ایک صحت مند دماغ اور جسم زندگی میں پیش آمدہ امور کو صحیح طور پر نبٹا سکتا ہے او رمایوسی و نفسیاتی بیماریاں انسان کو حالات سے لڑنے کے قابل نہیں چھوڑتیں۔ ایک مسلمان کا ایمان و بھروسہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہوتا ہے کہ وہ تمام اسباب کا مالک ہے او راس کی بے پایاں رحمت جہاں کو گھیرے ہوئے ہے۔ اس نے اپنے بندوں کی مشکلات اور طبائع کو سامنے رکھتے ہوئے ان کی پیچیدگیوں کا شریعت میں حل رکھا ہے او روہ احکام صادر فرمائے ہیں کہ جن پر عمل پیرا ہوکر او راپنا کر انسان بامقصد اور صاف ستھری زندگی گزار سکتا ہے۔زیرنظر کتابچہ جوکہ عربی کتاب ’’لا تحزن‘‘ کا ترجمہ ہے۔ مؤلف نے اس میں وہ تمام شرعی ہدایات کہ جن کومدنظر رکھتے ہو ے مایوسی اور پریشان کن کیفیت سےدور رہا جاسکتا ہے، ذکر کردیئے ہیں اور یہ ہدایات قرآن و حدیث کی نصوص سے مزین ہیں۔روحانی و قلبی قوت کےلئے کتاب لائق مطالعہ ہے۔(ک۔ط)
دنیا دارالامتحان ہے اس میں انسانوں کو آزمایا جاتا ہے ۔آزمائش سے کسی مومن کوبھی مفر نہیں۔ دنیا میں غم ومسرت اور رنج وراحت جوڑا جوڑا ہیں ان دونوں موقعوں پر انسان کو ضبط نفس اور اپنے آپ پر قابو پانے کی ضرورت ہے یعنی نفس پر اتنا قابو ہوکہ مسرت وخوشی کے نشہ میں اس میں فخر وغرور پیدا نہ ہو اور غم وتکلیف میں وہ اداس اور بدل نہ ہو۔ انسان کو اس جہاں میں طرح طرح کی مشکلات اور پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑتاہے۔ قسم قسم کےہموم وغموم اس پر حملہ آور ہوتے ہیں ۔اور یہ تمام مصائب وآلام بیماری اور تکالیف سب کچھ منجانب اللہ ہے اس پر ایمان ویقین رکھنا ایک مومن کے عقیدے کا حصہ ہے کیوں کہ اچھی اور بری تقدیر کا مالک ومختار صر ف اللہ کی ذات ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سےجنہیں چاہتا ہے انہیں آزمائش میں مبتلا کردیتا ہے تاکہ وہ اطاعت پرمضبوط ہوکر نیکی کے کاموں میں جلدی کریں اور جوآزمائش انہیں پہنچی ہے ۔اس پر وہ صبر کریں تاکہ انہیں بغیر حساب اجروثواب دیا جائے...
اپنی حقیقت ،اپنی صورت، ہیئت اور وجود کو چھوڑ کر دوسری قوم کی حقیقت ، اس کی صورت اختیار کرنے اور اس کے وجود میں مدغم ہو جانے کا نام تشبہ ہے۔ شریعتِ مطہرہ مسلم وغیر مسلم کے درمیان ایک خاص قسم کا امتیاز چاہتی ہے کہ مسلم اپنی وضع قطع،رہن سہن اور چال ڈھال میں غیر مسلم پر غالب اوراس سے ممتاز ہو،اس امتیاز کے لیے ظاہری علامت داڑھی اور لباس وغیرہ مقرر کی گئی کہ لباس ظاہری اور خارجی علامت ہے۔اور خود انسانی جسم میں داڑھی اور ختنہ کو فارق قراردیا گیا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے موقع بہ موقع اپنے اصحاب کو غیرمسلموں کی مشابہت اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ تمام ادیان میں صرف دینِ اسلام کو ہی جامع، کامل و اکمل ہونے کا شرف حاصل ہے، دنیا کے کسی خطے میں رہنے والا، کوئی بھی انسان ہو ، کسی بھی زبان کا ہو، کسی بھی نسل کا ہو، اگر وہ اپنی زندگی کے کسی بھی شعبے کے بارے میں راہنمائی لینا چاہتا ہو ،تواس کے لیے اسلام میں مکمل راہنمائی کا سامان موجود ہے،اگر کوئی انسان اسلام میں داخل ہو کر اسلام کی راہنمائی کے مطاب...
غیر ت آدمی کا اندرونی ڈر اور خوف ہے جو اس لیے رونما ہوتا ہےکہ وہ سمجھتا ہےکہ اس کے بالمقابل ایک مزاحم پید ہوا ہے عربی لغت کے مطابق غیرت خوداری اور بڑائی کا وہ جذبہ ہے جو غیر کی شرکت کو لمحہ بھر کے لیے برداشت نہیں کرتا ۔ غیرت کا تعلق فطرت سے ہے فطری طور پر تخلیق میں غیرت ودیعت کی گئی ہے غیرت سے محروم شخص پاکیزہ زندگی سے محروم ہے او رجس کے اندر پاکیزہ زندگی معدوم ہو تو پھر اس کی زندگی جانوروں کی زندگی سے بھی گئی گزری ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی ذات کے سلسلہ میں غیرت مند او رمنفعل بنایا ہے یہی وجہ ہے کہ انسان خواہ کتنا ہی مجبور ولاچار کیوں نہ ہو لیکن آخری دم تک اپنی عزت وآبرو کی حفاظت وصیانت میں جان کی بازی لگائے رکھتا ہے ۔جس قوم کے اندر غیرت وحمیت کا جذبہ موجود ہوگا اس کی نسل اور تعمیری زندگی گزار سکے گی اور وہی معاشرہ حسنِ اخلاق کا پیکر بن کر اعلیٰ اقدار کا مستحق بھی ہوگا۔حدیث کی رُو سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک غیرت دو طرح کی ہے غیر ت مبغوض اور غیر محبوب۔محبوب غیر ت وہ ہے جو&nb...
ہر ذی شعور مؤمن مسلمان پر یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ عصر حاضر میں جان لیوا فتنوں سے زیادہ ایمان لیوا فتنوں کی بھرمار ہے، ایک راسخ العقیدہ اور پختہ ایمان والے کے لیے جان کا نقصان کوئی اتنا بڑا خسارہ نہیں، لیکن ایمان کا نقصان عظیم خسارہ ہے، فتنے تو خلافت راشدہ کے ختم ہوتے ہی رونما ہونا شروع ہوئے تھے، آئے روز کسی نئے رنگ و روپ میں ایسے فتنے رونما ہو رہے ہیں جو مسلمانوں کے لیے ایمان لیوا اور گمراہ کن ثابت ہو رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’فتنوں کے وقت مسلمانوں کا موقف‘‘ ڈاکٹر محمد بن عمر بازمول(استاد جامعہ ام القریٰ) کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے فتنوں کے وقت مسلمانوں کے موقف کو واضح کیا ہے اور کتاب و سنت سے دلائل کی روشنی میں اس کے لیے کچھ اصول و ضوابط بتائے ہیں جن پر کاربند ہو کر ایک مسلمان خود کو فتنوں سے بچا سکتا ہے ۔ نیز یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ کون سے لوگ ہیں جو فتنوں کا شکار ہوتے ہیں اور انکے کیا مقاصد ہوتے ہیں،نیز ایسے فتنوں سے معاشرے اور ملک و ملت پر کیا بھیانک اثرات مرتب ہوتے ہیں تاریخی وا...
اللہ تعالیٰ کے کچھ خوش نصیب بندے ایسے ہیں جو ایسے اعمال سرانجام دیتے ہیں جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے فرشتے ان پر درود بھیجتے ہیں اور درود کا مطلب علمائے کرام نے انسان کے لیے فرشتوں کو دعا و استغفار کرنا بتلایا ہے۔ اور کچھ بدقسمت ایسے ہیں جو ایسے کاموں میں بدمست رہتے ہیں جو اللہ اور اس کے فرشتوں کی لعنت کا موجب بنتے ہیں۔ قرآن وسنت میں ایسے اعمال کی بالتفصیل بیان کردیا گیا ہے۔ ڈاکٹر فضل الہٰی نے زیر تبصرہ کتاب میں قرآن وحدیث کی نصوص سے ایسے ہی خوش قسمت اور بدقسمت لوگوں کی فہرست مرتب کی ہے۔ مولانا نے احادیث شریفہ کو ان کے اصلی مراجع سے نقل کیا ہے۔ صحیحین کے علاوہ دیگر کتب حدیث سے منقولہ احادیث سے متعلق علمائے امت کے اقوال ذکر کیے گئے ہیں۔ آیات کریمہ اور احادیث مبارکہ سے استدلال کرتے وقت مفسرین اور محدثین کی تفاسیر اور شروح سے مقدور بھر استفادہ کیا گیا ہے۔ کتاب کا مطالعہ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے آپ کا جائزہ لیں کہ ہمارا شمار کس فہرست میں ہوتا ہے۔ اور اگر اس سلسلہ میں کوئی کمی کوتاہی موجود ہے تو اس کو دور کرتے ہوئے اپنے آپ کو فرشتوں کے درود کے مستحق بنانے کی کوشش کریں۔ (ع۔...
اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتوں میں صحت اور فراغت بھی ہیں ان کا صحیح استعمال اور قدر دانی انسان کو عام انسانوں سےممتاز کرتی ، دنیا میں ترقی کے عروج سے نوازتی اور اُخروی کامیابی سے ہمکنار کرتی ہے، مسلمان کی زندگی میں اصل تو یہ ہے کہ اس میں فراغت کا کوئی بیکار وقت ہوتا ہی نہیں کیونکہ مسلمان کا وقت اور اس کی عمر اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہوتے ہیں اور اسلامی تعلیم و تربیت نوجوانوں میں یہ شعور پیدا کرتی ہے کہ وہ اپنی زندگی کے ہر لمحہ اور ہر گھڑی کواللہ تعالیٰ کی امانت سمجھیں اور اسے خیر و بھلائی کے کاموں میں صرف کریں ، خود نبی اکرم ﷺ نے ہماری فرصت و فراغت کی ہر گھڑی سے استفادہ کرنے کی دعوت دی ہے؛ فرمایا’’ پانچ چیزوں سے پہلے پانچ چیزوں کے وجود کو غنیمت سمجھیں ۔‘‘ان پانچ چیزوں میں سےایک مشغولیت سے پہلے فراغت ہے۔ زیر نظر کتاب’’ فرصت کے لمحات ‘‘ تین ائمہ حرم فضیلۃ الشیخ سعود الشریم ، فضیلۃ الشیخ عبد الباری الثبيتي،فضیلۃ الشیخ صلاح البدیر حفظہم اللہ کے خطبات سےوقت کی قدر وقیمت سے متعلق&n...
لعنت دھتکار اور پھٹکار کا عربی نام ہے اور لعنت ایک بدعا ہے اس کا معنیٰ اللہ کی رحمت سے دور ہونے اور محروم ہونے کے ہیں۔ جب کوئی کسی پر لعنت کرتا ہے توگویا وہ اس کے حق میں بدعا کرتا ہے کہ تم اللہ کی رحمت سے محروم ہو جاؤ رسول کریم ﷺ نے کسی پر لعنت کرنے کو بڑی سختی سے منع کیا فرمایا ہے یہاں تک کہ بے جان چیزوں پر بھی لعنت کرنے سے منع کیا ہے ۔ لعنت اور ناشکری جہنم میں جانے کا باعث بن سکتے ہیں جیسے کہ نبی ﷺ نے فرمایا’’ اے عورتو! صدقہ کیا کرو میں نےجہنم میں دیکھاکہ اس میں عورتوں کی تعدادزیادہ ہے عورتوں نےعرض کیا یارسول اللہﷺ اس کی کیاوجہ ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ ’’تم لعنت زیادہ کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو ‘‘۔ جس شخص پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی لعنت ہو اس کی دینوی اخروی ذلت ورسوائی میں قعطا کوئی شک وشبہ نہیں او روہ خسارے ہی خسار...
محبوب حقیقی اللہ ہی ہے۔اس کی محبت سب محبتوں پر غالب ہونی چاہئے۔اس کی محبت میں کسی غیر کی محبت کو شریک کرنا کفر اور شرک ہے۔قرآن مجید میں اللہ تعالی فرماتے ہیں :اور لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو اللہ سے ہٹ کر اوروں کو اس کا ہم پلہ بناتے ہیں۔ ان سے یوں محبت کرتے ہیں جیسے اللہ سے محبت کرنی چاہئے۔اور جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں انہیں شدید ترین محبت اللہ ہی سے ہوتی ہے۔سیدنا ابوہریرہ ؓ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ فرماتا ہے جس نے میرے دوست سے دشمنی کی میں اس سے اعلان جنگ کرتا ہوں۔ اور میرا بندہ میری فرض کی ہوئی چیزوں کے ذریعہ میرا قرب حاصل کرتا ہے اور میرا بندہ ہمیشہ نوافل کے ذریعے مجھ سے قرب حاصل کرتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب "قربت کی راہیں" جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین محترم مولانا سید ابو بکر غزنوی سابق وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ان اعمال کو جمع فرما دیا ہے جن کے ذریعے انسان اللہ کا قرب حاصل کر سکتا ہے، اور اس کا محبوب بندہ بن سکتا ہے۔ ا...
ہنسنا ہنسانا ایک جائز کام ہے جیسا کہ حضور ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے عملی نمونوں سے واضح ہوتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ زندگی کی مصیبتوں اور سختیوں کو برداشت کرنے میں ہنسنے ہنسانے والی کیفیت بڑا رول ادا کرتی ہے۔ ہنسی مذاق جائز ہے لیکن حد کے اندر کیوں کہ کسی بھی چیز کی زیادتی مضر ہوتی ہے،جھوٹی باتیں گھڑ کر لوگوں کو ہنسانے کی کوشش نہ کی جائے،ہنسی مذاق کے ذریعے کسی کی تحقیر وتذلیل نہ کی جائے۔الا یہ کہ وہ خود اسکی اجازت دے دے اور اس پر ناراض نہ ہو۔کسی کی تحقیر کرنابڑاگناہ ہے جیسا کہ قرآن میں ہے: ﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا يَسخَر قَومٌ مِن قَومٍ... ﴾ (الحجرات)’’اے ایمان والو!لوگوں کو چاہیے کہ ایک دوسرے کامذاق نہ اُڑائیں۔ ڈاکٹر بدر الزماں محمد شفیع نیپالی حفظہ اللہ نے زيرنظر كتاب ’’لاک ڈاؤن میں ہنسی مذاق‘‘میں کتاب وسنت کی روشنی میں ہنسی مذاق کے...
آج ہم جس دور میں سانس لے رہے ہیں‘ یہ مغربی تہذیب کے غلبہ کا دور ہے۔یہ تہذیب اپنے طاقتور آلات کے ذریعہ ملکی سرحدوں کی حدود‘ درسگاہوں اور گھروں کی دیواروں کو عبور کر کے‘ افراد کے دل کی گہرائیوں تک پہنچ چکی ہے۔ عورت ومرد اس تہذیب کے مظاہر پر فریفتہ ہو رہے ہیں۔ اس تہذیب کی پیدا کردہ ایجادات نے اگرچہ انسان کو بہت ساری سہولتیں بھی پہنچائی ہیں‘ آمد ورفت اور رابطہ میں آسانیاں پیدا ہو گئی ہیں‘ گرمی وسردی سے بچاؤ کےلیے انتظامات ہو گئے ہیں‘ خوبصورتی اور زیب وزینت کے نت نئے سامان ایجاد ہوئے ہیں‘ انسانی جسم کو لاحق بعض اہم بیماریوں کے علاج میں سہولتیں پیدا ہو گئی اور ظاہری روشنی اور چمک دمک میں اضافہ ہو ا ہے لیکن اس کے کئی ایک نقصانات بھی جیسا کہ رشتوں کی اہمیت گنوا دی گئی ہے لوگ ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں اور مالداروں کو احساس برتری اور غریبوں کو احساس کمتری کے امراض میں مبتلا کر دیا گیا ہے غرض اس مادی تہذیب نے رونق اور زیب وزینت کے نت نئے سامان کی قیمت پر انسان کے دل اور روح کو آخری حد تک بے چین کر دیا ہے۔ دل رو...
ماں اس ہستی کا نام ہے جو زندگی کے تمام دکھوں اور مصیبتوں کو اپنے آنچل میں چھپا لیتی ہے۔ اپنی زندگی اپنے بچوں کی خوشیوں، شادمانیوں میں صَرف کرتی چلی آئی ہے اور جب تک یہ دنیا قائم و دائم ہے یہی رسم جاری رہے گا۔یوں تو دنیا میں سبھی اشرف المخلوقات چاہے وہ کوئی بھی زبان بولتا ہو، چاہے کسی بھی مذہب سے اس کا تعلق ہو ماں ہر ایک کے لیئے قابلِ قدر ہے۔ اسلامی تعلیم کی روشنی میں اللہ کی طرف سے ماں دنیائے عظیم کا سب سے خوبصورت تحفہ ہے۔ ماں تو ایک ایسا پھول ہے جو رہتی دنیا تک ساری کائنات کو مہکاتی رہے گی۔ اس لئے تو کہتے ہیں کہ ماں کا وجود ہی ہمارے لئے باعثِ آرام و راحت، چین و سکون، مہر و محبت، صبر و رضا اور خلوص و وفا کی روشن دلیل ہے۔ماں اپنی اولادوں کے لیے ایسا چھاؤں ہے جس کا سایہ کبھی ختم نہیں ہونے والا ہے۔اسلامی تعلیمات کے مطابق بنی نوع انسان پر حقوق اللہ کے بعد حقوق العباد میں سے سب سے زیادہ حق اس کے والدین کا ہوتا ہے۔ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! مجھ پر سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ آپ نے فرمایا :تیری ماں کا۔ اس نے دوبارہ اور...
انسان کے لیے گھر اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے او ر اللہ تعالی نے کتاب ِمبین میں گھر کی سہولت کی دستیابی کواپنا انعام قرار دیا ہے ۔انسان جب اپنے چاروں اطراف نظر دوڑائے تو کتنے ہی لوگ ایسے نظر آئیں گے ، جو گھر جیسی نعمت سے محرومی کی وجہ سے سڑکوں کے کنارروں اور پارکوں میں پڑے راتیں بسر کرتے ہیں یا چھت کی عدم دستیابی کے سبب خیموں میں زندگی کے دن گزار نے پر مجبور ہیں ۔ ایسی صورت میں گھر کی سہولت جیسی نعمت کا احساس دو چند ہوجاتا ہے اوراس نعمت غیر مترقبہ پر اللہ تعالی کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے ۔چونکہ گھر کا میسر آنا انسان کے لیے سعادت مندی کی علامت او راللہ کریم کی بہت بڑی نعمت ہے ،اس اعتبار سے گھر کے سر پرست پر کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جن پرعمل پیرا ہو کر وہ اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے نجات کاساماں کرسکتا ہے او ر روز ِقیامت اپنی مسؤلیت سے عہدہ برآ ہوسکتا ہے ۔گھریلو معاملات کی اصلاح اور اولاد ووغیرہ کی دینی واخلاقی تربیت گھر کےسر پرست کی ذمہ داری ہے ۔زیر نظر کتا ب''مثالی گھر'' مولانا فاروق رفیع ﷾ (مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ) کی تصنیف ہے...
حبِ رسول ﷺ اہل ایمان کے لیے ایک روح افزاءباب کی حیثیت رکھتا ہے۔ حبِ رسول ﷺ کے بروئے شریعت کچھ تقاضے ہیں۔ خود نبی ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ مجھے اپنی جان، مال، اولاد، ماں باپ غرض جمیع انسانیت سے بڑھ کر محبوب نہ سمجھے‘‘۔ محبت رسول ﷺ کا مظہر اطاعتِ رسول ہے ۔ رسول اللہ ﷺ سے سچی محبت کےبغیر مومن ہونے کا دعویٰ منافقت کی بیّن دلیل ہے اور حب رسول ﷺ ہی وہ پیمانہ ہےجس سے کسی مسلمان کے ایمان کوماپا جاسکتا ہے۔ دعوائے محبت ہو اوراطاعت مفقود ہو تو دعویٰ کی سچائی پر حرف آتاہے۔ حب رسولﷺ کےتقاضوں میں سے ایک تقاضا تو نبی ﷺ کا ادب و احترام کرنا، آپ سے محبت رکھنا ہے۔ ۔پیغمبر اعظم وآخر الزمان ﷺ کا یہ اعجاز بھی منفرد ہے کہ آپ کے جان نثاروں کی زندگیاں جہاں محبتِ رسول کی شاہکار ہیں وہاں ہر ایک کی زندگی سنت رسولﷺ کی آئینہ دار ہے۔ ان نفوس قدسیہ نے دونوں جہتوں میں راہنمائی کا عظیم الشان معیار قائم فرمایا ہے۔صحابہ کرام نبی کریم ﷺ سے سچی محبت کرتے تھے اوراس محبت میں مال ودولت کیا جان تک قربان کردیتے تھے تاریخ...
پیغمبرِ اسلام کے رفعت ذکر کے متنوع مظاہر میں سے ایک مظہر یہ ہے کہ آپ ﷺ کی ذات ستودہ صفات اورتعلیمات پر آئے روز نئی نئی کتابیں اور مقالات لکھے جا رہے ہیں اور دنیا کے گوشے گوشے میں بسنے والے انسان اپنی ضرورت اور ذوق کے مطابق ان کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ تاریخ و سیرت اور احادیث کی کتب کو اگر پیش نظر رکھا جائے تو آقائے دو جہاںؐ کا برپا کردہ معاشرہ اپنی ساری رعنائیوں اور تابانیوں کے ساتھ پڑھنے والے کے سامنے آجاتا ہے۔ ڈاکٹر اکرم ضیاء العمری نے زیرِ نظر کتاب ’’المجتمع المدنی فی عھد النبوۃ‘‘ میں سیرت نگاری کا ایک جدید منہج متعارف کرایا ہے جو محدثین کے اصولِ تحقیق کے بھی مطابق ہے اور جدید مغربی مؤرخین کے اختیار کردہ اصولِ تحقیق پر بھی پورا اترتا ہے۔ اس قابلِ قدر کتاب کو اردو قالب میں منتقل کرنے کی سعادت مرحومہ عذرا نسیم فاروقی کے حصے میں آئی ہے۔ اور یہ ’’مدنی معاشرہ، عہد رسالت میں‘‘ کے نام سے مطبوعہ شکل میں پیش خدمت ہے۔ (م۔ آ۔ ہ)
دین اسلام دین فطرت ہے، اسلام بہترین عقیدے، خوبصورت اخلاق اور اعلی ترین صفات اپنانے کی دعوت دیتا ہے، اسلام انسان کے جذبات کا خیال رکھتا ہے، اپنے حال سے خوش رہنے اور مستقبل کے بارے میں مثبت سوچ کی ترغیب دیتا ہے۔لوگوں کو مسرور کرنے والی باتیں بتلانا اللہ کی قربت کا ذریعہ ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ﴾ اور مومنوں کو خوشخبری دیں۔[البقرة: 223] بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو بھی اس سی سے سے متصف قرار دیا ،اور چونکہ بشارت کی دل میں بڑی منزلت ہے اس لیے فرشتے اسے لے کر آئے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَى﴾بلاشبہ ہمارے پیغام رساں ابراہیم تک خوشخبری لے کر پہنچے۔ [هود: 69] اور رسولوں کی بعثت کا مقصد بھی اللہ کے مومن بندوں کو بشارت دینا بھی ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿و...
شیطان سے انسان کی دشمنی سیدنا آدم کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی ہے۔ قرآن مجید میں بار بار اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف توجہ دلائی ہے کہ شیطان مردود سےبچ کر رہنا یہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ارشاد باری تعالی إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ’’ یقیناًشیطان تمہارا دشمن ہے تم اسے دشمن ہی سمجھو ۔‘‘ اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک کے لیے زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے اس عطا شدہ قوت کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالیٰ کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم کی اولاد کو اللہ کا باغی ونافرمان بناکر جہنم کا ایدھن بنادے گا ۔لیکن اللہ کریم نے شیطان کو جواب دیا کہ تو لاکھ کوشش کر کے دیکھ لینا حو میرے مخلص بندے ہوں گے وہ تیری پیروی نہیں کریں گے او رتیرے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔ابلیس کے وار سے محفوظ رہنے کےلیے علمائے اسلام اور صلحائے ملت نے کئی کتب تالیف کی...
سفارتکاری ایک باقاعدہ اور فن ہے اور مختلف صورتوں میں اس کی مختلف اقسام ہیں۔بین الاقوامی تعلقات کی صورت میں اس کی دو قسمیں :دوطرفہ سفارتکاری اور کئی طرف سفارتکاری ہیں، جبکہ ملکی تعلقات کے انتظام وانصرام کی صورت میں :خفیہ سفارتکاری اور علی الاعلان سفارتکاری ہوتی ہیں،اسی طرح مقاسڈ کے حصول کے کئے سرانجام دی جانے والی سفارتکاری کی اقسام میں انسانی سفارتکاری، عام سفارتکاری اور حفاظتی سفارتکاری شامل ہیں۔حفاظتی سفارتکاری کا مقصد سفارتکاری ذرائع استعمال کر کے لڑائی جھگڑوں کا سد باب اور ان میں شدت سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اس اسباب کا حک تلاش کرنا ہوتا ہے جن کی وجہ سے ان اختلافات میں تیزی آتی ہے اور بڑھ کر تشدد کے مراحل میں داخل ہو جاتے ہیں۔حفاظتی سفارتکاری لڑائی جھگڑوں کے حل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔بین الاقوامی برادری نے دنیا بھر میں اس سفارتکاری کی افادیت کے پیش نظر اقوام متحدہ کی سرپرستی میں سال 2007ء میں جمہوریہ ترکمانستان میں اس کا پہلا کرکز قائم کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"معاشرتی مسائل کے حل کیلئے حفاظتی سفارتکاری کا کردار"پاکستان میں مت...
فواحش کا اطلاق تمام بیہودہ اور شرمناک افعال پر ہوتا ہے۔ ہر وہ برائی جو اپنی ذات میں نہایت قبیح ہو، فحش ہے۔بالخصوص قوت شہوانیہ کی بے اعتدالی اور حدود الٰہی سے تجاوز کی وجہ سے جن گناہوں کا صدور ہوتا ہے انہیں فواحش کہاجاتاہے،خواہ وہ قولی ہوں یا فعلی ۔موجودہ دور کی جدید اختراعات کہ جس میں حیا باختگی پائی جاتی ہو اور جدید تہذیب کےاندر پائی جانے والی عریانیت وبے حیائی،اخلاق سوز رسائل وجرائد اورمغرب کی درآمدشدہ آزاد رَو کثافتیں بھی فواحش میں داخل ہیں۔ زیرنظرکتاب’’معاشرے میں پھیلے فواحش ایک جائزہ‘‘ محترم جناب جمشید عالم عبد السلام سلفی صاحب کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نےاس کتاب میں سماج ومعاشرے میں پھیلے فواحش سےمتعلق تفصیلی گفتگو کی ہےاور معاشرے میں پھیلے فواحش کی مختلف صورتوں کا جائزہ لیا ہے۔اس ضمن میں فواحش کی تفصیلی وضاحت کےبعدسب سے بڑی بے حیائی اور گناہ ِ عظیم شرک کی ہلاکت وسنگینی کو بیان کیا ہے۔نیز معاشرے میں شرک اور بدکاری کے پھیلاؤ کی قبیح صورتوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ساتھ ہی عریانیت وبے حجا...
کبیرہ اور صغیرہ گناہوں پر ہمارے اسلاف نے بہت سی کتابیں لکھیں جن کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اس سلسلہ میں امام ذہبی اور محمد بن عبدالوہاب کی کتب نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔ لیکن امام ابن حجر کی کتاب ’الکبائر‘ اس ضمن میں سب سے زیادہ جامع کتاب ہے اور اس میں دیگر کتب کے مقابلہ میں تفصیل زیادہ بیان ہوئی ہے۔ انہوں نے بعض کبیرہ گناہوں کے ضمن میں فقہا کے مباحث اور ان کے اختلافات کا بھی ذکر کیا ہے اور انہوں نے اپنی کتاب میں بعض ایسے گناہوں کو بھی کبیرہ گناہوں میں شامل کیاہے جن کی حیثیت کبیرہ گناہ کی نہیں ہے۔ مصنف نے انہیں کبیرہ گناہ محض بعض مسالک کے اصولوں اور کچھ مذاہب کے فقہا اور ان کی بحثوں کی وجہ سے قرار دیا ہے۔ بعض اضافوں اور اردو ترجمہ کی صورت میں ابن حجر کی یہی کتاب آپ کے سامنے ہے۔ مترجم نے بعض ان کبائر کو بھی کتاب کا حصہ بنا دیا ہے جن کا تذکرہ پہلے علما کی کتب میں نہیں ہے جیسے انبیا اور صحابہ کی فلمیں بنانا اور دشمنان خدا سے روابط رکھنا وغیرہ۔ کبیرہ گناہوں کی جن بحثوں کو سلف کی کتابوں میں اختصار کے ساتھ بیان کیا گیا ہے مترجم نے اس کو خاصا تفصیل کے ساتھ رقم کیا ہے۔ اور کتاب کا اخ...
گناہ چھوٹا ہو یابڑا ہر قسم کے گناہ سے اپنے دامن کو بچانا ضروری ہے لیکن بعض گناہ ایسے ہیں جونہ صرف فرد واحد کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ پورے معاشرے پر تباہ کن اثرات چھوڑتے ہیں ۔ جیسا کہ امم سابقہ کی تباہی وبربادی کفر وشرک کے علاوہ مختلف گناہ اورجرائم کی وجہ سے ہوئی ہے ۔ لیکن انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احس...
کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " معروضیات اسلامیات " محترم پروفیسر صفدر علی، گورنمنٹ کالج فتح گڑھ کی کاوش ہے جو انہوں نے ایم اے اسلامیات سال دوم کےطلباء کے لئے 2015ء کے ترمیم شدہ نصاب کے عین مطابق بڑی محنت سے تیار کی ہے۔آپ نے اس کتاب کو معروضی انداز میں سوالا جوابا تیار کیا ہے۔ امید واثق ہے کہ اگر کوئی طالب علم اس گائیڈ سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)
شراب اور نشہ آور اشیاء معاشرتی آفت ہیں جو صحت کو خراب خاندان کو برباد،خاص وعام بجٹ کو تباہ اور قوت پیداوار کو کمزور کرڈالتی ہے۔ان کے استعمال کی تاریخ بھی کم وبیش اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی تہذیب کی تاریخ یہ اندازہ لگانا تو بہت مشکل ہے کہ انسان نے ام الخبائث کا استعمال کب شروع کیا اوراس کی نامسعود ایجاد کاسہرہ کس کے سر ہے ؟ تاہم اس برائی نے جتنی تیزی سے اور جتنی گہرائی تک اپنی جڑیں پھیلائی ہیں اس کا ندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ تمام عالمی مذاہب نے اس کے استعمال کو ممنوع قرار دیا ہے۔دین ِ اسلام میں اللہ تعالیٰ نے شراب کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نےاس کے استعمال کرنے والے پر حد مقرر کی ہے یہ سب اس مقصد کے تحت کیا گیا کہ مسکرات یعنی نشہ آور چیزوں سے پیدا شدہ خرابیوں کو روکا جائے ا ن کے مفاسد کی بیخ کنی اور ان کےمضمرات کا خاتمہ کیا جائے کتب احادیث وفقہ میں حرمت شرات اور دیگر منشیات اور اس کے استعمال کرنے پر حدود وتعزیرات کی تفصیلات موجود ہیں ۔ اور بعض اہل علم نے شراب اور نشہ اور اشیا ء پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔
زیر تبصرہ کتابچہ &rs...
برے اعمال انسان کے نفس پر اتنا اثر کرتے ہیں کہ ان اعمال کی وجہ سے اس کا دل اپنی اصلی حالت سے نکل جاتا ہے اور حقائق کو سمجھنے سےمحروم ہوجاتا ہے اور اس کے بعد وہ اچھائی اور برائی کی تمیز کرنے کے لائق نہیں رہتا۔اچھے یا برے اعمال انسان کے اپنے لئے ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے مَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى ۗ وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولًا (سورة لاسراء:15) ’’جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے لئے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا اور کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور جب تک ہم پیغمبر نہ بھیج لیں عذاب نہیں دیا کرتے‘‘ زیر نظر کتاب’’منکرات الاعمال‘‘ مکتب توعیہ الجالیت،سعودی عرب کی مرتب کردہ کا&nbs...
دنیا کےتمام مذاہب اور قوموں میں تہوار اور خوشیاں منانے کے مختلف طریقے ہیں ۔ہر ایک تہوار کا کوئی نہ کوئی پس منظر ہے اور ہر تہوار کوئی نہ کوئی پیغام دے کر جاتا ہے جن سےنیکیوں کی ترغیب ملتی ہے اور برائیوں کو ختم کرنے کی دعوت ملتی ہے ۔ لیکن لوگوں میں بگاڑ آنےکی وجہ سے ان میں ایسی بدعات وخرافات بھی شامل ہوگئی ہیں کہ ان کا اصل مقصد ہی فوت جاتا ہے ۔جیسے جیسے دنیا ترقی کی منازل طے کرتی گئی انسانوں نےکلچر اور آرٹ کےنام سے نئے نئے جشن اور تہوار وضع کیےانہی میں سے ایک نئے سال کاجشن ہے ۔ نئے سال کےجشن میں دنیا بھر میں رنگ برنگی لائٹوں اور قمقمو ں سے اہم عمارات کو سجایا جاتا ہے اور 31؍دسمبر کی رات میں 12؍بجنے کا انتظار کیا جاتا ہے۔ 12؍بجتے ہی ایک دوسرے کو مبارک باد دی جاتی کیک کاٹا جاتا ہے ، ہرطرف ہیپی نیوائیر کی صدا گونجتی ہے،آتش بازیاں کی جاتی ہے اور مختلف نائٹ کلبوں میں تفریحی پروگرام رکھا جاتا ہےجس میں شراب وشباب اور ڈانس کابھر پور انتظام رہتا ہے&...