8مارچ 1907 سے دنیا بھر میں عالمی یوم خواتین منایا جاتا ہے اور اب کئی سالوں سے پاکستان میں بھی عام ہورہا ہے۔ یہ سلسلہ اس مغربی معاشرے کے ایک شہر نیویارک سے شرو ع ہوا جہاں خواتین نے اپنی ملازمت کی شرائط کو بہتر بنوانے کے لئے مظاہرہ کیا، جلسے جلوس ہوئے، خواتین پر تشدد بھی ہوا اور بالآخر مطالبات مان لئے گئے اسی لئے اس دن کو اقوام متحدہ نے عالمی یوم خواتین قرار دیا اور تمام ملکوں پر یہ ایجنڈا لاگو کردیا جس کی رو سے خواتین اور مردوں میں ہر قسم کا امتیاز ختم کیا گیا۔ صرف اسے دن خواتین کے حقوق پر بات کی جاتی ہے اور سارا سال فراموش کر دیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’ خواتین کا عالمی دن ‘‘ معروف دینی سکالر محترمہ ثریا بتول علوی صاحبہ کے ایک مضمون بعنوان ’’ خواتین کا عالمی دن‘‘ اور محترمہ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی صاحبہ کی پی ایچ ڈی کے تحقیقی مقالہ کےلیے تیار کی تیار کی گئی ایک تحقیقی رپورٹ بعنوان’’ عورت پر خاندان کی تباہی کے اثرات ‘‘ پر مشتمل ہے ۔اس مختصر کتابچہ میں خواتین کے عالمی دن کے متعلق چشم ک...
وطن عزیز جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان ہونے کا اعزاز حاصل ہے‘ دنیا کے نقشے پر مدینہ منورہ کے بعد پہلی نظریاتی ریاست ہے جو اسلام کے عملی اصولوں کو آزمانے کے لیے وجود میں آئی مگر کچھ عناصر اس ریاست کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے لیے نت نئے طریقوں سے حملہ آور ہوتے رہتے ہیں انہیں کبھی حدود آرڈینس کے خاتمے کا بخار چڑھتا ہے تاکہ ایک مادر پدر آزاد معاشرہ قائم ہو سکے‘ کبھی محض غیر ملکی امداد یا ایجنسیوں سے رقم بٹورنے کے چکر میں عورت کے حقوق کے نام پر دکان سجا لیتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اپنی عزت کے دفاع کے لیے آسمان سر پر اٹھانے والے ناموس رسالتﷺ کی توہین کے قانون کی تبدیلی چاہتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں قانون توہین رسالت پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ اس کی تاریخ کیا ہےاور یہ قوانین کب بنے اور کیسے کیسے سزا دی گئی اور پھر قرآن مجید کے بیان کردہ قانون توہین رسالت اور حدیث سے بیان شدہ قوانین اور عمل صحابہ کو بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے، اور نبیﷺ کی ناموس کوبھی بیان کیا گیا ہے اور شاتمین رسولﷺ کے انجام کا نقشہ بھی کھینچا گیا ہے۔ ی...
وطن عزیز جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان ہونے کا اعزاز حاصل ہے‘ دنیا کے نقشے پر مدینہ منورہ کے بعد پہلی نظریاتی ریاست ہے جو اسلام کے عملی اصولوں کو آزمانے کے لیے وجود میں آئی مگر کچھ عناصر اس ریاست کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے لیے نت نئے طریقوں سے حملہ آور ہوتے رہتے ہیں انہیں کبھی حدود آرڈینس کے خاتمے کا بخار چڑھتا ہے تاکہ ایک مادر پدر آزاد معاشرہ قائم ہو سکے‘ کبھی محض غیر ملکی امداد یا ایجنسیوں سے رقم بٹورنے کے چکر میں عورت کے حقوق کے نام پر دکان سجا لیتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اپنی عزت کے دفاع کے لیے آسمان سر پر اٹھانے والے ناموس رسالتﷺ کی توہین کے قانون کی تبدیلی چاہتے ہیں اور نبیﷺ کے نور سے منور کرنے کے لیے ہم نے یہ وطن حاصل کیا۔زیرِ تبصرہ کتاب میں نبیﷺ کی شان اقدس کو بیان کیا گیا ہے اور ان کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے لیے کچھ قوانین جو شارع کی طرف سے مقرر کیے گئے ان کوبیان کیا گیا ہے اور اس بات کی اہمیت کو اُجاگر کیا گیا ہے کہ ناموس رسالت قانون کیوں کر ضروری ہے اور اس کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب زیادہ تر...
وطن عزیز جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان ہونے کا اعزاز حاصل ہے‘ دنیا کے نقشے پر مدینہ منورہ کے بعد پہلی نظریاتی ریاست ہے جو اسلام کے عملی اصولوں کو آزمانے کے لیے وجود میں آئی مگر کچھ عناصر اس ریاست کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے لیے نت نئے طریقوں سے حملہ آور ہوتے رہتے ہیں انہیں کبھی حدود آرڈینس کے خاتمے کا بخار چڑھتا ہے تاکہ ایک مادر پدر آزاد معاشرہ قائم ہو سکے‘ کبھی محض غیر ملکی امداد یا ایجنسیوں سے رقم بٹورنے کے چکر میں عورت کے حقوق کے نام پر دکان سجا لیتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اپنی عزت کے دفاع کے لیے آسمان سر پر اٹھانے والے ناموس رسالتﷺ کی توہین کے قانون کی تبدیلی چاہتے ہیں اور نبیﷺ کے نور سے منور کرنے کے لیے ہم نے یہ وطن حاصل کیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں قانون توہین رسالت پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ اس کی تاریخ کیا ہےاور یہ قوانین کب بنے اور کیسے کیسے سزا دی گئی اور پھر قرآن مجید کے بیان کردہ قانون توہین رسالت اور حدیث سے بیان شدہ قوانین اور عمل صحابہ کو بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے، اور نبیﷺ کی ناموس کوبھی بیان کیا گیا ہے ا...