امت مسلمہ تاریخ کے ہر دور میں دشمنان اسلام کا ہدف بنی رہی ، دشمن اس پر مسلسل یلغار کرتا رہا اور اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دینے پر تلا رہا ، تاریخ میں کئی مواقع ایسے آے کہ محسوس ہونے لگا کہ اب یہ امت زندگی کے افق سے غائب ہو جاے گی ، مگر ہر بار اس نے سنبھالا لیا اور تازہ دم ہو کر تمام تر جلوہ سامانیوں کے ساتھ نمودار ہوئی ، پچھلی دو تین صدیوں کے حالات کاجا ئزہ لیا جاتا ہے تو اس امت کے جسم سے مسلسل خون ٹپکتا ہوا نظر آتا ہے ، کبھی وہ بے حد کمزور ، نڈھال اور شکست و ریخت سے دو چار ہوتی نظر آتی ہے ، مگر یکا یک ہمتیں جٹاتی ہے اور افق عالم میں تازہ دم اور بلند عزائم و ارادوں سے مالا مال نمودار ہوتی ہے۔مگر تصویر کا ایک دوسرا رخ بھی ہے، جب ہم پچھلی دو صدیوں کے زوال وانحطاط، اور اپنی ذہنی وجسمانی غلامی کی تاریخ کا آج کی صورتحال سے موازنہ کرتے ہیں تو امت مسلمہ کی نشاۃ ثانیہ کے روشن امکانات نظر آنے لگتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" مغرب کا زوال اور مسلم نشاۃ ثانیہ کے روشن امکانات "محترم ڈاکٹر محمد امین صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مغرب کے زوال کی پیشین گوئی کرتے ہوئے...