قرآن حکیم‘ رب کائنات کا اپنے بندوں کے نام پیغام عظیم ہے۔ اس کا پڑھنا کارِ ثواب‘ سمجھنا باعث ہدایت اور عمل کرنا ذریعہ نجات ہے۔ ملت اسلامیہ کے زوال وانحطاط کے اسباب میں سے ایک اہم سبب کتاب الٰہی سے اعراض اور پیغام ربانی سے انحراف بھی ہے۔ امت مسلمہ کے عروج واستحکام‘ عظمت رفتہ کی بحالی اور دنیوی واُخروی کامیابی کے لیے قرآنی فہمی انتہائی ضروری ہے۔ ہماری اعتقادی بے راہ روی اور عملی خرابیوں کی بنیادی وجہ بھی قرآنی احکام سے بے خبری‘ الٰہی فرامین سے لا علمی اور آسمانی ہدایت سے بے اعتنائی ہے۔ آج اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ عوام کوقرآنی حقائق ومعارف سے آگاہ کیا جائے۔ زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر تالیف کی گئی ہے۔ اس میں قرآنی مجید میں موجود آیات توحید میں سے ایک آیت‘ آیۃ الکرسی کے نام سے مشہور ہے اس کے خطبات کو بیان کیا گیا ہے۔ فضائل سے لے کر اس کے سب اور وجہ تسمیہ نیز ہر ایک موضوع کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ حوالہ جات کا خاص اہتمام ہے اور حوالہ ساتھ ہی دے دیا جاتا ہے ۔ یہ کتاب’’ خطبات آیت الکرسی ‘‘ عبد الستار حامد کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اللہ رب العزت نے انسان کو پیدا کرنے کے بعد اس کے لیے ہر نعمت کو مسخر کیا اور اس کی رہنمائی کے لیے ضرورت کے مطابق انبیاء کو مبعوث فرمایا۔ ہر نبی ورسول کی عزت اور ان کا احترام ایمانیات کا حصہ ہے۔ اور سب سے بڑھ کر سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔زیرِ تبصرہ کتاب میں انبیاء کے واقعات کو قرآن حکیم سے بیان کیا گیا ہے اور ان کے فضائل ومناقب کو اُجاگر کیا گیا ہے اور پھر ارتقائی صورت کو واضح کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں آٹھ ابواب قائم کیے گئے ہیں۔پہلے میں قرآن کریم اور مختلف انبیاء کا بیان ہے‘ دوسرے میں اقوام عالم اور مرکزیت انبیاء کو‘تیسرے میں مرکزیت سید کائناتﷺ کو‘ چوتھے میں تاجدار انبیاء اور غیرمسلم کو‘ پانچویں میں آداب بارگاہِ نبوت کو‘ چھٹے میں مسئلہ توہین رسالت کو‘ ساتویں میں اقوامِ عالم اور توہین مذہب کو اور آٹھویں میں سازشوں کے تسلسل کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ کتاب’’ توہین رسالت کا علمی وتاریخی جائزہ ‘‘ علامہ محمد تصدق حسین کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
قرآن مجید کتابِ ہدایت ہے جو انسان کی اصلاح وتربیت کےلیے نازل کی گئی ہے۔ اس پر عمل پیرا ہونے کے لیے اس کا صحیح فہم حاصل کرنا ضروری ہے اور وہ لوگ معراجِ سعادت پاتے ہیں جو قرآن کی تعلیم وتعلّم کو اپنی مشغولیت اور زندگی کا حصہ بنا لیتے ہیں ۔ نبیﷺ نے ایسے اصحاب خوش بخت کو بہترین‘ افضل‘ اہل اللہ اور خدا کے خاص بندے جیسے القابات دے کرشان بخشی ہے۔ ان کی عزت ورفعت کے کیا کہنے کہ جنہیں دیکھ کر ذاتِ الٰہی ملائکہ کے سامنے رشک کرے کہ جس کی تخلیق پر تم معترض تھے‘ دیکھو وہی میرے کلام کو اپنی جلوت وخلوت کا مدارِ گفتگو بنائے ہوئے ہے۔قاری قرآن کو کل قیامت کو بہت سے اجر سے نوازا جائے گا مگرقارئ قرآن قراءت کے ساتھ ساتھ قرآن مجید میں فہم وتدبر بھی کرے اور اس حوالے سے بہت سی کتب لکھی گئی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی تفسیر کے ہی موضوع پر لکھی گئی ہے اس میں غیر مسلموں اور دیگر گمراہوں کے اشکالات واعتراضات کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا گیا ہے نزی تفسیر کج فکری کے جوابات بھی دیے گئے ہیں اور متداول کتب سے استفادہ کیا گیا ہے۔ جن آیات کی تفسیر کی گئی ہے اس میں آیت کا سلیس اردو ترجمہ کرتے ہوئے مکاتب فکر کے تراجم کو مدِ نظر رکھا گیا ہے۔۔ یہ کتاب’’ تفسیر معا رف البیان ‘‘ حافظ محمد شہباز حسن کاہلوں کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
تزکیۂ نفس‘ ا س کی اصلاح اور تطہیران انتہائی اہم امور میں سے ہے جس کے ساتھ اس امت کے نبیﷺ اس دنیا میں مبعوث فرمائے گئے ۔ جو اللہ کے موجود ہونے اور یوم آخرت کے قائم ہونے پر امید رکھتا ہو اسے خاص طور پر اپنے نفس کے تزکیہ کا اہتمام اور پاس بہت ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بندے کی فلاح وکامیابی اس کی تزکیہ نفس‘ صفائی باطن اور تطہیر قلب پر موقوف اور منحصر رکھی ہے۔اس موضوع پر علمائے قدیم کی کتابوں کی ضخیم تعداد موجود ہے مگر زیرِ تبصرہ کتاب ان سب سے کئی ایک وجوہ کی بنا پر امتیاز ی حیثیت رکھتی ہے مثلاً پہلی کتب مشکل اور دشوار ہیں کہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہیں‘ اور ان میں ضعیف اور موضوع روایات کی کثرت ہے لیکن اس کتاب میں مختلف کتابوں سے صحیح احادیث کا انتخاب کیا گیا ہے اور ان لوگوں کی باتیں نقل کی گئی ہیں جنہیں اس فن میں کامل مہارت‘ بصیرت اور دستگاہ حاصل ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ اور اس کتاب میں حوالہ جات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے اور ساتھ میں احادیث کی تحقیق بھی کی گئی ہے ۔ یہ کتاب’’ تزکیہ النفوس ‘‘ علامہ ابن رجب حنبلی ‘ علامہ جوزی ‘ امام غزالی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے۔ اس میں سب سے پہلے ناموس مصطفیٰﷺ کو بیان کیا گیا ہے اور اس کے بعد توہین رسالت ہے کیا؟ اور اس کے بعد توہین رسالت کی سزا کے حوالے سے فقہاء احناف کیا مؤقف رکھتے ہیں کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ حوالہ جات کا اہتمام بھی ہے حدیث ذکر کرنے کے ساتھ ہی حوالہ رقم ہے اور حوالے میں مصدر کا نام اور جلد اور صفحہ نمبر دیا جاتا ہے۔ یہ کتاب’’ گستاخ رسولﷺ کی سزا اور فقہاءِ احناف ‘‘ علامہ محمد تصدق حسین کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی رہنمائی کے لیے روز اول سے ہر دو میں اُ س دور کی ضرورت کے مطابق انبیاء کا سلسلہ قائم کیا اور ہر نبی کو کوئی کتاب یا صحیفہ عطا کیا ‘ اس نبوت کے سلسلے کی آخری کڑی جناب حضور کریمﷺ ہیں جنہیں قرآن وحدیث جیسی عظیم کتب سے نوازا گیا اور پھر اس کی حفاظت کا ذمہ بھی لے لیا کیونکہ شریعت محمدیﷺ قیامت تک کے لیے تھی اس لیے اس کی حفاظت نہایت اہم اور ضروری تھی۔ اور اللہ عزوجل نے نبیﷺ کے بعد یہ کام امت محمدیہ کے علماء پر عائد کر دیا کہ وہ اس کی حفاظت اور اس کے پھیلاؤ کا باعث بنیں اور اس پر علمائے امت نے بہت سی تصانیف لکھیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں ان کتب کا تذکرہ ہے جو خاص حدیث کے موضوع پر لکھیں گئی ہیں اور پھر ان کتب اور مصنفین کا اجمالی تعارف بھی دیا گیا ہے تاکہ اس نام کی کتب سے عوام الناس بہر ور ہو سکیں۔ یہ کتاب اصلاً فارسی میں ہے جس کے کئی عربی اور اردو تراجم بھی ہوئے ہیں ۔ اس کتاب میں جو کہ اردو ترجمہ ہے میں لفظی ترجمہ نہیں ہے بلکہ محاورہ اردو کے موافق جس کی وجہ سے متن الفاظ کی تقدیم وتاخیر ہے۔ اور پہلے نسخوں میں موجود نقائص کو حد الامکان درست کرنے کی کوشش کی گئی ہے‘ مشکل الفاظ یا محدثین واہل فقہ کی اصطلاحوں کو حاشیہ میں بیان کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب’’ بستان المحدثین ‘‘ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اللہ عزوجل نے اپنے بندوں پر ایمان وعقیدہ کے بعد جو عبادتیں فرض فرمائی ہیں ان میں سے کچھ کا تعلق جسم اور مال دونوں سے ہے ‘ کچھ کا صرف جسم سے ہے او رکچھ کا صرف مال سے ۔ جہاد وہ عبادت ہے جس کا تعلق صرف جسم ومال دونوں سے ہے اور مال وجان انسانوں کی وہ محبوب چیز ہے جس کی تحصیل کے سلسلے میں عام طور سے انسان کسی حد پر پہنچ کر قناعت نہیں کرتا بلکہ مزید سے مزید حاصل کرنے کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتا ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ بہت سے خدا نا ترس لوگ مال کی خاطر جائز وناجائز کی بھی پروا نہیں کرتے اور اپنی جان کی حفاظت میں ہمہ وقت فکر مند رہتا ہے لیکن یہی جان اللہ کی راہ میں پیش کرنا جہاد کہلاتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں جہاد ہی سے متعلق تفصیلات ذکر کی گئی ہیں۔ اس می مصنف نے ان تمام اعتراضات اور اتہامات کا ذکر کیا ہے جو مخالفین کی طرف سے جہاد اسلامی اور رسالت مآبﷺ کی سیرت طیبہ پر لگائے جاتے ہیں اور ان کے مدلل اور مسکت جوابات بھی نہایت اختصار اور جامعیت کے ساتھ دے دیئے گئے ہیں جن کی تفصیل کتاب اور ضمیمہ جات میں درج کی گئی ہے۔ اس کتاب میں بارہ باب بھی قائم کیے گئے ۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کتاب’’ تحقیق الجہاد مع ضمیمہ جات ‘‘ مولوی چراغ علی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
وطن عزیز جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان ہونے کا اعزاز حاصل ہے‘ دنیا کے نقشے پر مدینہ منورہ کے بعد پہلی نظریاتی ریاست ہے جو اسلام کے عملی اصولوں کو آزمانے کے لیے وجود میں آئی مگر کچھ عناصر اس ریاست کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے لیے نت نئے طریقوں سے حملہ آور ہوتے رہتے ہیں انہیں کبھی حدود آرڈینس کے خاتمے کا بخار چڑھتا ہے تاکہ ایک مادر پدر آزاد معاشرہ قائم ہو سکے‘ کبھی محض غیر ملکی امداد یا ایجنسیوں سے رقم بٹورنے کے چکر میں عورت کے حقوق کے نام پر دکان سجا لیتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اپنی عزت کے دفاع کے لیے آسمان سر پر اٹھانے والے ناموس رسالتﷺ کی توہین کے قانون کی تبدیلی چاہتے ہیں اور نبیﷺ کے نور سے منور کرنے کے لیے ہم نے یہ وطن حاصل کیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں قانون توہین رسالت پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ اس کی تاریخ کیا ہےاور یہ قوانین کب بنے اور کیسے کیسے سزا دی گئی اور پھر قرآن مجید کے بیان کردہ قانون توہین رسالت اور حدیث سے بیان شدہ قوانین اور عمل صحابہ کو بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے، اور نبیﷺ کی ناموس کوبھی بیان کیا گیا ہے اور شاتمین رسولﷺ کے انجام کا نقشہ بھی کھینچا گیا ہے۔ ۔ یہ کتاب’’ تحفظ ناموس رسالتﷺ ‘‘ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
’’برکت‘‘ کا موضوع ان دینی موضوعات میں سے ہے جن میں انتہائی قوی وعمیق پیغام ہے اور اس پر خالص اسلامی رنگ ہے۔ اسلام نے روح اور مادہ کے درمیان توازن پیدا کیا ہے اور اس کے لیے کچھ چیزیں بنائی ہیں جن سے روحانی اور مادی دونوں اقدار حاصل ہوں‘ چنانچہ ساری عبادات میں روحانی اور مادی دونوں فوائد رکھے گئے ہیں مثلا نماز میں روحانی سکون واطمینان یعنی بندے کے فطری تقاضہ بندگی کی طرف میلان کے ساتھ مادی فائدہ یہ ہے کہ بھائی چارگی‘ تعاون ومساوات ہوتی ہے‘ ایسے ہی برکت سے بھی ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اللہ ہم سے راضی ہے اور ہمارے اعمال صالحہ مقبول ہو رہے ہیں اور نتیجۃً ہمارے رزق میں برکت ہو رہی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی برکت اور اس کے حصول کے اسباب کون کون سے ہیں اور کن اسباب وذرائع یا گناہوں کی وجہ سے ہم برکت کی نعمت سے محروم کیے جاتے ہیں کو بیان کیا گیا ہے۔ برکت کے مفہوم واقسام کو بھی بیان کیا گیا ہے اور کتاب کو مختصر انداز میں اور کتاب وسنت اور سلف کے اقول سے پوری دلیل سے پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کتاب’’ برکت اس کے حصول اور اس سے محرومی کے اسباب ‘‘ ابو حذیفہ ابراہیم بن محمد کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اس وقت مسلم معاشرہ شرک وبدعات اور اوہام وخرافات کے دلدل میں جس بری طرح پھنسا ہوا ہے‘ وہ کسی صاحب بصیرت سے مخفی نہیں۔ اپنے گردوپیش موجود غیر مسلم افراد کی زیر اثر اوہام وخرافات اور بدعات ومنکرات کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے اور دن بدن نت نئی برائیوں کی جڑیں مضبوط ہو رہی ہیں جو معاشرہ کے لیے سم قاتل سے کم نہیں۔ اس لیے اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ امت مسلمہ اور خاص کر نوجوان طبقہ کو صحیح اسلامی عقیدہ اور دین کے اصل مرجع کتاب وسنت سے متعارف کرایا جائے اور بدعات وخرافات کی خطر ناکی سے واقف کرایا جائے ا۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع پر لکھی گئی ہے۔ یہ کتاب عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے اس مین مؤلف نے بدعت اور امت پر اس کے مضر اثرات کو بڑے مدلل طریقہ سے بیان کیا ہے۔ اور سب سے پہلے بدعت کی تعریف واقسام کا تذکرہ کیا ہے اور بدعتی کا حکم نیز بدعتی فرقے اور ان کے چیدہ چیدہ اصول کو بیان کیاگیا ہے ۔ یہ کتاب’’ بد عت اور امت پر اسکے بر ے اثرات ‘‘ ڈاکٹر علی بن محمد بن ناصر الفقیہی﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
وطن عزیز جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان ہونے کا اعزاز حاصل ہے‘ دنیا کے نقشے پر مدینہ منورہ کے بعد پہلی نظریاتی ریاست ہے جو اسلام کے عملی اصولوں کو آزمانے کے لیے وجود میں آئی مگر کچھ عناصر اس ریاست کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے لیے نت نئے طریقوں سے حملہ آور ہوتے رہتے ہیں انہیں کبھی حدود آرڈینس کے خاتمے کا بخار چڑھتا ہے تاکہ ایک مادر پدر آزاد معاشرہ قائم ہو سکے‘ کبھی محض غیر ملکی امداد یا ایجنسیوں سے رقم بٹورنے کے چکر میں عورت کے حقوق کے نام پر دکان سجا لیتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اپنی عزت کے دفاع کے لیے آسمان سر پر اٹھانے والے ناموس رسالتﷺ کی توہین کے قانون کی تبدیلی چاہتے ہیں اور نبیﷺ کے نور سے منور کرنے کے لیے ہم نے یہ وطن حاصل کیا۔زیرِ تبصرہ کتاب میں نبیﷺ کی شان اقدس کو بیان کیا گیا ہے اور ان کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے لیے کچھ قوانین جو شارع کی طرف سے مقرر کیے گئے ان کوبیان کیا گیا ہے اور اس بات کی اہمیت کو اُجاگر کیا گیا ہے کہ ناموس رسالت قانون کیوں کر ضروری ہے اور اس کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب زیادہ تر قانونی شقوں اور دفعات کے بیان کرنے کے ساتھ مزین ہے اور حوالہ جات کی کمی ہے۔ یہ کتاب’’ قانون ناموس رسالتﷺ کیوں ضروری ہے؟ ‘‘ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
آج دنیا سائنس وٹیکنالوجی اور دیگر علوم وفنون میں بہت ترقی کر رہی ہے مگر جب بھی ہم انسانی معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں تو ہر طرف چوری‘ بے ایمانی‘ لوٹ کھسوٹ‘ زناکاری وفحاشی‘ کذب بیانی اور وعدہ خلافی‘ مکاری ودغا بازی‘ شروفساد اور قتل وخون ریزی کا بازار گرم نظر آتا ہے۔ علی الاعلان تہذیب وشرافت‘ اخلاق عالیہ اور انسانی قدروں کی پامالی ہو رہی ہے۔ انس سب برائیوں کی وجہ کیا ہے؟ تو ٹھنڈے دماغ سے سوچنے کے بعد ذہن اسی طرف جائے گا کہ تربیت کی کمی ہے اور آج ہمارے معاشرے میں تعلیم یافتہ اور غیرتعلیم یافتہ طبقہ دونوں طرف تربیت کی کمی پائی جاتی ہے اور سب سے زیادہ ضرورت بچوں کی بچپن سے ہی اچھی تربیت کی ضرورت ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں تربیت کے حوالے سے گزارشات موجود ہیں۔ کتاب کو اول سے آخر تک ایسے موضوعات سے سجایا گیا ہے جو ایک بچے کی عملی زندگی میں اچھی اور عمدہ تربیت کرنے میں معاون ہوں مثلا نیک بیوی کا انتخاب واوصاف اور اولد طلب کا مسنون طریقہ اور اس کی پیدائش کے بعد کے شرعی احکام اور تربیت میں معاون باقی سب موضوعات کو نہایت عمدگی کے ساتھ کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ اس کے مطالعے سے یقیناً بڑے اور چھوٹے سب یکساں استفادہ کر سکیں گے۔۔ یہ کتاب’’ بچوں کی تر بیت کیسے؟‘‘ انصار زبیر محمدی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
قوموں اور ملکوں کی سیاسی تاریخ کی طرح تحریکوں اور جماعتوں کی دینی اور ثقافتی تاریخ بھی ہمیشہ بحث وتحقیق کی محتاج ہوتی ہے۔محققین کی زبان کھلوا کر نتائج اخذ کرنے‘ غلطیوں کی اصلاح کرنے اور محض دعوؤں کی تکذیب وتردید کے لیے پیہم کوششیں کرنی پڑتی ہیں‘ پھر مؤرخین بھی دقتِ نظر‘ رسوخِ بصیرت‘ قوتِ استنتاج اور علمی دیانت کا لحاظ رکھنے میں ایک سے نہیں ہوتے‘ بلکہ بسا اوقات کئی تاریخ دان غلط کو درست کے ساتھ ملا دیتے ہیں‘ واقعات سے اس چیز کی دلیل لیتے ہیں جس پر وہ دلالت ہی نہیں کرتے‘لیکن بعض محققین افراط وتفریط سے بچ کر درست بنیادوں پر تاریخ کی تدوین‘ غلطیوں کی اصلاح ‘ حق کو کار گاہِ شیشہ گری میں محفوظ رکھنے اور قابلِ ذکر چیز کو ذکر کرنے کے لیے اہم قدم اُٹھاتے ہیں۔ ان محققین میں سے ایک زیرِ تبصرہ کتاب کے مصنف ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب علمائے اہل حدیث کی مساعی اور ان کی محنتوں اور کارناموں کا تذکرہ ہے ۔ اس کتاب میں پانچ ابواب اور خاتمہ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں برصغیر کی دینی وسیاسی جماعتوں پر شیخ محمد بن عبد الوہاب کی اصلاحی دعوت اور شاہ عبد العزیز آل سعود کی مخلصانہ جد وجہد کے اثرات کا سرسری جائزہ لیا گیا ہے‘ دوسرے میں شاہ عبد العزیز کے عہد حکومت سے پیشتر شیخ محمد بن عبد الوہاب کی اصلاحی دعوت کے بارے میں علمائے اہل حدیث کا موقف‘ تیسرے میں محمد بن عبد الوہاب کی دعوت اور شاہ عبد العزیز کی حکومت کے بارے میں ان کے ہم عصر علمائے اہل حدیث کا موقف ‘ چوتھے میں عبد الوہاب کی دعوت اور شاہ عبد العزیز کی جدوجہد کے بارے میں اہل حدیث اخبارات وجرائد اور مجلات کا موقف اور پانچویں میں عبد الوہاب اور شاہ عبد العزیز کی حکومت کے خلاف برصغیر میں منعقد کانفرسوں کے بارے میں علمائے اہل حدیث کا موقف اور خاتمہ میں پانچوں ابواب سے مستنبط نتائج کو بیان کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب’’ امام محمد بن عبد ا لوہا ب کی دعوت اور علما ئے اہل حدیث کی مسا عی ‘‘ ابو المکرم عبد الجلیل کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
وطن عزیز جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان ہونے کا اعزاز حاصل ہے‘ دنیا کے نقشے پر مدینہ منورہ کے بعد پہلی نظریاتی ریاست ہے جو اسلام کے عملی اصولوں کو آزمانے کے لیے وجود میں آئی مگر کچھ عناصر اس ریاست کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے لیے نت نئے طریقوں سے حملہ آور ہوتے رہتے ہیں انہیں کبھی حدود آرڈینس کے خاتمے کا بخار چڑھتا ہے تاکہ ایک مادر پدر آزاد معاشرہ قائم ہو سکے‘ کبھی محض غیر ملکی امداد یا ایجنسیوں سے رقم بٹورنے کے چکر میں عورت کے حقوق کے نام پر دکان سجا لیتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اپنی عزت کے دفاع کے لیے آسمان سر پر اٹھانے والے ناموس رسالتﷺ کی توہین کے قانون کی تبدیلی چاہتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں قانون توہین رسالت پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ اس کی تاریخ کیا ہےاور یہ قوانین کب بنے اور کیسے کیسے سزا دی گئی اور پھر قرآن مجید کے بیان کردہ قانون توہین رسالت اور حدیث سے بیان شدہ قوانین اور عمل صحابہ کو بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے، اور نبیﷺ کی ناموس کوبھی بیان کیا گیا ہے اور شاتمین رسولﷺ کے انجام کا نقشہ بھی کھینچا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ قانون توہین رسالت ‘‘ سمیحہ راحیل قاضی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اللہ رب العزت ہمارے خالق حقیقی ہیں اور اللہ کا ذاتی نام ’’اللہ‘‘ اور اس کے علاوہ اللہ کے ننانوے صفاتی نام مشہور ہیں۔ ان میں سے بیشتر قرآن میں موجود ہیں اگرچہ قرآن میں ننانوے کی تعداد مذکور نہیں مگر یہ ارشاد ہے کہ اللہ کو اچھے اچھے ناموں سے پکارا جائے۔ قرآن پاک کی آیت’’قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَنَ أَيًّا مَا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى‘‘ اور’’وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ‘‘ ان دونوں آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ کے نام توقیفیہ ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ نے اور اس کے روسول نے بتائے ہیں۔ان اسماء کے علاوہ اسماء سے اللہ تعالیٰ کو پکارنا جائز نہیں ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ الاسماء الحسنی ‘‘ میاں انوار اللہ صاحب کی ہے۔ جو کہ اللہ رب العزت کے اسمائے حسنیٰ پر مشتمل ہے اور ان اسماء کی مصنف نے مختصر تشریح بھی کی ہے اور کتاب کو بہت احسن انداز کے ساتھ مرتب کیا گیا ہے‘ جملوں کی ترتیب اور عبارت کے حسن کا مکمل خیال رکھا گیا ہے۔اسمائے حسنیٰ میں سے انتخاب سب سے پہلے قرآن مجید سے کیا گیا ہے۔اور آیت اور سورۃ کا نمبر بھی دیا گیا ہے اس کے بعد صحاح ستہ کی کتب میں سے جس کتاب میں بھی اللہ تعالیٰ کا کوئی نام ملا وہ درج کیا گیا ہے او راس کی تشریح کی گئی ہے اور کتاب اور باب کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔اور جو اسماء غیر ثابت ہیں ان کی بھی وضاحت کی گئی ہے اور ان احادیث پر مدلل جر ح بھی کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنائے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( رفیق الرحمن)
اللہ رب العزت نے امت محمدیہ کو فضیلت بخشتے ہوئے ‘ پہلی تمام امتوں سے افضل قرار دیا اور ہمیں جامع شریعت دی اور دینے کے بعد اس کی حفاظت کا ذمہ بھی خود لے لیا۔ اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کے ذمہ کچھ اہم ذمہ داریوں کو عائد بھی کیا ہے اور کئی ایک پر تاکید بھی فرمائی ہے۔ جن احکام کو بیان کرنے کے بعد یا ان کے بیان میں تاکید نہیں فرمائی گئی ان پر عمل کرنا ہمارا فرض ہے اور پھر جن احکامات پر تاکید فرمائی گئی ہے ان کے عمل کی ضرورت پہلی صورت سے بھی زیادہ ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں ان دس نصیحتوں کو ذکر ہے جن پر اللہ تعالیٰ نے تاکید فرمائی ہے مثلاً شرک کی ممانعت‘ والدین کے ساتھ حسنِ سلوک‘ اولاد کے قتل کی ممانعت‘ قول وفعل میں فحش کی ممانعت‘ قتل ناحق کی ممانعت‘ یتیم کا مال کھانے کی ممانعت‘ ماپ تول کو پورا کرنے کا حکم‘ حق اور سچ کہنا‘ عہد وفاء کرنا اور سیدھے راستے کی پیروی کرنا۔ اس کتاب کو تخریج وتحقیق کے ساتھ پیش کیا گیا ہے اور ملا کر لکھے جانے والے الفاظ مثلا انکو اسکے وغیرہ کو الگ الگ کر کے لکھا گیا ہے‘ آیات کی کمپوزنگ کی بجائے قرآن کی اصل کتابت لگائی گئی ہے‘ قولی احادیث پر اعراب لگائے گئے ہیں‘ اہم تعلیقات لگائی گئیں ہیں اور حاشیہ میں متعلقہ وصیت سے ملتی جلتی اور بھی آیات کو شامل کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کتاب’’ اللہ تعالیٰ کی دس تاکیدی نصیحتیں ‘‘ حافظ جلال الدین قاسمی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
جہنم بہت ہی بری قیام گاہ،بہت ہی برا مقام اور بہت ہی برا ٹھکانہ ہےجسے اللہ تعالیٰ نے کافروں، منافقوں، مشرکوں اور فاسقوں و فاجروں کے لئے تیار کر رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جنت اور جہنم دونوں کا بار بار تذکرہ فرمایا ہے۔اور جہنم کا تذکرہ نسبتا زیادہ کیا ہے۔اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ انسانوں کی اکثریت ترغیب سے زیادہ ترہیب کو قبول کرتی ہے۔جہنم وہ ہولناک اور المناک عقوبت خانہ ہے جس کی ہولناکی کا اندازہ لگانا دنیوی زندگی میں محال ہے۔انسان كو اپنی اس عارضی اور دنیاوی زندگی میں جہنم سے آزادی کا سامان کرنا چاہیے اور جہنم کی طرف لے جانے والے راستوں سے اجنتاب کرنا چاہیے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’جہنم اور جہنمیوں کے احوال‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو سالم النذیر کی ایک عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے جہنم کی ماہیت اور اس کے مختلف نام ،جہنم کے طبقات، عذاب کی شدت اور خفت کےاعتبار سے جہنمیوں کی قسمیں، جہنم کے عذاب کی مختلف قسمیں، جہنمیوں کے ماکولات اور مشروبات کو قرآنی آیات اور احادیث نبویہ کے روشنی میں پیش کیا ہے۔ ڈاکٹر حافظ شہباز حسن صاحب نے اردو دان طبقہ کےلیے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔(م۔ا)
بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضرتِ انسان پر بہت بڑا احسان کیا کہ انسان سے سرزد ہونے والے گناہوں کی معافی کے لیے ایسے نیک اعمال کی کی ترغیب دلائی ہے کہ جس کے کرنے سےانسان کے زندگی بھر کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔احادیث مبارکہ میں ان اعمال کی تفصیل موجود ہے اور بعض اہل علم نے اس موضوع پر مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیرتبصرہ کتابچہ ’’ گناہوں کو مٹانے اور جنت میں لیجانے والے اعمال و کلمات ‘‘ محترم جناب طلحہ بن خالد، زبیر بن خالد، اور عثمان بن خالد ان تینوں نے مل کر مدون کی ہے ۔۔اس کتاب میں انہوں نے حسن کمال کے ساتھ کتاب وسنت کے بکھرے ہوئے حسین وجمیل پھولوں کو چن کر ایک شاندار گلدستہ مرتب کردیا ہے ۔اس مختصر کتابچہ میں فاضل مصنف نے بے شمار ایسے اعمال پیش کیے ہیں کہ جن کرنے سےانسان سے سرزد ہونے والے گناہ معاف ہوجاتے اور جنت کے حق دار بن جاتے ہیں۔ مزید اس کتاب میں قرآنی دعائیں بھی مدون کی گئی ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنفین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اسے عوام الناس کے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (رفیق الرحمن)
دین ِ اسلام کا سب سے اہم‘ أقدم اور بنیادی مسئلہ‘ عقیدے کا مسئلہ ہے۔ جس کے لیے نبوتیں اور رسالتیں تشکیل دی گئیں اور جسے واضح کرنے کے لیے بار بار وحی الٰہی کا نزول ہوتا رہا اور ہر نبی کو یہی مسئلہ آشکارہ کرنے کے لیے کڑی ذمہ داری سونپی گئی۔انبیاء نے بطریق احسن‘ مکمل امانت ودیانت کے ساتھ عقیدۂ توحید کی خدمت سر انجام دی‘ جو اللہ رب العزت کی بارگاہ میں شرفِ قبولیت کر گئی۔ تب ہی تو اللہ تعالیٰ نے ’’سلام علی المرسلین‘‘ فرما کر انبیاء کو سلام بھیجا جو ان کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔سلسلہ نبوت کی آخری کڑی جناب حضورﷺ ہیں اِنہوں نے بھی اپنے مشن کا آغاز ’’قولوا لا الٰہ اللہ تفلحوا‘‘ سے کیا۔اور نبیﷺ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آنا اس لیے اب یہ فریضہ علماء کرام کے سپر دہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی عقیدے سے متعلقہ تمام مسائل کو سوال وجواب کر کے پیش کیا گیا ہے اس کتاب کی ترتیب اور اسلوب نہایت عمدہ ہے۔ ہر بات کو قرآن یا حدیث صحیحہ سے لیا گیا ہے اور قرآن مجید کی آیات کا حوالہ ساتھ ہی نقل کر دیا جاتا ہے جبکہ حدیث کا حوالہ فٹ
اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو دین عطا کیا ہے، یہ محض رسوم عبادت یا چند اخلاقی نصائح کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ یہ زندگی کے تمام پہلوؤں میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس دین کو ماننے والوں کے لئے صرف یہی ضروری نہیں کہ وہ اس دین کو نظریاتی طور پر مان لیں بلکہ ا س کا عملی زندگی میں اطلاق بھی ان کی ذمہ داری ہے۔دین کا عملی زندگی میں اطلاق صرف یہی تقاضانہیں کرتا کہ اس پر خود عمل کیا جائے بلکہ یہ بات بھی دین کے تقاضے میں شامل ہے کہ اس دین کو دوسروں تک پہنچایا بھی جائے اور ایک دوسرے کی اصلاح کی جائے۔ جہاں کہیں بھی کوئی شرعی یا اخلاقی خرابی نظر آئے، ا س کی اصلاح کرنے کی کوشش کی جائے۔دنیا کا کوئی بھی کام احسن انداز میں کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کام میں پہلے اچھی طرح مہارت حاصل کی جائے اور پھر اس کی مناسب منصوبہ بندی کرکے اس پر عمل درآمد کیا جائے۔ جو لوگ اللہ کے دین کی دعوت کا کام سوچ سمجھ کر کرنا چاہتے ہوں ، ان کے لئے بھی یہ ضروری ہے کہ وہ خود میں وہ صلاحیتیں پیدا کریں جو دعوت دین کے لئے ضروری ہیں اور پھر اس کام کو مناسب حکمت عملی اور منصوبہ بندی سے انجام دیں۔ زیر تبصرہ کتاب "سفینہ ڈوب نہ جائے" محترم انصار زبیر محمدی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے دعوت دین کی اہمیت وضرورت پر روشنی ڈالی ہے اور بتایا ہے کہ اس وقت پچاس لاکھ عیسائی مبلغین عیسائیت کی تبلیغ کر رہے ہیں اور سادہ لوح مسلمانوں کو عیسائیت کی جانب راغب کر رہے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔آج روئے زمین پر واحد دین اسلام ہے جو اپنی اصل حالت میں باقی ہے جس کی تعلیمات زندہ ہیں جس کے مآخذ دستیاب ہیں اور جس کے پاس نبی کریم محمد رسول اللہ جیسی ہستی نمونہ عمل کے لیے ہے ۔ انسانی اذہان کے پیدا شدہ افکار ونظریات دم توڑ چکے ہیں اور اب آنے والا دور اسلام کا دور ہے ۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا فیصلہ آنے والی تاریخ کرے گی۔یورپ اور امریکا جیسی مادیت پرست دنیا میں اسلام کی روز افزوں ترقی اس کا واضح ثبوت ہے ۔ اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلام اور جدید فکری مسائل ‘‘ مولانا خالد سیف رحمانی کی کاوش ہے۔ جس میں انہوں نے اسلام اور شریعت اسلامی سے متعلق ملکی و عالمی سطح پر پھیلی ہوئی غلط فہمیوں اور پروپیگنڈوں کا سنجیدہ جائزہ لیا گیا ہے اور اسلام کی حقیقی تعلیمات اور اس کی عقل ۃ فطرت اور حکمت و مصلحت سے ہم آہنگی پر روشنی ڈالی گئی ہے نیز موجودہ دور میں پیش آنے والے حدید فکری مسائل پر دعوتی و تذکیری اسلوب میں روشنی ڈالی گئی ہے اور اسلامی نقظۂ کو واضح کیا گیاہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔زمانہ قدیم سے اہل رائے اور ہل الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چند دہائیوں میں تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ اطاعت کو بھی قدرے فروغ حاصل ہوا ہے ۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں۔ ۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں انہیں کتابوں میں سے ایک ہے جس میں نبیﷺ کی سیرت اور امام ابو حنیفہ کی تقلید کے حاملین کے چند مکالمات کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ اور نہایت آسان اور عام فہم اسلوب کو اپنایا گیا ہے اور اختلافی مباحث میں بھی ایک دوسرے کو باعزت طریقے سے مخاطب کر کے سوال وجواب کی صورت میں مسئلہ حقیقت کو واضخ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور بحث کے ساتھ ہی حوالہ جات کو ذکر کیا جاتا ہے لیکن کہیں کہیں حوالہ جات ناقص بھی ہیں ۔ یہ کتاب’’ اتباع رسول یا تقلید امام ابو حنیفہ ‘‘ مولانا عبد الجبار سلفی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اللہ رب العزت نے اپنے نبیﷺ کو عظیم نعمت قرآن مجید سےنوازا اور اس کی حفاظت کا ذمہ بھی خود لیا۔ اور اس کتاب کو پڑھنے اور پڑھانے والے کو نبی آخر الزماں نے بہترین لوگ قرار دیا ہے۔قراءت اور علوم قراءت دینی علوم میں بنیادی اور ماخذ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ موجودہ حالات میں دینی علوم کی نئی نئی تشریحات اور توضیحات ہو رہی ہیں۔ علوم قراءت میں بھی نت نئی تالیفات اور تصنیفات منظر عام پر آرہی ہیں اور دینی علوم پڑھنے اور پڑھانے والوں کے لیے قراءات اور دیگر علوم کا جاننا ازحد ضروری ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب ایک سہ ماہی مجلہ ہے جو خاص علم قراءت نمبر ہے۔ اور کسی بھی علم کو محفوظ کرنا اس کی کتابت کے ذریعے ممکن ہے اور کتابت کے بعد پھر خاص کسی ایک موضوع پر کسی مجلہ کا شائع ہونا اس کی اہمیت وفوقیت پردال ہوتا ہے۔ اس مجلہ میں طویل ابحاث سے گریز کرتے ہوئے اسے اختصار کی زینت دی گئی ہے اور اس میں دیے جانے تمام مضامین خاص طور پر قراءت کی اہمیت اور قواعد وغیرہ سے متعلقہ ہی ہیں۔ یہ کتاب’’ مجلہ العاصم’قراءت نمبر‘‘‘ قاری عبد الواحد ان کے مدیر ہیں اور المدرسۃ العالیہ تجوید القرآن ادارہ ہے۔ ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ادارے اوروجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔جنت کاحصول بہت آسان ہے یہ ہر اس شخص کومل سکتی ہے جو صدق نیت سے اس کےحصول کے لیے کوشش کرے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے بندوں کے لیے ہی بنایا ہے اور یقیناً اس نے اپنے بندوں کوہی عطا کرنی ہے ۔لیکن ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہمیں کماحقہ اس کا بندہ بننا پڑےگا۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’جنت کے مہمان بنیے ‘‘ محترم جناب امان اللہ عاصم صاحب کی کاوش ہے جسے انہوں نے بڑے عام فہم انداز سے مرتب کیا ہے اور اس میں اختصار سے جنت کے محلات کے حصول اور پھر ان دودوھ وشہد کی نہروں والی جنت کے سرکاری ، شاہی والٰہی مہمان بننے کے گُر یعنی وہ اعمال بتائے کہ جن کے کرنے سے انسان جنت کا مہمان بن سکتا ہے ۔(م۔ا)
جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔جنت کاحصول بہت آسان ہے یہ ہر اس شخص کومل سکتی ہے جو صدق نیت سے اس کےحصول کے لیے کوشش کرے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے بندوں کے لیے ہی بنایا ہے اور یقیناً اس نے اپنے بندوں کوہی عطا کرنی ہے ۔لیکن ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہمیں کماحقہ اس کا بندہ بننا پڑےگا۔اور جنت میں لے جانے والے اعمال کرنا پڑیں گے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’جنت میں لے والے وظائف ‘‘ محترم جناب امان اللہ عاصم صاحب کا مرتب شدہ ہے جسے انہوں نے بڑے عام فہم انداز سے مرتب کیا ہے اور جنت میں لے جانےوالے وظائف میں ایسے اذکار مسنونہ کی نشاندہی کی ہے کہ جن کو اپنا حرز جان بنا کر حسین و جمیل دودھ وشہد کی بہتی نہروں والی جنت کے مالک بن سکتے ہیں ۔۔(م۔ا)