واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اور اثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔ زیر نظر کتاب احادیث سے اخذ کردہ واقعات پر مشتمل ہے۔ اس ضمن میں مصنف کا کہنا ہے، اور جیسا کہ کتاب کے نام سے بھی ظاہر ہے، کہ صرف صحیح ثابت شدہ واقعات قلمبند کیے گئے ہیں۔ اس سلسلہ میں مصنف نے واقعات میں صحت و ضعف کا التزام کرنے کی کوشش بھی کی ہے لیکن بہت سارے واقعات کتاب میں ایسے بھی موجود ہیں جن پر صحت و ضعف کاحکم نہیں لگایا گیا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ صحیح بخاری و مسلم کے علاوہ بقیہ تمام کتب کی احادیث پر صحت و ضعف کا حکم لگایا جاتا لیکن تمام تر واقعات میں یہ چیز نظر نہیں آتی۔ بہرحال عام طور پر تمام خواتین و حضرات اور خاص طور پر خطبا اور واعظین کے لیے یہ بہت فائدہ مند کتاب ہے۔(ع۔م)
اسلام کی اساس دوشہاتوں پر ہے ایک لاالہ الا اللہ اور دوسری رسول اللہ ۔ یہ دونوں گواہیاں جنت کی چابی اور ہر خیر وبھلائی کا دروازہ ہیں ۔یہ شہادتیں وہ روشن ضابطہ حیات ہیں جو مسلمان اپنے رب کے لیے اختیار کرتا ہے ۔ یہ وہ افضل ترین چیز ہے جسے وہ جہان والوں کے سامنے پیش کرتا ہے۔ارشاد نبوی ہے :«أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللهِ، لَا يَلْقَى اللهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاكٍّ فِيهِمَا، إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ» (صحیح مسلم :27)میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں اورمیں (محمد) اللہ کا رسول ہوں۔ جوشخص بھی ان دو شہادتوں کے ساتھ اس حالت میں اللہ سےملاقات کرے کہ اس نے ان میں شک نہ کیا ہوتو وہ جنت میں داخل ہوگا‘‘۔ یعنی جو شہادتین پر شک وشبے کے بغیر ایمان رکھے گا وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔ زیر نظر کتاب’’صداقتِ نبوت محمدی ‘‘ رابطہ عالم اسلامی کے محقق ڈاکٹر منقذ بن محمود السقار کی عربی کتاب ’’ دلائل النبوہ&...
صفہ عربی زبان میں چپوترہ کو کہتے ہیں ۔نبی کری ﷺ جب 1ھ8 ربیع الاول بروز سوموار 23 ستمبر622ء کو مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لائے اور نبوت ضیا پاشیوں کا ایک نئے انداز سے آغاز ہوا تو اکناف واطراف سے لیلائے حقٰ کے دیوانے اس میکدہ میں جمع ہو گئے اور دن رآت شمع رسالت کی صحبت کیمیا ساز سے مستفید ہونے لگے۔ یہ مذہب اسلام کے پہلے پہلے آئینے تھے جن کے ذریعے نور نبوت نے منعکس ہو کر کائنات کی وسعتوں میں تاقیامت اپنی حقانیت کو ثابت کرنا تھا۔ ان حضرات کے رہنے کے لیے مسجد نبوی میں ایک چبوترہ بنا کر اس پر سایہ دار چھپر کردیا گیا تھا۔ وہ مہاجرین حضرات جو کاروبار نہ کرتے تھے، ان کے پاس گھر تھا نہ کنبہ واہل وعیال، مکہ مکرمہ اور دیگر علاقوں سے دین متین کی تعلیمات براہ راست مشکوۃ نبوت سے حاصل کرنے کے لیے آگئے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’صفہ اور اصحاب صفہ‘‘مولانا مفتی مبشر ﷾ کی تصنیف کردا ہے جس میں انہوں نے اصحاب صفہ کی تعداد اور دیکر صحابہ کرام کے عمومی فضائل کو ذکر کیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کار خیر...
نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجو...
اسلامی تاریخ میں جو شخصیات مسلمانوں کےلیے سرمایۂ افتخار کی حیثیت رکھتی ہیں ان میں ایک نمایاں نام سلطان یوسف المعروف صلاح الدین ایوبی کا ہے جنہوں نے اپنی بے مثال شجاعت اور جرأت واستقلال سے قبلۂ اول فلسطین کو صلیبیوں کے پنجۂ استبداء سے آزادکروایا ۔سلطان صلاح الدین ایوبی کی پوری زندگی ان کے دلیرانہ اور بہادرانہ کارناموں سے بھری پڑی ہے موصوف نے ہمیشہ ملت کے دفاع کااور اسلام کی سربلندی کےلیے اپنی شمشیر کو بے نیام کرتے ہوئے میدان قتال مین دادشجاعت دی ہےسلطان صلاح الدین ایوبی نے آخری چھ سالوں جوکہ سلطان کی حیات کے سب سے قیمتی اور یادگار ایام ہیں کہ جن میں انہوں نے مسلسل صلیبیوں کو گھیر گھیر کر ان کا شکار کرتے ہوئے بیت المقدس کو ان کے ناپاک عزائم سے بچانے کےلیے اللہ کے گھر کی عزت وناموس کی رکھوالی کے لیے دن رات اپنی جان ہتھیلی پرلیے شمشیروں کی چھاوں میں ،تیروں کی بارش میں ،نیزوں کی انیوں میں،گھوڑے کی پشت پر بیٹھ کر اس کو دشمن کی صفوں میں سرمیٹ دوڑاتے ہوئے تلوار بلند کرتے ہوئے اللہ کے باغیوں ،کافروں ،ظالموں کی گردنیں اڑاتے ہوئے بسرکیا ۔ زیر ن...
نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ نماز دین کاستون ہے جس نے اسے قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے اسے ترک کردیا ہے اس نے دین کی عمارت کوڈھادیا۔ نماز مسلمان کے افضل اعمال میں سے ہے۔نماز ایک ایسا صاف ستھرا سرچشمہ ہے جس کےشفاف پانی سے نمازی اپنے گناہوں اور خطاؤں کودھوتا ہے ۔کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ اور نمازکی عدم ادائیگی پر وعید کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا...
صلح حدیبیہ مسلمانوں کی تاریخ کا ایک عظیم الشان واقعہ ہے اس کے نہایت دور رس نتائج اور مفید اثرات رونما ہوئے۔ صلح حدیبیہ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید نے اس کو ’’فتح مبین‘‘ اور ’’نصر عزیز‘‘ کا نام دیا ہے۔ تمام مسلمان مؤرخین اس بات پر متفق ہیں کہ صلح حدیبیہ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کی سیاسی بصیرت اور فہم و فراست کا ایک شاہکار واقعہ ہے۔ حتیٰ کہ مشہور مؤرخ اور فاضل عالم دین ڈاکٹر حمید اللہ نے صلح حدیبیہ کو عہد نبوی کی سیاست خارجہ کا شاہکار قرار دیا ہے۔ زیر نظر کتاب علامہ محمد أحمد باشمیل کی تألیف لطیف ہے اور اس کو اردو قالب میں منتقل کرنے کا فریضہ ’’اختر فتح پوری‘‘ نے انجام دیا ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں صلح حدیبیہ کے مفید اثرات کے ساتھ ساتھ اس وقت کے تاریخی تناظر کے حوالے سے صلح حدیبیہ سے متعلق تمام علمی مباحث کو ایک جگہ سمیٹ دیا ہے۔ موصوف نے اس موضوع کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لیا ہے اور عالمانہ انداز میں تمام ضروری مباحث کا جائزہ پیش کیا ہے۔ صلح حدیبیہ سے متعلق سیاسی و...
دین وشریعت میں عقائد کے بعد سب سے زیادہ توجہ عبادات کو دی گئی ہے ۔ عبادات اسلامی معاشرے کی تشکیل میں ایک بنیادی اور اساسی کردار رکھتی ہے اسی لیے اسلامی ریاست کے حکمرانوں کو جن فرائض ِ اربعہ کا پابند کیا گیا ہے ان میں اولین فریضہ نماز کا ہے ۔ ادلۃ شرعیہ میں حکمرانوں کی اطاعت بھی اسی وقت تک لازم قرار دی گئی ہے جب تک کہ وہ اقامتِ صلاۃ کی ذمہ داریوں کوپورا کرتے رہیں ۔ کیونکہ نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا ج...
نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" صلوۃ النبیﷺ " پاکستان کے معروف عالم دین مولاناعبد الرحمن فاضل دیو بند صاحب کی تصنیف ہے...
اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، چنانچہ آپﷺ کی راز دار زندگی اور آپﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ ؓ عنہا فرماتی ہیں، ”آپﷺ کے اخلاق کا نمونہ قرآن کریم ہے“۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، ارشاد نبوی ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ پس جس نے جس قدر آپﷺ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھاکر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپﷺ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا، صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسن منکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ...
حدیث شریف دین کا دوسرا بڑا ماخذ ہے ۔ اور بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث درحقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیع جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہ...
طارق بن زیاد بَربَر نسل سے تعلق رکھنے والے مسلم سپہ سالار اور بَنو اُمیّہ کے جرنیل تھے ،جنہوں نے 711ء میں ہسپانیہ (اسپین) میں عیسائی حکومت کا خاتمہ کرکے یورپ میں مسلم اقتدار کا آغاز کیا۔ انہیں اسپین کی تاریخ کے اہم ترین عسکری رہنماؤں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ شروع میں وہ اُموی صوبے کے گورنر موسیٰ بن نصیر کے نائب تھے ،جنہوں نے ہسپانیہ میں وزیگوتھ بادشاہ کے مظالم سے تنگ عوام کے مطالبے پر طارق کو ہسپانیہ پر چڑھائی کا حکم دیا۔طارق بن زیاد نے مختصر فوج کے ساتھ یورپ کے عظیم علاقے اسپین کو فتح کیا اور یہاں دینِ اسلام کاعَلم بلند کیا۔ اسپین کی فتح اور یہاں پراسلامی حکومت کا قیام ایک ایسا تاریخی واقعہ ہے، جس نے یورپ کو سیاسی، معاشی اور ثقافتی پسماندگی سے نکال کر ایک نئی بصیرت عطا کی اور اس پر ناقابل فراموش اثرات مرتب کیے تھے۔ طارق بن زیاد کی تعلیم و تربیت موسیٰ بن نصیر کے زیر نگرانی ہوئی تھی،جو ایک ماہرِ حرب اور عظیم سپہ سالار تھے۔اسی لیے طارق بن زیاد نے فن سپہ گری میں جلدہی شہرت حاصل کرلی۔ ہرطرف اُن کی بہادری اور عسکری چالوں کے چرچے ہونے لگے۔طار ق بن زیاد بن عبدال...
طاہر القادری صاحب کا نام محتاج تعارف نہیں ان کے معتقدین انہیں مفکر اسلام،نابغہ عصر، قائد انقلاب اور شیخ الاسلام ایسے پر فخر القاب سے یاد کرتے ہیں جبکہ ان کے ناقدین انہیں احسان فراموش، شہرت کا بھوکا اور حب جاہ و منصب کا حریص قرار دیتے ہیں۔موصوف کے ناقدین میں محض مسلکی مخالفین ہی شامل نہیں بلکہ بریلوی علما بھی ،جن کی طرف قادری صاحب اپنا انتساب کرتے ہیں،موصوف کو خطرے کی گھنٹی سمجھتے ہوئے اہل سنت میں شمار کرنے پر تیار نہیں۔شہرت و ناموری کی خاطر قادری صاحب کرسمس کا کیک کاٹنے اور دشمنان صحابہ روافض کی مجالس کو رونق بخشنے سے بھی ذرا نہیں شرماتے اور اب تو نوبت بایں جا رسید کہ انہوں نے اعداے ملت یہود ونصاریٰ کے حق میں بھی فتاویٰ صادر کرنے شروع کر دیے ہیں۔زیر نظر کتاب جناب قادری کے نقاب سنیت کو الٹ کر ان کے باطنی رفض وتشیع کوآشکار کرتی ہے۔اس کتاب کے فاضل مصنف قبل ازیں طاہرالقادری کی علمی خیانتیں کے نام سے بھی ایک کتاب تحریر کر چکے ہیں۔اس کے جواب میں ایک صاحب نے قادری صاحب کا دفع کرنے کی ناکام کوشش کی جس کے جواب میں زیر تبصرہ کتاب منصہ شہود پر آئی ہے۔بہ حیثیت مجموعی اس کے مندرجات سے اتفاق ہونے...
عصر حاضر کی بے شمار بدعات میں سےایک بدعت یہ بھی ہے کہ ہر سال 12 ربیع الاول کے روز حضرت محمدﷺ کی پیدائش کا جشن منایا جاتا ہے اور اسے عید میلاد النبیﷺ کا نام دیا جاتا ہے۔ حالانکہ امر واقعہ یہ ہے کہ نبی مکرم ﷺ پر دین کی تکمیل ہو چکی اور آپ ﷺ کی وفات کے بعد دین میں کسی بھی قسم کا اضافہ بدعت کے زمرے میں آئے گا۔ ’میلاد النبیﷺ‘ کے موضوع پر ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب نے ایک ضخیم کتاب لکھی اور دور از کار تاویلات کا سہار لیتے ہوئے میلاد النبی کا اثبات کیا۔ زیر نظر کتاب میں فاضل مؤلف عبدالوکیل عبدالناصر نے ڈاکٹر موصوف کی کتاب کا تحقیقی تجزیہ پیش کرتے ہوئے کتاب میں بیان کردہ علمی خیانتوں اور ناقابل یقین تضادات کا پردہ چاک کیا ہے۔
عصر حاضر کی بے شمار بدعات میں سےایک بدعت یہ بھی ہے کہ ہر سال 12 ربیع الاول کے روز حضرت محمدﷺ کی پیدائش کا جشن منایا جاتا ہے اور اسے عید میلاد النبیﷺ کا نام دیا جاتا ہے۔ حالانکہ امر واقعہ یہ ہے کہ نبی مکرم ﷺ پر دین کی تکمیل ہو چکی اور آپ ﷺ کی وفات کے بعد دین میں کسی بھی قسم کا اضافہ بدعت کے زمرے میں آئے گا۔ ’میلاد النبیﷺ‘ کے موضوع پر ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب نے ایک ضخیم کتاب لکھی اور دور از کار تاویلات کا سہار لیتے ہوئے میلاد النبی کا اثبات کیا۔ زیر نظر کتاب میں فاضل مؤلف عبدالوکیل عبدالناصر نے ڈاکٹر موصوف کی کتاب کا تحقیقی تجزیہ پیش کرتے ہوئے کتاب میں بیان کردہ علمی خیانتوں اور ناقابل یقین تضادات کا پردہ چاک کیا ہے۔
حفاظتِ حدیث کے نقطہ نگاہ سے جب رویانِ حدیث کی جانچ پڑتال شروع ہوئی توان کے عہد اور ان کی معاصرت کی تلاش شروع ہوئی۔ اس طرح علم طبقات الرجال وجود میں آیا۔ تذکرہ رجال کی قدیم ترین کتابوں میں سے ایک مہتم بالشان کتاب ’طبقات الکبیر‘ کا اردو قالب اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ نہ صرف یہ کہ یہ کتاب ایک بہت ہی وسیع تذکرہ ہے بلکہ ایسے جزئی واقعات پر بھی اس کا احاطہ ہے جن کے ذکر سے دوسری کتب خالی ہیں۔ ’طبقات ابن سعد‘ کی ترتیب طبقات پر ہے۔ مصنف سب سے پہلے محمد رسول اللہﷺ کی سیرت طیبہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ ایک ایک چیز کے لیے متعدد روایتیں پیش کرتے ہیں۔ عہد رسالت کے بعد وہ ایک ایک مقام کی تعیین کے ساتھ وہاں کے رہنے والے صحابہ کرام اور تابعین کے حالات طبقہ بہ طبقہ بیان کرتے ہیں۔ ابن سعد سب سے پہلے بدری صحابی کا ذکرکرتے ہیں اس کے بعد سابقون الاولون کا پھر مدینہ منورہ کے دیگر صحابہ کا اس کے بعد مدینہ منورہ کے تابعین کا۔ اس کے بعد اسی ترتیب کے بموجب بصریین، کوفیین اور دیگر مقامات میں رہنے والے صحابہ و تابعین کا طبقات پر مرتب تذکرہ اس کتاب میں ملتا ہے۔ آخری حصہ خواتین کے تذک...
زیر نظر کتاب تاریخ اسلامی کا بہت وسیع ذخیرہ اور تاریخی اعتبار سے ایک شاندار تالیف ہے جس میں مصنف نے بہت عرق ریزی سے کام لیا ہے۔واقعات کو بالاسناد ذکر کیا ہے جس سے محققین کے لیے واقعات کی جانچ پڑتال اور تحقیق سہل ہو گئی ہے۔یہ کتاب سیرت رسول ﷺ اور سیر صحابہ وتابعین پر یہ تالیف سند کی حیثیت رکھتی ہے اور سیرت نگاری پر لکھی جانے والی کتب کا یہ اہم ماخذ ہے المختصر سیرت نبوی اور سیرت صحابہ وتابعین پر یہ ایک عمدہ کتا ب ہے ۔جس کا مطالعہ قارئین کو ازمنہ ماضیہ کی یاد دلاتا ہےاور ان عبقری شخصیات کے کارہائے نمایاں قارئین میں دینی ذوق ،اسلامی محبت اور ماضی کی انقلابی شخصیات کے کردار سے الفت و یگانگت پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔لہذا فحش لٹریچر ،گندے میگزین اور ایمان کش جنسی ڈائجسٹ کی بجائے ایسی تاریخی کتب کا مطالعہ کرنا چاہیے جو شخصیات میں نکھار ،ذوق میں اعتدال ،روحانیت میں استحکام اور دین سے قلبی لگاؤ کا باعث بنیں ۔
افغانستان ایشیاء کا ایک ملک ہے جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکہ کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ہمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ درانی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔ روس کی کمیونسٹ پارٹی نے کمال اتا ترک کی طرز پر غیر اسلامی نظریات کی ترویج کی مثلاً پردہ پر پابندی لگانے کی کوشش کی۔ یہ تبدیلیاں افغانی معاشرہ سے بالکل مطابقت نہیں رکھتی تھیں۔ افغانستان میں حالات جب بہت خراب ہو گئے تو افغانی کمیونسٹ حکومت کی دعوت پر روس نے اپنی فوج افغانستان میں اتار دی۔25 دسمبر 1979 کو روسی فوج کابل میں داخل ہوگئی۔ افغانستان میں م...
ہندوپاک اور بنگلہ دیش کے اکثر مدارس میں مروج نصاب تعلیم ’’درس نظامی‘‘ کے نام سے معروف ومشہور ہے۔ اس کو بارہویں صدی کے مشہور عالم اور مقدس بزرگ مولانا نظام الدین سہالویؒ نے اپنی فکراور دور اندیشی کے ذریعہ مرتب کیا تھا۔ مولانا کا مرتب کردہ نصاب تعلیم اتنا کامل ومکمل تھا کہ اس کی تکمیل کرنے والے فضلاء جس طرح علوم دینیہ کے ماہر ہوتے تھے اسی طرح دفتری ضروریات اور ملکی خدمات کے انجام دینے میں بھی ماہر سمجھے جاتے تھے۔ اس زمانے میں فارسی زبان ملکی اور سرکاری زبان تھی اور منطق وفلسفہ کو یہ اہمیت حاصل تھی کہ یہ فنون معیار فضیلت تھے اسی طرح علم ریاضی (علم حساب) کی بھی بڑی اہمیت تھی ،چنانچہ مولانا نے اپنی ترتیب میں حالات کے تقاضے کے مطابق قرآن حدیث فقہ اور ان کے متعلقات کے ساتھ ساتھ اس زمانے کے عصری علوم کو شامل کیا اور حالات سے ہم آہنگ اور میل کھانے والا نصاب مرتب کیا۔ یہی وجہ تھی کہ یہ نصاب اس وقت بہت ہی مقبول ہوا اور اس وقت کے تقریباً تمام مدارس میں رائج ہوگیا۔آج بھی تھوڑے بہت فرق کے ساتھ یہ نصاب دینی مدارس میں رائج ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"...
مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواس کی رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے جو انسان کے لیے ضابطۂ حیات ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک ظہیر الدین محمد بابر بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں ظہیر الدین محمد بابر سے متعلق تزک بابری کے علاوہ اس دور سے اب تک مسلمان اور ہندو مؤرخین نے فارسی‘ اردو اور انگریزی میں جو لکھا گیا ہے ان کے اقتباسات کو پیش کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی رائے خود قائم کر سکیں۔ اور ان کے حالات‘کارکردگی اور کارناموں کا تذکرہ اصلی ماخذان کی خود نوشت سوانح عمری ہے‘ اردو میں اس کا صحیح اور...
سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔ قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔ اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے، جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں، بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر، ارفع واعلی اور اچھے و خوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔ آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "عبادات ومعاملات اور اخلاق میں محمد ﷺ کا طریقہ" جامعہ ملک سعود ریاض کے شعبہ اسلامیات کے لیکچرار ڈاکٹر احمد بن عثمان المزید کی عربی ت...
کسی بھی عمل کی قبولیت کے لئے اس میں دو شرطوں کا پایا جانا از حد ضروری ہے۔ پہلی شرط یہ ہے کہ وہ عمل خالصتا اللہ کی رضا کے لئے کیا جائےاور اس میں ریا کاری ،شہرت اور دیگر مفادات موجود نہ ہوں،دوسری شرط یہ ہے کہ وہ عمل نبی کریم ﷺ کی سنت اور طریقے کے مطابق ہو۔اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ وہ شرک کو کبھی بھی معاف نہیں کرے گا،جبکہ اس کے علاوہ دیگر تمام گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔عصر حاضر میں امت مسلمہ کی ایک بہت بڑی تعداد شرک جیسے گناہ میں مبتلاء ہے اور درباروں ومزاروں کو شرک کا اڈا بنائے ہوئے ہے۔ اور بعض ایسے بزرگوں کے بھی مزار بنائے جا چکے ہیں جوخود توحید کی دعوت دیتے تھے اور لوگوں کو شرک سے منع کیا کرتے تھے،انہوں نے اپنے مریدوں کو کبھی بھی یہ نہیں کہا تھا کہ ان کی قبروں کو سجدہ گا بنا لیا جائے اور ان کی قبروں پر قبے اور عمارتیں تعمیر کر کے انہیں شرک کے اڈے بنا دیا جائے۔ ایسے بزرگوں میں سے ایک بزرگ بابا فرید الدین مسعود المعروف گنج شکر کی ہستی ہے۔ جنہوں نے ہمیشہ لوگوں کو توحید کی دعوت دی اور شرک سے بچنے کی تلقین کی۔ لیکن افسوس کہ ان کے ماننے والوں نے ان کی وفات ک...
بانی مملکت سعودی شاہ عبد العزیز بن عبد الرحمن آل سعو د 1886ء میں پید اہوئے ۔والدین نے ان کی تعلیم وتربیت کا بہترین انتظام کیا قرآن پاک اور ابتدائی دینی تعلیم الشیخ قاضی عبد اللہ ا لخرجی او راصول فقہ اور توحید کی تعلیم الشیخ عبد اللہ بن عبدالطیف سے حاصل کی ۔ جب گیارہ برس کے ہوئے تو شرعی علوم پر بھی مکمل دسترس حاصل کرچکے تھے ۔ریاض پر الرشید کے غلبہ کی وجہ سے شاہ عبدالعزیز اپنے والد گرامی کے ہمرا کویت چلے گئے۔شاہ عبد العزیز وہاں اپنے خاندان پر گزرنے والی مشکلات کے بارے میں سوچا کرتے تھےکہ ان کے والد کس طرح کویت میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے ۔ وہ ہمیشہ اپنے ملک کے بارے میں پریشان رہتے۔اس کی تعمیر وترقی کا خواب دیکھتے رہتے تھے ۔شاہ عبدالعزیز کے والد نے ان کی سیاسی تربیت اسے انداز سے کی کہ وہ لوگوں سے کامیابی کے ساتھ مکالمہ کرسکیں۔شاہ عبد العزیز نے اپنے والد گرامی کےسائے میں کویت میں صبرو سکون کے بڑی منطم زندگی گ...
صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراشخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ اور صحابہ کرام کی مقدس جماعت ہی وہ پاکیزہ جماعت ...
اسرائیل مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو بحیرہ روم کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اس کے شمال میں لبنان، شمال مشرق میں شام، مشرق میں اردن، مشرق اور جنوب مشرق میں فلسطین اور جنوب میں مصر، خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر واقع ہیں۔ اسرائیل خود کو یہودی جمہوریہ کہلاتا ہے اور دنیا میں واحد یہود اکثریتی ملک ہے۔1948ء میں ریاست اسرائیل کے قیام کے ساتھ ہی عرب اور اسرائیلی میں پہلی بار ایک دوسرے سے ٹکرائے اور اس ٹکراؤ کو عرب اسرائیل جنگ 1948ء کا نام دیا گیا جبکہ اسرائیلی اسے ’’جنگ آزادی‘‘ کہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’عرب اوراسرائیل‘‘منور مادیوان کی تصنیف ہے اس کتاب میں عرب اسرائیل جنگ کے کئی سربستہ راز ،عربوں کے خلاف سامراجی سازشیں، ارض مقدس پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کی تاریخی کڑیاں ، عرب مہاجرین کی آنسو بھری کہانی ،عربوں کی جدوجہد آزادی کی ولولہ انگیز داستان، اسرائیل ترقی اور طاقت کی اصل حقیقت کو واضح کیا گیا ہے ۔(م۔ا)