کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔زمانہ قدیم سے اہل رائے اور ہل الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چند دہائیوں میں تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ اطاعت کو بھی قدرے فروغ حاصل ہوا ہے ۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں۔ ۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں انہیں کتابوں میں سے ایک ہے جس میں نبیﷺ کی سیرت اور امام ابو حنیفہ کی تقلید کے حاملین کے چند مکالمات کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ اور نہایت آسان اور عام فہم اسلوب کو اپنایا گیا ہے اور اختلافی مباحث میں بھی ایک دوسرے کو باعزت طریقے سے مخاطب کر کے سوال وجواب کی صورت میں مسئلہ حقیقت کو واضخ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور بحث کے ساتھ ہی حوالہ جات کو ذکر کیا جاتا ہے لیکن کہیں کہیں ح...
کسی بھی عمل کی قبولیت کے لئے اس میں دو شرطوں کا پایا جانا از حد ضروری ہے۔ پہلی شرط یہ ہے کہ وہ عمل خالصتا اللہ کی رضا کے لئے کیا جائےاور اس میں ریا کاری ،شہرت اور دیگر مفادات موجود نہ ہوں،دوسری شرط یہ ہے کہ وہ عمل نبی کریم ﷺ کی سنت اور طریقے کے مطابق ہو۔اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ وہ شرک کو کبھی بھی معاف نہیں کرے گا،جبکہ اس کے علاوہ دیگر تمام گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔عصر حاضر میں امت مسلمہ کی ایک بہت بڑی تعداد شرک جیسے گناہ میں مبتلاء ہے اور درباروں ومزاروں کو شرک کا اڈا بنائے ہوئے ہے۔ اور بعض ایسے بزرگوں کے بھی مزار بنائے جا چکے ہیں جوخود توحید کی دعوت دیتے تھے اور لوگوں کو شرک سے منع کیا کرتے تھے،انہوں نے اپنے مریدوں کو کبھی بھی یہ نہیں کہا تھا کہ ان کی قبروں کو سجدہ گا بنا لیا جائے اور ان کی قبروں پر قبے اور عمارتیں تعمیر کر کے انہیں شرک کے اڈے بنا دیا جائے۔ ایسے بزرگوں میں سے ایک بزرگ بابا فرید الدین مسعود المعروف گنج شکر کی ہستی ہے۔ جنہوں نے ہمیشہ لوگوں کو توحید کی دعوت دی اور شرک سے بچنے کی تلقین کی۔ لیکن افسوس کہ ان کے ماننے والوں نے ان کی وفات ک...
ہر مسلمان کو اس بات سے بخوبی آگاہ ہونا چاہئے کہ مومن اور مشرک کے درمیان حد فاصل کلمہ توحید لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے۔شریعت اسلامیہ اسی کلمہ توحید کی تشریح اور تفسیر ہے۔اللہ تعالی نے جہاں کچھ اعمال کو بجا لانے کا حکم دیا ہے ،وہاں کچھ ایسے افعال اور عقائد کا بھی تذکرہ فرمایا ہے کہ ان کے ہوتے ہوئے کوئی بھی عمل بارگاہ الہی میں قبول نہیں ہوتا ہے۔اللہ تعالی نے جن امور سے منع فرمایا ہے ،ان کی تفصیلات قرآن مجید میں ،اور نبی کریم ﷺنے جن امور سے منع فرمایا ہے ان کی تفصیلات احادیث نبویہ میں موجود ہیں۔ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ اَللّٰہُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُ...
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور د...
اسلامی عقیدے کی تعلیم وتفہیم اور اس کی طرف دعوت دینا ہر دور کا اہم فریضہ ہے۔ کیونکہ اعمال کی قبولیت عقیدے کی صحت پر موقوف ہے۔اور دنیا وآخرت کی خوش نصیبی اسے مضبوطی سے تھامنے پر منحصر ہے اور اس عقیدے کے جمال وکمال میں نقص یا خلل ڈالنے والے ہر قسم کے امور سے بچنے پر موقوف ہے۔ زیرِ نظر کتاب’’عقیدہ اہل السنہ والجماعہ‘‘ خاص اسی موضوع’’عقیدہ ومنہج‘‘ پر ہے۔ اس کتاب میں دو ابواب قائم کیے گئے ہیں اور آخر میں خاتمہ پر مشتمل تفصیل بھی ہے۔پہلے باب میں اسلامی عقیدے کا مفہوم اور اس کی خصوصیات کے عنوان سے ہے اور اس کے تحت دو فصلیں بھی ہیں پہلی فصل اسلامی عقیدے کے مفہوم پر ہے جس کے تحت تین مباحث ہیں۔دوسرا باب اہل سنت وجماعت کی خصوصیات کے عنوان سے ہے۔ یہ باب ان خصائص واوصاف پر مشتمل ہے جو اہل السنہ والجماعہ کو دوسروں سے ممتاز کرتا ہے۔اور خاتمہ ان دلائل کے خلاصے پر ہے جو اس مقالے میں آچکے ہیں اور یہ مقالہ متقدمین اور متاخرین اسلاف کے اقوال کا مجموعہ ہے۔امید ہے کہ اس کتاب کے مطالعے کے بعد قاری سلف و صالحین کے عقیدہ سے مکمل آگاہ...