بلاشبہ دنیا کی تاریخ میں عہد نبویﷺ سیاسی ،دینی اور اقتصادی اعتبار سے ممتاز ہے نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کےمختلف گوشوں پر سیرت نگاروں نے کاوشیں کی ۔ کتب احادیث بھی آپ ﷺہی کے کردار کا مرقع ہیں ۔عبادات ومعاملات ،عقائدوغزوات اور محامد وفضائل ،کو نسا باب اور فصل آپ کےتذکرے سے مزین نہیں۔ پیغمبر اسلام ﷺ کی حیات پاکیزہ سے متعلق صدہا مصنفینِ اسلام نےقابل قدر تصانیف لکھی ہیں اور اس کثرت سے لکھی ہیں کہ آج تک کسی علمی یا ادبی موضوع پر اس قدر سیر حاصل کتابیں نہیں کی گئیں۔ سیرت مقدسہ کی ا ن کتابوں میں مصنفین نے جہاں رسول اکرم ﷺ کی پاک زندگی کے مختلف گوشوں پر پوری شرح وبسط کے ساتھ روشنی ڈالی ہے ۔اسی کے ذیل میں انہوں نے آپ کے ان فرامین مکاتیب عالیہ کابھی ذکر کیا ہے جو مختلف حالات کے زیر اثر دنیا کےمختلف حصوں میں ارسال کئے گئے۔ سیرت مقدسہ کی کوئی تصنیف مکاتیب النبیﷺ سے خالی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’بلاغ المبین یعنی مکاتیب سید المرسلین‘‘ہندوستان کے معروف عالم دین مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی کی تصنیف ہے ۔ مصنف موصوف نے اس کتاب کو تین حصوں میں تقس...
قرآن واحادیث کی واضح سے نصوص او ر کتبِ سیرت وتاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ امام کائنات نبی کریم ﷺ نے متعدد شادیاں کیں اور اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کو ام المومنین حضرت خدیجہ اور سید ہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ تعالی عنہما سے اولاد جیسی نعمت سےنوازا ۔ سید ہ خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کے بطن سے چاربیٹاں(سید زینبؓ،سیدہ رقیہؓ ،سید ہ ام کلثومؓ، سیدہ فاطمہؓ ) اور دو بیٹے(سیدنا عبد اللہؓ اور سیدنا قاسم ؓ ) پیداہوئے ۔اورام المومنین سیدہ ماریہ قبطیہؓ کے بطن سے ایک بیٹا سیدنا ابراہیمؓ پیدا ہوئے ۔نبی کریم ﷺکے بیٹے بچپن میں ہی فوت ہوگئے ۔ لیکن بعض لوگ نبی کریم ﷺ کی اولاد شریف کے حق میں افراط وتفریط کرتے ہوئے نبی اقدسﷺ کی صرف ایک صاحبزادی حضرت فاطمہ ؓ کو حقیقی دختر شمار کرتے ہیں اور باقی تین صاحبزادیوں حضرت زینبؓ ،حضرت رقیہؓ،حضرت ام کلثومؓ کو آنجناب ﷺکی حقیقی اولاد سے خارج گردانتے ہیں او ران کوربائب اور لے پالک بیٹیوں سے تعبیر کرتے ہیں ۔جوکہ صریحا قرآنی نصوص کے خلاف ہے ۔زیر نظر کتاب '' بناتِ اربعہ یعنی چار صاحبزادیاں'' جید عالم مولانا محمد نافع﷾ کی تص...
قرآن واحادیث کی واضح سے نصوص او ر کتبِ سیرت وتاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ امام کائنات نبی کریم ﷺ نے متعدد شادیاں کیں اور اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کو ام المومنین حضرت خدیجہ اور سید ہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ تعالی عنہما سے اولاد جیسی نعمت سےنوازا ۔ سید ہ خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کے بطن سے چاربیٹاں(سید زینبؓ،سیدہ رقیہؓ ،سید ہ ام کلثومؓ، سیدہ فاطمہؓ ) اور دو بیٹے(سیدنا عبد اللہؓ اور سیدنا قاسم ؓ ) پیداہوئے ۔اورام المومنین سیدہ ماریہ قبطیہؓ کے بطن سے ایک بیٹا سیدنا ابراہیمؓ پیدا ہوئے ۔نبی کریم ﷺکے بیٹے بچپن میں ہی فوت ہوگئے ۔ لیکن بعض لوگ نبی کریم ﷺ کی اولاد شریف کے حق میں افراط وتفریط کرتے ہوئے نبی اقدسﷺ کی صرف ایک صاحبزادی حضرت فاطمہ ؓ کو حقیقی دختر شمار کرتے ہیں اور باقی تین صاحبزادیوں حضرت زینبؓ ،حضرت رقیہؓ،حضرت ام کلثومؓ کو آنجناب ﷺکی حقیقی اولاد سے خارج گردانتے ہیں او ران کوربائب اور لے پالک بیٹیوں سے تعبیر کرتے ہیں ۔جوکہ صریحا قرآنی نصوص کے خلاف ہے ۔زیر نظر کتاب '' بناتِ اربعہ یعنی چار صاحبزادیاں'' جید عالم مولانا محمد نافع﷾ کی تص...
بنی اسماعیل اللہ تعالیٰ منصب ِ امامت عطا کیا گیا۔ یہود معزول ہوئے تو اللہ نے پھر بنی اسماعیل سے آ خری رسول محمد ﷺ کو مبعوث فرمایا کہ جن پر نبوت تمام ہو گئی۔ ابراہیم کے پوتے اور اسحاق کے بیٹے یعقوب کا عبرانی لقب اسرائیل تھا۔ لہذاان کی اولاد بنی اسرائیل کہلائی۔ زیر نظر کتاب’’ بنو اسماعیل، بنو اسرائیل‘‘ محترم جناب افتحار احمد افتخار کی کاوش ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے سیدنا ابراہیم کے عظیم الشان دو بیٹوں سیدنا اسماعیل علیہ السلام اور سیدنا اسحاق علیہ السلام کا تذکرہ کیا کہ جن کے بطن سے دو عظیم الشان امتوں نے جنم لیا ۔(م۔ا)
قریش کے تمام خاندانوں میں سے بنی ہاشم اور بنو امیہ کو عظمت و شہرت اور دنیاوی وجاہت کے اعتبار سے نمایاں مقام حاصل تھا۔ یہی وجہ تھی کہ قبائلی دور ہونے کی وجہ سے زمانۂ جاہلیت میں کبھی بنو ہاشم سبقت لے جاتے اور کبھی بنو امیہ۔ بنی ہاشم اور بنی امیہ میں مدت تک تولیت کعبہ کی سرداری کے سلسلے میں تنازعہ رہا۔ آخر بااثر لوگوں کی مداخلت سے ان دونوں میں انتظامی مامور تقسیم کردیے گئے ۔اس خاندان کے جد اعلیٰ امیہ بن عبد شمس تھے۔ قریش کا سپہ سالاری کا منصب بنی مخزوم سے اس خاندان میں منتقل ہوگیا۔ زمانۂ جاہلیت میں سپہ سالاری کا عہدہ اس خاندان میں سے حرب بن امیہ اور پھر ابو سفیان کے پاس رہا۔ ابو سفیان نے فتح مکہ کے وقت اسلام قبول کرلیا اور ان کے بیٹے امیر معاویہ کے ذریعے بنو امیہ کی حکومت کی بنیاد پڑی۔خلفائے راشدین کے زمانے میں بنو امیہ نے بڑے کارنامے سرانجام دیے۔ عمر فاروق کے دور میں امیر معاویہ دمشق کے گورنر بنے اور عثمان غنی کے دور میں وہ پورے صوبہ شام کے گورنر بنادیے گئے۔ زیر تبصرہ کتاب" بنو ہاشم اور بنو امیہ کے معاشرتی تعلقات" محترم پروفیسر ڈاکٹر محمد یسین مظہر...
آغا شورش کاشمیری پاکستان کےمشہور و معروف شاعر،صحافی، سیاستدان اوربلند پایہ خطیب تھے۔آغا شورش کاشمیری 14 اگست 1917ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ آپ کا اصل نام عبدالکریم تھا، لیکن آغا شورش کاشمیری کے نام سے مشہور ہوئے۔ آغا شورش کاشمیری ایک مجموعہ صفات شخصیت تھے۔ صحافت، شعروادب، خطابت وسیاست ان چاروں شعبوں کے وہ شہسوار تھے۔آپکی سیاسی علمی ادبی تربیت کا آغاز یوں ہوتا ہے کہ گھر میں ’’زمیندار‘‘ اخبار آتا اور مسجد شہید گنج کی تحریک نصف نہار پر تھی عبدالکریم اسکول سے فارغ ہوئے تو تحریک شہید گنج کا رخ کیا اور مولانا ظفر علی خان سے قربت میسر آ گئی تو مولانا ظفر علی خان کی سیاست، صحافت، خطابت آغا شورش کے مزاج میں سرایت کرتی چلی گئی ۔ اب شورش بھی برصغیر کا منفرد خطیب مانا جانے لگے۔ سارا ہندوستان انکے نام سے شناسا ہوا۔ آغا صاحب کا ایک سیاسی قد کاٹھ بن گیا جس دوران مسلم لیگ علیحدہ وطن کیلئے کوشاں تھی اس وقت آغا شورش کاشمیری مجلس احرار کے چنیدہ رہنماؤں میں شامل ہو کر مجلس کے ایک روزنامہ (آزاد) کے ایڈیٹر بن گئے اور قیام پاکستان کے بعد آغا شورش کاشمیری...
دین اسلام اپنے ماننے والوں کو اچھے اخلاق کی ترغیب دیتا ہے اور انہیں برے اور بد اخلاقی سے روکتا ہے، ہر وہ عادت جو معاشرہ میں خیر و بھلاائی کو فروغ دینے والی ہے اسلام اس کی دعوت دیتا ہے اور جو عادت معاشرہ میں شر اور فسادکو عام کرتی ہے اسلام اس سے منع کرتا ہے، ایک انسان کا اچھے اخلاق والا ہونا اسلام میں مطلوب اور مرغوب ہے ، اسلام نے اچھے اخلاق کو ایمان اور اسلام کی نشانی بتایا ہے، اور مسلمانوں کو یہ درس دیا ہے کہ برے اور گندے اخلاق کسی بھی مومن کے شایان شان نہیں ہیں۔ ایک انسان جسم اور روح کا مرکب ہوتا ہے، اس کا ظاہر اور باطن ہوتا ہے، اسلامی اخلاق اس انسان کے باطنی شکل وصورت کی ایک تصویر اور تمثیل ہے، جس کی اصل جگہ انسان کا اپنا دل ہے، اور یہی باطنی تصویر ایک مسلمان کی شخصیت کا اہم عنصر ہے، درحقیقت انسان اپنی لمبائی، چوڑائی، رنگ وروپ، فقیری اور مالداری سے نہیں جانا جاتا ہے بلکہ حقیقت میں انسان اپنے اخلاق اور اپنے سلوک سے جانا اور پہچانا جاتا ہے۔اخلاق حسنہ میں یہ بات بھی شامل ہے کہ انسان اللہ کے لئے کسی چیز کو چھوڑ دے، اور جب کوئی آدمی اللہ کے لئے ک...
افغانستان کی سرزمین اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے صدیوں سے تاریخی اہمیت کی حامل چلی آرہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کی اکثر طاقتوں نے ہمیشہ اس ملک کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھا ہےاور ایشیا کے اس خطے کے ممالک پر اپنی بالا دستی قائم کرنے کے لئے افغانستان کو اپنی منزل کی جانب پہلے زینے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ان ممالک میں سرفہرست روس ہے جس کو خلیج کے گرم پانیوں تک پہنچنے کی وصیت ورثے میں ملی ہے۔جس کے حصول کے لئے اس نے پہلے وسط ایشیا کی مسلمان ریاستوں کو ہوس ملک گیری کا نشانہ بنایا۔پھر اگلے مرحلے میں افغانستان کو اپنا ہدف ٹھہرایا۔افغانستان میں روس کی حکمت عملی نہایت کامیاب رہی۔ایک طرف اس نے افغانوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرنا شروع کر دیا تو دوسری طرف اقتصادی معاہدوں کی آڑ میں اپنے سیاسی اور فوجی مشیر بھیجنے شروع کر دئیے جو اپنے ملک کے خفیہ مگر دور رس منصوبے نہایت اطمینان سے مکمل کرنے لگے۔چنانچہ ایک وقت کے بعد روس نے براہ راست افغانستان پر حملہ کرتے ہوئے اس پر قبضہ کر لیا اور لاکھوں افغان اس سرخ عفریت کا شکار ہو گئے۔ زیر تبصرہ کتاب "...
خود نوشت آپ بیتی یک نثری ادبی صنف ہے۔ جو کسی فرد ِ واحد کی زندگی کے اہم ادوار پر محیط ہوتی ہے اور اسی کے قلم کی رہینِ منت ہوتی ہے جسکے آئینے میں اس فرد کی داخلی اور خارجی زندگی کاعکس براہِ راست نظرآتا ہے ۔ خود نوشت کا محور مصنف کی شخصیت ہوتی ہےآپ بیتی جب ایک مستقل تصنیف کی شکل میں ہو اور وہ مصنف کی خود نوشت داستانِ حیات ہو تو اسے انگریزی میں autobiography اور اردو میں خود نوشت سوانح عمری یا خود نوشت سوانح حیات یا آپ بیتی کہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’بیانِ زندگی‘‘ جدید ترقی یافتہ شارجہ کے بانی حکمران ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی حفظہ اللہ کی عربی زبان میں تحریرہ کر دہ سحر آفرین خودنوشت’’سرد الذات‘‘ کا اردو ترجمہ ہے یہ کتاب چار حصوں پر مشتمل ہے ۔پہلے حصے کا نام سرد الذات ہے ۔بعد والے تین حصوں کا نام حدیث الذاکرة
بیسویں صدی جب شروع ہوئی تو جنگ بوئر شروع ہوچکی تھی۔ابھی جنگ بوئر جاری تھی کہ روس جاپان جنگ کےلیے راہ ہموار ہونے لگی۔ اسی دوران جنگ بلقان شروع ہوگئی ۔ ادھر جنگ بلقان ختم ہوئی ادھر پہلی جنگ عظیم کے بادل دنیائے آسمان پر چھانے لگ جنگ عظیم لاکھوں انسانوں کےلہو سےہاتھ رنگنے کےبعد اپنے انجام کو پہنچی تو ہٹلر نےاتحادیوں کےہاتھوں جرمن قوم کی ذلت ورسوائی کا بدلہ لینے کے لیے دوسری جنگ عظیم کی منصوبہ بندی شروع کردی۔ جس کے نتیجے میں ہیرو شیما اور ناگا سا کی پر ایٹم بم پھینکنے کے واقعات رونما ہوئے اور دنیا کو پہلی مرتبہ انسانی خون کی ارزانی کا احساس ہوا۔الغرض بیسویں صدی اپنے آغاز سےہی ہنگامہ خیز واقعات سے بھر پور اور کروڑوں انسانوں کےلہو سےرنگین نظرآتی ہے۔اس صدی نے جہاں انسان کو جنگوں کی ہولناکیوں کے سپرد کرنے کااہتمام کیا وہاں انسان نے سیاسی تہذیبی ، تمدنی ، سائنسی ، معاشی ، طبی، اور لسانی میدان میں حیرت انگیز حدتک پیش رفت کی ۔ نئی ایجادات نے انسان کو تیز رفتار زندگی کی طرف مائل کیا ۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بڑی بڑی سلطنتیں...
محترم طاہر نقاش صاحب (مدیر ) دار الابلاغ ،لاہور کی شخصیت اہل علم کے ہاں محتاج تعارف نہیں آپ جامعہ محمد یہ ،گوجرانوالہ سے فارغ تحصیل ہیں اور ایک عرصہ جماعۃ الدعوۃ کے پلیٹ فارم سے گراں قدر صحافتی خدمات دیتے رہے ہیں ۔موصوف کا شمار وطن عزیز کے چند قلمکاروں میں ہوتا ہے جن کےقلم کو اللہ تعالیٰ نے تاثیر کی دولت سےنوازا ہے ۔ان کےمضامین میں چھوٹے چھوٹے جملوں میں بڑی بڑی حکمت وعمل کی باتیں پڑھنے کو ملتی ہیں۔وہ اپنے قلم کی تبلیغ سے تبلیغ کا اچھوتا انداز اپنائے ہوئے ہیں ۔موصوف نے دینی صحافت میں گراں قدر خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ ’’ دار الابلاغ‘‘ کے نام سے اشاعت کتب دینیہ کا ادارہ قائم کیا جو چند سالوں میں معاشرےکی ضرورت کے اہم موضوعات پر بیسیوں دینی کتابیں شائع کرچکا ہے ۔طاہر صاحب خودبھی کئی کتب کے مصنف ومترجم مرتب ہیں ۔8 نومبر 2012ء کو طاہر نقاش صاحب کا ہونہار بیٹا ابو بکر نقاش نواز ش...
دنیا میں ہزار وں سماجی مصلحین ،فلاسفہ و حکماء ،مدبرین و سیاست داں ،مقنّنین ومنتظمینِ سلطنت ،انسانوں کا بھلا چاہنے والے اور ان کی فلاح و بہبود کے کام کرنے والے آئے ،لیکن انسانی سماج پر جتنے ہمہ گیر اثرات خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی ذاتِ گرامی ، صحابہ اور تابعین کے مرتب ہوئے ، اتنی اثر آفرینی کسی اور کے حصے میں نہیں آئی ۔ تابعین کی شخصیت کے سحر ،کردار کی عظمت اور اخلاق کی پاکیزگی کی گواہی اپنوں اور پرایوں سب نے دی ہے اور تابعین کی تعلیمات و افکار کی بازگشت دنیا کے ہر خطے میں سنائی دیتی ہے تابعین کی شخصیت اور پیغام کے بارے میں ہر زمانے میں اور دنیا کے ہر خطے میں بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تابعین ‘‘ شاہ معین الدین احمد ندوی کی ہے۔ جس میں چھیانوے اکابر تابعین ؓ کۃ سوانح زندگی اور ان کے مذہبی، اخلاقی، علمی، اصلاحی اور مجاہدانہ کار ناموں کا تفصیلی مرقع بیان کیا ہے۔مزید جن اکابرین کا تذکرہ بیان کیا ہے ان کو حروف تہجی کے اعتبار سے مرتب کیا ہے۔ امید ہے کہ یہ کتاب بگڑتے ہوئے معاشرے ک...
زندگی ایک سفر ہے اور ہر شخص مسافر ہے مگر زندگی کے اس سفر کے دوران کئی ملکوں اور شہروں کے بھی انسان کو بہت سفر کرنا پڑتے ہیں ۔ یہ سفر بعض اوقات تعلیم کے لیے اور کبھی رزق کمانے یا تجارت کی غرض سے ہوتے ہیں ۔ بعض لوگ سیر و سیاحت کے لیے اور بعض اعزہ و اقارب کی ملاقات کے لیے بھی ہوتا ہے ۔ قرآن کریم میں بھی سفر کرنے اور دنیا کو دیکھنے کی ترغیب دی گئی ہے ۔ اردو ادب میں سفر ناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہو گیا ہے ۔ یہ سفر نامے دنیا کے تمام ممالک کا احاطہ کرتے ہیں ۔ اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے ۔ یہ سفر نامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی ۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا انسان سفر کرتاہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ تاج محل سے زیرپوانٹ‘‘ چودھری محمد ابراہیم کی تصنیف ہے ۔ صاحب کتاب ایک زرعی سائنس دان ہیں وفاقی دار الحکومت کے زرعی شعبہ سے منسلک رہے ہیں اس دوران انہیں اپنے فرائض کی ادائیگی کے ضمن میں بعض اوقات دوسرے ممالک کے زرعی ماہرین کی کانفرنسوں اور سیمی...
زندگی ایک سفر ہے اور ہر شخص مسافر ہے مگر زندگی کے اس سفر کے دوران کئی ملکوں اور شہروں کے بھی انسان کو بہت سفر کرنا پڑتے ہیں ۔ یہ سفر بعض اوقات تعلیم کے لیے اور کبھی رزق کمانے یا تجارت کی غرض سے ہوتے ہیں ۔ بعض لوگ سیر و سیاحت کے لیے اور بعض اعزہ و اقارب کی ملاقات کے لیے بھی ہوتا ہے ۔ قرآن کریم میں بھی سفر کرنے اور دنیا کو دیکھنے کی ترغیب دی گئی ہے ۔ اردو ادب میں سفر ناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہو گیا ہے ۔ یہ سفر نامے دنیا کے تمام ممالک کا احاطہ کرتے ہیں ۔ اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے ۔ یہ سفر نامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی ۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا انسان سفر کرتاہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ تاج محل سے زیرپوانٹ‘‘ چودھری محمد ابراہیم کی تصنیف ہے ۔ صاحب کتاب ایک زرعی سائنس دان ہیں وفاقی دار الحکومت کے زرعی شعبہ سے منسلک رہے ہیں اس دوران انہیں اپنے فرائض کی ادائیگی کے ضمن میں بعض اوقات دوسرے ممالک کے زرعی ماہرین کی کانفرنسوں اور سیمی...
حدیث رسول ﷺ کے مطابق اس امت میں ایک ایسا گروہ ہمیشہ موجود رہتا ہے جو حق کی صحیح ترجمانی کرتا ہے اور دین کی اصل شکل کو برقرار رکھتا ہے ۔ایسا کبھی نہیں ہوا کہ اہل حق بالکلیہ ضم ہو جائیں اور بدعت وضلالت کی حکمرانی قائم ہو جائے۔زیر نظر کتاب میں عالم اسلام کے عظیم مفکر مولانا ابو الحسن ندوی نے تاریخ کے صفحات سے دعوت وعزیمت کے تسلسل کو اجاگر کیا ہے اور اسلام کی تیرہ سو برس کی تاریخ میں اصلاح وانقلاب حال کی کوششوں کو بیان کیا ہے ۔انہوں نے ان ممتاز شخصیتوں اور تحریکوں کی نشاندہی کی ہے جنہوں نے اپنے اپنے وقت میں اپنی اپنی صلاحیتوں کے مطابق دین کے احیاء اور تجدید اور اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت کے کام میں حصہ لیا اور جن کی مجموعی کوششوں سے اسلام زندہ اور محفوظ شکل میں اس وقت موجود ہے اوراس وقت ایک ممتاز امت کی حیثیت سے نظر آتے ہیں ۔اس کتاب کا مطالعہ ہر مسلمان کو لازماً کرنا چاہیے تاکہ مصلحین امت کے اصلاحی ودعوتی اور مجاہدانہ کارناموں سے واقفیت حاصل ہو سکے۔(ط۔ا)
کسی بھی معاشرے کی تعمیر کے لیے یہ عنصر خصوصی اہمیت کا حامل ہے کہ معاشرہ اپنی تاریخی روایات سے سبق سیکھتا رہے۔ تاریخ ہی اس بات سے پردہ اٹھاتی ہے کہ کن اسباب کی بناء پر ایک قوم ترقی کرتی ہے کس قسم کے نقائص کی وجہ سے ایک قوم زبوں حالی کا شکار ہو جاتی ہے۔ ’تاریخ ابن خلدون‘ کی تیسری جلد کا پہلا حصہ آپ کے سامنے ہے جس میں اسلامی تاریخ کے نہایت درخشاں دور کو صفحہ قرطاس پر بکھیرا گیا ہے۔ علامہ عبدالرحمن ابن خلدون نے نہایت خوبصورتی کے ساتھ زمانہ قبل ازاسلام کے واقعات کو مختصراً قلمبند کرنے کے بعد ولادت رسول ﷺ سے لے کر وفات تک کے تمام قابل ذکر واقعات کو بیان کیا ہے۔ اس کے بعد خلفائے راشدین کے زریں عہد خلافت پر روشنی ڈالی گئی ہے اس میں خلفائے راشدین کی زندگیوں، ان کے دور میں ہونے والی فتوحات اور مسلمانوں کے کارناموں کو پوری تفصیل و توضیح کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اس حصے کے ترجمے کے لیے حکیم احمد حسین الہ آبادی کی خدمات حاصل کی گئی ہیں اور ترتیب و تبویب کے فرائض شبیر حسین قریشی نے بخوبی نبھائے ہیں۔
...تاریخ ایک انتہائی دلچسپ علم ہے خاص طور پر اسلامی تاریخ، جس میں صداقت کو خصوصاً ملحوظ رکھا گیا ہے دنیا کی تاریخ جھوٹے سچے واقعات سے پُر ہے، جس سےاس کی افادیت کا پہلو دھندلاگیا ہے ۔ تاریخ اسلامی پر مشتمل علامہ عبدالرحمن ابن خلدون کی زیر مطالعہ کتاب کی ورق گردانی سے آپ جان سکیں گے کہ اسلامی تاریخ میں تاریخی واقعات کو حقیقی رنگ میں پیش کیا گیا ہے اور اس میں کسی قسم کے رطب و یابس کا کوئی دخل نہیں ہے۔ آپ کےسامنے اس وقت ’تاریخ ابن خلدون‘ کا پہلا اور دوسرا حصہ ہے۔ پہلے حصے میں علامہ موصوف نے حضرت نوح ؑ سے لے کر حضرت عیسی ؑ کے بعد چھٹی صدی عیسوی تک کے حالات و انساب تفصیل کےساتھ درج کیے ہیں۔ ان میں انبیائے بنی اسرائیل و عرب اور بابل و نینوا و موصل و فراغہ کے صحیح اور سچے واقعات شامل ہیں۔ دوسرے حصے میں حضرت عیسیٰ ؑ سے لے کر ولادت رسول ﷺ تک تقریباً چھ سو سال کے مکمل حالات، عقائد و افکار میں تغیرات، مراسم اور توہمات کی پیداوار اور ان کے نتائج کی پوری تفصیل و استناد کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
اس وقت آپ کے سامنے حافظ عماد الدین ابن کثیر کی شہرہ آفاق کتاب ’البدایۃ والنہایۃ‘ کا اردو قالب ’تاریخ ابن کثیر‘ کی صورت میں موجود ہے۔ اگر آپ عربی تاریخوں کامطالعہ کریں تو آپ کو صاف طور پر یہ بات معلوم ہو گی کہ عرب مؤرخوں نے اپنی تاریخوں میں تسلسل زمانی کا برابر خیال رکھا ہے ان کی ہر تاریخ آدم ؑ کی کے ذکر سے شروع ہوتی ہے اور پھر واقعات اور بیانات کا سلسلہ ان واقعات تک پہنچتا ہے جن میں ان کا لکھنے والا سانس لے رہا ہے ۔ ابن کثیر کی یہ تاریخ بھی دوسری تاریخوں کی طرح ابتدائے آفرینش سے شروع ہوتی ہے اور اس کے بعد انبیاء اور مرسلین کے حالات سامنے آتے ہیں، یہ کئی لحاظ سے اہم ہیں۔ اس سے پہلے جو تاریخیں لکھی گئی ہیں یا اس کے بعد جن تاریخوں کو دریافت کیا گیا ہے ان میں یہ تمام واقعات اساطیری ادب سے لیے گئے ہیں یا ان کو اسرائیلی روایتوں پر اکتفاء کرتے ہوئے آگے بڑھایا گیا ہے اس کے برعکس ابن کثیر نے اپنا تمام مواد قرآن ہی سے لیا ہے اور یہ اس کے ایمان اور یقین کے مضبوطی کی علامت ہے ۔ تاریخ ابن کثیر حضرت آدم سے لے کر ع...
قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔لیکن افسوس کہ آج کا مسلمان اپنی اس تاریخ سے کٹ چکا ہے۔اپنی بد اعمالیوں اور شریعت سے دوری کے سبب مسلمان آج پوری دنیا میں ذلیل ورسوا ہو رہے ہیں۔اور ہر میدان میں انہیں شکست وہزیمت کا سامنا ہے ۔آج 57 آزاد ممالک کی شکل میں قوت ،عددی اکثریت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود ذلت ،عاجزی اور درماندگی میں اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں سوسال پہلے کھڑی تھی۔اس کا سب سے برا سبب مسلمانوں کا دین سے دور ہونا اور غیروں کے قریب ہونا ہے۔کافر ہمیں اس لئے مارتے ہیں کہ یہ مسلمان ہیں اور ہم اس لئے مار کھا ر...
تاریخ،تہذیب وتمدن کا ایک ایسا آئینہ ہے جس میں انسانیت کے خدوخال اپنی تمام تر خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ بڑی وضاحت سے اجاگر ہوتے ہیں انسانی تہذیب نے خوب سے خوب تر کی تلاش میں جو ارتقائی سفر طے کیا اور جن وادیوں اور منزلوں سے یہ کاروان رنگ وبو گزرا ہے ان کی روداد جب الفاظ کا پیکر اختیار کرتی ہے تو ’’تاریخ‘‘ بن جاتی ہے لیکن تاریخ ماضی کےواقعات کو دہرا دینے کا ہی نام نہیں بلکہ ماضی کی بازیافت کا فن ہے ۔ظاہر ہے کہ کچھ مخصوص افراد کےنام گنواکر یا کچھ چیدہ شخصیتوں کے حالات لکھ کر عہد گزشتہ کو زندہ نہیں کیا جاسکتا ۔اس کے لیے ضروری ہے کہ واقعات کے اسباب ونتائج کو گہری نظر سے دیکھا جائے اور احتجاجی زندگی کی ان قدروں کا جائزہ لیا جائے جو اقوام وملل کے عروج وزوال سے گہرا تعلق رکھتی ہیں ۔اور علم تاریخ ایک ایسا علم ہے کہ ہردور میں اس سے لوگوں کو دلچسپی رہی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ انسان کو ہمیشہ اپنے ماضی سے لگاؤ رہا ہے وہ اپنے پیچھے پھیلے ہوئے لامتناہی ارتقائی راستوں کی طرف مڑکر دیکھنا پسند کرتاہے کیونکہ ہر گزرا ہوا لمحہ اور اس سے وابستہ یادیں عزیز ہی نہیں ہوت...
تاریخ اسلام کا آغاز پہلے نبی اور رسول کی آمد سے ہی ہو جاتا ہے۔تاریخ اسلام، چودہ صدیوں کے واقعات،حادثات، نشیب وفراز اور احوال وحالات پر مشتمل ہے۔تاریخ کے ذریعے ہم اپنے اسلاف کے کارہائے نمایاں سے واقف ہوتے ہیں۔تاریخ کے مطالعہ سے حوصلہ بلند ہوتا ہے اور دانائی وبصیرت میں اضافہ ہوتا ہے۔ کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تاریخ اسلام برائے ایم اے علوم اسلامیہ، کوڈ نمبر974" محترم ڈاکٹرمحمد سجادصاحب کی کاوش ہے ۔اس کتاب کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کے شعبہ اسلامی فکر، تاریخ وثقافت نے بطور سلیبس کے شائع کیا ہے۔اس کورس میں تاریخ اسلام کے تمام ادوار اور اس سے قبل کے حالات کی آگاہی پیش کی گئی ہے۔۔امید واثق ہے کہ اگر کوئی طالب علم اس کتاب سے تیاری کر کے امتحان دی...
تاریخ اسلام، چودہ صدیوں کے واقعات،حادثات، نشیب وفراز اور احوال وحالات پر مشتمل ہے۔تاریخ کے ذریعے ہم اپنے اسلاف کے کارہائے نمایاں سے واقف ہوتے ہیں۔تاریخ کے مطالعہ سے حوصلہ بلند ہوتا ہے اور دانائی وبصیرت میں اضافہ ہوتا ہے۔ کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تاریخ اسلام، کوڈ نمبر 974" محترم ڈاکٹر سید مطلوب حسین کی کاوش ہے، جس کی نظر ثانی محترم ڈاکٹر علی اصغر چشتی نے فرمائی ہے۔اس کتاب کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کے کلیہ عربی وعلوم اسلامیہ نے بطور سلیبس کے شائع کیا ہے۔یہ کورس سیرت طیبہ اور خلافت راشدہ کے ادوار پر مشتمل ہے جو انسانیت کے لئے نمونہ عمل، معیار ہدایت اور مشعل راہ ہے۔امید واثق ہے کہ اگر کوئی طالب علم اس کتاب سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور...
کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تاریخ اسلام، کورس نمبر 3" محترم ڈاکٹر سید مطلوب حسین کی کاوش ہے، جس کی نظر ثانی محترم ڈاکٹر علی اصغر چشتی اور حافظ محمد سجاد تترالوی نے فرمائی ہے۔اس کتاب کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کے کلیہ عربی وعلوم اسلامیہ نے بطور سلیبس کے شائع کیا ہے۔یہ کورس خلافت عثمانیہ، سلطنت دہلی اور سلطنت مغلیہ کے ادوار پر مشتمل ہے۔اور یہ تینوں ادوار ایسے ہیں کہ ان میں مسلمان ہر میدان میں ترقی کی منازل طے کرتے رہےاس کتاب میں ان تینوں ادوار سے متعلق چند اہم نکات پیش کئے گئے ہیں۔امید واثق ہے کہ اگر کوئی طالب علم اس کتاب سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرم...
عورت چاہے ماں، بہن، بیوی اور بیٹی ہر روپ میں قدرت کا قیمتی تحفہ ہے، جس کے بغیر کائنات انسانی کی ہر شے پھیکی اور ماند ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مرد کو اس کا محافظ اور سائبان بنایا ہے مگر عورت اپنی ذات میں ایک تنآور درخت کی مانند ہے، جو ہر قسم کے سرد و گرم حالات کا دلیری سے مقابلہ کرتی ہے اسی عزم و ہمت، حوصلے اور استقامت کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ نے جنت کو اس کے قدموں تلے بچھادیا تاریخ اسلام خواتین کی قربانیوں اور خدمات کا ذکر کئے بغیر نامکمل رہتی ہے اسلام کی دعوت و تبلیغ میں مردوں کے ساتھ عورتوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ تمام آزمائشوں اور مصیبتوں کو سہتے ہوئے ثابت قدم رہیں۔ ان خواتین پر مصیبتوں اور ظلم و ستم کی انتہا کردی گئی لیکن اپنے ایثار، تقویٰ و پرہیزگاری سے ثابت کردیا کہ خواتین کسی صورت مردوں سے پیچھے نہیں ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں ایسی خواتین کا تعارف دیا گیا ہے جو کہ تاریخ اسلام میں ایک معزز نام رکھتی تھیں۔ اس کتاب میں پچھتر خواتین کا تعارف دیا گیا ہے جن میں امہات المؤمنین کا تذکرہ بھی ہے۔ اور تعارف میں نام اور ولدیت یا شوہر کا نام او...
انسانیت کےسب سے بڑےمحسن اورمعلم حضور اکرمﷺکےظہورقدسی کے وقت عرب میں پڑےلکھے لوگوں کی تعداد کس قدر محدود تھی!لیکن یہ فیضان ہے رسولﷺکی تعلیم وتربیت کا جنہوں نے ہرمسلمان مرد اور عورت کو تعلیم حاصل کرنے کی طرف توجہ دلائی او ریوں انہوں نے نہ صرف یہ کہ علم وفن میں کمال پیداکیابلکہ صدیوں تک اس وقت کی دنیا کے معلم ہونےخوشگوار فریضہ بھی اداکرتےرہے۔ان میں جہاں بے شمار باکمال مردوں کےنام آتےہیں وہاں باکمال عوتوں کے کارنامےبھی ناقابل فراموش ہیں۔زیرنظر کتاب میں محتر م طالب ہاشمی صاحب نے ان چارسو باکمال خو تین کے احول لکھے ہیں جنہوں نے تاریخ اسلام میں کسی ناکسی لحاظ سے اہم ترین کردار اداکیاہے۔اور اس کامقصد یہ ہےکہ آج کے اس گئے گزر ے دور میں خوتین کے اندر اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسرکرنےکا جذبہ پیداہو۔اللہ ان کے سعی کو قبول فرمائے۔اور سعادت درین کاذریعہ بنائے۔(ع۔ح)