اسلام امن وسلامتی کا دین ہے ۔اسلام کے معنی اطاعت اور امن وسلامتی کے ہیں ۔یعنی مسلمان جہاں اطاعت الٰہی کا نمونہ ہے وہاں امن وسلامتی کا پیکر بھی ہے ۔ اسلام فساد اور دہشت گردی کو مٹانے آیا ہے ۔دنیا میں اس وقت جو فساد بپا ہے اس کا علاج اسلام کے سوا کسی اور نظریہ میں نہیں ۔ بد قسمتی سے فسادیوں اور دہشت گردوں نے اسلام کو نشانہ بنایا ہے اور اس کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر رکھا ہے اس مہم کا جواب ضروی ہے ۔یہ جواب فکر ی بھی ہونا چاہیے اورعملی بھی۔ زیر نظر کتاب ’’ دہشت گردی کا علاج قرآن و سنت کی روشنی میں ‘‘ معالیالشیخ ڈاکٹر عبد الرحمن بن عبد العزیز السدیس (صدر امور مسجد حرام و مسجد نبوی امام و خطیب مسجد حرام) کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہےکہ اسلام امن ہے اور کفر فساد ودہشت گردی ہے ۔مزید اس کتاب میں دہشت گردی کے خاتمے میں سعودی عرب کے قائدانہ کردار کو نمایاں کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی عالم ِاسلام اور مسلمانوں کو کفار کی سازشوں اور فتنوں سے محفوظ فرمائے (آمین) رفیق ارحمن)
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہونے کے ساتھ ساتھ دینِ فطرت بھی ہے جو اُن تمام اَحوال و تغیرات پر نظر رکھتا ہے جن کا تعلق اِنسان اور کائنات کے باطنی اور خارجی وُجود کے ظہور سے ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اِسلام نے یونانی فلسفے کے گرداب میں بھٹکنے والی اِنسانیت کو نورِ علم سے منوّر کرتے ہوئے جدید سائنس کی بنیادیں فراہم کیں۔ قرآنِ مجید کا بنیادی موضوع ’’اِنسان‘‘ ہے، جسے سینکڑوں بار اِس اَمر کی دعوت دی گئی ہے کہ وہ اپنے گرد و پیش وُقوع پذیر ہونے والے حالات و واقعات اور حوادثِ عالم سے باخبر رہنے کے لئے غور و فکر اور تدبر و تفکر سے کام لے اور اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ شعور اور قوتِ مُشاہدہ کو بروئے کار لائے تاکہ کائنات کے مخفی و سربستہ راز اُس پر آشکار ہوسکیں۔ سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ ایک غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی...
آج ہر شخص سائنس اور سائنٹیفک کے الفاظ سے تقریبا تقریبا واقف ہے۔سب جانتے ہیں کہ موجودہ دور سائنس کا دور ہے۔اس کے باوجود اس سوال کا جواب بہت کم لوگ دے سکیں گے کہ سائنس کیا ہے؟عام لوگ ٹیلی ویژن،ریڈیو،ٹیلی فون،ہوائی جہاز،ایٹم بم اور اس قسم کی دوسری ایجادات کو سائنس سمجھتے ہیں،حالانکہ یہ سائنس نہیں ہیں،بلکہ سائنس کا حاصل اور پھل ہیں۔سائنس درحقیقت لاطینی لفظ (Scientia)سے مشتق ہے ،جس کے معنی ہیں غیر جانبداری سے حقائق کا ان کی اصل شکل میں باقاعدہ مطالعہ کرنا۔علت ومعلول اور ان سے اخذ شدہ نتائج کو ایک دوسرے سے منطبق کرنے کی کوشش کرنا یعنی فلاں حالات کے تحت فلاں نتیجہ ظاہر ہوگا۔ پرانے زمانے میں سائنسی عمل کو شخصی ملکیت سمجھا جاتا تھا ۔ آج کل اس کے معنی خاصے بدل گئے ہیں ۔ آج ہر سائنسی کھوج ہر سائنسی عمل اور ہر سائنسی معلومات بنی نوع انسان کا حق بن چکی ہے، سائنس کی ہر کھوج، ہر نتیجہ ہر منزل، ہر تجربہ دنیا کے کیلئے ہے ۔ آج کی سائنس کسی ایک سرکار یا کسی ایک ادارے کی جاگیر نہیں ۔ یہ تو علم کا بہتا دریا ہے جو چاہے دو گھونٹ پی لے اور اگر آدمی علم اور عقل رکھتا ہو اور عمل کو...
سائنس کو اردو میں علم کہتے ہیں اور علم کا مطلب ہوتا ہے جاننا یا آگہی حاصل کرنا، لہذا سائنس کا مطلب بھی جاننے اور آگہی حاصل کرنے کا ہی ہوتا ہے۔ اپنے اردگرد کے ماحول کا مشاہدہ کرنا اور مختلف قدرتی چیزوں کے بارے میں سوچنا ہی سائنس ہے، اور اس طرح غور کرنے اور سوچنے والے شخص کو سائنسدان کہا جاتا ہے۔ یعنی سائنسدان وہ ہوتا ہے جو مشاہدہ کرتا ہے اور سوچ کر کوئی نتیجہ اخذ کرتا ہے۔ سائنسدان کو اردو میں عالم کہتے ہیں اور اس لفظ کی جمع علماء کی جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سائنس دانوں کی کہانیاں‘‘ بلراج پوری اور ڈاکٹر احرار حسین کی مرتب شدہ ہے یہ کتاب خاص طور پر سکولوں کے ابتدائی طلبہ کے لیے مرتب کی گئی ہے ۔ اس کتاب میں سائنس دانوں کےعلم اور ان کی زندگی کی کہانیاں شامل ہیں۔ یہ کہانیاں عام انسانوں کی کہانیاں نہیں ہیں بلکہ یہ ان سائنسدانوں کی کہانیاں ہیں جن کی ایجادات نےدنیا میں انقلاب برپا کردیا ہے ان سائنس دانوں کی کہانیاں پڑھ کر سکولوں میں زیر تعلیم بچوں میں آگے بڑھنے کی لگن اور جذبہ پیدا ہوگا اور انہیں معلوم ہوگا کہ کیسے عام سے انسان دنیا کے بڑے...
سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ محض غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور دنیا میں مسلمانوں اور اسلام کا نام روشن کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" سائنسی ترقی میں اسلام اور مسلمانوں کی خدمات " محترم حافظ زاہد علی صاح...
سیکولرزم (Secularism)انگلش زبان کا لفظ ہے۔ جس کامطلب’لادینیت‘‘ یا ’’دُنیویت‘‘ ہے اور یہ ایک ایسی اجتماعی تحریک ہے جو لوگوں کے سامنے آخرت کے بجائے اکیلی دنیا کو ہی ایک ہدف و مقصد کے طور پر پیش کرتی ہے۔ سیکولرازم محض ایک اصطلاح نہیں بلکہ ایک سوچ، فکر، نظریہ اور نظام کا نام ہے۔ مغربی مفکروں، دانشوروں، ادیبوں، فلسفیوں اور ماہرینِ عمرانیات کے مابین سیکولرازم کے مباحث میں مختلف النوع افکار و خیالات پائے جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سیکولرازم کا کوئی ایک رنگ نہیں، یا اس کا کوئی ایک ہی ایڈیشن نہیں۔ یہ کبھی یکسر مذہب کا انکار کرتا ہے اور کبھی جزوی اقرار۔انفرادی سطح پر مذہب کو قبول کرنا اور اجتما...
جدیدفتنوںمیں سب سے زیادہ خطرناک فتنہ سیکولرزم اور لادینیت کا ہے۔آج امت کے اندرلاشعوری طور پر سیکولرافکارونظریات سرایت کرگئے ہیں۔اس کی بنیادی وجوہات میں سے ایک اہم ترین وجہ یہ وہ اصطلاحات ہیں جن کے ذریعے ان افکار کو بیان کیا جاتاہے۔وہ اصطلاحات بظاہر دنیاکے عام تصوارات سے ملتی ہوئی نظرآتی ہیں لیکن درحقیقت تھوڑی سی تحقیق کےبعد یہ سمجھ آتاہےکہ وہ بالکل الگ ہی اپنا پس منظررکھتی ہوتی ہیں۔بدقسمتی سےکچھ لوگ ایک عرصے سےوطن عزیز پاکستان کو سیکولرثابت کرنے کی مذموم کوششوں میں لگےہوئےہیں۔جناب طارق جان صاحب نے اپنی بڑی عرق ریزی سے پاکستان کی تاریخ کےاہم ترین ابواب سے یہ ثابت کرنےکی کوشش کی ہےکہ یہ ملک اسلامی اساس پرقائم ہواہے۔سیکولرزم ایک الگ اور جداگانہ طرز فکر ہےجس کااسلامی نظریےسے دورکابھی واسطہ نہیں۔(ع۔ح)
قرآن مجید کے بعد صحیح بخاری سب کتابوں سے زیادہ صحیح کتاب ہے ۔جیسا کہ امت مسلمہ کے متفقہ تلقی بالقبول والے اصول (اصح الکتب بعد کتاب اللہ )اور اجماع سے ثابت ہے ۔یہی وجہ ہے کہ کہ منکرین حدیث نے صحیح بخاری کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے اور اسی سلسلے میں شبیر احمد ازہر میرٹھی نے ’اسماء الرجال‘کے بھیس میں ’صحیح بخاری کا مطالعہ‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے جس میں اس عظیم الشان کتاب پر بے جا الزام تراشی کر کے اس کی شان کو گھٹانے کی کوشش کی ہے جو بقول شاہ ولی اللہ دہلوی ؒ بدعتی ہونے کی نشانی ہے۔زیر نظر کتاب میں فاضل نوجوان حافظ ابو یحیٰ نورپوری نے میرٹھی کی کتاب کا مفصل رد لکھا ہے اور اصول حدیث،علم اسماء الر جال اور اصول محدثین کی روشنی میں اس کی تردید کی ہے تاکہ عامۃ المسلمین منکرین حدیث کے فتنے اور تلبیسات سے محفوظ رہیں۔
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب، مکمل ضابطۂ حیات او رتمام علوم کا عظیم خزینہ ہے۔ احادیثِ مبارکہ قرآن مجید کی تفسیر اور حکمت بیان کرتی ہے ۔صحیح بخاری ومسلم شریف کتاب اللہ کے بعد اتباعِ رسول کا واحد مستند ذریعہ ہے۔ احادیث مبارکہ صحیح سمت انسان کی رہنمائی کرتی ہیں۔ یہ وہ قانون ہے جس میں انسانیت کی تعمیر اور سوسائٹی کی تنظیم کے لیے درست بنیادیں ملتی ہیں ۔ اس میں حکمت ودانائی کی وہ باتیں ہیں جو بنی نوع انسان کی روحانی وجسمانی شفا کا باعث ہیں۔ احادیث مبارکہ اگرچہ سائنس کی کتاب نہیں اور نہ ہی سائنسی تعلیم کی فراہمی کے لیے نازل ہوئی ہیں تاہم یہ کسی سائنسی انسائیکلوپیڈیا سے کم بھی نہیں ہیں۔ ان میں ایسے سائنسی حقائق موجود ہیں جہاں آج کی جدید سائنس بھی ان کی حدود کے ادراک اورتعین کی دسترس نہیں رکھتی۔ زیر تبصرہ مقالہ ’’صحیحین کی روایات اور سائنسی حقائق کا تقابلی مطالعہ‘‘ محترمہ باثرہ شغیف کی کاوش ہے جسے انہوں نے ایم ایس علوم اسلامیہ کی ڈگری کےحصول کے لیے ڈاکٹر زاہدہ شبنم صاحبہ کی نگرانی مکمل کر کے شعبہ علوم اسلامیہ لاہور کالج برائے خواتین یو...
مغربی دنیا اب تک مختلف ذرائع سے سیاسی، سماجی ، فوجی اور اقتصادی سطح پر مسلمانوں پر حاوی رہی ہے۔ لیکن ایک طرف مسلمانوں میں بیداری پیدا ہونے کے بعد انھیں یہ خوف لاحق ہوگیا ہے کہ اگر عالم اسلام کو کچھ لائق اور ژرف نگاہ قائد میسر آگئے اور انھوں نے اپنی بکھری قوتوں کا استعمال کر نا سیکھ لیا تو وہ دن دور نہیں جب کہ مغرب کی قیادت کا طلسم چکناچور ہوکر بکھر جائے گا اور عالم اسلام قیادت و جہاں بانی کی نئی بلندیاں طے کرتا ہوا نظر آئے گا۔دوسری طرف اہل مغرب کو خود اپنے ملکوں میں پیر تلے زمین کھسکتی نظر آرہی ہے، مسلمان پورے اسلامی تشخص اور تہذیبی شناخت کے ساتھ ہر میدان میں پورے یورپ و امریکہ میں اپنا وجود تسلیم کرا رہے ہیں۔ جب کہ اسلام نے انسانیت کو عزت دی، مقامِ ممتاز پر فائز کیا، علم، اخلاق، کردار، حیا، تہذیب، شرم و مروت اور امن و عافیت کے جوہر سے آشنا کیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ انسانیت کی برہم زلفیں سنور گئیں۔ نصیبہ جاگ اٹھا، غیر انسانی رویوں کی حوصلہ شکنی ہوئی۔ خیالات کی وادیاں گل زار ہوئیں۔اسلام نے انسان کو انسان بنایا۔ اس کی فکر کی اصلاح کی، عقیدہ وعمل میں سدھار پیدا کی...
زیر نظرکتاب محترم جناب ڈاکٹر حافظ محمدزبیر صاحب کی اپنے موضوع پرایک قابل قدر تحقیقی و تطبیقی کاوش ہے۔ جس میں حافظ صاحب نے متعلقہ موضوع کےحوالے سے معتدل اور متوازن رویے کی طرف نشاندہی فرمائی ہے۔ عالمی استعمار کے تہذیبی غلبے، ریاستی دہشت گردی اور مال وزر کی حد سے متجاوز ہوس نے مسلمانوں کےاندر رد عمل کےطور پر دو انتہائی رویوں کو جنم دیا ہے۔ جن میں ایک طرف وہ مسلمان ہیں جو جدیدیت کے پرستار ہیں اور اس پرستاری میں اپنی روایات واقدار کی بےدریغ قربانی دینےسے بھی گریزاں نہیں۔ اور ہر طریقے سے مغربی معاشرت وروایات میں ضم ہونےکو تیار ہیں ۔ دوسری طرف ایسے اسلام کےنام لیوا ہیں جو ردعمل کی ان نفسیات میں اس قدر آگے نکل چکے ہیں کہ انہوں نے اہل مغرب تو کیا اپنے معاشرے کے ان لادین اور مغرب پرست مسلمانوں سے بھی مفاہمت کے دروازے بند کر دیے ہیں۔ اور اپنے مزاج ومسائل کے پیش نظراسلامی وشرعی نصوص کی تعبیر میں سلف کی اراء کو بھی پس پشت ڈال کر، اپنےمطلوبہ اہداف کےحصول کی خاطر نصوص کی نئی تعبیر کر ڈالی۔ انہوں نے اپنی ان تنقیدات کا نشانہ بالخصوص مسلم ح...
اسلام دینِ حق ہےاس کے عقائد سچے او رخالص ہیں ،اس کی عبادات سادہ او رانسانی فطرت کے عین مطابق ہیں اور اس کےپیغمبر حضرت محمد ﷺ ہیں جن کی سیرت مطہرہ بنی نوع انسان کے لیے اسوۂ حسنہ ہے ، آپ سب سے عظیم انسان ہیں جس کا اعتراف بعض انصاف پسند غیرمسلموں نے بھی ہے ۔انگریز مصنف مائکل ہارٹ نے تاریخ انسانی کے سو بڑے آدمیوں کی فہرست مرتب کی تو اس نے نبی کریم ﷺکے نام کو سرفہرست رکھا ۔سلسلہ انبیاء کےآخری پیغمبر حضرت محمد ﷺ ہیں اور اسلام آخری او رحتمی دین ہے جو قیامت تک تمام لوگوں کے لیے جامع اورعالمگیر منبع ہدایت ہے اسی فکری وعملی دعوت کے لیے شعبہ علوم ِاسلامیہ انجنیئرنگ یونیورسٹی ،لاہور گزشتہ نصف صدی سے نہایت اخلاص سےمصروف عمل ہے۔زیر نظر کتاب ''علوم اسلامیہ'' انجنیئرنگ یونیورسٹی ،لاہورکے طلباء کے لیے نصابی کتاب ہے جسے پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمد اسرائیل فاروقی(چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ انجنیئرنگ یونیورسٹی،لاہور )، ڈاکٹر حافظ محمد شہباز( لیکچر شعبہ علوم اسلامیہ انجنیئرنگ یونیورسٹی،لاہور) نے انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے سال اول کے طلباء وطالبات کے لیے م...
افراد اور اقوام کی زندگی میں جو انقلابات اور تغیرات واقع ہوتے ہیں، ان سے بظاہر یہ محسوس ہوتا ہے کہ انسان اپنے مستقبل کی تعمیر وتشکیل اور اپنی قسمت کے بناؤ بگاڑ پر قادر نہیں ہے۔ہر فرد اور ہر قوم کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی موجودہ حالت سے آگے کی جانب قدم نہ بڑھا سکے تو کم از کم پیچھے ہٹنے پر بھی مجبور نہ ہو۔اگر ترقی اور اصلاح کی منازل طے نہ کر سکے تو اپنے آپ کو پستی اور ذلت سے محفوظ رکھے۔لیکن اس قسم کی کوششیں بارہا ناکام ہو جاتی ہیں۔افراد پر خوشحالی اور آسودگی کے بعد اکثر اوقات تنگی اور افلاس کا دور آ جاتا ہے۔قومیں عروج وترقی کے بعد محکومی اور ذلت میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔لیکن جب کسی گروہ یا خاندان پر خوشحالی اور قوت واقتدار کا ایک طویل دور گزر جاتا ہے تو اس کے افراد اس دھوکہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ان کی یہ صورت حال ہمیشہ باقی رہے گی اور ان کی حکومت کبھی ختم نہ ہوگی۔اور اگر کبھی شکست کا دور آ جائے تو اسے ایسے اسباب سے نتھی کر دیتے ہیں جن کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص تاریخ کے حوالے سے ہے جس میں مصنف نے سب سے پہلے ایک...
فتنہ انکار حدیث دور حاضر کے فتنوں میں سے ایک بڑا فتنہ ہے۔ اس وجہ سے نہیں کہ اس کا موقف علمی زیادہ مستحکم و مضبوط ہے بلکہ اس وجہ سے کہ اپنے مقصد کے اعتبار سے یہ فتنہ دہریت اور کمیونزم کا ہم آہنگ ہے۔ اس کا مقصد بجز دین کو فنا کرنے کے اور کچھ نہیں ہے۔ منکرین حدیث اس گمراہی میں مبتلا ہیں یا دوسروں کو یہ کہہ کر گمراہ کرنا چاہتے ہیں کہ واجب الاتباع محض وحی الٰہی ہے اور وحی صرف کتاب اللہ میں منحصر ہے اور حضور نبی کریمﷺ کی اطاعت آپ کی زندگی تک محض مرکز ملت ہونے کی وجہ سے تھی آج مرکز ملت کی عدم موجودگی میں حضورﷺ کے احکام کی پابندی غیر ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب میں علامہ محمد ایوب صاحب دہلوی نے اس ضمن میں پائے جانے والے تمام تر شبہات کا جواب دیا ہے۔ حدیث سے متعلق بحث کرتے ہوئے اس موضوع کو آٹھ سوالات میں تقسیم کیا گیا ہے اور پھر انھی آٹھ سوالات کو سامنے رکھ کر خالص علمی انداز میں بحث کی گئی ہے۔(ع۔م)
مستشرقین سے مراد وہ غیرمسلم دانشور حضرات ہیں جو چاہے مشرق سے تعلق رکھنے والے ہوں یا مغرب سے کہ جن کا مقصد مسلمانوں کے علوم وفنون حاصل کرکے ان پر قبضہ کرنا اور اسلام پر اعتراضات کرنا ہے اور مسلمانوں کے ہاتھوں صلیبی جنگوں میں ذلت آمیز شکست کا بدلہ لینا ہے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے قرآن وحدیث ،سیرت اور اسلامی تاریخ کو بطور خاص اپنا ہدف بنایا ہے وہ انہیں مشکوک بنانے کےلیے مختلف ہتھکنڈوں کو استعمال کرتے ہیں ۔مسلمان علماء تفسیر کے علاوہ مستشرقین نے اپنے خاص اہداف اوراغراض کومد نظر رکھ کر قرآن کریم کے مختلف موضوعات پر قلم اٹھایا۔توقرآن کریم سےمتعلق مستشرقین کی غلط فہمیوں اور بدگمانیوں کا ازالہ کےلیے علماء اسلام بھی نے ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص مستشرقین کی فکر اور اسلام میں یا مسلمانوں میں ان کے اثر ورسوخ کو واضح کرنے کے لیے تالیف کی گئی۔ اس میں استشراق کا تعارف‘ تاریخ اور اہداف‘ اسشراقی فکر ومطالعات اسلام اور ان کی نوعیت‘ عالم اسلام میں اسشراقی اثرونفوذ اور استشراق‘تجدد اور راسخ العقیدگی جیسے مو...
محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک ﷾ہندوستان کے ایک معروف مبلغ اور داعی ہیں۔آپ اپنے خطبات اور لیکچرز میں اسلام اور سائنس کے حوالے سے بہت زیادہ گفتگو کرتے ہیں ،اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسلام نے آج سے چودہ سو سال پہلے جو کچھ بتا دیا تھا ،آج کی جدید سائنس اس کی تائید کرتی نظر آتی ہے۔اور یہ کام وہ زیادہ تر غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دیتے وقت کرتے ہیں ،تاکہ ان کی عقل اسلام کی حقانیت اور عالمگیریت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے سامنے سر تسلیم خم کر دے۔اسلام اگرچہ سائنس کی تائید کا محتاج نہیں ہے ،اور اس کا پیغام امن وسلامتی اتنا معروف اور عالمگیر ہے کہ اسے مسلم ہو یا غیر مسلم دنیا کا ہر آدمی تسلیم کرتا ہے۔لیکن میرے خیال میں سائنس سے اسلام کی تائید میں غیر مسلموں کو کوئی عقلی دلیل پیش کرنے میں کوئی برائی والی بات بھی نہیں ہے۔ ۔ زیر تبصرہ کتاب " قرآن اور جدید سائنس، موافق یا ناموافق " بھی محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب﷾ کی کاوش ہے جو اسی ضمن میں لکھی گئی ہےجو انگریزی زبان میں ہے اور اس کا اردو ترجمہ محترم ڈاکٹر عبد...
مستشرقین سے مراد وہ غیرمسلم دانشور حضرات ہیں جو چاہے مشرق سے تعلق رکھنے والے ہوں یا مغرب سے کہ جن کا مقصد مسلمانوں کے علوم وفنون حاصل کرکے ان پر قبضہ کرنا اور اسلام پر اعتراضات کرنا ہے اور مسلمانوں کے ہاتھوں صلیبی جنگوں میں ذلت آمیز شکست کا بدلہ لینا ہے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے قرآن وحدیث ،سیرت اور اسلامی تاریخ کو بطور خاص اپنا ہدف بنایا ہے وہ انہیں مشکوک بنانے کےلیے مختلف ہتھکنڈوں کو استعمال کرتے ہیں ۔مستشرقین نے اپنے خاص اہداف اوراغراض ومقاصد کو مد نظر رکھ کر قرآن ،حدیث اورسیرت النبی ﷺ کے مختلف موضوعات پر قلم اٹھایاتو مستشرقین کی غلط فہمیوں ،بدگمانیوں اور انکے شکوک وشبہات کے ردّ میں علماء اسلام نے بھی ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’قرآن کریم اور مستشرقین‘‘ محترم ثناء اللہ حسین کی کاوش ہے جسے انہوں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ایم اے علوم اسلامیہ کے طلبہ کےلیے مرتب کیا ہے اس میں انہوں نے م...
فتنہ انکار حدیث تاریخ اسلام میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں خوارج اور معتزلہ نے پیدا کیا۔ خوارج کو اس کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ مسلم معاشرے میں جو انارکی وہ پھیلانا چاہتے تھے، اس کی راہ میں سنت رسول ﷺ حائل تھی۔ لہذا نہوں نے احادیث کی صحت میں شک اور سنت کے واجب الاتباع ہونے سے انکار کی دوگونہ پالیسی اختیار کی۔ معتزلہ کا مسئلہ یہ تھا کہ یونانی فلسفے نے اسلامی عقائد اور اصول و احکام کے بارے جو شکوک و شبہات عقل انسانی میں پیدا کر دیے تھے، وہ انہیں سمجھنے سے پہلے ہی حل کر دینا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فلسفہ کے نام سے منقول ہر بات کو عقل کا لازمی تقاضا سمجھا اور اسلامی عقائد اور اصول و احکام کی ایسی تعبیر کرنا شروع کر دی جو ان نام نہاد عقلی تقاضوں کے مطابق ہو۔ اس راہ میں پھر حدیث و سنت حائل ہوئی تو انہوں نے بھی خوارج کی طرح حدیث کو مشکوک ٹھہرایا اور سنت کو حجت ماننے سے انکار کر دیا۔ یہ فتنہ درمیان میں کئی صدیوں تک اپنی شمشان بھومی میں پڑا رہا یہاں تک کہ تیرہویں صدی ہجری میں وہ دوبارہ زندہ ہوا۔ پہلے یہ مصر و عراق میں پیدا ہوا اور اس نے دوسرا جنم برصغیر پاک و...
سا ئنسی اشتراکیت مارکسیت کے بانی کارل مارکس 5 مئی 1818ء میں جرمنی کے شہر ترئیر صوبہ رائن پروشیا میں ایک قانون دان گھرانے میں پیدا ہوئے۔ مارکس کا مقام پیدائش صوبہ رائن صنعتی طور پر بہت ترقی یافتہ تھا۔1830ء سے 1835ء تک مارکس نے ترئیر کے جمناسٹکاسکول میں تعلیم حاصل کی۔ جس مضمون پر اُن کو بی اے کی ڈ گری دی گئی اُس کا عنوان تھا ’’پیشہ اختیار کرنے کے متعلق ایک نوجوان کے تصورات‘‘مارکس کے سائنسی اور سیاسی نظریات نما یاں طور پر اُس وقت متشکل ہو ئے جب جرمنی اور دوسرے یورپی ملکوں میں عظیم تاریخی واقعات کی زمین ہموار ہو رہی تھی۔مارکس کی معاشی اور سماجی مسائل سے بھرپور لگن نہ صرف جرمنی کے عوام کی تکلیف دہ بد حالی اور محرومی دیکھ کر جاگی تھی بلکہ نہایت ترقی یافتہ سر مائے دار ملکوں،برطانیہ اور فرانس کے حالات و واقعات سے بھی ابھری تھی۔مارکس نے صر ف مادیت کو سما جی مظاہر تک پھیلایا بلکہ اس نے مادیت کے نقطۂ نظر کو مزید ترقی دی۔ جو اس کے پہلے میکانکی اور ما بعد الطبیعاتی نوعیت رکھتی تھی ۔مارکس نے اپنے فلسفے کی بنیاد سائنس اور خصوصاً قدرتی سائنس کے مجموعی مواد پر رکھی۔ اس نے ہیگ...
علم حدیث کی قدرومنزلت او رشرف وقار صرف اس لیے ہے کہ یہ شریعت اسلامی میں قرآن پاک کے بعد دوسرا بڑا مصدر ہے علم حدیث ارشادات واعمال رسول ﷺ کا مظہر ،حضرت محمد ﷺ فداہ امی وابی کی پاکیزہ زندگی کاعملی عکس ہے جو ہر مسلمان کی شب وروز زندگی کےلیے بہترین نمہونہ ہے علم حدیث رفیع القدر،عظیم الفخر اور شریف الذکر ہے اس کے شیدائی فدائی رسول ﷺ ہیں جو لقب ’’محدثین ‘‘کے نام سے معروف ہیں۔اس کے مطالعہ سے ان شاءاللہ تعالی اس گروہ جو حدیث ختم رسل ﷺ کا دل وجان سے مخالف جوبزعم خود اہل قرآن کہلاتا ہے اگرچہ قرآن پاک سے انکا کوئی قطعی تعلق نہیں ان کے پیدا کردہ شکوک وشبہات کا خاطر خواہ ازالہ ہوگا چونکہ منکرین حدیث حدیث رسول ﷺ کے خلاف سادہ لوح لوگوں میں یہ تأثر پید ا کرتے ہیں کہ حدیث غیر محفوظ قرآن کے خلاف او رحدیث خود حدیث کے مخالف ہوتی ہے حالانکہ یہ صریحاً دروغ گوئی ہے۔اس میں نبی کریم ﷺ کی سنت کا تعارف ،اس کے عمومی خدوخال ،تدوین حدیث،کتابت حدیث،حفاظت حدیث اور حجیت حدیث پر بنیادی معلومات فراہم کی گئی ہیں نیز دینی رسائل میں حجیت حدیث پر مضامین...
اسلام امن وسلامتی اور باہمی اخوت ومحبت کا دین ہے۔انسانی جان ومال اور عزت وآبرو کا تحفظ اسلامی شریعت کے اہم ترین مقاصد اور اولین فرائض میں سے ہے۔کسی انسان کی جان لینا، اس کا ناحق خون بہانا اور اسے اذیت دینا شرعا حرام ہے۔کسی مسلمان کے خلاف ہتھیار اٹھانا ایک سنگین جرم ہے اور اس کی سزاجہنم ہے۔ عصر حاضر میں مسلم حکمرانوں اور مسلم معاشروں کے افراد کے خلاف ہتھیار اٹھانے ، اغوا برائے تاوان، خود کش دھماکوں اور قتل وغارت گری نے ایک خطرناک فتنے کی صورت اختیار کر لی ہے۔اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سارے جرائم اسلام اور جہاد کے نام پر کئے جارہے ہیں۔یوں تو بہت سارے زخم ہیں جو رس رہے ہيں لیکن بطور خاص عالم اسلام کو خارجی فکرو نظر کے سرطان نے جکڑ لیا ہے ۔ ہرچہار جانب تکفیر و تفریق اور بغاوت کی مسموم ہوائیں چل رہی ہیں اور سارا تانا بانا بکھرتا ہوا محسوس ہورہا ہے ۔ امت کے جسم کا ایک ایک عضو معطل، اجتماعیت اور وحدت کی دیواروں کی ایک ایک اینٹ ہلی ہوئی سی ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے اب تب امت کے شاندار عمارت کی کہنہ دیوار پاش پاش ہو جائےگی۔ مسلمانوں کو ہی کافر قرار دیا جا رہ...
اسلام امن وسلامتی اور باہمی اخوت ومحبت کا دین ہے۔انسانی جان ومال اور عزت وآبرو کا تحفظ اسلامی شریعت کے اہم ترین مقاصد اور اولین فرائض میں سے ہے۔کسی انسان کی جان لینا، اس کا ناحق خون بہانا اور اسے اذیت دینا شرعا حرام ہے۔کسی مسلمان کے خلاف ہتھیار اٹھانا ایک سنگین جرم ہے اور اس کی سزاجہنم ہے۔ عصر حاضر میں مسلم حکمرانوں اور مسلم معاشروں کے افراد کے خلاف ہتھیار اٹھانے ، اغوا برائے تاوان، خود کش دھماکوں اور قتل وغارت گری نے ایک خطرناک فتنے کی صورت اختیار کر لی ہے۔اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سارے جرائم اسلام اور جہاد کے نام پر کئے جارہے ہیں۔یوں تو بہت سارے زخم ہیں جو رس رہے ہيں لیکن بطور خاص عالم اسلام کو خارجی فکرو نظر کے سرطان نے جکڑ لیا ہے ۔ ہرچہار جانب تکفیر و تفریق اور بغاوت کی مسموم ہوائیں چل رہی ہیں اور سارا تانا بانا بکھرتا ہوا محسوس ہورہا ہے ۔ امت کے جسم کا ایک ایک عضو معطل، اجتماعیت اور وحدت کی دیواروں کی ایک ایک اینٹ ہلی ہوئی سی ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے اب تب امت کے شاندار عمارت کی کہنہ دیوار پاش پاش ہو جائےگی۔ مسلمانوں کو ہی کافر قرار دیا جا رہ...
اسلام امن وسلامتی اور باہمی اخوت ومحبت کا دین ہے۔انسانی جان ومال اور عزت وآبرو کا تحفظ اسلامی شریعت کے اہم ترین مقاصد اور اولین فرائض میں سے ہے۔کسی انسان کی جان لینا، اس کا ناحق خون بہانا اور اسے اذیت دینا شرعا حرام ہے۔کسی مسلمان کے خلاف ہتھیار اٹھانا ایک سنگین جرم ہے اور اس کی سزاجہنم ہے۔ عصر حاضر میں مسلم حکمرانوں اور مسلم معاشروں کے افراد کے خلاف ہتھیار اٹھانے ، اغوا برائے تاوان، خود کش دھماکوں اور قتل وغارت گری نے ایک خطرناک فتنے کی صورت اختیار کر لی ہے۔اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سارے جرائم اسلام اور جہاد کے نام پر کئے جارہے ہیں۔یوں تو بہت سارے زخم ہیں جو رس رہے ہيں لیکن بطور خاص عالم اسلام کو خارجی فکرو نظر کے سرطان نے جکڑ لیا ہے ۔ ہرچہار جانب تکفیر و تفریق اور بغاوت کی مسموم ہوائیں چل رہی ہیں اور سارا تانا بانا بکھرتا ہوا محسوس ہورہا ہے ۔ امت کے جسم کا ایک ایک عضو معطل، اجتماعیت اور وحدت کی دیواروں کی ایک ایک اینٹ ہلی ہوئی سی ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے اب تب امت کے شاندار عمارت کی کہنہ دیوار پاش پاش ہو جائےگی۔ مسلمانوں کو ہی کافر قرار دیا جا رہا ہے۔...
قرآن مجید ایک مرتب ومنظم زندہ وجاوید صحیفہ ہے،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اہل علم نے خدمت قرآن کو اپنی زندگیوں کا مرکز ومحور بنا کے رکھا ۔کسی نے اپنی توجہ کا مرکز احکام قرآنی اور مسائل فقہیہ کو بنایا ،کسی مفسر کا محور عام وخاص ،مجمل ومفصل اور محکم ومتشابہ رہا ،کسی نے نحو وصرف پر زور دیا اور مفردات کے اشتقاق اور جملوں کی ترکیب پر محنت کی تو کسی نے علم کلام کی بحوث کو پیش کیا۔ ان خدمات میں سے ایک خدمت تراجم قرآن کی ہے، جس کے تحت قرآن مجید کا دنیا کی بے شمار زبانوں میں تر...
سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ محض غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور دنیا میں مسلمانوں اور اسلام کا نام روشن کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" مسلمان سائنس دان اور ان کی خدمات " محترم ابراہیم عمادی ندوی صاحب &nbs...