انبیاء ورسل سے خطاء اور غلطی ہو سکتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ انہیں اس غلطی پر رہنے نہیں دیتا بلکہ ان پر اوران کی امتوں پر رحمت کرتے ہوئے انہیں ان کی خطاء بتاکر اس لغزش کو معاف کر دیتا ہے اور اپنی رحمت وفضل سے ان کی توبہ قبول کرتاہے۔ زیر نظر رسالہ ’’ نبی معصوم‘‘ محدث العصر حافظ عبد اللہ روپڑی رحمہ اللہ کا تحریر کردہ ہے یہ رسالہ آپ نے عیسائیوں کے ایک رسالہ کے جواب میں تحریر کیا ۔ عیسائیوں نے اس رسالہ میں قرآن سے رسول ﷺ کا گاہنگار ہونا اور عیسی کا پاک دامن ہونا ثابت کر کے یہ نتیجہ نکالا کہ صرف عیسی ہی شفیع بننے کے قابل ہیں ۔تو محدث روپڑی نے اس رسالہ ’’ نبی معصوم‘‘ میں عیسائیوں کی اس بات کا جواب دے کر آخر میں میں دس سوال کئے ہیں کہ جن کا جواب عیسائیوں کےپاس نہیں ہے ۔(م۔ا)
ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔گویا کہ اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ نجات یافتہ لوگوں کا عقیدہ‘&...
تاریخ انسانی اس بات کی شاہد ہے کہ دنیا میں کبھی طاغوتی نظام کے پجاریوں کا غلبہ رہا اور کبھی حزب الرحمٰن کا۔ اس ضمن میں سب سے بڑا سچ یہی ہے کہ جس دور میں بھی اہل ایمان نے اپنے اصلی منہج سلیم وطریق نبوی کو چھوڑ کر تفرقہ بندی اور بدعات وخرافات والا راستہ اپنایا‘ اللہ تعالیٰ کے باغیوں اور شیطانی کارندوں نے اُن پر غلبہ حاصل کر کے دنیا کو جہنم کی راہ پر چلا دیا‘ جس کے نتیجے میں قومیں کی قومیں دنیا کے نقشہ سے مٹا دی گئیں۔ روئے زمین پر جا بجا پائے جانے والے کھنڈرات اور آثار قدیمہ اس سچائی کا منہ بولتا ثبوت اور قرآن حکیم میں مندرج واقعات اس پر برہان قاطع وساطع ہیں۔آج ملت اسلامیہ محمدیہ بھی اپنے دین کے بگاڑ‘ بدعات وخرافات کی اندھی پیروی اور تفرقہ بندی کا مکمل طور پر شکار ہو چکی ہے۔ایسی صورتحال میں لوگوں کی رہنمائی کی ضرورت ہے ۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے لوگوں کو راہ راست پر لانے کی کوشش کی گئی ہے اور ان کی رہنمائی اور اصلاح کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے اور عرب کے ہاں اسے بڑی مقبولیت بھی ہے تو افادۂ عام کی غ...
جادو کرنا یعنی سفلی اور کالے علم کے ذریعہ سے لوگوں کے ذہنوں او رصلاحیتوں کو مفلوج کرنا او ران کو آلام ومصائب سے دوچار کرنے کی مذموم سعی کرنا ایک کافرانہ عمل ہے یعنی اس کا کرنے والا دائرہ اسلام سے نکل جاتا اورکافر ہوجاتا ہے یہ مکروہ عمل کرنے والے تھوڑے سے نفع کے لیے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتے اور ان کے امن وسکون کوبرباد کرتے ہیں جولوگ ان مذموم کاروائیوں کا شکار ہوتے ہیں وہ عام طور پر اللہ کی یاد سے غافل ہوتے ہیں۔ او رلوگ اللہ کی طرف رجوع کرنے کی بجائےاپنے مصائب ومشکلات کے وقت دکھوں تکلیفوں کے مداوا اور غموں وپریشانیوں سے نجات کے ساتھ ساتھ سعادت ونیک بختی ،کامیابی کوکامرانی ،دولت کےحصول اورجاہ وحشمت کی طلب کےلیے مارے مارے عاملوں او رنجومیوں کے آستانوں پر ماتھے رگڑتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ان نجمیوں نے ہر ہر خاندان میں پھوٹ ، عداوت ، دشمنی بغض اور حسد وکینہ کے بیج بودیے ہیں۔ ماں کوبیٹے، بہن کو بھائی اورباپ کو اولاد کا دشمن بنا چھوڑا ہے۔ انسانیت ان کی مذموم شیطانی کارستانیوں ،سیاہ کاریوں اور بدکاریوں سے جان بلب ہے اور کسی ایسی راہنمائی کی متلاشی ہے جوان کےدکھوں کا...
برصغیر پاک و ہندمیں اکثریہ رواج پایا جاتا ہے کہ کئی مسلمان اپنی مسجدوں ، عمارتوں ، دفتروں، بسوں ،ٹرکوں ، ویگنوں، اور رکشوں ،کلینڈروں، اشتہارات وغیرہ پر بڑی عقیدت سے ایک طرف یا اللہ جل جلالہ اور دوسری طرف یا محمد ﷺ لکھتے ہیں اور اسے شعائر اسلام اور محبت رسول ﷺ کا نام دیتے ہیں اور جو شخص یامحمد ﷺ کہنے اور لکھنے کا انکار کرے تو اسے بے ادب اور گستاخِ رسول بلکہ بے ایمان تک قرار دے دیا جاتاہے حالانکہ صورت حال اس کے بالکل برعکس ہے کہ رسول ﷺ کو ان کا نام لےکر (یا محمد کہہ کر) آواز دینی ،بلانا ، اورپکارنا وغیرہ نہ آپ ﷺ کی حیات مبارکہ میں جائز تھا اور نہ آپ ﷺ کے وفات کے بعد جائز ہے ۔زیر نظر کتاب’’ندائے یا محمد ﷺ کی تحقیق‘‘ از مولانا عبد الغفور اثری میں قرآن مجید کتب احادیث و تفاسیر وغیرہ سے دلائل کی روشنی میں یہ مسئلہ واضح کیا گیا ہے کہ نبی آخر الزماں امام الانبیاء حضرت محمد ﷺ کا...
اسلامی شریعت میں نذر ایک اصطلاح ہے جس کا مطلب ہےکسی خیر کے کام کا عہد کرلینا۔یعنی نذریا منت ایک وعد ہ ہے جو اللہ تعالیٰ سےکیا جاتا ہے ۔ لہذا تمام وعدوں کے نسبت اس وعدے کو پورا کرنا زیادہ اہم اور قابل ترجیح ہے ۔ اگرچہ عہد کوئی بھی ہو اسے پورا کرنا مسلمان پر لازم ہے جیسا کہ ارشاد باری ہے : وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا(الاسراء:34) ’’اور عہد پورا کرو بے شک عہد کے متعلق سوال کیاجائے گا‘‘۔ نذرماننے میں قسم کھانے کامفہوم خود بخود شامل ہے لہذا یہ ایک وعدہ ہے کہ جس کے متعلق قسم کھائی جاتی ہے کہ اسے ضرور پورا کروں گا۔نذ ر ماننا فرض نہیں لیکن جب کوئی نذر مان لے توپھر اسے پورا کرنا فرض ہے ہوجاتا ہے اور نذرپوری نہ کرنا سخت گناہ ہے ۔زیرنظر کتابچہ ’’نذر(منت) ماننا‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شدہ ہے ۔جس میں انہوں نے قرآن وحدیث کی روشنی میں کی نذر کی مشروعیت اور اس کی شرائط،جائز وناجائز نذر ا...
سیدنا عیسی کو زندہ آسمان پر اٹھانے اور پھر قرب قیامت ان کے نزول کا عقیدہ قرآن مجید اور صحیح احادیث سے ثابت ہے،مگر قادیانی اور عصر حاضر کے نام نہاد مفکر جاوید غامدی صاحب اس کی کچھ نہ کچھ تاویل کرتے نظر آتے ہیں۔قادیانیوں کا عقیدہ ہے کہ جب یہود نے سیدنا عیسی کو صلیب دے کر قتل کرنے کی کوشش کی تو قرآن نے جو فرمایا کہ "اللہ نےانہیں اپنی طرف بلند کردیا "وہ حقیقت میں انہیں بلند نہیں کیا گیا تھا بلکہ انکے درجات بلند کردیے گئے تھے۔اس جگہ پر درجات کے بلند ی کا یہ فائدہ ہوا کہ صلیب پر وہ زندہ رہےاوریہود کو شبہ لگ گیا کہ وہ وفات پاچکے ہیں اور وہ انہیں چھوڑ کر چلے گئے۔سیدنا عیسی پھر کسی اور علاقہ میں چلے گئے وہاں تقریبا نصف صدی حیات رہے پھر طبعی وفات پائی اور انکی قبر کشمیر میں ہے، اب ایک نیا مسیح پیدا ہونا تھا جو کہ ایک محبوط الحواس بھینگے میٹرک فیل دجال و کذاب مرزاقادیانی کی شکل میں پیدا ہوا ہے۔۔یہی عقیدہ تھوڑی سی کمی پیشی کیساتھ غامدی صاحب کا بھی ہے ، یہ بھی ان قادیانیوں کی طرح وفات عیسی کا عقیدہ رکھتے ہیں لیکن کہانی تھوڑی سی مختلف بیان کرتے ہیں۔ غامدی ص...
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:اسلام کی ابتداء غربت اور اجنبیت کی حالت میں ہوئی ،اور عنقریب اسلام اپنی پہلی حالت کی طرف لوٹ جائے گا۔پس خوشخبری ہے غریب اور اجنبی لوگوں کے لئے۔توحید اسلام کا بنیادی اور اہم ترین عقیدہ ہے یعنی اللہ تعالی اپنی ذات وصفات اور احکامات میں ہر طرح کی شراکت سے مبرا ہے۔آج اسلام کے دعویداروں کی اکثریت توحید باری تعالی کو چھوڑ کر شرک وکفر میں مبتلاء ہو چکی ہے۔شرک وکفر کے پھیلنے کی متعدد وجوہات میں سے ایک اہم وجہ محی الدین ابن عربی کا فلسفہ وحدۃ الوجود بھی ہے۔اس کی وجہ سے اسلام میں الحاد کے دروازے کھلے ،کشف وکرامات کے بے سند واقعات نے اسلام کی بنیادوں پر حملہ کیا ۔قرآن وسنت کے علم کو "علم ظاہری" کہہ کر علم اور علماء کا مذاق اڑایا گیا۔طریقت کے نام پر شریعت کے مقابلے میں ایک نیا دین گھڑ لیا گیا۔شریعت کی تحقیر اور طریقت سے کمتر سمجھنے کا رجحان عام ہوا اور من گھڑت وموضوع روایات نے نظریہ توحید میں شک پیدا کر دیا۔امام ابن تیمیہ اوران کے ہونہار شاگرد امام ابن قیم نےنہ صرف عقیدہ وحدۃ الوجود کا رد کیا بالکہ ابن عربی کو بھی گمر...
اللہ تعالی کی ذات اقدس، اس کے اسماء حسنی وصفات مبارکہ،اس کی طرف سے مبعوث کردہ رسولوں، فرشتوں، کتابوں، یوم آخرت،حساب ومیزان اور جنت وجہنم کو صدق دل سے تسلیم کرنے کانام ایمان ہے اور ایسے مخلص اہل ایمان کو اللہ تعالی نے "حزب اللہ" قرار دیا ہے اور انہیں دنیا میں امن وسکون اور آخرت میں کامیابی وکامرانی کی خوشخبری سنائی ہے۔اس کے برعکس ان تمام کی تمام ایمانیات یا ان میں سے کسی ایک کے صریح انکار کا نام کفر ہے۔اہل کفر کو اللہ تعالی نے "حزب الشیطان"قرار دیا ہے۔دنیا میں یہ گروہ بدامنی وبے سکونی کا شکار رہے گا اور آخرت میں عذاب الہی اور دائمی وابدی جہنم ان کا ٹھکانہ ہوگا۔حقیقت میں کرہ ارضی پر یہی دو گروہ پائے جاتے ہیں۔البتہ دنیا میں منافق لوگوں کا ایک تیسرا گروہ بھی نظر آتا ہے جو درحقیقت "حزب الشیطان" کا ہی حصہ ہے۔یہ گروہ بظاہر اہل اسلام والا جامہ پہن لیتا ہے لیکن وہ پکا کافر ہونے کے ساتھ ساتھ بزدل، کینہ پرور، مفادپرست اور خود غرض ہوتا ہے اور یہ ہے منافقون کا گروہ۔یہ لوگ کافر تو ہیں ہی،اس پر مستزاد اللہ تعالی اور اہل ایمان کو دھوکہ...
توحید کا معنی ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ اَللّٰہُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌکہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہے۔ معبود برحق جو بےنیاز ہے۔ نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔ (سورۃالاخلاص)علامہ جرجانی ؒ توحید کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی پہچان اس کی وحدانیت کا اقرار اور اس سے تمام شریکوں کی نفی کرنا۔ (التعریفات 73)توحید کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق صرف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے خاص رکھے جائیں۔ زیر تبصرہ رسالہ" نور توحید " جماعت اہل حدیث کے...
اخروی نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی ہے جو صرف اور صرف توحیدِ خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے،اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔سیدنا نوح نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ اورآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’نور توحیدشرح کتاب التوحید‘‘ امام محمد بن عبد الوہاب رحمہ الل...
اس وقت امت کا ایک بہت بڑا طبقہ نبی کریمﷺ کی ذات کے حوالے سے افراط و تفریط کا شکار ہے۔ بہت سے لوگ آپﷺ کو اللہ کے نور کا جزو قرار دیتے ہیں اور نام نہاد ملاں اس سلسلہ میں عوام کو خانہ زاد دلائل اورمن مانی تاویلات و تشریحات کے ذریعے اپنے دامن فریب میں پھنسائے ہوئے ہیں۔ نبی کریمﷺ کے نور من اللہ ہونے میں کس حد تک صداقت ہے زیر نظر کتابچہ میں مولانا خاور رشید بٹ نے اسی کا جائزہ لیا ہے۔ اور دلائل و براہین کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ یہ دعوی شرک و ضلالت پر مبنی ہے جس کا انجام بہرحال اچھا نہیں ہے۔(ع۔م)
کتاب وسنت میں حق اور خیر کے اعمال کو’نور‘اور اس کے بالمقابل باطل اور شر کے کاموں کو ’ظلمات‘یعنی تاریکیوں سے تعبیر کیا ہے اور ان معنوی چیزوں کو حسی اشیاء سے تشبیہ دی ہے۔اسی طرح حق کو بینائی ،دھوپ اور زندگی سے موسوم کیا ہے اور باطل کو اندھے پن،سایہ اور موت قرار دیا ہے۔پھر اس کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے کی ضدہیں،لہذا دونوں میں اتحاد نہیں ہو سکتا۔زیر نظر مختصر کتابچہ میں سعودی عرب کے نام ور عالم دین اور مذہبی اسکالر شیخ سعید بن علی بن وہف القحطانی نے نور وظلمات سے متعلق آیات و احادیث کو جمع کیا ہے اور مفسیرین قرآن اور شارحین سنت کے اقوال کی روشنی میں ان کی تفسیر و تشیریح فرمائی ہے۔جناب عنایت اللہ سنابلی نے اسے اردو میں ڈھال کر عوامی حلقوں کے لیے اس دلچسپ اور معلوماتی کتاب استفادہ کی راہ ہموار کر دی ہے۔خداوند کریم مصنف ومترجم اور ناشرین کو جزائے خیر دے اور ہم سب کو اس سے فیض یاب ہونے کی توفیق نصیب فرمائے۔(ط۔ا)
ایمان اور اعمال صالحہ دو ایسی چیزیں ہیں جو اخروی کامیابی کی ضمانت بن سکتی ہیں ۔ ان دو چیزوں کی بربادی آخرت میں ملنے والی عزت و توقیر کی بربادی ہے۔ بعض لوگ بڑی محنت سے اعمال صالحہ انجام دیتے ہیں لیکن اس کےساتھ ساتھ وہ کچھ ایسے غیر شرعی کام کر بیٹھتے ہیں جن کی وجہ سے ساری نیکیاں ضائع ہوجاتی ہیں۔ زیر نظر کتاب میں جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ایسے کاموں پر روشنی ڈالی گئی ہے جو نیکیوں کو برباد کر دینے والے ہیں۔ ایمان و عمل کو برباد کر دینے والے عوامل کون سے ہیں، ان کا علم ہر بندے کے لیے ضروری ہے۔ نیکیوں کو برباد کر دینے والے یہ شیطانی اعمال ہمارے بدترین دشمن ہیں۔ اس کتاب میں ایسے ہی دشمنوں کے چہروں سے نقاب اتارا گیا ہے۔ مصنف نے پہلے وہ اعمال بیان کیے ہیں جن سے نیکیاں مکمل طور پر برباد ہوجاتی ہیں ۔ اس کے بعد ان اعمال کا تذکرہ ہے جن سے نیکیاں مکمل طور پر تو ضائع نہیں ہوتیں البتہ نیکیوں میں سے ایک بڑا حصہ ضائع ہوجاتا ہے۔ کتاب کے مصنف تفضیل احمد ضیغم ہیں جن کی کتب اصلاح معاشرہ میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ (ع۔م)
موت وہ منزل ہے جس سے آئے دن ہمارا گزر ہوتا ہے۔موت کہاں سے آتی ہے ،کہاں لے جاتی ہے کی کوئی تفصیل۔۔۔؟اس پر ہم توجہ نہیں دیتے ہیں۔دینا چاہتے نہیں ہیں۔حوصلہ نہیں رکھتے۔ شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دئیے یا بلی کو دیکھ کر کبوتر کی طرح آنکھیں بند رکھنا چاہتے ہیں۔یہ باتیں اگر ابتداء سے ہی سمجھی نہ جائیں ،سمجھائی نہ جائیں تو پوری زندگی غلط سمت دوڑتے گزر جاتی ہےاور ایک دن اچانک ملاقات ہو جائے گی۔کس سے؟ملک الموت سے! اس وقت دم بخود انسان حیرت سے تکتا رہ جائے گا کہ ابھی تو سوچا ہی نہ تھا۔تیاری بھی نہ تھی،لیکن پوچھا جائے گا کہ اب؟اب ہوش آئی ہے؟ان آنکھ کھلی ہے،سوئے ہوئے جاگے ہو؟اب تو یونہی پلک جھپکنے میں مہلت ختم ہوگئی ،امتحان کا وقت ختم ہو گیا ۔شیطان ہمیں اصل حقائق کا سبق نہیں پڑھنے دیات ہے۔پوری زندگی مصروف رکھتا ہے ،جیسے آپ شرارتی بچے کو مصروف رکھتے ہیں تاکہ وہ آپ کے ناپسندیدہ کام نہ کرے۔اسی طرح شیطان زندگی کے بے شمار ایجنڈے ہمیں دئیے رکھتا ہے تاکہ ہم اپنی زندگی کا اصل کام نہ کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب "واپسی،اس دنیا کی کہانی جو ایک سانس کے فاصلے پر ہے۔" محترمہ عا...
توحید کا معنی ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ اَللّٰہُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ کہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہے۔معبود برحق جو بےنیاز ہے۔نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔(سورۃالاخلاص)علامہ جرجانی ؒ توحید کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی پہچان اس کی وحدانیت کا اقرار اور اس سے تمام شریکوں کی نفی کرنا۔ (التعریفات73) توحید کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق صرف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے خاص رکھے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب" وجود باری تعالی اور توحید &quo...
توحید کا معنی ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ اَللّٰہُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ کہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہے۔معبود برحق جو بےنیاز ہے۔نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔(سورۃالاخلاص)علامہ جرجانی ؒ توحید کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی پہچان اس کی وحدانیت کا اقرار اور اس سے تمام شریکوں کی نفی کرنا۔ (التعریفات73) توحید کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق صرف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے خاص رکھے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب" وجود باری تعالی اور توحید &quo...
وجود باری تعالی فلسفہ، سائنس اور مذہب تینوں کا موضوع رہا ہے۔ عام طور اصطلاح میں اُس علم کو الہیات (Theology) کا نام دیا جاتا ہےکہ جس میں خدا کے بارے بحث کی گئی ہو۔ اس کتاب میں ہم نے فلسفہ ومنطق، سائنس وکلام اور مذہب وروایت کی روشنی میں وجود باری تعالی کے بارے میں بحث کی ہے۔ وجود باری تعالی کے بارے بڑے نظریات (mega theories) چار ہیں۔ نظریہ فیض، نظریہ عرفان،نظریہ ارتقاء اور نظریہ تخلیق۔ یہ واضح رہے کہ چوتھے نقطہ نظر کو ہم محض اس کی تھیورائزیشن کے عمل کی وجہ سے تھیوری کہہ رہے ہیں کہ اب اس عنوان سے نیچرل اور سوشل سائنسز میں بہت سا علمی اور تحقیقی کام منظم اور مربوط نظریے کی صورت میں سامنے آ رہا ہے جبکہ حقیقت کے اعتبار سے یہ محض تھیوری نہیں بلکہ امر واقعی ہے۔ پہلا اور دوسرا نقطہ نظر فلاسفہ کا ہے کہ جو افلاطونی، نوافلاطونی، مشائین، اشراقین، عرفانیہ اور حکمت متعالیہ میں منقسم ہیں۔ افلاطونی اور مشائین کے علاوہ بقیہ کے ساتھ صوفی ہونے کا ٹیگ بھی لگا ہوا ہے دراں حالانکہ یہ صوفی کی بجائے دراصل افلاطونی، مشائی اور نوافلاطونی ہیں کہ ان میں سے کوئی بھی گروہ وجود باری تعا...
اللہ تعالیٰ پر یقین رکھنا مخلوق کا سب سے ارفع مقصد جبکہ اُس ذات باری تعالیٰ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ علم رکھنا انسانیت کا اعلیٰ ترین مقصد ہے۔ جنوں اور انسانوں کے لیے حقیقی خوشی‘ اللہ کی محبت اور عرفانِ الٰہی میں مضمر ہے۔ انسان کی سچی روحانی خوشی اور قلب انسانی کی تابندگی اللہ جل شانہ کی محبت میں پنہاں ہے تمام سچی خوشیاں اور حقیقی مسرت اللہ جل شانہ کی محبت بھری عنایتیں اللہ کی محبت اور معرفت الٰہی کے طفیل ہیں۔ وہ جو صحیح علم رکھتے ہیں اور حق تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں وہی لافانی خوشی بے پایاں عنایت‘ ہدایت ربانی اور اس سے وابستہ اسرار ورموز کا بھید پا سکتے ہیں اور وہ جو ایسا نہیں کرتے‘ روحانی وجسمانی آزار‘ رنج والم اور خوف میں مبتلا کر دیئے جاتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں اللہ رب العزت کے تعارف سے لے کر ان کی ذات سے متعلقہ تمام اشکالات اور باطل عقائد کا رد کیا گیا ہے۔اور تصور توحید کو عیاں کرنے اور عوام الناس کے سامنے صحیح اور درست عقیدہ پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس میں لوگوں کے ذہنوں اور دلوں سے جمع ش...
شرک وبدعت امت مسلمہ کے لیے ایسے موذی امراض ہیں جو امت کے لیے باعث ہلاکت ہیں۔ان کی وجہ سے جہاں امت کے عقائد و اعمال میں دراڑیں پڑتی ہیں وہاں اس کا دوسرا نقصان یہ ہوتا ہے کہ امت کا شیرازہ منتشر ہو جاتا ہے۔دینی اقدار ختم ہی نہیں بلکہ تبدیل ہو کر رہ جاتی ہیں۔جو ختم ہونے سے بھی زیادہ نقصان دہ صورت حال ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسی شرک و بدعت کے خاتمے کے لیے اپنے لاکھوں کروڑوں انبیاء و رسل مبعوث فرمائے۔ ان سب کا یہی مقصد تھا کہ اس دنیا سے یا اپنی اپنی امتوں سے شرک و بدعت کا خاتمہ کیا جائے۔ چنانچہ اس کےلیے انہوں نے دن رات کوششیں کیں۔پھر انبیاء کے بعد ان نیک لوگوں نے بھی اسی تعلیم کا درس دیا۔ یعنی انہوں نے انبیاء والا سلسلہ جاری رکھا۔ لیکن شرک کی بنیا گہری عقیدت کا جذبہ ہے چنانچہ بعد میں انسانوں نے ان نیک شخصیات کوہی وسیلہ شرک بنا لیا۔ زیرنظرکتاب میں انسانوں کی اسی گمراہی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ وہ ان دونوں طرح کی ہستیوں کو اپنے اعمال میں کہاں کہاں اور کیسے کیسے وسیلہ شرک بناتے ہیں۔ اور اس کے بالمقاب...
مسئلہ آخرت کاہو یا دنیا کاانسان ’’ وسیلہ‘‘ کامحتاج ہے ۔ وسیلہ زندگی کی ایک بنیادی حقیقت ہے ۔ وسیلہ کامطلب ہے ایسا ذریعہ استعمال کیا جائے جو مقصود تک پہنچا دے۔اللہ تعالیٰ نے اہل یمان کووسیلہ تلاش کرنے کا کاحکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ’’اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو اوراس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ‘‘(المائدہ) غیر اللہ سے وسیلہ واستعانت حاصل کرنا خالص شرک ہے جو توحید کی بنیاد کی خلاف ہے۔ جائز وسیلہ کی تین صورتیں ہیں جو کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہیں۔ زیر نظر کتاب’’وسیلہ کی شرعی حیثیت‘‘ علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں&nb...
مسئلہ آخرت کاہو یا دنیا کاانسان ’’ وسیلہ‘‘ کامحتاج ہے ۔ وسیلہ زندگی کی ایک بنیادی حقیقت ہے ۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کااعتراف ہرحقیقت پسند کرتا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اہل یمان کووسیلہ کاحکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (المائدہ) ’’اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو اوراس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ‘‘۔وسیلہ کامطلب ہے ایسا ذریعہ استعمال کیا جائے جو مقصود تک پہنچا دے۔توسّل اور اس کے شرعی حکم کے بارے میں بڑا اضطراب واِختلاف چلا آ رہا ہے ۔کچھ اس کو حلال سمجھتے ہیں اورکچھ حرام ۔کچھ کو بڑا غلو ہے اور کچھ متساہل ہیں ۔اور کچھ لوگوں نے تو اس وسیلہ کے مباح ہونے میں ایسا غلو کیا کہ اﷲکی بارگاہ میں اس کی بعض ایسی مخلوقات کا وسیلہ بھی جائز قرار دے دیاہے ، جن کی نہ کوئی حیثیت ہے نہ وقعت ۔مثلاً اولیاء کی قبریں ،ان قبروں پر لگی ہوئی لوہے کی جالیاں ،قبر کی مٹی ،پتھر ا...
ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ شہادتین کا اقرار کرنا۔ پانچ وقت کی نماز آدا کرنا۔زکوٰۃ دینا۔ بیت اللہ کا حج کرنا ۔رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔ (متفق علیہ) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ ان میں سے ہر ایک پر عمل کرنا ضروری جس طرح حضور نبی کریم ﷺ نے بتلایا ہے ان میں سے کسی ایک کا انکار کرنا یا سستی کی وجہ سے ادا نہ کرنا اسلام کی بنیاد کو کمزور کرنے کے متراف ہے کیونکہ ان ارکان اسلام میں سے ہر ایک اپنی جگہ لازم العمل ہے۔ کچھ لوگ ملحدانہ و سیکولر ذہن رکھنے کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کے آلہ کار ہیں ہر دور میں اسلام کا لبادہ اوڑ ھ کر شیخ الاسلام اور دیگر اسلامی اصطلاحات کو استعمال کر کے جہالت کی کسوٹی میں خود کو دین کے مبلغ اور اسلام کے داعی ظاہر کر کے اسلام میں نقص ہی پیدا کرنے کی جسارت نہیں کرتے بلکہ اسلام کی اصلی ہائیت اور صورت کو بیگاڑنے کے ساتھ اپنے گمراہ کن عقائد و نظریات کو پھیلانے میں شب و روز لوگوں کے ضمیر خریدنے میں مال و زر کی اس قدر وسیع پیمانے پر فنڈنگ کرتے ہیں جو کسی سے مخفی نہیں ہے۔ مگر وہ دور حاضر میں خاص...
محبت ایک ایسا لفظ ہے جو معاشرے میںبیشتر پڑھنے اور سننے کو ملتا ہے اسی طرح معاشرہ میں ہر فرد اس کامتلاشی نظر آتا ہے اگرچہ ہرمتلاشی کی سوچ اورمحبت کے پیمانے جدا جدا ہوتے ہیں جب ہم اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تویہ بات چڑھتے سورج کے مانند واضح ہوجاتی ہے کہ اسلام محبت اوراخوت کا دین ہے اسلام چاہتا ہے کہ تمام لوگ محبت،پیار اوراخوت کے ساتھ زندگی بسر کریں مگر قابل افسوس بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں محبت کوغلط رنگ دے کرمحبت کے لفظ کو بدنام کردیا گیا او ر معاشرے میں محبت کی بہت ساری غلط صورتیں پید ہو چکی ہیں اسکی ایک مثال عالمی سطح پر ’’ویلنٹائن ڈے ‘‘ کا منایا جانا ہے ہر سال۱۴ فروری کو عالمی یومِ محبت کےطور پر ’’ ویلنٹائن ڈے‘‘ کے نام سے منایا جانے والا یہ تہوار ہر سال پاکستان میں دیمک کی طر ح پھیلتا چلا جارہا ہے ۔ جو کہ اہل مغرب کے اوباش طبقے کا پسندیدہ تہوار ہے ۔اس د ن جوبھی جس کے ساتھ محبت کا دعوے دار ہے اسے پھولوں کا گلدستہ پیش کرتا ہے۔ زیر نظر مختصر کتابچہ ’’ویلنٹائن ڈے ‘‘ محترمہ ام...
محبت ایک ایسا لفظ ہے جو معاشرے میں بیشتر پڑھنے اور سننے کو ملتا ہے اسی طرح معاشرہ میں ہر فرد اس کامتلاشی نظر آتا ہے اگرچہ ہرمتلاشی کی سوچ اورمحبت کے پیمانے جدا جدا ہوتے ہیں جب ہم اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تویہ بات چڑھتے سورج کے مانند واضح ہوجاتی ہے کہ اسلام محبت اوراخوت کا دین ہے اسلام چاہتا ہے کہ تمام لوگ محبت،پیار اوراخوت کے ساتھ زندگی بسر کریں مگر قابل افسوس بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں محبت کوغلط رنگ دے کرمحبت کے لفظ کو بدنام کردیا گیا او ر معاشرے میں محبت کی بہت ساری غلط صورتیں پید ہو چکی ہیں اسکی ایک مثال عالمی سطح پر ''ویلنٹائن ڈے '' کا منایا جانا ہے ہر سال۱۴ فروری کو عالمی یومِ محبت کےطور پر '' ویلنٹائن ڈے'' کے نام سے منایا جانے والا یہ تہوار ہر سال پاکستان میں دیمک کی طر ح پھیلتا چلا جارہا ہے ۔ اس د ن جوبھی جس کے ساتھ محبت کا دعوے دار ہے اسے پھولوں کا گلدستہ پیش کرتا ہے۔زیر نظر کتاب '' ویلنٹائن ڈے تاریخ، حقائق اور اسلام کی نظر میں'' معروف صاحب بصیرت قلم کاراور بچوں کےادیب عبد الوارث ساجد﷾ ک...