رمضان المبارک قرآن پاک کےنزول کا مہینہ ہے۔ قرآن اسلامی تعلیمات کا ماخذ ِ اوّل اور رسول اللہﷺ کا ابدی معجزہ ہے۔ رمضان المبارک میں جبریل امین آپ ﷺ کی پاس آتے اور آپ کے ساتھ قرآن کادور کرتے۔ رسو ل اللہ ﷺ ماہ رمضان میں رات کی عبادت میں غیرمعمولی مشقت اٹھاتے اور گھر والوں اور صحابہ کرام کو قیام الیل کی ترغیب دلاتے۔ اور اپنی زبانِ رسالت سے رمضان میں قیام اللیل کی ان الفاظ میں’’من قام رمضان ایمانا واحتسابا غفرلہ ما تقدم من ذنبہ ‘‘ فضیلت بھی بیان کی ۔سیدنا عمر فاروق کے عہد خلافت میں صحابہ کرام کے مشوورہ سے رمضان المبارک کی راتوں میں تراویح باجماعت پڑھنا مقرر ہوا۔ جس میں امام جہری قراءت کرتا اور مقتدی سماعت سے محظوظ ہوتے۔ لیکن ارض ِ پاک وہند میں ہماری مادری زبان عربی نہیں اس لیے ہم امام کی تلاو ت سنتے تو ہیں لیکن اکثر احباب قرآن کریم کے معنیٰ اور مفہوم سے نابلد ہیں جس کی وجہ سے اکثر لوگ اس مقدس کتاب کی تعلیمات اور احکامات سے محروم رہتے ہیں۔ تو اس ضرورت کے پیش نظر بعض مساجد میں اس بات کا اہتمام کیا گیا کہ قراءت کی جانے والی آیات کا خلاصہ بھی اپنی زبان میں بیان کردیا جائے۔ اور بعض اہل علم نے اس کو تحریر ی صورت میں مختصراً مرتب کیا۔ تاکہ ہر کوئی قرآن کریم سنے اور سمجھے اور اس کے دل میں قرآن مجید کو پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کاشوق پیدا ہو۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’خلاصہ مضامین قرآن‘‘ مولانا ملک عبد الرؤف صاحب (خطیب جامع مسجد آسٹریلیا) کی یہ ایک کامیاب کوشش ہے موصوف نے تقریباً تیس سال قبل اپنے نمازیوں کو روزانہ نماز تراویح کے بعد تلاوت شدہ قرآن کریم کا خلاصہ سنایا جو بہت پسند کیا گیا۔ دور دور سے صاحبان ذوق اس کو سننے کے لیے آتے تھے۔ تو مولانا نے اپنے اس بیان شدہ کلام اللہ کے تیس پاروں کا خلاصہ تحریری صورت میں مرتب کر کے افادۂ عام کے لیے نہایت آسان زبان میں تیس ابواب کی صورت میں پیش کیا ہے۔ قارئین کی دلچسپی اور افادۂ عام کے لیے ہررکوع کو جداگانہ عنوان دیا گیا ہے اس خلاصہ کایہ سب سےمنفرد اور اہم کام ہے۔ ہر باب آسانی سے تیس منٹ میں پڑھا جاسکتا ہے۔رمضان المبارک میں تراویح سے قبل یا بعد اگر روزانہ نصف گھنٹہ میں یہ خلاصہ سنانے کااہتمام ہو جائے تو تعلیمات قرآن کو عام کرنے کی یہ نہایت کامیاب اور مؤثر صورت ہوگی۔ حافظ نذر احمد پرنسپل شبلی کالج، لاہور نے اس پر نظرثانی کی اور مسلم اکادمی لاہور 1984ء میں اسے شائع کیا تھا۔ (م۔ا)
اس پر فتن دور میں ہر آئے دن بے شمار نئے نئے فرقے اور گروہ مذہب کے نام پر سامنے آرہے ہیں۔اور ان میں سے ہر ایک نے اپنے چند مخصوص اور شاذ نظریات وعقائد سنبھال رکھے ہیں۔جو شخص ان کے نظریات سے متفق ہو،اور ان کے تعاون کرتا ہو، ان کے نزدیک وہ مومن اور اہل ایمان میں سے ہے ،اور جو ان کے عقائد ونظریات کا مخالف ہو اس پر وہ بلا سوچے سمجھے شرائط وموانع کا خیال رکھے بغیر کفر کا فتوی لگا دیتے ہیں اور اس فتوی بازی یا کسی مسلمان کی تکفیر میں ذرا خیال نہیں رکھتے کہ وہ کوئی محترم شخصیت اور مخلص مسلمان کی ذات بھی ہو سکتی ہے۔اسی طرز عمل کے گروہوں میں سے ایک کراچی کا معروف حزب اللہ گروہ ہے ،جو اپنے آپ کوپروفیسر کمال عثمانی کی طرف منسوب کرتاہے۔اس گروہ نے بھی بعض ایسے منفر د اور شاذ عقائد ونظریات اختیار کر رکھے ہیں ،جو امت کے اجماعی اور اتفاقی مسائل کے مخالف ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"حزب اللہ کیماڑی کا تعارف، پروفیسر کمال عثمانی کے عقائد واعمال کا ایک جائزہ"محترم جناب ابو جابر عبد اللہ دامانوی صاحب کی تالیف ہے ،جس میں انہوں عثمانی گروہ کے انہی غلط اور بے بنیاد عقائد ونظریات کا رد کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)
واقعہ کربلا نبی کریم ﷺ کی وفات اور دین محمدی کی تکمیل کے تقریباً 50 سال بعد پیش آیا۔ یہ ایک تاریخی سانحہ ہے لیکن اس واقعہ کی وجہ سے شیطان کو بدعتوں اور ضلالتوں کے پھیلانے کا موقع مل گیا۔چنانچہ کچھ لوگ ماہ محرم کا چاند نظر آتے ہی اور بالخصوص دس محرم میں نام نہاد محبت کی بنیاد پر سیاہ کپڑے زیب تن کرتے ہیں ۔سیاہ جھنڈے بلند کرتے ہیں ۔نوحہ و ماتم کرتے ہیں ۔ تعزیے اور تابوت بناتے ہیں۔ منہ پیٹتے اور روتے چلاتے ہیں۔ بھوکے پیاسے رہتے ہیں۔ ننگے پاؤں پھرتے ہیں۔ گرمی ہو یا سردی، جوتا نہیں پہنتے۔ نوحہ اور مرثیے پڑھتے ہیں۔ عورتیں بدن سے زیورات اتاردیتی ہیں۔ ماتمی جلوس نکالے جاتے ہیں ۔ زنجیروں اور چھریوں سے خود کو زخمی کیا جاتاہے۔ سیدنا حسین اور دیگر شہداءکی نیاز کا شربت بنایا جاتاہے۔ پانی کی سبیلیں لگائی جاتی ہیں۔ماتم سمیت مذکورہ تمام کام شرعا حرام اور ممنوع ہیں۔اہل بیت سمیت تمام صحابہ کرام کا ان بدعات کی حرمت پر اتفاق تھا۔ زیر تبصرہ کتاب "حرمت ماتم اور تعلیمات اہل بیت" محترم حافظ مہر محمد میانوالوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اہل بیت کی تعلیمات کی روشنی میں ماتم کی حرمت کو ثابت کیا ہے اور صبر کی ترغیب دی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
نماز دین کا ستون ہے۔ نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺکی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔ قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" میں نماز کیوں پڑھتا ہوں؟" الشیخ عبد الرؤف الحناوی کی عربی کتاب لماذا اصلی کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ کتاب جہاں کتاب وسنت کے موتیوں سے مزین ہے وہیں عقلی ودلائل سے گم گشتہ راہوں کو ا پنے رب سے رشتہ محبت جوڑنے کی رہنمائی کرتی ہے۔ یہ کتاب جہاں نماز میں غفلت اور کوتاہی کرنے والوں اور نماز چھوڑ دینے والے بھائیوں کے لیے ایک تڑپا دینے والا تازیانہ ہے، وہیں ان کے لیے ایک ایسا تحفہ ہے جو ان کی زندگی کو شبنم بھرے باد نسیم کے معطر جھونکوں سے تاتروتازہ کر کے جنتوں کی راہ دکھا ئے گا۔(ان شاء اللہ)۔ اللہ تعالی مؤلف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو نماز کا پابند بنائے۔ آمین(م۔ا)
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "الثمرات النقیۃ للدورۃ النحویۃ"محترم ابو محمد ادریس الاثری صاحب کی تصنیف ہے ،جو اپنے موضوع پر ایک شاندار انتہائی مفید کتاب ہے۔مولف موصوف نے یہ کتاب رمضان المبارک میں دینی مدارس کے طلباء کے لئے منعقد کئے جانے والے دورہ نحو وصرف کے دوران مرتب کی اور نحو وصرف کے بنیادی اصول وقواعد قلمبند کئے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)
اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ اسلام زمانہ جاہلیت کی غیر انسانی طفل کشی کی رسم کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے عورتوں کو ان کے اصل مقام و مرتبے سے ہمکنار کیا۔ اس کی عزت و آبرو کے لیے جامع قوانین متعین کیے، عورت کو وراثت میں حقدار ٹھہرایا، اس کے عائلی نظام کو مضبوط کیا۔ اسلام سے پہلے دنیا نے جس قدر ترقی کی تھی، صرف ایک صنف واحد(مرد) کی اخلاقی اور دماغی قوتوں کا کرشمہ تھی۔ مصر، بابل، ایران، یونان اور ہندوستان مختلف تہذیب و تمدن کے چمن آراء تھے لیکن اس میں صنف نازک(عورت) کی آبیاری کا کچھ دخل نہ تھا۔ عورت کو دنیا میں جس نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ ہر ممالک میں مختلف رہی ہے، مشرق میں عورت مرد کے دامن تقدس کا داغ ہے، اہل یونان اس کو شیطان کہتے ہیں، تورات اس کو لعنت ابدی کا مستحق قرار دیتی ہے، کلیسا اس کو باغ انسانیت کا کانٹا تصور کرتا ہے لیکن اسلام کا نقطہ نظر ان سب سے جدا گانہ ہے۔ اسلام میں عورت نسیم اخلاق کی نکہت اور چہرہ انسانیت کا غازہ سمجھی جاتی ہے۔ زیر نظر کتاب"عفت و عصمت کی حفاظت" فضیلۃ الشیخ سعید محمد عبداللہ کی ایک دور حاضر کی نو جوان نسل کے لیے ایک نایاب اور بے مثال عربی تصنیف ہے۔ جس کو محترم شیخ محمد جمیل اختر نے بڑے احسن انداز سے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کی کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین(عمیر)
قدرت نے مخلوقات کو مختلف جنسوں او رمختلف گروہوں میں تقسیم کر دیا ہے اورہر گروہ کے خاص فرائض اور خاص وظائف مقرر کر دیئے ہیں۔ ان تمام فرائض کی انجام دہی کے لیے چونکہ ایک ہی قسم کی جسمانی حالت اور دماغی قابلیت کافی نہ تھی۔ اس لیے جس گروہ کو جو ذمہ داری عطا فرمائی گئی اس کے موافق اس کو جسمانی اوردماغی قابلیت عطا کی گئی۔ بیشک انسان فطرتاً آزاد ہے، اور یہ آزادی اس کے ہر ارادی و غیر ارادی فعل سے ظاہرہوتی ہے لیکن آزادی کو تسلیم کرتے ہوئے اس امر کو فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ انسان کا اپنے حقیقی فرائض کو ادا کرنا نظام تمدن کا اصلی عنصر ہے۔ اسلام ایک عزت و عصمت او رپاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ اسلام نے عورت کی عزت و آبرو کے لیے جامع قوانین متعین کیے، وراثت میں حقدار ٹھہرایا، اس کے عائلی نظام کو مستحکم بنایا۔ اسلام سے قبل عورت کو دنیا میں جس نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ ہر ممالک میں مختلف رہی ہے، مشرق میں عورت مرد کے دامن تقدس کا داغ ہے، اہل یونان اس کو شیطان کہتے ہیں، تورات اس کو لعنت ابدی کا مستحق قرار دیتی ہے، کلیسا اس کو باغ انسانیت کا کانٹا تصور کرتا ہے لیکن اسلام کا نقطہ نظر ان سب سے جدا گانہ ہے۔ اسلام میں عورت نسیم اخلاق کی نکہت اور چہرہ انسانیت کا غازہ سمجھی جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"مسلمان عورت" مولانا ابو الکلام آزادؒ کی بے مثال تصانیف میں سے ہے۔ موصوف نے کتاب ہذا میں حقوق نسواں، مسلمان عورت کے حقوق و فرائض، یورپ کی معاشرانہ زندگی اور پردہ جیسے اہم مسائل کو قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مولانا آزادؒ کو غریق رحمت کرے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)
کتب سماویہ میں سے صرف قرآن مجید ہی ایک ایسی کتاب ہے جو ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ دیگر تمام کتب تحریف وتصحیف کا شکار ہو چکی ہیں،اور ان کے حاملین نے اپنی خواہشات نفس کو بھی ان کتب کا حصہ بنا دیا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں: فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا(البقرۃ:79)"پس خرابی ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھ سے کتاب لکھتے ہیں ،پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہےتاکہ اس کے ذریعے سے تھوڑی سے قیمت حاصل کر لیں۔"اس کے برعکس صورتحال یہ ہے کہ عیسائی پادری قرآن مجید کو تو غیر محفوظ جبکہ اپنی کتب کو محفوظ قرار دیتے نظر آتے ہیں۔اس صورتحال میں لازم تھا کہ عیسائیوں کی ان کذب بیانیوں اور سازشوں کو ناکام بنایا جائے اور ان کے جھوٹوں کا مستند اور مدلل جواد دیا جائے۔چنانچہ اس کتاب کے مولف میدان میں اترے اور عیسائی پادریوں کی حقیقت کو منکشف کیا ۔ زیر تبصرہ کتاب" ڈھول کا پول" مبلغ اسلام محمد امین سابق عمانو ایل مہنگا پادری صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں آپ نے اسلام کی خوبیوں اور عیسائیت کی خرابیوں کی نشاندہی کی ہے۔مولف پہلے خود عیسائی تھے لیکن اللہ تعالی نے ہدایت دی اور انہوں نے اسلام کے طوق کو اپنے گلے میں ڈال لیا۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
کتب سماویہ میں سے صرف قرآن مجید ہی ایک ایسی کتاب ہے جو ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ دیگر تمام کتب تحریف وتصحیف کا شکار ہو چکی ہیں،اور ان کے حاملین نے اپنی خواہشات نفس کو بھی ان کتب کا حصہ بنا دیا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں: فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا(البقرۃ:79)"پس خرابی ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھ سے کتاب لکھتے ہیں ،پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہےتاکہ اس کے ذریعے سے تھوڑی سے قیمت حاصل کر لیں۔"لیکن افسوس کہ سادہ لوح مسلمان اسلام کی اس حقانیت کو چھوڑ کر عیسائیت کے دام فریب میں پھنس کر عیسائی ہوتے چلے جا رہے ہیں۔اور پاکستان میں عیسائی مشنریز اور چرچ پورے زور وشور سے مسلمانوں کو عیسائی بنانے پر مامور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" عیسائیت کی سرگرمیاں" مبلغ اسلام محمد امین سابق عمانو ایل مہنگا پادری صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں آپ نے پاکستان میں عیسائیوں کی خطرناک حد تک پھیلی ہوئی سرگرمیوں کی نشاندہی کی ہے، اور اسلام چھوڑ کر عیسائی ہوجانے والے مسلمانوں کی تعداد بتلائی ہے۔مولف پہلے خود عیسائی تھے لیکن اللہ تعالی نے ہدایت دی اور انہوں نے اسلام کے طوق کو اپنے گلے میں ڈال لیا۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔لیکن افسوس کہ عیسائیوں سمیت تمام دشمنان اسلام، اسلام پر طرح طرح کے اعتراضات اور شبہات پیدا کرتے رہتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "عیسائی صاحبان کے سوالات کے جواب"محترم محمد امین صاحب کی تصنیف ہے جسے عوامی اسلامک مشن سول لائن لاہور نے شائع کیا ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے عیسائیوں کے متعدد سوالات کے مدلل جواب دے کر انہیں خاموش کروا دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کےسامنے باوضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے ۔نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلمۂ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر سنت نبوی کے مطابق خشوع وخضوع سے نماز ادا کرنا لازمی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مومنات کی محبت بھری نماز‘‘ رقیہ بنت محمد بن محارب کے خواتین کے ایک بڑے اجتماع سے نماز کے موضوع پرخطاب کی کتابی صورت ہے ۔اس کتاب میں محترمہ نے نماز میں خشوع کی اہمیت اور پوری کیفیت کو بیان کیا۔صرف اس غرض سے کہ ایک مسلمان عورت اس صفت سے کیسے متصف ہوسکتی ہے ؟ جو صرف کامیاب وکامران مومنوں کی صفت ہے ۔محترمہ نے خواتین کے اصرار پراپنے اس مفید خطاب کو مرتب کر کے اسے کتابی شکل دی تاکہ عوام الناس کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو۔کیوں کہ کتاب کافائدہ وہاں تک پہنچتا ہے جہاں خطاب کا فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔یہ کتاب خواتین کو یہ بتاتی ہے کہ انہوں نے نماز کس طرح ادا کرنی ہے کہ جو ان کی اللہ کریم کے ساتھ محبت میں اضافہ کا باعث بن سکے اور مقبولیت کا درجہ حاصل کر کے جنتوں میں داخلہ ذریعہ بن سکے ۔ اور یہ کتاب مومنات طیبات عابدات وزاہدات کو ایسی محبت بھری نماز پڑہنے کی تعلیم دیتی ہے جوانہیں دنیا میں بھی کامیاب کرے او رآخرت میں جنتوں کا وارث بناسکے ۔یہ کتاب اپنی افادیت کے باعث خواتین کو تحفہ دینے کے لائق ہے ۔ اللہ تعالی ٰ مؤلفہ کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو نماز کا پابند بنائے۔آمین(م۔ا)
اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے انبیاء کرام و رسل عظام کی ایک برزگزیدہ جماعت کو مبعوث فرمایا۔ اس مقدس و مطہر جماعت کو کچھ ایسے حواری اور اصحاب بھی عنائت کیے جو انبیاء کرام کی تصدیق و حمایت کرتے۔ اللہ رب العزت نے سید الاوّلین و الآخرین حضرت محمد ﷺ کو صحابہ کرام کی ایک ایسی جماعت عطا فرمائی جن کے بارے میں اللہ کی یہ مشیت ہوئی کہ وہ خاتم النبیین سے براہ راست فیض حاصل کریں اور رسول اللہ ﷺ خود ان کا تزکیہ نفس کرتے ہوئے کتاب و حکمت کی تعلیم دیں۔ درس گاہِ محمدیہ ﷺ کی تعلیم و تربیت نے افرادِ انسانی کی ایک ایسی مثالی جماعت تیار کی کہ انبیاء کرام کے بعد روئے زمین پر کوئی جماعت ان سے بہتر سیرت و کردار پیش نہ کر سکی۔ وہ مقدس جماعت جن کا ذکر قرآن مجید اور دیگر آسمانی کتب میں بھی کیا گیا اور جن کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:" خیر امتی قرنی" (بخاری)"میری امت کی سب سے بہترین جماعت میرے عہد کے لوگ ہیں" یہ وہ جماعت تھی جن کی سیرت و کردار کے بارے میں دشمنوں نے بھی گواہی دی۔ تاریخ اسلام صحابہ کرام ؓ کے روشن اور شاندار تذکروں سے مزین ہے۔ بہادروں اور شہسواروں کا ایک ایسا دستہ، جنہوں نے دین اسلام کے پودے کی اپنے خون سے آبیاری کی۔ زیر تبصرہ کتاب" شہسوار صحابہ" جس میں معروف سیرت نگار، نامور مصنف، محمود احمد غضنفر نے چھبیس(26) جانثار شہسواروں کی ولولہ انگیز معرکہ آرائیوں کا تذکرہ کیا ہے۔" شہسوار صحابہ" جو کہ" فرسان حول الرسولﷺ" کا فاضل موصوف نے نہایت احسن اسلوب کے ساتھ اردو ترجمہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فاضل موصوف کو ہمت و استقامت سے نوازے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)
آج کل کے پر فتن دور میں جو جہالت وضلالت میں، قبل ازبعثت کی جہالت سےدو ہاتھ آگے بڑھ چکاہے، اسلام کے نام لیواؤں کواسلام سے اتنی نفرت ہے کہ ان کہ سامنے اگر اسلام کواصلی صورت میں پیش کیا جائے تواسے اسی طرح مکروہ جانتے ہیں جیساکہ اسلام کی پہلی منزل پر سمجھا گیا تھا۔حالانکہ’’توحید‘‘وہ چیز ہے جس کے بغیر کوئی انسان دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہوسکتا۔ ’’توحید‘‘ ہی وہ چیز ہےکہ جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے برگزیدہ بندوں انبیاء و رسلﷺ کو مبعوث فرمایا تاکہ وہ لوگوں کو غیراللہ کی بندگی سے نکال کر ایک اللہ کی عبادت میں لگائیں۔ اور شرک جیسے گناہ کبیرہ سے ان کو بچائے۔ اور شرک کی شنا عت وخطورات کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نےشرک کرنے والے کے گنا ہوں کو بخشنے سے انکار کردیاہے،اور یہ ایک بہت ہی تلخ حقیقت ہے،جو اللہ رب العزت کی مشرکین سے نارضگی کا مظہر ہے۔ زیرہ تبصرہ کتاب ’’شکوک وشبہات کا ازالہ‘‘ جو کہ محمد بن سلیمان التمیمی صاحب کی بے مثال تصنیف ہے۔ جس میں فاضل موصوف نے تو حید باری تعالٰی کے اثبات اور شر ک کی مذمت میں نہایت ہی قابل تعریف اور مفید تصنیف ہے۔ اللہ ان کی مساعی جمیلہ کو اپنے دربارمیں شرف قبولیت بخشےـ آمین(شعیب خان)
اس پر فتن دور میں ہر آئے دن بے شمار نئے نئے فرقے اور گروہ مذہب کے نام پر سامنے آرہے ہیں۔اور ان میں سے ہر ایک نے اپنے چند مخصوص اور شاذ نظریات وعقائد سنبھال رکھے ہیں۔جو شخص ان کے نظریات سے متفق ہو،اور ان کے تعاون کرتا ہو، ان کے نزدیک وہ مومن اور اہل ایمان میں سے ہے ،اور جو ان کے عقائد ونظریات کا مخالف ہو اس پر وہ بلا سوچے سمجھے شرائط وموانع کا خیال رکھے بغیر کفر کا فتوی لگا دیتے ہیں اور اس فتوی بازی یا کسی مسلمان کی تکفیر میں ذرا خیال نہیں رکھتے کہ وہ کوئی محترم شخصیت اور مخلص مسلمان کی ذات بھی ہو سکتی ہے۔اسی طرز عمل کے گروہوں میں سے ایک کراچی کا معروف عثمانی گروہ ہے ،جو اپنے آپ کو کیپٹن مسعود الدین عثمانی کی طرف منسوب کرتاہے۔اس گروہ نے بھی بعض ایسے منفر د اور شاذ عقائد ونظریات اختیار کر رکھے ہیں ،جو امت کے اجماعی اور اتفاقی مسائل کے مخالف ہیں۔ان مسائل میں سے ایک مسئلہ عذاب قبر کا ہے۔ عثمانی گروہ قبر کے عذاب کا منکر ہے، حالانکہ قرآن وحدیث سے عذاب قبر ثابت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" الدین الخالص، دوسری قسط"محترم جناب ابو جابر عبد اللہ دامانوی صاحب کی تالیف ہے ،جس میں انہوں عثمانی گروہ کے انہی غلط اور بے بنیاد عقائد ونظریات کا رد کرتے ہوئے قرآن وحدیث سے عذاب قبر کا اثبات کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)
کتب سماویہ میں سے صرف قرآن مجید ہی ایک ایسی کتاب ہے جو ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ دیگر تمام کتب تحریف وتصحیف کا شکار ہو چکی ہیں،اور ان کے حاملین نے اپنی خواہشات نفس کو بھی ان کتب کا حصہ بنا دیا ہے۔بائبل میں بے شمار اختلافی مسائل پائے جاتے ہیں۔اللہ تعالی فرماتے ہیں: فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا(البقرۃ:79)"پس خرابی ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھ سے کتاب لکھتے ہیں ،پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہےتاکہ اس کے ذریعے سے تھوڑی سے قیمت حاصل کر لیں۔"اس کے برعکس صورتحال یہ ہے کہ عیسائی پادری قرآن مجید کو تو غیر محفوظ جبکہ اپنی کتب کو محفوظ قرار دیتے نظر آتے ہیں۔اس صورتحال میں لازم تھا کہ عیسائیوں کی ان کذب بیانیوں اور سازشوں کو ناکام بنایا جائے اور ان کے جھوٹوں کا مستند اور مدلل جواد دیا جائے۔چنانچہ اس کتاب کے مولف میدان میں اترے اور عیسائی پادریوں کی حقیقت کو منکشف کیا ۔ زیر تبصرہ کتاب"بائیبل کے اختلافی مسائل" مبلغ اسلام محمد امین سابق عمانو ایل مہنگا پادری صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں آپ نے بائیبل کے اختلافی مسائل کی نشاندہی کی ہے کہ کس کس مقام پر بائیبل کا آپس میں اختلاف پایا جاتا ہے۔مولف پہلے خود عیسائی تھے لیکن اللہ تعالی نے ہدایت دی اور انہوں نے اسلام کے طوق کو اپنے گلے میں ڈال لیا۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔لیکن افسوس کہ عیسائیوں سمیت تمام دشمنان اسلام، اسلام پر طرح طرح کے اعتراضات اور شبہات پیدا کرتے رہتے ہیں۔اور اللہ کی قدرت دیکھئے کہ جہاں کچھ عیسائی یا غیر مسلم اسلام کے خلاف لکھتے ہیں وہیں کچھ دیگر لوگ اسلام کی عظمت اور شان کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "دین مبین"انگریز مصنف گاڈ فرے کی انگریزی کتاب "ایپالوجی" کی تلخیص ہے، جسے عوامی اسلامک مشن سول لائن لاہور نے شائع کیا ہے۔اس کتاب کے مولف نے غیر مسلم ہونے کے باوجود اسلام کی حقانیت اور عظمت کا اعتراف کیا ہے اور غیر عیسائی مستشرقین کی جانب سے اٹھائے گئے متعدد اعتراضات کو بیہودہ قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو اسلام کی عظمت کو سمجھنے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)
اسلام ایک واحد دین ہے، جس نے دیگر اچھائیوں اور مثبت امور کے ساتھ ساتھ عفت و عصمت، شرم و حیا اور پاکیزہ اخلاق و کردار کا درس بھی دیا ہے۔ اگر دنیا کے تمام مذاہب و ادیان اور معاشروں کی تہذیبوں کا جائزہ لیا جائے گا کہ پاکیزہ تہذیب، اچھے اصول اور مثبت ثقافت محض دین اسلام کا ہی حصہ اور خاصہ رہی ہے۔ جبکہ کسی قسم کی پراگندگی اور فساد سے اسلام کا کوئی تعلق نہیں بلکہ اسلام تو خیر کی ترویج اور شر کے انسداد کا علمبردار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کرہ ارض کی تاریخ کے ہر دور میں صالحیت پسند عنصر اسلام کی پاکیزہ تعلیمات سے نہ صرف متاثر ہوتا رہا بلکہ وہ افراد بدیہی طور پر اپنے اپنے معاشروں میں اپنے صالح کردار کی روشنی بھی بکھیرتے رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب"سینما سے مسجد تک" جس کو محترم سیف اللہ ربانی اور محترمہ ام فریحہ نے مدوّن کیا ہے۔ یہ کتاب فلمی دنیا سے تعلق رکھنے والے سابق (غیر مسلم) اور مسلم فنکاروں کی اپنے"فن" سے تائب ہونے کی داستانوں اور مشاہدات پرمشتمل ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کو ہمت و استقامت دے اور کتاب ہذا کو تدوین کرنے والوں کو بھی اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)
اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رہنمائی کے لیے انبیاء کرام اور رسولوں کو مبعوث فرمایا جو شرک و بدعت میں ڈوبی ہوئی انسانیت کو صراط مستقیم سے ہمکنار کرتے، اللہ تعالیٰ کے احکامات کو بندوں تک پہنچاتے۔ اس سلسلہ نبوت کی آخری کڑی ختم الانبیاء حضرت محمد ﷺ ہیں۔ آپﷺ ایک داعئ انقلاب، معلم، محسن و مربی بن کر آئے۔ جس طرح آپﷺ کے فضائل و مناقب سب سے اعلیٰ اور اولیٰ ہیں اسی طرح آپ ﷺ کی امت کو بھی اللہ رب العزت نے اپنی کلام پاک میں"امت وسط" کے لقب سے نوازہ ہے۔ اسلام نے اپنی دعوت و تبلیغ اور امت کے قیام و بقاء کے لیے اساس اولین ایک اصول کو قرار دیا ہے جو"امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ دعوت الی الخیر، برائی سے روکنا اس امت کا خاصہ اور دینی فریضہ ہے۔ اسلام تو نبی اکرم ﷺ کی حیات مبارکہ میں مکمل ہو گیا تھااورانسان کی راہنمائی کے لیے اس میں تشنگی کا کوئی ایسا پہلو نہیں جس میں انسان کے لیے راہنمائی نہ ہو۔ شب و روز کی زندگی کے معمولات و عبادات سب موجود ہیں مگر مسلمانوں نے نعوذ با للہ عبادت کے نام پر ایسے کام شروع کر دیئے جیسے وہ اسلام کو ادھورہ اور شریعت محمدیہ ﷺ کو ناقص قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں۔ زیر نظر کتاب"شب برات حقیقت کے آئینے میں"جو کہ فضیلۃ الشیخ محمد عظیم حاصلپوری کا ایک تحقیقی رسالہ ہے۔ محترم موصوف جو کہ علمی و ادبی حوالے میں ایک معتبر حیثیت کے حامل ہیں۔ فاضل مصنف نے کتاب ہذا میں شب برات کی حقیقت کا قرآن سنت کی روشنی میں تحقیقی جائزہ لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنت کو شرف قبولیت سے نوازے اور محترم موصوف کو ہمت واستقامت سے نوازے۔ آمین(عمیر)
اسلام دینِ فطر ت اور مکمل ضابطہ حیات ہے ۔ اس ضابطہ حیات میں ہر دو مرد وزن کی حفاظت وتکریم کے لیے ایسے قواعد مقرر کئے گئے ہیں کہ ان پر عمل پیرا ہونے میں نہ کوئی دقت پیش آتی ہے نہ فطرت سلیم انہیں قبول کرنے میں گرانی محسوس کرتی ہے۔ اسلام باوقار زندگی گزارنے کادرس دیتا ہے۔ جس کے تحفظ کے لیے تعزیری قوانین نافذ کئے گئے ہیں تاکہ عزت نفس مجروح کرنے والوں کا محاسبہ ہوتا رہے ۔عورت کے لیے پردے کاشرعی حکم اسلامی شریعت کا طرۂ امتیاز اور قابل فخر دینی روایت ہے ۔اسلام نے عورت کو پردےکا حکم دے کر عزت وتکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا ۔پردہ کاشرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور مردکی شہوانی کمزوریوں کا کافی وشافی علاج ہے ۔اس لیے دخترانِ اسلام کو پردہ کے سلسلے میں معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں اس حکم کو عام کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔اللہ تعالیٰ کے حکم کی رو سے عورت پر پردہ فرض عین ہے جس کا تذکرہ قرآن کریم میں ا یک سے زیادہ جگہ پر آیا ہے اور کتبِ احادیث میں اس کی صراحت موجو د ہے ۔کئی اہل علم نے عربی واردو زبان میں پردہ کے موضوع پرمتعدد کتب تصنیف کی ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب’’مومنات کاپردہ اورلباس‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی کتاب کا ترجمہ ہے۔اس کتاب میں انہوں نے عورت کا نمازمیں لباس کیسا ہونا چاہیے اور عورت کے گھر وگھر سے باہر پردہ کےاحکام کومختصر مگرجامع انداز میں بیان کیا ہے۔ اگرچہ اس کتاب کو کئی اداروں نے شائع کیا ہے۔لیکن کتاب ہذاپر دارالابلاغ کی ٹیم نے خصوصی محنت کر کے اس کوایک نئے انداز میں پیش کیا ہے۔اس کی تحقیق وتدقیق اور تخریج نئے سرے سے کی۔ فٹ
انسانی زندگی میں تعلیم کی ضرورت و اہمیت ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ اس کی تکمیل کے لیے ہر دور میں اہتمام کیا جاتا رہا ہے ،لیکن اسلام نے تعلیم کی اہمیت پر جو خاص زور دیا ہے اور تعلیم کو جو فضیلت دی ہے دنیا کے کسی مذہب اور کسی نظام نے وہ اہمیت اور فضیلت نہیں دی ہے۔ اسلام سے قبل جہاں دنیا میں بہت سی اجارہ داریاں قائم تھیں وہاں تعلیم پر بھی بڑی افسوس ناک اجارہ داری قائم تھی۔اسلام کی آمد سے یہ اجارہ داری ختم ہوئی۔ دنیا کے تمام انسانوں کو چاہے وہ کالے ہوں یا گورے، عورت ہو یامرد،بچے ہوں یا بڑے، سب کو کتاب و حکمت کی تعلیم دینے کی ہدایت دی۔اسلام نے نہ صرف یہ کہ علم حاصل کرنے کی دعوت دی،بلکہ ہر شخص کا فرض قرار دیا ہے۔آسمان وزمین، نظام فلکیات، نظام شب وروز،بادوباراں ،بحرودریا ،صحرا و کوہستان،جان دار بے جان ،پرندو چرند، غرض یہ کہ وہ کون سی چیز ہے جس کا مطالعہ کرنے اور اس کی پوشیدہ حکمتوں کا پتہ چلانے کی اسلام میں ترغیب نہیں دی گئی؟ زیر تبصرہ کتاب"تاریخ تعلیم وتربیت اسلامیہ" محترم ڈاکٹر احمد شلبی کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم محمد حسین خان زبیری صاحب نے کیا ہے، جس میں انہوں نےاسلام کی اسی تعلیم وتربیت کے عظیم الشان فلسفے کی تاریخ کو بیان کیا گیا ہے کہ اولا درسگاہوں کی کی حالت تھی جو رفتہ رفتہ اب ایک نئی شکل میں موجود ہیں اور ان میں انسان سازی کا کام جاری ہے اور ان کی تعلیم وتربیت کے فریضے کو سرانجام دیا جا رہا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔اہل حدیث تحریک در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالی تحریک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اہل حدیث کا مذہب‘‘ مناظر اسلام شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری کی تالیف ہے ۔اس کتاب میں مولانا موصوف نے مسلک اہل حدیث کی پوری نشاندہی کی ہے او راہل حدیث کےبارے میں غیروں کی غلط فہمی کوبھی بڑے احسن انداز میں دور کیا ہے ۔امید ہے کہ اس کتاب کا مطالعہ انصاف پسند قارئین کے لیے چراغ راہ ثابت ہوگا اور وہ صحیح اسلامی عقائد کو اپنا کر سعادت دارین سے اپنا دامن بھر لیں گے ۔(م۔ا)
دنیا میں فرقےمختلف ناموں اور کاموں کے اعتبار سے موجود ہیں ۔کچھ فرقےفکری و نظریاتی بنیادوں پر وجود میں آتے ہیں اورکچھ فرقے سیاسی بنیادوں پر وجود پکڑتےہیں ۔فکری و نظریاتی فرقوں میں سےایک باطل فرقہ قادیانیت ہے جس کی بنیاد ہی غلط ہے۔اور ان کی سب سے بڑی غلطی نبوت و رسالت پر حملہ ہے۔ملک وقوم کے دشمنوں نے اپنے اغراض ومقاصد کی تکمیل کےلیے مرزا غلام احمد قادیانی کو مجدد کا رنگ دیاجو بعد میں مسیح موعودنبی اور رسالت کا روپ دھار گیا۔ان کی اسی غلط نظریات کی وجہ سے بالخصوص حکومت پاکستان اور دوسرے اسلامی ممالک نے ان کو غیر مسلم قراردیا۔اس فرقے کو دبانے کےلیے علماء اسلام نے قادیانیوں کو ناکوں چنے چبوائےاور ہر میدان میں ان کا مدلل و منہ توڑ جواب دیاچاہے وہ تحریر ی میدان ہو یا مناظرے کا اسٹیج غرضیکہ مجاہدین ختم نبوت ان کے ناپاک مقاصدکو نیست ونابود کرتے رہے اورکرتے رہیں گئے(انشاء اللہ) زیر نظر کتاب"احمدی دوستو! تمہیں اسلام بلاتا ہے" مجاہد ختم نبوت محمد خالد متین کی فکر انگیز تصنیف ہے۔ جس میں حق کے متلاشی احمدی دوستوں کی مکمل خیر خواہی کو مد نظر رکھتے ہوئے موصوف نے قرآن و سنت کی روشنی میں قادیانیوں کے پیش کردہ مغالطوں کا مدلل و مسکت جوابات دیئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول و منظور فرمائے۔ آمین(عمیر)
اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ اسلام زمانہ جاہلیت کی غیر انسانی طفل کشی کی رسم کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے عورتوں کو ان کے اصل مقام و مرتبے سے ہمکنار کیا۔ اس کی عزت و آبرو کے لیے جامع قوانین متعین کیے، عورت کو وراثت میں حقدار ٹھہرایا، اس کے عائلی نظام کو مضبوط کیا۔ اسلام سے پہلے دنیا نے جس قدر ترقی کی تھی، صرف ایک صنف واحد(مرد) کی اخلاقی اور دماغی قوتوں کا کرشمہ تھی۔ مصر، بابل، ایران، یونان اور ہندوستان مختلف تہذیب و تمدن کے چمن آراء تھے لیکن اس میں صنف نازک (عورت) کی آبیاری کا کچھ دخل نہ تھا۔ عورت کو دنیا میں جس نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ ہر ممالک میں مختلف رہی ہے، مشرق میں عورت مرد کے دامن تقدس کا داغ ہے، اہل یونان اس کو شیطان کہتے ہیں، تورات اس کو لعنت ابدی کا مستحق قرار دیتی ہے، کلیسا اس کو باغ انسانیت کا کانٹا تصور کرتا ہے لیکن اسلام کا نقطہ نظر ان سب سے جدا گانہ ہے۔ اسلام میں عورت نسیم اخلاق کی نکہت اور چہرہ انسانیت کا غازہ سمجھی جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"سیر الصحابیات معہ اسوہ صحابیات" مولانا سعید انصاری کی نایاب تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے ازواج مطہرات، بنات طاہرات اور اکابر صحابیات کے سوانح زندگی اور ان کے علمی، مذہبی، اخلاقی کارناموں کو مفصل قلمبند کیا ہے۔ کتاب کے آخر میں مولانا سید سلیمان ندویؒ کا مختصر رسالہ"مسلمان عورتوں کی بہادری" کو بھی کتاب ہذا کے ساتھ ذکر کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کی محنتوں کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین(عمیر)
اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں انسان کے لیے بے شمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔ پس انسان کے لیے لازم ہے کہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی ادا کرے۔ اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہےتو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہے کہ صراط مستقیم ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہےجس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔ ہر انسان یہ خواہش رکھتا ہے کہ دنیا میں اس کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے اور آخرت میں بھی جنت اس کا مقدر بنے۔ دنیا وآخرت میں کامیابی کا حصول صرف تعلیمات اسلام میں ہے یہ واحد دین ہے جو انسان کی ہر ضرورت کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اللہ رب العزت نے انسان کی کامیابی کا راز اتباع رسول اللہ ﷺ میں مضمر کیا ہے۔ موجودہ دور میں سنت کے مقابلے میں بدعت اس قدر اشاعت ہو رہی ہے کہ عام آدمی دین حنیف کے متعلق متزلزل اور شکوک و شبہات کا شکار ہو کر رہ جاتا ہے۔ ایک عام آدمی کے لیے سنت کو پہچاننا انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے جبکہ خوشی ہو یا غمی اسلام نے ہر موڑ پر بنی آدم کی راہنمائی فرمائی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"سنت و بدعت کی کشمش" ماہر القادری مرحوم کی بے مثال تصنیف ہے۔ موصوف برصغیر کے مشہور ادیب و صف اول کے تبصرہ نگاروں میں سے تھے۔ موصوف نے کتاب ہذا میں مشرکانہ عقائد، خانقاہی، متصوفانہ نظریات اور مروّجہ بدعات کا قرآن و سنت کی روشنی میں تقابلی جائزہ لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف مرحوم کو غریق رحمت فرمائے اور ان کے درجات میں بلندی کا سبب بنائے۔ آمین(عمیر)
مولانا عبد الخالق رحمانی کا کا تعلق ایک علمی خاندان سے تھا۔ ان کے والد محترم استاد العلماء مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی نامور عالم دین، مدرس اور مصنف تھے۔ مولانا عبد الخالق رحمانی 25 نومبر1925ء بروز بدھ کھنڈیلہ ضلع جے پور، بھارت میں پیدا ہوئے۔ موصوف کی عصری تعلیم مڈل تھی۔ دینی تعلیم کا آغاز حفظ قرآن مجید کیا۔ بعد ازاں دین اسلام کی ابتدائی کتابیں اپنے والد محترم سے مدرسہ مصباح العلوم، کھنڈیلہ میں پڑھیں۔ اس کے بعد دارالحدیث رحمانیہ ،دہلی میں علوم عالیہ وآالیہ کی تحصیل کی۔ وہاں سے فراغت کے بعد 8 برس تک مدرسہ قاسم العلوم آگرہ میں تدریس فرمائی اورشیخ الحدیث کے منصب پر فائز رہے۔ اس کے بعد درس و تدریس کو خیر آباد کہ ذریعہ معاش کے لیے تجارت شروع کی اور اس سلسلہ میں کئی شہروں کے سفر کیے۔ آپ جہاں اور جس شہر میں جاتے تجارت کےساتھ ساتھ وعظ وتبلیغ درس و افتاء کاسلسلہ جاری رہتا۔ مولانا عبد الخالق رحمانی علم وفضل کے اعتبار سے جامع الکمالات تھے۔ تمام علوم اسلامیہ ودینیہ میں ان کو یکساں قدرت حاصل تھی۔قدرت کی طرف سے اچھے دل ودماغ لے کر پیدا ہوئے تھے۔ ٹھوس اور قیمتی مطالعہ ان کا سرمایہ علم تھا۔ تفسیر اور حدیث نبوی اوراس کے ساتھ علوم متعلقات حدیث پر ان کی گہری نظر تھی۔ معرفت حدیث اور حدیث کے علل و اسقام کی تمیز میں غیر معمولی مہارت رکھتے تھے۔ موصوف نے 81سال کی عمر میں 3دسمبر 2006ء کو کراچی میں رحلت فرمائی۔ زیر نظرکتاب در اصل جامعہ بحر العلوم السلفیہ سندھ کے سہ ماہی مجلہ ’’بحر العلوم ‘‘کی مولانا قاری عبد الخالق رحمانی کے حالات اور علمی خدمات اور سوانح حیات پر پہلی ضخیم وعظیم کاوش ہے۔ جس میں مولانا موصوف کے متعلق نامور علماء اور اہل قلم کے مضامین اور اور تاثرات کو مدیر مجلہ جناب افتخار احمد تاج الدین الازہر ی ﷾ او ران کے رفقاء نے بڑی محنت سے جمع کرکے پیش کیا ہے۔ محترم مدیر نے اس رسالے کو سات ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ محترم افتخار صاحب اس سے قبل شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین شاہ راشدی اور محدث العصر مولانا سید محب اللہ شاہ راشدی کےحالات زندگی، علمی خدمات پر بھی مجلہ بحر العلوم کے ضخیم نمبر شائع کرچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی ان کی کاوشوں کوقبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)