نوجوان لڑکیاں جہاں ماں ،بہن ،بیوی اور بیٹی کی حیثیت سے پہچانی جاتی ہیں وہاں ہی وہ ایک مضبوط صالح باکردار طاقتور وتوانا اورروشن خیال،اور اسلام کی مخافظ پاسدار وعلمبردار نسل کو جنم دینے کی اہم ذمہ داریوں اور اپنے منصب کو فراموش کر کے کفار کی تہذیب وثقافت اورگمراہ کن اندھی راہوں پر چل پڑی ہیں۔ ا ن کے شب وروز ڈراموں فلموں کودیکھتے اور بیہودہ رسائل وجرائد اور ڈائجسٹوں کا زہر اپنی رگوں میں اتارنے میں صرف ہوتے ہیں۔وہ مغربی میڈیا او رگندی فلموں کے اثرات قبول کرتے ہوئے غلط قسم کی شہوانی اور غیر شرعی محبتوں کےچکروں میں پھنسی ہوئی ہیں۔ عبادات سے دور شرم حیاء سے عاری بہیودگیوں اور لچر افکار کا شکار ہوکر وہ اپنی زندگی کے عظیم مقصد اور نئی نسل کی تعمیر میں اپنے مثبت کردار کو یکسر بھول گئی ہیں۔ان کو یادہی نہیں رہا کہ انہوں نے اس زندگی میں بھی باعزت مقام حاصل کرکے اسکو کامیاب کیسے بنانا ہے اور پھر مرنے کے بعد کی زندگی کو کیسے پھولوں کی سیج بنانا ہے ؟زیر تبصرہ کتاب ’...
ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پر مسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعد کے زمانے کے خلفاء کے خلاف ہو۔ خوارج وہ لوگ ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے والے امرء المسلمین کے خلاف خروج و سرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔ اہل علم نے ان کے عقائد و نظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’نوجوانوں کو بھٹکانے کے لیے خارجی تنظیموں اور تحریکوں کے اسلوب اور ہتھکنڈے‘‘شیخ محمد بن رمز الھاجری ،شیخ دکتور محمد بن احمد الفیفی حفظہما اللہ کے خطابات کی کتابی صورت ہے ۔ڈاکٹر اجمل منظور المدنی صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔اس کتابچہ میں سب سے پہلے ان پانچ امور کو بیان کیا گیا ہے بعد جن میں سارے فرقوں اور گروہوں نے اختلاف کیا ہے۔ پھر 30 ایسے اسالیب اور ہتھکنڈوں کا بیان کیا ہے کہ جن کا ت...
جوانی زمانۂِ نشاط، عصر ِکار کردگی، اور عبادت سے لذت حاصل کرنے کا وقت ہے، تاریخ نے چند نوجوانوں کے زندہ جاوید رہنے والے واقعات بھی محفوظ کیے ہیں، جنہوں نے معرفتِ الہی حاصل کی ، اور اپنے دین پر ڈٹ گئے، تو قرآن کریم نے انکا تذکرہ محفوظ کر لیا اور جنت کا حق دار بنا دیا۔جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’ نوجوانوں کے لیے ایک سو 100 نصیحتیں‘‘ ابو مرجان انس مدنی کی ہے۔جس میں مصنف نے انتہائی قیمتی نصائح کا انتخاب کیا اور انہیں قرآن و سنت کے دلائل سے مزین کیا ہے۔مختصر اور جامع کتاب میں بیان ہونے والی نصائح م...
شریعت اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقہ رسول ﷺ لہٰذا نماز کے بارے میں آپ ﷺ کا واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (بخاری) نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے لیکن افسوس بہت سے دیگر مسائل کی طرح ’’ مسئلہ رفع الیدین ‘‘ بھی تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔ جب صحیح مرفوع احادیث، آثار صحابہ، آثار تابعین اور آئمہ کرام سے رکوع جاتے اور اٹھتے وقت رفع یدین ثابت ہے تو اس کے مقابلے میں ضعیف، موضوع اور چند ایک تابعین کے عمل کی کیا وقعت رہ جاتی ہے ؟ رفع الیدین کو ایک معرکۃ الآراء مسئلہ بنا دیا گیا ہے اور حامیین اور مخالفین نے اس پر بہت کچھ لکھ کر اس کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے اور انہی کوششوں میں سے ایک اعلیٰ کوشش مولانا حافظ زبیر علی زئی محقق حدیث...
نماز میں رفع الیدین ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے اور حامیین اور مخالفین نے اس پر بہت کچھ لکھ کر اس کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے اور انہی کوششوں میں سے ایک اعلی کوشش مولانا زبیر علی زئی محقق حدیث حفظہ اللہ تعالی کی ہے-جس میں انہوں نے رفع الدین کے مسئلے کو نکھارنے کی کوشش کی ہے-مختلف لوگوں کے مختلف دلائل ،ان کا عالمانہ تجزیہ، اور پھر ان دلائل کا علمی محاکمہ پیش کیا ہے-اس لیے سب سے پہلے سنت کی اہمیت پر بیان کر کے ایک مسلمان کے لیے یہ چیز واضح کی ہے کہ مسلمان کی زندگی کا مقصد سنت کی پیروی اور اتباع ہونی چاہیے اس لیے اس موضوع کو نکھارنے کے بعد دوسرے مسائل کو پیش کیا ہے-رفع الیدین کے دلائل کو بڑی شرح وبسط کے ساتھ بیان کرنے کے بعد اس کے مقابلے میں پائے جانے والے اعتراضات کو خوب واضح کیا اور ان کا علمی انداز سے جواب دیا ہے-جس میں رسول اللہ ﷺ کے عمل کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام کے عمل اور بعد کے تابعین اور تبع تابعین کے اعمال اور اقوال سے اس مسئلہ کو نکھارنے کی کوشش کی ہے-اللہ تعالی سے دعا کہ وہ حق کا علم ہو جانے کے بعد اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے-آمین
توحید کا معنی ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ اَللّٰہُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌکہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہے۔ معبود برحق جو بےنیاز ہے۔ نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔ (سورۃالاخلاص)علامہ جرجانی ؒ توحید کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی پہچان اس کی وحدانیت کا اقرار اور اس سے تمام شریکوں کی نفی کرنا۔ (التعریفات 73)توحید کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق صرف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے خاص رکھے جائیں۔ زیر تبصرہ رسالہ" نور توحید " جماعت اہل حدیث کے...
اخروی نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی ہے جو صرف اور صرف توحیدِ خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے،اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔سیدنا نوح نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ اورآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’نور توحیدشرح کتاب التوحید‘‘ امام محمد بن عبد الوہاب رحمہ الل...
اس وقت امت کا ایک بہت بڑا طبقہ نبی کریمﷺ کی ذات کے حوالے سے افراط و تفریط کا شکار ہے۔ بہت سے لوگ آپﷺ کو اللہ کے نور کا جزو قرار دیتے ہیں اور نام نہاد ملاں اس سلسلہ میں عوام کو خانہ زاد دلائل اورمن مانی تاویلات و تشریحات کے ذریعے اپنے دامن فریب میں پھنسائے ہوئے ہیں۔ نبی کریمﷺ کے نور من اللہ ہونے میں کس حد تک صداقت ہے زیر نظر کتابچہ میں مولانا خاور رشید بٹ نے اسی کا جائزہ لیا ہے۔ اور دلائل و براہین کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ یہ دعوی شرک و ضلالت پر مبنی ہے جس کا انجام بہرحال اچھا نہیں ہے۔(ع۔م)
کتاب وسنت میں حق اور خیر کے اعمال کو’نور‘اور اس کے بالمقابل باطل اور شر کے کاموں کو ’ظلمات‘یعنی تاریکیوں سے تعبیر کیا ہے اور ان معنوی چیزوں کو حسی اشیاء سے تشبیہ دی ہے۔اسی طرح حق کو بینائی ،دھوپ اور زندگی سے موسوم کیا ہے اور باطل کو اندھے پن،سایہ اور موت قرار دیا ہے۔پھر اس کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے کی ضدہیں،لہذا دونوں میں اتحاد نہیں ہو سکتا۔زیر نظر مختصر کتابچہ میں سعودی عرب کے نام ور عالم دین اور مذہبی اسکالر شیخ سعید بن علی بن وہف القحطانی نے نور وظلمات سے متعلق آیات و احادیث کو جمع کیا ہے اور مفسیرین قرآن اور شارحین سنت کے اقوال کی روشنی میں ان کی تفسیر و تشیریح فرمائی ہے۔جناب عنایت اللہ سنابلی نے اسے اردو میں ڈھال کر عوامی حلقوں کے لیے اس دلچسپ اور معلوماتی کتاب استفادہ کی راہ ہموار کر دی ہے۔خداوند کریم مصنف ومترجم اور ناشرین کو جزائے خیر دے اور ہم سب کو اس سے فیض یاب ہونے کی توفیق نصیب فرمائے۔(ط۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ " نورانی قاعدہ " محترم مولانا نو ر محمد حقانی صاحب کا مرتب کردہ ہے ، جس میں انہوں نے قاعدے کی معروف تختیوں کے ساتھ ساتھ جا بجا تجوید کے قواعد بھی بیان کر دئیے ہیں اور ساتھ نماز اور مسنون دعائیں جمع کر دی ہیں تاکہ بچے قاعدے کے ساتھ نماز اور چند ضروری دعائیں بھی بچپن ہی سے یاد کر لیں۔ال...
قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجوید کے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔ لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔ ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے کئی شیوخ قراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں۔ جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدے قابل ذکر ہیں۔ زیر نظر ’’نورانی قائدہ‘‘مکتب تعلیم القرآن الکریم کا مرتب شدہ ہے اس میں نورانی قاعدہ پڑھانے والے اساتذہ کرام کی راہنمائی کے لیے اہم تعلیمی ہدایات، تجوید کے قواعد، طریقۂ تعلیم اور مشق کرانے کے مختلف طریقوں کو بیان کیا گیا ہے۔(م۔ا)
قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجوید کے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔ لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔ ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے کئی شیوخ قراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں۔ جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدے قابل ذکر ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’نورانی قاعدہ کیسے پڑھائیں‘‘ مفتی محمد منیر قاسمی صاحب کا مرتب شدہ ہے ۔فاضل مرتب نے اس کتابچہ میں اس موضوع سے متعلق مفید مضامین کو جمع کر دیا ہے اور ضروری قواعد و مفید تجربات بھی پیش کیے ہیں ۔ (م۔ا)
مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کے سامنے با وضوء ہو کر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے ۔نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جو کہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمۂ توحید کے اقرار کے بعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کے دن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہو گا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر و حضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔اس لیے ہر مسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنا لازمی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نورانی نماز باتصویر ‘‘ محترم ابو عبد اللہ عابد میر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ۔نماز کے موضوع پر یہ باتصویر کتاب ایک خوبصورت کتاب ہے اس میں صحیح احادیث کی روشنی میں نماز کا...
بحیثیت ہر مسلمان پر کتاب و سنت کی بنیادی تعلیمات سیکھنا اور ان پر عمل کرنا لازم ہے اور ہر مسلمان میں یہ جذبہء صادقہ بیدار ہونا چاہیے کہ کتاب و سنت کی بالادستی اور شرعی احکام کی اتباع اس کی زندگی کے تمام پہلوؤں پر محیط ہو ۔ وہ دنیا میں کتاب و سنت کا سچا پیروکار اور شریعت اسلامیہ کا حقیقی متبع ہو ۔ چناچہ شریعت سے سچی لگن اور اسلام سے دائمی تعلق ہی دنیاوی و اخروی زندگی کی کامیابی کا راز اور عظمت کا ضامن ہے ۔ زندگی کے ہر پہلو اور ہر موقع پر کتاب و سنت سے رہنمائی لینا اور عملی زندگی میں شرعی احکام کی تعمیل ہی مسلمان کی اصلی پہچان ہے ۔ سو عقائد و نظریات ، عبادات و معاملات اور اخلاق و عادات میں شریعت اسلامیہ کی اتباع ہی ملحوظ ہونی چاہیے ۔ لہذا دیگر احکام و فرائض کی طرح شادی شدہ اسلامی جوڑے پر یہ اضافی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نیک اولاد کے حصول کا خواہش مند بھی اور طلب اولاد کا حریص بھی ۔ پھر اولاد طلبی کی شرعی حدود و قیود کی پابندی اختیار کرے اور حصول اولاد کی ناجائز صورتیں اور شرکیہ افعال سے بھی گریز کرے ۔ اور جب اللہ تعالی اس کی التجاؤں کو شرف قبولیت بخشے تو حمل ، وض...
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایا ہے،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجوید کے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ ایک تحقیقی جائزہ بعنوان نون مخفی یا تنوین کے بعد حروف مستعلیہ آنے پر آیا غنہ مفخم ہو گا یا مرقق ؟‘‘ شیخ القراء قاری و مقری محمد صدیق سانسرودی حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے انہوں نے اس مختصر تحریر میں مسئلہ ہذا کے سارے پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہوئے ہر ہر اعتراض کا محقق و مدلل اور تسلی بخش جواب تحریر فرمایا اور نقلی و عقلی دلائل کی روشنی میں مسئلہ کو مدلل و مبرہن فرمایا اور ایسی تسلی بخش تفہیم فرمائی کہ مسئلہ کی حقیقت و صحیح نوعیت فن سے دلچسپی رکھنے والوں پر واضح ہو گئی ہے۔(م۔ا)
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی...
زیر نظر کتاب ’’ نوشتۂ قلم‘‘ ابو حمدان اشرف فیضی صاحب کے 15 دینی و اصلاحی مضامین کا مجموعہ ہے جو مختلف رسائل و مجلات میں شائع ہوئے ۔ان مضامین کی افادیت کے پیش نظر ابو حمدان صاحب نے تصویب و تنقیح اور نظرثانی کے بعد ان مضامین کو کتابی صورت میں مرتب کیا ہے۔ مضمون نگار نے پوری کوشش کی ہے کہ ہر مضمون زیادہ سے زیادہ قرآن و آیات اور احادیث مبارکہ سے مزین ہو۔اصلاح عقیدہ،اصلاح معاشرہ اور اصلاح اعمال میں عوام و خواس کے لیے یکساں مفید ہے۔(م۔ا)
نبی کریمﷺ کا ذکر جمیل تمام کتب سماویہ میں مذکور ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کا ذکر مبارک اپنی ہر وحی اور اپنی ہر کتاب میں بیان فرمایا۔ چوں کہ اللہ تعالیٰ نے عالم میثاق میں انبیاء کرام کی ارواح طیبات سے حضور اکرمﷺکی نبوت و رسالت پر ایمان لانے اور آپﷺ کی مدد کرنے کا وعدہ لیا تھا، اس نے نہیں چاہا کہ یہ وعدہ صرف رازِ باطنی رہ جائے، بلکہ آنے والی نسل انسانی اس عظیم الشان نبی کی عظمت سے باخبر ہو۔ اسی لئے کتبِ سابقہ میں اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کا ذکر کیا اور قرآن پاک میں رہنمائی فرمائی کہ ’’ یہ وہ لوگ ہیں جو اس رسول ﷺ کی پیروی کرتے ہیں، جو امی نبی ہیں، جنکے اوصاف و کمالات کو وہ لوگ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں‘‘۔ (سورۃ الاعراف۔۱۵۷)رسول اللہ ﷺ کی آخری نبی کی حیثیت سے پیش گوئیاں سابقہ تمام انبیاء کی کتابوں میں موجود تھیں مگر بعد میں آنے والوں نےاپنی ضروریات کی خاطر ان کتابوں میں تحریفات کیں۔ ایک عرصہ تک یورپ ، افریقہ او رامریکہ میں غیر مسلم مبلغ...
قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " نکات القرآن " حنفی مکتب فکر کے شیخ زید الدین محمد بن ابو بکر بن عبد القادر الرازی(المتوفی 666ھ) کی عربی تصنیف"مسائل الرازی واجوبتھا من غرائب آی التنزیل"کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ ادارہ اسلامیات لاہور وکراچی کے زیر اہتمام مولانا خالد محمود صاحب،مولانا محمد انس صاحب اور مولانا سید عبد العظیم صاحب پر مشتمل کمیٹی نے کیا ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے قرآن مجید کے علمی وادبی نکات واسرار کو 1...
قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔ مرزا قادیانی کے دعویٰ نبوت کرنے کے آغاز سے ہی اس کی تردید وتنقید میں ہر مکتبۂ فکر کے علماء نے بھر پور کردار ادا کیا ۔ بالخصوص علمائے اہل حدیث او ردیو بندی مکتبۂ فکر کے علماء کی قادیانیت کی تردیدمیں خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’ نکاح مرزا‘‘ فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کا تحریر کردہ ہے۔ اس رسالہ میں مرزا قادیانی کے آسمانی نکاح والی پیشگوئی پر مفصل بحث کر کے اس کا کذب ثابت کیا ہے (م۔ا)
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام معاشرتی زندگی کے حوالے سے پاکیزہ تعلیمات اور روشن احکامات دیتا ہے، اور نکاح پر مبنی پاکیزہ زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " نکاح میں شرط اور مشروط مہر،فقہ اسلامی کی روشنی میں " ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کے آٹھویں فق...
اسلام نے ولی سربراہ خاندان کویہ حق عطا کیا ہے کہ اگر سربراہِ خاندان اپنے علم ،تجربہ اور خیر خواہی کے تحت یہ محسوس کرتا ہے کہ فلاں فرد کےفلاں کام سے خاندانی وقار مجروح ہوگا ۔یااس فرد کودینی ودنیوی نقصان پہنچے گا تو وہ اسے اس کام سے بالجبر بھی باز رکھ سکتاہے۔ البتہ جوحقوق اسلام نے فرد کوذاتی حیثیت سے عطا کیے ہیں سربراہ کاجان بوجھ کر انہیں پورا نہ کرنا یا افراد پر ان کے حصول کے حوالے سےپابندی عائد کرنا درست نہیں اور اسلام میں اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ولایت ِنکاح کا مسئلہ یعنی جوان لڑکی کے نکاح کے لیے ولی کی اجازت او ررضامندی ضروری ہے قرآن وحدیث کی نصوص سے واضح ہے کہ کسی نوجوان لڑکی کو یہ اجازت حاصل نہیں ہے کہ وہ والدین کی اجازت اور رضامندی کے بغیر گھر سے راہ ِفرار اختیار کرکے کسی عدالت میں یا کسی اور جگہ جاکر از خود کسی سے نکاح رچالے ۔ایسا نکاح باطل ہوگا نکاح کی صحت کے لیے ولی کی اجازت ،رضامندی اور موجودگی ضروری ہے ۔ لیکن&nb...
عورت اور مرد فطری طور پر ایک دوسرے کے بہترین محل ہیں،اور ان کے درمیان قربت یا ملاپ کی خواہش فطری عمل ہے۔جسے شرعی نکاح کی حدود میں لا کر مرد وزن کو محصن اور محصنہ کا درجہ حاصل ہوتا ہے۔نکاح ایک شرعی اور انتظامی سلیقہ ہے،لیکن زوجیت کا اصل مقصد باہمی سکون کا حصول ہے۔اور اگر زوجین کے درمیان سکون حاصل کرنے یا سکون فراہم کرنے کی تگ ودو نہیں کی جاتی تو اللہ تعالی کو ایسی زوجیت ہر گز پسند نہیں ہے۔ اسلام معاشرتی زندگی کے حوالے سے پاکیزہ تعلیمات اور روشن احکامات دیتا ہے، اور نکاح پر مبنی پاکیزہ زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" نکاح کوئیز " محترمہ مریم خنساء صاحبہ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نکاح کے مسائل کو سوالا جوابا مرتب کر کے ایک خوبصورت مجموعہ تیار کر دیا ہے۔اس کتاب میں انہوں نے اہمیت نکاح، پیغام نکاح، صحت نکاح کے لئے ضروری امور، حرام اقسام نکاح، عورت کی شرائط کا جواز، مسنون رسومات نکاح، غیر مسنون رسومات نکاح، نکاح میں شامل افراد کے فرائض، دلہا کے فرائض، دلہن کے فرائض اور حقوق الزوجین جیسے مسائل تفصیل سے بیان کئے ہیں۔ اللہ...
ہماری قومی زبان اردو اگرچہ ابھی تک ہمارے لسانی و گروہی تعصبات اور ارباب بست و کشاد کی کوتاہ نظری کے باعث صحیح معنوں میں سرکاری زبان کے درجے پر فائز نہیں ہو سکی لیکن یہ بات محققانہ طور پر ثابت ہے کہ اس وقت دنیا کی دوسری بڑی بولی جانے والی زبان ہے۔ ہر بڑی زبان کی طرح اس زبان میں بے شمار کتب حوالہ تیار ہو چکی ہیں اور اس کے علمی، تخلیقی اور تنقیدی و تحقیقی سرمائے کا بڑا حصہ بڑے اعتماد کے ساتھ عالمی ادب کے دوش بدوش رکھا جا سکتا ہے۔ ایسی زبان اس امر کی متقاضی ہے کہ اسے صحیح طور پر لکھا بولا جا سکے۔ کیونکہ کسی بھی زبان کی بنیادی اکائی اس کے اصول وقواعد ہیں ۔ زبان پہلے وضع ہوتی ہے اور قواعد بعد میں لیکن زبان سے پوری واقفیت حاصل کرنے کےلیے قواعد زبان سے آگاہی ضروری ہے۔اہل زبان نے قواعد کی ضرورت کبھی محسوس نہیں کیا اس لیے انہوں نے قواعد مرتب نہیں کیے ۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اردو بولنے یا لکھنے والے پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد اپنی قومی زبان کی صحت کی طرف سے سخت غفلت برت رہی ہے۔سکولوں اورکالجوں کےلیے گرائمر کی متعدد کتابیں شائع ہوئیں ہیں...
حضرت مولانا اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ کثرت مشاغل کے سبب بہت تھوڑا لکھ سکے لیکن جتنا لکھا ہزاروں صفحات پر بھاری تھا کہ ہر قدر شناس نے اس کا خیر مقدم کیا اور ان کی تحریرات کو سلفی منہج و فکر کے احیا کے لیے نعمت غیر مترقبہ قرار دیا گیا۔ زیر نظر مجموعہ میں حضرت سلفی کی تمام مطبوعہ منتشر تحریرات جمع کی گئی ہیں، جس میں ان کے تحریرفرمودہ کتب و رسائل، مضامین و مقالات، فتاویٰ، مکاتیب، مقدمات اور تعلیقات و حواشی شامل ہیں۔ ان مضامین میں جماعت اہل حدیث کی تاریخی خدمات کا بخوبی تجزیہ و تعارف کرایا گیا ہے اور مختلف حوادث و واقعات کے تناظر میں اس طائفہ کی کثیر الجہت جہود و مساعی کو نمایاں کیا گیا ہے۔ سلفی فکر اور منہج اہل حدیث کو ایک دلنشیں اسلوب میں متعارف کرایا گیا ہے۔ مختلف گروہوں کی جانب اس گروہ پر لگائے جانے والے الزامات کی حقیقت کی نقاب کشائی کی گئی ہے۔ اس مجموعہ میں 40 نگارشات شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ عربی میں شائع ہوئے تھے جن کو اردو ترجمہ کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔ (ع۔م)