بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ نےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں زیرنظر کتاب "مناسک حج"شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی شاندار تصنیف ہے۔جس کا اردو ترجمہ مولانا عبد الرحیم ناظم مکتبہ علوم مشرقیہ دار العلوم پشاورنے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں حج کے متعلقہ تمام مسائل او ر اس دوران پڑھی جانے والی دعائیں قرآن وحدیث کی روشنی میں جمع کر دی گئی ہیں ۔ ان کی مرتب کردہ یہ دلکش کتاب خود پڑھنے اور عزیز واقارب دوست احباب کو تحفہ دینے کے لائق ہے تاکہ حج وعمرہ اور قربانی وعیدین کے فرائض مسنون طریقے سے ادا کیے جاسکیں اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اہل اسلام کے لیے مفید بنائے۔آمین۔(راسخ)
ساری کائنات کا خالق ،مالک اور رازق اللہ تعالی ہے۔وہی اقتدار اعلی کا بلا شرکت غیرے مالک اور انسانوں کا رب رحیم وکریم ہے۔انسانوں کے لئے قوانین حیات مقرر کرنا اسی کا اختیار کلی ہے۔اس کا قانون عدل بے گناہ افراد میں اطمینان خاطر پیدا کرتا ہے اور بڑے جرائم پر اس کی مقرر کردہ سخت سزائیں مجرموں کو ارتکاب جرم سے روکنے ،انہیں کیفر کردار تک پہنچانے اور دوسرے افراد کے لئے عبرت وموعظت کا سامان مہیا کرنے کا باعث ہیں۔اسلامی قانون عدل وانصاف کی ضمانت فراہم کرتا ہے،معاشرتی حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور عزت وحرمت کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے۔انسانوں اور رب کے باہمی تعلق کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کے قوانین کے نفاذ کے نتیجے میں زندگی میں وہ راحت،آرام اور آسائشیں پیدا ہوں جن کا قرآن حکیم میں بار بار وعدہ کیا گیا ہے۔جس نسل نے تخلیق پاکستان میں حصہ لیا ،اس کے لئے پاکستان میں اسلامی قوانین کا نفاذ ایک سہانا خوان اور جنت گم گشتہ کا حصول تھا۔،لیکن عجیب بات یہ ہے کہ اسلامی قوانین کے نفاذ کے بعد معاشرے سے فیڈ بیک ملتی ہے وہ کسی طرح حوصلہ افزاء نہیں ہے۔اس لئے اس امر پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا معاذ اللہ خدائی قوانین اپنی تاثیر کھو چکے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " قوانین الحدود وتعزیرات"محترم میاں مسعود احمد بھٹہ ایڈووکیٹ صاحب کی کاوش ہے جوپاکستان میں موجود حدود آرڈیننس کی تاریخ وتدوین اور تفصیلات پر مبنی ایک جامع دستاویز ہے جس میں کوشش کی گئی ہے کہ قرآن ،سنت اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں حدود آرڈیننس کا جائزہ لیا جائے کہ کون سی دفعہ کس حد تک الہامی قانون سے ہم آہنگ ہے اور کون سی نہیں ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ اللہ تعالی مملکت پاکستان میں اسلامی نظام کو نافذ فرمائے اور اس کے لئے راستے آسان فرمادے۔آمین(راسخ)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:اسلام کی ابتداء غربت اور اجنبیت کی حالت میں ہوئی ،اور عنقریب اسلام اپنی پہلی حالت کی طرف لوٹ جائے گا۔پس خوشخبری ہے غریب اور اجنبی لوگوں کے لئے۔توحید اسلام کا بنیادی اور اہم ترین عقیدہ ہے یعنی اللہ تعالی اپنی ذات وصفات اور احکامات میں ہر طرح کی شراکت سے مبرا ہے۔آج اسلام کے دعویداروں کی اکثریت توحید باری تعالی کو چھوڑ کر شرک وکفر میں مبتلاء ہو چکی ہے۔شرک وکفر کے پھیلنے کی متعدد وجوہات میں سے ایک اہم وجہ محی الدین ابن عربی کا فلسفہ وحدۃ الوجود بھی ہے۔اس کی وجہ سے اسلام میں الحاد کے دروازے کھلے ،کشف وکرامات کے بے سند واقعات نے اسلام کی بنیادوں پر حملہ کیا ۔قرآن وسنت کے علم کو "علم ظاہری" کہہ کر علم اور علماء کا مذاق اڑایا گیا۔طریقت کے نام پر شریعت کے مقابلے میں ایک نیا دین گھڑ لیا گیا۔شریعت کی تحقیر اور طریقت سے کمتر سمجھنے کا رجحان عام ہوا اور من گھڑت وموضوع روایات نے نظریہ توحید میں شک پیدا کر دیا۔امام ابن تیمیہ اوران کے ہونہار شاگرد امام ابن قیم نےنہ صرف عقیدہ وحدۃ الوجود کا رد کیا بالکہ ابن عربی کو بھی گمراہ ثابت کیا۔عصر حاضر کے معروف عالم دین اور تنظیم اسلامی کے بانی محترم ڈاکٹر اسرار احمد صاحب ابن عربی کے علمی اور روحانی مقام کے زبر دست قائل ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے نظریات کے بھی حامی نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" نظریہ توحید وجودی اور ڈاکٹر اسرار احمد"محترم ڈاکٹر سید شفیق الرحمن صاحب کی مرتب کر دہ ہے۔مولف موصوف نے ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کی تحریریں مختلف اہل علم کو روانہ کیں اور ان سے ان پر فتاوی طلب کئے۔چنانچہ اہل علم نے وحدۃ الوجود سے متعلق ان کے نظریات کا دلائل کے ساتھ رد کیا۔جسے مولف نے یہاں اس کتاب میں جمع فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے بیت اللہ کا حج ہے ۔بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے۔ ا ور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اگر اللہ تعالی توفیق دے تو ہر پانچ سال بعد حج یا عمر ہ کی صورت میں اللہ تعالی ٰ کے گھر حاضر ی کا اہتمام کرنا چاہیے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں۔ حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔مگر یہ اجر وثواب تبھی ہےجب حج او رعمر ہ سنت نبوی کے مطابق اوراخلاص نیت سے کیا جائے۔ اور منہیات سےپرہیز کیا جائے ورنہ حج وعمرہ کےاجروثواب سےمحروم رہے گا۔حج کے احکام ومسائل کے بارے میں اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب بازار میں دستیاب ہیں اور ہر ایک کا اپنا ہی رنگ ڈھنگ ہے۔انہی کتب میں سے زیر تبصرہ کتاب ’’حج نبوی‘‘ محد ث العصر شیخ ناصر الدین البانی کی حج کےموضوع پر جامع ترین کتاب ’’ صفۃ حجۃ النبی ﷺ منذ خروجہ من المدینۃ الیٰ رجوعہ‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔شیخ البانی نے حدیث جابر کی روشنی میں نبیﷺ کے حج ِمبارک کے احوال کو اس طر ح ترتیب دیا ہے کہ اس کتاب کو پڑھنے والا یہ سمجھتا ہے کہ حج کے پورے سفر میں ہم رسول اکرمﷺ کے ساتھ تھے۔ سفرحج کےدوران پیش آنے والے تمام واقعات ،آپ کے خطبے سوالوں کےجوابات مناسک حج ،دیگر مفید معلومات اور عجیب وغریب نکت اور ظرائف سے شیخ نے ا س کتاب کوپر کشش بنایا اورحسب ِعادت احادیث کی صحت عدم صحت کے ریمارکس بھی ساتھ ساتھ دئیے ہیں۔کتاب میں شیخ البانی نے حج کےجملہ احکام ومسائل کو بیان کرنے کے بعد آخر میں حج کے موقعہ رواج پانے والی بدعات کی بھی نشاندہی کی ہے۔ اس اہم کتاب کےترجمہ کی سعادت پاکستان کے معروف عالم دین شیخ الحدیث مفسر قرآن مصنف و مترجم کتب کثیرہ مولانا محمد صادق خلیل نےحاصل کی۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی تمام دینی کاوشوں کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس عطا فرمائے۔ آمین(م۔ا)
مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کےسامنے باوضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے ۔نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمۂ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنا لازمی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نمازمقبول مع نورانی نماز‘‘نماز کےموضوع پر معروف اورمقبول عام کتاب ’’ صلاۃ الرسول‘‘ کےمصنف مولانا محمد صادق سیالکوٹی کے نماز کے متعلق دو چھوٹے چھوٹے کتابچے ہیں جنہیں یکجا کر کےشائع کیا گیا ہے۔نماز مقبول نامی کتابچہ مولانا موصوف نے صلاۃ الرسول کے بعد چھوٹے بچے اور بچیوں کے لیے لکھا اور اس میں آسان فہم انداز میں نبی ﷺ کی مسنون نما ز کو اختصار کے ساتھ پیش کیا ۔اور نورانی نماز میں نماز میں پڑھی جانے والی دعاؤں کا صرف لفظی ترجمہ تحریرکیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مولاناکی تمام خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین)(م۔ا)
حج عبادات کا مرقع دین کی اصلیت اور اس کی روح کا ترجمان ہے۔ یہ مسلمانوں کی اجتماعی تربیت اور ملت کے معاملات کا ہمہ گیر جائزہ لینے کا وسیع وعریض پلیٹ فارم ہے شریعت نے امت مسلمہ کواپنے او ردنیا بھر کے تعلقات ومعاملات کا تجزیہ کرنے کے لیے سالانہ بین الاقوامی سٹیج مہیا کیا ہے تاکہ وہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کے معاملہ میں اپنی کمی بیشی کا احساس کرتے ہوئے توبہ استغفار اور حالات کی درستگی کےلیے عملی اقدامات اٹھائیں ۔حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔حج زندگی میں ایک دفعہ ہر اس شخص پر فرض ہے حوزادِ راہ رکھتا ہو۔ کسی ایسی بیماری میں مبتلا نہ ہو جو مانع سفر ہو اور راستہ میں ایسی رکاوٹ نہ ہو جس میں ہلاکت کا اندیشہ ہو ۔ایسی تمام رکاوٹیں موجود نہ ہونے کے باوجود اگر کوئی شخص بغیر حج کے مرجائے تو اس کی موت یہودی اور عیسائی کی طرح ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔نماز روزہ صر ف بدنی عبادتیں ہیں اور زکوٰۃ فقط مالی عبادت ہے۔ مگر حج کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ بدنی اورمالی دونوں طرح کی عبادت کامجموعہ ہے۔ تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اگر حج کے تمام احکام وفرائض سنت نبوی کےمطابق ادا نہ جائیں تو ان کی قبولیت نہ ہوگی۔اور نہ ان کے لیے کوئی اجر ہوگا بلکہ وہ ضائع اور برباد ہوجائیں گے ۔اس لیے ضروری ہےکہ حج جیسا اہم فریضہ سنت نبوی ﷺ کےمطابق ادا کیا جائے۔ اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں اور ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حج مسنون‘‘ مجتہد العصر حافظ عبداللہ محدث روپڑی کی تصنیف ہے۔اس کتاب میں انہوں نے اس بات کوپیش نظر رکھا ہےکہ حاجی حج کےلیے گھر سے روانہ ہو کر واپسی تک فریضۂ حج کی تکمیل کےتمام مراحل عین سنت کےمطابق ادا کرے۔ اس کتاب کے چار ایڈیشن محدث روپڑی کی زندگی میں پاکستان بننے سے قبل اور بعد میں شائع ہوئے اور موجودہ ایڈیشن انکی وفات کے بعد شائع ہونےوالا پہلا ایڈیشن ہے۔جسے بلال گروپ آف انڈسٹریز نے فی سبیل اللہ تقسیم کی خاطر شائع کیا۔ اللہ تعالیٰ محدث روپڑی کی تمام خدمات کو قبول فرمائے اوران کےلیے آخرت میں نجات کا ذریعہ بنائے ۔ آمین( م۔ا)
روزہ اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے ۔رمضان المبارک وہی مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالی جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔روزہ کے احکام ومسائل سے ا گاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔ کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’نیکیوں کا موسم بہار‘‘ پروفیسر حافظ محمد فاروق ﷾ کی کاوش ہے اس مختصر کتابچہ میں موصوف نے بڑے اچھوتے انداز میں رمضان المبارک کے مسائل وفضائل کو کتاب وسنت کی روشنی میں اس قدر آسان فہم انداز میں مرتب کیا ہے کہ اس کتابچہ کو بغور پڑہنے کے بعد قاری کواس موضوع پر کوئی تشنگی محسوس نہیں ہوگی ۔اللہ تعالیٰ کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) ( م۔ا)
قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔لیکن افسوس کہ آج کا مسلمان اپنی اس تاریخ سے کٹ چکا ہے۔اپنی بد اعمالیوں اور شریعت سے دوری کے سبب مسلمان آج پوری دنیا میں ذلیل ورسوا ہو رہے ہیں۔اور ہر میدان میں انہیں شکست وہزیمت کا سامنا ہے ۔آج 57 آزاد ممالک کی شکل میں قوت ،عددی اکثریت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود ذلت ،عاجزی اور درماندگی میں اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں سوسال پہلے کھڑی تھی۔اس کا سب سے برا سبب مسلمانوں کا دین سے دور ہونا اور غیروں کے قریب ہونا ہے۔کافر ہمیں اس لئے مارتے ہیں کہ یہ مسلمان ہیں اور ہم اس لئے مار کھا رہے ہیں کہ ہم صحیح معنوں میں مسلمان نہیں ہیں۔تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ قرآن و سنت کی تعلیمات، اسلام کے انسانیت نواز پیغام اور اپنی روشن تہذیبی اَقدار کو پوری قوت اور خود اعتماد ی کے ساتھ دنیا پر آشکارا کریں،اور خود بھی اسی کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔ زیر تبصرہ کتاب " تاریخ اسلام "شاہ معین الدین احمد ندوی صاحب کی کاوش ہے جو دو ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔اس کی پہلی جلد عہد رسالت،خلافت راشدہ اور عہد بنو امیہ ،جبکہ دوسری جلد خلافت عباسیہ پر مشتمل ہے۔مولف نے اسلامی تاریخ کو جمع فرما کر مسلمانوں کو اپنے اسلاف سے جوڑنے کی ایک کامیاب کوشش کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے بیت اللہ کا حج ہے ۔بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے۔ ا ور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اگر اللہ تعالی توفیق دے تو ہر پانچ سال بعد حج یا عمر ہ کی صورت میں اللہ تعالی ٰ کے گھر حاضر ی کا اہتمام کرنا چاہیے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں۔ مگر یہ اجر وثواب تبھی ہےجب حج او رعمر ہ سنت نبوی کے مطابق اوراخلاص نیت سے کیا جائے ۔اور منہیات سےپرہیز کیا جائے ورنہ حج وعمرہ کےاجروثواب سےمحروم رہے گا۔حج کے احکام ومسائل کے بارے میں اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب بازار میں دستیاب ہیں اور ہر ایک کا اپنا ہی رنگ ڈھنگ ہے۔انہی کتب میں سے زیر تبصرہ کتاب سعودی عرب کے سابق مفتی اعظم فضیلۃ الشیخ جناب عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز کی ہے۔ اصل کتاب عربی میں التحقيق والايضاح لكثير من مسائل الحج والعمرة والزيارة على ضوء الكتاب والسنة کے نام سے ہے جس کے اردو ترجمہ وتفہیم کی سعادت ہند کے نامور عالمِ دین جناب مولانا مختار ندوی نے حاصل کی۔ مسائل حج کی بابت یہ مختصر مجموعہ ہےجو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺکی روشنی میں حج ،عمرہ اور زیارت کےاکثر مسائل پر مشتمل ہے۔ یہ کتابچہ پہلی مرتبہ 1363ھ میں جلالۃ الملک عبد العزیز بن عبد الرحمن الفیصل کے خرچ پر شائع ہوا۔ اس کے بعد سعودی عرب ، برصغیر پاک وہند میں اس کے متعدد ایڈیش شائع ہوچکے ہیں اور لاکھوں مسلمانوں نے اس سے استفادہ کیا اورحج وعمرہ کو مسنون طریقہ سے ادا کرنے کی سعادت حاصل کی ۔موجود ہ ایڈیشن وزارت اسلامی امور واوقاف سعودی عرب کی طرف سے شائع شدہ ہے۔اس کتاب کی طباعت میں جن حضرات نے حصہ لیا اللہ تعالی ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے اور اسے اہل اسلام کے نفع بخش بنائے۔ آمین(م۔ا)
شرعی نصوص میں بیان ہونے والی سزاؤں میں ارتداد کی سزا غالباً موجودہ دور میں سب سے زیادہ زیر بحث آنے والی سزا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دوسری سزاؤں کی طرح یہ سزا محض فروعی احکام کے دائرے تک محدود نہیں رہتی، بلکہ کفر وایمان کے حوالے سے اسلام کے اصولی تصورات اور دنیا کے دیگر مذاہب کے بارے میں اس کے زاویۂ نگاہ سے مربوط ہو جاتی ہے جو دور جدید میں سب سے زیادہ موضوع بحث بننے والے مباحث میں سے ایک ہے۔اسلامی تعلیمات کے مطابق کسی کو زبر دستی اسلام میں داخل نہیں کیا جا سکتا ،لیکن اگر کوئی مسلمان اسلام سے روگردانی کرتے ہوئے مرتد ہوجائے تو اس کی سزا قتل ہے۔نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ : «مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ»(بخاری:3017)"جو اپنا دین(اسلام) بدل لے اسے قتل کردو۔"اور تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مرتد کی سزا قتل ہے۔لیکن دشمنان اسلام ہر وقت اسلام کی مقرر کردہ ان حدود پر شبہات واعتراضات کی بوچھاڑ جاری رکھتے ہیں اور عامۃ الناس کے قلوب واذہان میں اسلام کے خلاف شکوک پیدا کرتے رہتے ہیں۔اور یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں کہ مرتد کو قتل کرنے کی سزا دینا یا کوئی اور تعزیر اس پر لاگو کرنا نہ صرف نص قرآن بلکہ اصولا آزادی ضمیر کے بھی خلاف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " مرتد کی سزا "جماعت اسلامی کے بانی محترم مولانا سید ابو الاعلی مودودی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اس غیر اسلامی خیال کی پرزور تردید کی ہے۔اور عقلی ونقلی دلائل سے اس خیال کی حقیقت کو واضح کر دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی حزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ چند سال قبل ڈنمارک ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے جوآپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم اسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہواتونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے اور سعودی عرب نے جن ملکوں میں یہ نازیبا حرکت ہوئی ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ۔ پاکستان میں ’’تحریک حرمت رسولﷺ ‘‘ معرض وجود میں آئی جس میں ملک بھر کی 22 دینی وسیاسی جماعتیں شامل ہوئیں۔اور حرمت رسول ﷺ کے متعلق رسائل وجرائد میں بیسوں نئےمضامین طبع ہوئے اور کئی مجلات کے اسی موضوعی پر خاص نمبر اور متعد د کتب بھی شائع ہوئیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’شاتم رسول ﷺ کی شرعی سزا ‘ پیر زادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی﷾( فاضل مدینہ یونیورسٹی )کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں مصنف موصوف نے رسول اللہ ﷺ کی رحمت کے بیان کےساتھ ساتھ آپﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے کے متعلق حکم بیان کیا گیا ہے ۔جس کےلیے قرآن وحدیث کےبیسیوں حوالہ جات جمع کیے گئے ہیں۔ اس کےساتھ ساتھ آپ ﷺ کا طرز عمل ، صحابہ کرام کے فیصلے ،علماء کرام کے مذاہب ،آئمہ اربعہ کے اقوال قدیم وجدید دور کےاہل علم کے آراء پیش کی گئی ہیں ۔ ساتھ ہی عصر حاضر میں یہودی ، عیسائی ، ماسونی ، اور ملحدانہ بیہودگیوں کے خلاف راست اقدام کےلیے مسلمانوں کے ممکنہ کردار کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کےلیے شرعی دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ اور سابقہ تاریخ میں اس طرح کے کردار کے اثرات ونتائج بیان کر کے لوگوں کو پیغمبر برحقﷺ کی نصرت اور آپ کےخلاف زہریلے اقدامات کرنے والوں کا بائیکاٹ کرنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔مصنف نے اس کتاب میں پہلے رحمت نبوت کی وضاحت کے لیے ’’نبی رحمتﷺ‘‘ کے عنوان سے باب قائم کر کے آپ کے رحمت للعالمین ہونے کے مختلف عملی پہلوؤں کو نمایاں کیا گیا ہے۔ اور پھر انصاف پسندوں کے اعترافات ذکر کرنے کے بعد گستاخ ِ رسول کےموضوع پر قلم اٹھایا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کوشرف قبولیت سے نوازے اورمؤلف کوتالیف وتصنیف اور ترجمہ کے میدان میں کام کرنے کی مزید توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ نےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں زیرنظر کتاب " حج توحید کے آئینے میں"سعودی عرب کے معروف عالم دین ڈاکٹر شیخ عبد الرزاق عبد المحسن البدر کی عربی تصنیف"دروس عقدیۃ مستفادۃ من الحج" کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ کرنے کی سعادت محترم محمد رمضان بن ثناء اللہ زاہد نے حاصل کی ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے حج کو توحید کے آئینے میں پیش کیا ہے کہ جس طرح ساری عبادات توحید کا پیغام ہیں ،اسی طرح حج کے ہر ہر عمل سے توحید کی دعوت بلند ہوتی ہے۔ان کی مرتب کردہ یہ دلکش کتاب خود پڑھنے اور عزیز واقارب دوست احباب کو تحفہ دینے کے لائق ہے تاکہ حج وعمرہ اور قربانی وعیدین کے فرائض مسنون طریقے سے ادا کیے جاسکیں اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اہل اسلام کے لیے مفید بنائے۔آمین۔(راسخ)
حج عبادات کا مرقع دین کی اصلیت اور اس کی روح کا ترجمان ہے ۔یہ مسلمانوں کی اجتماعی تربیت اور ملت کے معاملات کا ہمہ گیر جائزہ لینے کا وسیع وعریض پلیٹ فارم ہے شریعت نے امت مسلمہ کواپنے او ردنیا بھر کے تعلقات ومعاملات کا تجزیہ کرنے کے لیے سالانہ بین الاقوامی سٹیج مہیا کیا ہے تاکہ وہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کے معاملہ میں اپنی کمی بیشی کا احساس کرتے ہوئے توبہ استغفار اور حالات کی درستگی کےلیے عملی اقدامات اٹھائیں۔ حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔نماز روزہ صر ف بدنی عبادتیں ہیں اور زکوٰۃ فقط مالی عبادت ہے۔ مگر حج کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ بدنی اورمالی دونوں طرح کی عبادت کامجموعہ ہے ۔ تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں اور ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ حج بیت اللہ اورعمرہ کے متعلق چند اہم فتاویٰ ‘‘ شیخ ابن باز سے حج وعمرہ کےمتعلق کیے گئے 45 سوالات کے جوابات پر مشتمل ہے ۔ یہ کتابچہ در اصل شیخ ابن کے ایک عربی کتابچہ ’’ فتاویٰ مہمۃ تتعلق بالحج والعمرۃ‘‘ کا ترجمہ ہے۔ سعودی عرب کے ادارہ وزارت اوقاف نے اسے ترجمہ کروا کر اردو دان طبقہ کےلیے شائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم ، اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین ( م۔ا)
ماہِ ذوالحج سال بھرکے بعدجب آتاہے توجذبۂ تسلیم ورضاء اورجذبۂ ایثاروقربانی بھی ہمراہ لاتا ہے۔قمری سال کے اس آخری مہینے کامقدس چاند جونہی طلوع ہوتاہے،تسلیم ورضاکی لازوال داستان کی یادبھی ساتھ لاتا ہے۔ اس ماہ کی دس،گیارہ اوربارہ تاریخ کودنیابھرکے کروڑوں صاحب نصاب مسلمان اسوۂ ابراہیمی کی یادتازہ کرنے کیلئے قربانی کرتے ہیں۔عیدقربان!مسلمانوں کاعظیم مذہبی تہوارہے جوہرسال 12-11-10 ذوالحجہ کوانتہائی عقیدت ومحبت، خوشی ومسرت،ذوق وشوق،جوش وخروش اورجذبۂ ایثارو قربانی کے منایاجاتاہے۔اس دن اﷲ تعالیٰ کی راہ میں اپناتن،من ،دہن قربان کرنے کے عہدکی تجدیدہوتی ہے اوریہی مسلمانوں کی عید ہوتی ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ اوران کے عظیم فرزندحضرت اسماعیل ؑ کا مقدس ذکر قیامت تک فضاؤں اور ہواؤں میں گونجتا رہے گا۔قرآن وحدیث کے صحیفوں میں محفوظ رہے گااور آسمان کی رفعتوں اور زمین کی وسعتوں میں ہرسال یونہی تازہ اورزندہ ہوتارہے گا۔قرآن مجیداوراحادیث مبارکہ میں متعددمقامات پرقربانی کاذکرآیاہے۔ قربانی کالفظ ’’قرب‘‘سے لیاگیاہے۔عربی زبان میں قربان!اس چیزکوکہتے ہیں جس کے ذریعے اﷲ تعالیٰ کاقرب حاصل کیا جائے۔جبکہ اصطلاحِ شریعت میں اس سے مراد (ذبح حیوانٍ مخصوصٍ بنیۃ القربۃ فی وقت مخصوصٍ)’’مخصوص جانورکو ذوالحجہ کی دس، گیارہ اوربارہ تاریخ کوتقربِ الٰہی اوراجروثواب کی نیت سے ذبح کرنا قربانی کہلاتا ہے یعنی ہروہ چیزجواﷲ تعالیٰ کے قرب اوررضاکاذریعے بنے،اسے قربانی کہتے ہیں،چاہے وہ ذبیحہ کی شکل میں ہویاصدقہ وخیرات کی صورت میں ہو۔قربانی کی دوقسمیں ہیں۔ ایک وہ قربانی ہے جو حجاج کرام، حج کے موقع پرمکہ مکرمہ (مِنیٰ)میں کرتے ہیں اوراسے’’ھدی‘‘کہاجاتا ہے…… اور دوسری قسم وہ ہے جو تمام صاحب نصاب مسلمان دنیا کے گوشے گوشے میں کرتے ہیں،اسے عام طورپر ’’اضحیہ‘‘کہاجاتا ہے۔ پہلی قسم کی قربانی مکہ مکرمہ کے ساتھ خاص ہے جو حرمِ پاک سے باہر نہیں ہو سکتی، جبکہ دوسری قسم کی قربانی تمام روئے زمین پرہرجگہ ہوسکتی ہے ۔لیکن افسوس کہ ہر سال قربانی کے موقع پر یہ پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ یہ کوئی دینی حکم نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب مسئلہ قربانی ،شرعی اور عقلی نقطہ نظر سے "جماعت اسلامی کے بانی محترم مولانا سید ابو الاعلی مودودی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قربانی جیسی عظیم الشان عبادت کے انکار کا پس منظر بیان کرتے ہوئے اس کا بڑے اچھے طریقے سے رد کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
شرعی احکام کا ایک بڑا حصہ ایسا ہے جواہل بدعت کی فتنہ انگیزموشگافیوں کی نذر ہوچکا ہے۔ لوگ ایک عمل نیکی سمجھ کر کرتے ہیں ۔ لیکن حقیقت میں وہ انہیں جہنم کی طرف لے جارہا ہوتا ہے ۔ کیونکہ وہ عمل دین کا حصہ نہیں ہوتا بلکہ دین میں خود ساختہ ایجاد کا مظہر ہوتا ہے اور فرمان نبویﷺ ہے کہ دین میں ہرنئی ایجاد کی جانے والی چیز بدعت ہے ہر بدعت گمراہی ہےاور ہر گمراہی جہنم کی آگ میں لے جائے گی۔جن مسائل میں بکثرت بدعات ایجاد کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے ان میں وفات سےپہلے اور وفات کےبعد کے مسائل نہایت اہمیت کے حامل ہیں اس لیے کہ ان سے ہر درجہ کے انسان کاواسطہ پڑتا رہتا ہے خواہ امیر ہو یا غریب ،بادشاہ ہو یافقیر اور نیک ہو یا بد ۔ زيرتبصره کتاب ’’ جناز ے کے مسائل ‘‘ مولانا فضل الرحمن بن محمد کی تصنیف ہے۔ جس میں انہو ں نے قریب المرگ شخص کو کلمۂ توحید پڑھنے کی تلقین کرنا ، میت کےلیے دعائے خیر کرنا، وارثوں کا صبر سے کام لینا ، بین اور نوحہ کرنے سے پچنا ، خاوند کا بیوی کو اور بیوی کا خاوند کوغسل دینا، میت کا کفن ، حاجی اور شہید کی تجہیز وتکفین،شہید کی فضیلت ، جنازہ پڑھنے کاطریقہ ، جناز ے کی مسنون دعائیں قبرپر نماز جنازہ وغیرہ کے مسائل بیان کرنے کے علاوہ اایصالِ ثواب اور قرآن خوانی اور رسمِ قل جیسی خلاف شرع رسوم جو ہمارے معاشرے میں مروج ہوگئی ہیں ان کے بارے میں اصل حقیقت کی وضاحت کی گئی ہے اور میت کے طرف سے حج بیت اللہ ،رمضان کے روزے اگر بیماری اور تکلیف کےباعث اس سے نہ رکھے گئے ہوں ، زیارت قبور اور بیماری یا تکلیف میں صبر کا اجر وغیرہ امور کی بھی بڑے احسن انداز میں صراحت کی ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیےنفع بخش بنائے۔ آمین( م۔ا)
ماہِ ذوالحج سال بھرکے بعدجب آتاہے توجذبۂ تسلیم ورضاء اورجذبۂ ایثاروقربانی بھی ہمراہ لاتا ہے۔قمری سال کے اس آخری مہینے کامقدس چاند جونہی طلوع ہوتاہے،تسلیم ورضاکی لازوال داستان کی یادبھی ساتھ لاتا ہے۔ اس ماہ کی دس،گیارہ اوربارہ تاریخ کودنیابھرکے کروڑوں صاحب نصاب مسلمان اسوۂ ابراہیمی کی یادتازہ کرنے کیلئے قربانی کرتے ہیں۔عیدقربان!مسلمانوں کاعظیم مذہبی تہوارہے جوہرسال 12-11-10 ذوالحجہ کوانتہائی عقیدت ومحبت، خوشی ومسرت،ذوق وشوق،جوش وخروش اورجذبۂ ایثارو قربانی کے منایاجاتاہے۔اس دن اﷲ تعالیٰ کی راہ میں اپناتن،من ،دہن قربان کرنے کے عہدکی تجدیدہوتی ہے اوریہی مسلمانوں کی عید ہوتی ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ اوران کے عظیم فرزندحضرت اسماعیل ؑ کا مقدس ذکر قیامت تک فضاؤں اور ہواؤں میں گونجتا رہے گا۔قرآن وحدیث کے صحیفوں میں محفوظ رہے گااور آسمان کی رفعتوں اور زمین کی وسعتوں میں ہرسال یونہی تازہ اورزندہ ہوتارہے گا۔قرآن مجیداوراحادیث مبارکہ میں متعددمقامات پرقربانی کاذکرآیاہے۔ قربانی کالفظ ’’قرب‘‘سے لیاگیاہے۔عربی زبان میں قربان!اس چیزکوکہتے ہیں جس کے ذریعے اﷲ تعالیٰ کاقرب حاصل کیا جائے۔جبکہ اصطلاحِ شریعت میں اس سے مراد (ذبح حیوانٍ مخصوصٍ بنیۃ القربۃ فی وقت مخصوصٍ)’’مخصوص جانورکو ذوالحجہ کی دس، گیارہ اوربارہ تاریخ کوتقربِ الٰہی اوراجروثواب کی نیت سے ذبح کرنا قربانی کہلاتا ہے یعنی ہروہ چیزجواﷲ تعالیٰ کے قرب اوررضاکاذریعے بنے،اسے قربانی کہتے ہیں،چاہے وہ ذبیحہ کی شکل میں ہویاصدقہ وخیرات کی صورت میں ہو۔قربانی کی دوقسمیں ہیں۔ ایک وہ قربانی ہے جو حجاج کرام، حج کے موقع پرمکہ مکرمہ (مِنیٰ)میں کرتے ہیں اوراسے’’ھدی‘‘کہاجاتا ہے…… اور دوسری قسم وہ ہے جو تمام صاحب نصاب مسلمان دنیا کے گوشے گوشے میں کرتے ہیں،اسے عام طورپر ’’اضحیہ‘‘کہاجاتا ہے۔ پہلی قسم کی قربانی مکہ مکرمہ کے ساتھ خاص ہے جو حرمِ پاک سے باہر نہیں ہو سکتی، جبکہ دوسری قسم کی قربانی تمام روئے زمین پرہرجگہ ہوسکتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " رسالہ مسئلہ قربانی اور اس کے انکار کا پس منظر "محترم پیر زادہ محمد بہاء الحق قاسمی امرتسری صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قربانی جیسی عظیم الشان عبادت کے انکار کا پس منظر بیان کرتے ہوئے اس کا بڑے اچھے طریقے سے رد کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
رمضان المبارک قرآن پاک کےنزول کا مہینہ ہے ۔ قرآن اسلامی تعلیمات کا ماخذ ِ اوّل اور رسول اللہﷺ کا ابدی معجزہ ہے ۔رمضان المبارک میں جبریل امین آپ ﷺ کی پاس آتے اور آپ کے ساتھ قرآن کادور کرتے ۔ رسو ل اللہ ﷺ ماہ رمضان میں رات کی عبادت میں غیرمعمولی مشقت اٹھاتے اورگھر والوں اور صحابہ کرام کو قیام الیل کی ترغیب دلاتے ۔اور اپنی زبانِ رسالت سے رمضان میں قیام اللیل کی ان الفاظ میں’’من قام رمضان ایمانا واحتسابا غفرلہ ما تقدم من ذنبہ ‘‘ فضیلت بھی بیان کی ۔سیدنا عمرفاروق کے عہد خلافت میں صحابہ کرام کے مشوورہ سے رمضان المبارک کی راتوں میں تراویح باجماعت پڑھنا مقرر ہوا ۔ جس میں اما جہری قراءت کرتا اور مقتدی سماعت سےمحظوظ ہوتے ۔ لیکن ارض ِپاک وہند میں ہماری مادری زبان عربی نہیں اس لیے ہم امام کی تلاو ت سنتے تو ہیں مگر سمجھ نہیں پاتے ۔تو اس ضرورت کے پیش نظر بعض مساجد میں اس بات کا اہتمام کیاگیا کہ قراءت کی جانے والی آیات کا خلاصہ بھی اپنی زبان میں بیان کردیا جائے ۔اور بعض اہل علم نے اس کو تحریر ی صورت میں مختصرا مرتب کیا ۔ تاکہ ہر کوئی قرآن کریم سنے اور سمجھے اور اس کے دل میں قرآن مجید کو پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کاشوق پیدا ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خلاصہ تعلیمات قرآن‘‘ پروفیسر محمد یونس جنجوعہ صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔ہمارے ہاں چونکہ اکثر مساجد میں 27 ویں شب کو قرآن مجید ختم ہوجاتا ہےاس لیے انہوں نے قرآن کو 27 حصوں میں اس طرح تقسیم کیا ہے کہ پہلی سولہ راتوں میں سوا پارہ روزانہ بعد کی نوراتوں میں ایک ایک پارہ، چھبیسویں رات کوآخری پارے کا نصف اوّل اور ستائیسویں رات کو نصف ثانی پڑھا جائے اور تراویح شروع ہونے سے پہلے متعلقہ آیات کا خلاصہ بیان کیا جائے ۔تونمازی رمضان شریف کےدوران قرآن مجید کے مرکزی مضامین سے آگاہی پاکر اسلام کی بنیادی تعلیمات اور ضروری عقائد سے واقفیت حاصل کرسکتے ہیں۔ اور نماز تراویح سے قرآن سننے کےساتھ ساتھ سمجھنے اورجاننے کا مقصدبھی پورا ہوسکتاہے ۔اللہ تعالی ٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ اور اس اس خلاصہ کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)
موت کی یاد سے دنیوی زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوتی ہے۔ یادِ موت کا اہم ذریعہ زیارتِ قبور ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ جلیل القدر انبیاء ؑ مبعوث ہوئے اور باری باری موت کا مزہ چکھتے رہے۔ اسی طرح بزعمِ خویش خدائی کا دعویٰ کرنے والے بھی آئے، دارا و سکندر جیسے بادشاہ بھی گزرے لیکن موت کی آہنی گرفت سے کوئی بھی بچ نہ سکا۔ اگر اتنے نامور لوگوں کو بھی موت نے نہ چھوڑا تو ہم اور تم اس کے تصرف سے کیسے چھوٹ سکتے ہیں۔اسلام نے جہاں زندگی کے بارے میں احکام ومسائل بیان کئے ہیں وہیں موت کے احکام بھی بیان کر دئیے ہیں۔موت کے احکام میں سے کفن ودفن اور نماز جنازہ وغیرہ کے احکام بھی ہیں۔غائبانہ نماز جنازہ کے حوالے سے بعض لوگوں کی طرف سے اعتراضات اٹھائے جاتے رہے اور اسے غیر درست قرار دیا جاتا رہا۔ زیر تبصرہ کتاب " الصلوۃ علی المیت الغائب یعنی جنازہ غائبانہ " محترم جناب کرم الدین سلفی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے دلائل کی روشنی میں یہ ثابت کیا ہے کہ غائبانہ نماز جنازہ شرعی طور پر نہ صرف صحیح اور درست ہے بلکہ نبی کریم ﷺ سے بھی ثابت ہے۔جب نبی کریم ﷺ کو حبشہ کے بادشاہ نجاشی کی وفات کی خبر ملی تو آپ ﷺ نے اس کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے۔ دین فرد کی انفرادیت کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت کے ساتھ اجتماعی زندگی کو فراموش کیا گیا ہو ۔انہی بینادی ارکان خمسہ میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔ عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور دینِ اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل سے اس کے احکام ومسائل بیان ہوئے۔ جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ یقینا کافر اور واجب القتل ہے۔ یہی وجہ کہ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق نے مانعین ِزکاۃ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔جس کی وضاحت سورہ توبہ کی ایت 34۔35 اور صحیح بخاری شریف کی حدیث نمبر1403 میں موجود ہے۔ اردو عربی زبان میں زکوٰۃ کے احکام ومسائل کےحوالے سے بیسیوں کتب موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’انوار الزکاۃ ‘‘ بھی اسی سلسلہ ایک کڑی ہے ۔جو کہ معروف عالم دین مصنف کتب کثیرہ مولانا محمد سیالکوٹی کی زکوۃ کےموضوع پر آسان فہم جامع کتاب ہے۔ جس میں انہوں نے زکاۃ او رصدقات کےتمام مسائل قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کیے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مولانا کی تمام تبلیغی وتصنیفی خدمات کوقبول فرمائے اور اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ آمین(م۔ا)
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد کرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ ۔ شروع ہی سے رسول کریم ﷺکی سیرت طیبہ پر بے شمار کتابیں لکھیں جا رہی رہیں۔یہ ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات کا موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ اردو زبان میں سرت النبی از شبلی نعمانی ،سیدسلیمان ندوی رحمہما اللہ ، رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول آنے والی کتاب الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کو بہت قبول عام حاصل ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیرت النبی ﷺ‘‘ برصغیر پاک وہند میں سیرت کےعنوان مشہور ومعروف کتاب ہے جسے علامہ شبلی نعمانی نے شروع کیا لیکن تکمیل سے قبل سے اپنے خالق حقیقی سے جاملے تو پھر علامہ سید سلیمان ندوی نے مکمل کیا ہے ۔ یہ کتاب محسن ِ انسانیت کی سیرت پر نفرد اسلوب کی حامل ایک جامع کتاب ہے ۔ اس کتاب کی مقبولیت اور افادیت کے پیش نظر پاک وہند کے کئی ناشرین نےاسے شائع کیا ۔زیر تبصرہ نسخہ ’’مکتبہ اسلامیہ،لاہور ‘‘ کا طبع شدہ ہے اس اشاعت میں درج ذیل امور کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔قدیم نسخوں سےتقابل وموازنہ ، آیات قرآنیہ ، احادیث اورروایات کی مکمل تخریج،آیات واحادیث کی عبارت کو خاص طور پرنمایاں کیا ہے ۔نیز اس اشاعت میں ضیاء الدین اصلاحی کی اضافی توضیحات وتشریحات کےآخر میں (ض) لکھ واضح کر دیا ہے ۔تاکہ قارئین کوکسی دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔علاوہ ازیں اس نسخہ کو ظاہر ی وباطنی حسن کا اعلیٰ شاہکار بنانے کی بھر پور کوشش کی گئی ہے۔اور کتاب کی تخریج وتصحیح ڈاکٹر محمد طیب،پرو فیسر حافظ محمد اصغر ، فضیلۃ الشیخ عمر دارز اور فضیلۃ الشیخ محمد ارشد کمال حفظہم اللہ نےبڑی محنت سے کی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کی طباعت میں تمام احباب کی محنت کو قبول فرمائے اور ان کےلیے نجات کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)
ایک زندہ انسانی وجود کو جتنی ضرورت آکسیجن کی ہوتی ہے تقریبا اتنی ہی ضرورت نفاذ اسلام میں قیام عدل کی ہے۔کیونکہ قیام عدل کے بغیر اسلامی نظام کا کوئی بھی جز اپنی صحیح صورت میں نشو و نما نہیں پا سکتا ہے۔اسی لئے قرآن مجید اور سنت رسول اللہ ﷺ میں عدل کو قائم کرنے پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔پاکستان میں عدل قائم کرنے کے راستے میں بے شمار دشواریاں اور رکاوٹیں ہیں۔ان رکاوٹوں میں سے سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں ابھی تک وہ ادارے صحیح معنوں میں قائم نہیں ہو سکے ہیں جن کے توسط سے اسلام کا حقیقی نظام عدل قائم کیا جا سکے۔یہ کام قدرے صبر آزما اور دیر طلب بھی ہے ،اگر کوئی چاہتا ہے کہ چند مہینوں میں یہ کام ہو جائے تو اس کی یہ خواہش درست نہیں ہے۔تاہم اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اس کا م کو کٹھن سمجھ کر ہمت ہی ہار دی جائےاور کسی قسم کی پیش رفت ہی نہ کی جائے۔کام کرنا ہوگا اور محنت کرنا ہوگی ان شاء اللہ جلد یا بدیر کامیابی حاسل ہوگی۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلامی ریاست میں عدل نافذ کرنے والے ادارے" محترم جناب سید عبد الرحمن بخاری صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے ان خطوط کی نشاندہی کی ہے جن کی بنیاد پر نفاذ عدل کے اداروں کی تشکیل یا اصلاح کی جا سکتی ہے۔فاضل مقالہ نگار کا یہ مقالہ پہلےدیال سنگھ لائبریری سے شائع ہونے والے سہ ماہی مجلے منہاج کے اسلامی نظام عدل نمبر شمارہ جنوری 1974ء میں شائع ہوا اور اہل علم نے اسے بہت پسند فرمایا۔لہذا مقالے کی افادیت کے پیش نظر اسے کتابچے کی شکل میں شائع کر دیا گیا جو اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’التلویح بتوضیح الترایح‘‘ معروف عالم دین اورمضمون نگا ر مولاناعزیز زبیدی کی ایک تحریری کاوش ہے جو انہوں نے منڈی واربرٹن کے ایک بریلوی مولوی صاحب کےجواب میں تحریر کی اور ثابت کیاکہ نماز تراویح کی صحیح تعداد بیس نہیں بلکہ آٹھ ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس علمی کاوش کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس عطا فرمائے۔ (آمین)
ماڈرن یورپ میں احیائے علوم اور نشاہ ثانیہ کی تحریک کے نتیجے میں علوم کی کی تدوین عمل میں آئی۔اہل یورپ کی ایک جماعت نے جدید سائنسی علوم سے ہٹ کر علوم اسلامیہ اور مشرقی فنون کو اپنی تحقیقات کا مرکز بنایا اور اسی میں اپنی زندگیاں کھپا دیں۔اس ریسرچ کے نتیجے میں پچھلی دو صدیوں میں انگریزی،فرانسیسی،جرمن اور دیگر معروف یورپی زبانوں میں اسلا م کا ایک ایسا جدید ورژن مدون ہو کر سامنے آیا جسے اسلام کی یورپین تعبیر قرار دیا جا سکتا ہے۔اہل یورپ کی تحقیق کا جہاں دنیائے اسلام کو کچھ فائدہ ہوا کہ اسلامی مخطوطات کا ایک گراں قدر ذخیرہ اشاعت کے بعد لائبریریوں سے نکل کر اہل علم کے ہاتھوں میں پہنچ گیا تو وہاں اس سے پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں۔یہودی،عیسائی اور لامذہب مغربی پروفیسروں کی ایک جماعت نے اسلام،قرآن مجید،پیغمبر اسلام ،اسلامی تہذیب وتمدن اور علوم اسلامیہ میں تشکیک وشبہات پیدا کرنے کی ایک تحریک برپا کرتے ہوئے اہل اسلام کے خلاف ایک فکری جنگ کا آغاز کر دیا۔زیر تبصرہ کتاب " اسلام اور مستشرقین " مجلس التحقیق الاسلامی کے سابق رکن اور جامعہ لاہور الاسلامیہ کے فاضل نوجوان محترم ڈاکٹر حافظ محمد زبیر تیمی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے مستشرقین کے حوالے سے تاریخی نوعیت کی تفصیلات جمع فرما دی ہیں تاکہ اہل اسلام مستشرقین کی تاریخ سے آگاہی حاصل کرتے ہوتے ان کے مذموم مقاصد سے آگاہ ہو سکیں،اور ان کی فکری جنگ کا کما حقہ جواب دے سکیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "الترجمۃ العربیۃ" محترم مولانا مسعود عالم ندوی اور محترم مولانا محمد عاصم الحداد کی مشترکہ کوشش ہے۔ جسے ڈاکٹر محمد اقبال نکیانہ صاحب کے زیر اشراف عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق منفرد انداز میں طبع کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے تین حصے ہیں جن میں سے دو حصے اس جلد میں شامل ہیں۔اس کتاب میں انہوں نے عربی گرائمر کے اصول وضوابط مشقی انداز میں بیان کئے ہیں تاکہ اردو دان طبقہ اس کتاب کی مدد سے عربی پڑھنے، بولنے،لکھنے اور ترجمہ کرنے کی صلاحیت سے بہرہ ور ہو سکیں۔اللہ تعالی سے دعا کہ وہ اس کتاب کے مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)
سود کو عربی زبان میں ”ربا“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ : ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔" جولوگ سود کھاتے ہیں وہ یوں کھڑے ہوں گے جیسے شیطان نے کسی شخص کو چھو کر مخبوط الحواس بنا دیا ہو ۔اس کی وجہ ان کا یہ قول ہے کہ تجارت بھی تو آخر سود کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ اب جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک جائے تو پہلے جو سود کھا چکا اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے مگر جو پھر بھی سود کھائے تو یہی لوگ دوزخی ہیں ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کی پرورش کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے بندے کو پسند نہیں کرتا ۔ زیر تبصرہ کتاب" حرمت سود " مصر کے مشہور فقیہ اور استاذ ابو زہرہ کی کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔اور ترجمہ محترم ساجد الرحمن صدیقی کاندھلوی نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو سود جیسی لعنت سے چھٹکارا عطا فرمائے۔آمین(راسخ)