ہمارا معاشرہ اسلامی ہونے کے باوجود غیر اسلامی رسوم ورواج میں بری طرح جکڑچکا ہے،اور ہندو تہذیب کے ساتھ ایک طویل عرصہ تک رہنے کے سبب متعدد ہندوانہ رسوم ورواجات کو اپنا چکا ہے۔کہیں شادی بیاہ پر رسمیں تو نہیں بچے کی ولادت پر رسمیں،کہیں موسمیاتی رسمیں تو کہیں کفن ودفن کی رسمیں۔الغرض ہر طرف رسمیں ہی رسمیں نظر آتی ہیں۔اسلامی تہذیب وثقافت کا کہیں نام ونشان نہیں ملتا ہے۔الا ما شاء اللہ۔انہیں رسوم ورواج میں سے ایک قبیح ترین رسم بری اور برات کی ہے،جس کا اسلامی تہذیب کے ساتھ کوئی دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔ان رسوم ورواج میں اسلامی تعلیمات کا خوب دل کھول استخفاف کیا جاتا اور غیر شرعی افعال سر انجام دیئے جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "برات اور بری"معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نےبرات اور بری میں کی جانے والی ہندوانہ رسومات پر روشنی دالی ہے اور مسلمانوں کو ان سے بچنے کی تلقین کی ہے ۔اللہ نے ان کو بڑا رواں...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں تجارت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل رہنمائی موجود ہے۔اسلام تجارت کے ان طور طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ،جس میں بائع اور مشتری دونوں میں سے کسی کو بھی دھوکہ نہ ہو ،اور ایسے طریقوں سے منع کرتا ہے جن میں کسی کے دھوکہ ،فریب یا فراڈ ہونے کا اندیشہ ہو۔یہی وجہ ہے اسلام نے تجارت کے جن جن طریقوں سے منع کیا ہے ،ان میں خسارہ ،دھوکہ اور فراڈ کا خدشہ پایا جاتا ہے۔اسلام کے یہ عظیم الشان تجارتی اصول درحقیقت ہمارے ہی فائدے کے لئے وضع کئے گئے ہیں۔دین اسلام نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور تمام مسلمانوں کا اس کی حرمت پر اتفاق ہے۔لیکن افسوس کہ اس وقت پاکستان میں موجود تمام بینک سودی کاروبار چلا رہے ہیں۔حتی کہ وہ بینک جو اپنے آپ کو اسلامی کہلاتے ہیں وہ بھی سود کی آلائشوں سے محفوظ نہیں ہیں۔اس وقت بینکوں کی جانب سے متعدد انواع کے کارڈ جاری کئے جاتے ہیں ، جن میں سے اکثر سودی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" بینک سے جاری ہونے والے مختلف کارڈ کے شرعی احکام "اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کی جانب سے شائع کی گئی ہے...
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں گھیرے ہوئے ہیں بالخصوص برصغیر پاک وہند میں شادی بیاہ کے موقع پر بہت سے رسمیں اداکی جاتی ہیں جن کاشریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور ان رسومات میں بہت زیادہ فضول خرچی اور اسراف سے کا م لیا جاتا ہے جوکہ صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ ان مواقع پر تمام رسوم تو ادا کی جاتی ہیں ۔لیکن لوگوں...
کچھ عرصہ قبل حنفی مسلک سے تعلق رکھنے والے ابوبلال اسماعیل جھنگوی صاحب نے ’تحفہ اہل حدیث‘ کے نام سے کتاب لکھی جس میں انہوں نے مسئلہ طلاق ثلاثہ پر تفصیلی گفتگو کرنے کے ساتھ ساتھ مسلک اہل حدیث پر کافی دشنام طرازی کی۔ زیر نظر کتاب مولانا یحییٰ عارفی صاحب کی شاندار کاوش ہے جس میں جھنگوی صاحب کے تمام اعتراضات کے علمی انداز میں جواب دیا گیا ہے۔ کتاب میں جہاں مسئلہ طلاق پر حقائق اور قطعی دلائل نظر آئیں گے وہیں مسلک اہل حدیث پر الزام تراشیوں اور اعتراضات پر مسکت جوابات بھی پڑھنے کو ملیں گے۔ مولانا موصوف نے انتہائی عرق ریزی کے ساتھ مسئلہ ترایح، لواطت زن اور وتروں سے متعلق احناف کے مؤقف پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے اور کتاب وسنت کی صریح نصوص کے ذریعے ثابت کیا ہے کہ ان مسائل کے علاوہ بیسیوں دیگر مسائل ایسے ہیں جن میں حنفی فقہ اسوہ رسول سے ہٹی ہوئی ہے اور تقلید ی جکڑبندیوں کی وجہ سے انہیں چھوڑنے کو تیار نہیں ہے۔
کسی بھی معاشرے کی تنظیم وتعمیر میں عائلی و ازدواجی زندگی ایک اکائی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسلام نے عائلی زندگی کے بارے تفصیلی احکامات جاری کیے ہیں کیونکہ معاشرے کا استحکام خاندان کے استحکام پر منحصر ہوتا ہے۔ اگر خاندان مستحکم ہو گا تو معاشرہ بھی مضبوط بنیادوں پر استوار ہو گا۔ ’تحفۃ العروس‘ کا موضوع بھی ازدواجی زندگی ہے۔ اس کتاب میں شوہروں کو اپنی بیویوں کے ساتھ حسن معاشرت کے آداب سکھائے گئے ہیں۔ یہ کتاب مہذب انداز میں میاں بیوی کے ازدواجی تعلقات پر کتاب وسنت اور ائمہ سلف کے اقوال کے ذریعے روشنی ڈالتی ہے۔ میاں بیوی کے ازدواجی تعلقات ایک نہایت ہی نازک موضوع ہے جس پر عموماً بازار میں سطحی اور فحش کتابیں دستیاب ہوتی ہیں جو تعلیم کم دیتی ہیں اور جنسی ہیجان انگیزی کا سبب زیادہ بنتی ہے۔ یہ کتاب اس قسم کے فحش مواد سے پاک ہے۔ البتہ اس کتاب میں کچھ ایسی باتیں بھی آ گئیں کہجن کا بیان ہمارے ہاں شرم وحیا کے معاشرے میں رائج تصورات کی روشنی میں کچھ نامناسب معلوم ہوتا ہے لیکن چونکہ ہمارے ہاں شادی حضرات کی تعلیم کے لیے کسی قسم کے شادی کورسز یا ازدواجی کورسز موجود نہ...
فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مست...
فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مس...
میراث کا تعلق حقوق العباد سے ہے جو شخص کسی کی میراث ہڑپ کر ے گا، قیامت کے روز اسے ایک ایک پائی کا حساب دینا ہوگا۔ اور میراث واحد علم ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجیدمیں بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے،اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں میراث کی تفصیلات بتلانے کے بعد اس پر عمل کرنے کی صورت میں جنت کی بشارت دی ہے اور ان سے روگردانی کی صورت میں جہنم کی وعید سنائی ہے۔اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت رضی اللہ عنہم کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی اہمیت کے پش نظراس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئ...
دیگر معاملات کی طرح تقسیم وراثت سے متعلقہ اسلام کی تعلیمات نہایت عادلانہ اور منصفانہ ہیں۔ تاکہ مرحومین کے پسماندگان کی مامون و محفوظ اور پر امن دنیوی زندگی کا اہتمام ہو سکے۔ لیکن نہ معلوم کس وجہ سے بہت سے علماے کرام اور اہل علم حضرات بھی تقسیم وراثت کے حوالے سے دینی احکامات سے پوری طرح آگاہ نہیں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’تفہیم المواریث‘ جہاں علمائے کرام کے لیے استفادے کا باعث بنے گی وہیں طلبا اور عامۃ المسلمین بھی اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ فاضل مصنف فاروق اصغر صارم نے وراثت کے مبادیات، موانع، ترکہ کے متعلق امور، مستحقین اور ان کے حصص، عصبات، حجب سے لےکر تقسیم ترکہ، تخارج، خنثیٰ، حمل سمیت تمام موضوعات نہایت جامعیت کے ساتھ روشنی ڈالی ہے۔ موصوف نے علم الفرائض کی جملہ مباحث کو احاطہ تحریر میں لا کر اس علم کےقواعد و اصول کی خوب وضاحت کی ہے اور مشکل مسائل کے حل میں مثالیں اور نمونے بھی پیش کیے ہیں۔ (ع۔م)
فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ رسول اللہﷺ نے اس علم کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’علم میراث سیکھو اور دوسروں کو بھی سکھاؤ کیوں کہ مجھے بھی فوت کیا جائے گا اور علم ِمیراث قبض کرلیا جائے گا۔ یہاں تک کہ دوآدمی مقررہ حصے میں اختلاف کریں گے اور کوئی ایسا آدمی نہیں پائیں گے جو ان میں فیصلہ کرے ‘‘(مستدرک حاکم) اسلام اللہ کا عطا کردہ پسندیدہ دین ہے ۔ اللہ تعالیٰ علیم وحکیم،خبیر وبصیر ،عادل ومنصف ہے ۔چنانچہ اس نے کسی شخض کی موت کےبعد اس کی چھوڑی ہوئی اشیاء اور وسائل آمدنی کےبارے میں جو ہدایات دی ہیں ان میں والدین اور شتہ داروں کےلیے عدل اور خیر خواہی کو مل...
فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔اسلامی نظامِ میراث کی خصوصیات میں ایک امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مرد کی طرح عورت کو بھی وارث قرار دیا گیا ہے۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ ک...
دین اسلام ہی وہ واحد فطری اور عالمگیر مذہب ہے جو انسان کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، خواہ ان کا تعلق معیشت سے ہو یا سیاست سے، معاشرے سے ہو یا خاندان سے، انفرادی ہو یا اجتماعی غرضیکہ دین اسلام ہر موڑ پر انسان کی راہنمائی کرنے کی کمال صلاحیت رکھتا ہے۔ جبکہ دور حاضر کے نام نہاد جدید مفکرین سکالر حضرات جو مغربی تہذیب سے متاثر ہو کر اسلامی تعلیمات و تاریخ کی ایسی تشریح و تعبیر بیان کرتے ہیں جس کے نتیجے میں یہ ثابت کرنے کی نا کام کوشش کی جاتی ہے کہ اسلام اور مغرب میں ہم آہنگی پیدا ہوجائے، اس کے ساتھ ساتھ حقوق نسواں کا نام لے کر عورت کو مارکیٹ کی زینت بنایا جارہا ہے۔ زیر نظر مضمون دو پہلوؤں پر مشتمل ہے پہلے حصے میں مغربی تہذیب کے افکار و نظریات کا تقابلی جائزہ لیا گیا ہے جبکہ دوسرے حصے میں طلاق ثلاثہ کا مسئلہ جو کہ اہل تقلید اور اہل حدیث کے مابین ایک معرکۃ الآراء مسئلہ کی حیثیت رکھتا ہے اس کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تنویر الآفاق فی مسئلۃ الطلاق" جس میں فاضل مؤلف مولانا محمد رئیس ندوی صاحب نے فرقہ واریت سے بالا تر ہو کر ٹھ...
خاندان اسلامی معاشرے کی ایک بنیادی اکائی شمار ہوتا ہے۔ اگر خاندان کا ادارہ مضبوط ہو گا تو اس پر قائم اسلامی معاشرہ بھی قوی اور مستحکم ہو گا اور اگر خاندان کا ادارہ ہی کمزور ہو تو اس پر قائم معاشرہ بھی کمزور ہو گا۔ نکاح وطلاق خاندان کے قیام و انتشار کے دو پہلو ہیں۔ شریعت اسلامیہ میں نکاح و طلاق کے مسائل کو تفصیل سے بیان کیا گیاہے۔ پاکستان میں فقہ حنفی اور اہل الحدیث کے نام سے دو مکاتب فکر پائے جاتے ہیں۔ یہ ایک امر واقعہ ہے کہ فقہ حنفی میں نکاح وطلاق کے اکثر مسائل شریعتِ اسلامیہ کی صریح نصوص کے خلاف تو ہیں ہی، علاوہ ازیں عقل و منطق سے بھی بالاتر ہیں جیسا کہ بغیر ولی کے نکاح کو جائز قرار دینا، پہلے سے طے شدہ حلالہ کو جائز قرار دینا، مفقود الخبر کی بیوی کا تقریبا ایک صدی تک اپنے شوہر کا انتظار کرنا، عورت کا خاوند کے طلاق دیے بغیر خلع حاصل نہ کر سکنا اورایک مجلس کی تین طلاقوں کوتین شمار کرنا وغیرہ۔ ایک مجلس کی تین طلاقوں کا مسئلہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے۔احناف کے نزدیک مجلس واحد میں تين مرتبہ کہا گیا لفظ طلاق موثر سمجھا جاتا ہے جس کے بعد زوجین کے درمیان مستقل...
موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔یہ دنیاوی زندگی ایک سفر ہے جوعالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت...
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت نیک اولاد کا ہونا ہے ۔جسے اللہ تعالیٰ نے آنکھوں کی ٹھنڈک کہا ہے اس لئے اولاد کا ہونا خوش بختی تصور کیا جاتا ہے۔جنہیں یہ نعمت میسر آتی ہے ۔وہ بہت خوش و خرم رہتے ہیں ،اور جن کے ہاں اولاد نہیں ہوتی ،وہ ہمیشہ اولاد کی محرومیت کے صدمے میں پڑے رہتے ہیں ۔مگر جب انہیں اولاد مل جاتی ہے تو گویا وہ سمجھتے ہیں کہ دنیا کی ہر نعمت مل گئی ۔اولاد کا فطری حق ہے کہ اس کی حفاظت کی جائے کیونکہ بچے کی پیدائش کا اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک ذریعہ بنا رکھا ہے اس لیے اس پر یہ فریضہ عائد کیا ہے کہ اپنی اولاد کی حفاظت کرے۔ اسلام سے پہلے اولاد کو جینے کا حق حاصل نہ تھا بلکہ اولاد کی زندگی کو مختلف صورتوں سے ختم کر دیا جاتا تھا ۔اسی طرح اولاد کا یہ بھی حق ہے کہ جب وہ بالغ ہو جائے تو والدین اس کے لئے مناسب رشتے کا بندوبست کریں، اور رشتے کے انتخاب میں ان پر جبر کرنے کی بجائے ان کی رضامندی کا خیال رکھیں۔ زیر تبصرہ کتاب" جبری شادی کا شرعی حکم" اسلامک فقہ اکیڈمی کے تیرہویں سیمینار منعقدہ 13 تا 16 اپریل 2001ء جامعہ سید احمد شہید کٹ...
دین اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے ،جو اہل اسلام کی عقائد ونظریات،عبادات و معاملات سمیت ہر شعبہ زندگی میں مکمل راہنمائی کرتا ہے،لیکن یہ اہل اسلام کا المیہ ہے کہ دین حنیف سے انحراف کے سبب امت اصل دین سے بہت دور اور رحمت ایزدی سے محروم ہے۔کفریہ عقائد و بدعات اور رسوم ورواج نے اسلام کا روشن چہرہ مسخ کردیاہے اور تہذیب وثقافت کے نام پر بدعات اور خلاف شریعت رسوم کا عام چلن ہے۔ضرورت اس امر کی ہےکہ ہم اسلام کی روح کو سمجھیں اوراصل اسلام پر عمل پیرا ہوں ، اسی میں عظمت ورفعت اور اخروی فلاح ممکن ہے –مروجہ رسوم میں سے انتہائی مہلک رسم جہیز ہے جس کی وجہ سے بے شمار نوجوان لڑکیاں شادی کی عمر عبورکر جاتی ہیں اور کتنے ہی خاندان قرضوں کے بوجھ تلے سسکتے بدحالی کی زندگی گزار تے ہیں-جہیز ایک جابرانہ رسم ہے ،جس کی بے شمار قباحتیں ہیں ، زیر تبصرہ کتاب جہیز کی تباہ کاریوں سے آگاہی کے متعلق ایک اچھی کتاب ہے ، جس کا مطالعہ قارئین کے لیے بے حد مفید ہے۔(ف۔ر)
جہیز بنیادی طور پر ایک معاشرتی رسم ہے جو ہندوؤں کے ہاں پیدا ہوئی اور ان سے مسلمانوں میں آئی۔ خود ان کے ہاں اس کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہے۔اسلام نے نہ تو جہیز کا حکم دیا اور نہ ہی اس سے منع فرمایا کیونکہ عرب میں اس کا رواج نہ تھا۔ جب ہندوستان میں مسلمانوں کا سابقہ اس رسم سے پڑا تو اس کے معاشرتی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے علماء نے اس کے جواز یا عدم جواز کی بات کی۔ہمارے ہاں جہیز کا جو تصور موجود ہے، وہ واقعتاً ایک معاشرتی لعنت ہے کیونکہ اس کی وجہ سے بہت سی لڑکیوں اور ان کے اہل خانہ پر ظلم ہوتا ہے۔اگر کوئی باپ، شادی کے موقع پر اپنی بیٹی کو کچھ دینا چاہے، تو یہ اس کی مرضی ہے اور یہ امر جائز ہے۔ تاہم لڑکے والوں کو مطالبے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔سیدہ فاطمہ ؓ کو جو جہیز دیا گیا، وہ اس وجہ سے تھا کہ سیدنا علی نبی کریم ﷺ کے زیر پرورش تھے۔ یوں سمجھ لیجیے کہ آپ نے اپنے بیٹے اور بیٹی کو کچھ سامان دیا تھا کیونکہ یہ دونوں ہی آپ کے زیر کفالت تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اپنے دیگر دامادوں سیدنا ابو العاص اور عثمان ؓ کے ساتھ شادیاں کرتے وقت اپنی بیٹیوں کو جہیز نہیں دیا ت...
جہیز بنیادی طور پر ایک معاشرتی رسم ہے جو ہندوؤں کے ہاں پیدا ہوئی اور ان سے مسلمانوں میں آئی۔ خود ان کے ہاں اس کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہے۔اسلام نے نہ تو جہیز کا حکم دیا اور نہ ہی اس سے منع فرمایا کیونکہ عرب میں اس کا رواج نہ تھا۔ جب ہندوستان میں مسلمانوں کا سابقہ اس رسم سے پڑا تو اس کے معاشرتی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے علماء نے اس کے جواز یا عدم جواز کی بات کی۔ہمارے ہاں جہیز کا جو تصور موجود ہے، وہ واقعتاً ایک معاشرتی لعنت ہے کیونکہ اس کی وجہ سے بہت سی لڑکیوں اور ان کے اہل خانہ پر ظلم ہوتا ہے۔اگر کوئی باپ، شادی کے موقع پر اپنی بیٹی کو کچھ دینا چاہے، تو یہ اس کی مرضی ہے اور یہ امر جائز ہے۔ تاہم لڑکے والوں کو مطالبے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔سیدہ فاطمہ ؓ کو جو جہیز دیا گیا، وہ اس وجہ سے تھا کہ سیدنا علی نبی کریم ﷺ کے زیر پرورش تھے۔ یوں سمجھ لیجیے کہ آپ نے اپنے بیٹے اور بیٹی کو کچھ سامان دیا تھا کیونکہ یہ دونوں ہی آپ کے زیر کفالت تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اپنے دیگر دامادوں سیدنا ابو العاص اور عثمان ؓ کے ساتھ شادیاں کرتے وقت اپنی بیٹیوں کو جہیز نہیں دیا ت...
نکاح دراصل میاں بیوی کے درمیان وفاداری او رمحبت کے ساتھ زندگی گزرانے کا ایک عہدو پیمان ہوتا ہے ۔ نیز نسل نو کی تربیت کی ذمہ داری بھی نکاح کے ذریعہ میاں بیوی دونوں پر عائد ہوتی ہے لیکن اگر نکاح کے بعد میاں بیوی دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی یہ محسوس کریں کہ ان کی ازدواجی زندگی سکون وا طمینان کے ساتھ بسر نہیں ہوسکتی او رایک دوسرے سے جدائی کے بغیر کوئی چارہ نہیں تو اسلام انہیں ایسی بے سکونی وبے ا طمینانی او رنفرت کی زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ مرد کو طلاق او ر عورت کو خلع کاحق دے کرایک دوسرے سے جدائی اختیار کر لینے کی اجازت دیتا ہے ۔لیکن اس کے لیے بھی اسلام کی حدود قیود اور واضح تعلیمات موجود ہیں۔ طلاق کے مسائل میں سے ایک مسئلہ حالت نشہ کی طلاق ہے ۔طلاق چونکہ ایک نہایت اہم اور نازک معاملہ ہے اس لیے ضروری ہے کہ پوری طرح غور وفکر کے بعد اس کا فیصلہ کیا جائے ،اور غوروفکر کے لیے ضروری ہے کہ انسان کی شعور ی کیفیت بحال ہو اسی لیے جب انسان عقل وشعور کو استعمال کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو تو اس حالت کی طلاق واقع نہیں ۔اسی بنا پر فقہاء کا اتفاق ہے کہ مجنون...
اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے ۔ انسان کی عزت وعصمت کے تحفظ کی خاطر اسلام میں نکاح کا حکم دیا گیا ہے تاکہ حصول عفت کے ساتھ ساتھ نسل انسانی کی بقاء و تسلسل بھی جاری رہے۔ ایک گروہ کے ہاں نکاح کی ایک صورت متعہ کے نام پربھی رائج ہے جو اگرچہ صدراسلام میں جائزتھی ، تاہم حضورنبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ ہی میں بڑی وضاحت و صراحت سے اسے ناجائز و ممنوع قراردے دیا ۔اس کا جواز بھی بعض مخصوص اور اضطراری حالات سے خاص تھا ۔لیکن ایک مخصوص گروہ اب بھی اسے جائزسمجھتاہے اور اس کے حق میں اپنے تئیں بعض ’’دلائل‘‘بھی پیش کرتاہے ،جس سے عوام مغالطوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔زیرنظرکتاب میں علامہ محمدعلی جانباز ؒ نے اس نوع کے جملہ’’دلائل‘‘کے تاروپود بکھیرکر رکھ دیئے ہیں اور ثابت کیا ہے کہ متعہ قطعی حرام اور ممنوع ہے ۔اس کے لیے کتاب وسنت کے ٹھوس دلائل بھی پیش کیے ہیں ، جن سے مسئلہ پوری طرح نکھرکر سامنے آگیا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر متعہ کو جائز قرار دے دیا جائے تو اس سے جنسی بے راہ روی کادروازہ چوپٹ کھل جائے گا جو اہل اسلام کی عفت وعصمت کے لئے زہرقاتل...
اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے ۔ انسان کی عزت وعصمت کے تحفظ کی خاطر اسلام میں نکاح کا حکم دیا گیا ہے تاکہ حصول عفت کے ساتھ ساتھ نسل انسانی کی بقاء و تسلسل بھی جاری رہے۔ ایک گروہ کے ہاں نکاح کی ایک صورت متعہ کے نام پربھی رائج ہے جو اگرچہ صدراسلام میں جائزتھی ، تاہم حضورنبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ ہی میں بڑی وضاحت و صراحت سے اسے ناجائز و ممنوع قراردے دیا ۔اس کا جواز بھی بعض مخصوص اور اضطراری حالات سے خاص تھا ۔لیکن ایک مخصوص گروہ اب بھی اسے جائزسمجھتاہے اور اس کے حق میں اپنے تئیں بعض ’’دلائل‘‘بھی پیش کرتاہے ،جس سے عوام مغالطوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔زیرنظرکتاب میں علامہ محمدعلی جانباز ؒ نے اس نوع کے جملہ’’دلائل‘‘کے تاروپود بکھیرکر رکھ دیئے ہیں اور ثابت کیا ہے کہ متعہ قطعی حرام اور ممنوع ہے ۔اس کے لیے کتاب وسنت کے ٹھوس دلائل بھی پیش کیے ہیں ، جن سے مسئلہ پوری طرح نکھرکر سامنے آگیا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر متعہ کو جائز قرار دے دیا جائے تو اس سے جنسی بے راہ روی کادروازہ چوپٹ کھل جائے گا جو اہل اسلام کی عفت وعصمت کے لئے زہرقاتل...
اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے ۔ انسان کی عزت وعصمت کے تحفظ کی خاطر اسلام میں نکاح کا حکم دیا گیا ہے تاکہ حصول عفت کے ساتھ ساتھ نسل انسانی کی بقاء و تسلسل بھی جاری رہے۔ ایک گروہ کے ہاں نکاح کی ایک صورت متعہ کے نام پربھی رائج ہے جو اگرچہ صدراسلام میں جائزتھی ، تاہم حضورنبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ ہی میں بڑی وضاحت و صراحت سے اسے ناجائز و ممنوع قراردے دیا ۔اور ابدی طور پر اس کوحرام قرار دے دیا۔اب شریعت اسلامیہ میں متعہ او ر زنا ایک ہی چیز کے دو نام ہیں ۔اب جو شخص متعہ کرتا ہے یا اس کی اجازت دیتا ہے تو وہ گویا ایسے ہے جیسے اس نے زنا کیا یا زنا کی اجازت دی۔مگر ایک گمراہ فرقہ جس کولوگ رافضیہ یا شیعہ کے نام سے جانتے ہیں۔ ان کاعقیدہ ہےکہ زنا متعہ کی صورت میں جائز ہی نہیں بلکہ بڑے درجے اور ثواب کا کام ہے ۔اور جو اس عمل سےمحروم رہا وہ رافضی یاشیعہ جماعت سے خارج ہے ۔ زیرنظرکتاب ’’حرمت متعہ بجواب جواز متعہ‘‘ شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز کی تصنیف ہے۔جو انہوں نے ایک شیعہ عالم دین سید بشیرحسین کی کتاب جواز متعہ کےجوا...
اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے ۔ انسان کی عزت وعصمت کے تحفظ کی خاطر اسلام میں نکاح کا حکم دیا گیا ہے تاکہ حصول عفت کے ساتھ ساتھ نسل انسانی کی بقاء و تسلسل بھی جاری رہے۔ ایک گروہ کے ہاں نکاح کی ایک صورت متعہ کے نام پربھی رائج ہے جو اگرچہ صدراسلام میں جائزتھی ، تاہم حضورنبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ ہی میں بڑی وضاحت و صراحت سے اسے ناجائز و ممنوع قراردے دیا ۔اور ابدی طور پر اس کوحرام قرار دے دیا۔اب شریعت اسلامیہ میں متعہ او ر زنا ایک ہی چیز کے دو نام ہیں ۔اب جو شخص متعہ کرتا ہے یا اس کی اجازت دیتا ہے تو وہ گویا ایسے ہے جیسے اس نے زنا کیا یا زنا کی اجازت دی۔مگر ایک گمراہ فرقہ جس کولوگ رافضیہ یا شیعہ کے نام سے جانتے ہیں۔ ان کاعقیدہ ہےکہ زنا متعہ کی صورت میں جائز ہی نہیں بلکہ بڑے درجے اور ثواب کا کام ہے ۔اور جو اس عمل سےمحروم رہا وہ رافضی یاشیعہ جماعت سے خارج ہے ۔ زیرنظرکتاب ’’حرمت متعہ بجواب جواز متعہ‘‘ شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز کی تصنیف ہے۔جو انہوں نے ایک شیعہ عالم دین سید بشیرحسین کی کتاب جواز متعہ کےجوا...
اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو انسان کی پر موڑپر راہنمائی کرتا ہےاسلام ہی کی بدولت ایک پرامن معاشرتی نظام قائم ہو سکتا ہے اسلامی نظام زندگی کی خصوصیات میں سے سب سے بڑی خصوصیت اس کا خاندانی نظام ہے ۔اسلام نے انسان کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام مفاسد،فواحش اور برائیوں کا استیصال ہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک خاندانی نظام بھی متعارف کروایا ۔اور نکاح کی صورت میں ایمان کی حفاظت کا مؤثر ذریعہ امت محمدیہ کو بتایا۔قبل از اسلام زمانہ میں جاہلیت و کفراور دیگر رسومات قبیح رواج عام تھااسی طرح نکاح جاہلیت کی بھی چند قسمیں مروج تھیں جن میں نکاح شغار خاص طور پر قابل ذکر ہے جس کو ہمارے محاورےمیں بٹہ کا نکاح کہا جاتا ہے آپ ﷺنے خاندانی نظام کو ایک مثالی نظام سے ہمکنار کیا جس کی نظیر کسی اور مذہب و تمدن میں نہیں ملتی ۔ زیر نظرکتاب "حرمت نکاح شغار " " مولانا عبدالقادر حصاری "کی تصنیف ہے جس میں نکاح شغار )(نکاح بٹہ کی حرمت پر مستند دلائل اور عرب و عجم کے مفتیان کے فتاوجات کی روشنی میں نکاح شغار کے مفاسد کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی مصنف کی...
اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا اورانبیاء ورسل کےذریعے اپنےاحکامات ان تک پہنچائے۔اللہ تعالیٰ کے اوامر ونواہی کی پابندی کرنا عین عبادت ہے ۔ منہیات سے بچنا اور حرام سے اجتناب کرنا ایک حدیث کی رو سے عبادت ہی ہے۔ حرام کےاختیار کرنے سے عبادات ضائع ہوجاتی ہیں اورایک شخص کو مومن ومتقی بننے کے لیے حرام کردہ چیزوں سےبچنا ضروری ہوتا ہےاور اسلام نےبہت سی اشیاء کوحرام قرار دیا ہے جن کی تفصیل قرآن وحدیث کے صفحات پربکھری پڑی ہے۔ بعض علما ء نےاس پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ زيرتبصره كتاب ’’حلال وحرام کاروبار شریعت کی نظر میں ‘‘ جامعۃ الدعو ۃ الاسلامیہ مریدکے شیخ الحدیث مفسر قرآن محترم جناب حافظ عبد السلام بن محمد ﷾ کی حلال وحرام کےموضوع پر مختصر اور جامع تحریر ہے جس میں انہوں نے قرآن وحدیث کی روشنی میں انسان کی بنیادی ضروریات اشیائے خوردونوش کے حصول اور ان کےاستعمال کےسلسلہ میں حلال وحرام کےاحکامات کو آسان فہم انداز میں بیان کیا ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عامۃ الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے۔(آمین)(م۔ا)