کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 4851 #2111

    مصنف : محمد بن عبد الوہاب

    مشاہدات : 16485

    مختصر سیرت الرسول

    (اتوار 30 نومبر 2014ء) ناشر : جامعۃ العلوم الاثریہ، جہلم
    #2111 Book صفحات: 808

    سیرت النبی ﷺ بنی نوعِ انسان کےلیے ہدایت اور روشنی کا وہ مینار ہے ، جس سے گم گشتہ راہ انسانوں کو ہدایت ملتی ہے خاتم الانبیاء کی سیرت پاک ہمارے لیے اسوۂ حسنہ قرار دی گئی ہے ۔حضور پاک ﷺ کی پاکیزہ اور مقدس سیرت اس وقت بھی ان انسانوں کے لیے ہدایت کاباعث بنی جو انسانیت سے دور زندگی اور حیوانیت کے دلدادہ ہو چکے تھے۔ آج بھی اس پڑھے لکھے،علم وآگہی اور سائنس کے زمانے میں رشد وہدایت کے متلاشیوں کے لیے تسکین وطمانیت ِ قلب کا سامان مہیا کرتی اور ان کی علمی تشنگیوں کو بھجاتی ہے ۔حضور اکرمﷺ کی سیرت ِ پاک کی جامعیت کایہ پہلو کس قدر تابناک ہے کہ آنحضرتﷺ کی سیرت پاک نے5 لاکھ انسانوں کی سیرتوں کو ہمیشہ کےلیے محفوظ کردیا ۔اسماء الرجال کا فن اس کے ثبوت کےلیے کافی ہے۔اس عظیم ترقی کے دور میں کسی نبی کی ولادت اور وفات کی تاریخ وثوق اور قطعیت سےنہیں بتائی جاسکتی لیکن نبی کریم ﷺ کی پوری زندگی کے ایک ایک لمحہ کو نہ صرف بیان کیا جاسکتا ہے بلکہ آپﷺ کی ہر بات کےلیے سلسلۂ اسناد بھی پیش کیا جا سکتاہے ۔امام الانبیاء ﷺ کی سیرت پاک کے موضوع پر دنیا بھر کی زبانوں میں بے شمار کتابیں لکھیں گئیں ہیں اور لکھی جارہی ہیں اور لکھی جائیں گی۔یہ بھی حضور ِاکرمﷺ کی سیرت کااعجاز ہے کہ اگر دنیابھر کےجمیع قسم کے انسانوں کی سوانح عمریاں اکٹھی کی جائیں توبھی حضورِ اکرمﷺ کی سوانح حیات ان سب پر بھاری ہوگی۔حضور پاکﷺ کی سیرت کا یہ وہ کمال ہے جواس آسمان کےنیچے کسی بھی انسان کو حاصل نہیں۔اسی کمال کی طرف’’ورفعنا لک ذکر‘‘ کہہ کر اللہ تعالیٰ نےاشارہ فرمایا! زیرتبصرہ کتاب ’’مختصر سیرۃ الرسولﷺ‘‘ اسی مذکو رہ سلسلہ کی ایک کڑی ہے جو کہ شیخ الاسلام   امام محمدبن عبد الوہاب ﷫کے   صاحبزادے شیخ عبد اللہ ﷫ کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب نبی کریم ﷺ کی سیرت پاک پر ایجاز واختصار کےساتھ نہایت جامع اورمدلل کتاب ہے ۔1979ء میں شیخ ابراہیم بن علی الناصر کےتعاون سے پاکستان میں پہلی بار جامعہ علوم اثریہ، جہلم نے اس کتاب کو عربی میں شائع کیا اور پاکستان بھر کےعلماء اور طلباء میں مفت تقسیم کیا گیا   ۔اس کی جامعیت وافادیت کا تقاضہ تھا کہ اردو دان حضرات کوبھی اس سےروشناش کرایا جائے ۔چنانچہ افادۂ عام اور اردودان حضرات کے علم ومطالعہ کےپیش نظر استاذ الاستاتذہ شیخ الحدیث مولانا حافظ محمد اسحاق﷫نےاس کا سلیس اردو ترجمہ کیا اور اس کی تسوید وتصحیح کا فریضہ مولانا اکرام اللہ ساجد کیلانی ﷫(سابق مدیر معاون ماہنامہ محدث،لاہور ) نےانجام دیا ہے ۔25 سال قبل اس اردو ایڈیشن کو بھی شیخ ابراہیم بن علی الناصر کے خرچ پر جامعہ علوم اثریہ ،جہلم نے شائع کرکے مفت تقسیم کیا ۔اللہ تعالیٰ اس کو قارئین کےلیے رشد وہدایت اور مصنف ،مترجم،ناشر اور انتظام کنندگان کے لیے اس کوآخرت میں ذریعۂ نجات بنائے (آمین)م۔ا

  • 4852 #2122

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 16096

    حرمت والے مہینے

    (اتوار 30 نومبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2122 Book صفحات: 26

    جب سے اللہ نے زمین وآسمان پیدا فرمائے ہیں مہینوں کی کل تعداد بارہ ہے اور ان میں سے چار حرمت والے ہیں ۔ اللہ  تعالیٰ نے   قرآن مجید میں حرمت والے مہینوں کا ذکرکرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’حقیقت یہ ہے کہ مہینوں کی تعداد جب سے اللہ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے اللہ کے نوشتے میں بارہ ہی ہے، اور ان میں سے چار مہینے حرام ہیں یہی ٹھیک ضابطہ ہے لہٰذا ان چار مہینوں میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو‘‘سورہ توبہ :36) حدیث میں ان   حرمت والے مہینوں کی  وضاحت نبی کریم ﷺ نے  یوں بیان  فرمائی کہ :’’ زمانہ گھوم گھما کر اپنی ہئیت پر آگیا ہےجس پر اس دن تھا جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق کی تھی۔سال کےبارہ مہینے ہیں جن میں چارمہینے والے  حرمت والے ہیں ۔تین اکٹھے ہیں یعنی ذو القعدہ ذو الحجہ اور محرم اور چوتھا مہینہ رجب کا ہے جو جمادى ثانیہ اور شعبان کے درمیان ہے‘‘(بخاری مسلم)زیر نظر کتابچہ’’ حرمت والے مہینے‘‘ محترمہ  ام عبد منیب صاحبہ کی  کاوش  ہے  جس  میں انہوں  حرمت والے چاروں مہینوں  کے احکام وفضائل کو مختصرا آسان اندازمیں  بیا ن کیا  ہے ۔(م۔ا)

     

  • 4853 #2123

    مصنف : سید ابو الاعلی مودودی

    مشاہدات : 22958

    اسلامی ریاست

    (اتوار 30 نومبر 2014ء) ناشر : اسلامی پبلیکشنز،شاہ عالمی مارکیٹ،لاہور
    #2123 Book صفحات: 740

    اسلام ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات ہے اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتا ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ  ماوردی  کہتے  ہیں کہ جب دین کمزور پڑتا ہے تو حکومت بھی کمزور پڑ جاتی ہے اورجب دین کی پشت پناہ حکومت ختم ہوتی ہے تو دین بھی کمزور پڑ جاتا ہے، اس کے نشانات مٹنے لگتے ہیں۔اسلام نے اپنی پوری تاریخ میں ریاست کی اہمیت کوکبھی بھی نظر انداز نہیں کیا۔انبیاء کرام﷩ وقت کی اجتماعی قوت کواسلام کےتابع کرنے کی  جدوجہد کرتے رہے۔ ان کی  دعوت کا مرکزی تخیل ہی یہ تھا کہ اقتدار  صرف اللہ تعالیٰ کےلیے  خالص  ہو جائے اور  شرک اپنی ہر جلی اور خفی شکل میں ختم کردیا جائے ۔قرآن کےمطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ  حضرت یوسف ،حضرت موسی، حضرت داؤد،﷩  اور نبی کریم ﷺ نے باقاعدہ اسلامی ریاست قائم  بھی کی  اور اسے  معیاری شکل میں چلایا بھی۔اسلامی فکر میں دین اورسیاست کی دوری کاکوئی تصور نہیں پایا جاتا  اور کا اسی کانتیجہ  ہے کہ  مسلمان ہمیشہ اپنی ریاست کواسلامی اصولوں پر قائم کرنے کی جدوجہد کرتے رہے۔ یہ جدوجہد ان کے دین وایمان کاتقاضہ ہے ۔قرآن پاک اور احادیث نبویہ میں جس طرح اخلاق  اور حسنِ کردار کی تعلیمات موجود ہیں۔اسی طرح معاشرت،تمدن اور سیاست کے بارے  میں واضح احکامات بھی موجود ہیں۔زیر نظر کتاب’’اسلامی ریاست‘‘مفکرِ اسلام مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی کی  کی  تصنیف ہے ۔جس میں  انہوں نے  بیک وقت ان دونوں ضرورتوں کو پورا کرنے کی کما حقہ کوشش کی ہے ۔ ایک طرف انہوں نے اسلام کےپورے  نظام حیات کودینی اور عقلی دلائل کےساتھ اسلام کی اصل تعلیمات کودورحاضر کی  زبان میں پیش کیاہے ۔ ان کی تحریرات  کےمطالعہ سے قاری کوزندگی کے بارے  میں اسلام کے نقظہ نظر کا کلی علم حاصل  ہوتا ہے اوروہ  پوری تصویر کو بیک  نظر دیکھ سکتا ہے۔انہوں نےہر مرعوبیت سے بالا تر ہوکر دورحاضرکے ہر فتنہ کا مقابلہ کیا  اور اسلام کے  نظام زندگی کی برتری اورفوقیت کوثابت کیا ہے۔پھر یہ بھی بتایا ہےکہ  اس نظام کودور حاضر میں کیسے قائم کیا جاسکتا   ہے  اور آج کے اداروں کوکس طرح اسلام کے سانچوں میں ڈھالا جاسکتاہے ۔انہوں نے اسلامی ریاست کے ہمہ پہلوؤں کی وضاحت کرتے ہوئےدور جدید کے تقاضوں کوسامنے رکھ کر اسلامی ریاست کا مکمل نقشہ پیش کیاہے ۔کتاب  ہذا دراصل  مولانامودودی کے  منتشر  رسائل ومضامین کامجموعہ ہے جسے  پروفیسر خورشید احمد صاحب (مدیر ماہنامہ ترجمان القرآن)نے بڑے حسن ترتیب سے  مرتب کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف ومرتب کی  اشاعتِ اسلام کےلیے  کی جانے والی  تمام کاوشوں کو  قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

  • 4854 #2112

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 4367

    لیس الذکر کا الانثی

    (ہفتہ 29 نومبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2112 Book صفحات: 120

    آج سے تقریبا تین سو برس قبل پورپ میں جدید تحریک نسواں کا آغاز ہوا۔ جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ مرد اور عورت میں سماجی ذمہ داریوں اور تخلیقی صلاحیتوں کےلحاظ سے کوئی فرق نہیں ۔اگر مرد صدر یا وزیر اعظم بن سکتا ہے تو عورت بھی بن سکتی ہے ۔اگر مرد پر معاشی بوجھ ڈالا گیا ہے تو عورت بھی یہ بوجھ اٹھا سکتی ہے ۔اگر مرد جہاز اڑا سکتا ہے ،غوطہ زنی کر سکتا ہے ، مشینیں ٹھیک کر سکتا ہے ،کرکٹ ،اسکوائش ،پولو،ہاکی ،جوڈو کراٹے کھیل سکتاہے ،اگر مرد کار چلانے ،گھوڑے دوڑانے اور خود اپنی ٹانگوں کے بل دوڑنے کا مقابلہ کر سکتا ہے توپھر عورت پر ان تمام پیشوں اور مشغلوں کےدروازے بند کیوں؟اور جب عورت بھی مردکی طرح انسان ہے توپھر اس پر ایسی معاشرتی پابندیاں کیوں عائد کی گئی ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے گومرد اور عورت کو ایک ہی نوع قرار دیا ہے لیکن صنفی لحاظ سے دونوں میں فرق رکھا ہے۔ یہ فرق طبی،طبعی ،سماجی نفسیاتی ،جذباتی غرض ہر لحاظ سے ہے اور اس فرق کو دنیا کاکوئی انسا ن ختم نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد:’’َلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْأُنْثَى‘‘اس کی واضح دلیل ہے۔ زیر نظر کتاب محترمہ ام عبدمنیب صاحبہ نے اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ اس تخلیقی فرق ہی کی تائید میں مرتب کی ہے ۔کتاب کے پہلے حصے میں مغربی معاشرے کے دانشووروں ،فلسفیوں، ڈاکٹروں، سائنس دانوں اور ماہر نفسیات کی آراء پیش کی گئی ہیں۔ نیز عورت اور مرد میں جسمانی اور عادات کے لحاظ سے جس نوعیت کابھی فرق پایا جاتا ہے اسے بیان کیا گیا ہے ، اس کے بعد بتایا گیا ہے کہ قرآن وسنت میں تخلیقی فرق کہاں کہاں ہے او ر اس تخلیقی فرق کی وجہ سے دونوں کی ذمہ داریوں میں بھی فرق ہے اور ذمہ داریوں کے فرق کی وجہ سے دونوں کے لیے شرعی احکام میں بھی فرق رکھا گیا ہے۔اور یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عام انسانی حقوق کے لحاظ سے دونوں کوبرابر کی سطح پررکھا ہے۔ نیز ایمان وعمل او رجزا وسزا کے لحاظ سےبھی دونوں کے لیے برابری رکھی ہے لیکن دونوں کی ذمہ داریاں ایک دوسرے سے قطعی مختلف ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی اس کاوش کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ اور ہمارا مسلمان معاشرہ اس حقیقت سے اگاہ ہو جائے کہ مرد اور عورت کی ذمہ داریاں مختلف ہیں، انہیں ایک جیسی ذمہ داریاں نہیں دی جاسکتیں۔(م۔ا)

  • 4855 #2121

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 5422

    حفظ حیا اور ازدواجی زندگی

    (ہفتہ 29 نومبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2121 Book صفحات: 42

    حیا ایمان کاشعبہ ہے اور ایمان سب سے زیادہ مقدم ومحبوب نعمت  ہے لہذا ایمان کی نگہداشت اور حیا کےلیے ضروری ہے کہ حیا کی بارش سےاسے  مسلسل سینچنے کا عمل جاری رکھا جائے۔ جب کسی انسان کےاندر حیا کا آبِ حیات کم ہوجائے تو یہ خطرےکی علامت ہے کہ اس کا ایمان کم ہوگیا  ہےرسول اللہ ﷺ نے  فرمایا: الْحَيَاءُ وَالْإِيمَانُ قُرِنَا جَمِيعًا، فَإِذَا رُفِعَ أَحَدُهُمَا رُفِعَ الْآخَرُ(مستدرکحاکم)’’حیا اور ایمان باہم جڑے ہوئے ہیں جب ان میں سے ایک اٹھتا ہے تو دوسرا بھی اٹھ جاتا ہے‘‘موجودہ معاشرے میں یہ خیال پایا جاتاہے کہ نکاح کےبعد حیا کی ضرورت نہیں رہتی  جو جی چاہے کرو جیسا چاہو پہنو، جیسی چاہو باتیں کرو یہ خیال سراسر غلط فہمی پر مبنی ہے۔ نکاح تو حیا اور عفت کوبرقرار رکھنے کا محفوظ ترین قلعہ ہے اور  حیا توکنوار پنے اور ازدواجی زندگی دونوں حالتوں میں عمر بھر کی عادت کےطور پر اپنائے رکھنا ضروری ہے۔رسول اللہ ﷺ کےبارے میں صحابہ کرام ﷢ بیان کرتے ہیں کہ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا وَكَانَ إِذَا كَرِهَ شَيْئًا عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ (صحيح بخاري ومسلم) ’’آپ ﷺ کنواری دوشیزہ سے بڑھ حیا دار تھے۔ آپ ﷺ کو اگر کوئی کام ناگوار گزرتا تو(حیا کےباعث اس کا نام نہ لیتے) بلکہ آپﷺ کے چہرے سے پتا چل جاتا(کہ آپ ﷺ کو فلاں کام ناگوار گزرا ہے‘‘ حیا کےبارے میں رسول اللہﷺ کے جتنے بھی ارشادات ہیں وہ ہر شادی شدہ اور غیر شادی شدہ مرد اور عورت کےلیے  ہیں ۔زیر تبصرہ کتابچہ’’ حفظِ حیا اور ازدواجی زندگی ‘‘ محترمہ ام  عبد منیب کا مرتب شدہ ہے  جس میں ا نہوں حیاکی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے   ایک لڑکی کی شادی کے بعد   اسے کس قدر حیادار  رہنا چاہیے اسے  بڑے آسان فہم انداز میں بیان کیا ہے ۔اللہ ان کی اس کاوش کوعامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ ا)

     

  • 4856 #2124

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 4440

    کاسمیٹکس

    (ہفتہ 29 نومبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2124 Book صفحات: 65

    بننے سنورنے کا رجحان دور حاضر میں ایک وبا کی صورت اختیار کر چکا ہے۔اور کاسمیٹکس سے مراد وہ تمام چیزیں ہیں جو جسم کو فطری حسن کی بجائے اضافی حسن،دل کشی،رنگ ،جاذبیت  وغیرہ کے لئے یا من مانا انداز اور رنگ وروپ دینے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔مثلا اسکن کئیر کریمیں ،لوشن،پاؤڈرز ،اسپرے پرفیوم ،لپ سٹک وغیرہ وغیرہ اور ان کے علاوہ  بے شمار چیزیں اس میں شامل ہیں۔لیکن ان میں سے متعدد چیزیں ایسی ہیں جو شرعی تقاضوں پر پورا نہیں اترتی ہیں ،مثلا نیل پالش لگا لینے سے ناخنوں تک پانی نہ پہنچنے کی وجہ سے وضو اور غسل مکمل نہیں ہوتا ہے اور طہارت حاصل نہیں ہوتی ہے۔لہذا ایک مسلمان کو چاہئے کہ وہ ان چیزوں کے استعمال میں شرعی تقاضوں کا بھی خیال رکھے اور فضول خرچی جیسے معاملات سے اجتناب کرے۔ زیر تبصرہ کتاب  ’’ کاسمیٹکس ‘‘ معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں نے جسمانی زیب وزینت کے استعمال کی چیزوں کے حوالے سے شرعی تقاضوں کا لحاظ رکھنے کی ترغیب دی ہے۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

     

  • 4857 #2125

    مصنف : ام شریک غفیرہ

    مشاہدات : 3720

    خیر لکم

    (جمعہ 28 نومبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2125 Book صفحات: 42

    کسی کام کے خیر یا شر ہونے کا حقیقی علم اسی ذاتِ حق کو ہے  جو خیراور شرکا خالق ہے  جس نے مختلف امور اور محتلف چیزوں کے مختلف اثرات بھی پیدا کیے ہیں ،خیر بعض حالات میں تو محسوس صورت میں ہوتاہے اور بعض حالات میں غیر محسوس۔اللہ تعالیٰ نے  قرآن مجید میں ان امور کوواضح کردیا ہے جن  کو اختیار کرنا اہل ایمان کے لیے بہتر ہے ۔زیر نظر کتابچہ ’’خیرلکم‘‘ محترمہ ام عبدمنیب صاحبہ کی   بیٹی ام شریک صاحبہ کی کاوش ہے جس  میں انہوں نے قرآن مجید کی آیات کی روشنی میں ان امور کی نشاندہی کردی ہے جو  اہل ایما ن کے لیے بہتر ہیں ۔اللہ تعالی ٰ اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

     

  • 4858 #2137

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 4501

    کیا آپ زکوۃ لے سکتے ہیں ؟

    (جمعہ 28 نومبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2137 Book صفحات: 43

    اسلامی نظام حیات میں زکوۃ ایک اہم ترین فرض ہے کہ جس کی ادائیگی پر شریعت نے بہت سختی سے حکم دیا ہے اور صاحب نصاب ہونے کے باوجود اگر کوئی زکوۃ ادا نہ کرے تو قاضی اس سے زبردستی بھی زکوۃ وصول کرنے کا اختیار رکھتا ہے ۔لیکن ان سب احکامات کے باوجود ایک اور چیز جو بڑی حساس ہے کہ زکوۃ کا مستحق کون ہے ؟ کون زکوۃ لے سکتا ہے اور کون نہیں؟محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نےشریعت کی روشنی میں اس پہلو کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے کہ شریعت نے جو مصارف زکوۃ بیان کیے ہیں ان کو عملی شکل میں کس انداز سے دیکھا جاسکتا ہے۔ جس طریقے سے زکوۃ دینے  والے کے لیے کچھ شرائط ہیں اسی طرح زکوۃ لینے والے کے لیے بھی کچھ حدود و قیود کا تعین کیا گیا ہے۔اس مختصر کتابچہ میں مصنفہ نے مصارف زکوۃ اور زکوۃ کے مستحقین کو شرعی راہنمائی مہیا کی ہے  کہ وہ کب دوسروں سے صدقات و زکوۃ وصول کر سکتے ہیں اور کس انداز میں اس کو خرچ کریں تاکہ وہ لوگوں پر بوجھ بننے کی بجائے خودداری والی زندگی بسر کر سکیں۔(م۔ا)
     

     

  • 4859 #2119

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 5093

    چندہ ( فنڈ)

    (جمعرات 27 نومبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2119 Book صفحات: 84

    چندہ یا فنڈز ایسی رقم کو کہا جاتا ہے جو انفرادی یا اجتماعی رفاہی کاموں پر خرچ کرنے کے لیے دی جائے یا لی جائے۔پوری دنیا میں پائی جانے والی بہت ساری تنظیمیں جن کا تعلق ویلفیئر  یا انسانی حقوق سے متعلقہ ہے وہ اپنی اور تنظیمی ضروریات کے ساتھ ساتھ لوگوں کو وسائل پہنچانے کے لیے چندہ یا فنڈز اکٹھا کرنے کی مہم پر زور دیتے ہیں ۔مختلف مذاہب میں مختلف تہواروں کے موقع پر اس کام کو بڑے ذوق شوق اور اعلیٰ جذبات کے ساتھ توجہ مرکوز کی جاتی ہے جس میں خاص طور پر مذہبی تنظیموں کے ساتھ ساتھ مختلف سیاسی تنظیمیں بھی میدان میں اتر آتی ہیں۔محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اس حساس موضوع پر قلم اٹھایا اور اس حوالے سے شرعی راہنمائی پیش کی ہے کہ ہمارے ہاں پایا جانے والا چندہ یا فنڈز اکٹھا کرنے کا نظام کن حالات کا شکار ہے اور شرعی اعتبار سے یہ کام کن لوگوں کے لیے جائز اور کس حد تک اور کس طریقے سے جائز بنتا ہے اس کو بڑی عمدہ وضاحت کے ساتھ پیش کیا ہے۔کیونکہ ہمارے ملک میں چندہ اور فنڈز کے ساتھ چلنے والے اداروں کی ایک لمبی فہرست ہے  جن کا سلسلہ معاش چندہ اور فنڈز پر چلتا ہے۔فنڈز اور چندہ پر چلنے والی ان تنظیموں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ بات واضح ہو سکے۔1۔خالص دینی تنظیمیں:یہ وہ تنظیمیں ہیں جو دین کی دعوت کے ساتھ ساتھ رفاہ عامہ کا کام بھی سنبھالے ہوئے ہیں2۔بے دین رفاہی تنظیمیں:یہ عام طور پر غیرملکی ایجنڈے کو فروغ دینے کے لیے مختلف این جی اوز کی شکل میں موجود ہیں جن کو اتحادی ممالک  امداد مہیا کرتے ہیں3۔غیر ملکی رفاہی تنظیمیں:جو کہ کسی ملک میں بذات خود مداخلت کر کے اس کے کسی نہ کسی نظام کو متاثر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جیسے کہ مختلف ملٹی نیشنل کمپنیاں مختلف عریاں اور فحش اشتہارات کے ذریعے،مختلف ثقافتی فنکشن اور طائفوں کے ذریعے کرتے ہیں۔مصنفہ نے اس حوالے سے سیر حاصل بحث کی ہے کہ آیا اس چندہ اور فنڈ کے نظام کو شریعت کے اصولوں کی روشنی میں کس حد تک اور کس طریقے استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ اس ذریعے سے حاصل ہونے والے تعاون کو درست سمت دی جا سکے۔(م۔ا)

     

  • 4860 #2118

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 4644

    عورت وفات سے غسل و تکفین تک

    (بدھ 26 نومبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2118 Book صفحات: 34

    انسان کی زندگی اس دنیا کی ہویا آخرت کی دونوں کےآغاز میں عجیب وغریب مماثلت پائی جاتی ہے ۔اگردنیا   کے سفر کا نقظۂ آغاز 9 ماہ تہ بہ تہ اندھیرے  ہیں تو آخرت کےسفر کا نقطۂ آغازبھی قبر کے تہ بہ تہ اندھیرے ہیں ۔اگر دینا میں  قدم رکھتے ہی انسان کو غسل دیا جاتا ہے تو آخرت کے سفر میں  قبر میں قدم رکھنے سے پہلے غسل  کا اہتمام کیاجاتا ہے۔دنیا کے سفر کےمرحلہ میں اگر انسان کے کانوں میں اذان واقامت  کے ذریعہ اس کی روح کو تسکین پہنچائی جاتی ہے  تو آخرت کے اس مرحلہ میں صلاۃ جنازہ اور مغفرت کی دعاؤں سے انسان کی روح کومسرت پہنچائی جاتی ہے ۔بحر حال  انسان کی فلاح  اسی میں  ہے کہ  دنیا کاسفر ہویا آخرت کا تمام مراحل کو قرآن وسنت کی ہدایات کےمطابق سرانجام  دیا جائے ۔زیرنظر کتابچہ’’عورت وفات سے غسل وتکفین تک‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شدہ ہے ۔جس میں انہوں نے  عورت میت  کانزع سے  لے کر غسل ،تکفین وتدفین  اور تعزیت  وغیرہ کے احکام ومسائل کو  احادیث  رسول ﷺ کی  روشنی میں  پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش  کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)

     

  • 4861 #2117

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 5586

    عورت اور گھر میں دعوت دین

    (منگل 25 نومبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2117 Book صفحات: 115

    گھر وہ مرکز ہے جہاں نسلِ انسانی اپنی پیدائش کے پہلے مرحلے سے  لے کر مکمل شباب کے پہنچنے تک تربیت ِ جسم اور تربیبت فکر حاصل کرتی ہے ۔اللہ تعالیٰ نےگھر میں ہر بچے  اور باپ کوجسمانی اورفکری تربیت کا  ذمہ دار ٹھرایا ہے اور انہی کو گھر میں رکنِ اعظم کی حیثیت حاصل ہے ۔ یہی  اس ادارے کےسربراہ اور ناظم ہیں ۔انہی دو کے کندھوں پر دیگراہل خانہ کی  مسؤلیت کا بوجھ ڈاگیا ہے ۔ اگر اس دار العمل میں  دی گئی مہلت ِعمل کو ہم نےاسلامی ہدایت کی روشنی میں اختیار نہ کیا تو انجام رسوائی اور عذاب ِ  الیم ہوگا۔اوراگر اسلامی ہدایات کےمطابق فکر وعمل کوپابند کر دیا تو انجام کامیابی،مسرت او ر انعام پر منتج  ہوگا۔فرمان نبویﷺ ہے :’’ ۔ کہ تم میں سے ہر ایک نگراں ہے اور اس کے ماتحتوں کے متعلق اس سے سوال ہو گا۔ امام نگران ہے اور اس سے سوال اس کی رعایا کے بارے میں ہو گا۔ انسان اپنے گھر کا نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ خادم اپنے آقا کے مال کا نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ ابن عمر  ؓنے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ انسان اپنے باپ کے مال کا نگراں ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہو گا اور تم میں سے ہر شخص نگراں ہے اور سب سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔‘‘صحیح بخاری:893) اس حدیث میں  مذکورہ ذمہ داری اپنے عموم میں زندگی کے  تمام شعبہ جات پر مشتمل ہے ۔ مرد کی ذمہ داری مادی وسائل کے  فراہم کرنے تک محدود نہیں اور نہ  ہی عورت کا فریضہ گھریلو کام کرنے ،صفائی کرنے اور کھانا وغیرہ  تیار کرنے تک محدود ہے بلکہ مرد اور عورت دونوں اپنا اپنا دائرہ کار الگ الگ ہونے کے  باوجود اجتماعی طور پر ایمانی اور معاشرتی تربیت کے ذمہ دار ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب ’’عورت اورگھر میں دعوت دین‘‘ محترمہ  ام عبدمنیب صاحبہ کی  تصنیف ہے جس میں انہوں نے  عورت کی ذمہ داریاں(دعوت دین ) اسلامی سلطنت کے ذیلی ادارے گھریلو ریاست کے  حوالے سے بیان کی گئی ہیں۔ کہ  عورت اپنے  گھر میں رہتے ہوئے اپنے  بچوں کی تعلیم وتربیت کے ساتھ  ساتھ دعوت ِدین کی ذمہ داری کیسے  ادا کرسکتی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو خواتین ِاسلام کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

     

  • 4862 #2126

    مصنف : ولی الدین الخطیب التبریزی

    مشاہدات : 17976

    مشکوۃ المصابیح مع الاکمال فی اسماء الرجال جلد اول

    dsa (منگل 25 نومبر 2014ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #2126 Book صفحات: 721

    مشکوٰۃ المصابیح  حدیث کی ایک  معروف کتاب ہے۔ جسے  اس کی تالیف کے دور سے ہی اس قدرشرفِ قبولیت حاصل ہے  کہ بہت سے لوگوں نے اس کی شروحات ،تعلیقات اور حواشی لکھے حتی خود مصنف کے استاذ محترم  نے بھی اپنے لائق  شاگرد کی تالیف کی ایک جامع شرح قلمبند فرمائی۔ یہ اعزاز بہت ہی کم لوگوں حاصل ہوا ہوگا۔’’مشکوٰۃ المصابیح‘‘ دراصل دوکتابوں کا مجموعہ ہے ایک کا نام مصابیح السنہ اور دوسری کا  نام مشکوٰۃ ہے۔کتبِ حدیث کےمجموعات میں اس کا نام سر فہرست ہے او ربہت سے دینی مدارس میں یہ  کتاب شاملِ  نصاب ہے ۔اس لیے  بہت سے اہل علم نے  اس کی عربی ،اردو زبان میں شروحات اور حواشی  لکھے ہیں ۔ صاحب  مشکوٰۃ نے  احادیث مشکوٰۃ کے راویوں اورمخرجین کے علاوہ ااحادیث کےضمن میں آنے والی شخصیات کا بھی ایک الگ کتاب میں بالاختصار تذکرہ کیا ہے  جس کا نام ’’ الاکمال فی اسماء الرجال‘‘ہے مدارسِ اسلامیہ میں پڑھائے جانے والے درسی نسخہ کےآخر میں یہ کتاب مطبوع ہے ۔مشکوٰۃ پڑھنے والے ہر شخص کےلیے  ’’الاکمال فی اسماء الرجال‘‘ کاپڑھنا  از حد ضروری ہے۔زیر تبصرہ  ’’مشکوٰۃ المصابیح‘‘ کے ترجمہ کے فرائض پروفیسر ابوانس محمد سرور گوہر نے سرانجام دئیے ہیں۔اور  انتہائی سلیس اور رواں ترجمہ پوری  احیتاط کےساتھ کیاہے۔اس ترجمہ کی  نظر ثانی شارح صحیح بخاری ،مفتی جماعت    شیخ الحدیث حافظ عبدالستار حماد نے  انتہائی  ذمہ داری سے   ادا کی  ہے۔ اور احادیث کی تخریج وتحقیق کا فریضہ عصر ِحاضر کےعظیم محقق علامہ حافظ زبیر علی زئی نے عرق ریزی سے سرانجام دیا ہے ۔اوراس  میں  شامل اشاعت  الاکمال کاترجمہ معروف اسلامی سکالر ومضمون نگار ،مترجم کتب کثیرہ  پروفیسر ابو حمزہ سعیدمجتبیٰ السعیدی (سابق استاذ حدیث جامعہ لاہورالاسلامیہ ،ورکن مجلس ادارت ماہنامہ  محدث،لاہور) کےقلم ہوا ہے  ۔کتاب  ہذا پر مذکورہ  معروف  علمی  شخصیات  کے کام کی وجہ  سے زیر تبصرہ ایڈیشن منفرد خصوصیات کا حامل ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کےمصنف،مترجم، محقق ،ناشرین اور  کتاب کو تیار کرنے والے دیگر اہل علم کی  کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے  نوازے (آمین)(م۔ا)

     

  • 4863 #2079

    مصنف : سلیم رؤف

    مشاہدات : 5016

    بھوک اور جھوٹ

    (پیر 24 نومبر 2014ء) ناشر : صفہ دعوت اصلاح، گوجرانوالہ
    #2079 Book صفحات: 19

    سلیم رؤف صاحب﷾ ایک معروف مبلغ اور داعی ہیں۔آپ نے تبلیغ دین کے لئےایک منفرد طریقہ اختیار کرتے ہوئے ہر موضوع کو  کہانی کی شکل میں پیش کیا ہے اور بے شمار موضوعات پر لکھا ہے۔آپ نے کتابچوں کے نام بڑے پرکشش او ر جاذب نظر ہوتے ہیں،عنوان کو دیکھ کر انہیں پڑھنے کو دل چاہتا ہے۔مثلا’’ ننھا مبلغ‘‘ ،’’ واہ رے مسلمان‘‘ ،’’ نایاب ہیرا‘‘ ،’’ شیطان سے انٹرویو‘‘ ،’’ بازار ضرور جاوں گی‘‘ اور ’’ اور میں مر گیا‘‘  وغیرہ وغیرہ۔آپ کے یہ  چھوٹے چھوٹے کتابچے  عامۃ الناس میں انتہائی مقبول اور معروف ہیں۔ یہ چھوٹا سا کتابچہ’’ بھوک اور جھوٹ ‘‘  بھی  محترم سلیم رؤف صاحب﷾ کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل یہ کتابچہ ہماری معاشرتی کوتاہیوں کی بھر پور ترجمانی کرتا ہے۔اور ہمیں اپنی اور اپنی اولاد کی اصلاح اور اسلام کے مطابق ان کی تربیت کرنے کی ترغیب دیتا ہے ،تاکہ ہماری دنیا بھی سنور جائے اور ہماری آخرت بھی بن جائے۔اس کتابچے میں انہوں نے بھوک کے ساتھ جھوٹ بولنے جیسی قبیح عادت کو ترک کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے بڑے ہی دل نشین اور منفرد انداز میں گفتگو کی ہے،اور اس جھوٹ کی مذمت کی ہے۔اللہ تعالی مولف کی ان کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

     

  • 4864 #2107

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 6030

    سوتیلی ماں اور اولاد

    (پیر 24 نومبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2107 Book صفحات: 42

    ’’ ماں ‘‘ محض ایک لفظ نہیں  بلکہ محبتوں  کا مجموعہ ہے۔ ’’ ماں ‘‘کا لفظ سنتے ہی ایک ٹھنڈی چھاوں  اور ایک تحفظ کا احساس اجاگر ہوتا ہے ۔ ایک عظمت کی دیوی اور سب کچھ قربان کردینے والی ہستی کا تصور ذہن میں  آتا ہے۔ ’’ ماں ‘‘ کے لفظ میں  مٹھاس ہے۔ انسانی رشتوں  میں  سب سے زیادہ محبت کرنے والی ہستی ماں  کی ہے۔ ماں  خدا کی عطا کردہ نعمتوں  میں  افضل ترین نعمت ہے۔ تہذیبی روایات کا تقاضا یہ ہے کہ ہمارے ہر دن کو ہماری ماں  کی  دعاوں کے سائے میں  طلوع ہونا چاہیے۔ قرآن حکیم اور دوسرے تمام الہامی صحیفوں  میں  ’’ماں ‘‘ کا تقدس سب کی مشترکہ میراث ہے۔لیکن یہ ماں جب اللہ کے اٹل فیصلے کے مطابق اس دنیا سے رخصت ہوجاتی ہے تو بچے کی دنیا اجڑ جاتی ہے ۔انسان ایک دم لٹا پتا سا،بے سہارا ،بکھرا بکھرا سا اپنے آپ کو خالی خالی سا محسوس  کرتا ہے۔اللہ تعالی نے اس کا متبادل رشتہ سوتیلی ماں کا رکھا ہے۔سوتیلا یا سوتیلی کا لفظ ہی ایسا ہے کہ جسے سن کر کسی بھی ذہن میں کبھی اچھا تاثر قائم نہیں ہوتا۔مگر بعض سچائیاں ایسی ہیں کہ انہیں قبول کرنا ہی پڑتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب  " سوتیلی ماں اور اولاد "معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں  سوتیلی ماں کے اپنی سوتیلی اولاد کے ساتھ اچھے رشتے کے حوالے سے گفتگو کی ہے،ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ معاشرے میں یہ کوئی اچھا رشتہ نہیں سمجھا جاتا ہے لیکن اگر شریعت کے مطابق اس کو بسر کیا جائے تو اولاد کو حقیقی ماں کا پیار بھی مل سکتا ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’ مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)
     

  • 4865 #2105

    مصنف : صغیر احمد بہاری

    مشاہدات : 6639

    صراط مستقیم اور اختلاف امت

    (اتوار 23 نومبر 2014ء) ناشر : اہلحدیث ٹرسٹ مرکزی جامع مسجد اہلحدیث کراچی
    #2105 Book صفحات: 326

    تقلید اور عمل بالحدیث کے اختلافی مباحث صدیوں  پرانے ہیں،تقلید جامد کے رسیا اور قرآن وحدیث کے علمبردار علماء ومصلحین اس موضوع پر سیر حاصل بحث کر کے خو ب خوب داد تحقیق  دے چکے ہیں۔خیر القرون کے سیدھے سادھے دور کے مدتوں بعد ایجاد ہونے والے مذاہب اربعہ کے جامد مقلد فقہاء نے اپنے اپنے مذہب کی ترجیح میں کیا کیا گل نہیں کھلائے ۔حتی کہ اپنے مذہب کے جنون میں اپنے مخالف امام تک کو نیچا دکھانے  سے بھی دریغ نہیں کیا گیا جیسا کہ اہل علم اس سے بخوبی واقف ہیں۔ایسا ہی کچھ طرز عمل ماہنامہ "بینات"کراچی کے مدیر مولانا محمد یوسف لدھیانوی نے اختیار کیا ہے۔موصوف سے کسی صاحب نے چند سوالات پوچھے ،جن کا جواب مولانا نے بڑی تفصیل سے دیا ۔حتی کہ اسے "بینات" کا ایک خاص نمبر بعنوان "اختلاف امت اور صراط مستقیم "شائع کر دیا۔مگر افسوس کہ اس میں اہل حدیث کو بھی خوا ہ مخواہ گھسیٹ  لیا گیا۔اس رسالے کی پذیرائی کو دیکھتے ہوئے مولانا نے "اختلاف امت اور صراط مستقیم " کا نمبر دوم بھی شائع کر دیا۔یہ دونوں نمبر پہلے پاکستان میں چھپے اور پھر دیو بند ہندوستان سے شائع کئے گئے۔جب یہ دونوں رسالے معروف اہل حدیث عالم دین مولانا صغیر احمد بہاری ﷾کی نظر سے گزرے تو انہوں نے ایک مفصل تنقیدی مضمون لکھ کر "الاعتصام" میں اشاعت کے لئے بھج دیا۔جو اس میں 34 قسطوں میں شائع ہوا۔احباب کا اصرار تھا کہ اسے کتابی شکل میں شائع کیا جائے تاکہ "بینات" کا تریاق ہو سکے۔چنانچہ اسے کتابی شکل میں چھاپ دیا گیا ۔اس پر محترم الاستاذ مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ﷫کی نظر ثانی اور اس زمانے کے مدیر الاعتصام مولانا صلاح الدین یوسف ﷾کی تقدیم موجود ہے۔اللہ تعالی ان بزرگوں کی تمام خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

     

  • 4866 #2063

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 4654

    لاٹری

    (ہفتہ 22 نومبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2063 Book صفحات: 40

    سیدنا ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا:لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا کہ آدمی اس بات کی پروا نہیں کرے گا کہ جو مال اس کے ہاتھ آیا ہے وہ حلا ل ہے یا حرام(بخاری:2059) دور حاضر میں مال حرام کمانے کی بہت سی ناجائز شکلیں عام ہو چکی ہیں اور لوگ ان کے حرام یا حلال ہونے کے متعلق جانے بغیر انہیں جائز سمجھ کر اختیار کرتے جا رہے ہیں۔جن میں انعامی سکیمیں ،لاٹری،انشورنس،اور مکان گروی رکھنے کی مروجہ صورت وغیرہ ہیں۔۔ زیر تبصرہ کتاب " لاٹری"معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے لاٹری کی حرمت،لاٹری کی مختلف شکلیں ،لاٹری کی ابتداء ،مسلم ممالک میں لاٹری کی آمد ،پاکستان میں لاٹری اور لاٹری سے متعلق متعدد دیگر موضوعات پر گفتگو فرمائی ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ  کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

  • 4867 #2104

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 8547

    سوگ اور تعزیت قرآن و سنت کی روشنی میں

    (ہفتہ 22 نومبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2104 Book صفحات: 67

    اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق  راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے پاکستانی اور ہندوستانی معاشرے میں ہندوانہ رسوم ورواجات کا چلن عام ہے۔جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بہت سارے لوگ ہندو مذہب سے مسلمان ہوئے ہیں اور ہمیشہ سے ہندووں کے ساتھ رہتے بستے چلے آ رہے ہیں۔وہ مسلمان تو  ہو گئے لیکن ان کے عام رسم ورواج ہندوانہ ہی رہے۔بعض ہندوانہ رسمیں اسلامی پیوندکاری کے ساتھ جاری وساری ہیں۔انہی ہندوانہ رسول ورواجات میں سے ایک میت کے تیسرے دن کھانے کا اہتمام کرنا ،مولوی صاحب سے ختم پڑھوانا اور تبرکا چنے اور پھل مکھانے تقسیم کرنے کا عمل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب  " سوگ اور تعزیت "معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں  سوگ اور تعزیت کرنے کے مسنون طریقے پر گفتگو فرمائی ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

     

  • 4868 #2106

    مصنف : علامہ وحیدالزمان

    مشاہدات : 12831

    تبویب القرآن جلد اول

    dsa (ہفتہ 22 نومبر 2014ء) ناشر : ضیاء احسان پبلشرز
    #2106 Book صفحات: 483

    قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت   پرمشتمل ہے  مختلف اہل علم  نے اس حوالے  سے كئی    کتب تصنیف کی   ہیں علامہ وحید الزمان   کی ’’تبویب  القرآن فی مضامین  الفرقان ‘‘ اور  شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ قابل  ذکر ہیں ۔زیر تبصرہ  کتاب ’’تبویب القرآن  فی مضامین   الفرقان‘‘ کتب  صحاح ستہ اور دیگر  کتب کے معروف  مترجم علامہ وحیدالزماں   کی  قرآن مجید  کے مضامین کےمتعلق دو جلدوں پر مشتمل  اہم کاوش ہے۔ جس میں انہوں نے پورے قرآن مجیدکے  مضامین کے   ایک سو ایک  عنوان بناکر  ہر عنوان کے متعلقہ  جس قدر آیات کریمہ متفرق مقامات پر آئی ہیں ۔ان کوعمدہ ترتیب سےموضوع وار ایک جگہ  جمع کردیا   ہے اوران کےساتھ ان کاترجمہ بھی لکھ دیا ہے ۔یہ کتاب   خطباء اور واعظین کےلیے  انتہائی  مفید ہے کہ وہ قرآن مجیدکی ایک موضوع  کےمتعلقہ آیات کو ایک  جگہ  دیکھ  کر ان سے  استفاہ کرسکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو اصحاب ذوق،ارباب تذکیر وتبلیغ اور عام مسلمانوں کےلیے مفید بنائے (آمین)  (م۔ا)

     

  • 4869 #2062

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 9749

    اسلام اور رفاہی کام

    (جمعہ 21 نومبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2062 Book صفحات: 64

    کسی شخص کی ذاتی ضرورت کےوقت اس کاکام کردینا یا معاشرے کی اجتماعی ضرورتوں اور سہولتوں کو فراہم کرنے کی کوشش کرنا چاہے وہ کوشش مال کے ذریعے ہو۔ چاہے خدمت او رمحنت کےذریعے چاہے معاشرے کو اس کی ضرورتوں اوراس سہولتوں کےشعور کو عام کرنے کےلیے معلوماتی تحریریں فراہم کی جائیں، ان سب کا نام رفاہی کام ہے جسے خدمت خلق بھی کہا جاتاہے ۔اورانسان اپنی فطری ،طبعی، جسمانی اور روحانی ساخت کے لحاظ سے سماجی اور معاشرتی مخلوق ہے ۔یہ اپنی پرورش،نشو ونما،تعلیم وتربیت،خوراک ولباس اور دیگر معاشرتی ومعاشی ضروریات پور ی کرنے کے لیے دوسرے انسانوں کا لازماً محتاج ہوتا ہے ۔یہ محتاجی قدم قدم پر اسے محسوس ہوتی او رپیش آتی ہے۔ اسلام ایک دین فطرت ہے اس لیے اس نے اس کی تمام ضروریات اور حاجات کی تکمیل کاپورا بندوبست کیا ہے۔ یہ بندو بست اس کےتمام احکام واوامر میں نمایا ں ہے ۔ اسلام نے روزِ اول سے انبیاء کرام کے اہم فرائض میں اللہ کی مخلوق پر شفقت ورحمت او ران کی خدمت کی ذمہ داری عائد کی ۔اس ذمہ داری کو انہوں نے نہایت عمدہ طریقہ سے سرانجام دیا ۔اور نبی کریم ﷺ نے بھی مدینہ منورہ میں رفاہی، اصلاحی اور عوامی بہبود کی ریاست کی قائم کی۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’اسلام اور رفاہی کام ‘‘ محرمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے   رفاہی کام کی تعریف اور سابقہ شریعتوں میں رفاہی کاموں کا تصور بیان کرنےکے بعد شریعت محمدیہ میں رفاہی کا م کے تصور کو احادیث کی روشنی میں پیش کیاہے اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) م۔ا)

  • 4870 #2102

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 6225

    قرآن خوانی

    (جمعہ 21 نومبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2102 Book صفحات: 43

    قرآن خوانی  فارسی زبان کا  لفظ ہےجس کامطلب ہےقرآن پڑھنا ۔ہمارے  معاشرے  میں اس سے مراد کسی حاجت برآری یا مردے کوثواب  پہنچانےکے لیے  لوگوں کاجمع ہو  کر  قرآن   مجید پڑھنا۔ قرآنی خوانی کےلیے لوگوں کوکسی مخصوص وقت پر بلایا جاتا ہے  جس جس میں یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ فلاں مقصد کےلیے  قرآنی خوانی  ،یٰسین خوانی  یا آیت کریمہ وغیرہ  پڑھوانا ہے ۔ ساتھ حسبِ مقدور دعوت کابھی اہتمام کیا جاتاہے ۔لوگ اس میں باقاعدہ تقریب کےانداز میں آتے ہیں،حاضرین  میں  علیحدہ علیحدہ تیس پارے  بانٹ دیے جاتے ہیں ۔پڑھنے کےبعد  دعوت  اڑائی جاتی ہے ۔ بعض لوگ ختم بھی پڑھواتے ہیں اور بعض لوگ  رشتہ داروں کی بجائے مدارس کےبچوں کوگھر میں بلالیتے ہیں اور بعض مدرسہ میں ہی بیٹھ کر قرآن خوانی کرنے کا کہہ دیتے ہیں ۔اور بعض لوگ  گھروں میں سیپارے  بھیج دیتے ہیں۔ مردوں کو ثواب  پہنچانے والے اس طرح  کےتمام امور  شریعت کےخلاف ہیں  اور محض رسم ورواج کی حیثیت رکھتے ہیں۔حقیقت  یہ ہے کہ  اس  قرآن  خوانی کا  میت  کوثواب نہیں  پہنچتا۔ البتہ  قرآن  پڑھنےکے بعد میت کے لیے  دعا   کرنے سے  میت کو فائدہ  ہوسکتا ہے۔ہمارے ہاں جو اجتماعی طور  قرآن خوانی ایک رواج ہے جس کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ احادیث کی رو سے چند ایک چیزوں  کا ثواب میت کو پہنچتا ہے جن کی تفصیل حسب ذیل ہے ۔1۔کسی مسلمان کا مردہ  کےلیے دعا کرنا  بشرطیکہ  دعا  آداب  وشروط قبولیت  دعا کے مطابق ہو۔2 میت کے ذمے نذرکے روزے ہوں جو وہ ادا نہ کرسکا  تو اس  کی طرف سے  روزے  رکھنا بھی باعث ثواب ہے ۔3 نیک بچہ جوبھی اچھے کام کرے گا والدین اس کے ثواب میں شریک ہوں گے۔4مرنے کے بعد اچھے آثار اپنے پیچھے  چھوڑجانے سےبھی میت کو ثواب ملتا ہے،صدقہ جاریہ بھی اس میں شامل ہے ۔زیر تبصرہ  کتابچہ ’’ قرآن خوانی ‘‘ محترم  ام عبد منیب  صاحبہ کی  اصلاح  عقائد کےسلسلے میں اہم  کاوش ہے  جس میں انہو ں نے قرآن  واحادیث اور علماء کرام کے  فتویٰ کی  روشنی میں ثابت کیا ہے کہ   جو  شخص قرآن خوانی یا  مختلف قسم کےاوراد وظائف پڑھ کرکسی دوسرے کے لیے  ایصالِ ثواب کرتا ہے یا غیر مسنون طریقے سے ان سب کاذکر اور تلاوت کرتا ہے تویہ سب امور رسول اللہ ﷺکی سنت سے انحرف ہے۔اللہ تعالی ٰ اس کتابچہ کو عوام الناس کی اصلاح ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

     

  • 4871 #2103

    مصنف : پروفیسر مفتی عروج قادری

    مشاہدات : 9408

    رمضان کی احادیث اور سنتیں

    (جمعہ 21 نومبر 2014ء) ناشر : مکتبہ قرآن و حدیث کراچی
    #2103 Book صفحات: 181

    روزے کی فضیلت و اہمیت دیگر عبادات کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ اور بے حساب ہے ۔ روزہ کا اجر خود اﷲتعالیٰ عطا کرے گا۔ حدیث قدسی میں ہے کہ اﷲتعالیٰ فرماتا ہے : ’’ابن آدم کا ہر عمل اس کے لئے ہے سوائے روزے کے۔ پس یہ (روزہ) میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا۔‘‘(بخاری:1805) روزہ دار کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بے انتہا اجرو ثواب کے ساتھ ساتھ کئی دیگر خوشیاں بھی ملیں گی۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں جن سے اسے فرحت ہوتی ہے : افطار کرے تو خوش ہوتا ہے اور جب اپنے رب سے ملے گا تو روزہ کے باعث خوش ہوگا۔ ‘‘(بخاری:1805) زیر تبصرہ کتاب "رمضان کی احادیث اور سنتیں" بھی رمضان المبارک کے انہی فضائل ومسائل پر مشتمل ہے۔ جو پروفیسرمفتی عروج قادری کی تصنیف ہے۔اس میں انہوں نے رمضان المبارک کے روزوں ،تراویح،اعتکاف،شب قدر،عید الفطر،زکوۃ اور عمرہ کے حوالے سے تقریبا 600 کے قریب احادیث نبویہ کو موضوعات کے اعتبار سے جمع کر دیا ہے۔ اختلاف امت سے بچنے اور امت مسلمہ کی یکجہتی کی کوشش کے لیے کتاب کھولتے ہی اس کے پہلے صفحہ پر اس کی صحت اور علمیت کی تصدیق کے لیے دیوبندی،بریلوی اور اہل حدیث تینوں مکاتب فکر کے جید علما اور مدرسوں کی اسناد کی نقول نظر آتی ہیں ۔جبکہ مصنف خود بھی جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ مدرسے سے فارغ التحصیل ہیں اور ایم ایس سی اور ایم اے ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کی مدرسے کی سب سے بڑی سند شہادۃ العالمیہ کے حامل اور باقاعدہ سند یافتہ مفتی بھی ہیں۔۔اللہ تعالی مولف کی ان خدمات کو قبول فرمائے اور ہمیں رمضان کی مبارک ساعتوں سے بھر پور استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ( ر ا سخ )

  • 4872 #2061

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 8289

    بچاؤ اپنے آپ کو اور گھر والوں کو جہنم کی آگ سے

    (جمعرات 20 نومبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2061 Book صفحات: 64

    اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا اور اسے اچھائی اور برائی ،خیر وشر،نفع   ونقصان میں امتیاز کرنے اور اس میں صحیح فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے ۔اچھے کام کرنے اور راہِ ہدایت کو اختیار کرنے کی صورت میں اس کے بدلے میں جنت کی نوید سنائی ہے ۔ شیطان اور گمراہی کا راستہ اختیار کرنے کی صورت میں اس کے لیے   جہنم کی وعید سنائی ہے۔اللہ تعالیٰ نے راہ ہدایت اختیار کرنے کےلیے اپنے انبیاء کرام کو   مبعوث فرمایا تاکہ انسانوں کو شیطان کے راستے سے ہٹا کر رحمٰن کے راستے پر چلائیں۔تاکہ لوگ اپنے آپ کو جہنم سے بچا کر جنت کا حق دار بنالیں۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ(سورۃ التحریم :6)’’اے ایمان والوں اپنے آپ کوجہنم کی آگ سے بچاؤ جس کاایدھن لوگ اورپھتر ہیں ‘‘اس لیے   گھر کے ذمہ دار کی یہ ذمہ داری ہےکہ وہ اپنے گھر والوں کو ایسے اعمال کرنے کا کہےکہ جن کے کرنے سے جہنم کی آگ سے بچا جاسکے۔ زیرنظر کتاب ’’ بچاؤ اپنے آپ کو اور گھر والوں کوجہنم کی آگ سے ‘‘ میں محترمہ ام عب منیب صاحبہ نے یہ واضح کیاہے کہ اہل میں کون لوگ شامل ہیں ۔اور اللہ تعالیٰ نے اہل کو بچانے کا حکم کیوں دیا؟انبیاء کرام نے اپنے اہل وعیال کو جہنم سے بچانے کا فریضہ کس طر ح ادا کیا اور ہمیں یہ فریضہ کس طرح ادا کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ محترمہ کی اس کاوش کو   اہل ایمان کےلیے جہنم سے آزادی کے ذریعہ بنائے ( آمین) م۔ا)

  • 4873 #2100

    مصنف : حافظ صلاح الدین یوسف

    مشاہدات : 7532

    قبر پرستی ایک حقیقت پسندانہ جائزہ

    (جمعرات 20 نومبر 2014ء) ناشر : دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور
    #2100 Book صفحات: 122

    آخرت کی یاد سے دنیوی زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوتی ہے۔ یادِ آخرت کا اہم ذریعہ زیارتِ قبور ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ جلیل القدر انبیاء ؑ مبعوث ہوئے اور باری باری موت کا مزہ چکھتے رہے۔ اسی طرح بزعمِ خویش خدائی کا دعویٰ کرنے والے بھی آئے، دارا و سکندر جیسے بادشاہ بھی گزرے لیکن موت کی آہنی گرفت سے کوئی بھی بچ نہ سکا۔ اگر اتنے نامور لوگوں کو بھی موت نے نہ چھوڑا تو ہم اور تم اس کے تصرف سے کیسے چھوٹ سکتے ہیں۔موت کی یاد تازہ کرنے کے لئے قبروں کی زیارت کرنا تو درست ہے لیکن قبر والوں سے جا  کرمدد مانگنا ،قبروں پر چڑھاوے چڑھانا اور وہاں نذر ونیاز تقسیم کرنا  وغیرہ ایسے اعمال جو  شرک کے درجے کو پہنچ جاتے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب" قبر پرستی (ایک حقیقت پسندانہ جائزہ)" جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین مفسر قرآن محترم مولانا حافظ صلاح الدین﷾ کی تصنیف ہے۔یہ کتاب درحقیقت رد قبر پرستی کے موضوع پر لکھے گئے ان کے متعدد مضامین کا مجموعہ ہے۔جو مختلف اوقات میں معروف اہل حدیث مجلے الاعتصام میں چھپتے رہے اور احباب کے اصرار پر بعد میں انہیں ایک کتاب کی شکل میں طبع کر دیا گیا ہے۔موصوف کی اس کے علاوہ بھی بے شمار مفید اور علمی کتب ہیں،جن میں سے تفسیر احسن البیان سب سے زیادہ قابل ذکر ہے۔اللہ تعالی مولف کی فروغ دین کی ان تمام خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
     

     

  • 4874 #2101

    مصنف : ابو محمد مخدوم زادہ

    مشاہدات : 8528

    قرآن ایک معجزہ عظیم

    (جمعرات 20 نومبر 2014ء) ناشر : مشتاق بک کارنر لاہور
    #2101 Book صفحات: 433

    اسلام کی آمد سے قبل اہل عرب کی ایک اہم خوبی زبان و ادب پر ان کی غیر معمولی قدرت و دسترس اور اس سے خاصی دلچسپی تھی۔ انہیں اپنی اس صفت پر اس قدر فخر تھا کہ وہ ساری دنیا کو بے زبان، صرف خود کو اہل زبان تصور کیا کرتے تھے، وہ ماسوائے عرب کو عجمی کہتے تھے۔یہ دعویٰ گوکہ صحیح نہیں، لیکن بالکل غلط بھی نہیں تھا۔یہ حقیقت ہے کہ اہل عرب کی زبان و بیان اور فصاحت و بلاغت پر قدرت اور غیر عرب کی قدرت میں زمین و آسمان کا تناسب تھا۔ یہ بات صرف اس زمانے کی نہیں، آج بھی عربی زبان دنیا کی عظیم ترین ترقی یافتہ زبانوں سے ایک ہے اور غیر عربی کو عربی سے ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے۔جب اسلام آیا تو اہل عرب بلکہ دنیائے انسانیت کو اخلاقی پستیوں اور توہمات کی زنجیروں سے نجات دلانے کا عظیم مقصد لے کر آیا، اس لئے ضروری تھا کہ ان کی راہنمائی ایسے ذرائع سے ہو جو بلند اقدار کا حامل ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی زبان و ادب کے متعلق مذکورہ نظریے کی تردید کرتا ہو۔چنانچہ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے قرآن مجید نازل فرمایا جو ایک طرف دنیائے ادب کا سب سے عظیم شاہکار ہے تو دوسری طرف دین و دنیا کی فلاح و بہبود اور کامیابی و کامرانی کا علم بردار۔جن کے اندر ذرا بھی احساس کا مادہ، غور وفکر کی قوت اور حق قبول کرنے کی لیاقت تھی، انہوں نے حق قبول کیا، قرآن سے مستفید ہوئے اور جنت کی راہ پائی، لیکن جن کے قلوب و اذہان شخصی تعصب و عناد ذاتی نخوتوں اور ابدی گمراہیوں سے بھرے ہوئے تھے، اور جن کے سروں پر ضلالت و گمراہی ناچ رہی تھی، انہوں نے اسے کلام بشر، پاگل پنے کی بات، اگلوں کی حکایات اور شعر و سحر سے موسوم کیا۔زیر تبصرہ کتاب "قرآن ایک معجزہ عظیم"محترم ابو محمد مخدوم زادہ کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں قرآن مجید کے انہی معجزات پر گفتگو کی ہے اور معترضین کے اعتراضات کا مدلل اور مسکت جواب دیا ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک منفرد اور عظیم کاوش ہے ۔اللہ تعالی سے دعا ہےکہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے ۔آمین(راسخ)

     

  • 4875 #2060

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 5459

    حدیث نبوی کے چند محافظ

    (بدھ 19 نومبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2060 Book صفحات: 124

    اپنے اسلاف کے حالات او ران کے کارناموں سے واقفیت حاصل کرنا اس لیے ضروری کہ بعد میں آنے والے ان کے نقوشِ قدم پر چل سکیں اور زندگی میں ان سے راہنمائی حاصل کی جاسکے اوراسلاف کے کارناموں کو زندہ رکھا جا سکے ۔ اس سلسلے میں برصغیر کے کئی سیرت نگاروں نے   ائمہ محدثین اور دیگر ائمہ اسلاف کی حیات وخدمات کے حوالے کتب لکھی ہیں۔اور اردو زبان میں عام فہم انداز میں صوفیا کرام اور نام نہادبزرگوں پر تو بہت کچھ لکھا جاتاہے لیکن اسلام کے اصل محسن اور سنت رسولﷺ کے امین اور محافظ ہستیوں کے حالات لکھنے کی روایت نہ ہونے کے برابر ہے۔جس کی وجہ   سے ہماری نئی نسل اور بڑے بھی محدثین کے نام اور ان کے حالات وخدمات سے واقف نہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’حدیث نبوی کے محافظ‘‘ محترمہ ام منیب صاحبہ کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو انہوں نے بچوں کے رسالہ نور کے لیے عام فہم انداز میں محدثین کی حیات وخدمات پر لکھے تھے۔ جسے قارئین کے اصرار پر اس سلسلےکو کتابی صورت میں شائع کیا گیاہے۔جس میں گیارہ محدثین کے حالات ِزندگی اور آخر میں فنِ حدیث کی اصطلاحات کااشاریہ بھی شامل ہے ۔اللہ تعالیٰ اس مجموعے کو عوام الناس کےلیےمفید بنائے (آمین)

< 1 2 ... 192 193 194 195 196 197 198 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 21202
  • اس ہفتے کے قارئین 61887
  • اس ماہ کے قارئین 350740
  • کل قارئین101911256
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست