حالات کے ساتھ ساتھ لوگوں نے دین میں مختلف قسم کی بدعات اور خرافات کو داخل کر دیا ہے جس کی وجہ سے ایک عام انسان کے لیے دین کی اصل شکل دیکھنا مشکل ہو گئی ہے-لوگوں کو دین کے فوائد حاصل کرنے کے لیے شارٹ کٹ طریقے بتائے جا رہے ہیں-اور انہی فتنوں میں سے ایک قضائے عمری بھی ہے کہ فوت شدہ نمازوں کی قضا کیسے دی جائے؟اس کتاب میں قضائے عمری کے بارے میں بحث کی گئی ہے جس میں قضائے عمری کی شرعی حیثیت , مقاصد و احکام , قتل عمد اور قتل خطاء کے مابین فرق کو واضح کرتے ہوئے صحابہ کرام , تابعین اور دیگر محققین عظام جو قضائے عمری کے بجائے توبہ کو کافی سمجھتے هيں، کے دلائل و اقوال کو بالتفصیل بیان کیا گیاہے -اسی طرح گناہوں سے توبہ کرنے کے بارے میں بھی وضاحت ہے کہ کس طرح گناہ سے توبہ کرنی ہے اورتوبہ کرنےکے بعدجو آدمی پھر گنا ہ کرلیتا ہے کیا اس کی پہلی توبہ قبول ہوتی ہے یا نہیں ؟اس کے علاوہ توبہ کی شرائط کوبھی بیان کیا گیا ہے نیزجو افعال عمل کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں ان کے بیان کے ساتھ ساتھ نماز کی فضیلت و فرضیت ,ترک نماز پر وعید و حکم اور حقوق اللہ کی توبہ سے معافی کی بھی وضاحت موجود ہے -<...
ہمارے ہاں بہت سے دینی مسائل میں اختلاف پایا جاتا ہے ہرفرقہ والا اپنے آپ کو حق پر سمجھتے ہوئے مخالف کو گمراہ قرار دیتا ہے اس کا ایک بہت بڑا سبب یہ ہے کہ عوام قرآنی تعلیمات سے ناآشنا ہے حالانکہ عقیدہ سے متعلق بعض مسائل ایسے ہیں کہ قرآن میں ان کا دوٹوک حل موجود ہے زیر نظر کتاب میں بعض اختلافی مسائل کے بارے میں قرآنی آیات پیش کی گئی ہیں جن سے اختلاف کاواضح فیصلہ ہوجاتا ہے اس سلسلہ میں عقیدہ کے چار اہم مسائل یعنی مسئلہ علم غیب ،مسئلہ حاضر وناظر،غیراللہ کی پرستش اور سفارش او رمسئلہ مختار کل پرروشنی ڈالی گئی ہے ۔
قرآن وحدیث کے فہم اوراس کی تشریح وتوضیح میں اختلاف ہوجانا کوئی بڑی بات نہیں ۔ اختلاف صحابہ تابعین کے درمیان بھی موجود تھا لیکن اس کے سبب وہ فرقوں اور گروہوں میں تقسیم نہیں ہوئے اس لیے کہ اس ااختلاف کے باوجود سب کامرکز اطاعت او رمعیارِ عقیدت ایک تھا قرآن اور حدیث رسول ﷺ۔ وہ اپنے اختلاف کو کتاب وسنت کی کسوٹی پر پیش کرتے تھے ۔لہذا جس کی بات معیار پر پوری اترتی وہ سچا ہوتا او ر دوسرا اپنی رائے اور موقف کوچھوڑ دیتا جب تک لوگ اس نہج پر کار بند رہے امت محمدیہ فرقہ وگروہ بندی سے محفوظ رہی ۔زیر نظر کتاب '' متنازعہ مسائل کے محمدی فیصلے '' محترم ابو عبد اللہ آصف محمود ﷾کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے صرف ایسی صحیح یا حسن احادیث کا انتخاب کر کے پیش کیا ہے کہ جن احادیث میں امت میں پائے جانے متنازعہ مسائل کا حل موجود ہے ۔نیزکتاب کے آخر میں مشرکین کے اس پروپیگنڈے کا بھی مدلل جواب دیاہے کہ امت محمد یہ میں شرک کا وجود نہیں ۔بازار میں '' متنازعہ مسائل کے خدائی فیصلے '' کے نام سے بھی ایک کتاب ہے جس میں فقہی باب بندی کے ساتھ ترجمےکے ساتھ قرآن مجید...
قرآ وحدیث کے فہم اوراس کی تشریح وتوضیح میں اختلاف ہوجانا کوئی بڑی بات نہیں ۔ اختلاف صحابہ تابعین کے درمیان بھی موجود تھا لیکن اس کے سبب وہ فرقوں اور گروہوں میں تقسیم نہیں ہوئے اس لیے کہ اس ااختلاف کے باوجود سب کامرکز اطاعت او رمعیارِ عقیدت ایک تھا قرآن اور حدیث رسول ﷺ۔ وہ اپنے اختلاف کو کتاب وسنت کی کسوٹی پر پیش کرتے تھے ۔لہذا جس کی بات معیار پر پوری اترتی وہ سچا ہوتا او ر دوسرا اپنی رائے اور موقف کوچھوڑ دیتا جب تک لوگ اس نہج پر کار بند رہے امت محمدیہ فرقہ وگروہ بندی سے محفوظ رہی ۔ زیر نظر کتاب ’’ متنازعہ مسائل کے محمدی فیصلے ( جدید ایڈیشن ) ‘‘ محترم ابو عبد اللہ آصف محمود ﷾کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے صرف ایسی صحیح یا حسن احادیث کا انتخاب کر کے پیش کیا ہے کہ جن احادیث میں امت میں پائے جانے متنازعہ مسائل کا حل موجود ہے ۔نیزکتاب کے آخر میں مشرکین کے اس پروپ...
جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے اپنے اپنے اصول وضع کئے ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " محاضرات فقہ" محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب کی تصنیف ہے۔جو درحقیقت ان کے...
عصر حاضر کے فتنوں میں سے جو فتنہ اس وقت اہل اسلام میں سب سے زیادہ خطرناک حد تک پھیل رہا ہے وہ انکار حدیث کا فتنہ ہے۔ اس کے پھیلنے کی چند وجوہات عام ہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ منکرین حدیث نے روافض کی مانند تقیہ کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔ یہ براہ راست حدیث کا انکار نہیں کرتے بلکہ خود کو اہل قرآن یا قرآنی تعلیمات کے معلم کہلاتے ہوئے اپنے لٹریچر میں قرآن ہی پر اپنے دلائل کا انحصار کرتے ہوئے اپنے سامعین و ناظرین کو یہ ذہن نشین کرانے کی سعی کرتے ہیں کہ ہدایت کے لئے تشریح کے لئے ' تفسیر کے لئے ، سمجھنے کے لئے اور نصیحت حاصل کرنے کے لئے قرآن کافی ہے۔ اس کو سمجھنے کے لئے اس کے علاوہ کسی دوسری کتاب کی ضرورت نہیں۔قرآنی تعلیمات کے یہ معلم اپنے لیکچرز اور لٹریچر میں کسی دوسری کتاب کی تفصیل اور گہرائی میں نہیں جاتے لیکن وہ چند مخصوص قرآنی آیات کو بطور دلیل استعمال کرتے ہوئے اپنے سامعین و ناظرین و قارئین کو یہ باور کرانے کی بھر پور جدوجہدکرتے ہیں کہ قرآن کے علاوہ پائی جانے والی دیگر کتب اختلافات سےمحفوظ نہیں جبکہ قرآن میں کوئی بھی کسی قسم کا اختلاف موجود نہیں ہے یہ اس ب...
دینِ اسلام کاابلاغ او راس کی نشر واشاعت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ لہذا اس انعام الٰہی کی وجہ سےایک عام مسلمان کی ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں کہ اصلاحِ انسانیت کےلیے اللہ تعالیٰ نےامت مسلمہ کو ہی منتخب فرمایا ۔اور ہر دور میں مسلمانوں نےاپنی ذمہ داریوں کومحسوس کیا اور دین کی نشر واشاعت میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔دور حاضر میں ہر محاذ پر ملت کفر مسلمانوں پر حملہ آور ہے او راسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ اور نفرت انگیز رویہ اپنائے ہوئےہیں او ر آئے دن نعوذ باللہ پیغمبر اسلام کی ذات کوہدف تنقید کا نشانہ بنا کر انٹرنیشنل میڈیا کے ذریعے اس کی خوب تشہیر کی جاتی ہے۔ تو یقینا ایسی صورت حال میں رحمت کائناتﷺ کےاخلاقِ عالیہ اور آپﷺ کےپاکیزہ کردار اور سیرت کے روشن ،چمکتے اور دمکتے واقعات کو دنیا میں عام کرنے کی شدید ضرورت ہے تاکہ اسے پڑھ کر امت مسلمہ اپنے پیارے نبیﷺ کے خلاق حسنہ اور اوصاف حمیدہ سے آگا ہ ہوسکے اور آپ کی سیرت وکردارکوروشنی میں اپنی آنے والی نسل کی تربیت کر سکے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ محمدیات‘‘ مولانا محمد صاحب جونا گڑھی کی...
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دین میں تفقہ سب سے افضل عمل ہے۔جو اللہ کی ذات، اس کے اسماء وصفات، اس کے افعال، اس کے دین وشریعت اور اس کے انبیاء ورسل کی معرفت کانا م ہے،اور اس کے مطابق اپناایمان ،عقیدہ اور قول وعمل درست کرنے کا نام ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا :اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اس کو دین کی سمجھ عطا کر دیتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب (مختصر فقہ اسلامی) سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ محمد بن ابراہیم بن عبد اللہ التویجری کی کاوش ہے ،جسے انہوں نے معروف فقہی ترتیب پر مرتب کرتے ہوئے قرآنی آیات ،واحادیث نبویہ سے مزین کر دیا ہے ۔اور فروعی مسائل میں صرف ایک ہی قول راجح وصحیح کوبیان کر دیا ہے تاکہ پڑھنے والوں کے لئے سمجھنا آسان ہو اور مبتدی قاری اپنا مطلوب پا لے۔انہوں نے اس کتاب کو مختصر اور مفید بنانے کی از حد کوشش کی ہے ،تاکہ اس سے عابد اپنی عبادت کے لئے ،واعظ اپنی وعظ کے لئے ،مفتی اپنے فتوی کے لئے ،معلم اپنی تدریس کے لئے قاضی اپنے فیصلے کے لئے ،تاجر اپنی تجارت کے لئے اور داعی اپنی دعوت کے لئے فائدہ اٹھا سکے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول...
یہ کتاب علامہ بدیع الدین شا ہ راشدی کی تصنیف ہے -اس میں موصوف نے فقہ حنفی کے نام سے موجود مسائل پر گفتگو کی ہے اور ان کے بارے میں قرآن وسنت سے دلائل پیش کر یہ ثابت کیا ہے کہ جس فقہ کے لیے اتنا جتن کرتے ہیں اس کی کیا حقیقت ہے- مثلاً فقہ حنفی کے نام سے موسوم مسائل میں سے چند ایک یوں بھی ہیں کہ ساس سے نکاح کی اجازت , بیوی کو افیون کھلانا , متعہ کے متعلق , مشت زنی کے بارے , دبر میں وطی کرنا بڑاگنا ہ نہیں , بیٹی سے نکاح کی حلت , شراب میں گوندہے ہوئے آٹے کی روٹی , مسئلہ رفع الیدین ,رکعات تراویح کے بارے میں علماء احناف کا موقف اور دوسرے آئمہ کا موقف، گمراہ فرقوں کی بنیاد , عقیدہ اہلحدیث , غلام احمد قادیانی کے بارے میں, ان جیسے تمام مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے علامہ وحید الزمان پر لگائے گئے الزامات کی حقیقت کو واضح بھی کیا گیا ہے
دنیا جہان میں مختلف نقطہ نگاہ رکھنے والوں کی کسی طور پربھی کمی نہیں ہے ۔انسانوں کا باہمی اختلاف ایک فطری امر ہے لیکن اس اختلاف کو بنیاد بنا کر جھگڑے اور فساد کی راہ ہموار کرنا قابل نفرین عمل ہے۔دین اسلام مین تقلید کی کوئی گنجائش نہیں اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے۔اپنے ائمہ کی تقلید کرنا گویا کہ اپنے عمل سے ظاہر کرنا ہے کہ اسلام ناقص دین ہے۔ زیر نظر کتاب ''اہل حدیث اور علمائے حرمین کا اتفاق رائے''رنگونی صاحب کی کتاب'' غیر مقلدین سعودی عرب کے آئمہ ومشائخ کے مسلک سے شدید اختلاف ''کا نہایت ہی مدلل اور سنجیدہ جواب ہے۔رنگونی صاحب نے جن مسائل کوبنیاد بنا کر غیر مقلدین اور سعودی علماء ومشائخ اور علماء کے مابین شدید اختلاف دکھانے کی کوشش کی ہے مؤلف نے کتاب وسنت اور آئمہ سلف کے اقوال کی روشنی میں نہایت اختصار کے ساتھ ان موضوعات پر محققانہ بحث کی ہے۔اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ فاضل مؤلف نے خالص علمی اسلوب اختیار کیا ہے اور ز بان انتہائی آسان اور عام فہم استعمال کی ہے۔ اللہ تعالیٰ فاضل مؤلف کو اجر عظیم سے نوازے اور ہم سب کو دی...
رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا (یعنی رفع الیدین کرنا) نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک اس سنت پر عمل کیا ہے۔ اس کا ثبوت بکثرت اور تواتر کی حد کو پہنچی ہوئی احادیث سے ملتا ہے، جنہیں صحابہ کرام کی ایک بڑی جماعت نے روایت کیا ہے۔اور اس کا ترک یا نسخ کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔سیدنا وائل بن حجر آخری ایام میں مسلمان ہونے صحابہ میں سے ہیں۔صحیح مسلم میں ان سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ انہوں نے نماز شروع کرتے وقت ہاتھ اٹھائے اور تکبیر کہی، پھر رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو اپنے ہاتھ چادر سے نکالے اور انہیں بلند کیا اور تکبیر کہی اور رکوع کیا، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے وقت بھی دونوں ہاتھ اٹھائے۔ زیر تبصرہ کتاب " مسئلہ رفع یدین "محترم علامہ قادر بخش کی رفع الیدین جیسے معرکۃ الآراء مسئلے کی تحقیق پر ایک عظیم الشان تصنیف ہے،جو انہوں نے انتہائی محنت اور شوق سے جمع فرمائی ہے۔یہ کتاب انہوں نے دو حنفی علماء مولانا شمس الحق...
شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے '' نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو'' (بخاری) نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رفع الیدین پر امام بخاری کی جزء رفع الیدین ،حافظ زبیر علی زئی کی نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین وغیرہ کتب قابل ذکر ہیں۔اثبات رفع الیدین پر کتا ب ہذا کے علاوہ تقریبا 5 کتابیں کتاب وسنت ویب سا...
شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے '' نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو'' (بخاری) نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رفع الیدین پر امام بخاری کی جزء رفع الیدین ،حافظ زبیر علی زئی کی نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین وغیرہ کتب قابل ذکر ہیں۔اثبات رفع الیدین پر کتا ب ہذا کے علاوہ تقریبا 5 کتا...
فقہ شریعت اسلامی کی ایک اہم اصطلاح ہے، فقہ سے مراد ایسا علم جس میں اُن شرعی احکام سے بحث ہوتی ہو جن کا تعلق عمل سے ہے اور جن کو تفصیلی دلائل سے حاصل کیا جاتا ہے ”فقہ“ اسلامی تعلیمات کا نچوڑ ہے، وہ قرآن کریم کا خلاصہ اور سنت رسول ﷺکی روح ہے، شریعت کے عمومی مزاج ومذاق کا ترجمان ہے اور اسلامی زندگی کے لیے چراغ راہ بھی، اس لیے علوم اسلامیہ میں اس کی جو اہمیت وضرورت ہے وہ آفتاب نیم روز کی طرح روشن ہے۔ زیر نظر کتاب’’ مطالعہ الفقہ اسلامی کوڈ:4632‘‘ ڈاکٹر محمود الحسن عارف صاحب کی مرتب شدہ ہے۔ یہ کتاب علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد میں ایم اے علوم اسلامیہ کے نصاب میں شامل ہے،فاضل مصنف نے کتاب ہذاکو 9یونٹوں میں تقسیم کیا ہے اس کتاب( کو رس کوڈ:4632) میں طلبہ وطالبات کو براہ راست مطالعہ متن کے ذریعے اسلامی قوانین کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ (م۔ا)
پوری اسلامی تاریخ میں مسلمانوں کی غالب ترین اکثریت اہل سنت کی رہی ہے، اس مکتبِ فکر میں آج چار فقہی مسالک ہیں، لیکن ہماری علمی تاریخ میں ان کے علاوہ اور بھی فقہی مسالک پائے گئے ہیں جو آج ناپید یا معدوم ہوچکے ہیں۔ چند مسالک کی بقا اور دیگر مسالک کے معدوم ہوجانے کے اسباب کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کے متعدد علمی وحقیقی اسباب ہیں۔ زیر نظر رسالہ بعنوان ’’معدوم فقہی مسائل دلچسپ تاریخی تجزیہ ‘‘ مختار خواجہ کی ایک عربی تحریر کا اردو ترجمہ ہے ۔مختار خواجہ نے اس رسالے میں امام اوزاعی، امام لیث بن سعد، امام ابن جریر طبری، امام داؤد ظاہری رحہم اللہ اور دیگر کئی ائمہ اور ان کے غیر مروجہ مسالک کا تذکرہ کیا ہے ۔ جو امتداد زمانہ اور نامساعد حالات کےسبب آج علمی دنیا میں اپنی مستقبل وجداگانہ حیثیت میں موجود نہیں ۔ (م۔ا)
زير نظر مختصر سے رسالہ میں ابوالوفاء ثناء اللہ امر تسری نے مسلک حنفیہ کے اختیار کردہ ان مسائل کو سپرد قلم کیاہے جو قرآن وسنت کی نصوص سے میل نہیں کھاتے، لیکن ہمارے بھائی بعض غلط فہمیوں کو بناء پر اپنے مؤقف پر نظر ثانی کرنے کو تیار نہیں ہیں-کتاب میں مولانا نے سات مسائل جن میں مفقود الخبر،مرتد کا حکم، حرمت مصاہرت،خیار بلوغ،در دہ دہ،اقتدائے مقیم بالمسافر اور تفریق بین الزوجین جیسے مسائل شامل ہیں پر کتاب وسنت اور مقلدین حضرات کے مؤقف کو بیان کر کے ثابت کیاہاے کہ ان دونوں میں آپس میں کس حد تک تفاوت پایا جاتا ہے- نیز مولانا اشرف علی تھانوی کے رسالہ 'الحیلۃ الناجزہ المحلیلۃ العاجزہ' پر بھی تبصرہ کیا گیا ہے۔
زير نظر مختصر سے رسالہ میں ابوالوفاء ثناء اللہ امر تسری نے مسلک حنفیہ کے اختیار کردہ ان مسائل کو سپرد قلم کیاہے جو قرآن وسنت کی نصوص سے میل نہیں کھاتے، لیکن ہمارے بھائی بعض غلط فہمیوں کو بناء پر اپنے مؤقف پر نظر ثانی کرنے کو تیار نہیں ہیں-کتاب میں مولانا نے سات مسائل جن میں مفقود الخبر،مرتد کا حکم، حرمت مصاہرت،خیار بلوغ،در دہ دہ،اقتدائے مقیم بالمسافر اور تفریق بین الزوجین جیسے مسائل شامل ہیں پر کتاب وسنت اور مقلدین حضرات کے مؤقف کو بیان کر کے ثابت کیاہاے کہ ان دونوں میں آپس میں کس حد تک تفاوت پایا جاتا ہے- نیز مولانا اشرف علی تھانوی کے رسالہ 'الحیلۃ الناجزہ المحلیلۃ العاجزہ' پر بھی تبصرہ کیا گیا ہے۔
جناب مفتی تقی عثمانی صاحب دیوبندی مکتب فکر کی معروف شخصیت ہیں۔آپ مولانا مفتی محمد شفیع کے صاحبزادے اور بے شمار کتابوں کے مصنف ہیں۔موصوف وفاقی شرعی عدالت کے جج بھی رہ چکے ہیں آج کل آپ اسلامی بینکوں کی سرپرستی فرمارہے ہیں اور حیلوک کے ذریعے ’مروجہ اسلامی بینکاری‘کے جواز کا فتوی دے رہے ہیں۔مفتی تقی عثمانی صاحب کی ایک کتاب’فقہی مقالات‘ہے جو ان کے فقہی مضامین کا مجموعہ ہے ۔اس کی چوتھی جلد میں موصوف نے ’حرام اشیاء سے علاج‘کے ضمن میں گفتگو کرتے ہوئے بعض کبار حنفی علما کے حوالے سے یہ فتوی دیا کہ علاج کی خاطر سورہ فاتحہ کو پیشاب اور خون سے لکھا جائز ہے ۔اس پر عامۃ المسلمین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تو مفتی صاحب نے ’اسلام‘اقبار میں یہ وضاحت کی وہ نجاست سے سورہ فاتحہ کے لکھنے کو جائز نہیں سمجھتے۔زیر نظر مختصر کتابچہ میں ان کے اس وضاحتی بیان کا جائزہ لیتے ہوئے اس مسئلہ سے متعلق احناف کے نقطہ نظر پر تنقیدی نگاہ ڈالی گئی ہے امید ہے اس کے مطالعہ سے حق کو سمجھنے میں مدد ملے گی ۔ان شاء اللہ۔(ط۔ا)
جناب مفتی تقی عثمانی صاحب دیوبندی مکتب فکر کی معروف شخصیت ہیں۔آپ مولانا مفتی محمد شفیع کے صاحبزادے اور بے شمار کتابوں کے مصنف ہیں۔موصوف وفاقی شرعی عدالت کے جج بھی رہ چکے ہیں آج کل آپ اسلامی بینکوں کی سرپرستی فرمارہے ہیں اور حیلوک کے ذریعے ’مروجہ اسلامی بینکاری‘کے جواز کا فتوی دے رہے ہیں۔مفتی تقی عثمانی صاحب کی ایک کتاب’فقہی مقالات‘ہے جو ان کے فقہی مضامین کا مجموعہ ہے ۔اس کی چوتھی جلد میں موصوف نے ’حرام اشیاء سے علاج‘کے ضمن میں گفتگو کرتے ہوئے بعض کبار حنفی علما کے حوالے سے یہ فتوی دیا کہ علاج کی خاطر سورہ فاتحہ کو پیشاب اور خون سے لکھا جائز ہے ۔اس پر عامۃ المسلمین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تو مفتی صاحب نے ’اسلام‘اقبار میں یہ وضاحت کی وہ نجاست سے سورہ فاتحہ کے لکھنے کو جائز نہیں سمجھتے۔زیر نظر مختصر کتابچہ میں ان کے اس وضاحتی بیان کا جائزہ لیتے ہوئے اس مسئلہ سے متعلق احناف کے نقطہ نظر پر تنقیدی نگاہ ڈالی گئی ہے امید ہے اس کے مطالعہ سے حق کو سمجھنے میں مدد ملے گی ۔ان شاء اللہ۔(ط۔ا)
حضرت علامہ محب اللہ شاہ صاحب راشدی سندھ کے نام ور اہل حدیث عالم تھے ۔آپ علم و فضل کے اعتبار سے بڑے جامع الکلمالات تھے ،تمام علوم اسلامیہ پر آپ کو دسترس حاصل تھی۔’مقالات راشدیہ‘آپ کے مختلف مضامین و مقالات کا مجموعہ ہے۔یہ چار ابواب پر مشتمل ہےجن میں عقائد،مسائل ،تحقیق وتنقید او رشخصیات کے زیر عنوان قریباً ڈیڑھ درجن مقالات شامل ہیں۔ان مقالات میں مختلف موضوعات زیر بحث آئے ہیں اور شاہ صاحب نے انتہائی تحقیقی اسلوب میں ان پر قلم اٹھایا ہے ۔500سے زائد صفحات پر مبنی ا س عظیم الشان کتاب میں بے شمار قیمتی نکات علمیہ ہیں جو ارباب علم کے لیے خصوصاً انتہائی مفید ہیں۔خدا کرے جلد ہی شاہ صاحب کے مقالات کی مزید مجلدات بھی منظر عام پر آئیں تاکہ شائقین کتاب وسنت ان سے مستفید ہو سکیں۔
نبی کریمﷺکی عزت، عفت، عظمت اور حرمت اہل ایمان کاجزوِلاینفک ہے اور حب ِرسولﷺایمانیات میں سے ہے اور آپ کی شانِ مبارک پر حملہ اسلام پر حملہ ہے۔عصر حاضر میں کفار ومشرکین کی جانب سے نبوت ورسالت پر جو رکیک اور ناروا حملے کئےجارہے ہیں، دراصل یہ ان کی شکست خوردگی اور تباہی و بربادی کے ایام ہیں۔گستاخ رسول کی سزا ئے موت ایک ایسا بین امر ہے کہ جس کے ثبوت کے لئے قرآن و حدیث میں بے شمار دلائل موجود ہیں۔ نبی کریم ﷺ کی عظمت و توقیر مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور علمائے اسلام دور صحابہ سے لے کر آج تک اس بات پر متفق رہے ہیں کہ آپ ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کرنیوالا آخرت میں سخت عذاب کا سامنا کرنے کے علاوہ اس دنیا میں بھی گردن زدنی ہے۔ خود نبی رحمت ﷺ نے اپنے اور اسلام کے بے شمار دشمنوں کو (خصوصا فتح مکہ کے موقع پر)معاف فرمادینے کیساتھ ساتھ ان چند بدبختوں کے بارے میں جو نظم و نثر میں آپ ﷺ کی ہجو اور گستاخی کیا کرتے تھے، فرمایا تھا کہ:اگر وہ کعبہ کے پردوں سے چمٹے ہوئے بھی ملیں تو انہیں واصل جہنم کیا جائے۔اور گستاخ رسول کو قتل کرنے والے کو شرعا کوئی سزا نہی...
اسلام ایک مکمل اور ضابطۂ حیات ہے۔ اسلام ایک ایسا دین ہے جس نے اپنے ماننے والوں کو زندگی کے ہر معاملے میں رہنمائی کی ہے اور ہر معاملے میں واضح نص نہ بھی ہو تو ایک اصول اور قانون ضرور دیا گیا ہے اور اس اصول اور قانون سے پھر زیرِ بحث آنے والے مسائل کو اجتہاد سے حل کیا جا سکتا ہے۔ اسلام سے محبت کرنے والے ہر شخص کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے شب وروز قرآن وسنت اور اسلام کی دی گئی تعلیمات کے مطابق بسر کرے۔ دنیاوی زندگی کا کوئی بھی معاملہ ہو اسے قرآن وسنت کے سانچےمیں ڈھالنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اسلامی قوانین کو مد نظر رکھ کر زندگی بسر کی جاتی ہے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسلام کے مخالفین نے کچھ ایسے قانون بنائے جو سر سر اسلام کے مخالف ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں ایسے قوانین کو بیان کیا گیا ہے جو اسلام کے مخالف ہیں اور ان کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ خاص کر اس کتاب میں قوم ہنود کے بادشاہ منو نے اُس قوم کے لیے جو قوانین واضح کیے تھے جو کہ اس قوم کی تہذیب وعقائد تھے ‘ منو کے قانون کے چند احکام کا اسلام کی تہذیب کے ساتھ موازنہ کیا گیا ہے تو مؤلف نے یہ ثابت کیا ہے کہ م...
اِس کائناتِ ہست و بود میں اللہ ربّ العزت کی تخلیق کے مظاہر بے شمار ہیں ۔ کائنات کے اندر موسموں کی تبدیلی اور سردی و گرمی کا باہمی تعاقب اللہ رب العالمین کی قدرت کاملہ اور ربوبیت تامہ کی دلیل ہے ، یہ اللہ کی عظیم قدرت ہی کا مظہر ہے کہ اللہ نے سال میں دو موسم بنائے جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورہ قریش میں بھی کیا ہے ۔ جیسے انسانی جسم کے لیے ان موسموں کی اہمیت اور ان میں دلچسپی کا سامان ہے اسی طرح بدلتے موسموں کے ساتھ ساتھ بدلتے احکام اپنے اندر بہت سے حکمتیں اور سہولتیں لیے ہوئے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ موسم اور ہماری شریعت ‘‘ حافظ شبیر صدیق حفظہ اللہ کی کاوش ہے ۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں مختلف موسموں سے متعلقہ احکام و مسائل بڑی خوش اسلوبی سے بیان کرتے ہوئے سال کے چاروں موسموں (گرما ، سرما ، خزاں اوربہار) کے تعلق سے ضروری معلومات کے ساتھ ساتھ ، کتاب و سنت کی روشنی میں ان موسموں سے صحیح طریقے سے استفادہ کے امکانات و مواقع کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ (م ۔ ا)
اِس کائناتِ ہست و بود میں اللہ ربّ العزت کی تخلیق کے مظاہر بے شمار ہیں۔کائنات کے اندر موسموں کی تبدیلی اور سردی وگرمی کا باہمی تعاقب اللہ رب العالمین کی قدرت کاملہ اور ربوبیت تامہ کی دلیل ہے ،یہ اللہ کی عظیم قدرت ہی کا مظہر ہے کہ اللہ نے سال میں دو موسم بنائے جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورہ قریش میں بھی کیا ہے۔شریعت نے بھی موسم سرم اور موسم گرما کے الگ الگ احکام بیان کیے ہیں ۔ موسم کی تبدیلی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں چاہیئے کہ ہم لوگ موسمِ سرما میں سردی سے اور گرما میں گرمی سے بچنے کے لئےجس طرح مختلف اسباب اور وسائل اختیار کرتے ہیں اور ان اقدامات پر ہزاروں روپیہ خرچ کرتے ہیں،اسی طرح ہمیں چاہئے کہ آخرت میں شدت کی سردی اور گرمی سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے جہنم سے بچنے کے اسباب اختیار کریں ۔ زیرنظر کتاب’’موسم سرما احکام ومسائل‘‘ مولانا عبد السلام بن صلاح الدین مدنی حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب نے اس کتاب میں موسم سرما(جاڑے کےدنوں) کےبیشتر احکام ومسائل کو قرآن وسنت کی روشنی میں بیان کیا ہے اور حددر...
عصر حاضر علمی انقلاب کا دور کہلاتا ہے جس میں علوم و فنون کی ترقی کے ساتھ ساتھ علمی استفادہ کو آسان سے آسان تر بنانے کی کوششیں جاری ہیں اور اس سلسلہ میں مختلف اسلوب اختیارکیے جا رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’موسوعۃ فقہیہ‘ میں موسوعاتی یا انسائیکلوپیڈیائی اسلوب اختیار کیا گیا ہے جس میں حروف تہجی کی ترتیب کے ساتھ آسان زبان و اسلوب میں مسائل و معلومات یکجا کر دی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے عام اہل علم کے لیے بھی مطلوبہ معلومات تک رسائی اور استفادہ آسان ہو جاتا ہے۔ اس موسوعہ میں تیرہویں صدی ہجری تک کے فقہ اسلامی کے ذخیرہ کو جدید اسلوب میں پیش کیا گیا ہے اور چاروں مشہور فقہی مسالک کے مسائل و دلائل کو جمع کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ ہر مسلک کے دلائل موسوعہ میں شامل کیے گئے ہیں، موازنہ اور ترجیح کی کوشش نہیں کی گئی ہے، دلائل کے حوالہ جات ہر صفحہ پر درج کیے گئے ہیں اور احادیث کی تخریج کا بھی خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔ موسوعہ کی ہر جلد کے آخر میں سوانحی ضمیمہ شامل کیا گیا ہے جس میں اس جلد میں مذکور فقہا کے مختصر سوانحی خاکے مع حوالہ جات درج کیے گئے ہیں۔ اسی مہتم بالشان موسوعہ کا اردو ترجمہ...