مولانا عبد الخالق رحمانی کا کا تعلق ایک علمی خاندان سے تھا۔ ان کے والد محترم استاد العلماء مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی نامور عالم دین، مدرس اور مصنف تھے۔ مولانا عبد الخالق رحمانی 25 نومبر1925ء بروز بدھ کھنڈیلہ ضلع جے پور، بھارت میں پیدا ہوئے۔ موصوف کی عصری تعلیم مڈل تھی۔ دینی تعلیم کا آغاز حفظ قرآن مجید کیا۔ بعد ازاں دین اسلام کی ابتدائی کتابیں اپنے والد محترم سے مدرسہ مصباح العلوم، کھنڈیلہ میں پڑھیں۔ اس کے بعد دارالحدیث رحمانیہ ،دہلی میں علوم عالیہ وآالیہ کی تحصیل کی۔ وہاں سے فراغت کے بعد 8 برس تک مدرسہ قاسم العلوم آگرہ میں تدریس فرمائی اورشیخ الحدیث کے منصب پر فائز رہے۔ اس کے بعد درس و تدریس کو خیر آباد کہ ذریعہ معاش کے لیے تجارت شروع کی اور اس سلسلہ میں کئی شہروں کے سفر کیے۔ آپ جہاں اور جس شہر میں جاتے تجارت کےساتھ ساتھ وعظ وتبلیغ درس و افتاء کاسلسلہ جاری رہتا۔ مولانا عبد الخالق رحمانی علم وفضل کے اعتبار سے جامع الکمالات تھے۔ تمام علوم اسلامیہ ودینیہ میں ان کو یکساں قدرت حاصل تھی۔قدرت کی طرف سے اچھے دل ودماغ لے کر پیدا ہوئے تھے۔ ٹھوس اور قیمتی مطالع...
تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگاری کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ زیرنظرکتاب ’’گمنام محدث نمبر‘‘ جامعہ بحر العلوم ،میرپور خاص (سندھ) کا ترجمان مجلہ ’’ بحر العلوم ‘‘ کی اشاعت ہے ۔یہ اشاعت خاص مدرسہ زبیدیہ دہلی انڈیا کے فاضل اور وادی سندھ میرپور خاص کےعظیم گمنام محدث ومبلغ ومربی ا...