وطن عزیز جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان ہونے کا اعزاز حاصل ہے‘ دنیا کے نقشے پر مدینہ منورہ کے بعد پہلی نظریاتی ریاست ہے جو اسلام کے عملی اصولوں کو آزمانے کے لیے وجود میں آئی مگر کچھ عناصر اس ریاست کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے لیے نت نئے طریقوں سے حملہ آور ہوتے رہتے ہیں انہیں کبھی حدود آرڈینس کے خاتمے کا بخار چڑھتا ہے تاکہ ایک مادر پدر آزاد معاشرہ قائم ہو سکے‘ کبھی محض غیر ملکی امداد یا ایجنسیوں سے رقم بٹورنے کے چکر میں عورت کے حقوق کے نام پر دکان سجا لیتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اپنی عزت کے دفاع کے لیے آسمان سر پر اٹھانے والے ناموس رسالتﷺ کی توہین کے قانون کی تبدیلی چاہتے ہیں اور نبیﷺ کے نور سے منور کرنے کے لیے ہم نے یہ وطن حاصل کیا۔زیرِ تبصرہ کتاب میں نبیﷺ کی شان اقدس کو بیان کیا گیا ہے اور ان کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے لیے کچھ قوانین جو شارع کی طرف سے مقرر کیے گئے ان کوبیان کیا گیا ہے اور اس بات کی اہمیت کو اُجاگر کیا گیا ہے کہ ناموس رسالت قانون کیوں کر ضروری ہے اور اس کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب زیادہ تر قانونی شقوں اور دفعات کے بیان کرنے کے ساتھ مزین ہے اور حوالہ جات کی کمی ہے۔ یہ کتاب’’ قانون ناموس رسالتﷺ کیوں ضروری ہے؟ ‘‘ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
کتاب کی فہرست نہیں ہے۔