتھ اہتمام کیا جاتا ہے۔ زیر نظر کتابچہ میں شیخ عبدالقادر جیلانی کے تعلق سے گیارہویں شریف کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس مختصر سے کتابچہ میں شیخ عبدالقادر جیلانی کی بعض تعلیمات و ہدایات لکھنے کے بعد گیارہویں میں بارہ سے زائد شرعی مخالفتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔(ع۔م)
دیوبندی مسلک کی بنیاد انڈیا کے شہر دیوبند سے پڑی۔دارالعلوم دیوبند جہاں پر اسلامی عقائد میں ایک خاص مکتبہ فکر اور مدرسہ کی بنیاد رکھی گئی ۔اس مسلک کے علما اور اُن کے پیروکارحنفی عقیدہ کےحامل ہیں لیکن دیوبندی کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ یہ دوسرے حنفی مکتبہ فکر کے مقابلے میں نہ صرف زیادہ توحید پرست ہونے کا دعوی کرتے ہیں بلکہ اللہ جل شانہ کے سوا کسی دوسرے سے مدد مانگنے کے بھی سخت مخالف ہیں۔یہ لوگ مقلد تو ہیں لیکن بدعت سے بچتے ہیں۔ صحابہ کرام اور امہات المومنئین کی شان میں گستاخی کرنے والوں کا بریلوی حضرات کے مقابلے میں زیادہ شدت سے محاسبہ کرتے ہیں۔دیوبندی مکتب فکر کے لوگ فقہ میں امام ابو حنیفہ جبکہ عقائد میں امام اشعری و ماتریدی رحمہما اللہ کی تقلید کرتے ہیں۔لیکن اس مسلک کے بعض علماء کا مختلف مسائل میں باہمی اختلاف پایا جاتا ہے۔مثلا علامہ زاہد الراشدی صاحب متعدد مسائل میں معروف مسلک دیو بند سے اختلاف کرتے نظر آتے ہیں، اور دیگر علماء دیو بند ان کی تردید کرتے نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" عقائد اہلسنت اور علامہ زاہد الراشدی صاحب کی نوازشات&q...
اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ اور نبی کریم ﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب’’عقائد شیعہ اثناعشریہ سوالاً جواباً ‘‘ مدینہ یونیورسٹی کےاستاد عبدالرحمٰن الشثری کی تصنیف کاترجمہ ہے۔اس کتاب میں مصنف موصوف نےشیعہ کے ایک فرقہ اثنا عشریہ کے اعتقاد پر علمی انداز...
پیش نظر کتاب جیسا کہ نام سے ظاہر ہے علمائے دیوبند کے عقائد پر تصنیف کی گئی ہے۔ ’المہند علی المفند‘ اور عقائد اہل السنۃ دیوبند حضرات کی مستند ترین کتابیں ہیں۔ زیرنظر کتاب میں مصنف نے حاشیہ کے ذریعے ان کتابوں میں علمائے دیوبند کے ایسے عقائد کی نشاندہی کی ہے جو اہل سنت والجماعت کے عقائد کے خلاف ہیں۔ کتاب کے مطالعے سے یہ بات کھل کر سامنے آ جاتی ہے کہ بریلویوں اور دیوبندیوں کے عقائد میں کس حد تک فرق ہے۔ کتاب میں مصنف نے دیوبندیوں کے عقائد پر تعلیقات لکھی ہیں اور علمائے اہل سنۃ والجماعۃ کے فتووں کو ان عقائد کی تردید میں پیش کیا گیا ہے۔ (ع۔ م)
محدث فورم میں اس کتاب پر تبصرہ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
اسلام میں عقائدکی حیثیت ایک ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں۔اسی وجہ سے قرآن وسنت میں عقائد کو بہت شدومد کے ساتھ بیان کیا گیاہے ۔عقائد ہی کی وجہ سے بہت سے گمراہ فرقوں نے جنم لیا۔ معتزلہ،ماتریدیہ،اشاعرہ،جہمیہ وغیرہم یہ تمام جماعتیں عقائد میں لغزش اور افراط و تفریط کا شکار ہونے کے سبب معرض وجود میں آئیں۔قرآن و سنت سے غلط استدلال اور عقل کےعمل دخل کی وجہ سے صراط مستقیم سے ہٹ گئیں۔ اسی طرح اہل سنت والجماعت او ر اہل تشیع کے مابین کئی ایک اختلافی مسائل میں سے ایک معرکۃ الآراہ اختلاف "عقیدہ امامت "ہے۔ "عقیدہ امامت "اہل تشیع کا بنیادی عقیدہ ہے۔اس عقیدے کو ان کے ہا ں اصول دین میں شمار کیا جاتا ہے ۔جس کےبغیروہ آدمی کا ایمان نا مکمل گردانتےہیں ان کے ہاں اصول دین پانچ ہیں ۔ (1) توحید (2) عدل۔ (3)نبوت۔ (4)امامت۔ (5) قیامتاہل تشیع کا عقیدہ ہے کہ امت کی ہدایت کے لیے اللہ نے اماموں کو متعین کیاہے اور قیامت تک بارہ امام آئیں گے۔گیارہ امام کا انتقال ہو چکا ہے جبکہ بارہواں امام جب اللہ کی مصلحت ہو گی تب ظاہر ہو گا۔ اور اسی طرح حضرت علی ؓ کو خلیفہ بلافصل اور معصوم...
اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت ہے اس وقت سے یہ جماعت ہے، اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔ اصحاب اہل حدیث، اہل حدیث، اہل سنت یہ سب مترادف لفظ ہیں، اہل یا اصحاب کے معنی " والے" اب اس کے نسبت حدیث کی طرف کردیں تو معنی ہونگے، " حدیث والے" اور قرآن کو بھی اللہ نے حدیث کہا ہے جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے۔اب یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی کہ اسلام سے مراد"قرآن و حدیث" ہے اور قرآن و حدیث سے مراد اسلام ہے۔اور مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے ،بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث...
اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ پر نبوت کا سلسلہ ختم کردیا، اوراسلام کو بحیثیت دین بھی مکمل کردیا، اور اسے تمام مسلمانوں کے لیے پسندیدہ قرار دیا ہے۔ یہی وہ عقید ہ ہے جس پر قرون اولیٰ سے لیکرآج تک تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔حضورﷺ کےبعد نبوت کے دروازے کو ہمیشہ کے لیے بند تسلیم کرنا ہر زمانے میں تمام مسلمانوں کا متفق علیہ عقیدہ رہا ہے، اور اس میں مسلمانوں کا کوئی بھی اختلاف نہیں رہا کہ جو شخص حضرت محمدﷺ کے بعد رسول یا نبی ہونے کا دعویٰ کرے، او رجو اس کے دعویٰ کو مانے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔آنحضرت ﷺ نے متعدد احادیث میں اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ میں خاتم النبین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ برطانوی سامراج نے برصغیر پاک وہند میں مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے اور دین اسلام کے بنیادی اصول احکام کو مٹانے کے لیے قادیان سے مزرا احمد قادیانی کو اپنا آلہ کار بنایا۔ مرزا قادیانی نے انگریزوں کی حمایت میں جہاد کو حرام قرار دیا، اورانگر...
مولانا سرفراز صاحب صفدر دیوبندی اور ان کے فرزند ارجمند کی طرف سے کتاب و سنت کے داعیوں پر دشنام طرازی اس کتاب کی وجہ تالیف بنی۔ تاریخی حقائق کو خوب موڑ توڑ کر یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ مولانا ثناءاللہ (جنہیں فاتح قادیان کا لقب ملا) مرزائیت کے شیدائی تھے، ان کے پیچھے نماز کو جائز سمجھتے تھے۔ اسی طرح انگریزوں کے خلاف جہاد کے موضوع پر شیشے کے گھر میں بیٹھ کر مضبوط قلعوں پر پتھر پھینکے جاتے رہے ہیں۔ اس کتاب میں فاضل مصنف نے نہ صرف یہ کہ علم برداران کتاب و سنت کا دفاع ہی کیا ہے بلکہ علمائے دیوبند کے ماضی کو بھی تاریخی حوالہ جات اور حقائق کی مدد سے خوب واضح کیا ہے۔
شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کی ذاتی تصنیفات کے حوالہ سے معلوم ہوتا ہےکہ وہ ایک عالم باعمل اور عقیدہ اہل السنۃ پر کاربند نظر آتے ہیں بلکہ آپ خود اپنے عقیدہ کے حوالہ سے لکھتے ہیں اعتقادنا اعتقاد السلف الصالح والصحابة ہمار عقیدہ وہی ہے جوصحابہ کرام اور سلف صالحین کا ہے اور شیخ عبد القادر دورسرں کو بھی سلف صالحین کا عقیدہ مذہب اختیار کرنے کی تلقین کرتے تھے ۔ مگر شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے فرطِ عقیدت میں شیخ کی خدمات وتعلیمات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسا متوازی دین وضع کر رکھا ہے جو نہ صرف قرآن وسنت کے صریح خلاف ہے بلکہ شیخ کی مبنی برحق تعلیمات کے بھی منافی ہے ۔ زيرتبصره کتاب ’’غنیۃ محمدی‘‘ مولانا محمد بن ابراہیم جوناگڈھی کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہو ں نے پیر انِ پیر عبدالقادر جیلانی کے وہ ملفوظات گرامی مع ترجمہ جمع کیے ہیں جن سےتوحید وسنت کا اثبات اور بدعتوں اور خلاف شرح مسائل کی تردید ہوتی ہے اور آخر میں 21 دلائل سے ثابت کیا کہ غنیۃ الطالبین پیر عبدالقادر جیلانی ہی کی تصنیف ہے۔(م۔ا)
مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنی حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہےجو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو۔اور اہل ح...
دنیا جہان میں مختلف ذہنیتوں کےاعتبار سے اختلافات کاہونا ایک فطری امر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنيا ميں بہت سارے مذاہب اور مسالک پائے جاتے ہیں۔ اور ان میں سے ہر مسلک یہ نعرہ بلند کرتاہے کہ وہی حق پر ہے اور باقی تمام مسالک راہ ہدایت سے ہٹے ہوئے ہیں۔ حضور نبی کریم ﷺ کے فرمان کے مطابق ایسے لوگ حق پر ہیں جن کا عمل نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام کے عمل کے عین مطابق ہے۔ زبانی کلامی تو مذاہب عالم کاہر گروہ و مذہب اپنی جگہ یہی حسن ظن رکھتا ہے کہ فرقہ ناجیہ طائفہ منصورہ کامصداق ہمارا مذہب ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے اہل حدیث ایک ایسی جماعت ہے جو تقلیدی بیڑیوں کی بجائے قرآن سنت پر عمل پیرا ہیں اور یہی اہل حدیث کا منہج و دعوت ہے۔ اہل حدیثوں کےخلاف الزام تراشی کی مہم اور بدنام کرنے کی پرزور کوشش کچھ حیرت انگیز نہیں بلکہ ہر دور میں اہل حق کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنا یا جاتا رہاہے۔ زیر نظر کتاب"فرقہ ناجیہ بجواب فائفہ منصورہ" مولانا حکیم محمد اشرف سندھو کی تصنیف ہے۔جس میں موصوف نے مقلدین کے اکابر علماء کے اقوال نقل کیے ہیں اور ثابت کیا ہے کہ فرقہ ناجیہ اگر...
قرآن شریف میں اللہ تعالی نے اہل ایمان کو حکم دیا ہے کہ سب مل کر خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں اور فرقہ بندی سے اجتناب کریں،حدیث کے مطابق مسلمان بھی پہلی امتوں کی طرف مختلف فرقوں میں بٹ جائیں گے ،جن کی تعداد تہتر تک جا پہنچے گی یہ سب دوزخی ہوں گے سوائے ایک کے ،جوکہ سنت رسول اور صحابہ کرام کے طریق کار پر گامزن ہو گا۔اس کو فرقہ ناجیہ کہا جاتا ہے ۔آج ہر گروہ یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ نجات یافتہ(ناجی)ہے ۔لیکن دعویٰ بلا دلیل قابل قبول نہیں ہوتا۔زیر نظر کتابچے میں فرقہ ناجیہ کی خصوصیات اور ان کے منہج کی بنیادوں کو اجاگر کیا گیا ہے جس سے فرقہ ناجیہ کی پہچان باآسانی کی جا سکتی ہے اور اور بدتی گروہوں سے واقفیت حاصل کی جاسکتی ہے ۔(ط۔ا)