اسلامی تعلیمات کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین سیدنا محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ ختم نبوت ناصرف اسلام کی روح ہے بلکہ وہ بنیادی عقیدہ ہے جس پر تمام امت مسلمہ کا روزِ اول سے اتفاق، اتحاد اوراجماع ہے ۔قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں ا سلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی۔بے شمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہوگئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا ت...
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ بےشمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ قادیانیت کے کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آچکے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے ۔ زیر نظر کتاب ’’ قادیانیوں کو دعوتِ فکر‘‘ معروف کالم نگار محترم جناب عطاء محمد جنجوعہ صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں سیدنا عیسی علیہ السلام کی ذات گرامی سے متعلق یہودیوں، عیسائیوں اور قادیانیوں کے عقائد و نظریات کو خاص طور زیر بحث لاتے...
اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالی نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی۔ سب سے پہلے قادیانیوں سے فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عو...
قادیانیت کے یوم ِپیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکست فاش دی۔ سب سے پہلے 1935ء میں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا ۔ پھر اس کے بعد بھی قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء میں قومی اسمبلی پاکستان نے بھی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے دیا اور اس کے بعد پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں نے بھی قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دینے کے فیصلے جاری کیے۔ زیرنظر کتاب” قادیانیوں کےبارے میں وفاقی شرعی عدالت کافیصلہ‘‘ 1984ء میں قادیانیوں کے خلاف وفاقی شرعی عدالت اسلام آباد کی ط...
قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکست فاش دی سب سے پہلے قادیانیوں سے فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی 1926ء سے 1935 تک یہ مقدمہ زیر سماعت رہا جید اکابر علمائے کرام نے عدالت کے سامنے قادیانیوں کے خلاف دلائل کے انبار لگا دئیے کہ ان دلائل کی روشنی میں پہلی بار عدالت کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا ۔ پھر اس کے بعد بھی قادیانیوں کے خلاف یہ...
اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالی نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی۔ سب سے پہلے قادیانیوں سے فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی 1926ء سے 1935 تک یہ مقدمہ زیر سماعت رہا جید اکابر علمائے کرام نے عدالت کے سامنے قادیانیوں کے خلاف دلائل کے انبا...
دنیا بھر میں ہونے والے ہر کام کی ایک ابتداء ہوتی ہے ایک انتہاء۔ سلسلہ نبوت کی ابتداء اللہ رب العزت نے سیدنا آدم سے کی اور اس کی انتہاء حضرت محمد ﷺ پر ہوئی۔ آپ ﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی آخری اینٹ ہیں جن کی آمد سے سلسلہ نبوت کی عمارت مکمل ہوگئی ہے۔اور "لانبی بعدی " کے مبارک الفاظ نےبعد میں آنے والے تمام دعویٰ نبو ت کرنے والوں کی تکذیب کردی ہے ۔اسی مسئلہ ختم نبوت کو قرآن پاک کی ایک سو دس آیات مبارکہ اور دو سو سے زائد احادیث شریفہ میں مختلف انداز سے بیان کیا گیا ہے ۔رحمت عالم کی وفات کے بعد امت محمدیہ کا سب سے پہلا اجماع اسی مسئلہ پر منعقد ہوا۔عمارت نبوت میں بہت سے مکذبین نے نقب زنی کی نا کام کو شش کی اور قرآن وسنت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرے۔ان مکذبین میں سے ایک مرزاغلام احمد قادیانی ہے جس نے انگریزوں کو خوش کرنے اور برصغیر میں مسلمانوں میں جذبہ جہاد ختم کرنےکے لیے نبوت کا دعویٰ کیا ،چنانچہ اہل اسلام کی طرف سے اس کے خلاف ایک بھر پور تحریک چلی جس نے قادیانیوں کے باطل عقائد اورمذموم عزائم کو بے نقاب کیا اور اسی تحریک کا تسلسل تھا کہ 7 ستمب...
قرآن مجید کو غلط پڑھنا گناہ ہے اور تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا او رسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے شیخ القراء جناب قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب﷾نے قاری قاعدہ اور تجویدی قاعدہ دو قاعدے مرتب کئے ہیں۔ زیر نظر ’’قاری قاعدہ‘‘ مبتدی طلباء اور عامۃ کو قرآن مجید کی صحیح تلاوت سکھانے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔اس قاعدے میں تجوید کے تفصیلی قواعد وضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے زیادہ ترصحیح ادائیگی کو واضح کرکے مشق کروائی گئی ہے تاکہ مبتدی طلباء قرآنی الفاظ کے صحیح تلفظ کو نہایت آسا...
برصغیر کے افق علمی پر انیسویں صدی کے نصف اوًل کے بعد چار سلیمان ایسے طلوع ہوئے ، جنہوں نے اپنے اپنے دائرہ علمی میں ایک امتیاز اور اختصاص حاصل کیا۔شاہ سلیمان پھلواری، سید سلیمان اشرف، سید سلیمان ندوی اور قاضی سلیمان منصورپوری۔چاروں ملت اسلامیہ برصغیر کی علمی محفل کے گوہر شب چراغ تھے۔ان کی سرگرمیوں سے تہذیب اسلامی کو ایک نکھار اور وقار میسر آیا مگر ان میں قاضی محمدسلیمان کی شخصیت میں جو دلآویزی ، خاندانی وجاہت، علمی انہماک ، تدبر و تفکر، آداب و اطوار، زہد و ورع ، فہم و فراست ، امانت و دیانت ، تعلیمی اور تحقیقی استعداد کتاب و سنت کا ذوق اور عملی و کردار کے نقوش دکھائی دیتے ہیں۔آپ ؒ نے ایک مجاہد خاندان میں آنکھ کھولی۔اور کئی ایک موضوعات پر متعدد تصانیف لکھیں۔ جن میں سے سیرت النبی ﷺ کو بالخصوص موضوع بنایا ہے۔سکھ اور انگریز حکومت کے ماتحت زندگی بسر کی اور علم و فکر آبیاری میں مشغول رہے۔ قاضی صاحب کی تعلیم و تربیت مشرقی ماحول میں ہوئی۔آپ ؒ طبعا بہت ذہین و فطین تھے۔اس پر مستزاد یہ تھا کہ آپ ؒ کے ذوق مطالعہ نے چارچاند لگا دیے۔علوم دینیہ اور فارسی ادبیات&nb...
یہ کتاب ان اصحاب علم وقلم کا تذکرہ ہے کہ جن کے شب وروز قال اللہ وقال الرسول کی صدائیں بلند کرتے ہوئے گزرے ہیں ۔ان میں سے اکثر لوگ حیات فانی سے حیات جاودانی کا مرحلہ طے کر چکے ہیں ۔ترتیب عنوانات کی رو سے ظاہری طور پر یہ روادا چھبیس اصحاب فضل کی نشاندہی کرتی ہے ،لیکن اس کے باطن میں جھانکنے کی کوشش کریں تو معلوم ہوا کہ اس میں اہل علم کی ایک دنیا آباد ہے۔یعنی ان چھبیس کے اسلاف،اساتذہ،تلامذہ،متاثرین،فیض یافتگان،ہم مکتب،ہم جماعت،دوست احباب اور مستفیدین کی متعدد قطاریں ہیں جو تاحد نگاہ دکھائی دیتی ہیں۔بہ الفاظ دیگر ایک شخص کے حالات میں کئی اشخاص کے حالات کی تہیں کھلتی گئی ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ پیوستہ یہ سلسلہ دور تک چلا گیا ہے ۔یہ کتاب اہل حدیث اصحاب علم کی تک وتازنوع بنوع کو اجاگر کرتی اور بتاتی ہے کہ ان میں سے کس کس بزرگ نے کیا کیا معرکہ آرائیاں کیں ا ور ان کے فکر وعمل کے حدود نے کس انداز سے کہاں تک وسعت اختیار کی۔تصنیف وتالیف میں یہ حضرات کہاں تک پہنچے،تحقیق وکاوش کی کن کن وادیوں میں قدم زن ہوئے ،درس وتدریس میں کہاں تک رسائی حاصل کی اور وعظ وتبلیغ کے میدانوں میں انہوں نے کیا ا...
ایک زمانے میں روس سپرطاقت سمجھاجاتاتھا،اسی طاقت کے نشے میں اس نے مسلمانوں کے بلادواوطان کوتاراج کرناشروع کردیااورافغانستان سمیت بہت سے اسلامی ممالک کواپنی شورشوں کاہدف بنایا۔اس کےردعمل میں مجاہدین اسلام میدان قتال میں نکلے اوراعلان جہادکرتے ہوئے اس کے خلاف نبردآزماہوئے ۔زیرنظرکتاب میں اسی جہادافغانستان کی تاریخ بیان کی گئی ہے ۔اس ضمن میں یہ پہلوملحوظ رکھاگیاہے مشرق ومغرب کے سلفی مجاہدین کاجہادافغانستان میں وسیع وعریض کردارتاریخی حقائق ووثائق کی روشنی میں واضح اورنمایاں ہوجائے ۔جہادافغانستان کی تاریخ میں سلفی جہادی قافلہ کن نشیب وفراز سےگزرا،کیسے کیسے مراحل طے کیے ،مخالفین کی طرف سے کیسی کیسی مزاحمتوں ،مخالفتوں اورسازشوں کاسامناکرناپڑااوربالأخرنصرت خداوندی کے ذریعے کون سی کامیابیاں اورکامرانیاں حاصل ہوئیں ،یہ سب باتیں کتاب میں موجودہیں ۔امیدہے کہ یہ کتاب پاکستان کےسلفی نوجوانوں میں احیائے جہادکے سلسلہ میں سنگ میل ثابت ہوگی ۔ان شاء اللہ
قرآن مجید ایک کامل دستور حیات اورانسانیت کو جینے کا ڈھنگ سکھاتا ہے قرآن صرف انہی کےلیے منہج وستور بن سکتا ہے جواس کے معانی ومطالب کو سمجھ سکیں۔ اس کے معانی سے واقفیت صرفی ونحوی اعتبار سے قرآن کے جاننے پر موقوف ہے لغت عرب کے قواعد کو جانے بغیر اگر کوئی قرآن سمجھنے کی کوشش کرے گا تو بجائے ہدایت کے گمراہی اور کجر وی کا شکار ہوسکتا ہے ایسی لغزشوں سے بچانے کےلیے علمائے عجم نے بھی قرآن کے ترجمہ وتفاسیر اور اعراب سے متعلق کتابیں لکھیں ہیں ۔ زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جامعہ ام القراء مکہ مکرمہ کے انجمن تدریس کےرکن ڈاکٹر عبداللہ عباس الندوی نےانگریزی دان طبقہ کےلیے عربی سے انگلش میں تصنیف فرمائی اورافادہ عام کےلیے ریٹائرڈ پروفیسر عبدالرزاق فاضل جامعہ ریاض نےاس کا اردو ترجمہ کیا ہے ۔مذکورہ مقصد کو پورا کرنے کےلیے اس کتاب میں قرآن کریم کےکلمات والفاظ کی صرفی تصریف اور نحوی ترکیب کے ساتھ لغوی معنی کو بھی بیان کیا گیا ہے۔انگریزی نسخہ میں جو انگلش حوالے تھے ترجمہ میں ان کو حذف کیا گیا ہےجبکہ سورتوں اور آیتوں کی نشاندہی نمبروں سے کی گئی ہے...
قرآن مجیدایک کامل دستورِحیات اورانسانیت کوجینے کا ڈھنگ سکھاتا ہے ،قرآن صرف انہی کے لیے منہج ودستور بن سکتا ہے جو اس کے معانی ومطالب کوسمجھ سکیں اس کے معانی سے واقفیت صرفی ونحوی اعتبار سے قرآن کے جاننے وپر موقوف ہے ۔لغت عرب کے قواعد کو جانے بغیر اگر کوئی قرآن سمجھنےکی کوشش کرے گا تو بجائے ہدایت کےگمراہی اور کجروی کا شکار ہوسکتا ہے ۔ ایسی لغرشوں سے بچانے کے لیے علمائے عجم نے قرآن کے ترجمہ وتفسیر اور اعراب سےمتعلق متعدد کتابیں لکھی ہیں ۔زیرِنطرکتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جسے ’’جامعه ام القریٰ‘‘مکہ مکرمہ کے معلم ڈاکٹر عبد اللہ عباس ندوی نے انگریزی دان طبقہ کے لیے عربی سے انگلش میں تصنیف کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر عبد الرزاق (فاضل جامعہ ریاض) نے افادہ عام کے لیے اس کااردو ترجمہ کیا ہے ۔مترجم نے ترجمہ سلیس او رعام فہم بنانےکی حتی المقدور کوشش کی ہے ۔اس کتاب میں قرآن مجید کےکلمات والفاظ کی صرفی تصریف اور نحوی ترکیب کے ساتھ لغوی معنی کو بیان کیا گیا ہے ۔انگریزی متن کے بعض مختلف فیہ مقامات پرتر جمہ میں توضیحی
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دین میں تفقہ سب سے افضل عمل ہے۔جو اللہ کی ذات، اس کے اسماء وصفات، اس کے افعال، اس کے دین وشریعت اور اس کے انبیاء ورسل کی معرفت کانا م ہے،اور اس کے مطابق اپناایمان ،عقیدہ اور قول وعمل درست کرنے کا نام ہے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا :اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اس کو دین کی سمجھ عطا کر دیتا ہے۔ اس موضوع کے حوالے سے بہت سی کتب منظر عام پر آ چکی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی موضوع کے حوالے سے ہے جسے علوم اسلامی کا ایک عظیم الشان انسائیکلوپیڈیا کہا جا سکتا ہے۔اور کتاب کے نام سے یہی محسوس ہوتا ہے کہ یہ کتاب صرف فقہ کی اصطلاحات کے حوالے سے ہوگی لیکن حقیقت میں یہ کتاب فقہ کی مصطلحات کے علاوہ تفسیر‘ حدیث‘ اصول فقہ اور قواعد فقہ کے اصطلاحی الفاظ سے بھی اعتناء کیا گیا ہے اور محض مصطلحات کے تعارف پر اکتفاء نہیں کیا گیا ہے بلکہ اس کے ذیلی مباحث اور متعلقات کوشرح وبسط سےپیش کیا گیا ہے۔ اس کی ترتیب اولاً حروف تہجی کے اعتبار سے کی گئی ہے پھر بحث کے آغاز میں لغوی واصطلاحی تعریف بیان کی گئی ہیں اور فقہی حدود وقیود کو ملحوظ رک...
قرآن کریم کی جو جو خدمت جس جس انداز میں علماء امت نے گزشتہ تیرہ سوسال میں اپنے اپنے مخصوص ذوق فکرونظر اور اپنے اپنے زمانہ کے مخصوص احوال وظروف کےدائرہ میں انجام دی ہے اس سے انکار کرنا چاند پر خاک ڈالنا ہے۔من جملہ دیگر خدمات کے ایک خدمت یہ بھی تھی کہ قرآن کریم کے خصوصی لغات مرتب کیے گئے جن میں قرآن کریم کے الفاظ کی صوری ومعنوی تحقیق کی گئی ان لغات القرآن میں امام راغب اصفہانی ؒ کی ’’مفردات غریب القرآن‘‘ اپنی گوناگوں خصوصیات کی بناء پر مشہور وممتاز ہے۔ اردو زبان میں جب تصنیف وترجمہ کا دور شروع ہوا اور حضرت شاہ عبدالقادر محدث دہلوی ؒ نے اردوئے معلیٰ کے آئینہ خانہ میں قرآن کریم کےمعانی ومطالب کے لعل وجواہر سجائے اور اپنا پہلا بامحاورہ اردو ترجمہ قرآن کریم مرتب کیا تو لغات القرآن کے موضوع پر بھی ایک مختصر کتاب ترتیب دی ۔کتاب بہت مختصر تھی جس میں الفاظ کے معانی اور ان کی مختصر تشریح درج کی گئی تھی۔ شاہ صاحب کے اس بنیادی کام پر بعض دوسرے اہل علم نے اضافے کیے اور کئی کتابیں طبع ہوک...
وطن عزیز جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان ہونے کا اعزاز حاصل ہے‘ دنیا کے نقشے پر مدینہ منورہ کے بعد پہلی نظریاتی ریاست ہے جو اسلام کے عملی اصولوں کو آزمانے کے لیے وجود میں آئی مگر کچھ عناصر اس ریاست کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے لیے نت نئے طریقوں سے حملہ آور ہوتے رہتے ہیں انہیں کبھی حدود آرڈینس کے خاتمے کا بخار چڑھتا ہے تاکہ ایک مادر پدر آزاد معاشرہ قائم ہو سکے‘ کبھی محض غیر ملکی امداد یا ایجنسیوں سے رقم بٹورنے کے چکر میں عورت کے حقوق کے نام پر دکان سجا لیتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اپنی عزت کے دفاع کے لیے آسمان سر پر اٹھانے والے ناموس رسالتﷺ کی توہین کے قانون کی تبدیلی چاہتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں قانون توہین رسالت پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ اس کی تاریخ کیا ہےاور یہ قوانین کب بنے اور کیسے کیسے سزا دی گئی اور پھر قرآن مجید کے بیان کردہ قانون توہین رسالت اور حدیث سے بیان شدہ قوانین اور عمل صحابہ کو بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے، اور نبیﷺ کی ناموس کوبھی بیان کیا گیا ہے اور شاتمین رسولﷺ کے انجام کا نقشہ بھی کھینچا گیا ہے۔ ی...
فوجداری ضابطہ یا ضابطہ تعزیرات ایک دستاویز ہے جس میں کسی مقام پر عمل در آمد ہونے والے تمام یا بیشتر جرائم کے قوانین کو یکجا کیا جاتا ہے۔ عموماً ایک ضابطہ تعزیرات جرائم کا احاطہ کرتا ہے جو عمل در آمد علاقے میں تسلیم کیے گئے ہیں، جرمانے جو ان جرائم پر عائد ہوتے ہیں اور کچھ مخصوص پہلوفوجداری ضابطے عمومًا دیوانی قوانین مشترک ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ ان سے قانونی نظاموں کی تشکیل پاتی ہے ان ضابطوں اور اصولوں پر جو نسبتاً مبہم ہیں اور انہیں معاملوں کی اساس پر رو بعمل لایا جاتا ہے۔ اس کے برعکس وہ شاذ و نادر ہی عام قانون عمل درآمد کرنے والے علاقوں میں نافذ العمل ہوتے ہیں۔انگریزوں کی واپسی کے بعد، تعزیرات ہند پاکستان کو ورثے میں ملا۔ زیر تبصرہ کتا ب’’قانون فوجداری مع قصاص ودیت ‘‘ ملک ریاض خالد کی کاوش ہے ۔ انہوں نے اس کتا ب میں اس امر کی ہرممکن کوشش کی ہےکہ قانون کے طالب علموں او روکلاء صاحبان کو سلیس اردو میں اتنا موا د میسر ہوجائے جس سے کسی پہلو میں ان کی انکی تشنگی باقی نہ رہے ۔فاضل مصنف نے یہ کتاب صدر پاکست...
حدوداللہ سےمراد وہ امور ہیں جن کی اللہ تعالیٰ نے حلت وحرمت بیان کردی ہے اوراس بیان کے بعد اللہ کے احکام اورممانعتوں سے تجاوز درست نہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حددو سے تجاوز کرنے والے کو اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ پر ظلم کرنے والا قرار دیا ہے اور ان کے لیے عذاب مہین کی وعید سنائی ہے ۔اسلام کایہ نظام جرم وسزا عہد رسالت اورعہد خلافت راشدہ میں بڑی کامیابی سے قائم رہا جس کے بڑے فوائد وبرکات تھے ۔ اسلامی حکومت میں اسلامی حدود کا نفاذ نہ تو کسی حکمران کی صوابدید پر ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی حکمران انہیں سیاسی انتقام کا ذریعہ بنا سکتا ہے۔یہ حدود تو اس رب ذوالجلال والاکرام نے عائد کی ہیں جو اپنے بندوں پر ساری کائنات میں سب سے زیادہ مہربان ہے۔ان حدود کے نفاذ کا بڑا مقصد اسلامی حکومت میں بسنے والے ہر فرد کی عزت وآبرو اور جان ومال کا تحفظ اور انسانیت کی تکریم ہے نہ کہ توہین۔پھر یہ کہ یہ حدود اندھا دھند نافذ نہیں کر دی جاتیں بلکہ ملزم پر فرد جرم عائد کرنے کے لئ...
وطن عزیز جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان ہونے کا اعزاز حاصل ہے‘ دنیا کے نقشے پر مدینہ منورہ کے بعد پہلی نظریاتی ریاست ہے جو اسلام کے عملی اصولوں کو آزمانے کے لیے وجود میں آئی مگر کچھ عناصر اس ریاست کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے لیے نت نئے طریقوں سے حملہ آور ہوتے رہتے ہیں انہیں کبھی حدود آرڈینس کے خاتمے کا بخار چڑھتا ہے تاکہ ایک مادر پدر آزاد معاشرہ قائم ہو سکے‘ کبھی محض غیر ملکی امداد یا ایجنسیوں سے رقم بٹورنے کے چکر میں عورت کے حقوق کے نام پر دکان سجا لیتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اپنی عزت کے دفاع کے لیے آسمان سر پر اٹھانے والے ناموس رسالتﷺ کی توہین کے قانون کی تبدیلی چاہتے ہیں اور نبیﷺ کے نور سے منور کرنے کے لیے ہم نے یہ وطن حاصل کیا۔زیرِ تبصرہ کتاب میں نبیﷺ کی شان اقدس کو بیان کیا گیا ہے اور ان کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے لیے کچھ قوانین جو شارع کی طرف سے مقرر کیے گئے ان کوبیان کیا گیا ہے اور اس بات کی اہمیت کو اُجاگر کیا گیا ہے کہ ناموس رسالت قانون کیوں کر ضروری ہے اور اس کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب زیادہ تر...
دنیا بھر کے دانشور ٹھوس انداز میں کہہ رہے ہیں کہ قانون کی حکمرانی ہی سب کےلیے بہتر ہے ترقی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ قانون کی حکمرانی کی کے بغیر کوئی پائیدار اقتصادی ترقی ممکن نہیں۔ اس تصور کی توثیق مختلف معاشرتی ، معاشی اور سیاسی نظا م رکھنے والے ممالک کے سربراہ بھی کرتے آرہے ہیں۔روسی صدر پیوٹن نے عدالتی اصلاحات کے نفاذ اور قانونی کی حکمرانی کے اصولوں کی مکمل عملداری کو اپنے ملک کی اولین ترجیح بنا رکھا ہے۔چینی حکمرانوں کا کہنا ہے کہ وہ قانون کی حکمرانی کے قیام کی حمایت کرتے ہیں ۔زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے کہا صرف ایک ایسی حکومت ہی اپنے عوام سے قانون کی حکمرانی کی اطاعت کا مطالبہ کرسکتی ہے جو خود قانون کی حکمرانی کو اپنا شعار بنائے ۔انڈونیشیا کے صدر عبد الرحمٰن واحد نے کہا کہ ہماری بڑی بڑی کامیابیوں میں سے ایک یہ ہےکہ ہم قانون کی حکمرانی کا آغاز کر ر ہے ہیں۔جبکہ بہت سارے لوگ اس تصور کے خلاف ہیں ۔
زیر نظر کتاب ’’ قانون کی حک...
دستاویز سے مراد ہر وہ اہم تحریر، یاد داشت یا اقرار نامہ ہے جوآئندہ حوالے کے لیے مفید ہو۔اور جوشخص پیشے کے طور پر اپنے قلم سے دستاویزات لکھتا ہے اُسے ’’دستاویز نویس‘‘ کہتے ہیں۔ان تحریروں میں کاروباری معاملات، منصفین کے فیصلے، تاریخی شواہد، بادشاہوں اور حکومت کے اہم ذمہ داروں کے مطالعے کے لئے عبادت گاہوں اور شہروں کی تفصیلات موجود ہوتی ہیں۔دستاویز کسی بھی متمدن معاشرے میں اجتماعی زندگی کی ایک بنیادی ضرورت ہے۔اس کی بدولت معاشرہ بہت سی ان خرابیوں سے محفوظ رہتا ہے جو حقوق اور ذمہ داریوں کا تعین نہ ہونے کی صورت میں پیدا ہو سکتی ہیں۔دستاویز کی موجودگی معاملے کے تمام فریقوں کو حدود کا پابند کرتی ہےاور اختلاف یا نزاع کی صورت میں صحیح فیصلے اور انصاف کے لئے بنیاد کا کام دیتی ہے۔اردو زبان میں دستاویز نویسی صدیوں سے رائج ہےاور اس وقت اس پر کئی کتب لکھی جا چکی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"قانونی دستاویز نویسی (اصول اور نمونے)"محترم محمد عطاء اللہ خان صاحب کی تصنیف ہے، جسے کوثر برادرز، ٹرنر روڈ، ہائی کورٹ، لاہور نے طبع کیا ہے۔ مولف موصوف ن...
عذاب قبر دین اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ایک اہم ترین عقیدہ ہے۔ عقلی وعلمی گمراہیوں میں غرق ہونے والے اور بے دین افراد اگرچہ عذاب قبر کا انکار کرتے ہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ اس کے برحق ہونے پر کتاب وسنت میں دلائل کے انبار موجود ہیں ۔تمام اہل اسلام کا اس پر اجماع ہے اور وہ اسے برحق مانتے ہوئے اس پرایمان رکھتے ہیں ۔ عقیدہ عذاب قبر اس قدر اہم ہے کہ اس پر امام بیہقی ،امام ابن قیم ، اما م جلال الدین سیوطی ، اورامام ابن رجب جیسے کبار محدثین اور آئمہ کرام نے باقاعدہ کتب تالیف فرمائی ہیں اور اسی طرح اردو زبان میں بھی کئی جید علماء کرام اور اہل علم نے اثبات عذاب قبر اور منکرین عذاب قبر کےرد میں کتب ومضامین لکھے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ بھی اسی مسئلہ کے متعلق ہے جس میں کتاب وسنت کی روشنی دلائل وبراہین سے ثابت کیا گیا ہے کہ ع...
پیغمبرِ اسلام حضرت محمد ﷺ نے اپنی امت کو جتنی تاکید کے ساتھ شرکیہ امور سے بچنے کی ہدایت فرمائی تھی ۔افسوس ہے کہ آپﷺ کی یہ نام لیوا امت اسی قدر مشرکانہ عقائد واعمال میں مبتلا ہے اور اپنے پیغمبر کی تمام ہدایات کو فراموش کر چکی ہے ۔آپ ﷺ نے واضح الفاظ میں اعلان فرمادیا تھا :أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ، أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِك۔’’لوگو غور سے سن لو تم سے پہلی امت کے لوگوں نے اپنے انبیاء اور نیک لوگوں ،اولیاء وصالحین کی قبروں کو عبادت گاہ (مساجد) بنالیا تھا ،خبر دار !تم قبروں کو مساجد نہ بنالینا۔میں تم کواس سے روکتا ہوں۔اور آپ ﷺ نےاپنی مرض الموت میں یہود ونصاریٰ کے اس مشرکانہ عمل پر لعنت کرتےہوئے فرما یا: ل...
اس بات سے آج تک کوئی انکار نہیں کرسکا کہ موت ایک اٹل حقیقت ہے جسے زندگی ملی اسے موت بھی دوچار ہوناپڑا، جو آج زندہ ہے کل کو اسے مرنا ہے،موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سے دو چار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کے کھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔ کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہے ایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہے جس کے لیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کے لیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔ہر فوت ہونے والے انسان خواہ وہ مومن ہے یا کافر کو موت کے بعد دنیا وی زندگی کی جزا وسزا کے مرحلے گزرنا پڑتا ہے۔ یعنی ہر فوت ہونے والے کے اس کی زندگی میں اچھے یا برے اعمال کے مطابق کی اس کی جزا وسزا کا معاملہ کیا...
اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ نبیﷺ کے بعد شریعت محمدی کا عَلَم امت کے علماء کے ہاتھ میں ہے لہٰذا اس مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر زمانے میں کچھ خاص لوگوں کو چُنا جو شریعت محمدیﷺ کو لوگوں تک پہنچاتے رہے اور مسلمانوں تک احادیث رسولﷺ کا گراں قدر سرمایہ پہنچانے کے لیے ائمہ حدیث نے بڑی محنتیں کیں اور بہت مشقت اُٹھا کر لمبے لمبے اسفار کیے ہیں اور کئی کتب حدیث کے کئی مجموعے مرتب کیے اور احادیث کی تحقیق پر بھی کئی کتب تالیف کی گئی جن میں سے ایک زیرِ تبصرہ کتاب بھی ہے اس میں قبر پر مٹی دیتے وقت ’’منہا خلقناکم وفیہا نعیدکم ومنہا نخرجکم تارۃ اخری‘‘ پڑھنے والی روایات کی تحقیق کی گئی ہے‘ سب سے پہلے مسند احمد والی‘ پھر سنن بیہقی والی‘ پھر مستدرک حاکم والی روایت کی تحقیق کی گئی ہے۔ اسی طرح متن کے ساتھ ساتھ راویوں ک...