اسلامی نظام بینکاری کوئی ساٹھ ستر دہائیوں پر محیط نظام ہے جس کا آغاز مصر سے 1963ء میں میت غمر کے اسلامک بینک کے قیام کی صورت میں ہوا تھا ۔اس سے قبل اس حوالے سے چند کاوشیں اور تجربے جنوبی ہند کی مسلم ریاست حیدرآباد میں بھی ہوچکے تھے۔ حیدرآباد دکن کے اس تجربے کے بعد1950ء 1951 ء میں اس طرح کی ایک ہلکی سی کاوش پاکستان میں بھی ہوئی جس میں شیخ احمد رشاد نے کلیدی کردار ادا کیا ۔ اسلامی بینکاری کے قیام اور استحکام کے لئے پاکستان بھی پیش پیش رہا ہے ۔ اور مختلف محاذوں پر سودی لعنت پر مبنی نظام سے خلاصی اور قرآن وسنت کے پیش کردہ معاشی اصولوں کی روشنی میں ایسے طریقہ کار کے لیے کاوشیں کی گئی ہیں کہ کسی طرح سود کی لعنت سے اس ملک کو پاک کیا جاسکے ۔ اس حوالے سے انفرادی اور اجتماعی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔جنرل ضیاء الحق کے دور میں اسلامی نظریاتی کونسل کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ اسلامی معیشت کے اصولوں سے ہم آہنگ ایسا طریقہ کار وضع کرے جس سے سود ی لعنت سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکے ۔ اسلامی ن...
ولایت ِنکاح کا مسئلہ یعنی جوان لڑکی کے نکاح کے لیے ولی کی اجازت او ررضامندی ضروری ہے قرآن وحدیث کی نصوص سے واضح ہے کہ کسی نوجوان لڑکی کو یہ اجازت حاصل نہیں ہے کہ وہ والدین کی اجازت اور رضامندی کے بغیر گھر سے راہ ِفرار اختیار کرکے کسی عدالت میں یا کسی اور جگہ جاکر از خود کسی سے نکاح رچالے ۔ایسا نکاح باطل ہوگا نکاح کی صحت کے لیے ولی کی اجازت ،رضامندی اور موجودگی ضروری ہے ۔ لیکن موجودہ دور میں مسلمانوں کے اسلام سے عملی انحراف نے جہاں شریعت کے بہت سے مسائل کوغیر اہم بنادیا ہے ،اس مسئلے سے بھی اغماض واعراض اختیار کیا جاتاہے -علاوہ ازیں ایک فقہی مکتب فکر کے غیر واضح موقف کو بھی اپنی بے راہ روی کے جواز کےلیے بنیاد بنایا جاتاہے ۔زیر نظر کتاب ’’ پسند کی شادی اسلام اور قانون‘‘ معروف قانون دان ظفر علی راجا ایڈووکیٹ کی تالیف ہے جسے انہوں نے&nbs...
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات، عقائد وعبادات، اخلاق وعادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے۔ مسلمانانِ عالم کو اپنے معاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دینے چاہیے۔ اسلام میں جس طرح دیگر شعبہ ہائے حیات کی راہنمائی اور سعادت کے لیے واضح احکامات اور روشن تعلیمات موجود ہیں اسی طرح ازدواجی زندگی اورمرد وعورت کے باہمی تعلقات کے متعلق بھی اس میں نہایت صریح اور منصفانہ ہدایات بیان کی گئی ہیں۔ جن پرعمل پیرا ہو کر ایک شادی شدہ جوڑا خوش کن اور پر لطف زندگی کا آغاز کرسکتا ہے ۔ کیونکہ یہ تعلیمات کسی انسانی فکر و ارتقاء او رجد وجہد کانتیجہ نہیں بلکہ خالق کائنات کی طرف سے نازل کردہ ہیں جس نےمرد وعورت کو پیدا کیا اور ان کی فلاح وکامرانی کے لیے یہ ہدایات بیان فرمائیں۔اکثر لوگ ازدواجی راحت وسکون کےحریص اور خواہشمند ہوتےہیں لیکن اپنے غلط طرز عمل ا و رقوانین شرعیہ سے غفلت کی بنا پر طرح طرح کی مشکلات...
ابن رشد کا پورا نام"ابو الولید محمد بن احمد بن محمد بن احمد بن رشد القرطبی الاندلسی" ہے۔آپ 520 ہجری کو پیدا ہوئے۔آپ نے فلسفہ اور طبی علوم میں شہرت پائی۔آپ نہ صرف فلسفی اور طبیب تھے بلکہ قاضی القضاہ اور کمال کے محدث وفقہی بھی تھے۔نحو اور لغت پر بھی دسترس رکھتے تھے ۔ آپ انتہائی با ادب، زبان کے میٹھے، راسخ العقیدہ اور حجت کے قوی شخص تھے۔آپ جس مجلس میں بھی شرکت کرتے تھے ان کے ماتھے پر وضو کے پانی کے آثار ہوتے تھے۔ان سے پہلے ان کے والد اور دادا قرطبہ کے قاضی رہ چکے تھے۔ انہیں قرطبہ سے بہت محبت تھی۔ ابنِ رشد نے عرب عقلیت پر بہت گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔انہوں نے اپنی ساری زندگی تلاش اور صفحات سیاہ کرنے میں گزاری۔بدایۃ المجتہد ونہایۃ المقتصد ابن رشد کی معروف کتاب ہے فقہ کی کتب میں ’اس کتاب کو جو مقام حاصل ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ اسے علمی دنیا کی نہایت وقیع کتاب ہونے کا شرف حاصل ہے۔ دنیا کے اکثر مدارس میں یہ کتاب نصاب کا حصہ ہے۔ اس کی بڑی وجہ علامہ ابن رشد کا انداز بیان ہے۔موصوف سب سے پہلے کسی بھی مسئلے پر تمام فقہا کی آراء اور دلائل پیش کرتے ہی...
دور جدید کا انسان جن سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ان دونوں کے بر عکس اسلام کا معاشی نظام ایک زبر دست نظام ہے۔جس میں انسان کو ملکیت بھی دی گئی ہےاور اس کے ساتھ ساتھ دوسروں پر خرچ کرنے کی بھی ترغیب دی گئی ہے۔اسلام کے مالی نظام میں ایک اہم باب 'ہبہ' کا ہے، ہبہ اسلام میں انفرادی ملکیت اور اپنی املاک میں تصرف کے بنیادی حق کا مظہر ہے۔حاکم ہو یا محکوم، آجر ہو یا مزدور، عالم ہو یا جاہل، مرد ہو یا عورت، شر...
ازدواجی و خانگی معاملات سے متعلق اردو و عربی میں بہت سی کتب تالیف کی جا چکی ہیں۔ اس ضمن میں اردو میں جو کتب لکھی گئی ہیں ان میں سے کچھ اپنے مواد کے اعتبار سے قابل داد ہیں جبکہ بہت سی کتب ایسی بھی ہیں جو بے سروپا باتوں اور من گھڑت واقعات سے بھری ہوئی ہیں۔ ازدواجی زندگی کے معاملات و مسائل پر مولانا مبشر حسین لاہوری نے زیر نظر کتاب ’ہدیۃ العروس‘ ترتیب دی ہے، جو اپنے موضوع پر نہایت جامع کتاب ہے۔ اس میں شادی کی ضرورت واہمیت اور انتخاب رشتہ سے لے کر دعوت ولیمہ تک، ازدواجی احکام ومسائل سے لے کر نومولود اور سسرال کے حقوق و فرائض تک، شادی بیاہ کے اسلامی اورغیر اسلامی طور طریقوں سے لے کر تعدد ازواج اور ضبط ولادت تک جملہ مسائل و احکام کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح میاں بیوی اور خواتین کے خاص مسائل کے حوالے سے بھی ضروری مباحث کو خوبصورت انداز میں جمع کر دیا گیا ہے۔ مختصر یہ کہ شادی بیاہ سے پہلے کی ضروری معلومات اور شادی کے بعد ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنانے کے مکمل ہدایات پرمبنی ہے۔ (ع۔ م)
علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مستخرج کیے۔اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’یتیم پوتے کی وراثت کا مسئلہ ‘‘ حافظ احمد یار کی تصنیف ہے ۔دراصل یہ کتاب ان کا ایم اے کا مقالہ ہے جسے انہوں نے 1953ء میں پنجاب یونیورسٹی میں پیش کیا۔جسے پنجاب...