واقعہ کربلا نبی کریم ﷺ کی وفات اور دین محمدی کی تکمیل کے تقریباً 50 سال بعد پیش آیا۔ یہ ایک تاریخی سانحہ ہے لیکن اس واقعہ کی وجہ سے شیطان کو بدعتوں اور ضلالتوں کے پھیلانے کا موقع مل گیا۔چنانچہ کچھ لوگ ماہ محرم کا چاند نظر آتے ہی اور بالخصوص دس محرم میں نام نہاد محبت کی بنیاد پر سیاہ کپڑے زیب تن کرتے ہیں ۔سیاہ جھنڈے بلند کرتے ہیں ۔نوحہ و ماتم کرتے ہیں ۔ تعزیے اور تابوت بناتے ہیں۔ منہ پیٹتے اور روتے چلاتے ہیں۔ بھوکے پیاسے رہتے ہیں۔ ننگے پاؤں پھرتے ہیں۔ گرمی ہو یا سردی، جوتا نہیں پہنتے۔ نوحہ اور مرثیے پڑھتے ہیں۔ عورتیں بدن سے زیورات اتاردیتی ہیں۔ ماتمی جلوس نکالے جاتے ہیں ۔ زنجیروں اور چھریوں سے خود کو زخمی کیا جاتاہے۔ سیدنا حسین اور دیگر شہداءکی نیاز کا شربت بنایا جاتاہے۔ پانی کی سبیلیں لگائی جاتی ہیں۔ماتم سمیت مذکورہ تمام کام شرعا حرام اور ممنوع ہیں۔اہل بیت سمیت تمام صحابہ کرام کا ان بدعات کی حرمت پر اتفاق تھا۔ زیر تبصرہ کتاب "حرمت ماتم اور تعلیمات اہل بیت" محترم حافظ مہر محمد میانوالوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اہل...