مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺکو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺکے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺکی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40) ترجمہ:’’ محمد ﷺتمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہ...
شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعدر رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت اور مذاہب باطلہ کی تردید وتوضیح میں بسر کردی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے زیرنظر کتاب '' مختصر منہاج السنۃ'' شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی ایک شہرۂ آفاق کتاب’’ منہاج السنۃ‘‘ کا اختصار و اردو ترجمہ ہے۔ منہاج ا...
شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعدر رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت اور مذاہب باطلہ کی تردید وتوضیح میں بسر کردی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے زیرنظر کتاب ’’ منہاج السنۃ النبویہ‘‘ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی شہرۂ آفاق کتاب’’ منہاج الاعتدال فی...
اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آ چکے ہیں ۔ زیر نظر کتا ب ’’ منہج اہل حدیث‘‘ چوتھی صدی ہجری کے عظیم امام اہل السنۃ و الجماعۃ ابو محمد حسن بن علی بن خلف البر بہاری کی عقیدہ کے اہم ابواب پر مشتمل انتہائی جامع کتاب بعنوان ’’ شرح السنۃ‘‘ کی شرح کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ کتاب (شرح السنۃ)72 فرقوں کی تشریح و توضیح پر مشتمل ہے ۔ اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر عصر حاضر کے ایک جید عالم دین فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن صالح العبیلان﷾ نے شرح السنۃ کے بعض اہم نکات کا انتخاب کر کے بڑی عمدگی سے اس کی شرح کی۔شیخ العبیلان کی شرح کو جناب حافظ عثما...
اس پر فتن دور میں اگر اللہ تعالی کسی کو منہج سلف صالحین جو اللہ کی وحی سے مستفاد وماخوذ ہے، کے فہم کی توفیق فرما دے تو یہ یقینا ایک عظیم سعادت و بصیرت ہے، جو اخروی کامیابی کے لئے مطلوب ومقصود ہے۔عقیدہ توقیفی ہوتا ہے یعنی یہ شارع (شریعت نازل کرنے والے) کی دلیل سے ہی ثابت ہوسکتا ہے ، جس میں اپنی رائے اور اجتہاد کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ لہذا عقیدہ کے ماخذ ومصادر صرف کتاب وسنت سے ثابت شدہ دلائل پر موقوف ہوتے ہیں ، کیونکہ اللہ تعالی سے زیادہ کوئی علم نہیں رکھتا کہ کیا بات اللہ تعالی کے شایان شان ہے اور کیا نہیں ، اور اللہ تعالی کے بعد اللہ تعالی کے بارے میں اللہ کے رسول (ﷺ)سے زیادہ کوئی علم نہیں رکھتا ۔ چناچہ سلف صالحین اور ان کی پیروی کرنے والوں کا عقیدہ اپنانے کے بارے میں یہی منہج رہا ہے کہ وہ اس بارے میں محض قرآن اور سنت پر ہی اقتصار کرتے تھے۔ اللہ تعالی کے بارے میں جو بات قرآن اور سنت سے ثابت ہوتی ہے وہ اس پر ایمان لاتے ، اس کا اعتقاد رکھتے اور اس کے مطابق عمل کرتے تھے ، اور جو بات اللہ تعالی کی کتاب اور اللہ کے رسول (ﷺ)کی سنت سے ثابت نہیں ہوتی اس کی...
عقیدہ توحید ایک مسلمان کی سب سے بڑی میراث ہےاگر اسی میں خلل واقع ہو جائے تو نجات کا راستہ مشکل ہی نہیں ناممکن نظر آتا ہے۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار کے قریب برگزیدہ پیغمبر اپنی پوری زندگی اسی کے پرچارک رہے ۔ سلسلہ نبوت کے اختتام کے بعد ان کے وارثین علماء کرام بڑی جانفشانی کے ساتھ عقیدہ توحیدکا علم بلند کرتے ہوئے استحقاق حق اور ابطال باطل کر رہے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب حافظ زبیر علی زئی اور دیوبندی مکتبہ فکر کے حامل عالم حافظ نثار احمد الحسینی کے مابین ہونے والی خط و کتابت پر مشتمل ہے۔ حافظ زبیر علی زئی نے اپنے خطوط میں بیسیوں جید علمائے دیوبند کی ایسی عبارتیں نقل کی ہیں جن سے ثابت ہو تا ہے کہ دیوبند مکتبہ فکر عقیدہ وحدت الوجود کا قائل ہے۔ حافظ نثار احمد الحسینی نے ان خطوط کا جواب دینے کی اپنی سی کوشش کی ہےلیکن حافظ زبیر علی زئی کے ٹھوس اعتراضات اور دلائل کے سامنے حافظ نثار کے جوابات دلائل سے عاری نظر آتے ہیں۔ علاوہ ازیں کتاب میں بدعتی کے پیچھے نمازپڑھنے کے حکم کے ساتھ ساتھ دیگر علمی فوائد کو صفحہ قرطاس پر بکھیرا گیا ہے۔
اس دنیا کی سب سے بڑی حقیقیت یہ ہے کہ ہر انسان نے موت کا سامنا کرنا ہے۔ جو دراصل ایک نہ ختم ہونے والی زندگی کا نقطہ آغاز ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے انسان اپنی زندگی میں موت کے مراحل کو ذہن میں رکھے اور اپنے آپ کو اس کے لیے تیار رکھے۔ اپنے اعزا و اقربا کی وفات پر مسنون انداز میں تجہیز و تکفین کا اہتمام کرے اور اس نہج پر اپنے بچوں کی تربیت کرے۔ ہمارے ہاں عام طور پر کسی کی وفات پر ایسی ایسی بدعات و جاہلانہ رسومات دیکھنے میں آتی ہیں کہ الامان والحفیظ۔ یوٹیوب پر ایسی ویڈیوزموجود ہیں کہ ڈھول کی تھاپ اور بھنگڑوں کے جلو میں میت کو قبرستان پہنچایا جا رہا ہے۔ زیر مطالعہ کتاب میں ’موت سے قبر تک‘ کے تمام معاملات کو کتاب و سنت کی خالص تعلیمات کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ جنازہ و دفن کے مراحل کو تصاویر کے ساتھ واضح کیا گیا ہےاور جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی شامل اشاعت ہیں۔ علاوہ بریں میت کے لیے ایصال ثواب کا مسنون طریقہ بھی ذکر کر دیا گیا ہے۔ (ع۔م)
زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ مَا أُرِيدُ مِنْهُمْ مِنْ رِزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَنْ يُطْعِمُونِ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِين (الذاریات58)” اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ...
یہ دنیاوی زندگی ایک سفر ہے جوعالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسک...
زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ مَا أُرِيدُ مِنْهُمْ مِنْ رِزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَنْ يُطْعِمُونِ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِين (الذاریات58)” اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میر...
زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے۔ ایسےموقع پر صرف وہ انس...
مولانا عبد الرحمن عزیز الہ آبادی آف حسین خانوالہ پتوکی ضلع قصور (رئیس ادارہ امر باالمعروف ) کی شخصیت علمی حلقوں میں محتاج تعارف نہیں۔موصوف ایک بلند پایہ عالم دین او ردانشور صاحب قلم او رمحقق تھے ۔ماہنامہ محدث ،تنظیم اہل حدیث ، ہفت الاعتصام ،ترجمان الحدیث اور دیگر جماعتی رسائل میں ان کے بیسیوں مضامین شائع ہوتے رہے ۔علاوہ ازیں موصوف نے کئی ایک کتابچہ جات بھی تحریر کرکے اپنے ادارے سے شائع کیے۔ان کے تحریر شدہ مضامین خواص وعوام میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ مومن کی زندگی کے آخری مراحل‘‘ ا ن کی محققانہ کاوش ہے جس میں انہوں نے 74 عنوانات قائم کر کےموت کے احکام او راس کےبعد ملنے والے انعامات کو اختصار کے ساتھ کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی میں واضح کیا ہے ۔ جس کا مطالعہ قارئین کواعمالِ صالحہ کی ترغیب او رمنکرات سے نفرت دل...
اسلامی عقائد پر کامل یقین بندۂ مومن کی انفرادی زندگی کی اہم ترین ضرورت۔ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ بلاشک وشبہ اور بلاشرکت غیرے اپنے پیدا کرنے والے کو ایک مانے کفر وشرک کی چھوٹی بڑی ہر قسم کی گندگیوں سے اپنے دل ودماغ کو آئینہ کی طر ح صاف وشفاف رکھے ۔اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے اسی لیے نبی کریم ﷺ نے مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو...
مسلمانان اہل سنت کا مہدیؑ سے متعلق یہ عقیدہ ہے کہ وہ قیامت کے قریب پیدا ہوں گے، وہ سات سال تک حکومت کریں گے، روئے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، ان کے زمانہ ہی میں حضرت عیسیؑ کا نزول ہوگا۔ حضرت عیسیٰ آپ کی اقتدا میں نماز ادا کریں گے۔ امام مہدی ؑ حضرت عیسیٰ کے ساتھ مل کر دجال کا مقابلہ کریں گے اور اس کو قتل کریں گے۔ زیر نظر کتابچہ میں حضرت امام مہدی ؑ سے متعلق سب سے پہلے ان احادیث کو بیان کیا گیا ہے جن میں امام مہدی ؑ کا صراحت کے ساتھ تذکرہ ہے، اس کے بعد اس ضمن میں آثار کو جمع کیا گیا ہے اور پھر ان احادیث کو ذکر کیا گیا ہے جن میں امام مہدی ؑ کا تذکرہ تو موجود ہے لیکن صراحت کے ساتھ نہیں ہے۔ ان تمام احادیث و آثار پر صحت و ضعف کا حکم بھی لگایا گیا ہے۔ اس کے بعد امام مہدی کے اوصاف، مہدویت کے جھوٹے دعویداروں کو کیسے پہچانیں؟ کے عنوانات سے مواد موجود ہے اور آخر میں اختصار کے ساتھ چند دعویداران مہدویت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔کتابچہ کے مصنف عبدالہادی عبدالخالق مدنی نے کتابچہ کی تیاری میں شیخ عبدالعظیم بستوی کی کتاب ’الأحادیث الواردۃ فی المھدی فی میزان الجرح وا...
جنت وہ باغ جس کے متعلق انبیاء کی تعلیمات پرایمان لا کر نیک اور اچھے کام کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو یہ جنت تمہارے صبر کا نتی...
شرعی احکام کا ایک بڑا حصہ ایسا ہے جواہل بدعت کی فتنہ انگیزموشگافیوں کی نذر ہوچکا ہے۔ لوگ ایک عمل نیکی سمجھ کر کرتے ہیں ۔ لیکن حقیقت میں وہ انہیں جہنم کی طرف لے جارہا ہوتا ہے ۔ کیونکہ وہ عمل دین کا حصہ نہیں ہوتا بلکہ دین میں خود ساختہ ایجاد کا مظہر ہوتا ہے اور فرمان نبویﷺ ہے کہ دین میں ہرنئی ایجاد کی جانے والی چیز بدعت ہے ہر بدعت گمراہی ہےاور ہر گمراہی جہنم کی آگ میں لے جائے گی۔جن مسائل میں بکثرت بدعات ایجاد کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے ان میں وفات سےپہلے اور وفات کےبعد کے مسائل نہایت اہمیت کے حامل ہیں اس لیے کہ ان سے ہر درجہ کے انسان کاواسطہ پڑتا رہتا ہے خواہ امیر ہو یا غریب ،بادشاہ ہو یافقیر اور نیک ہو یا بد ۔ زیر تبصرہ کتاب’’میت کا سفر آخرت ‘‘ علامہ ناصرالدین البانی کی کتاب ’’ مختصر احکام الجنائز ‘‘ کا اختصار وترجمہ ہے یہ اختصار وترجمہ ابو عبد الرحمٰن شبیر بن نور نے کیا ہے ۔ فرائض مریض ، موت اور موت کےبعد کےاحکام ومسائل کے متعلق قرآن وحدیث کی روشنی مرتب شدہ جامع ومختصر کتاب ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام...
دنیا اپنی روانگی میں چل رہی ہوگی کہ اچانک ایک زوردار آواز سے سب کچھ فنا ہوجائے گا سوائے رب العالمین کے ۔ پھر دوسری بار آواز آئےگی اور ساری کائنات اپنی اپنی قبروں سے اٹھےکر ننگے بدن ،ننگے پاؤں میدان محشر کی طرف دوڑیں گے جو شام کے علاقے کی طرف سجایا جائے گا۔ سب میدان محشر میں پہنچے گے ۔ تو سب کےہاتوں میں نامۂ اعمال دے دیے جائیں گے ۔ اہل ایمان کےدائیں ہاتھ میں اور کفار ومشرکین کےبائیں ہاتھ میں،اہل ایمان تو خوش ہوکر دوسروں کواپنا نامۂ اعمال دکھائیں اور پڑھائیں گے جبکہ کفار ومشرکین پریشان ہوگے اور کہیں گے:کاش! ہمیں یہ نہ دیا جاتا اور ہمیں ہمارا حساب معلوم ہی نہ ہوتا ۔نامۂ اعمال کی تقسیم کے بعد سوال وجواب ہوں گے۔ مشرکوں اور کافروں سے سوال ہوں گے وہ ہر چیز کاانکار کردیں گے۔اور اسی طرح عمر ،جوانی ، رزق، علم، کے متعلق سوال ہوں گے۔ حقوق اللہ میں سب سے پہلے نماز اور حقوق العباد میں سے قتل خون اور جھگڑوں کے متعلق سوال ہوگا۔ اور ہر ایک کے متعلق عدالت الٰہی میں عدل سے فیصلہ ہوگا۔پھر اللہ تعالیٰ سب کے اعمال کاوزن کرے گا۔اعمال کےوزن کےبعد سب کوپل صراط سے گزرنا پڑے گا۔پھر...
زندگی اس دنیامیں آنےاورموت دنیاسےواپسی کانام ہے ۔آنےاورجانے کےدرمیان ایک مختصرساوقت جوہم سب کوملاہے ،ہرشےسے قیمتی ہے ۔اس وقت کاصحیح حق وہی اداکرسکتاہے جواپنےآغازاورانجام سےباخبرہے ۔اس چندروزہ دنیامیں کامیاب وہ نہیں ہے جوڈھیروں مال کمائے،بڑےبڑےمحلات تعمیرکرلے،یاچنددن کے لیےشہرت پالےاصل کامیاب وہ ہے جواپنے وقت کومفیدکاموں میں استعمال کرلے اوراپنےخالق کی مرضی کےمطابق خودکواس کےلیے خالص کرلے۔لیکن اس کے برعکس ہمارے معاشرے کی اکثریت جہاں اپنےمقصدزندگی سےغافل ہےوہاں دنیاسےواپسی کےسفر،اس کی کیفیت اورموت کےبعدپیش آنےوالے حالات اورحقیقت سےبھی بےخبرہے ۔اس پردرددل رکھنے والاہرصاحب ایمان مضطرب اورپریشان ہے۔زیرنظرکتاب کی مؤلفہ نے بھی اسی دردمندی کےجذبےسے زیرنظرکتاب مرتب کی ہےتاکہ قرآن وحدیث کی روشنی میں سفرواپسی کےمختلف مراحل کےبارے میں عوام الناس کوباخبرکیاجائے۔خداکرےہم سب کاسفرواپسی رب کےبتائے ہوئے طریقے کےمطابق ہو،تاکہ ملاقات کےوقت وہ ہم پرنظرکرم کرے ۔آمین ۔
پاکستانی تاریخ کے ایک معروف ڈکٹیٹر اور آمر صدر پرویز مشرف کے دور میں پاکستان کے دل شہر لاہور میں ایک میرا تھن ریس کا انعقاد کیا گیا ۔جس میں مردوں اور لڑکوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور لڑکیوں نے بھی حصہ لیا۔شرم وحیا کا جامہ اتار کر اس ریس میں شریک ہونے والی خواتین کو دیوث حکمرانوں نے سڑکوں پر ہزاروں ملکی وغیر ملکی تماشائیوں کے سامنے دوڑا کر اپنی بے غیرتی کا ثبوت دیا اور یہ باور کروایا کہ وہ اسلام کے نظام ستر وحجاب پر یورپ کے غلیظ،گندے ،ماں بہن کی تمیز سے عاری گلی سڑی تہذیب کو ترجیح دیتے ہیں۔حالانکہ اسلام خواتین اسلام کو گھر میں ٹک کر بیٹھنے کی تلقین کرتا ہے اور انہیں اپنی زیب وزینت کو غیر محرم مردوں کے سامنے منکشف کرنے سے منع کرتا ہے۔غیر محرم مردوں کے سامنے اپنی زیب وزینت کا اظہار کرنے والی عورتوں کو زانیہ قرار دیا گیا ہے اور جب تک وہ اپنےگھر واپس نہیں لوٹ آتی اللہ کی رحمت کے فرشتے اس پر لعنتیں بھیجتے رہتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ میرا تھن ریس‘‘ معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب ک...
اللہ عزوجل نے انسان کی ہدایت ورہنمائی کے لیے کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزارپیغمبراس دنیامیں مبعوث فرمائے۔ان سب کاپیغام دعوت ایک ہی تھااوروہ تھاکلمہ توحید۔یعنی لوگ صرف اللہ تبارک وتعالی ٰ ہی کوعبادت کامستحق جانیں اوراس کے سامنے دست سوال درازکریں ۔یہی مشترک دعوت انبیاء کی میراث ہے ۔فاضل مؤلف نے زیرنظرکتاب میں بڑی خوبصورتی سےتوحیدکی اہمیت اوراس کےمعنی ومفہوم کواجاگرکیاہے ۔انہوں نےبتایاہے کہ کلمہ لاالہ الااللہ کب انسان کےلیے مفیدہوگااوراس کی شرائط کیاہیں؟علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی واضح کیاہے کہ طاغوت سے بچناضروری ہے اورجوطاغوت سے فیصلے کرواتاہے وہ درحقیقت طاغوت پرایمان لاتاہے ۔فی زمانہ جبکہ شرعی قوانین کےبجائے خودساختہ دساتیرکی پابندی کی جارہی ہے ،یہ بحث بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے ۔اس کےساتھ ساتھ سیاست حاضرہ کوموضوع بحث بناتے ہوئے یہ بتایاگیاہے کہ موجودہ اسمبلیوں اورایوان ہائے سیاست واقتدارمیں شمولیت کاشرعی حکم کیاہے ۔بہت ہی اہم کتاب ہے ،ہرمسلمان کواس کالازماً مطالعہ کرناچاہیے تاکہ توحیدکاتصورصحیح معنوں میں سمجھاجاسکے اورطاغوت سے بچناممکن ہوسکے۔
مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے مسلمانوں کوعملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اس سلسلے میں صحابہ کرام کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالیٰ نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبی ﷺنے بھی اختلافات کی صورت میں سنتِ نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھامنے کی تلقین کی ہےمتازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ...
زندگی کیا ہے؟ اس کا مقصد کیا ہے؟میری حقیقی منزل کیا ہے؟ سادہ سی باتیں اگر ابتداء سے ہی سمجھی نہ جائیں ،سمجھائی نہ جائیں تو پوری زندگی غلط سمت دوڑتے گزر جاتی ہےاور ایک دن اچانک ملاقات ہو جائے گی۔کس سے؟ملک الموت سے! اس وقت دم بخود انسان حیرت سے تکتا رہ جائے گا کہ ابھی تو سوچا ہی نہ تھا۔تیاری بھی نہ تھی،لیکن پوچھا جائے گا کہ اب؟اب ہوش آئی ہے؟ان آنکھ کھلی ہے،سوئے ہوئے جاگے ہو؟اب تو یونہی پلک جھپکنے میں مہلت ختم ہوگئی ،امتحان کا وقت ختم ہو گیا ۔شیطان ہمیں اصل حقائق کا سبق نہیں پڑھنے دیات ہے۔پوری زندگی مصروف رکھتا ہے ،جیسے آپ شرارتی بچے کو مصروف رکھتے ہیں تاکہ وہ آپ کے ناپسندیدہ کام نہ کرے۔اسی طرح شیطان زندگی کے بے شمار ایجنڈے ہمیں دئیے رکھتا ہے تاکہ ہم اپنی زندگی کا اصل کام نہ کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " میں ایک نہیں ۔۔۔ دو ہوں !(جسم وجان کی کہانی)" محترمہ عامرہ احسان صاحبہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے ہمیں زندگی کی حقیقت سمجھانے کی کوشش کی ہے اور آخرت کی تیاری کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ مولفہ کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلم...
دنیا کےتمام مذاہب اور قوموں میں تہوار اور خوشیاں منانے کے مختلف طریقے ہیں ۔ہر ایک تہوار کا کوئی نہ کوئی پس منظر ہے اور ہر تہوار کوئی نہ کوئی پیغام دے کر جاتا ہے جن سےنیکیوں کی ترغیب ملتی ہے اور برائیوں کو ختم کرنے کی دعوت ملتی ہے ۔ لیکن لوگوں میں بگاڑ آنےکی وجہ سے ان میں ایسی بدعات وخرافات بھی شامل ہوگئی ہیں کہ ان کا اصل مقصد ہی فوت جاتا ہے ۔جیسے جیسے دنیا ترقی کی منازل طے کرتی گئی انسانوں نےکلچر اور آرٹ کےنام سے نئے نئے جشن اور تہوار وضع کیےانہی میں سے ایک نئے سال کاجشن ہے ۔ نئے سال کےجشن میں دنیا بھر میں رنگ برنگی لائٹوں اور قمقمو ں سے اہم عمارات کو سجایا جاتا ہے اور 31؍دسمبر کی رات میں 12؍بجنے کا انتظار کیا جاتا ہے۔ 12؍بجتے ہی ایک دوسرے کو مبارک باد دی جاتی کیک کاٹا جاتا ہے ، ہرطرف ہیپی نیوائیر کی صدا گونجتی ہے،آتش بازیاں کی جاتی ہے اور مختلف نائٹ کلبوں میں تفریحی پروگرام رکھا جاتا ہےجس میں شراب وشباب اور ڈانس کابھر پور انتظام رہتا ہے&...
سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں پاتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے:’’ تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔‘‘یہی وجہ ہے کہ امتِ مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ دورِ نبوی ﷺ میں صحابہ کرام اور بعد کے ادوار میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر کسی بدبخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا ۔برصغیر پاک وہند میں بہت سے شاتمینِ رسولﷺ مسلمانوں کے ہاتھوں جہنم کا...
اسلام میں عقیدہ توحید کے بعد دوسرے نمبر پر عقیدہ رسالت (ﷺ)پر ایمان لانا بہت ضروری ہے مسلمانوں پر لازم ہے کہ تمام پیغمبروں پر ایمان لائیں ان کا ادب و احترام کریں اور پھر نبی آخرالزماں حضرت محمد ﷺ پر ایمان لانے کے بعد ان کی اطاعت کریں اور آپ کی جملہ امور میں پیروی بھی کریںسید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین...