اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’&rsqu...
اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے جواپنے ماننے والوں کوصرف مخصوص عقائد ونظریات کو اپنانے ہی کی دعوت نہیں دیتا بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر یہ دین مسلمانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام کی یہ روشن اور واضح تعلیمات اللہ تعالیٰ کی عظیم کتاب قرآن مجید او رنبی کریم ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک مسلمان سیراب ہوتے رہے ہیں گے اور اپنے علم کی پیاس بجھاتے رہیں گے۔اسلام نے جہاں بڑی عمر کے مردوں اور عورتوں کے حقوق بیان کیے ہیں وہیں بچوں اورچھوٹی عمر کے نونہالوں کے حقوق کاتذکرہ بھی کیا ہے ۔عصر حاضرکے جدید آلات اور ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کے نتیجےمیں پیدا ہونے والے مسائل میں سے بچوں کی بدچلنی اور جنسی بے راہ روی ایک نہایت سنگین مسئلہ ہے جس کے تدارک ک طرف ہمیں مکمل توجہ دینی چاہیے اوراس کے لیے ہر ممکن تدبیر کو اختیار کرنا چاہیے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’بد چلنی اورجنسی بے راہ روی سے بچوں کی حفاظت کیسے کریں؟ ‘‘ فضیلۃ الشیخ متعب بن محمد بن سلیمان کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے بد چلنی کی تاریخ اور...
بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ ادارہ دار الابلاغ نے اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے بچوں کے لیے کہانیوں کے انداز میں تاریخ کے سچے واقعات قلمبند کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’بغداد کا تاجر اور بچوں کی عدالت‘ کے مصنف محترم محمود احمد غضنفر ہیں جن کی درجنوں کتب صحابہ کی سیرت کے مختلف درخشاں پہلوؤں پر مقبول عام ہیں۔ بچوں کے لیے یہ ان کی پہلی کہانی ہے جسے انھوں نے عربی ادب سے اخذ کر کے لکھا ہے۔(ع۔م)
قرآن مجید میں جہاں والدین کےحقوق کاتذکرہ آیا ہے وہیں اولاد کے حقوق کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے ۔جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوشک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔اولاد کرہ ارض پر اللہ تعالیٰ کاسب سے خوبصورت تحفہ ہے اس کی تربیت والدین کی اولین ذمہ...
خوف اور ڈر کی ایک علامت ہے۔ ہر چھوٹا یا بڑا زندگی کے کسی موڑ پر اندیشے میں ضرور مبتلا ہوتا ہے۔ اس کا کوئی مقصد ہوتا ہے یہ جسم کے الارم سسٹم کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہ کسی خطرے کے لئے خبردار کرتا ہے۔ ہمارا جسم سوچتا ہے کہ اس کے پاس صرف دو راستے ہیں۔ خطرے سے نپٹا جا ئے یا پھر اس سے دور بھاگا جائے۔ اس سے پسینے کی زیادتی یا دل کی دھڑکن تیز ہو سکتی ہے۔جب بچے بڑے ہو رہےہوتے ہیں تو کچھ اندیشے تو نارمل ہوتے ہیں اور وہ گزر جاتے ہیں۔ بچے یہ پسند نہیں کرتے کہ انہیں کسی ناواقف کے حوالے کیا جائے۔ نومولود کو اگر اندھیرے میں چھوڑ دیا جائے تو وہ پریشان ہو جاتے ہیں۔ یہ خوف اور اندیشے نارمل ہیں اور عام طور پر چند مہینوں میں غائب ہو جاتے ہیں۔ زیرنظر کتاب’’بچوں میں خوف اسباب، علامات،تدارک کی تجاویز‘‘ فوزیہ عباس کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں ان انتہائی صورتوں اور عوامل کا اختصار کر کےساتھ ذکر کیا گیا ہےجو بچوں میں خوف کا سبب بنتی ہیں اور ان کی ذہنی وجسمانی اور جذباتی ونفسیاتی صحت کو متاثر کرتی ہیں۔(م۔ا)
اولاد انسان کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک تحفہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک امانت بھی ہے جس کی کماحقہ حفاظت انسان پر فرض ہے۔اولاد کی تربیت میں اسلامی ماحول کی فراہمی انتہائی ضروری ہے اور اس میں کوتاہی انسان کی پوری زندگی کے لیے وبال بن جاتی ہے۔پروفیسر ڈاکٹر فضل الہٰی صاحب نے اس موضوع کو کما حقہ ادا کرتے ہوئے بچوں کے احتساب کے نام سے تربیت اولاد کے حوالے سے قیمتی مواد فراہم کیا ہے جس کی روشنی میں کوئی بھی شخص اپنی اولاد کی صحیح نہج پر تربیت کر سکتا ہے۔مصنف نے اپنی کتاب میں جن بنیادی باتوں کو موضوع بنایا ہے وہ درج ذیل ہیں:1۔کیا بچوں کو نیکی کا حکم دینا شرعا ثابت ہے؟کیا نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام ؓ بچوں کو نیکی کا حکم دیا کرتے تھے؟2۔کیا بچوں کو برے کاموں سے روکنا ثابت ہے؟کیا ہمارے نبی محترمﷺاور حضرات صحابہ ؓ بچوں کو غلط کاموں سے روکنے کا اہتمام کیا کرتے تھے؟3۔بچوں کا احتساب کرتے ہوئے کون سے درجات،اسالیب اور وسائل استعمال کیے جائیں؟4۔بچوں کا احتساب کون کرے؟ کتاب کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ بات کی وضاحت کے لیے قرآن وسنت کو بنیاد بنایا گیا ہے،احادیث کو اصلی...
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ...
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔تربیت اولاد پر عربی اردو زبان م...
آج دنیا سائنس وٹیکنالوجی اور دیگر علوم وفنون میں بہت ترقی کر رہی ہے مگر جب بھی ہم انسانی معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں تو ہر طرف چوری‘ بے ایمانی‘ لوٹ کھسوٹ‘ زناکاری وفحاشی‘ کذب بیانی اور وعدہ خلافی‘ مکاری ودغا بازی‘ شروفساد اور قتل وخون ریزی کا بازار گرم نظر آتا ہے۔ علی الاعلان تہذیب وشرافت‘ اخلاق عالیہ اور انسانی قدروں کی پامالی ہو رہی ہے۔ انس سب برائیوں کی وجہ کیا ہے؟ تو ٹھنڈے دماغ سے سوچنے کے بعد ذہن اسی طرف جائے گا کہ تربیت کی کمی ہے اور آج ہمارے معاشرے میں تعلیم یافتہ اور غیرتعلیم یافتہ طبقہ دونوں طرف تربیت کی کمی پائی جاتی ہے اور سب سے زیادہ ضرورت بچوں کی بچپن سے ہی اچھی تربیت کی ضرورت ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں تربیت کے حوالے سے گزارشات موجود ہیں۔ کتاب کو اول سے آخر تک ایسے موضوعات سے سجایا گیا ہے جو ایک بچے کی عملی زندگی میں اچھی اور عمدہ تربیت کرنے میں معاون ہوں مثلا نیک بیوی کا انتخاب واوصاف اور اولد طلب کا مسنون طریقہ اور اس کی پیدائش کے بعد کے شرعی احکام اور تربیت میں معاون باقی س...
بچے کو ایک اچھا انسان اور خاص طور پر ایک اچھا مسلمان بنانے کے لیے اس کی نیک اور صالح تربیت انتہائی ضروری ہے تاکہ وقت کے ساتھ ساتھ نہ صرف وہ معاشرے کی تعمیر وترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرے بلکہ اسلامی طرز حیات اپناتے ہوئے دنیا وآخرت میں سرخرو ہو سکے- زیر نظر کتاب میں مصنف اسی موضوع کو تفصیل کے ساتھ زیر بحث لائے ہیں – کتاب کی سات ابواب میں تقسیم کی گئی ہے جن میں بچے کی اولاد سے قبل کی ضروریات اور ولادت کے بعد اسلامی آداب کا تذکرہ کیا گیا ہے، پھر طبی اور نفسیاتی اعتبار سے بچوں کی کچھ مشکلات اور عوارض کا ذکر ملتا ہے کتاب کے چوتھے باب میں بچوں کے حفظان صحت کے اسلامی اصول بیان کیے گئے ہیں- پانچویں باب میں بچے کی اخلاقی، معاشرتی اور جنسی تربیت کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر کو واضح کیا گیا ہے-جبکہ آخری ابواب میں بچے کی تربیت پر اثر انداز ہونے والے عوامل، بچوں کے بگاڑ اور ان کی اصلاحی تدابیر کے بارے میں عمدہ لوازمہ پیش کیا گیا ہے-
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ ل...
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔تربیت اولاد پر عربی اردو زبان م...
آج دنیا سائنس وٹیکنالوجی اور دیگر علوم وفنون میں بہت ترقی کر رہی ہے مگر جب بھی ہم انسانی معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں تو ہر طرف چوری‘ بے ایمانی‘ لوٹ کھسوٹ‘ زناکاری وفحاشی‘ کذب بیانی اور وعدہ خلافی‘ مکاری ودغا بازی‘ شروفساد اور قتل وخون ریزی کا بازار گرم نظر آتا ہے۔ علی الاعلان تہذیب وشرافت‘ اخلاق عالیہ اور انسانی قدروں کی پامالی ہو رہی ہے۔ انس سب برائیوں کی وجہ کیا ہے؟ تو ٹھنڈے دماغ سے سوچنے کے بعد ذہن اسی طرف جائے گا کہ تربیت کی کمی ہے اور آج ہمارے معاشرے میں تعلیم یافتہ اور غیرتعلیم یافتہ طبقہ دونوں طرف تربیت کی کمی پائی جاتی ہے اور سب سے زیادہ ضرورت بچوں کی بچپن سے ہی اچھی تربیت کی ضرورت ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں بچوں کی نفسیات کا جائزہ لیتے ہوئے چند اہم باتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے اور کتاب کے تین حصے کیے گئے ہیں‘ پہلے حصے میں بچوں کی سائنسی سوجھ بوجھ جس میں بچوں کی نفسیات کی کہانی اور بچوں کے مطالعہ کے نظریے اور طریقے کو بیان کیا گیا ہے اور دوسرے میں بچوں کی زندگی کو موض...
بحیثیت ہر مسلمان پر کتاب و سنت کی بنیادی تعلیمات سیکھنا اور ان پر عمل کرنا لازم ہے اور ہر مسلمان میں یہ جذبہء صادقہ بیدار ہونا چاہیے کہ کتاب و سنت کی بالادستی اور شرعی احکام کی اتباع اس کی زندگی کے تمام پہلوؤں پر محیط ہو ۔ وہ دنیا میں کتاب و سنت کا سچا پیروکار اور شریعت اسلامیہ کا حقیقی متبع ہو ۔ چناچہ شریعت سے سچی لگن اور اسلام سے دائمی تعلق ہی دنیاوی و اخروی زندگی کی کامیابی کا راز اور عظمت کا ضامن ہے ۔ زندگی کے ہر پہلو اور ہر موقع پر کتاب و سنت سے رہنمائی لینا اور عملی زندگی میں شرعی احکام کی تعمیل ہی مسلمان کی اصلی پہچان ہے ۔ سو عقائد و نظریات ، عبادات و معاملات اور اخلاق و عادات میں شریعت اسلامیہ کی اتباع ہی ملحوظ ہونی چاہیے ۔ لہذا دیگر احکام و فرائض کی طرح شادی شدہ اسلامی جوڑے پر یہ اضافی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نیک اولاد کے حصول کا خواہش مند بھی اور طلب اولاد کا حریص بھی ۔ پھر اولاد طلبی کی شرعی حدود و قیود کی پابندی اختیار کرے اور حصول اولاد کی ناجائز صورتیں اور شرکیہ افعال سے بھی گریز کرے ۔ اور جب اللہ تعالی اس کی التجاؤں کو شرف قبولیت بخشے تو...
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس کے نام سے ہوتی ہے ۔ اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔ اور بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے وقت الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جو نام رکھا اس کامطب معانی کیا ہے اور یہ کس زبان سے ہے حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : َلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ وَمَنْ لَمْ يَتُبْ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (سورہ الحجرات:11) زیر نظر کتاب’&rs...
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس کے نام سے ہوتی ہے ، اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔ اور بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے وقت الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جو نام رکھا اس کامطب معانی کیا ہے اور یہ کس زبان سے ہے حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔اچھے ناموں سے بچے کی شخصیت پر نہایت مثبت اور نیک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زير نظر كتاب ’’ اسلامی ناموں کا انسائیکلوپیڈیا‘‘ مولانا محمد عظیم حاصلپوری (مصنف ومتر...
معاشرہ میں بہت سی برائیاں رواج پاتی جا رہی ہیں جن میں ایک گھناؤنا عمل جنسی زیادتی بھی ہے۔ زیادتی کا یہ عمل نوجوان لڑکیوں کے جنسی استحصال سے شروع ہوا بعد ازاں نوجوان لڑکے بھی اس کا بری طرح شکار ہوئے اور اب نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ پاکستانی معاشرہ میں بچوں پر جنسی استحصال کے کیسز بہت بڑھتے جا رہے ہیں۔ لیکن معاشرہ میں بڑھتی ہوئی اس سماجی برائی کے بہت سے اسباب و محرکات بھی ہیں اور ان اسباب کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے تاکہ اس گھناؤنے جرم پر قابو پانے کی راہ نکالی جا سکے۔معاشرتی برائیوں کے سدباب کے لئے جزا و سزا کا مکمل فلسفہ اسلام نے سکھلایا۔ ان اصول و مبادی پر عمل ہی کی بدولت آج کے دور میں جنسی استحصال جیسے گھناؤنے جرم پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے حالیہ واقعات :اسباب، محرکات اور شریعت اسلامیہ کی روشنی میں سدباب‘‘ محترم محمد ابوبکر صدیق صاحب کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی فیصل آباد کیمپس میں پیش کر کے ایم فل کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نے اپنے...
والدین پر بچوں کےحقوق میں سے اہم ترین یہ ہےکہ والدین اپنے بچوں کی دینی واسلامی ،اخلاقی وجسمانی اورمعاشرتی تربیت کریں۔ جیسے والدین پر ضروری ہے کہ وہ بچےکی پیدائش کے بعد اس کےحقوق مثلاً بچے کے کان میں اذان کہنا ، اسے گھٹی دینا ،ساتویں دن اچھا نام رکھنا ،سر منڈوانا ،عقیقہ کرنا او رختنہ کرنا وغیرہ لازم ہیں ۔ اسی طرح والدین پر ضروی ہے کہ کہ وہ اپنے بچوں کوبچپن میں ہی قرآن کریم کی تعلیم دلوائیں اور اسے ارکان اسلام کی تعلیم دے کر انہیں اس کاپابند بنائیں۔اور انہیں شریعت کے تمام احکام وآداب کی تعلیم دیں یعنی کھانے پینے،سونے ،جاگنے ،اٹھنے بیٹھنے ،چلنے پھرنے اور ملنے جلنے کےاسلوب وسلیقے سکھائیں اوراس کا خصوصی اہتمام کریں جیسا کہ حضرت جابر نے کیا تھا کہ بچوں کی تربیت کے لیے تجربہ کار ایک بیوہ سے نکاح کرلیا۔ زیر نظر کتابچہ ’’ بچوں کےلیے 40 نصیحتیں‘‘مولانا محمد عظیم حاصل پوری ﷾ (مدیرماہنامہ المحمدیہ،حاصل پور )کی کاوش ہےجس میں انہوں نے بچوں کےلیے وہ 40 نصیحتیں اکٹھی کی ہیں جو مختلف موقعوں پر انبیاء ، نبی کریم ﷺ، صحابہ کرام ،تابعین اور سلف صال...
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے شیخ القراء استاد محترم جناب قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب﷾نے بچوں کے لئے قاری قاعدہ اور تجویدی قاعدہ دو قاعدے مرتب کئے ہیں۔ ان میں سے ایک قاعدہ یہی "بچوں کے لئے تجویدی قاعدہ" ہے ۔ اس میں حروف مفردہ،حروف مستعلیہ ،ملتی جلتی آوازوں والے حروف،حروف قلقلہ ،حروف مدہ اور...
بچے‘ جنت کے پہول‘تتلیاں‘ آنکھوں کی ٹھنڈک‘ دل کا سرور اور زندگی کا نور ہیں۔ اسی لیے والدین اپنے پیارے بچوں کی چھوٹی چھوٹی خواہشیں بھی دل وجان سے پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کسی بھی قوم کی بڑی ذمہ داریوں میں سے ایک ذمہ داری اپنی نئی نسل کی تربیت ہے۔ امت مسلمہ کے لیے یہ کام اور بھی زیادہ اہم ہے۔ جو غیر مسلم قومیں مادہ پرستانہ نقطۂ نظر رکھتی ہیں‘ ان کے لیے نئی نسلوں کی تربیت نسبتاً آسان ہے کیونکہ انہوں نے اسلامی تعلیمات کے مطابق نہیں چلنا ہوتا‘ اس کے برعکس امت مسلمہ کے لیے دنیا کو ایک عارضی مرحلہ سمجھ کر بچوں کی تربیت کرنا ہوتی ہیں اور زندگی کے ہر شعبے میں اسلامی تعلیمات کی بھی پیروی کرنا ہوتی ہیں اور بچوں کے اخلاق وکردار سنوارنے کے لیے ان میں دینی تعلیمات سے لگاؤ پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بچوں کی رہنمائی کے لیے نبیﷺ کے فرامین کو آسان اور مختصر انداز میں اس طرح پیش کیا گیا ہے کہ ان کی روشنی میں بچوں کو اپنی سیرت اور کردار سنوارنے میں سہولت ہو گی۔ اور یہ کتاب خاص طور پر بچوں کے...
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے شیخ القراء استاد محترم جناب قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب﷾نے بچوں کے لئے قاری قاعدہ اور تجویدی قاعدہ دو قاعدے مرتب کئے ہیں۔ ان میں سے ایک قاعدہ یہی "بچوں کے لئے قاری قاعدہ" ہے ،جو آڈیو اور ویڈیو سہولت کے ساتھ موجود ہے۔اگر کوئی استاد میسر نہ ہوتو کیسٹ کے ذریعے بھی...
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی جانب سے اپنے فرستادہ پر نازل کی جانے والی وہ کتاب ہدایت ہے جسے دین اسلام کا منبع اور اولین ماخذ و مصدر قرار دیا گیا ہے۔یہ قرآن ہی تھا جو ایک ایسے انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوا جس کی گزشتہ ہزاروں سالوں میں مثال نہیں ملتی۔ ایک بندہ مسلم پر لازم ہے کہ وہ کلام خدا کی تلاوت کرے، اس کے بیان کردہ احکامات کو سمجھے اور ان پر عمل کو یقینی بنائے اور قرآنی معلومات سے آگاہی حاصل کرے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ بچوں کے لیے قرآنی معلومات‘‘ نور الدین عمری کا مرتب شدہ ہے۔اس میں مختصر قرآنی معلومات خوبصورت ڈیزائننگ کے ساتھ 130 سوال و جواب کی صورت میں پیش کی گئی ہیں ۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔ اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔ انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے محترم قاری محمد اسماعیل صادق خورجوی خادم مدرسہ تعلیم القراءات خورجہ صاحب﷾نے بچوں کے لئے تجویدی قاعدہ مرتب کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس قاعدے میں حروف مفردہ،حروف مستعلیہ ،متشابہ الصوت حروف،حروف قلقلہ ،حروف مدہ اور حرکات وغیرہ کی ادائیگی انتہائی آسان اور سہل انداز میں سوال وجواب کی شکل میں کروائی ہے۔ الل...
علامہ اقبالؒ ہماری قوم کے رہبر و رہنما تھے، انھوں نے بچوں کو بچوں سے شاہین بچے بنانے کے لیے باقاعدہ نظمیں لکھیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’اقبال کا شاہین‘ بھی ایسی ہی نظموں پر مشتمل ہے ان نظموں کو پروفیسر سعید انصاری صاحب نے مرتب کیا ہے۔یہ ایسی دلچسپ نظمیں ہیں کہ جن میں بچوں کی تعلیم و تربیت کے بہت سے پہلو پوشیدہ ہیں۔ یہ نظمیں بچوں کو مجاہد و شاہین صفت اور باکردار مسلمان بننے کا سبق دیتی ہیں۔ ان نظموں میں ننھے منے بچوں کے لیے دلچسپ و سبق آموز کہانیاں بیان کی گئی ہیں۔ یقیناً یہ دلچسپ نصیحت آموز و سبق آموز کہانیاں بچوں کے کردار کی تعمیر کر کے ان کو معاشرے میں مثالی افراد بنا کر امت مسلمہ کی قیادت و سیادت کا سبق دیں گی۔ ان دلچسپ نظموں کو زبانی یاد کر کے بچے بیہودہ لچر غزلوں گیتوں گانوں سے بچ سکیں گے اور سوچ و فکر اور عمل کے بہترین سانچے میں ڈھل کر اپنے والدین اور قوم و ملک کے لیے عزت و وقار اور نیک نامی کا باعث بنیں گے۔(ع۔م)
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس کے نام سے ہوتی ہے ، اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔ اور بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے وقت الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جو نام رکھا اس کامطب معانی کیا ہے اور یہ کس زبان سے ہے حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔اچھے ناموں سے بچے کی شخصیت پر نہایت مثبت اور نیک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’مسلمان بچوں اور بچیوں کے صحیح اسلامی نام ‘‘