زیر نظر کتاب میں فاضل مولف محمد طاہر نقاش نے امت مسلمہ کو جھنجھوڑنے اور ہوش میں لانے کے لیے دور جدید میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف یہود و نصاریٰ کی طرف سے برپا کی جانے والی سازشیں منظر عام پر لائی گئی ہیں۔ ان سازشوں کی تفصیلات پڑھ کر انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور موجودہ رونما ہونے والی زمینی و جغرافیائی اور فکری تبدیلیوں کی وجہ سمجھ میں آتی ہے۔ آج بھی عالم کفر عالم اسلام کو تباہ و برباد کرنے پر تلا ہوا ہے۔ اس نے عالم عرب کے متعلق، فلسطین اور پھر پاکستان کے خلاف کیا کیا سازشیں کیں اور کر رہا ہے۔ اسی طرح اس نے ترکی سے خلافت ختم کر کے مسلمانوں کے شیرازہ کو بکھیرنے کے لیے کیا کیا سازشوں کے جال بنے۔ اور اس طرح کے کئی موضوعات جو اسلام اور مسلمانوں سے تعلق رکھتے ہیں، اور مسلمانوں کے خلاف عالم کفر کی بپا ہونے والی سازشوں سے آگاہی کے لیے یہ کتاب لکھی ہے۔ کتاب میں اس قدر سنسنی خیز معلومات ہیں کہ پڑھنے والے حیرت کے سمندر میں ڈوب جائیں گے۔ماضی قریب میں ان سازشوں کی ایک جھلک اس کتاب میں دکھائی گئی ہے تاکہ قارئین موجودہ حالات کے پس منظر میں عالم کفر کا اصل چہرہ اور عزائم ملاحظہ کر سکیں۔(ع۔م)
بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ ’فرشتہ اندھے کے روپ میں‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں بچوں کی تربیت کے لیے متعدد کہانیاں رقم کی گئی ہیں۔ ان کہانیوں میں موت کے پیچھے پیچھے، 100 جانوں کا قاتل، اللہ کی اونٹنی، بوڑھا بیٹا، اذان کیسے شروع ہوئی اور جب فرشتہ بھیس بدل کر آ گیاقابل ذکر ہیں۔اگر ہم بچوں کو ویڈیو گیمز اور کارٹونز کا رسیا بنانے کے بجائے اس قسم کی کتب کی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو اس کےبہت اچھے ثمرات جلد ہی نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔(ع۔م)
زیر نظر کتاب ’اللہ کے دشمن‘ بچوں کی کہانیوں پر مشتمل ہے۔ بچوں کے لیے عام طور پر معاشرے میں غیر اخلاقی کہانیاں اور لطیفے وغیرہ مروج ہیں جو بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ محترم مائل خیر آبادی نے اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے بچوں کے لیے نثر اور نظم میں کہانیاں مرتب کیں۔ ادارہ دار الابلاغ نے ان سچی کہانیوں کو ’اللہ کے دشمن‘ کے عنوان سے یکجا کر کے شائع کیا ہے۔ ان کہانیوں کی خاصیت یہ ہے کہ یہ سچے واقعات پر مشتمل ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو ایسی کتب پڑھنے کے لیے دیں۔(ع۔م)
اس دنیا میں ہر شخص اپنے حقوق کا متلاشی اور متقاضی ہے حتیٰ کہ حیوانات کے حقوق کے حصول کے لیے دسیوں پروگرام اسٹیج کیے جاتے ہیں اور اپنے حقوق کو حاصل کرنے کے لیے ہر آن محو گفتگو ہوتے ہیں اور ہر ممکن کوشش بروئے کار لائی جاتی ہے لیکن افسوس یہ ہے کہ ہر شخص حقوق لینے کا ہی ڈھنڈورا پیٹتا ہے اس کو یہ نہیں پتہ کہ اسلام کے ساتھ منسلک ہونے سے مصدر و منبع اسلام قرآن مجید کے حقوق مجھ پر بھی ہیں میں ان کو ادا کر رہا ہوں کہ صرف اپنے بناوٹی حقوق کا رونا ہی رو رہا ہوں۔ انھی قرآنی حقوق کو یاد کروانے کے لیے اور ان کی حقیقت سے باور کروانے کے لیے قاری صہیب احمد میر محمدی نے تقریباً 230 احادیث مبارکہ سامنے رکھ کر اپنے جذبات کو قلم و قرطاس کے حوالے کیا ہے۔ جو اس وقت ’قرآن مجید کے مسلمانوں پر حقوق‘ کے عنوان کے ساتھ آپ کے سامنے ہے۔ کتاب کی اساس قرآن و سنت کو بنایا گیا ہے چنانچہ ہر قسم کے تعصب و جانبداری کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ اس بات کی سعی کی گئی ہے کہ اسلوب سادہ اور عام فہم ہو اور اختصار کے ساتھ تمام جزئیات کا احاطہ ہو سکے نیز کوشش کی گئی ہے کہ احادیث تمام کی تمام صحیح ہوں۔ اس ضمن میں اگر احادیث پر تحقیق بھی رقم کر دی جاتی تو زیادہ مفید ہوتا لیکن صرف احادیث کی تخریج پر اکتفا کیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر یہ کتاب بہت اچھی اور لائق مطالعہ ہے۔(ع۔م)
گزشتہ چودہ سو برس میں علمائے امت نے قرآن مجید کی مختلف انداز سے، زمانے کے مخصوص احوال و ظروف کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے جو گراں قدر خدمات انجام دی ہیں وہ جہاں ایک طرف ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے وہیں قرآن حکیم کا ایک علمی اور فکری اعجاز بھی ہے۔ ’لغات القرآن‘ کے موضوع پر عربی زبان کے علاوہ اردو میں بھی قابل قدر کام ہوا ہے۔ عربی میں امام راغب اصفہانیؒ کی مفردات القرآن ایک منفرد تصنیف ہےجس کا اردو ترجمہ کتاب و سنت ڈاٹ کام پر موجود ہے۔ پیش نظر لغت کے مرتب ڈاکٹر محمد میاں صدیقی ہیں دیگر علوم اسلامی کے ساتھ ساتھ قرآنیات کے حوالے سے ان کی کتابیں حواشی قرآن حکیم، خلاصہ تفسیر، بیان القرآن، قرآن حکیم ایک نظر میں، احکام زکوٰۃ و عشر اور تفسیر آیات الاحکام خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ زیر نظر کتاب ان حضرات کے لیے مرتب کی گئی ہے جو عربی زبان پر دسترس نہیں رکھتے اور ہر لفظ کے مادہ کو تلاش کرنا ان کے لیے دشواری کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے مادہ کے بجائے الفاظِ قرآن کو ان کی اپنی ہی صورت میں لغت تصور کر کے حروف تہجی کے اعتبار سے مرتب کر دیا گیا ہے۔ قرآن حکیم میں بعض الفاظ ایک سے زائد مقامات پر آئے ہیں بلکہ بعض الفاظ ایسے ہیں جو بہت کثرت سے استعمال ہوئے ہیں، ہر مقام کا حوالہ دینا دشوار بھی تھا اس لیے یہ اہتمام کیا گیا ہے کہ جو لفظ ایک سے زائد جگہ آیا ہے اس کے دو ابتدائی حوالے درج کر دیے گئے ہیں۔ بہرحال اپنے موضوع پر یہ ایک بہترین تصنیف ہے اردو دان طبقہ کے لیے اس کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔(ع۔م)
نبی کریمﷺ نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس اعتبار سے دین اسلام میں داڑھی کی عظمت و فضیلت بہت زیادہ ہے۔ مسلمانوں پر مغربی تسلط کے بعد سے مسلمانوں میں یہ سنت بہت تیزی کے ساتھ متروک ہوتی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ ہمارا متجددین کا طبقہ اور بعض جدید علما داڑھی کی دینی حیثیت پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ دین اسلام میں داڑھی کی کیا اہمیت ہے اور اس کو منڈوانا کیسا ہے یہی اس کتاب کا موضوع ہے۔ 90 صفحات پر مشتمل اس کتاب کے مصنف قاری محمد صہیب حفظہ اللہ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے علمی و عوامی دونوں حلقوں میں خاصی پذیرائی بخشی ہے۔ مصنف نے سب سے پہلے داڑھی کی فضیلت و اہمیت بیان کرتے ہوئے اس کی فرضیت کے دلائل بیان کیے ہیں اس کے بعد داڑھی نہ رکھنے کے نقصانات کا تذکرہ کیا ہے۔ داڑھی رکھنے کے طبی فوائد اور داڑھی نہ رکھنے کے طبی نقصانات کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ داڑھی کٹوانے اور منڈھوانے والوں کے دلائل اور ان کے جوابات بھی شامل کتاب کیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
اللہ تعالیٰ کی پہلی صفت جو قرآن کریم کی پہلی آیت میں بیان کی گئی ہے، رب العالمین ہے۔ یعنی تمام جہانوں کا پیدا کرنے والا، پرورش کر کے درجہ بدرجہ اعلیٰ مقام ترقی پر پہنچانے والا ہے۔ جہاں تک اس صفتِ ربوبیت کا نوعِ انسان سے تعلق ہے، اس میں انسان کی جسمانی اور روحانی دونوں ترقیاں شامل ہیں۔ انسانی جسم اور روح میں سے ایک کی صحت مندی یا علالت دوسرے پر اچھا یا برا اثر ڈالتی ہے اور اس کی ترقی میں معاون یا مزاحم ہوتی ہے۔ روحانی ترقی کے لیے قرآن کریم اور پیغمبر اسلامﷺ نے لاثانی لائحہ عمل تجویز کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی صحت و ثبات سے متعلق ایسی تعلیم دی ہے جس کی مثال کسی اور شریعت اور مذہب میں نہیں ملتی۔ یہ محض دعویٰ نہیں ہے بلکہ مضبوط دلائل و براہین، شہادت، تجربات و مشاہدات اور حقائق و واقعات پر مبنی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’اسلامی اصول صحت‘ میں مصنف فضل کرایم فارانی نے سیکڑوں آیات قرآنی اور احادیث نبوی سے استنباط کر کے انسانی زندگی کے ہر مرحلہ اور ہر ماحول کے لیے اسلامی اصول صحت انتہائی دلچسپ انداز میں پیش کیے ہیں۔(ع۔م)
حساب ان علوم میں سے ہے جو بیک وقت قرآن، حدیث اور فقہ کا خادم ہے۔ ان تینوں سے استفادہ کرنے کے لیے بسا اوقات حساب کی ضرورت پڑتی ہے۔ دینی مدارس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ اس میں حساب سکھایا نہیں جاتا اس لیے بعض ضروری دینی علم تک ان کی رسائی نہیں ہوتی۔ یہ بات کلیتاً تو غلط تھی لیکن جزوی طور پر اس حد تک صحیح تھی کہ یا تو حساب پڑھایا نہیں جاتا تھا یا اگر پڑھایا جاتا تھا تو ان میں دینی تقاضوں کو پیش نظر نہیں رکھا جاتا تھا۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ فقط دینی امور پر مشتمل حساب کے لیے ایک کتاب لکھی جائے۔ زیر مطالعہ کتاب اسی مقصد کو سامنے رکھ کر لکھی گئی ہے۔ جس میں ریاضی کے مشکل سوالات سے قطع نظر صرف حساب کے وہ طریقے سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے جس کی ضرورت عام طور پر دینی طلبہ کو رہتی ہے۔ جس کو مرتب کرنے والے صاحب سید بشیر احمد کاکاخیل ہیں۔ جنھوں نے محمد رفیع عثمانی صاحب کی فرمائش پر یہ کام سرانجام دیا ہے جس کا اظہار کتاب کے ٹائٹل پر جلی حروف میں کرنا ضروری سمجھا گیا ہے۔ میں سمجھتا ہے کہ دینی مدارس کے طلبا کے لیے یہ ایک کامیاب کوشش ہے جس کو سراہے جانے کی ایک صورت یہ ہو سکتی ہے کہ دینی مدارس اپنے نصاب میں اس کتاب کو جگہ دیں۔ سوالات کے ساتھ ساتھ کیلکولیٹر کے ذریعے ان کا حل اور کیلکولیٹر کا صحیح استعمال بھی بتایا گیا ہے۔ (ع۔م)
حضور نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ تمام مسلمانوں کے لیے اسوہ حسنہ اور چراغ راہ ہے۔ دین اسلام کی تعلیمات نہایت سادہ، واضح اور عام فہم ہیں، ان میں کسی قسم کی پیچیدگی کا گزر نہیں ہے۔ ان تعلیمات و ہدایات کا مکمل نمونہ آنحضرتﷺ کی ذات گرامی تھی فلہٰذا جب تک آپﷺ کا اسوہ حسنہ ہمارے سامنے نہ ہو اس وقت تک نہ ہم اسلام کو سمجھ سکتے ہیں اور نہ ہی صحیح طور پر اس پر عمل کر سکتے ہیں۔ مسلمانوں کے لیے یہ باعث سعادت ہے کہ نبی کریمﷺ کی سیرت کے تقریباً ہر پہلو پر علمی کام ہو چکا ہے۔ سیرت النبیﷺ پر تقریباً ہر زندہ زبان میں تحقیقی مواد میسر ہے۔ زیر نظر کتاب میں جیسا کہ نام سے ظاہر ہے سیرت نگاری کے اصول اور ان کے تعارف پر مشتمل ہے۔ سوا چار سو صفحات کے قریب اس کتاب میں سیرت نگاری کا ارتقائی جائزہ اور چند معروف سیرت نگاروں کا تعارف کروانے کے بعد سیرت نگاری کے پچیس اصول بیان کیے گئے ہیں۔ ان اصولوں کا جائزہ لینے کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ کتاب کے مصنف پروفیسر ڈاکٹر صلاح الدین ثانی نے ان کو مرتب کرنے میں بہت زیادہ عرق ریزی سے کام لیا ہے اور صرف صفحات بھرنے سے کام نہیں لیا بلکہ ہر اصول میں ان کی محنت دکھائی دیتی ہے۔ ان پچیس اصولوں میں سب سے پہلا اصول قرآن مجید، دوسرا اصول تفسیر قرآن، تیسرا اصول علم حدیث، چوتھا اصول شمائل نبویﷺ، پانچواں اصول علم مغازی و سرایا، معاہدات و مکاتیب اسی طرح دیگر اصولوں میں علم قصص الانبیا، علم رجال حدیث نبوی، علم تاریخ، علم جغفرافیہ، علم الانساب، علم اصول حدیث، علم ناسخ و منسوخ، کتب مذاہب مقدسہ وغیرہ ہیں۔ اپنے موضوع پر یہ ایک بہترین کتاب ہے جس کا مطالعہ سیرت پر کام کرنے والوں کے لیے خصوصاً اور تمام لوگوں کے لیے عموماً بہت مفید ہے۔(ع۔م)
ادب کی ایک مایہ ناز قسم قصص اورکہانیاں ہیں۔ان کےذریعے انسانی ذہن کو بڑی حسن وخوبی اور احسن انداز کےساتھ تبدیل کیا جاسکتاہے۔یہ ادب کی ایک بہت پرانی قسم ہے۔بلکہ اگر کہاجائے تو بےجانہ ہوگا کہ آغاز انسانیت سے ہی اس پر توجہ دی گئی ہے۔ پھر اس سے بھی بھڑ کریہ ہےکہ اس صنف ادب کو بیان کرناہر انسان کے بس کی بات نہیں۔ایک کہانی کو سمجھنااو ر اس کےتمام واقعات کی کڑیوں کو باہم مربوط کرکےبیان کرنااوروہ بھی ایک ادبی چاشنی کےساتھ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے۔ان معروضا ت سے بھڑ کر مزیدیہ ہےکہ ایک سچے تاریخی واقعےکو کہانی کا رنگ دےکر اس میں چاشنی بھی بھرنااور اس کی سچائی بھی متاثرنہ ہونےدینا یہ اس سے بھی مشکل فن ہے۔جناب طاہر نقاش صاحب کو اللہ تعالی نے اس میں بہت زیادہ مہارت عطافرمائی ہے۔انہوں نے اس کتاب میں اندلس کی ایک ایسی شہزادی کی داستان بیان کی ہےجو ایک گورنرکی بیٹی تھی اوربادشاہ وقت کی زیادتی کاشکارہوئی تھی ۔اس کے باپ نے یہ بدلہ لینے کے لیے مسلمانوں کو اس سلطنت پرحملہ کرنےکی دعوت دی تھی جس کی وجہ سے اندلس کی ایک نئی تاریخ رقم ہوئی۔مزید برآں اس کا اصل مقصد یہ ہےکہ مسلمان بچوں کو اپنی اسلامی تاریخ سے آگاہی ہو۔اور ان کےاندراسلامی تاریخ سے دلی وابستگی پیداہو۔اور وہ اس دورمیں غلط،جوٹھی اوربے بنیاد کہانیوں سے بھرےہوئے لٹریچرسےگریزاں رہیں۔(ع۔ح)
بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ اسی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے محترم طاہر نقاش نے تاریخ کے سچے واقعات کو کہانی کے انداز میں بیان کرنے کاسلسلہ شروع کیا ہے۔ ’تاشقند کا جوہری‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں تاشقند کے ایک تاجر کی کہانی بیان کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کے لیے متعدد کہانیاں شامل کتاب کی گئی ہیں۔ جن میں قبر کی یاد، سخی حاتم، دو عجیب و غریب بہنیں، دیانت داری کا بدلہ، جھوٹے نبی کی دعا قبول ہو گئی وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ (ع۔م)
بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ محترم مائل خیر آبادی نے اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے بچوں کے لیے کہانیوں کے انداز میں تاریخ کے سچے واقعات قلمبند کیے ہیں۔ ’شیطان کا دربار‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں بچوں کے لیے متعدد دلچسپ کہانیاں شامل کی گئی ہیں۔ اگر ہم بچوں کو ویڈیو گیمز اور کارٹونز کا رسیا بنانے کے بجائے اس قسم کی کتب کی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو اس کےبہت اچھے ثمرات جلد ہی نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔(ع۔م)
بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ ادارہ دار الابلاغ نے بچوں کو اہل اسلام کی شاندار فتوحات سے آگاہی دلانے کے لیے کتب کی اشاعت کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ ’شیر میدانِ جنگ میں‘ اس سلسلہ کی پہلی کتاب ہے جس کے مصنف معروف ادیب اے حمید ہیں۔ یہ کہانی اس شیر جوان مجاہد کی ہے جس کو دنیا ٹیپو سلطان کے نام سے جانتی ہے۔اگر ہم بچوں کو ویڈیو گیمز اور کارٹونز کا رسیا بنانے کے بجائے اس قسم کی کتب کی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو اس کےبہت اچھے ثمرات جلد ہی نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔(ع۔م)
بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ محترم مائل خیر آبادی نے اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے بچوں کے لیے کہانیوں کے انداز میں سچے واقعات قلمبند کیے ہیں۔ اس کتاب میں توحیدکے شہزادے کی کہانی بیان کی گئی ہے اس کے علاوہ اس میں اس بے عمل ریا کار راہب کی بھی کہانی ہے جس نے اللہ کی رضا و خوشنودی کی جگہ جب لوگوں کی خوشی و چاہت کو اہمیت دی تو اس کا کیا عبرتناک انجام ہوا۔ اسی طرح کئی اور دلچسپ اور سبق آموز کہانیاں بھی اس میں شامل ہیں۔ اگر ہم بچوں کو ویڈیو گیمز اور کارٹونز کا رسیا بنانے کے بجائے اس قسم کی کتب کی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو اس کےبہت اچھے ثمرات جلد ہی نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔(ع۔م)
قرآن مجید سمجھنےکے لیے عربی کے بنیادی قواعد سے واقفیت نہایت ضروری ہے، تاکہ بغیر کسی مشکل کے ترجمہ کیا جا سکے۔ زیر نظر کتاب اسی مسئلہ کے پیش نظر مرتب کی گئی ہے جس میں اختصار کے ساتھ ان قواعد کو رقم کر دیا گیا ہے جو قرآن و حدیث کا ترجمہ سمجھنے کے لیےضرور ی ہیں۔ مشق کے طور پر کتاب میں بہت ساری مثالیں بھی درج کی گئی ہیں۔ جس کا فائدہ یہ ہےکہ عربی گرامر کے ساتھ ساتھ قرآن کے بہت سے الفاظ معانی کے ساتھ ذہن نشین ہو جاتے ہیں۔ کتاب پڑھنے کے بعد قاری کو کافی حد تک قرآن کریم کا ترجمہ کرنے کی مشق ہو جاتی ہے۔ (ع۔م)
بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ محترم مائل خیر آبادی کی زیر نظر کتاب ’روشنی مل گئی‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جو خاص طور پر بچیوں اور عمومی طور پر بچوں کی تربیت و اصلاح کے لیے بہت مفید ہے۔ اس میں کایا پلٹ، میری ساس، نذیرن بوا، ضمیر اور بجلی کا بھوت جیسی کہانیاں شامل ہیں۔اگر ہم بچوں کو ویڈیو گیمز اور کارٹونز کا رسیا بنانے کے بجائے اس قسم کی کتب کی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو اس کےبہت اچھے ثمرات جلد ہی نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔(ع۔م)
کسی قوم کی حقیقی قدر و قیمت اس کے افراد کے ذریعے ہوتی ہے۔ افراد اپنے کارناموں کی بدولت قوم کی سربلندی کا باعث بنتے ہیں۔ جس قوم میں مخلص کارکن، باعمل عالم، نڈر اور بے خوف مجادین اور راست باز سیاست دان ہوں وہ قوم ترقی کے بغیر نہیں رہ سکتی اور وہی قوم اس بات کی مستحق ہوتی ہے کہ زمین کی بادشاہت اس کے ہاتھ آئے۔ سیدنا خالد بن ولید ؓبھی ایسی ہی ایک نڈر قوم کے فرد ہیں۔سیدنا خالد بن ولید ؓوہ شخصیت ہیں جن کو سیف اللہ لقب عطا کیا گیا۔ انھوں نے جنگی تاریخ میں ایسے کارنامے سرانجام دئیے کہ دنیا ورطہ حیرت میں پڑ گئی۔ آپ کی جرات ، شجاعت اور عظمت کا اعتراف تو دشمن نے بھی کیا۔ ابو زید شبلی نے اپنی اس تصنیف میں ابو سلیمان سیدنا خالد بن ولید کی شخصیت، آپ کے اخلاقی و عملی کردار، خاندانی وقار اور خلافت اسلامیہ کے لیے خدمات کا بھوپور جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ آپ ؓکی ذات پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کا دفاعی انداز میں جواب بھی خوب دیا ہے۔ نبی کریمﷺ کی زبان مبارک سے خالد بن ولید ؓکے جو فضائل بیان ہوئے ہیں وہ بھی بیان کیے ہیں۔ ایک ایسے مسلمان نوجوان کے لیے جو دعوت و جہاد والے نبوی منہج پر چل کر دنیا میں اپنا کوئی کردار ادا کر نا چاہتا ہو، یہ کتاب نہایت مفید ہے۔ (ع۔م)
بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ اسی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے محترم طاہر نقاش نے تاریخ کے سچے واقعات کو کہانی کے انداز میں بیان کرنے کاسلسلہ شروع کیا ہے۔ ’ننھی چڑیا کی کہانی‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں ایک ایسی چڑیا کا تذکرہ کیا گیا ہے جو نبی کریمﷺ کے دور میں زندہ تھی۔ صحابہ نے اس کو دیکھا تھا اور ا س کے دو ننھے منے بچوں کو پکڑ بھی لیا تھا۔ رسول اللہﷺ نے اس ننھی چڑیا کے متعلق اپنے صحابہ سے ایک خاص ارشاد فرمایا۔ یوں اس ننھی و معصوم چڑیا کی داستان ہمیشہ کے لیے کتب احادیث میں محفوظ ہو گئی۔ اس کے علاوہ متعدد واقعات شامل کتاب کیے گئے ہیں۔ یہ مفید تربیتی کہانیاں ننھے مجاہد اور بعض دوسرے رسائل و جرائد سے اخذ کی گئی ہیں۔(ع۔م)
یہ کتاب جو آپ پڑھنے جا رہے ہیں بنیادی طور پر ایسے محیر العقول لیکن حقیقی واقعات پر مشتمل ہے جو اس دنیا میں پیش آئے لیکن سائنسدان اور مفکرین ان کی کوئی بھی سائنسی اور عقلی توجیہ پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ یہ واقعات ’کرشمہ قدرت‘ ہیں یا پھر اکیسویں صدی کے انسان کے لیے کھلا چیلنج۔ممکن ہے آج سے کچھ عرصہ بعد سائنس اس قابل ہو جائے کہ اس کے لیے یہ سب کچھ معمہ نہ رہے بلکہ یہ عقدہ وا جائے لیکن فی الوقت دنیا بھر کے مفکرین اور سائنس دانوں کے لیے کے پاس ان سوالات کا کوئی جواب موجود نہیں۔ بچوں اور بڑوں سب کے لیے یہ کتاب دلچسپی کا باعث ہے۔ کتاب کی تیاری میں ابو عبداللہ۔ محمد طاہر نقاش کا نام رقم ہے۔ اب یہ واضح نہیں ہو رہا کہ ابو عبداللہ، محمد طاہر نقاش کا سابقہ ہے یا وہ الگ مستقل نام ہے۔ اور نہ ہی یہ بات کہیں واضح کرنا مناسب سمجھا گیا ہے۔(ع۔م)
مذہب و سیاست حقیقتاً ایک دوسرے کے حریف نہیں ہیں بلکہ حلیف ہیں ان کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ لیکن جب دونوں کے استعمال اور طریق استعمال میں توازن برقرار نہ رہے اور باہمی کشش ختم ہو جائے تو یقیناً دونوں کے کردار مختلف شکلوں میں نمودار ہوتے ہیں۔ ’لا مذہبی دور کا تاریخی پس منظر‘ مولانا تقی امینی کی ایک شاندار کاوش ہے جس میں لا مذہی دور کی اجمالی تاریخ بیان کی گئی ہے تاکہ اس کے ذریعے مذہب کی نشأۃ ثانیہ کے نوک پلک درست کرنے میں سہولت ہو۔ چونکہ نئے دور کا آغاز اور لا مذہبی نظریات کے فروغ کا زیادہ تعلق یورپ سے وابستہ ہے اس لیے وہیں کے حالات بیان کرنے پر اکتفا کیا گیا ہے۔ ابتدا میں وحی الٰہی کی روشنی میں چند اثرات ذکر کیے گئے ہیں کہ خواہشات و اغراض کو غلبہ ہو کر جب مذہب کی متحرک اور مستقل حیثیت باقی نہیں رہتی ہے تو زندگی میں اس قسم کے اثرات ہوتے ہیں۔ اس سلسلہ میں یہود و نصاریٰ کے حالات سے زیادہ مدد لی گئی ہے۔(ع۔م)
بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ اسی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے محترم طاہر نقاش نے تاریخ کے سچے واقعات کو کہانی کے انداز میں بیان کرنے کاسلسلہ شروع کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’خداؤں کا قتل‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ جس میں اللہ تعالیٰ کے ایک برگزیدہ پیغمبر حضرت ابراہیمؑ کے اس واقعہ کو اپنے انداز میں بیان کیا گیا ہے جس میں انھوں نے کفار کے باطل خداؤں کے سر تن سے جدا کر کے ان کو پاش پاش کر دیا تھا۔ بچوں کے لیے جہاں یہ کہانی بہت دلچسپ ہے وہیں اس میں عقیدے کی مضبوطی اور عقائد سے متعلق بنیادی باتوں کی تفہیم بھی کرائی گئی ہے۔(ع۔م)
بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ محترم مائل خیر آبادی نے اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے بچوں کے لیے کہانیوں کے انداز میں تاریخ کے سچے واقعات قلمبند کیے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’جناتی کنواں‘ کے نام سے مرتب کی گئی ہے جس میں بچوں کے لیے بہت سی دلچسپ اور مزیدار کہانیاں لکھی گئی ہیں۔ اگر ہم بچوں کو ویڈیو گیمز اور کارٹونز کا رسیا بنانے کے بجائے اس قسم کی کتب کی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو اس کےبہت اچھے ثمرات جلد ہی نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔(ع۔م)
صالح اور بزرگ حضرات کی شخصیات اور ان سے متعلق مقامات اور دیگر آثار سے تبرک حاصل کرنا عقیدہ و دین کے اہم مسائل میں سے ہے۔ اور اس بارے میں غلو اور حق سے تجاوز کی وجہ سے قدیم زمانہ سے آج تک لوگوں کی ایک معقول تعداد بدعات اور شرک میں مبتلا رہی ہے۔ تاریخی اعتبار سے یہ مسئلہ نہایت پرانا ہے حتیٰ کہ سابقہ جاہلیت جس میں رسول اللہﷺ مبعوث ہوئے، ان کا شرک بتوں کو پوجنا اور ان مورتیوں سے تبرک حاصل کرنا تھا۔ اس سلسلہ میں ڈاکٹر علی بن نفیع العلیانی نے ایک کتاب لکھی جس میں جائز اور ناجائز تبرک کو شد و مد کے ساتھ بیان کیا گیا تھا۔ زیر نظر کتاب اسی کتاب کا اردو قالب ہے جسے اردو میں منتقل کرنے کا کام ابوعمار عمر فاروق سعیدی نے انجام دیا ہے، جو کہ فاضل مدینہ یونیورسٹی اور بہت سی کتابوں کے مصنف ہیں۔ اس کتاب میں ثابت کیا گیا ہے کہ بعض شخصیات ، مقامات اور اوقات ایسے ہیں کہ ان میں اللہ تعالیٰ نے برکت رکھی ہے تو اس برکت سے استفادہ رسول اللہﷺ کے فرمودہ طریقے سے ہی ممکن ہے۔ کسی جگہ یا وقت کی فضیلت اس بات کا تقاضا نہیں کرتی کہ اس سے تبرک بھی لیا جائے مگر یہ کہ اللہ کی شریعت سے ثابت ہو۔(ع۔م)
شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ برصغیر پاک و ہند کی جامع الصفات علمی شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بے پناہ خوبیوں اور محاسن سے نواز رکھا تھا۔ مولانا نے جہاں دین اسلام کے لیے اور بہت سی خدمات انجام دیں وہیں قادیانیت کی دیوار کو دھکا دینے میں مولانا نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مرزائیت کے رد میں جس مردِ حق نے سب سے زیادہ مناظرے کیے، کتب تصنیف کیں اور مرزا غلام احمد کے چیلنج پر اس کے گھر جا کر اسے مناظرے کے لیے للکارا، اسے دنیا فاتح قادیان شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ کے نام سے جانتی ہے۔ مولانا محترم نے قادیانیت کے رد میں جو کتب اور رسائل لکھے ہیں، ان میں سے چند ایک کے نام یہ ہیں: تاریخ مرزا، الہامات مرزا، نکاح مرزا، نکاتِ مرزا، عجائبات مرزا، علم کلام مرزا، شہادت مرزا، چیستان مرزا، محمد قادیانی، بہاء اللہ اور مرزا، فاتح قادیان، فتح ربانی اور مباحثہ قادیانی، شاہ انگلستان اور مرزا قادیان، مکالمہ احمدیہ، صحیفہ محبوبیہ، تحفہ احمدیہ اور بطش قدیر بر قادیانی تفیر کبیر وغیرہ۔ پیش نظر کتاب کا موضوع مولانا ثناء اللہ امر تسریؒ کے ان کارناموں اور خدمات کا تعارف ہے جو موجودہ صدی میں ملت اسلامیہ کے خلاف اٹھنے والی خطرناک ترین تحریک، قادیانیت کے رد و ابطال میں آپ نے انجام دی تھیں۔(ع۔م)
واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اور اثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔ زیر نظر کتاب احادیث سے اخذ کردہ واقعات پر مشتمل ہے۔ اس ضمن میں مصنف کا کہنا ہے، اور جیسا کہ کتاب کے نام سے بھی ظاہر ہے، کہ صرف صحیح ثابت شدہ واقعات قلمبند کیے گئے ہیں۔ اس سلسلہ میں مصنف نے واقعات میں صحت و ضعف کا التزام کرنے کی کوشش بھی کی ہے لیکن بہت سارے واقعات کتاب میں ایسے بھی موجود ہیں جن پر صحت و ضعف کاحکم نہیں لگایا گیا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ صحیح بخاری و مسلم کے علاوہ بقیہ تمام کتب کی احادیث پر صحت و ضعف کا حکم لگایا جاتا لیکن تمام تر واقعات میں یہ چیز نظر نہیں آتی۔ بہرحال عام طور پر تمام خواتین و حضرات اور خاص طور پر خطبا اور واعظین کے لیے یہ بہت فائدہ مند کتاب ہے۔(ع۔م)