سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی حزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ چند سال قبل ڈنمارک ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے جوآپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم اسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہواتونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے اور سعودی عرب نے جن ملکوں میں یہ نازیبا حرکت ہوئی ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ۔ پاکستان میں ’’تحریک حرمت رسولﷺ ‘‘ معرض وجود میں آئی جس میں ملک بھر کی 22 دینی وسیاسی جماعتیں شامل ہوئیں۔اور حرمت رسول ﷺ کے متعلق رسائل وجرائد میں بیسوں نئےمضامین طبع ہوئے اور کئی مجلات کے اسی موضوعی پر خاص نمبر اور متعد د کتب بھی شائع ہوئیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’شاتم رسول ﷺ کی شرعی سزا ‘ پیر زادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی﷾( فاضل مدینہ یونیورسٹی )کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں مصنف موصوف نے رسول اللہ ﷺ کی رحمت کے بیان کےساتھ ساتھ آپﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے کے متعلق حکم بیان کیا گیا ہے ۔جس کےلیے قرآن وحدیث کےبیسیوں حوالہ جات جمع کیے گئے ہیں۔ اس کےساتھ ساتھ آپ ﷺ کا طرز عمل ، صحابہ کرام کے فیصلے ،علماء کرام کے مذاہب ،آئمہ اربعہ کے اقوال قدیم وجدید دور کےاہل علم کے آراء پیش کی گئی ہیں ۔ ساتھ ہی عصر حاضر میں یہودی ، عیسائی ، ماسونی ، اور ملحدانہ بیہودگیوں کے خلاف راست اقدام کےلیے مسلمانوں کے ممکنہ کردار کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کےلیے شرعی دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ اور سابقہ تاریخ میں اس طرح کے کردار کے اثرات ونتائج بیان کر کے لوگوں کو پیغمبر برحقﷺ کی نصرت اور آپ کےخلاف زہریلے اقدامات کرنے والوں کا بائیکاٹ کرنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔مصنف نے اس کتاب میں پہلے رحمت نبوت کی وضاحت کے لیے ’’نبی رحمتﷺ‘‘ کے عنوان سے باب قائم کر کے آپ کے رحمت للعالمین ہونے کے مختلف عملی پہلوؤں کو نمایاں کیا گیا ہے۔ اور پھر انصاف پسندوں کے اعترافات ذکر کرنے کے بعد گستاخ ِ رسول کےموضوع پر قلم اٹھایا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کوشرف قبولیت سے نوازے اورمؤلف کوتالیف وتصنیف اور ترجمہ کے میدان میں کام کرنے کی مزید توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
|
|
فہرست مضا مین |
|
|
انتساب: |
|
|
ہدیہ تشکر |
|
16 |
سرنغمہ ، پر سو ز : |
|
18 |
مقدمہ ا ز مولانا منیر قمر حفظ اللہ |
|
20 |
باب اول : نبی ر حمت ْﷺ |
|
22 |
عموم رحمت: |
|
24 |
مومنین کے لیے رحمت: |
|
26 |
مو منین کے لیے رحمت کاایک منظر |
|
27 |
عبادت رحمت |
|
29 |
اہل خانہ کے لیے رحمت: |
|
30 |
سلوک رحمت کی مثالیں |
|
34 |
اہل خانہ کے ساتھ رحمت تعلیمات |
|
34 |
عورتوں پر رحمت |
|
36 |
بیو ا و ں کیساتھ رحمت |
|
36 |
بچو ں پر رحمت |
|
38 |
یتیموں پر رحمت |
|
40 |
بچیوں کے لیے رحمت |
|
42 |
غلاموں پر رحمت |
|
45 |
غلاموں کی سزادینے کی مما نعت |
|
47 |
غلامو ں کا احساس |
|
47 |
تعلیمات رحمت کا اثر |
|
47 |
دعوت حق میں رحمت |
|
48 |
دعوت میں رحمت کی ایک مثال |
|
49 |
کفار کیلئے رحمت |
|
50 |
مشرکین کےلیے رحمت |
|
52 |
منافقین کے لیے رحمت |
|
53 |
میدان کا رزار میں رحمت |
|
53 |
تعلیمات کا اثر |
|
55 |
محبت کرنے والوں پر رحمت |
|
56 |
حیوانات کیلئے رحمت |
|
57 |
حرام جانور وں کیلئے رحمت |
|
61 |
جمادات کا ساتھ رحمت |
|
63 |
امن عالم اور نبی رحمت ﷺ |
|
65 |
تکملہ باب رحمت |
|
66 |
باب دوم : انصاف پسندوں کے اعترافات |
|
68 |
باب سوم : محمد ﷺ سے دشمنی کی وجوہات معا ذ ین کا انجام |
|
83 |
رسول اللہﷺ سے دشمنی کے اسباب |
|
84 |
فصل اول : شر پسندوں کی بیہو دگیا ں اور ان کا انجام |
|
88 |
شر پسندوں کی عاقبت |
|
88 |
شر پسند نا کام ہی رہیں گے |
|
89 |
شر پسندوں کی روش |
|
89 |
شیطانی مہلت ملی ہے ان کو |
|
91 |
بنی ﷺ سے د شمنی کی مو جو د لہر |
|
92 |
قربانی ﷺ کا بکرا |
|
94 |
آزادی ء ا ظہار رائے و فکر و نظر کی حقیقت |
|
95 |
مغرب کی منافقت اور اظہار رائے کی ا ٓ زادی |
|
98 |
امریکی کردار |
|
100 |
مذہبی شخصیات اور ان کی خرافات |
|
101 |
فصل دوم : پس پر دہ حقائق |
|
103 |
کھلم کھلی اسرائیلی مدد |
|
104 |
سیاسی جنگ |
|
105 |
صحافت و ذروائع ابلاغ کی جنگ |
|
106 |
فصل سوم :گمراہی اور استبدار کے وسائل |
|
107 |
فصل چہارم : مسلمانو ں کا کردار |
|
111 |
مومن کا ان حالات میں مو قف: |
|
111 |
حالا ت کا تقا ضا |
|
113 |
باب چہارم: نصر ت رسول اللہﷺ کے بعض وسائل |
|
117 |
باب پنجم : بائیکاٹ کی تعریف اور تاریخ |
|
123 |
بائیکاٹ کی تاریخ |
|
123 |
1۔حضرت ابراہیم ؑ کے والد کا بائیکا ٹ ۔2۔حضرت ابراہیم ؑکی با ئیکاٹ کی دھمکی |
|
123 |
3۔حضرت یوسف ؑ کی بائیکاٹ کی دھمکی :4۔ ابو لہب کا بائیکاٹ |
|
124 |
5۔ ابوجہل مردود کا بائیکاٹ :6۔ قریش کا بائیکاٹ |
|
125 |
7۔ :حضرت ثمامہ بن ا ثال ؓ کا بائیکاٹ |
|
125 |
بائیکاٹ ثمامہ کےا ثرات و نتائج : 8۔ حضرت ابو بصیر ؓ کا روائی |
|
126 |
10آئر لینڈ کی تحریک بائیکاٹ : 11۔ جمرنی کاخلاف یورپ کا بائیکاٹ |
|
128 |
12۔ گاندھی کی تحریک بائیکاٹ |
|
128 |
13۔: عالم اسلام اور اسرائیل سے بائیکاٹ :14۔ شاہ فیصل شہید کا یورپ سے بائیکا ٹ |
|
129 |
15۔: روس سے بائیکاٹ : 16۔ عراق بائیکاٹ |
|
129 |
17۔ الیبیا پر اقتصادی پابندیا ں : 18۔ پاکستان پر پابندی :19۔ سوڈان پر پابندی |
|
130 |
20۔ : شام یمن اور بعض دوسرے ممالک پر پابندیاں: |
|
130 |
21: امریکہ اور دوسرے ممالک کا منا فقانہ کردار: |
|
130 |
فصل اول: بائیکاٹ کا شر عی حکم |
|
131 |
بائیکاٹ کب مستحب ہوتا ہے |
|
131 |
بائیکاٹ کب واجب ہوتاہے |
|
132 |
کتاب وسنت سے بائیکاٹ سے بائیکاٹ کا ثبات: |
|
133 |
عرب علماء کے فتاوی |
|
137 |
شیخ محمد بن صالح التثیمین رحمتہ اللہ علیہ |
|
140 |
علامہ ناصر الدین الا لبانی رحمتہ اللہ علیہ |
|
140 |
شیخ انب جبریل رحمتہ اللہ علیہ |
|
141 |
شیخ صالح الحبدان حفظ اللہ: |
|
142 |
شیخ عبدالعزیز بن عبدالل الراحجی حفظ اللہ: |
|
142 |
بائیکاٹ کیوں کریں ؟: |
|
143 |
بائیکاٹ کے لیے اہم اصول : |
|
145 |
عوامی کردار: |
|
147 |
دشمن کی چالوں سے بچیں : |
|
149 |
فصل دوم : بائیکاٹ : آخر کب تک : |
|
150 |
باب ششم : عصمت ابنیاء کرام ؑ |
|
151 |
فصل اول : عصمت انبیا کرام ؑ |
|
152 |
گناہ کا مصدر |
|
152 |
خلا صہ ء کلام |
|
155 |
نبو ت اخیتار الٰہی |
|
156 |
قرعصمت انبیاء ؑ |
ٍ |
158 |
قرآن اور عصمت محمدیہ ﷺ |
|
159 |
باب ہفتم : گستاخ رسول ﷺ کا شرعی حکم |
|
161 |
فصل : گستا خ رسول اللہ ﷺ کافر اور واجب قتل ہے |
|
162 |
اولا ء: کتاب اللہ سے کفر پر دلائل |
|
163 |
پہلی دلیل : [اور علماء کے اقوال] |
|
163 |
دوسری دلیل: [ اور علماء کے اقوال ] |
|
165 |
تیسری دلیل : [ اور علماء کے اقوال ] |
ٍ |
168 |
چو تھی دلیل : [ اور علماء کے اقوال ] |
|
169 |
پانچوں دلیل : [ اور علماء کے اقوال ] |
|
170 |
چھٹی دلیل : [ اور علماء کے اقوال ] |
|
172 |
ساتویں دلیل : [ اور علما ء کے اقوال ] |
|
173 |
اجما ع مسلمین |
|
173 |
علامہ انور شاہ رحمتہ اللہ علیہ کا قول |
|
175 |
قاضی عیا ض رحمتہ اللہ علیہ کا فرمان |
|
176 |
علامہ بشیر عصا م مراکشی رحمتہ اللہ علیہ کا قول |
|
176 |
ابن نجیم حنفی رحمتہ اللہ علیہ کا قول |
|
176 |
علامہ الشر بینی الشا فعی رحمتہ اللہ علیہ کا فرمان |
|
176 |
علامہ مر عی بن یو سف الکر می احسنبلی |
|
177 |
فصل دوم : گستاخ رسول اللہﷺ کے واجب قتل ہونے کے دلائل |
|
178 |
قرآن کریم سے شاتم رسول کے قتل کا اثبات |
|
178 |
پہلی دلیل: |
|
178 |
دوسری دلیل |
|
179 |
تیسری دلیل : |
|
180 |
چو تھی دلیل: |
|
181 |
پا نچویں دلیل: |
|
183 |
چھٹی دلیل : |
|
184 |
ساتویں دلیل: |
|
185 |
آٹھویں دلیل: |
|
185 |
نویں دلیل: |
|
186 |
دسویں دلیل: |
|
186 |
فصل سوم:احادیث مبارکہ میں گستاخ رسول اللہ ﷺ کی سزا: |
|
188 |
عہد ذمہ کا فائدہ |
|
188 |
سنت بنوی سے عملی نمونے |
|
191 |
1۔ سفیان بن خالد کاقتل |
|
192 |
2۔کع بن اشرف کا قتل |
|
193 |
3۔ ابور افع یہودی کا قتل :4۔ تکذ ب رسول اللہ ﷺ پر قتل |
|
194 |
5۔ محبو ب کے واقعہ سے استدلال: |
|
195 |
6: انب سبینہ کی یہودی کا قتل :7۔ نضر بن حارث اور عقبہ بن ابو معیط کا قتل: |
|
196 |
8: بنو قریظہ کی یہودیہ کا قتل |
|
197 |
9: عصماء بنت مردان کا قتل : 10۔ بنو بکر کاواقعہ |
|
198 |
11: ذو لخو یصرہ کی گستاخی اور فرمان بنوت |
|
199 |
12: بجر بن زہیر ؓ کا خط |
|
200 |
13: ایک شاتم رسول ﷺ کا انجام : 14۔ دوسری گستاخی عورت کاقتل : 15۔ گستاخ یہودیہ کا قتل : |
|
201 |
16۔ ابو عفک یہودی کا قتل : 17۔ عبداللہ بن اخطل : 18 ۔ قر تنی کا قتل |
|
202 |
فصل چہارم : حضرات صحابہ کراؓ معین ااور ائمہ کے فیصلے |
|
203 |
1: حضرت ابو بکر ؓ کا عقیدہ و ایمان و عمل: |
|
203 |
2: حضرت ابو بکر ؓ صدیق کا فیصلہ :3۔ حضرت ابوبکر ؓ اور گستاخ کا سزا: |
|
204 |
4۔ حضرت عمر ؓ کا فیصلہ : 5۔ حضر ت عبداللہ بن عباس ؓ کا فتوی: |
|
205 |
6۔حضرت غرفہ ؓ اور ایک گستاخ معاہدہ کا قتل |
|
206 |
7۔ ابو عبیدہ بن جراح ؓ اپنے والد کا قتل ۔:8۔ حضر ت عمر ؓ اور ایک گستاخ کا قتل |
|
206 |
9۔ حضرت عمر ؓ اور رافع بن کا قتل ۔ 10۔ نابینا صحابی اور گستاخ عور ت کا قتل |
|
207 |
11۔ حضرت ابو برزہ ؓ کا موقف :12۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ کا مو قف |
|
208 |
13۔حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کا مو قف |
|
208 |
14۔ ابن قانع کی روایت : 15۔ حضرت علی ؓ کا حکم ۔ 16۔ حضرت عائشہ ؓ کی روایت |
|
209 |
17۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کا فیصلہ : 18۔ حضرت محمد بن مسلمہ ؓ |
|
210 |
19۔حضر ت عبدالر حمن بن یزید رحمتہ اللہ علیہ :20۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کا فتویٰ |
|
211 |
21۔ ہارون الرشیدر حمتہ اللہ علیہ کا استفاء |
|
211 |
22۔ جنات میں کستاخ رسول اﷺ کی سزا: |
|
212 |
فصل پنجم : اجماع امت |
|
213 |
1۔ امام ابن سحنون المالی رحمتہ اللہ علیہ : 2۔ امام اسحق بن ابراہیم لمعروف بابن راہویہ رحمتہ اللہ علیہ |
|
214 |
3۔ امام خطابی ، حمد بن محمد یہ ابراہیم رحمتہ اللہ علیہ :5۔ امام ابو بکر الفارسی رحمتہ اللہ علیہ : 6۔ علامہ قاضی عیاضی رحمتہ اللہ علیہ |
|
215 |
7۔ امام ابن خطاب الحنبلی رحمتہ اللہ علیہ 8۔ امام ابن الظاہری رحمتہ اللہ علیہ : 9۔ امام ابن نجیم حنفی رحمتہ اللہ علیہ |
|
216 |
10۔ ابن عابد ین حنفی رحمتہ اللہ علیہ :11۔ امام ابن تیمیہ رحمتہ اللہ علیہ : 12۔ علامہ ابن قیم رحمتہ علیہ |
|
217 |
13۔ امام تقی الدین سبکی رحمتہ اللہ علیہ : 14۔ علامہ السفارینی رحمتہ اللہ علیہ : 15۔ ابراہیم بن حسین خالد فقیہ رحمتہ اللہ علیہ |
|
218 |
16۔ علامہ شاہ انور شاہ کشمیری رحمتہ اللہ علیہ |
|
218 |
سکو تی اجامع پر شہادت کے چند واقعات |
|
219 |
پہلا واقعہ : دوسرا واقعہ: |
|
219 |
تیسرا واقعہ : چو تھا واقعہ : پانچواں واقعہ : چھٹا واقعہ : |
|
220 |
ساتواں واقعہ : ا ٓٹھواں واقعہ : نو اں واقعہ : |
|
221 |
دسواں واقعہ : گیار ھواں واقعہ : ریجی نالڈ : بارھواں واقعہ : بہار ء اللہ |
|
222 |
تیر ھواں واقعہ : مرزا غلام احمد قادیانی |
|
223 |
چو د ھو اں واقعہ : قادیانی عبدالحق کی گستاخی |
|
224 |
غیرت مدن جج کا یمانی فیصلہ : پند ر ھواں واقعہ : ہند و مصنف مھا شاکر شن |
|
225 |
سو لھواں واقعہ : شر دھا نند : سترھواں واقعہ : ہند و مصنف نتھو رام: |
|
226 |
اٹھار ھواں واقعہ : گستاخ ہیڈ مسٹر یس کا انجام : انیسواں واقعہ : رام گھو پال لعین کی دشنام طرازیا ں |
|
227 |
بیسواں واقعہ : ہند و چوہدری کھیم : چند : اکیسواں واقعہ : پالا مل ہندہ: |
|
228 |
بائیسواں واقعہ : سکھ کشمیر سنگھ : تیتسواں واقعہ : ایک گستاخ ناشر |
|
229 |
چو بیسواں واقعہ : عامر چیمہ شہید رحمتہ اللہ علیہ |
|
230 |
ہند و ستان کی اسلامی عدلیہ کا فیصلہ |
|
231 |