حسنین کریمین اور اہل بیت سے محبت مسلمانوں کے ایمان کا جزو ہے لیکن ہمیں اس حوالے سے بہت سی جگہوں پر افراط اور تفریط نظر آتی ہے جو کسی بھی طور قابل تائید نہیں ہے۔ عام طور پر اہل حدیث حضرات پر یہ الزام لگتا ہے کہ وہ اہل بیت اور حضرت حسن و حسین ؓ سے معاذ اللہ عداوت رکھتے ہیں۔ زیر نظر رسالہ میں محترم عبدالمنان راسخ نے اس الزام کو بے سروپا الزام ثابت کیا ہے۔ انھوں نے حضرت حسن و حسین ؓ کا ذکر خیر کرتے ہوئے ان کی شان سردار انبیاء ﷺ کی زبان سے بیان کی ہے۔ حتی الوسع صیح روایات کا اہتمام کیا گیا ہے اور کوئی بھی روایت حسن درجے سے کم نہیں ہے۔ بعض مقامات پر صحابہ کرام کی دونوں صاجزادوں سے محبت کا نقشہ بھی کھینچا گیا ہے۔(ع۔م)
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شان سرکار مدینہ...
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین وہ نفوس قدسیہ ہیں جنھوں نے حضور نبی کریمﷺ کا دیدار کیا اور دین اسلام کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان تمام ہسیتوں کو جنت کا تحفہ عنایت کیا۔ دس صحابہ تو ایسے ہیں جن کو دنیا ہی میں زبان نبوتﷺ سے جنت کی ضمانت مل گئی۔ زیر نظر کتاب میں انھی عظیم المرتبت ہستیوں کی سیرت کو قلمبند کیا گیا ہے۔ اس میں خلفائے راشدین، عشرہ مبشرہ، چند دیگر صحابہ، اہل بیت عظام، امہات المؤمنین اور بنات الرسولﷺ کا ذکر خیر شامل ہے۔ ان برگزیدہ ہستیوں کی زندگی کا مطالعہ اس لیے ضروری ہے کہ ہر شخص اپنے آپ کو ان کی سیرت کے قالب میں ڈھالنے کی کوشش کرے۔ (ع۔م)
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین وہ نفوس قدسیہ ہیں جنھوں نے حضور نبی کریمﷺ کا دیدار کیا اور دین اسلام کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان تمام ہسیتوں کو جنت کا تحفہ عنایت کیا۔ دس صحابہ تو ایسے ہیں جن کو دنیا ہی میں زبان نبوتﷺ سے جنت کی ضمانت مل گئی۔ زیر نظر کتاب میں انھی عظیم المرتبت ہستیوں کی سیرت کو قلمبند کیا گیا ہے۔ اس میں خلفائے راشدین، عشرہ مبشرہ، چند دیگر صحابہ، اہل بیت عظام، امہات المؤمنین اور بنات الرسولﷺ کا ذکر خیر شامل ہے۔ ان برگزیدہ ہستیوں کی زندگی کا مطالعہ اس لیے ضروری ہے کہ ہر شخص اپنے آپ کو ان کی سیرت کے قالب میں ڈھالنے کی کوشش کرے۔ (ع۔م)
انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ زیر نظر کتاب’’شان صحابہ رضی اللہ عنہم بزبان مصطفیٰﷺ‘‘امام عبد الرحمٰن نسائی کی شہرہ آفاق کتاب ’’فضائل الصحابہ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ صحابہ کرام کے فائل ومناقب پر مشتمل ایک مستند کتاب ہے ۔کتاب کی افادیت کےپیش نظر جناب نوید احمدربانی صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔محقق دوراں علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ نے کتاب ہذا کی تحقیق وتخر...
انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ زیر نظر رسالہ ’’شان صحابہ ‘‘مولانا محمود الرشید حدوٹی(شیح الحدیث ومہتمم جامعہ رشیدیہ ،مناواں،لاہور) کی کاوش ہے ۔فاضل مصنف نے قرآنی آیات ا ور احادیث نبویہ کے دلائل سےصحابہ کرام کے فضائل ومناقب اور ان کی عظمت وشان کو بیان کیا ہے ۔(م۔ا)
نبی کریم ﷺ کی زندگی اور حیات طیبہ تمام مسلمانوں کے لئے نہایت مبارک،ارفع و اعلی، کامل و اکمل قابل عمل ،قابل تقلید اور لائق اتباع ہے۔آپ ﷺ کی سیرت مبارکہ کو قرآن مجید میں ’’ اسوہ حسنہ‘‘قرار دیا گیا ہے۔ آپ کا مقام و مرتبہ بلند تر ہے۔آسمانی کتابوں اور احادیث نبویہ میں آپ کی بہت زیادہ تعریف و توصیف بیان ہوئی ہے، آپ کی شان و عظمت کا لحاظ کرنے کی باقاعدہ تاکید و تلقین ہے ۔آپ ﷺ اپنی صورت و سیرت ،افکار و کردار اور عادات و اطوار ہر لحاظ سے اعلیٰ و افضل ہیں،اس مناسبت سے آپ کی تعظیم و تکریم اور اتباع و اطاعت ہر مسلمان پر لازم ہے۔آپﷺ کی تعلیمات اتنی جامع اور عالمگیر ہیں کہ آپ کی زندگی میں آپ کی کھلی مخالفت کرنے والے اور آپ کو قتل کرنے کے پروگرام بنانے والے بھی آپ کو صادق و امین کے القابات سے یاد کیا کرتے تھے۔آج بھی ایسے بے شمار غیر مسلم موجود ہیں جو اسلام قبول نہ کرنے کے باوجود آپ ﷺ کی سیرت اور تعلیمات کو روشنی کا مینار قرار دینے پر مجبور ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ شان محمدﷺ‘‘پروفیسر غلام نبی مسلم ایم اے کی پا...
رسول کریم ﷺتما م مخلوق سے اعلیٰ وارفع ہیں اور انبیاء و رسل اور اولیاء و اصفیاء سے آپ کا مقام ومرتبہ بلند تر ہے۔آسمانی کتابوں اور احادیث نبویہ میں آپ کی بہت زیادہ تعریف و توصیف بیان ہوئی اور آپ کی شان و عظمت کا لحاظ کرنے کی باقاعدہ تاکید و تلقین ہے ۔آپ ؐ اپنی صور ت و سیرت ،افکار و کردار اور عادات و اطوار ہر لحاظ سے اعلیٰ و افضل ہیں،اس مناسبت سے آپ کی تعظیم و تکریم اوراتباع و اطاعت ہر مسلمان پر لازم ہے ،اس مناسبت سے زیر نظر کتاب تالیف کی گئی ہے ،جو اس موضوع پر اچھی کتاب ہے ،جس میں آپ کے اوصاف حمیدہ ، عادات فاضلہ ،امت کے لیے مجسم رحمت ہونے کابیان ہے اورآپ کی ذات مبارکہ کے متعلق جو غلو پایا جاتاہے ،اس کا بہترین ازالہ کیا گیاہے ،کتاب ہذا کا مطالعہ سیرت مطفیٰ ﷺ کے متعلق معلومات کا بہترین خزینہ ہے۔(ف۔ر)
رسول کریم ﷺ تمام مخلوق سے اعلیٰ و ارفع ہیں۔ تمام انبیاء و رسل اور اولیاء و اصفیاء سے آپ کا مقام و مرتبہ بلند تر ہے۔آسمانی کتابوں اور احادیث نبویہ میں آپ کی بہت زیادہ تعریف و توصیف بیان ہوئی اور آپ کی شان و عظمت کا لحاظ کرنے کی باقاعدہ تاکید و تلقین ہے ۔آپ ﷺ اپنی صورت و سیرت ،افکار و کردار اور عادات و اطوار ہر لحاظ سے اعلیٰ و افضل ہیں،اس مناسبت سے آپ کی تعظیم و تکریم اور اتباع و اطاعت ہر مسلمان پر لازم ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ شان مصطفیٰ و عظمت مصطفیٰ ﷺ‘‘ محترم جناب ڈاکٹر حافظ نثار مصطفیٰ صاحب (خطیب جامع مسجد محمدی اہل حدیث اگوکی ۔سیالکوٹ) کی کاوش ہے۔انہوں نے اس کتاب میں اپنے منفرد اسلوب و انداز میں قرآن و حدیث اور اشعار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی روشنی میں نبی کریم ﷺ کی شان و عظمت بیان کی ہے۔ فاضل مصنف کی کتاب ہذا کے علاوہ کتاب و سنت سائٹ پر پانچ کتب موجود ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی ان کتب کو انکے لیے صدقہ جاریہ بنائے اور ان کے زور قلم اضافہ فرمائے ۔ آمین (م۔ا)
قرآن مجید لا ریب کتاب ہے ، فرقان حمید اللہ رب العزت کی با برکت کتاب ہے۔یہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل فرمائی گئی۔پھر اسے تئیس سالوں کے عرصہ میں نبی ﷺپر اتارا گیا۔قرآن مجید ہماری زندگی کا سرمایہ اور ضابطہ ہے۔ یہ جس راستے کی طرف ہماری رہنمائی کرے ہمیں اُسی راہ پر چلتے رہنا چاہیے۔ کیونکہ قرآن مجید ہماری دونوں زندگیوں کی بہترین عکاس کتاب ہے۔لہٰذا یہ قرآن ہمیں رہنمائی کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھ پر عمل پیرا ہونے سے تم فلاح پاؤ گے، عزت و منزلت اور وقار حاصل کرو گےاور مجھ سے دوری کا نتیجہ اخروی نعمتوں سے محرومی، ابدی نکامی اور بد بختی کے سوا کچھ نہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شاہ ولی اللہ دہلوی کی قرآنی خدمات‘‘ شاہ ولی اللہ دہلوی ریسرچ سیل،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈائریکٹر پروفیسر محمد یٰسین مظہرصدیقی اور پروفیسر ظفر الاسلام کی مشترکہ کاوش ہے۔جس میں شاہ ولی اللہ کی قرآن مجید کے حوالے سے تمام خدمات جو کہ مقالات اور سمینار کی صورت میں بیان کی گئی تھی ان سب کو یکجا کر دیا گیا ہے۔ شاہ ولی اﷲمحدث دہلوی (1703-1762) برصغی...
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (1703-1762) برصغیر پاک و ہند کے ان عظیم ترین علماء ربانیین میں سے ہیں جو غیر متنازع شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ہر مسلک کے مسلمانوں کے ہاں قدر کی نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں ان کی شہرت صرف ہندوستان گیر ہی نہیں بلکہ عالم گیر ہے ۔وہ بلاشبہ اٹھارہویں صدی کے مجدد تھے اور تاریخ کے ایک ایسے دورا ہے پر پیدا ہوئے جب زمانہ ایک نئی کروٹ لے رہا تھا، مسلم اقتدار کی سیاسی بساط لپیٹی جا رہی تھی، عقلیت پرستی اور استدلالیت کا غلبہ ہو رہا تھا۔آپ نے حجۃ اﷲ البالغہ جیسی شہرہ آفاق کتاب اور موطا امام مالک کی شرح لکھی اورقرآن مجید کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔ دوران ترجمہ شاہ صاحب کے سامنے بہت سے علوم و معارف اور مسائل و مشکلات واشگاف ہوئے ۔ شاہ صاحب نے ان کو حل کرنے کی کوشش کی اور اس کے لیے متعدد کتابیں اور رسالے لکھے ۔ترجمہ کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے "مقدمہ در قوانین ترجمہ" کی تصنیف فرمائی۔اس کے علاوہ شاہ صاحب نے تصوف وسلوک ، فقہ واصول فقہ ، اجتہاد وتقلید کے حوالے سے کئی رسائل تالیف فرمائے ۔ زیر نظر کتاب’’
ابو الاثر حفیظ جالندھری پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے نامور مقبول رومانی شاعر اور افسانہ نگار تھے جنہوں نے پاکستان کے قومی ترانہ کے خالق کی حیثیت سے شہرتِ دوام پائی موصوف ہندوستان کے شہر جالندھر میں 14 جنوری 1900ء کو پیدا ہوئے۔ آزادی کے وقت 1947ء میں لاہور آ گئے۔ آپ نے تعلیمی اسناد حاصل نہیں کی، مگر اس کمی کو انہوں نے خود پڑھ کر پوری کیا۔ آپ نے محنت اور ریاضت سے نامور شعرا کی فہرست میں جگہ بنالی۔ حفیظ جالندھری گیت کے ساتھ ساتھ نظم اور غزل دونوں کے قادرالکلام شاعر تھے۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ زیر نظر کتاب ’’ شاہنامہ اسلام‘‘ ہے ۔ اس میں انہوں نے اسلامی روایات اور قومی شکوہ کا احیا کیا جس پر انہیں فردوسی اسلام کا خطاب دیا گیا۔یہ کتاب اسلام کی منظوم تاریخ ہے اس کتاب کا بیشتر حصہ اس عہد عہد زریں سےتعلق رکھتا ہے جب اسلام کےہادی اعظم اپنے جمالِ جہاں آراسے دنیا کو نورانی کررہے تھے۔(م۔ا)
علامہ شبلی نعمانی کی پیدائش اعظم گڑھ ضلعے کے ایک گاؤں بندول جیراج پور میں 1857ء میں ہوئی تھی- ابتدائی تعلیم گھر پر ہی مولوی فاروق چریاکوٹی سےحاصل کی- 1876ء میں حج کے لیے تشریف لے گئے۔ وکالت کا امتحان بھی پاس کیا مگر اس پیشہ سے دلچسپی نہ تھی۔ علی گڑھ گئے تو سرسید احمد خان سے ملاقات ہوئی، چنانچہ فارسی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ یہیں سے شبلی نے علمی و تحقیقی زندگی کا آغاز کیا۔ پروفیسر آرنلڈ سے فرانسیسی سیکھی۔ 1892ء میں روم اور شام کا سفر کیا۔ 1898ء میں ملازمت ترک کرکے اعظم گڑھ آ گئے۔ 1913ء میں دارالمصنفین کی بنیاد ڈالی۔ 1914ء میں انتقال ہوا۔ علامہ شبلی نعمانی اردو کے مایہ ناز علمی و ادبی شخصیات میں سے ہیں۔ خصوصاً اردو سوانح نگاروں کی صف میں ان کی شخصیت سب سے قدآور ہے۔ مولانا شبلی نے مستقل تصنیفات کے علاوہ مختلف عنوانات پر سیکڑوں علمی و تاریخی و ادبی و سیاسی مضامین لکھے جو اخبارات و رسائل کے صفحات میں منتشر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شبلی کا ذہنی ارتقاء‘‘ سندھ یونیورسٹی سے ڈاکٹر سید سخی احمد ہاشمی کا (پی ایچ ڈی) کا مقالہ ہے ۔اس مقالے میں...
مبارک پور ضلع اعظم گڑھ بھارت کا ایک مشہور و معروف قصبہ ہے، ریشمی ساڑیوں اور الجامعۃ الاشرفیہ اور کبار علمائے مبارکپور نے قصبہ مبارک پور کو عالمی سطح پر شہرت دلائی ہے۔ یہ قصبہ شہر اعظم گڑھ سے 16 کلو میٹر مشرق میں واقع ہے۔ علم و ادب، شعر و سخن، اخلاق و کردار، ایثار و قربانی اور اپنی دست کاری کے باعث یہاں کے لوگوں نے ہندوستان بھر میں اپنی ایک شناخت قائم کی ہے۔سیرۃ البخاری کے مصنف مولانا عبد السلام مبارکپوری، شارح جامع ترمذی مولانا عبد الرحمٰن محدث مبارکپوری ،عالمی مقابلہ سیرت میں اول انعام یافتہ مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری ، مؤرخ اسلام مولانا قاضی اطہر مبارکپوری کا تعلق بھی اسی مبارکپور سے ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شجرۂ مبارکہ یعنی تذکرۂ علماء مبارکپور‘‘مؤرخ اسلام مولانا قاضی اطہر مبارکپوری کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں ہدوستان کے مشہور علمی ودینی اور صنعتی قبصہ مبارکپور اور اس کے ملحقات کی ساڑھے چاسوسالہ اجمالی تاریخ اور قصبہ و سوا قصبہ کے مشائخ وبزرگان دین علماء، فقہا ، محدثین ومصنفین، شعراء وادباؤ اور دیگر ارباب علم وفضل کے حال...
سید الانبیاء خاتم النبین ﷺ جب بھی لوگوں کووعظ ونصیحت فرماتے ، عیدین ،جمعۃ المبارک اور نکاح کےموقعہ پر خطبہ ارشاد فرماتے تواس میں اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتے ،بڑے جامع اور ہمہ گیر الفاظ میں اسلام کاخلاصہ اور نچوڑ پیش فرماتے تھے ۔لیکن امت مسلمہ آج بے شمارسنتوں کو چھوڑ کر من گھڑت رسوم ورواجات اور بدعات میں پڑی ہوئی ہے۔اور اس امر کی بڑی شدید ضرورت ہے کہ ان مردہ ہوجانے والی سنتوں کو زندہ کیا جائے،اور لوگوں کی درست طریقے سے راہنمائی کی جائے۔انہی سنتوں میں سے ایک اہم ترین سنت خطبۃ الحاجۃ ہے،جسے زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔آج صورتحال یہ ہے کہ خطبہ مسنونہ کو چھوڑ کر خانہ ساز اور طبع ساز خطبے پیش کئے جاتے ہیں ۔اور اکثر لوگ خطبہ مسونہ کی مشروعیت اور معنویت سے نا آشنا ہیں،اور اس میں موجود تین آیات مبارکہ کی حکمتوں اور معانی سے ناواقف ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’شرح خطبہ رحمۃ للعالمین ‘‘ مولانا محمد صادق سیالکوٹی کی تصنیف ہے۔ اس میں انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے اس پاکیزہ ، نورانی جامع اور ہمہ گیر خطبے کی تشریح پیش کی ہےجو رحمت عالم اپنے ہر وعظ اور تذکیر کےشروع میں...
کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام ِعدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی حیاتِ مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپﷺ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی نہیں ہوئے...
اصحاب الحدیث کی اصطلاح ابتداء ہی سے اس گروہ کی پہچان رہی ہے جو سنت نبویہ کی تعظیم اوراس کی نشر واشاعت کا کام کرتا اور نبی کریم ﷺ کےصحابہ کے عقیدہ جیسا اعتقاد رکھتا اورکتاب وسنت کوسمجھنے کے لیے فہم صحابہ پرعمل کرتا چلا آیا ہے۔یہ لوگ خیرالقرون سے تعلق رکھتے ہیں ، اس سے وہ لوگ مراد نہیں ہیں جن کا عقیدہ سلف کے عقیدہ کے خلاف اوروہ صرف عقل اوررائےاوراپنے ذوق اورخوابوں پراعمال کی بنیادرکھتے اوررجوع کرتے ہيں۔ اوریہی وہ گروہ اورفرقہ ہے جوفرقہ ناجيہ اورطائفہ منصورہ جس کا ذکر احادیث میں ملتا ہے۔نبی کریمﷺنے فرمایا:"ہروقت میری امت سے ایک گروہ حق پررہے گا جو بھی انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے گا وہ انہيں نقصان نہیں دے سکے گا ، حتی کہ اللہ تعالی کا حکم آجائےتووہ گروہ اسی حالت میں ہوگا (مسلم : 1920 ) بہت سارے آئمہ کرام نے اس حدیث میں مذکور گروہ سے بھی اہل حدیث ہی کو مقصودو مراد لیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " شرف اصحاب الحدیث"پانچویں صدی ہجری کے معروف امام علامہ خطیب بغدادی کی عربی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ وخلاصہ محترم رفیق احمد رئیس سلفی صاحب ن...
اصحاب الحدیث کی اصطلاح ابتداء ہی سے اس گروہ کی پہچان رہی ہے جو سنت نبویہ کی تعظیم اوراس کی نشر واشاعت کا کام کرتا اور نبی کریم ﷺ کےصحابہ کے عقیدہ جیسا اعتقاد رکھتا اورکتاب وسنت کوسمجھنے کے لیے فہم صحابہ پرعمل کرتا چلا آیا ہے۔یہ لوگ خیرالقرون سے تعلق رکھتے ہیں ، اس سے وہ لوگ مراد نہیں ہیں جن کا عقیدہ سلف کے عقیدہ کے خلاف اوروہ صرف عقل اوررائےاوراپنے ذوق اورخوابوں پراعمال کی بنیادرکھتے اوررجوع کرتے ہيں۔ اوریہی وہ گروہ اورفرقہ ہے جوفرقہ ناجيہ اورطائفہ منصورہ جس کا ذکر احادیث میں ملتا ہے۔نبی کریمﷺنے فرمایا:"ہروقت میری امت سے ایک گروہ حق پررہے گا جو بھی انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے گا وہ انہيں نقصان نہیں دے سکے گا ، حتی کہ اللہ تعالی کا حکم آجائےتووہ گروہ اسی حالت میں ہوگا (مسلم : 1920 ) بہت سارے آئمہ کرام نے اس حدیث میں مذکور گروہ سے بھی اہل حدیث ہی کو مقصودو مراد لیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " شرف اصحاب الحدیث"پانچویں صدی ہجری کے معروف امام علامہ خطیب بغدادی کی عربی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ وخلاصہ خالد گرجاکھی صاحب نے کیا ہے۔مولف...
اللہ رب العزت نے امت محمدیہ کو باقی تمام امت پر فضیلت دیتے ہوئے ہمیں تمام رسل سے افضل نبی سے نوازا اور ایسانبی جو نہایت شفیق اور رحمت کا پیکر ہے اور انسانوں کے لیے رحمت تو ہے ہی لیکن انسانون کے علاوہ حیوانوں کے لیے بلکہ ساری کائنات کے لیے رحمت وشفقت کی عظیم مثال تھا۔۔زیرِ تبصرہ کتاب میں نبیﷺ کی رحمتیں‘ شفقتیں جو انسانوں‘ حیوانوں اور دیگر مخلوقات پر تھی ان کا ایک خاکہ پیش کیا گیا ہے تاکہ آپ کی بلند عظمت کا ہر کوئی اعتراف کر کے آپ ہی کی غلامی پر مجبور ہواور آپﷺ کی سچی تابعداری اختیار کر کے فوزوفلاح حاصل کر سکے۔ اس کتاب میں سب سے پہلے امت کے لیے شفقتوں کا بیان ہے پھر کمزوروں اور مسکینوں پر شفقتوں کا‘ غلاموں پر شفقتوں کا‘یتیموں پر شفقتوں کا‘بچوں پر شفقتوں کا‘ خواتین پر شفقتوں کا‘ جانوروں پر شفقتوں کا اور آخر میں غیروں پر شفقتوں کا بیان ہے۔کتاب کو حوالہ جات کے ساتھ مزین کیا گیا ہے حوالے میں مصدر کا نام اور کتاب کا نام لکھ کر حدیث کا نمبر دے دیا جاتا ہے۔ یہ کتاب’’ شفق...
انسانیت کے انفرادى معاملات سے لے کراجتماعى بلکہ بین الاقوامى معاملات اورتعلقات کا کوئی ایسا گوشہ نہیں کہ جس کے متعلق پیارے پیغمبرﷺ نے راہنمائی نہ فرمائی ہو، کتبِ احادیث میں انسانى زندگی کا کوئی پہلو تشنہ نہیں ہے یعنى انفرادى اور اجتماعی سیرت واخلاق سے متعلق محدثین نے پیارے پیغمبر ﷺ کے فرامین کی روشنى میں ہر چیز جمع فرمادی ہے۔کتب ِ سیرت او رکتب ِ شمائل میں فرق یہ ہے کہ کتب سیرت میں نبی کریم ﷺ سے متعلق ہر بات خوب وضاحت سے بیان کی جاتی ہے ۔ مثلاً ہجرت جہاد وقتال ،غزوات ، دشمن کی طرف سے مصائب وآلام، امہات المومنین کابیان اور صحابہ کرام کے تذکرے وغیرہ ۔جبکہ شمائل وخصائل کی کتب میں صرف آپﷺ کی ذاتِ بابرکت ہی موضوع ہوتی ہے ۔ مثلاً آپ کا چلنا پھرنا، آپ کا کھانا پینا آپ کی زلفوں کے تذکرے ، آپ کےلباس اور بالوں وغیرہ کے بیانات جو اصلاح فرد کےلیے بہت زیادہ مفید ہوتی ہیں ۔اسی لیے ائمہ محدثین نے اس طرف بھی خوصی توجہ کی ہے مثلاً امام اورامام ترمذی نے اس موضوع پر الگ سے کتب تصنیف ہیں۔ شمائل ترمذی پا ک وہند میں موجو د درسی جامع ترمذی کے آخر میں بھی مطبوع ہے۔ جسے مدارسِ اسلا...
دینِ اسلام کاابلاغ او راس کی نشر واشاعت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ لہذا اس انعام الٰہی کی وجہ سےایک عام مسلمان کی ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں کہ اصلاحِ انسانیت کےلیے اللہ تعالیٰ نےامت مسلمہ کو ہی منتخب فرمایا ۔اور ہر دور میں مسلمانوں نےاپنی ذمہ داریوں کومحسوس کیا اور دین کی نشر واشاعت میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔دور حاضر میں ہر محاذ پر ملت کفر مسلمانوں پر حملہ آور ہے او راسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ اور نفرت انگیز رویہ اپنائے ہوئےہیں او ر آئے دن نعوذ باللہ پیغمبر اسلام کی ذات کوہدف تنقید کا نشانہ بنا کر انٹرنیشنل میڈیا کے ذریعے اس کی خوب تشہیر کی جاتی ہے۔ تو یقینا ایسی صورت حال میں رحمت کائناتﷺ کےاخلاقِ عالیہ اور آپﷺ کےپاکیزہ کردار اور سیرت کے روشن ،چمکتے اور دمکتے واقعات کو دنیا میں عام کرنے کی شدید ضرورت ہے تاکہ اسے پڑھ کر امت مسلمہ اپنے پیارے نبیﷺ کے خلاق حسنہ اور اوصاف حمیدہ سے آگا ہ ہوسکے اور...
آپﷺ کے شمائل و خصائل کی خوشبو ہمہ وقت اور ہمہ جہت ہے ۔ رات کے سونے اور جاگنے میں ، دن کے معمولات ، عبادات اور معاملات میں سیاست و سیادت میں ، خوف و تقویٰ میں صبر و ثبات میں صلہ رحمی و ہمدردی میں ، سختی و نرمی میں ، شجاعت و سخاوت میں ، درگزر و معافی میں ، حق گوئی و بے باکی میں ، خوراک و لباس میں، خوشی و غمی میں ، خوشحالی و تنگدستی میں ، یتیمی و مسکینی میں ، اٹھنے اور بیٹھنے میں ، شرم و حیاء میں بیماری و تندرستی میں ، خلوت و جلوت میں ، اپنوں اور بیگانوں میں ، دوستوں اور دشمنوں میں ، امن و جنگ میں ، ہنسنے اور مسکرانے میں مثالی کردار کی خوشبوئیں پھیلتی گئیں ۔ آپﷺ کی ذات مقدس جامع الصفات و الکمالات تھی ۔ شمائل النبی ﷺ پر برصغیر میں لکھی جانے والی کتب میں عام طور پر اس موضوع کا پوری طرح احاطہ نہیں کیا جاتا ۔ شمائل کے نام پر آپﷺ کی پوری سیرت لکھ دی گئی ۔ موصوف نے انتہائی احتیاط کے ساتھ اپنی تالیف کو مقررہ حدود کے اندر رکھا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ شمائل کے تمام چھوٹے بڑے پہلوؤں کا احاطہ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے ۔ کتاب کا حجم بھی بہت مناسب ہے بے مقصد طوالت نہیں ۔ اللہ مؤلف کو اجر ج...
انسانیت کے انفرادى معاملات سے لے کراجتماعى بلکہ بین الاقوامى معاملات اورتعلقات کا کوئی ایسا گوشہ نہیں کہ جس کے متعلق پیارے پیغمبرﷺ نے راہنمائی نہ فرمائی ہو، کتبِ احادیث میں انسانى زندگی کا کوئی پہلو تشنہ نہیں ہے یعنى انفرادى اور اجتماعی سیرت واخلاق سے متعلق محدثین نے پیارے پیغمبر ﷺ کے فرامین کی روشنى میں ہر چیز جمع فرمادی ہے۔کتب ِ سیرت او رکتب ِ شمائل میں فرق یہ ہے کہ کتب سیرت میں نبی کریم ﷺ سے متعلق ہر بات خوب وضاحت سے بیان کی جاتی ہے ۔ مثلاً ہجرت جہاد وقتال ،غزوات ، دشمن کی طرف سے مصائب وآلام، امہات المومنین کابیان اور صحابہ کرام کے تذکرے وغیرہ ۔جبکہ شمائل وخصائل کی کتب میں صرف آپﷺ کی ذاتِ بابرکت ہی موضوع ہوتی ہے ۔ اسی لیے امام ترمذی نے اس موضوع پر الگ سے کتاب تصنیف کی ہیں۔ شمائل ترمذی پا ک وہند میں موجو د درسی جامع ترمذی کے آخر میں بھی مطبوع ہے۔ جسے مدارسِ اسلامیہ میں طلباء کو سبقاً پڑھایاجاتا ہے ۔ اور اسے شمائل محمدیہ کےنام سے الگ بھی شائع کیا گیا ہے ...
دینِ اسلام کاابلاغ او راس کی نشر واشاعت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ لہذا اس انعام الٰہی کی وجہ سےایک عام مسلمان کی ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں کہ اصلاحِ انسانیت کےلیے اللہ تعالیٰ نےامت مسلمہ کو ہی منتخب فرمایا ۔اور ہر دور میں مسلمانوں نےاپنی ذمہ داریوں کومحسوس کیا اور دین کی نشر واشاعت میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔دور حاضر میں ہر محاذ پر ملت کفر مسلمانوں پر حملہ آور ہے او راسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ اور نفرت انگیز رویہ اپنائے ہوئےہیں او ر آئے دن نعوذ باللہ پیغمبر اسلام کی ذات کوہدف تنقید کا نشانہ بنا کر انٹرنیشنل میڈیا کے ذریعے اس کی خوب تشہیر کی جاتی ہے۔ تو یقینا ایسی صورت حال میں رحمت کائناتﷺ کےاخلاقِ عالیہ اور آپﷺ کےپاکیزہ کردار اور سیرت کے روشن ،چمکتے اور دمکتے واقعات کو دنیا میں عام کرنے کی شدید ضرورت ہے تاکہ اسے پڑھ کر امت مسلمہ اپنے پیارے نبیﷺ کے خلاق حسنہ اور اوصاف حمیدہ سے آگا ہ ہوسکے او...
دنیا بھر کے کروڑوں لوگ ہر سال سیر و سیاحت کے لیے مختلف علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ مغربی ممالک میں یہ ٹرینڈ بہت ہی زیادہ ہے۔ جہاں چھٹیوں کو خوب انجوائے کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی حالیہ دنوں میں سیر و سیاحت میں کے سلسلے میں خاصی تیزی دیکھنے میں آ ئی ہے۔ بالخصوص عید وغیرہ کے موقع پر ضرورت سے زیادہ لوگ مری اور شمالی علاقہ جات کا رخ کرنے لگے ہیں۔ ڈاکٹر حافظ محمد زبیر صاحب کی یہ کتاب بھی ایسے ہی سفر کی داستان ہے۔ انھو ں نے 2018 میں ناران کاغان اور جولائی 2019 میں وادی نیلم کا سفر کیا تھا۔ عموماً ان علاقوں کا سفر کرنے والے حضرات جب اس سے متعلق کچھ لکھتے ہیں تو صرف خوبیوں کو ہی زیر بحث لاتے ہیں۔ ان علاقوں کا سفر کرنے والے کو کن مشکلات کا سامنا کر پڑ سکتا ہے اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔ جبکہ حافظ صاحب نے کسی لگی لپٹی کے بغیر ہر جگہ کی خوبیوں اور خامیوں کو قلمبند کر دیا ہے تاکہ جو بھی ان علاقوں کا رخ کرنا چاہے وہ ان چیزوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے مکمل تیاری کے ساتھ ان علاقوں کا رخ کرے۔ اس لحاظ سے یہ مختصر سی کتاب ایک مکمل گائیڈ بک ہے۔ یہ تحریریں حافظ صاحب پہلے اپنے فیس ب...