حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہےکہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب شائع کی جا چکی ہیں ۔ زیرتبصرہ کتابچہ ’’ حاجیوں کووصیتیں‘‘ سعودی عرب کی نامور علمی شخصیت فضیلۃالشیخ صالح بن غانم بن السدلان کے تحریر شدہ عربی رسالہ ’’ وصایا لحجاج بیت اللہ الحرام‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتابچہ میں شیخ موصوف نے قرآن وسنت کی روشنی میں حج کے جملہ احکام ومسائل اور حاجیوں کو جن امور سے اجتناب کرنا چاہیے انہیں اختصار کے ساتھ بیان کیا ہے ۔ محترم جناب حافظ محمد انور صاحب نے اس رسالہ کی افادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)
دین اسلام نے دو قسم کے حقوق بیان کیئے ہیں۔ ایک ’’حقوق اللہ‘‘ جس کا تعلق براہِ راست اﷲ تبارک و تعالیٰ سے ہے جن میں توحید، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج شامل ہیں جبکہ دوسرا ’’حقوق العباد‘‘ ہے جس کا تعلق براہِ راست خلق خدا سے ہے۔ حقوق العباد میں دنیا کے ہر مذہب، ہر ذات و نسل، ہر درجے اور ہر حیثیت کے انسانوں کے حقوق شامل ہیں یہاں یہ بات غورطلب ہے کہ حقوق العباد میں صرف مسلمان کا مسلمان پر نہیں ہے، بلکہ یہ غیر مسلموں پر بھی اتنا ہی لاگو ہوتا ہے جتناکہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر۔ زیر نظر کتابچہ’’ حقوق العباد‘‘ شیخ العرب والعجم علامہ سید بدیع الدین راشدی رحمہ اللہ مرتب شدہ ہے انہوں نے اس کتابچہ میں آیات کریمہ اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں حقوق لعباد کی مکمل تشریح بیان کی ہے۔(م۔ا)
نبیﷺ اپنے علمی‘ عملی اور نبوی درجات کی سب سے بلندی پر فائز تھے‘ بلاشبہ آپ اللہ کے سب سے بڑے متقی‘ سب سے بڑے عالم اور سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والے بندے تھے لیکن خود کو سب سے زیادہ متواضع‘ خاکسار اور اللہ کا عاجز بندہ تصور کرتے تھے‘ اور یہی شان آپ ﷺ کے تمام اصحاب کرام میں بھی پائی جاتی تھی‘ دنیا میں اللہ کے محبوب بندے‘ انبیاء‘ صدیقین‘ شہداء اور صالحین تمام اپنے علم وتقوی میں جتنے بلند تھے اسی مناسبت سے اللہ سے ڈرنے والے‘ اس کی بارگاہ میں گردن عجز ونیاز جھکانے والے اور خود کو اللہ کا ادنی بندہ سمجھنے والے بھی تھے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع پر ہے جس میں ’’التواضع‘‘ پر بڑی جامع‘ بڑی مفید اور مؤثر کتاب ہے۔ اس میں سب سے پہلے تواضع کی تعریف پھر سلف صالحین کے نزدیک تواضع کی تعریف‘ تو اس کے بعد باب بندی کی گئی ہے پہلے باب میں قرآن کریم اور حدیث سے تواضع کی فضیلت‘ دوسرے باب میں نبیﷺ اور صحابہ کا تواضع‘ اور تیسرے میں صحابہ وتابعین اور علمائے کرام نے تواضع کی کیا فضیلت بیان کی کو‘ چوتھے میں تواضع اختیار کرنے والوں کی صفات اور احوال کو اور پانچویں میں تواضع کے ثمرات کو بیان کیا گیا ہے۔۔ یہ کتاب’’ تواضع ‘‘ ابو مریم مجدی فتحی السید کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ہے،جسے اس نے دنیا کے لیےراہنما بنا کر بھیجا ہے۔اس کے کچھ الفاظ مجمل اور کچھ مطلق ہیں ،جن کی تشریح وتوضیح کے لیے نبی کریمﷺ کو منتخب فرمایا-قرآن کریم کی وضاحت وہی بیان کر سکتا ہے جس پر یہ نازل ہوا۔اس لیے صحابہ کرام کبھی بھی اپنی طرف سے قرآن کی تشریح نہ کرتے تھے،اور اگر کسی چیز کی سمجھ نہ آتی تو خاموشی اختیار کر لیتےتھے۔اللہ کے نبیﷺ نے جس طریقے اور صحابہ نے آپ کے طریقے کو اختیار کرتے ہوئے جس طریقے سے قرآن کی تشریح کی ہے اس کو علما نے تفسیر بالماثور ، اور جن لوگوں نے اپنی مرضی سے تفسیر کی اس کو تفسیر بالرائے کا نام دیا ہے۔ قرآن مجید کی تفسیر میں گمراہی کا اصلی سبب اس حقیقت کو بھول جانا ہے ۔ قرآن کے مطالب وہی درست ہیں ،جو اس کے مخاطب اول نے سمجھے اور سمجھائے ہیں۔قرآن محمدﷺ پر نازل ہوا ،اور قرآن بس وہی ہے جو محمد ﷺنے سمجھا اور سمجھایا ہے۔اس کے علاوہ جو کچھ ہے ،یا تو علمی ،روحانی نکتے ہیں ،جو قلب مومن پر القا ہوں اور یا پھر اقوال وآراء ہیں۔اٹکل پچو باتیں ہیں ،جن کے محتمل کبھی قرآنی لفظ ہوتے ہیں اور کبھی نہیں ہوتے ہیں۔اصول تفسیر ایسے اصول وقواعد کا نام ہے جو مفسرین قرآن کے لیے نشان منزل کی تعیین کرتے ہیں۔ تاکہ کلام اللہ کی تفسیر کرنے والا ان کی راہ نمائی اور روشنی میں ہر طرح کے ممکنہ خطرات سے محفوظ رہے اور اس کےمنشاء ومفہوم کا صحیح ادراک کرسکے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تفسیر اور اصول تفسیر ضرورت ، تعارف اور اہم کتابیں‘‘اپریل 2013ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء میں کلیۃ الشریعۃ واصول الدین کی طرف سےکے زیر اہتمام ’’ مدارس میں قرآن واصول قرآن کی تفہیم وتدریس –اسلوب ، منہج ،مسائل ومشکلات ‘‘ کےعنوان سےمنعقد کیے گئے دور وزہ مذاکرہ علمی میں محترم جناب فیصل احمد ندوی کی طرف سےپیش کیے مقالہ کی کتابی صورت ہے ۔(راسخ )
شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری 1868ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم امرتسر میں پائی۔ سات سال کی عمر میں والد اور چودہ برس کی عمر تک پہنچتے والدہ بھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ بنیادی تعلیم مولانا احمد اللہ امرتسر سے حاصل کرنے کے بعد استاد پنجاب، مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی سے علم حدیث کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۸۸۹ء میں سندفراغت حاصل کرصحیحین پڑھنے دہلی میں سید نذیرحسین دہلوی کے پاس پہنچے۔مولانا ثناءاللہ امرتسری وسیع المطالعہ، وسیع النظر، وسیع المعلومات اور باہمت عالم دین ہی نہیں دین اسلام کے داعی، محقق، متکلم، متعلم، مناظر مصنف، مفسر اور نامور صحافی بھی تھے۔ مولانا کے پیش نگاہ دفاعِ اسلام اور پیغمبر اعظم جناب محمد رسول اللہﷺ کی عزت و ناموس کی حفاظت کا کام تھا۔ یہودونصاریٰ کی طرح ہندو بھی اسلام کے درپے تھے۔ مولانا کی اسلامی حمیت نے یہودونصاریٰ، ہندو اورقادیانیوں کو دندان شکن جواب دیے۔ عیسائیت اور ہند مت کے رد میں آپ نےمتعد دکتب لکھیں۔اور آپ نے جس سرگرمی و تندہی سے عقیدہ ختم نبوتﷺ کا دفاع کیا، ایسی سعادت کم ہی مسلمانوں کے حصے میں آئی ہے۔ آپ نے اسلام کی حقانیت کو ہر موڑ پر ہر حوالے سے ثابت کیا۔ ۱۸۹۱ء میں جب مرزا قادیانی نے دعویٰ مسیحیت کیا‘ آپ اس وقت طالب علم تھے۔ زمانہ طالب علمی ہی میں آپ نے ردِ قادیانیت کو اختیار کر لیا۔ قادیانیت کی دیوار کو دھکا دینے میں مولانا نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مرزا غلام احمد کے چیلنج پر اس کے گھر جا کر اسے مناظرے کے لیے للکاراکہ مرزا قادیانی اپنے گھر تک محدود ہو کر رہ گیا۔ ردِ قادیانیت میں مولانا ثناء اللہ امرتسری نے’’تاریخ مرزا، فیصلہ مرزا، الہامات مرزا، نکات مرزا، عجائبات مرزا، علم کلام مرزا، شہادت مرزا، شاہ انگلستان اور مرزا، تحفہ احمدیہ، مباحثہ قادیانی، مکالمہ احمدیہ، فتح ربانی، فاتح قادیان اور بہااللہ اور مرزا۔‘‘ جیسی کتب لکھیں۔اس کے علاوہ آپ نے لاتعداد مناظرے کیے اور ہر جگہ اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا۔الغرض شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ برصغیر پاک و ہند کی جامع الصفات علمی شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بے پناہ خوبیوں اور محاسن سے نواز رکھا تھا۔آپ اسلام کی اشاعت اور اپنے مسلک کی ترویج کے لیے تمام زندگی کوشاں رہے۔ اخبار اہل حدیث جاری کیا۔ قادیانیت ،عیسائیت اور ہند مت کے رد کے علاوہ بھی بہت سی کتب لکھیں ۔ تفسیر القرآن بکلام الرحمن (عربی) اور ’’تفسیرِ ثنائی ‘‘ (اردو) قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ توضیح القرآن ‘‘شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری کےترجمہ قرآن اوراستاد الاساتذہ مولانا عبد الرشید کے تفسیری حواشی پرمشتمل ہے ۔مولانا یہ حواشی جون 1969ء تا نومبر1980ء تقریباً ساڑھے گیارہ سال کے طویل عرصہ میں بڑی محنت سے ترتیب دئیے ۔مولانا نے اس مختصر تفسیر میں سلف صالحین کے منہج کو اپنایا ہے اور اہل سنت کے عقائد کو پیش نگاہ رکھتے ہوئے یہ تفسیری حواشی مرتب کیے ہیں ۔ان تفسیری حواشی کو ترتیب دینے میں تفسیرقرطبی، تفسیر طبری، تفسیر ابن کثیر، اورتفسیر ثنائی وغیرہ سے خصوصاً استفادہ کیا ہے ۔(م۔ا)
دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں کے مقابلے میں اسلام کی تہذیب و ثقافت بالکل منفرد اور امتیازی خصوصیات کی حامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اُصول و ضوابط اور افکار و نظریات ہیں جو نبی اکرم ﷺ نے اپنے اُسوہ حسنہ کے ذریعے اُمتِ مسلمہ کو عطا فرمائے ہیں۔ ثقافت کی تمام ترجہات میں اُسوہ حسنہ سے ہمیں ایسی جامع راہنمائی میسر آتی ہے جس سے بیک وقت نظری، فکری اور عملی گوشوں کا احاطہ ہوتا ہے۔ ایسی جامعیت دنیا کی کسی دوسری تہذیب یا ثقافت میں موجود نہیں ہے۔ زیر نظر کتاب’’تہذیب وسیاست کی تعمیر میں اسلام کا کردار‘‘ 23؍24 فروری 2014ءکو منعقدہ سیمنار میں پیش کیے گئے 40 مقالات کا مجموعہ ہے ۔ ڈاکٹر صفدر علی اصلاحی ومولانا محمد جرجیس کریمی نے ان مقالات کو مرتب کیا ہے او ران کے حوالہ کی تکمیل کی ہے ۔ان مقالات میں تہذیب اور سیاست کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔(م۔ا)
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺکی وحی کی ابتدا سچے خوابوں سے ہوئی اور جو خواب دیکھتے وہ صبح کے ظہور کی طرح ظاہر ہوجاتا پھر آپ نے گوشہ نشینی اور خلوت اختیار کی۔ ام المومنین حضرت خدیجہ ؓ سے توشہ لے کر غار میں چلے جاتے اور کئی کئی راتیں وہی عبادت میں گذاراکرتے پھر آتے اور توشہ لے کر چلے جاتے یہاں تک کہ ایک مرتبہ اچانک اللہ تعالیٰ کی طرف سے جبریل آمین کے ذریعے آپ پر وحی کا نزول ہوا۔پہلی وحی میں سورۂ علق کی پہلی پانچ آیات نازل ہوئی تھیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ پہلی وحی کا پیغام ‘‘محترم جناب مولانا عبداللطیف حلیم ﷾کی پہلی تحریر ی کاوش ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے ایک منفرد انداز میں پہلی وحی میں ناز ل ہونےوالی آیات کی تشریح وتوضیح کو آسان فہم انداز میں بیان کرتےہوئے اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کی توحید کا اثبات کیا اور شرک کی تردید کی ہے ۔(م۔ا)
دین اسلام ایک کامل ضابطہ حیات ہے جس میں تمام افراد بشر کے حقوق وفرائض کو مکمل طور پر بیان کیاگیا ہے ۔لہذا اگر ہر شخص اپنی ذمے داریاں پوری کرے اوردوسروں کے حقوق ادا کرتا رہے تو مسلم معاشرہ امن وامان کا ایک مثالی گہوارہ بن سکتا ہےکیونکہ اس کی تعلیمات میں دینوی واخروی دونوں قسم کے فوائد موجود ہیں جو ایک کامیاب زندگی کی ضمانت ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ تعلیم الاسلام ‘‘ مولانا محمد سعید کلیروی ﷾ کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نےاس کتاب میں انتہائی آسان پیرائے سوال وجواب کی صورت میں عوام الناس کے لیے عقائد، عبادات اورمعاملات سےمتعلق اسلامی تعلیمات کوبیان کیا ہے ۔ آخری باب میں سیرت النبی ﷺ کے متعلق ایک باب میں نبی اکرم ﷺ کےحالات ووقعات کے متعلق مفید معلومات جمع کردی ہیں ۔فاضل مصنف نے بھر پور کوشش سے تمام احکام ومسائل کو عام فہم انداز لکھا ہے تاکہ ہر مسلمان اس سے بہ آسانی استفادہ کرسکے ۔(م۔ا)
اﷲ تعالی نے کچھ مہینوں کو کچھ مہینوں پر، کچھ دنوں کو کچھ دنوں پر، کچھ راتوں کو کچھ راتوں پر ،اور کچھ وقتوں کو کچھ وقتوں پرفضیلت اور بزرگی عطا فرمائی ہے ، رمضان المبارک کا مہینہ تمام مہینوں میں سب سے زیادہ افضل واشرف ہے عرفہ کا دن تمام دنوں میں سب سے زیادہ با برکت ہے تو شب قدر تمام راتوں میں سب سے زیادہ خیر وبرکت والی رات ہے ، اسی طرح عشروں میں ، رمضان المبارک کا آخری عشرہ ، ذی الحجہ کا پہلا عشرہ وغیرہ یہ سب خیر وبرکت سے بھر پور عشرے ہیں ۔اللہ تعالی کی جانب سے نیکیوں کی یہ تنزیلات اسلئے ہیں تاکہ اسکے بندے نیکیوں کے اس موسم کو غنیمت جانیں ، اور کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرکے اجر عظیم حاصل کرلیں۔ان مبارک عشروں میں سے ایک ، عشرہ ذی الحجہ ہے ، یہ وہ عشرہ ہے جس کے دنوں کی قسم اﷲ رب العالمین نے قرآن مجید میں کھائی ہے ، فرمان باری ہے :” فجر کے وقت کی قسم ، اور (ذی الحجہ کی ابتدائی) دس راتوں کی قسم “ ( فجر : ۔۲) اﷲ تعالیٰ نے اس میں سب سے پہلے فجر کی قسم کھائی ہے ، جس سے مراد اکثر لوگوں کے نزدیک ہر دن کی فجر کا وقت ہے ، لیکن قتادہ نے اس سے محرم کی پہلی تاریخ کی فجر مراد لی ہے ، مجاہد نے قربانی کے دن کی فجر بتلایا ہے ، اور ضحاک نے ذی الحجہ کا پہلا دن مراد لیا ہے اور بعض مفسرین نے اس سے عرفہ کے دن کی فجر مراد لی ہے ۔دوسری آیت میں دس راتوں کی قسم کھائی گئی ہے ، جس کے متعلق امام ابن کثیر نے سیدنا عبد اﷲ بن عباسکا قول نقل کیا ہے کہ وہ عشرہ ذی الحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔ (تفسیر ابن کثیر) زیر تبصرہ کتاب "ایام مبارکہ "مکتب جالیات المجمعہ کی مرتب کردہ ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم ابو عدنان محمد طیب پھواروی صاحب نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں انہی ایام مبارکہ کے فضائل ومسائل کو جمع فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (راسخ)
اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے جواپنے ماننے والوں کوصرف مخصوص عقائد ونظریات کو اپنانے ہی کی دعوت نہیں دیتا بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر یہ دین مسلمانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام کی یہ روشن اور واضح تعلیمات اللہ تعالیٰ کی عظیم کتاب قرآن مجید او رنبی کریم ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک مسلمان سیراب ہوتے رہے ہیں گے اور اپنے علم کی پیاس بجھاتے رہیں گے۔اسلام نے جہاں بڑی عمر کے مردوں اور عورتوں کے حقوق بیان کیے ہیں وہیں بچوں اورچھوٹی عمر کے نونہالوں کے حقوق کاتذکرہ بھی کیا ہے ۔عصر حاضرکے جدید آلات اور ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کے نتیجےمیں پیدا ہونے والے مسائل میں سے بچوں کی بدچلنی اور جنسی بے راہ روی ایک نہایت سنگین مسئلہ ہے جس کے تدارک ک طرف ہمیں مکمل توجہ دینی چاہیے اوراس کے لیے ہر ممکن تدبیر کو اختیار کرنا چاہیے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’بد چلنی اورجنسی بے راہ روی سے بچوں کی حفاظت کیسے کریں؟ ‘‘ فضیلۃ الشیخ متعب بن محمد بن سلیمان کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے بد چلنی کی تاریخ اور اس کی مختلف اقسام ، دور حاضر میں جنسی بے راہ روی پھیلنے کے اسباب ، نوخیز عمری میں بچوں کے لیے حفاظتی تدابیر ، والدین کا ان کے ساتھ طرز عمل اور بچوں کو غلط لوگوں کی صحبت اورراستوں سےمحفوظ رکھنے کے وسائل جیسے مفید موضوعات پر روشنی ڈالی ہے ۔یہ کتاب والدین اور گھریلو سربراہان کےلیے نہایت مفید ثابت ہوسکتی ہے ۔جس کے مطالعے سے وہ بہتر انداز میں اپنے فرائض اد ا کرسکیں گے۔اللہ تعالیٰ کتاب ہذا کے مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)
اللہ تعا لیٰ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کے بعد ضروری ہے کے اللہ تعا لیٰ کے دوستوں کے ساتھ محبت اور اس کے دشمنوں کے ساتھ عداوت ونفرت قائم کی جائے چنانچہ عقیدہ اسلامیہ جن قواعد پر قائم ہے، اُن میں سے ایک عظیم الشان قاعدہ یہ ہے کے اس پاکیزہ عقیدے کو قبول کرنے والا ہر مسلمان اس عقیدے کے ماننے والوں سے دوستی اور نہ ماننے والوں سے عدوات رکھے۔اسلام میں دوستی اور دشمنی کی بڑی واضح علامات بیان کی گئی ہیں، ان علامات کو پیش نظر رکھ کر ہر شخص اپنے آپ کو تول سکتا ہے کہ وہ کس قدر اسلام کی دوستی اور دشمنی کے معیار پر پورا اُتر رہا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعوان’’اسلام کا پیمانہ محبت وعداوت‘‘ اس موضوع پر اہم رسالہ ہے جو کہ شیخ صالح بن فوزان کے ایک عربی رسالہ الولاء والبراء کا عربی ترجمہ ہے ۔ محترم اجمل عبد الرحمٰن رحمانی صاحب نے اس کو قالب میں ڈھالا ہے۔ اس رسالے کو مؤلف نے دو حصوں میں تقسیم کیا ہے پہلے حصہ میں قرآن واحادیث کی روشنی میں ان دس امور کو بیان کیا ہے جو کفار سے دوستی اور محبت کی دلیل ہیں اور دوسرے حصہ میں ان دس امور کوبیان کیا جو مسلمانوں سے محبت کی علامت ہیں اللہ تعالی اس کتاب کو لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔آمین (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے حدیث او رحاملین حدیث کو بڑی عزت فضیلت اور شرف سے نوازا ہے او رحدیث رسول ﷺ کی خدمت او رحفاظت کےلیے اپنے انہی بندوں کا انتخاب فرمایا جو اس کے چنیدہ وبرگزیدہ تھے ان عظیم المرتبت شخصیات میں بلند تر نام امام شافعی کا ہے ۔امام شافعی 150ھ کو غزہ میں پیدا ہوئے۔اور204ھ کو مصرمیں فوت ہوئے ۔حضرت امام کی حدیث وفقہ پر خدمات اہل علم سے مخفی نہیں۔ امام شافعی اپنے زمانہ کے بہت بڑے عالم اور فقیہ تھے۔ عربی زبان پر بڑی قدرت حاصل تھی۔ اور اعلیٰ درجہ کے انشاپرداز تھے۔ آپ کی دو کتب کتاب الام اور الرسالہ کو شہرت دوام حاصل ہوئی۔آپ کی تالیفات میں سے ایک کتاب مسند الشافعی بھی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’امام شافعی کا علمی مقام ‘‘دار العلوم ندوۃ العلماء کےزیر اہتمام نومبر 2014ء کو منعقد ہونے والے دو رزہ تربیتی پروگرام بعنوان’’ ائمہ اربعہ کی خدمات اور عصر حاضر کی مسائل کے حل میں ان کی آراء اور منہج استنباط کی اہمیت ‘‘ میں فیصل ندوی کی طرف سے’’ امام شافعی کے علمی مقام اور فقہی بصیرت‘‘ پرپیش کیے گئے مقالہ کی کتابی صورت ہے۔اولاً یہ مقالہ تیس چالیس صفحات پر مشتمل تھا ۔بعد ازاں اس مقالہ کی نظر ثانی اور اس میں مزید اضافہ کیاگیا جس سے تین صد سے زائد صفحات پر مشتمل اچھی خاصی کتاب تیار ہوگئی۔فاضل مرتب نےبڑے علمی انداز میں اس کتاب میں امام شافعی کے علمی مقام کو واضح کیا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قرآنا عجبا (پارہ اول )‘‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ اصول حدیث ‘‘ محترم جناب ڈاکٹر اقبال احمد محمد اسحاق بسکوہری کی کاوش ہے یہ رسالہ انہوں نے بعض نوجوانوں کی فرمائش پر تحریر کیا جواولاً ’’ اخبار سلف ‘‘ مالیگاؤں میں قسط وار شائع ہوا ۔ بعد اس کی افادیت کے پیش نظر اس میں اضافہ ونظرثانی کے بعد اسے کتابی صورت میں شائع کیاگیا ہے ۔یہ کتاب ایک مقدمہ ،تمہید ، اور تین ابواب پر مشتمل ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں فن مصطلح الحدیث کو ذہن نشین کروانے کی بھرپور کوشش کی ہے ۔مبتدی ومنتہی طالبان علوم نبوت کے لیے یہ کتاب یکساں مفید ہے ۔(م۔ا)
اسلامی اصول و ضوابط اور ایمان کے بنیادی تقاضوں کے مطابق مسلم معاشرے میں ایمان کی بنیاد پر اخوت کا قیام انتہائی ضروری ہے، اسی لئے تو اللہ تعالی نے فرمایا: إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ [الحجرات: 10] ’’یقینا تمام مسلمان آپس میں بھائی ہیں جبکہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے‘‘اخوت اور بھائی چارے کا یہ تقاضا ہے کہ ہم مسلمانوں کے لئے ہر اچھا قول و فعل کر گزریں، اسی لئے نبی ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے اس وقت تک کوئی بھی کامل ایمان والا نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کیلئے وہی پسند کرے جو اپنے لئے کرتا ہے‘‘۔سچی اخوت دل کی گہرائی سے انسان کو دوسروں کیلئے بھلائی کرنے پر ابھارتی ہے، اور دوسروں کی تکلیف دور کرنے کی ترغیب دلاتی ہے، فرمانِ باری تعالیٰ ہے: وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا ’’اور جو لوگ مومن مردوں اور عورتوں کو ان کے کسی قصور کے بغیر دکھ پہنچاتے ہیں تو انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بار اٹھا لیا۔‘‘ [الأحزاب: 58]،اسی طرح آپ ﷺفرماتے ہیں کہ: ’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دیگر مسلمان محفوظ رہیں۔‘‘ زیر نظر کتاب’’اسلامی اخوت‘‘ عبد اللہ ناصح علوان کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب اسلامی اخوت کے موضوع پر اہم اورمفید کتاب ہے۔اس کتاب میں تمام مسائل ، فضائل اور اس کے مفید نتائج اور اخوت کی دینی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا ہے کہ ملت اسلامیہ کےاتحاد اورخاندان اور معاشرے کی شیرازہ بندی میں اسلامی اخوت کاعمل اور باہمی تعامل اسلام کا ایک بیش بہا تحفہ ہے۔(م۔ا)
امت مسلمہ تاریخ کے ہر دور میں دشمنان اسلام کا ہدف بنی رہی ، دشمن اس پر مسلسل یلغار کرتا رہا اور اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دینے پر تلا رہا ، تاریخ میں کئی مواقع ایسے آے کہ محسوس ہونے لگا کہ اب یہ امت زندگی کے افق سے غائب ہو جاے گی ، مگر ہر بار اس نے سنبھالا لیا اور تازہ دم ہو کر تمام تر جلوہ سامانیوں کے ساتھ نمودار ہوئی ، پچھلی دو تین صدیوں کے حالات کاجا ئزہ لیا جاتا ہے تو اس امت کے جسم سے مسلسل خون ٹپکتا ہوا نظر آتا ہے ، کبھی وہ بے حد کمزور ، نڈھال اور شکست و ریخت سے دو چار ہوتی نظر آتی ہے ، مگر یکا یک ہمتیں جٹاتی ہے اور افق عالم میں تازہ دم اور بلند عزائم و ارادوں سے مالا مال نمودار ہوتی ہے۔مگر تصویر کا ایک دوسرا رخ بھی ہے، جب ہم پچھلی دو صدیوں کے زوال وانحطاط، اور اپنی ذہنی وجسمانی غلامی کی تاریخ کا آج کی صورتحال سے موازنہ کرتے ہیں تو امت مسلمہ کی نشاۃ ثانیہ کے روشن امکانات نظر آنے لگتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" مغرب کا زوال اور مسلم نشاۃ ثانیہ کے روشن امکانات "محترم ڈاکٹر محمد امین صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مغرب کے زوال کی پیشین گوئی کرتے ہوئے امت مسلمہ کی نشاۃ ثانیہ کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو متحد اور امت مسلمہ کی نشاۃ ثانیہ کی راہ کو ہموار فرمائے۔آمین(راسخ)
نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شب معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔نماز دین کا ستون ہے۔ نماز جنت کی کنجی ہے۔ نماز مومن کی معراج ہے۔ نماز نبی کریمﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز جنت کا راستہ ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔ نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز برے کاموں سے روکتی ہے۔ نماز مومن اور کافر میں فرق کرتی ہے۔ نماز بندے کو اﷲ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رکھتی ہے۔لیکن اللہ کے ہاں وہ نماز قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ کے معروف طریقے کے مطابق پڑھی جائے۔آپ نے فرمایا:تم ایسے نماز پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ نماز کے اختلافی مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ سینے پر ہاتھ باندھنے کے بارے میں ہے۔زیر نظر کتاب"نماز میں سینے پر ہاتھ باندھیں " انڈیا سے تعلق رکھنے والے عالم دین ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے احادیث مبارکہ کی روشنی میں سینے پر ہاتھ باندھنے کو ثابت کیا ہے ،تاکہ تما م مسلمان اپنی نماز یں نبی کریم ﷺ کے طریقے کے مطابق پڑھ سکیں۔کتاب کے شروع میں معروف عالم دین مولانا ارشاد الحق اثری صاحب﷾، حافظ صلاح الدین یوسف صاحب﷾،مولانا مبشر احمد ربانی صاحب﷾، حافظ ابتسام الہی ظہیر صاحب﷾، مولانا داود ارشد صاحب﷾، مولانا محمد رفیق طاہر صاحب﷾،مولانا عبد المعید مدنی صاحب﷾، مولانا صلاح الدین مقبول صاحب﷾،مولانا محفوظ الرحمن فیضی صاحب﷾، مولانا عبد السلام سلفی ﷾اور مولانا ابو زید ضمیر صاحب ﷾کی علمى تقریظات بھی موجود ہیں۔ یہ کتاب ہماری ویب سائٹ پر پہلے بھی " انوار البدر فی وضع الیدین علی الصدر" کے نام سے موجود ہے، لیکن اس کا یہ نیا ایڈیشن پاک وھند کے مذکورہ علمائے کرام کی تقریظات کے ساتھ زیادہ مفید بن گیا ہے لہذا اسے دوبارہ اپلوڈ کیا جا رہا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین۔(راسخ)
اسلام نے محاسن اور اس کی اعلیٰ ترین خوبیوں میں سے سماجی اور معاشرتی آداب اور احکام بھی ہیں‘ جس کی وجہ سے ہر چھوٹے بڑے کے حقوق محفوظ اور ان کی حرمت‘ تقدس اور شخصیت کا احترام باقی ہے اور ہر شخص اپنے دائرہ عمل میں آزاد اور مطمئن ہے‘ ان سماجی احکامات میں سے ’’ استئذان‘‘ گھروں میں داخل ہونے اور کسی سے ملاقات کرنے کے لیے ’’ اجازت‘‘ طلب کرنا ‘‘ شریعت اسلامیہ کا خاص حکم اور ادب ہے۔ اس معاملہ میں بڑے‘ چھوٹے‘ علماء اور جہلاء‘ سلاطین اور رعایا‘ ماں اور باپ‘ والدین اور اولاد‘ بالغ ونابالغ‘ مردوخواتین اور محرم ونامحرم سب برابر ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی اسی مسئلے کو زیرِ بحث لایا گیا ہے اور مصنف نے بڑی تحقیقی نظر سے کتاب وسنت کے جامع احکامات کی ایسی دل نشین تشریح فرمائی ہے کہ یہ اہم ترین مسئلہ بخوبی واضح ہو کر ہر عالم وجاہل کے لیے آسان اور عام فہم ہو گیا ہے۔ اس کتاب کو آسان سے آسان تر لہجے اور زبان میں پیش کیا گیا ہے اور اس کی فصل اول میں استئذان کی تعریف اور انواع اقسام کو بیان کیا گیا ہے۔ دوسری فصل میں اجازت طلبی کے احکامات کو بیان کیا گیا ہے اور اوقات خاصہ اور ان کی تخصیص کی وجوہ کو بیان کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب’’ اجازت طلبی کے احکام ومسائل ‘‘ ڈاکٹر عبد الرب نواب الدین کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " معروضیات اسلامیات " محترم پروفیسر صفدر علی، گورنمنٹ کالج فتح گڑھ کی کاوش ہے جو انہوں نے ایم اے اسلامیات سال دوم کےطلباء کے لئے 2015ء کے ترمیم شدہ نصاب کے عین مطابق بڑی محنت سے تیار کی ہے۔آپ نے اس کتاب کو معروضی انداز میں سوالا جوابا تیار کیا ہے۔ امید واثق ہے کہ اگر کوئی طالب علم اس گائیڈ سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)
اسلامی تاریخ کے لحاظ سے مدینہ منورہ دوسرا بڑا اسلامی مرکز اور تاریخی شہر ہے ۔نبی کریمﷺ کی ہجرت سے قبل یہ کوئی خاص مشہور شہر نہیں تھا لیکن آپ ﷺ کی آمد ،مہاجرین کی ہجرت اور اہل مدینہ کی قربانیوں نے اس غیر معروف شہر کو اتنی شہرت و عزت بخشی کہ اس شہر مقدس سے قلبی لگاؤ اور عقیدت ہر مسلمان کا جزو ایمان بن چکی ہے ۔اس شہر میں بہت سے تاریخی نشانات ، اور بکثرت اسلامی آثار وعلامات پائے جاتے ہیں جن سے شہر کی عظمت ورفعت شان کا پتہ چلتا ہے۔اس کی فضیلت میں بہت سی احادیث شریفہ وارد ہوئی ہیں ۔سیدنا عبد اللہ بن زید نبی کریمﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپﷺنے ارشاد فرمایا:سیدناابراہیم نے مکہ کو حرم قرار دیا اور اس کے لئے دعا کی، میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم نے مکہ حرم قرار دیا، میں مدینہ کے لئے دعا کرتا ہوں یہاں کے مُد میں اس کے صاع میں (برکت ہو) جس طرح ابراہیم نے مکہ کے لئے دعاکی۔سیدناجابر بن عبد اللہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: مدینہ لوہار کی بھٹی کے مثل ہے جو یہاں کے خبث وگندگی کو دور کرتا ہے اور اچھائی کو نکھارتا ہے،سیدناابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: بلا شبہ ایمان مدینہ میں اسطرح سمٹ کر آجائے گا جس طرح سانپ اپنے بل میں آجاتا ہے۔یہ اور اس معنی کی متعدد احادیث سے مدینہ منورہ کے فضائل ومناقب کا علم ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" مسجد نبوی شریف کے پاس صحابہ کے مکانات "محترم ڈاکٹر محمد الیاس عبد الغنی صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے مسجد نبوی کے ارد گرد موجود صحابہ کرام کے مکانات کی تاریخ بیان فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے محبت سے نکلا ہے۔ فلسفہ کو تعریف کے کوزے میں بند کرنا ممکن نہیں، لہذا ازمنہ قدیم سے اس کی تعریف متعین نہ ہوسکی۔فلسفہ علم و آگہی کا علم ہے، یہ ایک ہمہ گیر علم ہے جو وجود کے اغراض اور مقاصد دریافت کرنے کی سعی کرتا ہے۔ افلاطون کے مطابق فلسفہ اشیاء کی ماہیت کے لازمی اور ابدی علم کا نام ہے۔ جبکہ ارسطو کے نزدیک فلسفہ کا مقصد یہ دریافت کرنا ہے کہ وجود بذات خود اپنی فطرت میں کیا ہیں۔ کانٹ اسے ادراک و تعقل کے انتقاد کا علم قرار دیتا ہے۔فلسفہ کو ان معنوں میں ’’ام العلوم‘‘ کہہ سکتے ہیں کہ یہ موجودہ دور کے تقریباً تمام علوم کا منبع و ماخذ ہے۔ ریاضی، علم طبیعیات، علم کیمیا، علم منطق، علم نفسیات، معاشرتی علوم سب اسی فلسفہ کے عطایا ہیں۔پانی کے اجزائے ترکیبی عناصر (آکسیجن، ہائیڈروجن) معلوم کرنا سائنس ہے اور یہ دریافت کرنا کہ کیا اس ترکیب اور نظام کے پیچھے کوئی دماغ مصروف عمل ہے ؟ فلسفہ ہے ۔ اقوام عالم کے عروج و زوال پر بحث کرنا تاریخ ہے اور وہ قوانین اخذ کرنا جو عروج و زوال کا باعث بنتے ہیں ۔ فلسفہ ہے ۔ فلسفی کائناتی مسائل کی حقیقت تلاش کرتا اور اقدار و معانی کا مطالعہ کرتا ہے ۔ افلاطون کہتا ہے کہ فلسفہ تلاش حقیقت کا نام ہے ۔ رواقیہ کے ہاں علم ، نیکی ، فضیلت اور ایسی دانش حاصل کرنے کا نام فلسفہ ہے جو خدائی مشیت سے ہم آہنگ کر دے ۔ زیر تبصرہ کتاب "ابن رشد اور ابن خلدون، مذہب، فلسفہ اور سماجیات" محترم ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے امام ابن رشد اور امام ابن خلدون کے مذہب، فلسفے اور سماجیات کو جمع کر دیا ہے۔ (راسخ)
اسلام جہاں غلو اور مبالغے سے منع کرتا ہے وہیں ہر معاملے میں راہ اعتدال اپنانے کی ترغیب دیتا ہے۔اسلام کی شان اور عظمت ہی تو ہے کہ اس نے اپنے ماننے والوں کوہر طرح کی مصیبت اور پریشانی سے نجات دیکر دنیا والوں کے سامنے یہ باور کرایا ہے کہ وہی صرف ایک واحددین ہے جوتمام ادیان میں رفعت وبلندی کا مرکز وماویٰ ہے جہاں اس نے عبادت وریاضت کی طر ف ہماری توجہ مرکوزکی ہے وہیں ہمارے معاشرے کی اصلاح کی خاطر ہم کو کچھ احکام سے نوازا ہے تاکہ ان احکام کو اپنا کر اللہ کا قرب حاصل کر سکیں ۔دین اسلام کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ اس نے اعتدال،توسط اور میانہ روی کی تلقین کی ہے اور ہمیں امتِ وسط اور میانہ روی اختیار کرنے والی امت بنایا اوراس کو خوب موکد کیا۔اعتدال کواپنانے والوں کو کبھی بھی رسوائی اور پچھتاوے کا منہ نہیں دیکھنا پڑتاہے اسکے برعکس وہ لوگ جو اعتدال اور توسط کی راہ کوچھوڑ کر دوسری راہ کو اپنی حیات کا جزء لاینفک سمجھ بیٹھتے ہیں ایسے لوگ یا تو افراط کاشکار ہو جاتے ہیں یا پھر تفریط کی کھائی میں جا گرتے ہیں۔ شریعت اسلامیہ جہاں عبادات ومعاملات میں اعتدال کا حکم دیتی ہے وہیں وطنیت کے تصور میں راہ اعتدال کی جانب راہنمائی کرتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" قومی تصورات کی تشکیل میں شریعت اسلامی کا منہج اعتدال " کویت کے معروف عالم دین ڈاکٹر عجیل جاسم نشمی صاحب کی تصنیف ہے ، جس کا اردو ترجمہ محترم الیاس نعمانی صاحب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم دونوں کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک ﷾ہندوستان کے ایک معروف مبلغ اور داعی ہیں۔آپ اپنے خطبات اور لیکچرز میں اسلام اور سائنس کے حوالے سے بہت زیادہ گفتگو کرتے ہیں ،اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسلام نے آج سے چودہ سو سال پہلے جو کچھ بتا دیا تھا ،آج کی جدید سائنس اس کی تائید کرتی نظر آتی ہے۔اور یہ کام وہ زیادہ تر غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دیتے وقت کرتے ہیں ،تاکہ ان کی عقل اسلام کی حقانیت اور عالمگیریت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے سامنے سر تسلیم خم کر دے۔اسلام اگرچہ سائنس کی تائید کا محتاج نہیں ہے ،اور اس کا پیغام امن وسلامتی اتنا معروف اور عالمگیر ہے کہ اسے مسلم ہو یا غیر مسلم دنیا کا ہر آدمی تسلیم کرتا ہے۔لیکن میرے خیال میں سائنس سے اسلام کی تائید میں غیر مسلموں کو کوئی عقلی دلیل پیش کرنے میں کوئی برائی والی بات بھی نہیں ہے۔ ۔ زیر تبصرہ کتاب " قرآن اور جدید سائنس، موافق یا ناموافق " بھی محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب﷾ کی کاوش ہے جو اسی ضمن میں لکھی گئی ہےجو انگریزی زبان میں ہے اور اس کا اردو ترجمہ محترم ڈاکٹر عبد القدوس ہاشمی صاحب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)
ایمان لانے کے بعد سے سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسی کوشش میں ہوتے تھے کہ وہ کس طرح نیکیوں میں سب سے آگے نکل سکتےہیں اور وہ اسی جستجو میں رہتے کہ کون سا عمل ہمیں زیادہ نیکیاں دے سکتا ہے۔صحابہ رضی اللہ عنہم کی طہارت، نماز ،زکوٰۃ،روزہ،جہاد اورو دیگر عبادات میں شوق اور سبقت کی ایک وجہ نبی کریمﷺ کی عبادات کواپنی آنکھوں سے دیکھنا اور آپ کے اجر عظیم والے اعمال کابتلانا بھی تھیں۔ زیر نظر کتاب’’ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا شوق عبادت‘‘ حافظ محمدایوب عزام کی تصنیف ہے معروف مصنف کتب کثیرہ مولانا محمد عظیم حاصل پوری کی اس کتاب پر تخریج وتہذیب سے اس کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں صحابہ کرام کا شوق نماز ،روزہ اور شو ق صحابہ ،شوق عمل قرآن ،شوق حج ،شوق زکوۃ،شوق صدقہ وخیرات شوق حدیث ،شوق جہاد جیسے عنوانات قائم کر کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے شوق عبادات کو پیش کیا ہے (م۔ا)
ہر دور میں اہل علم نے مختلف موضوعات پر بڑی بڑی ضخیم کتابیں لکھی ہیں۔فقہ وحدیث اور تاریخ وفلسفہ اورطب وحکمت میں سے کوئی ایسا عنوان نہیں ہے ،جس پر ہمیں قدیم علمی سرمائے میں انفرادی کاوشوں کے حیرت انگیز مجموعے نہ ملتے ہوں۔مثلا امام سرخسی کی عظیم الشان کتاب المبسوط بارہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور اسلامی فقہ کا ایک مکمل مجموعہ ہے۔اسی طرح امام قلقشندی کی کتاب صبح الاعشی متعدد علوم ومعارف کا ایک خزانہ ہے۔موجودہ اصطلاح میں آپ اسے انسائیکلوپیڈیا نہ بھی کہیں تو بھی اپنی جامعیت اور وسعت کے لحاظ سے ان سے وہی ضرورت پوری ہوتی ہے جو آج کے د ور میں انسائیکلو پیڈیاز پوری کرتے ہیں۔ عصر حاضر کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے چند مسلمان مفکرین اور بعض اسلامی اداروں نے اب انسائیکلوپیڈیاز کی تیاری کی طرف بھی اپنی توجہ مبذول کی ہے۔ایک انسائیکلو پیڈیا وزارت اوقاف کویت کے زیر اہتمام تیار کیا جا رہا ہے اور الموسوعہ الفقہیہ کے نام سے اب تک اس کی متعدد جلدیں چھپ چکی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" فقہی اختلاف کی حقیقت:سلف کا موقف اور ہمارا طرز عمل " محترم فیصل احمد ندوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے فقہی اختلافات کے حوالے سے سلف کے موقف اور ہمارے طرز عمل پر روشنی ڈالی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)