انسان کبھی نیند کی حالت میں بہت سی ایسی چیزیں دیکھتا ہے جو بیداری اورجاگنے کی حالت میں نہیں دیکھ سکتا۔ عرف عام میں اس کو خواب کے لفظ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ خواب میں روح جسم سے نکل کر عالم علوی اور عالم سفلی میں سیرکرتی ہے جو جاگنے میں نہیں دیکھ سکتی وہ دیکھتی ہے۔ اسے حِسِّ روحانی کہنا چاہیے، حس جسمانی صرف حاضر پر حاوی ہوسکتی ہے اور حِس روحانی حاضر وغائب دونوں کا ادراک و احساس کرتی ہے، اس لئے خواب میں ایسے احوال وکیفیات مشاہدہ میںآ تی ہیں جن سے خود خواب دیکھنے والے کو بڑی حیرت ہوتی ہے، کبھی مسرت انگیز اورکبھی خوفناک تصویریں ذہن میں ابھرتی ہیں اور بیداری کے ساتھ ہی یہ تمام کہانی یکلخت مٹ جاتی ہے۔ قرآن کے متعدد مقامات میں مختلف نوعیتوں سے خواب کا تذکرہ کیا گیا ہے اوراحادیث میں بھی رسول اکرم ﷺ نے اس کی قدرے تفصیل بیان فرمائی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ خواب کا وجود حق ہے۔ انبیاء کرام کے علاوہ دیگر افراد کا خواب اگرچہ حجت شرعی نہیں تاہم یہ فیضان الوہیت اور برکات نبوت سے ہے۔ حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اچھا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حص...
خواب خصالِ انسانی کاحصہ ہیں ہر انسان زندگی میں اس سے دوچار ہوتا ہے کبھی اسے اچھے اور کبھی بڑے خوف ناک خواب دکھائی دیتے ہیں ۔ جب آدمی اچھے خواب دیکھتاہے تو اس بات کی تڑپ ہوتی ہے کہ خواب میں اسے کیا اشارہ ہوا ہے اور جب برے خواب ہوں تو خوف زادہ ہوجاتاہے ایسے میں انسان کی قرآن وسنت سے راہنمائی بہت ضروری ہے ۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ پہلے پہلے جس کے ساتھ رسول اللہ ﷺ پر وحی کی ابتدا کی گئی وہ نیند میں خواب تھے آپ جوبھی خواب دیکھتے اس کی تعبیر صج کے پھوٹنےکی مانند بالکل آشکارہوجاتی ''اور نبی ﷺنے فرمایا ''نیک آدمی کا اچھا خواب نبوت کے چھیالیسویں حصے میں سے ہے ''خوابوں کی تعبیر ،احکام او راقسام کے حوالوں سے احادیث میں تفصیل موجود ہے ۔ اس سلسلے میں متقدمین میں سے امام ابن سرین کی کتاب قابل ذکر ہے جو کتاب وسنت ویٹ سائٹ پر موجود ہے ۔زیر نظر کتاب ''خوابوں کاسفر''از محمدحسن ظاہر ﷾ بھی اسی موضوع پر اہم کتاب ہے فاضل مصنف نے اس میں خواب کے متعلق احکام اور انبیاء و رسل،صحابہ کرام ،تابعین،تبع تابعین او رنیک لوگوں کےخواب جمع کرکے ان...
خواب ہماری زندگی کا ایک اہم جزو ہیں۔ ہم روزانہ خواب دیکھتے ہیں، سوتے میں بھی اور جاگتے میں بھی، اور پھر ان کی تعبیر تلاش کرتے ہیں۔ دنیا میں کچھ حاصل کرنے کے لیے خواب دیکھنا بہت ضروری ہے، آپ وہی حاصل کر پاتے ہیں یا اسی کے لیے محنت کرتے ہیں کہ جس کے خواب آپ جاگتی آنکھوں دیکھ چکے ہوں۔ تو پہلی قسم کے خوابوں کا اس کتابچے میں ذکر نہیں ہے یعنی جاگتی آنکھوں سے دیکھے جانے والے خوابوں کا ۔ ان خوابوں کو تعبیر کے لیے بس دو چیز وں کی ضرورت ہوتی ہے، محنت اور قسمت !اپنے مستقبل یعنی تعلیم، ملازمت، کاروبار، شادی، اولاد وغیرہ کے بارے میں آپ کی سوچیں، آپ کے خواب ہی تو ہیں کہ جنہیں پورا کرنے کے لیے آپ محنت کر رہے ہیں۔ بعض اوقات آپ کی محنت رنگ لاتی ہے اور قسمت بھی ساتھ دیتی ہے تو آپ کا خواب پورا ہو جاتا ہے اور بعض صورتوں میں آپ محنت تو بہت کرتے ہیں لیکن قسمت ساتھ نہیں دیتی تو آپ کا خواب پورا نہیں ہو پاتا لیکن ایسی صورت حال میں اگر آپ کے پاس ایمان کی دولت ہو گی تو اس خواب کا پورا نہ ہونا آپ کے لیے اذیت کا باعث نہیں بنے گا بلکہ آپ صبر کی دولت کے ساتھ ایک اچھی زندگی گزار جائیں گے...
یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ عورت کی تخلیق مرد کے سکون واطمینان کا باعث ہے ۔ عورت انسانی تہذیب وتمدن کی روا ں دواں گاڑی ہے ، اگر یہ اسلامی پلیٹ فارم پر سیدھی چلتی رہی تو اس مادی دنیا کا اصل زیور وحسن ہے اورمرد کی زندگی میں نکھار اور سوز وگداز پیداکرنے والی یہی عورت ہے ۔ اس کی بدولت مرد جُہدِ مسلسل اور محنت کی دلدوز چکیوں میں پستا رہتاہے ۔ اور اس کی وجہ سے مرددنیا کے ریگزاروں کو گلزاروں او رسنگستانوں کو گلستانوں میں تبدیل کرنے کی ہر آن کوشش وکاوش کرتا رہتا ہے ۔اگر عورت بگڑ جائے اور اس کی زندگی میں فساد وخرابی پیدا ہوجائے تویہ سارے گلستانوں کو خارستانوں میں تبدیل کردیتی ہے اور مرد کوہر آن ولحظہ برائی کے عمیق گڑھوں میں دھکیلتی دیتی ہے ۔اسلام نے عورت کوہر طرح کے ظلم وستم ، وحشت وبربریت، ناانصافی ، بے حیائی وآوارگی اور فحاشی وعریانی سے نکال کر پاکیزہ ماحول وزندگی عطا کی ہے ۔ او ر جتنے حقوق ومراتب اسلام نے اسے دیے ہیں دنیا کے کسی بھی معاشرے اور تہذیب وتمدن میں&n...
یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ عورت کی تخلیق مرد کے سکون واطمینان کا باعث ہے ۔ عورت انسانی تہذیب وتمدن کی روا ں دواں گاڑی ہے ، اگر یہ اسلامی پلیٹ فارم پر سیدھی چلتی رہے تو اس مادی دنیا کا اصل زیور وحسن ہے اورمرد کی زندگی میں نکھار اور سوز وگداز پیداکرنے والی یہی عورت ہے ۔ اس کی بدولت مرد جُہدِ مسلسل اور محنت کی دلدوز چکیوں میں پستا رہتاہے ۔ اور اس کی وجہ سے مرددنیا کے ریگزاروں کو گلزاروں او رسنگستانوں کو گلستانوں میں تبدیل کرنے کی ہر آن کوشش وکاوش کرتا رہتا ہے ۔اگر عورت بگڑ جائے اور اس کی زندگی میں فساد وخرابی پیدا ہوجائے تویہ سارے گلستانوں کو خارستانوں میں تبدیل کردیتی ہے اور مرد کوہر آن ولحظہ برائی کے عمیق گڑھوں میں دھکیلتی دیتی ہے ۔اسلام نے عورت کوہر طرح کے ظلم وستم ، وحشت وبربریت، ناانصافی ، بے حیائی وآوارگی اور فحاشی وعریانی سے نکال کر پاکیزہ ماحول وزندگی عطا کی ہے ۔ او ر جتنے حقوق ومراتب اسلام نے اسے دیے ہیں دنیا کے کسی بھی معاشرے اور تہذیب وتمدن میں وہ حقوق عورت کوعطا نہیں کیے گئے ۔اس لیے عورت کا اصل مرکز ومحور اس کے گھر کی چاردیواری ہے ۔جس کے ا...
اللہ تعالیٰ نے خواتین کے لیے بہترین مقام ان کا گھر قرار دیا ہے۔ لیکن شریعت نے ضروری کاموں کے سلسلہ میں انھیں گھر سے باہر نکلنے کی بھی اجازت دی ہے۔ انہی ضروری کاموں میں ایک بازار جانا اور خریداری کرنا ہے۔ اس سلسلہ میں ہماری بہت سی بہنوں کا انداز ہر گزرتے دن کے ساتھ بہت بے باکانہ ہوتا چلا جا رہا ہے، چھوٹی چھوٹی ضرورت کے لیے بازار جانا معمول بن گیا ہے، حالانکہ ایک ہی وقت میں بازار جا کر ضروری چیزیں خریدی جا سکتی ہیں۔ اور تو اور ہماری بہت سی بہنیں اپنی کلائیاں غیر محرم مردوں کے ہاتھوں میں دے کر چوڑیاں چڑھانے میں مصروف نظر آتی ہیں اس کے علاوہ ایک ناشائستہ حرکت خاص طور پر عید کے دنوں میں یہ دیکھنے میں آتی ہےکہ مہندی لگوانے کے لیے بھی مرد حضرات کا چناؤ کیا جاتا ہے۔ بہر حال اس سلسلہ میں خواتین کو دینی تعلیمات کو یکسر فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ زیر مطالعہ کتابچہ بھی مولانا اختر صدیق نے اسی مقصد کے تحت تالیف کیا ہے کہ خاتون اسلام کو شاپنگ سے متعلقہ دینی احکامات سے آگاہی دی جائے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے بہت سے اہم امور کی طرف اشارہ کیا ہے جن کا اگر خواتین اہتمام کریں تو بہت ساری خرابیوں سے بچا جا س...
اہل بیت سے محبت رکھنا جز و ایمان ہے اس لیے کہ اس مسئلہ کی بڑی اہمیت ہے ا ہل علم نے اس مسئلہ پر مستقل رسائل تصنیف کیے ہیں جس میں انہوں نے اس مسئلہ کی اہمیت کو بیان کیا ہے چنانچہ اہل السنہ کے نزدیک فرمان نبوی ﷺ کے مطابق اہل بیت سے محبت رکھناجزو ایما ن ہے اور کسی طرح کے قول وفعل سے ان کوایذا دینا حرام ہے اور ان کا عقیدہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کی ازواجِ مطہرات اور عبد المطلب بن ہاشم کی ایمان قبول کرنے والی ساری اولاد اہل بیت میں شامل ہے خواتین اہل بیت وہی پاکیزہ ،معزز خواتین ،مؤمنات ،طیبات ومبشرات ہیں کہ جن کاذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید نہایت عزت واحترام سے کیا ہے اور انہیں اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کی الائش سےقطعی طور پر پاک کردیا ہے. زیر نظر کتا ب رسالت مآب ﷺ کی پاکیزہ ازواج مطہرات ، بیٹیوں اور نواسیوں کی پر نور سیرت کا دل آویز اور ایمان افروز تذکرہ پر مشتمل ہے ...
اسلام کی قدیم تایخ ہمارے سامنے مسلمان عورت کابہترین اور اصلی نمونہ پیش کرتی ہے اور آج جب کہ زمانہ بدل رہا ہے مغربی تہذیب و تمدن او رطرزِ معاشرت ہمارے گھروں میں سرایت کررہا ہے دور حاضر میں مغربی تہذیب وثقافت سے متاثر مسلمان خواتین او رلڑکیاں اسلام کی ممتاز اور برگزید خواتین کوچھوڑ کر راہِ راست سے ہٹی ہوئی خواتین کواپنے لیے آئیڈل سمجھ رہی ہیں اسلام کے ہردور میں اگرچہ عورتوں نےمختلف حیثیتوں سے امتیاز حاصل کیا ہے لیکن ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ ان تمام حیثیات کی جامع ہیں اور ہمار ی عورتوں کے لیے انہی کے دینی ،اخلاقی معاشرتی اور علمی کارنامے اسوۂ حسنہ بن سکتے ہیں اور موجودہ دور کےتمام معاشرتی او رتمدنی خطرات سے ان کو محفوظ رکھ سکتےہیں۔زیر تبصرہ کتاب’’خواتین جنت ‘‘ مولانا عبد السلام بستوی کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے سعادت مند ماؤں اور بہنوں کے سچے حالات کو عصر حاضر کی خواتین کی اصلاح کےلیے تحریر کیے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ سب عورتوں کی اصلاح کر کے انہیں صحیح معنوں میں خواتین جنت بنائے ۔(آمین) (م۔ا)
رمضان المبارک کا روزہ ، تراویح ، صدقہ ، دعا، ذکر ، تلاوت ،مناجات ، عمرہ اور دیگر اعمال صالحہ جہاں مردوں کے لئے ہیں وہیں عورتوں کے لئے بھی ہیں ۔ ان اعمال کا اجر و ثواب جس طرح مردوں کو نصیب کرتا ہے ویسے ہی اللہ تعالی عورتوں کو بھی عنایت کرتا ہے ۔ خواتین میں عام تصور یہ ہوتا ہے کہ رمضان تو صرف مردوں کا ہے ، ہمارا کام صرف سحری پکانا اور افطار تیار کرنا ہے ۔ عورتیں روزہ رکھتی ہیں مگر دیگر اعمال خیر میں پیچھے رہتی ہیں ،اس کی بنیادی وجہ رمضان المبارک کے احکام و مسائل سے عدم واقفیت ہے ۔ جس طرح مردوں پر روزہ رکھنا فرض ہے ویسے عورتوں پر بھی فرض ہے اور جس طرح مردوں کو رمضان المبارک میں کثرت سے اعمال خیر انجام دینا چاہئے ویسے ہی عورتوں کو بھی انجام دینا چاہئے۔البتہ خواتین کے لیے صیام رمضان سے متعلق جو آسانی و رخصت ہے اس کے احکام و مسائل قرآن و سنت میں موجود ہیں۔ محترم جناب حافظ محمد طاہر صاحب نے زیر نظر کتابچہ بعنوان’’خواتین سے متعلقہ روزے کے چند اہم مسائل‘‘میں ان مسائل کو پیش کیا ہے کہ جو ماہ رمضان میں خواتین ک...
مرد وعورت کے درمیان باہمی تعلق اور تقسیم کار کے حوالے سے مباحث کو ہمیشہ اہمیت حاصل رہی ہے۔ یہ امر واقعہ ہے کہ انسانی تعلقات کسی ضابطہ اور اخلاقی اصول کے پابند نہ ہوں تو اس کے نتائج ہمیشہ بڑے سنگین اور دیرپا ہوتے ہیں۔ عصر حاضر بھی اسی چیلنج کا سامنا کر رہا ہے۔ آج معاشرہ مادی اور سماجی ناہمواری کے جس شدید بحران سے گزر رہا ہے‘ اس کے کیا اسباب ہیں اور اس صورتحال کو کس طرح بہتر بنایا جا سکتا ہے؟ اس موضوع پر بحث کے کئی رُخ ہیں۔ ان میں سے ایک رخ معاشرے کی تشکیل میں خواتین کا کردار ہے۔ بالخصوص مسلم معاشروں یہ بحث بڑی وسعت اختیار کر چکی ہے کہ مسئلے کا واحد حل یہی ہے کہ خواتین‘ تعلیم اور معاش کے میدان مین فعال کردار ادا کریں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں اسی موضوع کو بیان کیا گیا ہے اور اس کتاب میں ان تمام مضامین کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو کہ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد کے منعقد کروائے گئے سیمنار کا حصہ تھے کہ جن میں تعلیم اور معاش کے میدان مین خواتین کی سر گرمی سے پیدا ہونے والی بحث کو دیکھ کر بہتر حکمت عملی تشکیل دینے کی راہ بجھائی گئی ہے...
8مارچ 1907 سے دنیا بھر میں عالمی یوم خواتین منایا جاتا ہے اور اب کئی سالوں سے پاکستان میں بھی عام ہورہا ہے۔ یہ سلسلہ اس مغربی معاشرے کے ایک شہر نیویارک سے شرو ع ہوا جہاں خواتین نے اپنی ملازمت کی شرائط کو بہتر بنوانے کے لئے مظاہرہ کیا، جلسے جلوس ہوئے، خواتین پر تشدد بھی ہوا اور بالآخر مطالبات مان لئے گئے اسی لئے اس دن کو اقوام متحدہ نے عالمی یوم خواتین قرار دیا اور تمام ملکوں پر یہ ایجنڈا لاگو کردیا جس کی رو سے خواتین اور مردوں میں ہر قسم کا امتیاز ختم کیا گیا۔ صرف اسے دن خواتین کے حقوق پر بات کی جاتی ہے اور سارا سال فراموش کر دیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’ خواتین کا عالمی دن ‘‘ معروف دینی سکالر محترمہ ثریا بتول علوی صاحبہ کے ایک مضمون بعنوان ’’ خواتین کا عالمی دن‘‘ اور محترمہ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی صاحبہ کی پی ایچ ڈی کے تحقیقی مقالہ کےلیے تیار کی تیار کی گئی ایک تحقیقی رپورٹ بعنوان’’ عورت پر خاندان کی تباہی کے اثرات ‘‘ پر مشتمل ہے ۔اس مختصر کتابچہ میں خواتین کے عالمی دن کے متعلق چشم ک...
اسلام نے جہاں خواتین کوبے شمار حقوق عطا کیے ہیں وہاں نیک کام کرنے اور عبادات انجام دینے کے بھر پور مواقع بھی فراہم کیے ہیں ۔ بلاشبہ خواتین کےلیے پانچ وقت کی نمازوں کی ادائیگی گھر کی چاردیواری میں افضل ہے مگر اسے مسجد میں حاضر ہوکر نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور صحابیات کا مسجدِ نبوی ﷺمیں نماز پڑھنا ثابت ہے ۔مگر بعض لوگ خواتین کی مسجد میں حاضری اور نماز عیدین میں شرکت کوفتنہ سمجھتے ہیں اور اپنے اختیار کردہ نظریئے کو صحیح ثابت کرنے کے لیے احادیثِ صحیحہ کی بے جا تاویلات کر کے انہیں ردکرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خواتین کامسجد میں نماز باجماعت پڑھنے کا مسئلہ ‘‘ محترم جناب محمد ایوب سپرا ﷾کی کاوش ہے۔ جس میں نہایت سنجیدگی کے ساتھ دلائل کی روشنی میں ثابت کیا ہےکہ شریعتِ اسلامیہ نے خواتین کو مسجد میں آکر نماز ادا کرنے اور نماز عیدین میں شرکت کی اجازت دی ہے۔ اس کتابچہ میں خواتین سے متعلق تین موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ خواتین کاطریقہ نماز،خواتین کے لیے نماز باجماعت کےلیے مسجد میں آنے کا حکم، خواتین کےل...
شریعت کی تعلیمات کے مطابق مردوعورت کو اس طرح زندگی گزارنی چاہئے کہ گھر کے باہر کی دوڑ دھوپ مرد کے ذمہ رہے، اسی لئے بیوی اور بچوں کے تمام جائز اخراجات مرد کے اوپر فرض کئے گئے ہیں، شریعت اسلامیہ نے صنف نازک پر کوئی خرچہ لازم نہیں قرار دیا، شادی سے قبل اس کے تمام اخراجات باپ کے ذمہ اور شادی کے بعد رہائش، کپڑے، کھانے اور ضروریات وغیرہ کے تمام مصارف شوہر کے ذمہ رکھے ہیں۔ عورتوں سے کہا گیا کہ وہ گھر کی ملکہ ہیں۔ (صحیح بخاری ) لہٰذا ان کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز گھر کو بنانا چاہئے جیسا اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَقَرْنَ فِی بُيوْتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهلية الْاُوْلٰی (سورۃ الاحزاب ۳۳)۔ مرد وعورت کی ذمہ داری کی یہ تقسیم نہ صرف اسلام کا مزاج ہے بلکہ یہ ایک فطری اور متوازن نظام ہے جو مردو عورت دونوں کے لئے سکون وراحت کا باعث ہے۔ لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ عورت کا ملازمت یا کاروبار کرنا حرام ہے، بلکہ قرآن وحدیث چند شرائط کے ساتھ اس کی اجازت بھی دیتا ہے۔ جو کام مردوں کے لئے جائز ہیں، اگر قرآن وحدیث میں عورتوں کو ان سے منع نہیں کیا گیا ہے تو عو...
نمازی کے لیے اپنے ستر کو دورانِ نماز ڈھانپ کر رکھنا تمام مسلمانوں کے ہاں واجب ہے، مرد کا ستر جمہور اہل علم کے ہاں ناف سے گھٹنے تک ہے جبکہ عورت کے نماز کے لیے ستر بالوں سمیت عورت کا پورا جسم ستر ہے اس لیے دوران نماز اسے تمام جسم ڈھانپنے کا حکم ہے ، ما سوائے چہرے اور دونوں ہتھیلیوں کے لہذا عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ باریک دوپٹے یا باریک لباس میں نماز ادا کرے، اسے اس قسم کی اوڑھنی لینا چاہیے جس سے اس کے بال اور نیچے پہنے ہوئے کپڑوں کا رنگ نظر نہ آئے، رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: اللہ تعالیٰ جوان عورت کی نماز دوپٹے کے بغیر قبول نہیں کرتا۔ فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ ہے نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ خواتین کی نماز اور ان کا لباس‘‘ میں اسی مسئلہ کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔(م۔ا)
اسلام ایک پاکیزہ دین اور مذہب ہے ،جو اپنے ماننے والوں کو عفت وعصمت سے بھرپور زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔اسلام صرف چند عبادات پر مشتمل دین یا مذہب کا نام نہیں‘ اس میں زندگی کے ہر پہلو کی رہنمائی سموئی گئی ہے۔ اسلام اپنے پیروکاروں کو زندگی کے کسی موڑ پر بھی مایوس نہیں کرتا۔ صفائی ستھرائی کا جو پاکیزہ اور حقیقی راستہ اسلام بتاتا ہے اسے سمجھ لیا جائے تو آج کل ذرائع ابلاغ کے ذریعے نظافت کے دعویداروں کی قلعی کھل جائے اور معلوم ہو جائے کہ ان ’ٹھیکداروں‘ کا نظام بڑا محدود ہے جب کہ’’طہارت‘‘ کی جڑیں گہری اور وسیع ترین ہی ۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص طہارت کے حوالے سے ہی ہے۔ اس میں قرآن کریم‘ احادیث طیبہ اور دیگر معتبر کتب اور بیوٹی پالرز کے ماہرین سے ملاقاتوں کی روشنی میں جامع اور مختصر انداز میں مضامین کو پیش کیا گیا ہے۔ اور اس مقصد کو کما حقہ پورا کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ ایک مسلمان خاتون کو آرائش وزیبائش میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی مرضی کا پتہ چل جائے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے‘ حوالے میں پہلے مصدر کا نا...
اسلام نے خواتین کو جو عزت اور مقام و مرتبہ عطا کیا ہے ،تاریخ عالم کے کسی غیر آسمانی مذہب یا فلسفے میں اس کی مثال نہیں ملتی۔خواتین کی ساخت چونکہ مرد سے مختلف ہے اس لیے اس کی خصوصیات بھی مرد سے جدا ہیں ۔اسی فرق و امتیاز کا اعتبار کرتے ہوئے اسلامی شریعت نے بعض مسائل میں خواتین کے لیے الگ احکا م رکھے ہیں ۔زیر نظر مختصر سے کتابچہ میں ان تمام مسائل کو بڑی جامعیت کے ساتھ کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کر دیا گیا ہے ۔محترم خواتین کو لازماً اس کا مطالعہ کرنا چاہیے یقیناً اس سے انہیں اپنے مسائل کا حل جاننے میں مدد ملے گی ۔
روز مرہ زندگی میں خواتین کو بہت سارے خصوصی مسائل کاسامنا کرنا پڑتا ہے جن میں سے بیشتر کاتعلق نسوانیت کے تقاضوں،عبادات اور معاشرتی مسائل سے ہوتا ہے عموماً خواتین ان مسائل کوپوچھنے میں جھجک محسوس کرتی ہیں جبکہ ان مسائل کا جاننا پاکیزہ زندگی گزارنے کے لیے انتہائی ضروری ہے کیونکہ پاکیزگی او رطہارت کسی بھی قوم کا طرۂ امتیاز ہے معاشرے اور خاندان میں عورت کی اہمیت او رمقام مسلمہ ہے اگر آپ معاشرہ کو مہذب دیکھناچاہتے ہیں تو عورت کومہذب بنائیں۔ زیر نظر کتاب’’ خواتین کےمخصوص مسائل‘‘شیح صالح بن فوزان الفوزان کی تصنيف تنبيهات على أحكام تختص بالمؤمنات ہے كا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب عورتوں کے مخصوص مسائل پر ایک نہایت عمدہ مجموعہ ہے جو کتاب وسنت کےدلائل وبراہین سے مزین ومرصع ہے،اردو ترجمہ کی سعادت ابویحییٰ محمد زکریا زاہد رحمہ اللہ نےحاصل کی ہے۔ احادیث کی تصحیح وتخریج کا فریضہ حافظ حامد محمود الخضری حفظہ اللہ (پی ا...
اسلام میں خواتین کا اپنا ایک مقام ومرتبہ ہے‘ کاروبارِ حیات کی متعدد ذمہ داریاں ان کے سپرد کی گئی ہیں‘ رسول اکرمﷺ خصوصی طور پر ان کو اپنی تعلیمات سے نوازتے رہتے تھے‘ حجۃ الوداع کے موقع پر عرفات کے خطبہ میں آپﷺ نے ان کے ساتھ حسنِ سلوک کی تلقین فرمائی تھی‘ ان تمام امور سے واضح طور سے پتہ چلتا ہے کہ ہر زمانہ میں خواتین لازمی توجہ کی مستحق ہیں‘ خصوصاً موجود ہ دور میں جب کہ مسلم خواتین سے ان کی عزت وناموس کو تار تار کرنے نیز ان کو اپنے مقام ومرتبہ سے گرانے کے لیے مخصوص طریقہ سے ان پر یلغار کی جار ہی ہے اور ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے‘ اس لیے انہیں خطرات سے آگاہ کرنے اور راہِ نجات کی نشاندہی کرنے کی از حد ضرورت ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی خواتین سے متعلق جو مخصوص احکامات بیان کیے گئے ہیں ان کو بیان کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے جس کا سلیس اور سہل زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ اس میں مؤلف نے دس فصلیں قائم کی ہیں۔ پہلی فصل میں عورتوں کے عام مسائل ور احکام کو بیان کیا گیا ہے‘ دوسری میں خواتین کی جسمانی زینت وآرائش...
یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ عورت کی تخلیق مرد کے سکون واطمینان کا باعث ہے ۔ عورت انسانی تہذیب وتمدن کی روا ں دواں گاڑی ہے ، اگر یہ اسلامی پلیٹ فارم پر سیدھی چلتی رہی تو اس مادی دنیا کا اصل زیور وحسن ہے اورمرد کی زندگی میں نکھار اور سوز وگداز پیداکرنے والی یہی عورت ہے ۔ اس کی بدولت مرد جُہدِ مسلسل اور محنت کی دلدوز چکیوں میں پستا رہتاہے۔ اور اس کی وجہ سے مرددنیا کے ریگزاروں کو گلزاروں او رسنگستانوں کو گلستانوں میں تبدیل کرنے کی ہر آن کوشش وکاوش کرتا رہتا ہے ۔اگر عورت بگڑ جائے اور اس کی زندگی میں فساد وخرابی پیدا ہوجائے تویہ سارے گلستانوں کو خارستانوں میں تبدیل کردیتی ہے اور مرد کوہر آن ولحظہ برائی کے عمیق گڑھوں میں دھکیلتی دیتی ہے ۔اسلام نے عورت کوہر طرح کے ظلم وستم ، وحشت وبربریت، ناانصافی، بے حیائی وآوارگی اور فحاشی وعریانی سے نکال کر پاکیزہ ماحول وزندگی عطا کی ہے ۔ او ر جتنے حقوق ومراتب اسلام نے اسے دیے ہیں دنیا کے کسی بھی معاشرے اور تہذیب وتمدن میں وہ حقوق عورت کوعطا نہیں کیے گئے ۔اس لیے عورت کا اصل مرکز ومحور اس کے گھر کی چاردیواری ہے ۔جس کے اند...
ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پرمسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعدکے زمانےکے خلفاءکے خلاف ہو ۔او رخوارج وہ لوگ ہیں جوکبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم وزیادتی کرنے والے امرء المسلمین پروہ خروج وسرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں ۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔ اہل علم نے ان کے عقائد ونظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں جن میں خوارج کی مختلف تعریفیں بیان کی ہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’ خوارج اور ان کے اوصاف‘‘ متحدہ عرب امارات میں سلفیت کے علمبردار اور عالمِ اسلام کی ایک معتبر اور مستند علمی شخصیت ڈاکٹر محمد غیث غیث حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے مرتب موصوف نے...
ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پر مسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعد کے زمانے کے خلفاء کے خلاف ہو۔اور خوارج وہ لوگ ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے والے امراء المسلمین پر وہ خروج و سرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں۔ اہل علم نے خوارج کے عقائد و نظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’خوارج عصر داعش کے اصول‘‘شيخ بدر بن محمد البدر کے ایک خطاب کا اردو ترجمہ ہے انہوں نے اس میں خوارج بالخصوص داعش اور ان کے اصولوں سے متعلق چند باتیں پیش کی ہیں۔ڈاکٹر اجمل منظور المدنی حفظہ اللہ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ افادۂ عام کے لیے اسے کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔ (م۔ا)
ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پرمسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعدکے زمانےکے خلفاءکے خلاف ہو ۔او رخوارج وہ لوگ ہیں جوکبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم وزیادتی کرنے والے امرء المسلمین پروہ خروج وسرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں ۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔ اہل علم نے ان کے عقائد ونظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں جن میں خوارج کی مختلف تعریفیں بیان کی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ خوارج عقائد و افکا ر‘‘ سعودی عرب کےمعروف ادارے مکتب تعاونی وجالیات سے منسلک مولانا عبد العلیم بن عبد الحفیظ سلفی ﷾ کی کاوش ہے ۔موصوف نے فرق وادیان اور عقائد کی عربی کتب سے استفادہ کر کے ا...
ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پر مسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعد کے زمانے کے خلفاء کے خلاف ہو۔اور خوارج وہ لوگ ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے والے امرء المسلمین پر وہ خروج و سرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں۔ اہل علم نے خوارج کے عقائد و نظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’خوارج وقت کی مکمل داستان‘‘شيخ ابراہیم بن صالح العبد اللہ المحيميد کے ماجستر کے رسالے ’’منهج الاستدلال عند الخوارج في العصر الحاضر ‘‘ كا خلاصہ ہے اس میں انہوں نے عصر حاضر میں فکر خوارج کے پروان چڑھنے کی الف سے یا تک پوری کہانی پیش کر دی ہے۔ ڈاکٹر اجمل منظور المدنی حفظہ اللہ نے اسے اردو قالب...
ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پر مسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعد کے زمانے کے خلفاء کے خلاف ہو۔ خوارج وہ لوگ ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے والے امرء المسلمین کے خلاف خروج و سرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔ اہل علم نے ان کے عقائد و نظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’خوارج کو پہچانیے‘‘مشہور واعظ و مبلغ فضیلۃ الشیخ سید توصیف الرحمٰن راشدی حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔انہوں اس کتابچہ میں خوارج کی تعریف،خوارج کی علامات اور نشانیاں،خوارج کا مسلمانوں کی تکفیر کرنے کے دلائل اور ان کا تجزیہ پیش کیا ہے۔افادۂ عام کے لیے اسے کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے اور شیخ توصیف الرحمٰن راشدی حفظہ اللہ کے میزان ِحسنات میں...
ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پر مسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعد کے زمانے کے خلفاء کے خلاف ہو۔اور خوارج وہ لوگ ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے والے امراء المسلمین پر وہ خروج و سرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔ اہل علم نے ان کے عقائد و نظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’خوارج کو پہچانیے‘‘مشہور واعظ و مبلغ فضیلۃ الشیخ سید توصیف الرحمٰن راشدی حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔انہوں نے اس کتابچہ میں خوارج کی تعریف،خوارج کی علامات اور نشانیاں،خوارج کا مسلمانوں کی تکفیر کرنے کے دلائل اور ان کا تجزیہ پیش کیا ہے۔ (م۔ا)