رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا (یعنی رفع الیدین کرنا) نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک اس سنت پر عمل کیا ہے۔ اس کا ثبوت بکثرت اور تواتر کی حد کو پہنچی ہوئی احادیث سے ملتا ہے، جنہیں صحابہ کرام کی ایک بڑی جماعت نے روایت کیا ہے۔اور اس کا ترک یا نسخ کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔سیدنا وائل بن حجر آخری ایام میں مسلمان ہونے صحابہ میں سے ہیں۔صحیح مسلم میں ان سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ انہوں نے نماز شروع کرتے وقت ہاتھ اٹھائے اور تکبیر کہی، پھر رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو اپنے ہاتھ چادر سے نکالے اور انہیں بلند کیا اور تکبیر کہی اور رکوع کیا، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے وقت بھی دونوں ہاتھ اٹھائے۔ زیر تبصرہ کتاب " مسئلہ رفع یدین "محترم علامہ قادر بخش کی رفع الیدین جیسے معرکۃ الآراء مسئلے کی تحقیق پر ایک عظیم الشان تصنیف ہے،جو انہوں نے انتہائی محنت اور شوق سے جمع فرمائی ہے۔یہ کتاب انہوں نے دو حنفی علماء مولانا شمس الحق...
شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے '' نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو'' (بخاری) نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رفع الیدین پر امام بخاری کی جزء رفع الیدین ،حافظ زبیر علی زئی کی نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین وغیرہ کتب قابل ذکر ہیں۔اثبات رفع الیدین پر کتا ب ہذا کے علاوہ تقریبا 5 کتابیں کتاب وسنت ویب سا...
شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے '' نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو'' (بخاری) نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رفع الیدین پر امام بخاری کی جزء رفع الیدین ،حافظ زبیر علی زئی کی نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین وغیرہ کتب قابل ذکر ہیں۔اثبات رفع الیدین پر کتا ب ہذا کے علاوہ تقریبا 5 کتا...
ماہِ ذوالحج سال بھرکے بعدجب آتاہے توجذبۂ تسلیم ورضاء اورجذبۂ ایثاروقربانی بھی ہمراہ لاتا ہے۔قمری سال کے اس آخری مہینے کامقدس چاند جونہی طلوع ہوتاہے،تسلیم ورضاکی لازوال داستان کی یادبھی ساتھ لاتا ہے۔ اس ماہ کی دس،گیارہ اوربارہ تاریخ کودنیابھرکے کروڑوں صاحب نصاب مسلمان اسوۂ ابراہیمی کی یادتازہ کرنے کیلئے قربانی کرتے ہیں۔عیدقربان!مسلمانوں کاعظیم مذہبی تہوارہے جوہرسال 12-11-10 ذوالحجہ کوانتہائی عقیدت ومحبت، خوشی ومسرت،ذوق وشوق،جوش وخروش اورجذبۂ ایثارو قربانی کے منایاجاتاہے۔اس دن اﷲ تعالیٰ کی راہ میں اپناتن،من ،دہن قربان کرنے کے عہدکی تجدیدہوتی ہے اوریہی مسلمانوں کی عید ہوتی ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ اوران کے عظیم فرزندحضرت اسماعیل ؑ کا مقدس ذکر قیامت تک فضاؤں اور ہواؤں میں گونجتا رہے گا۔قرآن وحدیث کے صحیفوں میں محفوظ رہے گااور آسمان کی رفعتوں اور زمین کی وسعتوں میں ہرسال یونہی تازہ اورزندہ ہوتارہے گا۔قرآن مجیداوراحادیث مبارکہ میں متعددمقامات پرقربانی کاذکرآیاہے۔ قربانی کالفظ ’’قرب‘‘سے لیاگیاہے۔عربی زبان میں قربان!اس چیزکوکہتے ہیں جس کے...
ماہِ ذوالحج سال بھرکے بعدجب آتاہے توجذبۂ تسلیم ورضاء اورجذبۂ ایثاروقربانی بھی ہمراہ لاتا ہے۔قمری سال کے اس آخری مہینے کامقدس چاند جونہی طلوع ہوتاہے،تسلیم ورضاکی لازوال داستان کی یادبھی ساتھ لاتا ہے۔ اس ماہ کی دس،گیارہ اوربارہ تاریخ کودنیابھرکے کروڑوں صاحب نصاب مسلمان اسوۂ ابراہیمی کی یادتازہ کرنے کیلئے قربانی کرتے ہیں۔عیدقربان!مسلمانوں کاعظیم مذہبی تہوارہے جوہرسال 12-11-10 ذوالحجہ کوانتہائی عقیدت ومحبت، خوشی ومسرت،ذوق وشوق،جوش وخروش اورجذبۂ ایثارو قربانی کے منایاجاتاہے۔اس دن اﷲ تعالیٰ کی راہ میں اپناتن،من ،دہن قربان کرنے کے عہدکی تجدیدہوتی ہے اوریہی مسلمانوں کی عید ہوتی ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ اوران کے عظیم فرزندحضرت اسماعیل ؑ کا مقدس ذکر قیامت تک فضاؤں اور ہواؤں میں گونجتا رہے گا۔قرآن وحدیث کے صحیفوں میں محفوظ رہے گااور آسمان کی رفعتوں اور زمین کی وسعتوں میں ہرسال یونہی تازہ اورزندہ ہوتارہے گا۔قرآن مجیداوراحادیث مبارکہ میں متعددمقامات پرقربانی کاذکرآیاہے۔ قربانی کالفظ ’’قرب‘‘سے لیاگیاہے۔عربی زبان میں قربان!اس چیزکوکہتے ہیں جس کے...
اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائےاس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسنِ سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں اورخلاف ِ شریعت ہے۔زیر نظر کتاب’’مسائل جنازہ پر ایک تحقیقی نظر ‘‘جناب عبد الولی عبدالقوی﷾ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات ،سعودی عرب )کی کی کاوش ہے یہ کتاب نو...
پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔نجاست خواہ حقیقی ہو، جیسے پیشاب اور پاخانہ، اسے خبث کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو، جیسے دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے حدث کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے۔نبی ﷺنے طہارت کی فضیلت بیان کرتے ہوءے فرمایا:الطّھور شطر الایمان (صحیح مسلم 223) طہارت نصف ایمان ہے۔ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:’’وضو کرنے سے ہاتھ، منہ، اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں‘‘۔(سنن النسائی،:103)طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبیﷺ سے مروی ہے: ’’ قبر میں زیادہ عذاب طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے‘‘۔ (صحیح الترغیب و الترھیب: 152)۔مذکورہ احایث کی روشنی میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے بدن، کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے- اللہ تعالی نے اپنے نبی...
اسلام ،دین فطرت ہے۔وہ ان تمام فطری جذبات کی قدر کرتا ہے ،جو انسانی مزاج میں موجود ہیں۔انہی میں سے ایک فطری جذبہ یہ بھی ہے کہ انسان خوشی کے تہوار منانے میں دلچسپی رکھتا ہے ۔اسلام نے انسان کے اسی فطری داعیے کی تکمیل کے لیے دو تہوار(عید الفطر اور عید الاضحٰی)عطا کیے ہیں ۔لیکن اس کے ساتھ اسلام کی یہ بھی خوبی ہے کہ وہ انسان کو شتر بےمہار کی طرح آزاد نہیں چھوڑتا...
قربانی ابراہیم ؑ کی عظیم سنت اور رسول مکرم ﷺ کا دائمی عمل ہے۔ پھر اہل اسلام کو اس اہم عمل کی خاصی تاکید کی گئی ہے۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ مسائل قربانی پر ایک ایسی جامع کتاب مرتب کی جائے جو قربانی کے تمام مسائل کو محیط ہو اور اس حوالہ سے کسی مسئلہ کا حل تشنہ نہ رہے۔ پروفیسر ڈاکٹر فضل الٰہی کی زیر نظر کتاب اس سلسلہ کی ایک اہم کوشش و کاوش ہے۔ جس میں قربانی سے متعلقہ بہت سارے مسائل کو بالبداہت بیان کر دیا گیا ہے۔ جس میں قربانی کرنے والے کےلیے ناخن و بال کاٹنے کا حکم، میت کو قربانی میں شریک کرنا، قربانی کے جانور کی عمر، قربانی کے دن، قربانی نماز عید کے بعد کرنا، اونٹ اور گائے میں ایک سے زیادہ افراد کی شرکت اور قربانی کے گوشت کی تقسیم وغیرہ جیسے مسائل پر کتاب و سنت کی درست رہنمائی فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ کتاب کے آخر میں ماہ ذوالحجہ کے آخری دس دنوں کی فضیلت و اہمیت بھی بیان کر دی گئی ہے۔ اہل حدیث علما کے مابین ایک اختلافی مسئلہ میت کی طرف سے قربانی کے جواز یا عدم جواز کا ہے۔ اس سلسلہ میں ڈاکٹر صاحب نے میت کی طرف سے قربانی کے جواز کی جانب رجحان ظاہر کیا ہے۔ جبکہ مولانا عبدال...
قربانی کرنا اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے بہترین عمل ہے نبیﷺ کا فرمان ہے : ’’یقینا یوم النحر اللہ تعالیٰ کےہاں بہترین دن ہے۔‘‘ ( سنن ابوداود: 1765 ) اللہ تعالیٰ کےہاں کوئی بھی عبادت کا عمل تب ہی قابل قبول ہوتا ہے کہ جب اسے نبی کریمﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کیا جائے ۔ کیوں کہ نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ تمام اہل اسلام کے لیے اسوۂ حسنہ ہے ۔عبادات میں سے اہم عبادت عید الاضحیٰ کے دن جانوروں کواللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ذبح کرنا ہے اس سلسلے میں ہمارے معاشرے میں بہت سی کتاہیاں پائی جاتی ہیں۔ زیرنظر کتابچہ’’مسائلِ قربانی ‘‘ مولانا محمد اعظم رحمہ اللہ کا مرتب شدہ ہے ۔ فاضل مصنف نےاس مختصر کتابچہ میں مکہ مکہ اور خانہ کعبہ کی مختصر تاریخ ، حج کی اہمیت وفرضیت ،فضیلت طریقہ مناسک حج،اقسام قربانی اور قربانی کے احکام ومسائل کو قرآن وسنت ...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس نے بنی نوع انسان کی خیر وبھلائی اور رشد وہدایت کے لئے کامل واکمل اور بہترین تعلیمات وہدایات فراہم کی ہیں۔اسلام تمام انسانوں کے حقوق وفرائض کا خیال رکھتا ہے اور کسی کو کسی پر ظلم کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔اگر کوئی شخص کسی سے قرض لیتا ہے تو اسلامی نقطہ نظر سے اس کا فرض بنتا ہے کہ وہ وقت مقررہ پر اپنا قرض واپس کرے،کیونکہ قرض کا تعلق حقوق العباد سے ہے اور حقوق العباد اس وقت تک اللہ تعالی نے معاف نہیں کرنے جب تک وہ متعلقہ بندہ خود معاف نہ کر دے یا اس کی تلافی نہ کر لی جائے۔نبی کریم ﷺ ایسے شخص کی نماز جنازہ ادا نہیں کرتے تھے جس پر قرض ہوتا تھا۔میت کا قرض ادا کرنا اسے کے ورثاء پر لازم اور واجب ہے،اور وہ قرض وراثت تقسیم کرنے سے پہلے پہلے ہی میت کے ترکہ سے ادا کیا جا ئے گا۔ زیر تبصرہ کتاب" مسائل مقروض" گوجرانوالہ کے رہنے والے محترم مولانا عبد الرشید انصاری صاحب کی تصنیف ہے ۔مولف موصوف نے اس کتاب میں متعدد دلائل کے مقروض کے مسائل کو بیان کیا ہے۔کسی مسئلے کے ثبوت کے لئے مولف کا اپنا ہی ایک نرالا انداز ہے کہ وہ ہر...
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی تخلیق کا مقصد عبادت خداوندی بتایا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کی ایک صورت یہ ہے کہ بندہ ذکر و اذکار اور دعاؤں کا اہتمام کرے۔ اگر ایک مسلمان اپنے روز وشب مسنون انداز میں گزارنے کی کوشش کرے تو ہر لحظہ اس کی نیکیوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اس کا سونا جاگنا اور کھانا پینا بھی عبادت شمار ہوتا ہے۔ ہم اپنے دن رات کے 24 گھنٹے کس طرح گزاریں کہ ہمارا اللہ ہم سے خوش ہوجائے۔ زیر مطالعہ کتابچہ میں اسی جانب رہنمائی کی گئی ہے۔ کتابچے کا مدار کتاب اور سنت ہیں اور بعض جگہوں پر اقوال سلف کے حوالے بھی دئیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابررضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا ۔ گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مروی 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ مسنون تراویح آٹھ رکعات بجواب بیس رکعات تراویح کا ثبوت‘ مولانا محمد اسلم سرگودھوی حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے یہ کتابچہ مفتی عبد القدوس ترمذی کے مرتب کردہ رسالہ بعنوان ’...
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابررضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا ۔ گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مروی 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ مسنون تراویح آٹھ رکعات بجواب بیس رکعات تراویح کا ثبوت‘ مولانا محمد اسلم سرگودھوی حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے یہ کتابچہ مفتی عبد القدوس ترمذی کے مرتب کردہ رسالہ بعنوان ’...
اللہ تعالیٰ نے ہر صاحب استطاعت پر زندگی میں ایک بار حج فرض کیا ہے۔ حج یا عمرہ پر جانے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس فرض کو ادا کرتے وقت نبوی تعلیمات کو ملحوظ رکھے۔ زیر نظر کتابچہ میں مسنون حج و عمرہ کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ یہ شیخ عبدالعزیز بن باز کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ علامہ احسان الہٰی ظہیر ؒ نے کیا ہے۔ کتاب کے مندرجات عام فہم انداز میں بیان کیے گئے ہیں۔ البتہ کسی بھی جگہ پر حوالہ جات رقم نہیں کیے گئے ۔ قرآنی آیات اور احادیث کے حوالوں اور تحقیق کے ذریعے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔(ع۔م)
اللہ تعالیٰ نے ہر صاحب استطاعت پر زندگی میں ایک بار حج فرض کیا ہے۔ حج یا عمرہ پر جانے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس فرض کو ادا کرتے وقت نبوی تعلیمات کو ملحوظ رکھے۔ زیر نظر کتابچہ میں مسنون حج و عمرہ کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ یہ شیخ عبدالعزیز بن باز کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ علامہ احسان الہٰی ظہیر ؒ نے کیا ہے۔ کتاب کے مندرجات عام فہم انداز میں بیان کیے گئے ہیں۔ البتہ کسی بھی جگہ پر حوالہ جات رقم نہیں کیے گئے ۔ قرآنی آیات اور احادیث کے حوالوں اور تحقیق کے ذریعے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔(ع۔م)
دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سونے جاگنے،کھانے پینے،لباس پہننے،مسجد اور گھر میں داخل ہونے اور باہر جانے بیت الخلاء میں داخل ہونے اور باہرآنے، الغرض ہرکام کرتے وقت کی دعائیں اور آداب بیان فرمائیں ہیں ۔بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ مسنون دعائیں‘‘ حفظ الرحمٰن الاعظمی صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب شب وروز میں پڑھی جانے والی دعاؤں پر مشتمل ہے۔جن کامعمول میں لانا ہر مسلمان کے لیے باعث سعادت ہے۔(م۔ا)
ذکر عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معانی یاد کرنا ،یاد تازہ کرنا ،کسی شئے کو بار بار ذہن میں لانا ،کسی چیز کو دہرانا اور دل و زبان سے یاد کرنا ہیں۔ذکر الہٰی یادِ الہٰی سے عبارت ہے ذکر الہٰی کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ ہر وقت اور ہر حالت میں۔ اٹھتے بیٹھتے اور لیٹتے اپنے معبود حقیقی کو یاد رکھے اور اس کی یاد سے کبھی غافل نہ ہو۔ ذکر الہٰی ہر عبادت کی اصل ہے تمام جنوں اور انسانوں کی تخلیق کا مقصد عبادت الہٰی ہے اور تمام عبادات کا مقصودِ اصلی یادِ الہٰی ہے ۔کوئی عبادت اور کوئی نیکی اللہ تعالیٰ کے ذکر اور یاد سے خالی نہیں۔مردِ مومن کی یہ پہچان ہے کہ وہ جب بھی کوئی نیک عمل کرے تو اس کا مطمعِ نظر اور نصب العین فقط رضائے الہٰی کا حصول ہو ۔یوں ذکرِ الہٰی رضائے الہٰی کا زینہ قرار پاتا ہے۔ اس اہمیت کے پیش نظر قرآن و سنت میں جابجا ذکر الہٰی کی تاکید کی گئی ہے۔ کثرت ذکر محبت الہٰی کا اولین تقاضا ہے :انسانی فطرت ہے کہ وہ اس چیز کو ہمیشہ یاد کرتا ہے جس کے ساتھ اس کا لگاؤ کی حدتک گہرا تعلق ہو ۔وہ کسی صورت میں بھی اسے بھلانے کے لئے تیار نہیں ہوتا۔
زیر تبصرہ کتاب ’&r...
ذکر ایک عظیم عبادت ہے قرآن کریم اور احادیث نبویہ ﷺ میں ذکر کی بہت زیادہ فضیلت آئی ہے۔ لیکن بہت سے لوگوں کا ذکر و اذکار سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے اور بہت سے لوگ ایسے ہیں جو ذکر و اذکار کا التزام تو کرتے ہیں لیکن اس سلسلہ میں صحت و ضعف کاخیال نہیں رکھتے۔ اور تو اور بازار میں ایسے اذکار عام ملتے جن کا قرآن و حدیث کے ساتھ سرے سے کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا۔’پیارے رسول کی پیاری دعائیں‘ نامی کتاب جو بہت سے گھروں کی زینت ہے اس میں بھی ضعیف روایت کافی تعداد میں موجود ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام الناس کو اذکار مسنونہ سے آگاہی دی جائے تاکہ دارین کی سعادت مقدر بنے اسی کے پیش نظر ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی نے زیر نظر کتاب میں مسنون اذکار ترتیب دیے ہیں اس میں مصائب و مشکلات سے نجات کی دعائیں، سفر، کھانے پینے، نماز جنازہ اور دیگر متفرق دعائیں شامل ہیں۔ اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم کے علاوہ بقیہ تمام روایات پر صحت و ضعف کا حکم نقل کیا گیا ہے۔ادعیہ کی فضیلت، پس منظر اور سبب ورود بھی بیان کیا گیا ہے اور مشکل الفاظ کے معانی بھی ذکر کیے گئے ہیں۔ (عین۔ م)
<...
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان اور غیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تین رات جو نماز پڑھائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں ۔ امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیا تھا ۔ سیدنا عمر بن خطاب، سیدنا علی بن ابی طالب، سیدنا ابی بن کعب اور سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مروی 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ مسنون رکعات تراویح اور اکابر علماء احناف ‘‘محقق و مصنف کتب کثیرہ معروف واعظ و خطیب مولانا ابوالحسن عبد المنان الراسخ حفظہ اللہ کی محققانہ و منصفانہ تحریر ہے موصوف نے اس مختصر کتابچہ میں مسنون رکعات تراویح کے متعلق تمام شکوک و شبہات کا ازالہ کرتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے کہ مسنون نماز تراویح کی تعداد صرف اور صرف آٹھ ہے اور بیس رکعات والی تمام روایات حد درجہ ضعیف، منکر اور ناقابل استدلال ہیں ۔ ( م ۔ ا)...
صحیح احادیث کے مطابق رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد آٹھ ہے ۔مسنون تعداد کا مطلب وہ تعداد ہےجو اللہ کے نبی ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے ۔ رکعات تراویح کی مسنون تعداد اوررکعات تراویح کی اختیاری تعداد میں فرق ہے ۔ مسنون تعداد کا مطلب یہ ہے کہ جو تعداد اللہ کےنبی ﷺ سے ثابت ہے او راختیاری تعداد کا مطلب یہ ہے کہ وہ تعداد جو بعض امتیوں نے اپنی طرف سے اپنے لیے منتخب کی ہے یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ ایک نفل نماز ہے اس لیے جتنی رکعات چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’مسنون رکعات تراویح دلائل کی روشنی میں ‘‘انڈیا جید عالم دین مولانا ابو الفوزان کفایت اللہ السنابلی﷾ کی تصنیف ہے جس میں انہو ں رکعات تراویح کے سلسلے میں وارد احادیث کی مکمل تحقیق پیش کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ تعداد رکعات تراویج بشمول وتر کل گیارہ رکعات ہیں اور صحابہ کرام کا عمل بھی اسی پر تھا نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گ...
اہل حدیث اور احناف کے مابین جو مسائل اختلافی ہیں ۔ان میں سے ایک مسئلہ تراویح کی رکعات کا بھی ہے کہ وہ آٹھ ہیں یا بیس؟اس حوالے سے متعدد کتابیں دونوں جانب سے لکھی جا چکی ہیں۔زیر نظر کتاب بھی اسی موضوع پر ہے۔اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں انتہائی معتدل اور سنجیدہ علمی انداز سے بحث کی گئی ہے۔کتاب کے آغاز میں سنت اوراطاعت رسول کی اہمیت پر مختصر روشنی ڈالی گئی ہے۔اس کے بعد رمضان المبارک کے فضائل ومسائل بیان کیے گئے ہیں اور پھر تراویح کے مسئلے پر روشنی ڈالی ہے۔زیر نظر کتاب میں دلائل وبراہین قاطعہ سے ثابت کیا گیا ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے گیارہ رکعات (تین وتر سمیت)ہی پڑھی ہیں۔اسی طرح حضرت عمر ؓنے بھی گیارہ رکعات پڑھانے کا حکم دیا۔اسی طرح متعدد علمائے احناف نے بھی یہ اعتراف کیا ہے کہ تراویح گیارہ رکعات ہیں۔بیس رکعات کے حق میں جو دلائل پیش کیے جاتے ہیں ان کا بھی غیر جانبدارانہ تجزیہ کیا گیا ہے،جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ دلائل ضعیف ہیں،جن سے مدعا ثابت نہیں ہوتا۔اس مختصر کتابچہ کے مطالعہ سے یقیناً اس مسئلہ کو سمجھنے میں مدد ملے گی بشرطیکہ تعصب کی عینک اتار کر اس کا مطالعہ کیا جائے۔(ط۔ا)
وتر کےمعنیٰ طاق کے ہیں ۔ احادیث نبویہ کی روشنی میں امت مسلمہ اس بات پر متفق ہے کہ ہمیں نمازِ وتر کی خاص پابندی کرنی چاہیے؛ کیونکہ نبی اکرم ﷺ سفر و حضر میں ہمیشہ نمازِ وتر کا اہتمام فرماتے تھے، نیز نبیِ اکرم ﷺ نے نماز ِوتر پڑھنے کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے حتی کہ فرمایا کہ اگر کوئی شخص وقت پر وتر نہ پڑھ سکے تو وہ بعد میں اس کی قضا کرے ۔ آپ ﷺ نے امت مسلمہ کو وتر کی ادائیگی کا حکم متعدد مرتبہ دیا ہے ۔ نمازِ وتر کا وقت عشاء کی نماز کے بعد سے صبح ہونے تک رہتا ہے ۔ رات کے آخری حصہ میں نمازِ تہجد پڑھ کر نماز ِوتر کی ادائیگی افضل ہے ، نبی اکرم ﷺ کا مستقل معمول بھی یہی تھا ۔ البتہ وہ حضرات جو رات کے آخری حصہ میں نمازِ تہجد اور نمازِ وتر کا اہتمام نہیں کر سکتے ہیں تو وہ سونے سے قبل ہی وتر ادا کر لیں ۔ آپ کی قولی و فعلی احادیث سے ایک، تین، پانچ ،سات اور نو رکعات کے ساتھ نماز وتر کی ادائیگی ثابت ہے ۔ کتب احادیث وفقہ میں نماز کے ضمن میں صلاۃ وتر کے احکام و مسائل موجود ہیں ۔ نماز کے موضوع پر الگ سے لکھی گئی کتب میں بھی نماز وتر کے احکام موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’...
نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے ۔ مگر افسوس ہے آج مسلمانوں کی حا...
نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جو کہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔قرآن و حدیث میں نماز کو بروقت اور باجماعت ادا کرنے کی بہت زیادہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر و حضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت و فضیلت کے متعلق بےشمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں اور بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد و زن کے لیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہو گی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔اور ہمارے لیے نبی اکرم ﷺ کی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہی کے طریقے کے مطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کے لیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ مسنون نماز اور اذکار‘‘ہمارے فاضل دوست مولانا عبد المجیدسلفی حفظہ اللہ(فاضل جامعہ رحمانیہ ،لاہور کی کاوش ہے ۔موصوف نے بڑی محنت اور خل...