معاشرہ میں بہت سی برائیاں رواج پاتی جا رہی ہیں جن میں ایک گھناؤنا عمل جنسی زیادتی بھی ہے۔ زیادتی کا یہ عمل نوجوان لڑکیوں کے جنسی استحصال سے شروع ہوا بعد ازاں نوجوان لڑکے بھی اس کا بری طرح شکار ہوئے اور اب نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ پاکستانی معاشرہ میں بچوں پر جنسی استحصال کے کیسز بہت بڑھتے جا رہے ہیں۔ لیکن معاشرہ میں بڑھتی ہوئی اس سماجی برائی کے بہت سے اسباب و محرکات بھی ہیں اور ان اسباب کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے تاکہ اس گھناؤنے جرم پر قابو پانے کی راہ نکالی جا سکے۔معاشرتی برائیوں کے سدباب کے لئے جزا و سزا کا مکمل فلسفہ اسلام نے سکھلایا۔ ان اصول و مبادی پر عمل ہی کی بدولت آج کے دور میں جنسی استحصال جیسے گھناؤنے جرم پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے حالیہ واقعات :اسباب، محرکات اور شریعت اسلامیہ کی روشنی میں سدباب‘‘ محترم محمد ابوبکر صدیق صاحب کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی فیصل آباد کیمپس میں پیش کر کے ایم فل کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نے اپنے...