عرب ہند تعلقات انتہائی قدیم ہیں ،قدیم ز مانے سے دونوں کے درمیان مختلف قسم کے تجارتی ،معاشی اور مذہبی تعلقات پائے جاتے تھے ،اہل عرب ہندوستان کے سواحل پر آتے تھے اور ہندوستان کے باشندے عرب سے آمد ورفت رکھتے تھے ، ہندوستانیوں کی مختلف جماعتیں وہاں مستقل طور پر آباد بھی تھی جن کو عرب زط اور مید کے نام سے یاد کرتے تھے ،اسلام سے قبل ہی ہندوستان کی بہت سی چیزیں عرب کی منڈیوں میں فروخت ہوتی تھی ،ہندی تلوار ،مشک ،عود ،کافور ،مرچ ،ساگوان ،ادرک ،سندھی کپڑے عربوں میں بہت متعارف تھے ۔ رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے وقت عرب کے مختلف علاقوں میں ہندوستان کے لوگ آتے جاتے تھے اور وہاں مستقل آباد بھی تھے ،خود مکہ میں ہندوستان کے تاجر اور صناع موجود تھے ،آپ ﷺاور حضرات صحابہ ہند اور اہل ہند سے اچھی طرح واقف تھے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ عرب و ہند عہد رسالتﷺ میں ‘‘ قاضی محمد اطہر مبارکپوری صاحب کی ہے۔ اس کتاب میں زمانۂ نبوت کے عرب و ہند سے بحث کی گئی ہے۔ کتاب کے آٹھ بڑے ابواب ہیں جن میں سے آخر کے تین ابواب (1) ’’پیغمبر اسلام اور ہندوستانی باشندے‘&lsq...
بعثتِ نبوی ﷺ سے بھی پہلے ہندوستان کے مختلف قبائل کے لوگوں کا وجود بحرین، بصرہ، مکہ اور مدینہ میں ملتا ہے۔ چناں چہ ۱۰ ہجری میں نجران سے بنوحارث بن کعب کے مسلمانوں کا وفد آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ان کو دیکھ کر فرمایا: ”یہ کون لوگ ہیں جو ہندوستانی معلوم ہوتے ہیں“ (تاریخ طبری ۳/۱۵۶، بحوالہ برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش از محمد اسحق بھٹی) مزید اسحق بھٹی اپنی مذکورہ کتاب میں فرماتے ہیں: ”کتب تاریخ و جغرافیہ سے واضح ہوتا ہے کہ جاٹ برصغیر سے ایران گئے اور وہاں کے مختلف بلاد و قصبات میں آ باد ہوئے اور پھر ایران سے عرب پہنچے اور عرب کے کئی علاقوں میں سکونت اختیار کرلی“نیز تاریخ میں ان قبائل کا۔ بزمانہٴ خلافت شیخین (حضرت ابوبکر وعمر ؓ) حضرت ابوموسیٰ اشعری کے ہاتھ پر مسلمان ہونے کا ثبوت بھی ملتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ یہ قبائل عرب کے ساتھ گھل مل گئے ان قبائل میں سے بعضوں کے بہت سے رشتہ دار تھانہ، بھڑوچ اور اس نواح کے مختلف مقامات میں (جوبحرہند کے ساحل پر تھے) آباد تھے۔بالآخر عرب و ہند کے درمیان شدہ شدہ مراسم بڑھتے گئے یہاں تک کہ برصغیر...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض...
کسی بھی قوم اور ملک کی تاریخ ہی اُن کی عزت وعظمت اور ان کی پہچان کا باعث ہوتی ہے۔ اگر کوئی ملک اپنی تاریخ نہ رکھتاہو تو اسے عزت واحترام کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔قوموں اور ملکوں کی سیاسی تاریخ کی طرح تحریکوں اور جماعتوں کی دینی اور ثقافتی تاریخ بھی ہمیشہ بحث وتحقیق کی محتاج ہوتی ہے۔محققین کی زبان کھلوا کر نتائج اخذ کرنے‘ غلطیوں کی اصلاح کرنے اور محض دعوؤں کی تکذیب وتردید کے لیے پیہم کوششیں کرنی پڑتی ہیں‘ پھر مؤرخین بھی دقتِ نظر‘ رسوخِ بصیرت‘ قوتِ استنتاج اور علمی دیانت کا لحاظ رکھنے میں ایک سے نہیں ہوتے‘ بلکہ بسا اوقات کئی تاریخ دان غلط کو درست کے ساتھ ملا دیتے ہیں‘ واقعات سے اس چیز کی دلیل لیتے ہیں جس پر وہ دلالت ہی نہیں کرتے‘لیکن بعض محققین افراط وتفریط سے بچ کر درست بنیادوں پر تاریخ کی تدوین‘ غلطیوں کی اصلاح ‘ حق کو کار گاہِ شیشہ گری میں محفوظ رکھنے اور قابلِ ذکر چیز کو ذکر کرنے کے لیے اہم قدم اُٹھاتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں عربی ادب کی تاریخ کی ایک جھلک دی گئی ہے جس میں یہ کوشش کی گ...
دنیا میں قوموں کا عرج و زوال قانونِ فطرت ہے۔قوموں کےعروج وزوال کا مسئلہ اتنا ہی اہم اور قدیم ہے جتنا کہ خود انسان کا مسئلہ ہے۔ کسی بھی قوم کا اقتدار اور عروج وزوال دیر پا ضرور ہو سکتا ہے لیکن ہمیشہ نہیں ، قوموں کا عروج وزوال اگر چہ فطری قانون کے مطابق ہوتاہے تاہم ایسا نہیں ہوتاہے کہ اس میں اسباب و عوامل کو کچھ دخل نہ ہو ، کسی بھی قوم کے عروج و زوال میں بہت سے اسباب و عوامل فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں۔ عروج وزوال کے بارے میں مسلم قوم کی تاریخ نہایت واضح اور مکمل نمونہ ہے۔یہ وہ قوم ہے جو اپنے عروج کے زمانے میں طوفان کی طرح اٹھی ،بجلی کی طرح چمکی اور دیکھتے ہی دیکھتے اپنی حکومت ومملکت کی حدیں اتنی وسیع کرلیں کہ ابھی سوسال بھی نہ گزرپائے تھے کہ مشرق ومغرب کو اپنے اقتدار میں لے لیا ۔ ، قوموں کے بارہا کے عروج وزوال کو دیکھتے ہوئے ان عوامل کو طے کر ناکوئی مشکل کام نہیں ہے ۔ اہل علم نے اقوام کے ان عروج وزوال کے اسباب پر متعدد علمی تحقیقات کی ہیں،اور عروج وزوال کے اسباب کا بڑی وضاحت کے ساتھ جائزہ پیش کیا ہے ۔ زیر نظر...
صحابہ نام ہے ان نفوس ِ قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صح...
صحابہ نام ہے ان نفوس ِ قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔ صحابہ کرام...
انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔ صحابہ کرام میں دس ایسے خوش نصیب جلیل القدر صحابہ ہیں جن کو نبی کریم ﷺ نےدنیا میں جنت کی بشارت دی ان صحابہ کرام کو عشرہ مبشرہ کہا جاتا ہے ۔احادیث میں عشرہ مبشرہ صحابہ کےعلاوہ بھی کچھ ایسے صحابہ کرام کاذکر ...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنم...
اہل بیت سے محبت رکھنا جز و ایمان ہے اس لیے کہ اس مسئلہ کی بڑی اہمیت ہے ا ہل علم نے اس مسئلہ پر مستقل رسائل تصنیف کیے ہیں جس میں انہوں نے اس مسئلہ کی اہمیت کو بیان کیا ہے چنانچہ اہل السنہ کے نزدیک فرمان نبوی ﷺ کے مطابق اہل بیت سے محبت رکھناجزو ایما ن ہے اور کسی طرح کے قول وفعل سے ان کوایذا دینا حرام ہے۔ زیر نظر کتاب’’عظمت اہل بیت ‘‘ ڈاکٹر ناصر بن عبد الرحمن بن ناصر الحمد کے ڈاکٹریٹ کےتحقیقی مقالہ کی کتابی صور ہے۔مقالہ نگار نے اس علمی وتحقیقی مقالہ کوتین فصلوں میں تقسیم کر کے اس میں اہل بیت کے مقام ومرتبہ ، اہل بیت کون ہیں ؟اہل بیت کےمتعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اہل سنت کا عقیدہ، اہل بیت کے عمومی اور خصوصی فضائل ومناقب کو پیش کیا ہے ۔فاضل دوست محمد اخترصدیق حفظہ اللہ(...
صحابہ کرام اور ہل بیت کی عظمت سے کون انکار کرسکتاہے۔یہ وہی پاک باز ہستیاں ہیں جن کی وساطت سے دین ہم تک پہنچا۔صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراشخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم  ...
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر رسالہ ’’عظیم شخصیت ‘‘خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب کردہ سیرت سیریز کا پہلا حصہ ہے یوں تو نبی کریم ﷺ کی ذات ک...
سائنس کی تنظیم و تٰرقی کی تاریخ ایک مثبت اور باقاعدہ علم ہے۔ ایسے مثبت علم کی تحصیل میں انسان کی مساعی سے ہر وقت اضافہ ہی ہوتا آ رہا ہے۔ کار ہائے صناعی و فنون لطیفہ کا مطالعہ ہم ان اقوام کی ذہنیت سے واقف کراتا ہے جو ان کے بانی ہیں۔اقوام عالم کے ادیان و مذاہب کے ارتقاء کی جانچ بھی انسان کے لیے نہایت ضروری مشغلہ ہے۔ حال تک لوگ سائنس کو دینیات ہی کا ایک جزو تصور کرتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عظیم مسلمان دانشور‘‘مولوی عبد الرحمٰن (صدر حیدر آباد اکیڈمی، سابق پرنسپل عثمانیہ یونیورسٹی کالج) کی ہے۔ جس میں 1950ء میں قرون وسطیٰ کے مسلمانوں کی علمی خدمات کو اجاگر کیا گیا ہے۔مزیدساتویں صدی عیسوی سے لے کر تیرہویں صدی عیسوی تک تمام سائنسی ادوار، شخصیات اور علمی خدمات کو انتہائی تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔یہ کتاب علمی لحاظ سے انتہائی مفید ہےجس کے مطالعہ سے ہمارے دلوں میں جذبات پیدا ہوں گے کہ ہم بھی اپنے سابقہ عظیم شخصیات کی طرح نئے نئے کام سر انجام دیں۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے او...
صحابہ نام ہے ان نفوسِ قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس زمانۂ نبوی کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آپ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ اسی طرح سیدات صحابیات وہ عظیم خواتین ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کودیکھا اور ان پر ایمان لائیں اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئیں۔انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ&nb...
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ ، حضرت ابوبکر صدیق کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام زینب تھا۔ ان کا نام عائشہ لقب صدیقہ اور کنیت ام عبد اللہ تھی۔ حضور ﷺ نے سن 11 نبوی میں سیدہ عائشہ ؓ سے نکاح کیا اور 1 ہجری میں ان کی رخصتی ہوئی۔ آپ حضور ﷺ کی سب سے کم عمر زوجہ مطہرہ تھیں۔ انہوں نے حضور ﷺ کے ساتھ نو برس گذارے۔ام الموٴمنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاوہ خوش قسمت ترین عورت ہیں کہ جن کو حضور کی زوجہ محترمہ اور ”ام الموٴمنین“ ہونے کا شرف اور ازواج مطہرات میں ممتاز حیثیت حاصل ہے۔قرآن و حدیث اور تاریخ کے اوراق آپ کے فضائل و مناقب سے بھرے پڑے ہیں۔ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاسے شادی سے قبل حضور نے خواب میں دیکھا کہ ایک فرشتہ ریشم کے کپڑے میں کوئی چیز لپیٹ کر آپ کے سامنے پیش کر رہا ہے… پوچھا کیا ہے؟ جواب دیا کہ آپ کی بیوی ہے، آپ نے کھول کہ دیکھا تو حضرت عائشہ ہیں۔صحیح بخاری میں حضرت ابو موسی اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا " مردوں میں سے تو بہت تکمیل کے درجے کو پہنچے مگر عورتوں میں صرف مریم دختر عمران، آسیہ زوجہ فرعو...
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ ، حضرت ابوبکر صدیق کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام زینب تھا۔ ان کا نام عائشہ لقب صدیقہ اور کنیت ام عبد اللہ تھی۔ حضور ﷺ نے سن 11 نبوی میں سیدہ عائشہ ؓ سے نکاح کیا اور 1 ہجری میں ان کی رخصتی ہوئی۔ آپ حضور ﷺ کی سب سے کم عمر زوجہ مطہرہ تھیں۔ انہوں نے حضور ﷺ کے ساتھ نو برس گذارے۔ام الموٴمنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاوہ خوش قسمت ترین عورت ہیں کہ جن کو حضور کی زوجہ محترمہ اور ”ام الموٴمنین“ ہونے کا شرف اور ازواج مطہرات میں ممتاز حیثیت حاصل ہے۔قرآن و حدیث اور تاریخ کے اوراق آپ کے فضائل و مناقب سے بھرے پڑے ہیں۔ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاسے شادی سے قبل حضور نے خواب میں دیکھا کہ ایک فرشتہ ریشم کے کپڑے میں کوئی چیز لپیٹ کر آپ کے سامنے پیش کر رہا ہے… پوچھا کیا ہے؟ جواب دیا کہ آپ کی بیوی ہے، آپ نے کھول کہ دیکھا تو حضرت عائشہ ہیں۔صحیح بخاری میں حضرت ابو موسی اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا " مردوں میں سے تو بہت تکمیل کے درجے کو پہنچے مگر عورتوں میں صرف مریم دختر عمران، آسیہ زوجہ فرعو...
اسلام عقل ونقل كاايك حسين امتزاج ہے اوراس ضمن میں کمال اعتدال اورتوازن سے کام لیاگیاہے اسلام نے یہ اصول مقررکیاہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے تمام افعال واعمال اورہدایات عقل ومنطق سے کسی طورمتصادم نہیں البتہ یہ ممکن ہے کہ ان کی تفہیم میں عقل انسانی عاجزآجائے ۔معجزات بھی اسی قبیل سے ہیں یعنی ایسے افعال جن کے کرنےسے انسان عاجزوقاصررہ جائیں۔ان پرایمان لاناواجب ہے اس اصولی نکتہ کونظراندازکرنے سے بہت سی خرابیاں جنم لیتی ہیں ۔چنانچہ بعض لوگ جب معجزات کوبظاہرعقل کےخلاف دیکھتے ہیں توان کے انکارکی روش اپنالیتے ہیں جوکہ صریحاً غلط ہے زیرنظرکتاب میں ایسے ہی ایک صاحب کی غلط فہمیوں کاازالہ کیاگیاہے جوعقل پرستی کاشکارہوکرمعجزات کاانکارکربیٹھے ۔اس کتاب کے مطالعہ سے جہاں معجزات کاثبوت ملے گاوہیں عقل انسانی کے صحیح کردارکی بھی تعیین ہوجائے گی ۔
اسلام عقل ونقل كاايك حسين امتزاج ہے اوراس ضمن میں کمال اعتدال اورتوازن سے کام لیاگیاہے اسلام نے یہ اصول مقررکیاہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے تمام افعال واعمال اورہدایات عقل ومنطق سے کسی طورمتصادم نہیں البتہ یہ ممکن ہے کہ ان کی تفہیم میں عقل انسانی عاجزآجائے ۔معجزات بھی اسی قبیل سے ہیں یعنی ایسے افعال جن کے کرنےسے انسان عاجزوقاصررہ جائیں۔ان پرایمان لاناواجب ہے اس اصولی نکتہ کونظراندازکرنے سے بہت سی خرابیاں جنم لیتی ہیں ۔چنانچہ بعض لوگ جب معجزات کوبظاہرعقل کےخلاف دیکھتے ہیں توان کے انکارکی روش اپنالیتے ہیں جوکہ صریحاً غلط ہے زیرنظرکتاب میں ایسے ہی ایک صاحب کی غلط فہمیوں کاازالہ کیاگیاہے جوعقل پرستی کاشکارہوکرمعجزات کاانکارکربیٹھے ۔اس کتاب کے مطالعہ سے جہاں معجزات کاثبوت ملے گاوہیں عقل انسانی کے صحیح کردارکی بھی تعیین ہوجائے گی ۔
شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ 1330ھ کو سعودی عرب کے شہر الریاض میں پیدا ہوئے اور وہیں پلے بڑھے۔ سولہ برس کی عمر میں شیخ صاحب کی بینائی کمزور ہونا شروع ہوئی اور تقریباً بیس سال کی عمر تک آپ بینائی سے محروم ہو گئے۔ لیکن اس محرومی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آپ سے آگے سے آگے بڑھتے رہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو بصارت سے محروم کیا تو حافظہ کی قوت اور بصیرت کی بے پناہ دولت سے مالا مال کیا۔ پیش نظر کتاب میں فضیلۃ الشیخ محمد منیر قمر شیخ موصوف کی زندگی کے عوام الناس سے پوشیدہ بہت سے گوشوں کو منظر عام پر لائے ہیں۔ شیخ صاحب کی علمیت کا اندازہ اس سے لگائیے کہ سعودی عرب کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس علامہ عبداللہ بن سلیمان المنیع نے شیخ ابن باز کو عہد حاضر کے مجدد، امام فن رجال، امام حدیث، امام کرم نفس و دست، امام نصیحت، امام سماحت، امام تواضع، امام قناعت، امام تقویٰ، امام صلاح و اصلاح جیسے القابات سے نوازا۔ ایسے شخص کی زندگی یقیناً عوام و خواص کے لیے نظیر ہے۔ اردو زبان میں علامہ صاحب کی زندگی سے متعلق اس قدر تفصیلی اور معتبر مواد سے اس سے قبل سامنے نہیں آیا۔ (عین۔ م)
مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک علامہ ابن باز بھی ہیں، علامہ ابن باز بصارت سے اگرچہ محروم تھے لیکن بصیرت سے مالا مال تھے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص علامہ ابن باز کے حالات زندگی‘ کارناموں اور ان کی علمی خدمات کی عکاسی کرتی ہے، کیونکہ ایسی شخصیت کا عوام الناس میں تعارف بہت ضروری ہے کیونکہ ایسی شخصیات نسل در نسل میں روح اور اسپرٹ پیدا کرتی ہیں جس کا اسلام تقاضا کرتا ہے۔ ایسے لوگوں کی زندگیوں میں بہت سارے لوگوں کی زندگیاں اور تجربات سے گزرے ہوتے ہیں۔ یہ ک...
شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کی شخصیت کی تعارف کی محتاج نہیں۔آپ 31 مئی1945ء بروز جمعرات شہر سیالکوٹ کے محلہ احمد پورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد حاجی ظہور الہٰی، مولانا ابراہیم میر سیا لکوٹی کے عقیدتمندوں میں سے تھے۔ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے پرائمری اسکول میں حاصل کی۔ا ور دینی ابتدائی تعلیم ’’دارالسلام ‘‘ سیالکوٹ سے حاصل کی اس کے بعد محدث العصر جناب حافظ محمدگوندلوی کی درسگاہ جامعہ الاسلامیہ گوجرانوالہ چلے آئے ۔ 1960ء میں دینی علوم کی تحصیل سے فراغت پائی اور پنجاب یونیورسٹی سے عربی میں ’’بی اے اونرز‘‘ کی ڈگری حاصل کی۔ پھر کراچی یونیورسٹی سے لاء کا امتحان پاس کیا۔اس کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کیلئے مدینۃ الرّسولﷺمیں، ملتِ اسلامیہ کی عظیم عالمی یونیورسٹی’’ مدینہ یونیورسٹی ‘‘ میں داخلے کی سعادت نصیب ہوئی ۔ وہاں آپ نے وقت کے ممتاز علماء کرام سے علم حاصل کیا ،ان میں سرفہر...
اردو ادب میں سفرناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ یہ سفرنامے دنیا کے تمام ممالک کااحاطہ کرتے ہیں۔اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے۔یہ سفرنامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا انسان سفر کرتاہے۔ سفرمیں انسان دوسرے علاقوں کےرہنے والے انسانوں سےبھی ملتا جلتا ہے۔ ان کےرسم ورواج ، قوانین رہن سہن ،لائف اسٹائل اور لین دین کے طریقوں سے واقفیت حاصل کرتا ہے۔ آثار قدیمہ کے مطالعہ سے قدیم دور کے انسان کی زندگی کے انہی پہلوؤں سے آشنائی حاصل ہوتی ہے۔ اور اس میں سیکھنے کے بہت سے پہلو ہوتے ہیں جو انسان کی اپنی عملی زندگی میں کام آتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سفر حجاز‘‘ شہیدملت علامہ احسان الٰہی ظہیر کی مرتب کردہ ۔اس سفرنامہ کا امتیازیہ کہ یہ سفر نامہ دیار حبیب کا سفر اختیار کرنے والے کسی محض حاجی کاسفرنامہ نہیں کہ جس نے ارض حجاز میں چند روز ، چند مہینے گزارے ہوں اور اپنی داستان سفر تصنیف کردی ۔اس سفر نامہ کے راقم علامہ احس...
23 مارچ 1987 کو لاہور میں جلسہ سیرت النبی ﷺ میں مولانا حبیب الرحمن یزدانی کی تقریر کے بعد جناب علامہ شہید کا خطاب شروع ہوا ،آپ کا باطل شکن خطاب اپنے نقطہ عروج کو پہنچ رہا تھا، ابھی آپ 20منٹ کی تقریر کرپائے تھے کہ بم کا انتہائی خوفناک لرزہ خیز دھماکہ ہوا ،تمام جلسہ گاہ میں قیامت صغریٰ کا عالم تھا ،دور دور تک دروبام دھماکے سے لرز اٹھے، ماحول مہیبت تاریخی میں ڈوب گیا، دلدوز آہوں سے ایک کہرام سا مچ گیا۔ درندہ صفت، بزدل دشمن اپنے مزموم مقصد میں کامیاب ہو چکا تھا ۔اس حادثہ میں مولانا حبیب الرحمٰن یزدانی ، مولانا عبد الخالق قدوسی، محمد خان نجیب، حافظ عمران ، شیخ احسان الحق، سلیم پردیسی نے جام شہادت نوش کیا اور تقریبا 90 سامعین نے زخمی ہوئے ۔ خطیب ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر، بھی اس دھماکہ میں شدید زخمی ہوئے میوہسپتال میں زیر علاج رہے ۔ 29 مارچ کو سعودی ائیر لائن کی خاص پرواز کے ذریعہ شاہ فہد کی دعوت پر سعودی عرب علاج کے لئے روانہ ہوئے آپ کو فیصل ملیٹری ہسپتال میں داخل کیا گیا، ڈاکٹروں نے آپریشن کے لئے بے ہوش کیا لیکن آپ کا وقتِ موعود آچکا تھا۔علامہ صاحب 22 گھن...
نماز، روزہ، زکاۃ اور حج ارکان اسلام میں سے ہیں۔ یہ وہ احکامات ہیں جن کی فرضیت پر امت مسلمہ کا اجماع و اتفاق ہے۔ ان ارکان اسلام کی بہت زیادہ فضیلت و اہمیت ہے ان کا انکار کرنے والا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ ارکان خمسہ کی اسی اہمیت کے پیش نظر علمائے اسلام اپنے دروس اور کتب میں ان کو موضوع بحث بناتے رہتے ہیں۔ علامہ ابن بازؒ کا شمار ماضی قریب کے نہایت متبحر علما میں ہوتا ہے۔ جن کے فتاویٰ پوری دنیا میں معتبر سمجھے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بصارت جیسی نعمت سے محروم کیا لیکن بصیرت کی دولت سے مالا مال کیا۔ یہی وجہ ہے مولانا نے اپنی زندگی میں دین اسلام کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ اللہ تعالیٰ ان کی مساعی کو قبول فرمائے اور دین کے لیے ان کی خدمات کو ان کے لیے توشہ آخرت بنائے۔ کتاب ہذا علامہ موصوف کے بعض رسائل و تقاریر کے مجموعے کا اردو ترجمہ ہے جو عربی زبان میں ’المجموع المفید‘ کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔ کتاب کو اردو میں منتقل کرنے کا فریضہ اسداللہ عثمان صاحب نے ادا کیا ہے۔(ع۔م)
مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری ان خوش نصیبوں میں سے ہیں جنہیں سیرت سرور عالم پر لکھنے کی سعادت ملی ہے۔آپ کا اسم گرامی جیسے زبان پر آتا ہے ویسے ہی آپ کی عظیم ترین کاوش الرحیق المختوم یاد آجاتی ہے۔آپ عصر حاضر کے ان علماء میں سے تھے جو رسوخ فی العلم رکھتے تھے۔آپ اعظم گڑھ، مبارکپور کی سرزمین پرچھے جون انیس سو بیالیس میں پیدا ہوئے تھے۔بستی کا نام حسین آباد جو قصبہ مبارکپور کے شمال میں تقریبا دو کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔اسی طرح مولانا کی تعلیم ، تدریس اور دیگر کار ہائےنمایاں کے بارےمیں یہ کتاب رقم کی گئی ہے۔جسے موصوف مرتب انتہائی زیادہ کاوشوں کے ساتھ منصہ شہود پر لے کر آئے ہیں۔ساتھ ان کی طرف سے یہ شکوہ کیا گیا ہے کہ افسوس کی بات ہے کہ ایک اتنی بڑی شخصیت کے آنکھوں سے اوجل ہونے کے باوجود بھی سلفی حضرات کی طرف سے کسی معروف جریدے میں کوئی کلمہء تاسف نہ لکھا گیا۔ اللہ تعالی محتر م مؤلف کی اس عظیم کاوش کو قبول فرمائے۔(ع۔ح)