قرآن مجید نہ تو قصوں کی کتاب ہے اور نہ کوئی تاریخی دستاویز، نہ وه کسی شخصیت کی سوانح حیات ہے، اور نہ ہی کسی قوم کی تاریخ، بلکہ قرآن مجید تو حضور اکرم صلی الله علیه وسلم کے عہد مبارک سے لیکر تاقیامت تک کے انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے نازل ہوا ہے۔اس لئےاس میں جو قصے بیان ہوئے ہیں انکا مقصد بهی انسانوں کی ہدایت ہے اور اس میں مختلف قوموں کا تذکره بهی اسی غرض سے کیا گیا ہے،چنانچہ انسانوں کو یہ سمجهانے کےلئے کہ: قومیں عروج سے زوال کی طرف کیوں اور کیسے لڑهکتی ہیں؟ اور افراد پر اللہ کی رحمت برستے برستے کیوں رک جاتی ہے اور اسکی جگہ اللہ تعالی کا غضب کیوں برسنے لگتا ہے؟ اور معزز انسان یکایک ذلیل اور مضبوط انسان یکایک دوسروں کے محتاج کس طرح بنتے جاتےہیں؟ قرآن مجید نےاسکے لئے جس قوم کو سب سے زیاده بطور مثال پیش فرمایا ہے وه ہے قوم یہود، جن پر اللہ تعالی کی رحمت کا اندازه اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالی نے ان میں حضرت موسی ؑ سےلیکر حضرت عیسی ؑ تک ایک قول کے مطابق ستر ہزار اور ایک قول کےمطابق چار ہزار انبیاء کرام مبعوث فرمائے۔ یعنی توریت جی...
14 مئی 1948ء وہ المناک دن تھا، جس نے مشرقِ وُسطیٰ کو ہلا کر رکھ دیا۔ اُس روز شہر تل ابیب کے ایک عجائب گھر میں ریاست اسرائیل کے قیام کا اعلان کیا گیا۔ محض چند ایک غیر واضح بلیک اینڈ وائٹ تصاویر، ہلتے ہوئے کیمرے سے بنی ایک مختصر سی فلم اور انتہائی خراب کوالٹی کا صوتی ریکارڈ ہی اِس واقعے کے گواہ ہیں۔ ان تصاویر میں یہودیوں کی خود مختار فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ ڈیوڈ بن گوریان کو بھی دیکھا جا سکتا ہے، جن کے پیچھے دیوار پر صیہونیت کے بانی تھیوڈور ہیرسل کی تصویر آویزاں ہے۔ بن گوریان کے بائیں ہاتھ میں وہ دستاویز ہے، جس پر اعلانِ آزادی کی عبارت درج ہے۔ بن گوریان نے کہا تھا: ’’اسرائیل ہی میں یہودی قوم نے جنم لیا تھا اور یہیں اُس کے فکری، مذہبی اور سیاسی وجود کی آبیاری ہوئی۔‘‘ اور یہ کہ طاقت کے زور پر در بدر کی جانے والی یہودی قوم جلا وطنی کے دور میں بھی اپنے آبائی وطن کے ساتھ وفاداری کا دم بھرتی رہی۔ مزید یہ کہ اُس کی اپنے وطن واپسی کی امید ہمیشہ زندہ رہی۔ پھر بن گوریان نے بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ اعلان کیا:’’ہم یہاں اسرائیلی سر...
تہذیبیں گروہ انسانی کی شدید محنت اور جاں فشانی کا ثمرہ ہوتی ہیں۔ ہر گروہ کو اپنی تہذیب سے فطری وابستگی ہوتی ہے۔ جب تک اس کی تہذیب اسے تسکین دیتی ہے، وہ دیگر تہذیبوں سے بے نیاز رہتا ہے۔ جب کوئی بیرونی تہذیب اس پر دباؤ ڈالنے لگتی ہے تو معاشرہ اپنی تہذیب کی مدافعت کے لئے اٹھ کھڑا ہوتا ہے، اور مخالف تہذیب کو اپنی تہذیب پر اثر انداز ہونے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ مدافعت اکثر حربی ٹکراؤ کی صورت اختیار کر جاتی ہے،اور اگر حربی مدافعت کی قوت باقی نہیں رہ جاتی تو غالب معاشرے کے خلاف سرد جنگ شروع ہوجاتی ہے۔ تاآنکہ دونوں میں سے کسی ایک کو قطعی برتری حاصل نہ ہو جائے۔ بصورت دیگر کوئی نئی تہذیب وجود میں آتی ہے جس میں متحارب معاشرے ضم ہوجاتے ہیں۔ مستشرقین بھی اسلام اور پیغمبر اسلام کو اسی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اور اس کا مقابلہ کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "یہودی مغرب اور مسلمان" محترم ڈاکٹرعبید اللہ فہد فلاحی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مغربی یہودیوں کی اسلام کے خلاف کی جانے والی اقتصادی، عسکری اور فکری سازشوں کو طشت ازبام کیا ہے۔ اللہ...
قرآن مجید نہ تو قصوں کی کتاب ہے اور نہ کوئی تاریخی دستاویز، نہ وه کسی شخصیت کی سوانح حیات ہے، اور نہ ہی کسی قوم کی تاریخ، بلکہ قرآن مجید تو حضور اکرم صلی الله علیه وسلم کے عہد مبارک سے لیکر تاقیامت تک کے انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے نازل ہوا ہے۔اس لئےاس میں جو قصے بیان ہوئے ہیں انکا مقصد بهی انسانوں کی ہدایت ہے ۔ قرآن مجید نےجس قوم کو سب سے زیاده بطور مثال پیش فرمایا ہے وه ہے قوم یہود، جن پر اللہ تعالی کی رحمت کا اندازه اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالی نے ان میں حضرت موسی ؑ سےلیکر حضرت عیسی ؑ تک ایک قول کے مطابق ستر ہزار اور ایک قول کےمطابق چار ہزار انبیاء کرام مبعوث فرمائے۔ یعنی توریت جیسی عظیم الشان کتاب اورپهر اس کتاب کی تبلیغ کےلئے ہزاروں انبیاء کا تسلسل, اور پهر اسی قوم پر اللہ تعالی کے غضب کا اندازه اس بات سے لگائیں کہ اللہ تعالی نے بیٹهے بٹهائے انکے ہزاروں افراد کی شکلیں مسخ کردیں اور انہیں سور اوربندر بناکر ہلاک کردیا۔ یہود جب تک احکام الہی کےتابع رہے اس وقت تک اللہ تعالی کی محبت اور نصرت کے وه مستحق رہے, لیکن جب یہودیت نے اپ...
اس وقت دنیا میں بے شمار آسمانی و غیر آسمانی مذاہب پائے جاتے ہیں،جن کی اپنی اپنی تہذیب وثقافت اور زندگی گزارنے کی لئے تعلیمات ہیں۔لیکن اسلامی تعلیمات ان تمام مذاہب کی تعلیمات سے زیادہ معتدل ،روشن اور عدل وانصاف کے تقاضوں پر پورا اترنے والی ہیں۔بنیادی طور پر مذاہب کی دو قسمیں ہیں۔1۔سامی مذاہب،2۔غیر سامی مذاہب۔سامی مذاہب میں یہودیت ،عیسائیت اور اسلام داخل ہیں،جبکہ غیر سامی مذاہب میں ہندو مت،بدھ مت ،جین مت زرتشت ،کنفیوشس اور سکھ شامل ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " یہودیت،عیسائیت اور اسلام" عالمی شہرت یافتہ ،عظیم اسلامی سکالر ،مبلغ،داعی، مذاہب عالم کےمحقق ،تقابل ادیان کے مناظراور عیسائی پادریوں کی زبانیں بند کردینے والے عظیم مجاہدشیخ احمد دیدات کی عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کرنے کی سعادت مفتی محمد وسیم اکرم القادری صاحب نے حاصل کی ہے۔آپ کا پیدائشی نام احمد حسین دیدات تھا۔ آپ کی تقاریر کے اہم موضوعات، انجیل، نصرانیت، حضرت عیسیٰ علیہ السلام، انجیل میں محمد ﷺ کا ذکر ، کیا آج کی اناجیل کلام اللہ ہیں وغیرہ وغی...
اس کتاب میں فاضل مؤلف نے یہودیت اور شیعیت کا باہمی موازنہ کرتے ہوئے ثانی الذکر کو یہودیت کا چربہ اور اس کی ایک نقاب بتایا ہے۔ اور بطور ثبوت قرآن کریم کی آیات سے استدلال پیش کیا ہے۔ روایت شکنی کی یہ کوشش کچھ حلقوں کیلئے بار گراں ہے تو کچھ کیلئے یہ نعمت سے کم نہیں۔ رافضیت کے رد میں ایک منفرد طرز استدلال پر مشتمل لاجواب تحریر۔ -مصنف نے اس کتاب میں یہودیت اور شعییت میں مشترک سازشوں کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ واضح کیا ہےکہ اسلام کو حقیقی نقصان جیسے غیر مسلموں نے پہنچایا ہے اس سے کہیں زیادہ شیعہ نے پہنچایا ہے-یہودی اپنے آپ کو اللہ کی پسندیدہ قوم تصور کرتے ہیں اسی طرح شیعہ بھی اپنے آپ کو ناصبی کہتے ہیں-جس طرح یہودی نسلی برتری کے قائل ہیں اسی طرح شیعہ بھی-مصنف نے یہ واضح کیا ہے کہ شیعہ اسلام کا بدترین دشمن کیسے ہے،یہودیت اور شیعیت کی مشترک چیزیں مثلا دین میں غلو اور مبالغہ آرائی،اپنے دینی راہنماؤں کو اللہ کے اختیارات سے متصف کرنا،التباس وکتمان حق،مسلمانوں سے شدید عدوات ودشمنی جیسے موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے اور ثابت کیا گیا ہے کہ یہودیت اور شیعیت میں ان چیزوں میں اشتراک ہے-اس ل...
یہودیت او رشیعیت کےمشترکہ عقائد:یہ کتاب مصنف حفظہ اللہ کی عمدہ ونادر شاہکار میں سے ایک ہےجس کے اندر یہودیت اور شیعیت کی اسلام کے خلاف ریشہ دوانیوں کی نقاب کشائی کی گئی ہے اوریہ ثابت کیا گیا ہے کہ اسلام کے خلاف سب سےپہلا فکری یلغار عبداللہ بن سبایہودی یمنی کی طرف سے کیا گیا جس نےبظاہر اسلامی لبادہ پہن کر اسلام کے خلاف ایسا رکیک حملہ کیا جس کا زخم آج تک مندمل نہیں ہوسکا۔نیز یہ ثابت کیا گیا کہ یہودیت اور شیعیت کےافکاروعقائدکافی حد تک مماثل ومشابہ ہیں گویا کہ شیعیت یہودیت کی شاخ وپیداوار یہ ایک ہی سکے کے دورخ ہیں۔
اسلام ایک امن و سلامتی کا عالمگیر مذہب ہے۔ خاتم النبیین کی بعثت سے پہلے دنیا میں شرک و الحاد باہمی انتشار و فساد کا دور دورہ تھا۔ اللہ رب العزت نے آفتاب رسالت ﷺ کے ذریعے انوار توحید و سنت عالم انسانی کو منور و مزین کیا۔ آپﷺ کی ذات بابرکات و اعلیٰ صفات، امن و عافیت اور شفقت و محبت کا مجمع، حلم و سکینت کا مرقع ہے۔ آپﷺ گفتار و کردار کے اعلیٰ منصب پر فائز تھے۔ آپ کی ہر دم عفو و درگزری اور نرم دم گفتگو نے عرب کے خانہ بدوش قبیلوں کو پوری دنیا کے لیے ایک ماڈل و نمونہ بنایا۔ لوگ جوق در جوق دائرہ اسلام میں داخل ہونے لگے اور یہ بات جہاں مشرکین مکہ کو کھٹکتی تھی وہاں یہودیوں اور نصرانیوں کو بھی نا پسند تھی، جبکہ آخری نبی حضرت محمد ﷺ کی پیش گوئی ان کی مذہبی کتابوں میں مختلف انداز سے موجود تھی۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جب بھی تاریخ اسلام میں کوئی سانحہ رو نما ہوا ہے یہودی اس میں بالاواسطہ یا بالواسطہ ملوث رہے ہیں۔ ان کی اسلام دشمنی ہجرت مدینہ سے شروع ہوتی ہے۔ زیر نظر کتاب"یہودیت تاریخ، فطرت و عزائم" یوسف ظفر مرحوم کی ایک تاریخی تصنیف ہے۔ موصوف نے اپنی کتاب ہذ...
حضرت نوح کے بعد حضرت ابراہیم پہلے نبی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نےاسلام کی عالمگیر دعوت پھپلانے کےلیے مقرر کیا تھا ۔ انہوں نے پہلے خود عراق سے مصر تک اور شام و فلسطین سے ریگستان عرب کے مختلف گوشوں تک برسوں گشت لگا کر اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری کی طرف لوگوں کو دعوت دی ۔حضرت ابراہیم کی نسل سے دوبڑی شاخیں نکلیں۔ ایک حضرت اسماعیل کی اولاد جوعرب میں رہی۔قریش اور عرب کے بعض دوسرے قبائل کاتعلق اسی شاخ سے تھا۔دوسرے حضرت اسحاق کی اولاد جن میں حضرت یعقوب، یوسف، موسیٰ،داؤد، سلیمان،یحییٰ ،عیسیٰ اور بہت سے انبیاء پیدا ہوئے ہوئے۔حضرت یعقوب کا نام چونکہ اسرائیل تھا اسی لیے یہ نسل بنی اسرائیل کے نام سے مشہور ہوئی۔حضرت یعقوب کےچار بیویوں سے بارہ بیٹے تھے۔حضرت یو سف اور ان کے بعد بنی اسرائیل کو مصرمیں بڑا اقتدار نصیب ہوا۔مدت دراز تک یہی اس زمانے کے مہذب دنیا کے سب سے بڑے فرماں روا تھے۔اور ان ہی کاسکہ مصر اوراس کے نواح میں رواں تھا۔اصل دین جو حضرت موسیٰؑ اور اسے پہلے اور بعد کے انبیاء لائے تھے وہ تو اسلام ہی تھا ۔ان انبیاء میں سے کوئی بھی یہودی نہ تھا اورنہ ان کےزما...
اسلام نے اہل کتاب (یہود ونصاری ) کے ساتھ روز اول ہی سے رواداری اور صلح جوئی کا رویہ اپناتے ہوئےانہیں مشرکین سے الگ اور ایک ممتاز مقام دیا اور ان کے ساتھ خصوصی رعایت کرتے ہوئے انہیں ایک نقطہ اتفاق (توحید) کی طرف بلایا۔قرآن مجید میں جابجا یہود ونصاری کا ذکر خیر بھی ہوا اور نصاری کو یہود کے مقابلے میں مسلمانوں سے زیادہ قریب اور ان کا دوست بتایا گیا۔اسلام کی انہی تعلیمات کا یہ اثر تھا کہ مسلمانوں نے اہل کتاب کے ساتھ مصالحت کا رویہ قائم رکھا اور مناظرانہ بحثوں میں علمی وتحقیقی انداز اپنایا اور مسیحیت کے اپنے مطالعے اور تحقیقی دلچسپیوں کا موضوع بنایا۔ زیر تبصرہ کتاب"یہودیت ومسیحیت، مذاہب اہل کتاب کی حقیقت"محترم ڈاکٹر احسان الحق رانا صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نےیہودیت و عیسائیت کی تاریخ،ان کے مآخذ،ان کی کونسلوں اور نئے پرانے فرقوں اور مسیحیت کی اصلاحی تحریکوں پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے، اور خاص طور پر قرآن مجید کے بیانات اور اس کے بتائے ہوئے خطوط پر غور وفکر کیا گیا ہے ۔ گویا یہ کتاب اردو زبان میں یہودیت و عیسائیت کے بے لاگ مطالعہ وجائزہ اور معروضی اند...
مولانا محمد اسحاق بھٹی کی شخصیت تعارف کی محتاج نہیں آپ برصغیر پا ک وہند کے اہل علم طبقہ میں او رخصوصا جماعت اہل میں ایک معروف شخصیت ہیں آپ صحافی ،مقرر، دانش ور وادیب اور وسیع المطالعہ شخصیت ہیں ۔ ان کا شمارعصر حاضر کے ان گنتی کےچند مصنفین میں کیا جاتا ہے جن کے قلم کی روانی کاتذکرہ زبان زدِعام وخاص رہتا ہے تاریخ وسیر و سوانح ان کا پسندیدہ موضوع تھا او ر ان کا یہ بڑا کارنامہ ہے کے انہوں نے برصغیر کے جلیل القدر علمائے اہل حدیث کے حالاتِ زندگی او ر ان کےعلمی وادبی کارناموں کو کتابوں میں محفوظ کردیا ہے مولانا محمداسحاق بھٹی تاریخ وسیر کے ساتھ ساتھ مسائل فقہ میں بھی نظر رکھتے تھے مولانا صاحب نے تقریبا 30 سے زائدکتب تصنیف کیں ہیں جن میں سے 26 کتابیں سیر واسوانح سے تعلق رکھتی ہیں مولانا تصنیف وتالیف کےساتھ ساتھ 15 سال ہفت روزہ الاعصتام کے ایڈیٹر بھی رہے الاعتصام میں ان کےاداریے،شذرات،مضامین ومقالات ان کے انداز ِفکر او روسیع معلومات کے آئینہ دار ہیں الاعتصام نے علمی وادبی دنیا میں جو مقام حاصل کیا ہے اس کی ایک وجہ محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی کی انتھک مساعی ا...