(اتوار 26 جولائی 2015ء) ناشر : سبحانی اکیڈمی، لاہور
کسی بھی عمل کی قبولیت کے لئے اس میں دو شرطوں کا پایا جانا از حد ضروری ہے۔ پہلی شرط یہ ہے کہ وہ عمل خالصتا اللہ کی رضا کے لئے کیا جائےاور اس میں ریا کاری ،شہرت اور دیگر مفادات موجود نہ ہوں،دوسری شرط یہ ہے کہ وہ عمل نبی کریم ﷺ کی سنت اور طریقے کے مطابق ہو۔اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ وہ شرک کو کبھی بھی معاف نہیں کرے گا،جبکہ اس کے علاوہ دیگر تمام گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔عصر حاضر میں امت مسلمہ کی ایک بہت بڑی تعداد شرک جیسے گناہ میں مبتلاء ہے اور درباروں ومزاروں کو شرک کا اڈا بنائے ہوئے ہے۔ اور بعض ایسے بزرگوں کے بھی مزار بنائے جا چکے ہیں جوخود توحید کی دعوت دیتے تھے اور لوگوں کو شرک سے منع کیا کرتے تھے،انہوں نے اپنے مریدوں کو کبھی بھی یہ نہیں کہا تھا کہ ان کی قبروں کو سجدہ گا بنا لیا جائے اور ان کی قبروں پر قبے اور عمارتیں تعمیر کر کے انہیں شرک کے اڈے بنا دیا جائے۔ ایسے بزرگوں میں سے ایک بزرگ بابا فرید الدین مسعود المعروف گنج شکر کی ہستی ہے۔ جنہوں نے ہمیشہ لوگوں کو توحید کی دعوت دی اور شرک سے بچنے کی تلقین کی۔ لیکن افسوس کہ ان کے ماننے والوں نے ان کی وفات کے بعد ان کی قبر پر قبہ بنا دیا...