قاری عبد الوکیل خانپوری (1955۔2013ء)رفیع المرتبت عالم دین اور جماعت اہل حدیث کا عظیم سرمایہ تھے۔ اصلاً وہ ہری پوری ضلع ہزارہ کے رہنے والے تھے۔ تحصیل علم کے بعد تقریبا 1975ءمیں خانپور تشریف لائے اور پھر خانپوری کا لا حقہ ہی ان کے نام کا حصہ بن گیا ایک چھوٹی سی مسجد اہل حدیث سے اپنی دعوتی و تبلیغی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ تفسیر، حدیث اور فقہی مسائل سے ان کو آگاہی تھی، توحید ، سنت ، اتباع رسولؐ فضائل صحابہ ؓ اور جماعت اہل حدیث کے امتیازی مسائل پر انہیں عبور حاصل تھا۔ اﷲ تعالیٰ نے ان کو علم و حکمت سے بھی خواب نوازا تھا، دل میں اشاعتِ دین کا جذبہ تھا، اخلاص و للھٰیت کی دولت سے مالا مال تھے، گفتگو کا سلیقہ اور اپنی بات کو لوگوں کو سمجھانے کا فن جانتے تھے۔ جس دور میں انہوں نے خانپور کو اپنی دعوتی و تبلیغی سرگرمیوں کا محور بنایا تو اس علاقے میں احناف کے معروف عالمِ دین مولانا عبد اﷲ درخواستی کا بڑا اثر و رسوخ تھا لیکن پھر مولانا قاری عبد الوکیل کے توحید و سنت پر مبنی و عظ و تقاریر سے متاثر ہو کر لوگ جو ق در جوق مسلک اہل حدیث پر عمل پیرا ہو تے گ...
شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدکی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ آپ 31مئی1945بروزجمعرات،شہر سیالکوٹ کے محلہ احمد پورہ میں ایک دیندار گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد حاجی ظہور الہٰی، مولانا ابراہیم میر سیا لکوٹی کے عقیدتمندوں میں سے تھے۔ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے پرائمری اسکول میں حاصل کی۔ آپ کو بچپن سے ہی پڑھنے لکھنے کا شوق تھا۔خداداد ذہانت و فطانت اور اپنے ذوق و شوق کی بنا پر9 برس کی عمر میں آپ نے قرآن کریم حفظ کر لیا اور اسی سال نماز تراویح میں آپ نے قرآن کریم سنا بھی دیا ۔ابتدائی دینی تعلیم ’’دارالسلام ‘‘ سے حاصل کی اس کے بعد محدث العصر جناب حافظ محمدگوندلوی کی درسگاہ جامعہ الاسلامیہ گوجرانوالہ چلے آئے ۔ اور کتب حدیث سے فراغت کے بعد جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں داخلہ لیا ،جہاں علوم وفنون عقلیہ کے ماہر جناب مولانا شریف سواتی سے آپ نے معقولات کا درس لیا۔ 1960ء میں دینی علوم کی تحصیل سے فراغت پائی اور پنجاب یونیورسٹی سے عربی میں ’’بی اے اونرز‘‘ کی ڈگری حاصل کی۔ پھر کراچی یونیورسٹی سے لاء کا امتحا...
مختلف احادیث رسول اللہﷺ میں دجال اور علامات قیامت کا تذکرہ آیا ہے۔ہر دور کے علماء نے ان کی تفہیم ، تشریح اور تطبیق کا اپنا اپنا طریقہ اپنا یا ہے۔اسی طرح موجودہ دور میں بھی درحقیقت بہت زیادہ فتنے رونما ہورہے ہیں۔ان فتنوں نے ایک لحاظ سے پوری انسانیت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔دوسری طرف نصوص شریعت بھی مختلف طرح کے فتنوں کی طرف نشاندہی کرتی ہیں۔ ہر دور میں یہ ایک نازک مسلہ رہا ہے کہ نصوص شریعت کا حالات پر انطباق کیسے کیاجائے۔علمانے اپنے فرض منصبی سے عہدہ برآں ہوتے ہوئے اس نازک موضوع پر اپنی اپنی آرا کا اظہار کیا ہے۔ ہر ایک کی مختلف رائے بھی ہو سکتی ہے۔رسول اللہﷺ کی طرف سے علامات قیامت کے حوالے سے دی گئی پیشین گوئیوں کا انطباق انتہائی کھٹن اور حساس مسلہ ہے۔ چنانچہ موجودہ دور میں اس تناظر میں کئی ایک فکری رجحانات سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے کچھ انتہا پسندانہ بھی ہیں۔جبکہ زیر نظر کتا ب میں مصنف موصوف نے اسی احتیاط کو سامنے رکھتے ہوئے تطبیق کی کوشش تو کی ہے لیکن اپنی کسی بھی رائے کو حتمی نہیں کہا۔ البتہ ج...
مولانا عبد الرحمن کیلانی کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں، انکی علمی و تحقیقی کتب ہی ان کا مکمل تعارف ہیں۔ موصوف جس موضوع پر بھی قلم اٹھاتے ہیں اس کا حق ادا کر دیتے ہیں، مولانا كيلانى اسلامى اور دينى ادب كے پختہ كارقلم كار تھے ۔کتب کے علاوہ ان کے بیسیوں علمی وتحقیقی مقالات ملک کے معروف علمی رسائل وجرائد(ماہنامہ محدث، ترجمان الحدیث ، سہ ماہی منہاج لاہور وغیرہ ) میں شائع ہوئے ان كى بيشتر تاليفات اہل علم وبصيرت سے خراج تحسين پا چکی ہیں۔مولانا کیلانی نےفوج کی سرکاری ملازمت سے استعفی کے بعد کتابت کو بطورِ پیشہ اختیار کیا۔ آپ عربی ،اردو کے بڑے عمدہ کاتب تھے۔١٩٤٧ء سے ١٩٦٥ء تک اردو کتابت کی اور اس وقت کے سب سے بہتر ادارے ، فیروز سنز سے منسلک رہے ۔١٩٦٥ء میں قرآن مجید کی کتابت شروع کی اور تاج کمپنی کے لئے کام کرتے رہے ۔تقریباپچاس قرآن کریم کی انہوں نے کتابت کی ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ١٩٧٢ء میں حج کرنے گئے تو مکی سورتوں کی کتابت باب بلال(مسجد حرام ) میں بیٹھ کر اور مد...
شرعی اعتبار سے کسی غیرمسلم کا مسلمانوں کی مساجد میں (سوائے مسجد حرام کے)داخل ہونا جائز ہے ۔جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے ثمامہ بن اثال کو اسلام لانے سے پہلے مسجد نبوی میں رسی سے باندھ دیا تھا۔ اسی طرح ثقیف اور نجران کا وفد اسلام لانے سے پہلے مسجد میں داخل ہواتھا۔ اگر ساتھ میں انہیں مسجد کے آداب بتا دئیے جائیں توزیادہ بہتر ہے تاکہ وہ مسجد کے تقدس کی پامالی نہ کرے مثلا ساتر لباس پہن کر مسجد آنا، مسجد میں گندگی نہ پھیلانا، یہاں گندی بات نہ کرنا وغیرہ ۔ اور رہی بات مسجد کے تقدس کی تو مسجد کا تقدس ہر حال میں قائم رکھنا چاہیے وہ مسلم کے لیے ہو یا غیر مسلم کے لیے ، اللہ کے گھروں میں پاکیزگی اور قرآن و شریعت کے دائرے کو مدعوکار رکھتے ہوئے داخل ہونا چاہیے۔شرعی طور پر مقبول ضروریات میں عمومی طور پر درج ذیل ضروریات ہیں ۔ اسلام کی طرف رغبت دلانے کے لیے کسی کافر کو مسجد میں داخل کرنا ، اور رکھنا ،مسلمان امام ، یا قاضی سے اپنے فیصلے کروانے کے لیے کافر کا مسجد میں داخل ہونا،مسلمان امام ، یا قاضی ، یا حاکم سے ملاقات کے لیے کافر کا مسجد میں داخل ہونا،لیکن اس بات...
بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ ’فرشتہ اندھے کے روپ میں‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں بچوں کی تربیت کے لیے متعدد کہانیاں رقم کی گئی ہیں۔ ان کہانیوں میں موت کے پیچھے پیچھے، 100 جانوں کا قاتل، اللہ کی اونٹنی، بوڑھا بیٹا، اذان کیسے شروع ہوئی اور جب فرشتہ بھیس بدل کر آ گیاقابل ذکر ہیں۔اگر ہم بچوں کو ویڈیو گیمز اور کارٹونز کا رسیا بنانے کے بجائے اس قسم کی کتب کی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو اس کےبہت اچھے ثمرات جلد ہی نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔(ع۔م)
صحابہ کرامؓ کی عظمت کیلئے یہ بات ہی کافی ہے کہ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے ان کو اس دنیا میں ہی اپنی رضا و خوشنودگی کی خوشخبری سنا دی تھی۔ قرآن کریم نے بھی ان کو ’’خیر امت‘‘ اور ’’امت وسط‘‘ سے تعبیر کیا ہےصحابہ کرامؓ اپنے باہمی مشاجرات و اختلافات کے باوجود عادل و صادق اور امت کے ھدی خواں ہیں۔ تمام اہل سنت اور سلف امت کے نزدیک عامۃ الناس کو ایسے مباحث و مسائل کو زیر بحث لانے سے گریز کرنا چاہیے جو مشاجرات صحابہ و اختلافات صحابہ پر مشتمل ہوں۔اس موضوع پر محقق دوراں مولاناارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی کتاب بعنوان ’’ مشاجرات صحابہ ؓ اور سلف کا موقف‘‘خاص علمی تناظر میں لکھی گئی ہے مولانا اثری صاحب نےاس کتاب میں صرف مشاجرات صحابہ کے حوالے سے ائمہ و فقہاء کے اقوال و آراء اور فتاویٰ جات کو نقل کیا گیا ہے۔ زیر نظرکتاب’’جدید سبائی گروہ کا علمی تعاقب‘‘معروف مجلہ ماہنامہ ’’صفدر‘‘ میں مشاجرات صحابہ سے متع...
صحابہ کرام اس امت کے سب سے افضل واعلی لوگ تھے ،انہوں نے نبی کریم ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام تمام کے تمام عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام کے بارے میں اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔نبی کریم ﷺ کے ان صحابہ کرام میں سے بعض صحابہ کرام ایسے بھی ہیں جن کی جرات وپامردی،عزم واستقلال اوراستقامت نے میدان جہاد میں جان اپنی ہتھیلی پر رکھ کر بہادری کی لازوال داستانیں رقم کیں،اور اپنے خون کی سرخی سے اسلام کے پودے کو تناور درخت بنایا۔ زیر تبصرہ کتاب "جرنیل صحابہ" جماعت اہلحدیث کے نامور صاحب قلم اور ادیب محترم مولانا محمود احمد غضنفر کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے پچیس صاحب عزی...
مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرمﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے اللہ اور رسولﷺ کی اطاعت عقائد، عبادات، معاملات، اخلاق کردار ہر الغرض ہر میدان میں قرآن واحادیث کو پڑھنے پڑھانے سیکھنے سکھانے اور اس پر عمل پیرا ہونےکی صورت میں ہوسکتی ہے مسلمانوں کو عملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اور سلسلے میں صحابہ کرام کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبیﷺ نے بھی اختلافات کی صورت میں سنت نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھامنے کی تلقین کی ہے جب مسلمان سنت نبویہ اور خلفائے راشدین کے طرز ِعمل کو چھوڑ دیں گے تو وہ دین میں نئے نئے کام ایجاد کرکے بدعات میں ڈوب جائیں گے اور سیدھے راستے سے بھٹک جائیں گے یہی حال اس وقت مسلمانوں کا ہے۔ متازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبیﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبیﷺ ا...
اللہ تعالی نے حضور نبی کریم ﷺ پر اپنے دین کو مکمل کر دیا- آپ ﷺ کی وفات کے بعد جو شخص دین میں نیا کام کرے گا وہ بدعت کے زمرے میں آئے گا-دنیا کے مختلف ممالک میں حضور نبی کریم ﷺ کے یوم پیدائش پر ''جشن عید میلاد النبی'' کے نام سے بدعات وخرافات کا بازار گرم کیا جاتا ہے –اس جشن عید میلاد کی شرعی حیثیت کیاہے؟ یہ خطرناک بدعت اس امت کے اندر کہاں سے در آئی؟ اور اس کے در پردہ مقاصد کیا ہیں؟زیر نظر کتاب میں مصنف نے اس طرح کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئےاس بدعت کے ایجاد کرنے والوں کے مکروہ چہروں سے نقاب کشائی کی ہے-
اللہ تعالی نے حضور نبی کریم ﷺ پر اپنے دین کو مکمل کر دیا- آپ ﷺ کی وفات کے بعد جو شخص دین میں نیا کام کرے گا وہ بدعت کے زمرے میں آئے گا-دنیا کے مختلف ممالک میں حضور نبی کریم ﷺ کے یوم پیدائش پر ''جشن عید میلاد النبی'' کے نام سے بدعات وخرافات کا بازار گرم کیا جاتا ہے –اس جشن عید میلاد کی شرعی حیثیت کیاہے؟ یہ خطرناک بدعت اس امت کے اندر کہاں سے در آئی؟ اور اس کے در پردہ مقاصد کیا ہیں؟زیر نظر کتاب میں مصنف نے اس طرح کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئےاس بدعت کے ایجاد کرنے والوں کے مکروہ چہروں سے نقاب کشائی کی ہے-
حضور نبی کریم ﷺ نے جس قدر بدعات کی مذمت کی ہے ، بدقسمتی سے امت مسلمہ اسی شدومد کے ساتھ بدعات کے طوفان میں گھرتی چلی جارہی ہے-انہی میں سے ایک خطرناک بدعت آپ ﷺ کے یوم پیدائش پر عیدمیلاد النبی کا خصوصی اہتمام ہے، بہت سے نام نہاد روحانی پیشوا اپنے اپنے مفادات کی خاطر اسے ترویج دینے میں ہمہ تن مصروف ہیں-حضور نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کس تاریخ کو ہوئی؟ اور آپ کی ولادت پر جشن کا اہتمام کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ زیر نظر کتاب میں مصنف نے اس طرح کے سوالوں کے تسلی بخش جواب دیتے ہوئے صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور آئمہ کرام کا اس جشن کے حوالے سے مؤقف واضح کیا ہے- کتاب کے آخر میں جشن میلاد النبی منانے والوں کے تمام دلائل کا کتاب وسنت کی روشنی میں تفصیلی رد کیا گیا ہے -
حضور نبی کریم ﷺ نے جس قدر بدعات کی مذمت کی ہے ، بدقسمتی سے امت مسلمہ اسی شدومد کے ساتھ بدعات کے طوفان میں گھرتی چلی جارہی ہے-انہی میں سے ایک خطرناک بدعت آپ ﷺ کے یوم پیدائش پر عیدمیلاد النبی کا خصوصی اہتمام ہے، بہت سے نام نہاد روحانی پیشوا اپنے اپنے مفادات کی خاطر اسے ترویج دینے میں ہمہ تن مصروف ہیں-حضور نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کس تاریخ کو ہوئی؟ اور آپ کی ولادت پر جشن کا اہتمام کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ زیر نظر کتاب میں مصنف نے اس طرح کے سوالوں کے تسلی بخش جواب دیتے ہوئے صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور آئمہ کرام کا اس جشن کے حوالے سے مؤقف واضح کیا ہے- کتاب کے آخر میں جشن میلاد النبی منانے والوں کے تمام دلائل کا کتاب وسنت کی روشنی میں تفصیلی رد کیا گیا ہے -
حضور سرورکائنات ﷺ کواللہ تعالیٰ نے تمام جہان والوں کےلیے رحمت بنا کر بھیجا ہے اور آپ کی اس رحمت کافیضان انسانی زندگی کے کسی ایک ہی پہلو تک محدود نہیں بلکہ یہ انسان کی زندگی کے ہر پہلو ، انفرادی اوراجتماعی پر ہر لمحے محیط ہے ۔ اس رحمت کاایک رخ تو آپ کی کرم نوازی اور اخلاق واعمال حسنہ کی تعلیم وتلقین ہے جس کا منبع ومصدر آپ ﷺ کے دل کی نرمی اور رافت ہے لیکن دوسرا رخ اعمال سئیہ پر گرفت اور اظہار ِناراضگی ہے ۔اگر پہلے رخ کو حضور ﷺ کے جمالِ رحمت کانام دیا جاسکتا ہے تو دوسرے رخ کو جلالِ رحمت سےموسوم کیاجاسکتا ہے۔ آپ ﷺکاجمال اور جلال دونوں ہی انسانوں کے لیے رحمت کے مظہر ہیں۔رسول اللہ کی ذات مبارکہ بہترین نمونہ ہیں۔ آپ کی زندگی کا ہر گوشہ حسین ہے اور شان جمالی کی طرح شان جلالی کی کرنیں بھی پوری کائنات کو منور کررہی ہیں۔آپ کا چہرۂ انور اس وقت غصے سےسرخ ہوجاتا جب اللہ تعالیٰ کے کسی حکم کو پامال کیا جاتا یا کوئی نامعقول سوال کیا جاتا۔ زیر نظر کتا ب’’جلال نبوی ﷺ‘‘ ماہر معاشیات  ...
دینِ اسلام کاابلاغ او راس کی نشر واشاعت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ لہذا اس انعام الٰہی کی وجہ سےایک عام مسلمان کی ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں کہ اصلاحِ انسانیت کےلیے اللہ تعالیٰ نےامت مسلمہ کو ہی منتخب فرمایا ۔اور ہر دور میں مسلمانوں نےاپنی ذمہ داریوں کومحسوس کیا اور دین کی نشر واشاعت میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔دور ِحاضر میں ہر محاذ پر ملت کفر مسلمانوں پر حملہ آور ہے او راسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ اور نفرت انگیز رویہ اپنائے ہوئےہیں او ر آئے دن نعوذ باللہ پیغمبر اسلام کی ذات کوہدف تنقید کا نشانہ بنا کر انٹرنیشنل میڈیا کے ذریعے اس کی خوب تشہیر کی جاتی ہے۔ تو یقینا ایسی صورت حال میں رحمت کائناتﷺ کےاخلاقِ عالیہ اور آپﷺ کےپاکیزہ کردار اور سیرت کے روشن ،چمکتے اور دمکتے واقعات کو دنیا میں عام کرنے کی شدید ضرورت ہے تاکہ اسے پڑھ کر امت مسلمہ اپنے پیارے نبیﷺ کے اخلاق حسنہ اور اوصاف حمیدہ سے آگا ہ ہوسکے اور آپ کی سیرت وکردارکوروشنی میں اپنی آنے والی نسل کی تربیت کر سکے ۔ زیر نظر کتاب ’’جمال مصطفیٰ‘‘ مولانا محمد صادق سیالکو...
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ جمال سیرت ‘‘ڈاکٹر عقیل احمد صاحب کی تصنیف ہے ۔انہوں نے کتاب میں سیرت رسول اکرمﷺ کا موضوعاتی مطالعہ پیش کرتے ہوئے سیرت طیبہ کے حوالے سے صرف بارہ موضوعات کا انتخاب کیا ہے ۔جن میں پہلے دو ک...
دینِ اسلام کاابلاغ او راس کی نشر واشاعت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ لہذا اس انعام الٰہی کی وجہ سےایک عام مسلمان کی ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں کہ اصلاحِ انسانیت کےلیے اللہ تعالیٰ نےامت مسلمہ کو ہی منتخب فرمایا ۔اور ہر دور میں مسلمانوں نےاپنی ذمہ داریوں کومحسوس کیا اور دین کی نشر واشاعت میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔دور ِحاضر میں ہر محاذ پر ملت کفر مسلمانوں پر حملہ آور ہے او راسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ اور نفرت انگیز رویہ اپنائے ہوئےہیں او ر آئے دن نعوذ باللہ پیغمبر اسلام کی ذات کوہدف تنقید کا نشانہ بنا کر انٹرنیشنل میڈیا کے ذریعے اس کی خوب تشہیر کی جاتی ہے۔ تو یقینا ایسی صورت حال میں رحمت کائناتﷺ کےاخلاقِ عالیہ اور آپﷺ کےپاکیزہ کردار اور سیرت کے روشن ،چمکتے اور دمکتے واقعات کو دنیا میں عام کرنے کی شدید ضرورت ہے تاکہ اسے پڑھ کر امت مسلمہ اپنے پیارے نبیﷺ کے اخلاق حسنہ اور اوصاف حمیدہ سے آگا ہ ہوسکے ...
بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ محترم مائل خیر آبادی نے اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے بچوں کے لیے کہانیوں کے انداز میں تاریخ کے سچے واقعات قلمبند کیے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’جناتی کنواں‘ کے نام سے مرتب کی گئی ہے جس میں بچوں کے لیے بہت سی دلچسپ اور مزیدار کہانیاں لکھی گئی ہیں۔ اگر ہم بچوں کو ویڈیو گیمز اور کارٹونز کا رسیا بنانے کے بجائے اس قسم کی کتب کی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو اس کےبہت اچھے ثمرات جلد ہی نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔(ع۔م)
جنرل محمد ضیاء الحق) 12 ؍اگست 1924ء تا 17 ؍اگست 1988ء) پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ تھے جنہوں نے 1977ء میں اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ کر مارشل لاء لگایا اور بعد ازاں صدارت کا عہدہ سنبھالا۔ وہ تا دم وفات، سپاہ سالار اور صدرات، دونوں عہدوں پر فائز رہے۔موصوف 1924ء میں جالندھر میں ایک غریب کسان محمد اکبر کے ہاں پیدا ہوئے۔ جالندھر اور دہلی میں تعلیم حاصل کی۔ سن 1945ء میں فوج میں کمیشن ملا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران برما ، ملایا اور انڈونیشیا میں خدمات انجام دیں۔ پاکستان کی آزادی کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آگئے۔ 1964ء میں لیفٹینٹ کرنل کے عہدے پر ترقی پائی اور سٹاف کالج کوئٹہ میں انسٹرکٹر مقرر ہوئے۔ 1960ء تا 1968ء ایک کیولر رجمنٹ کی قیادت کی۔ اردن کی شاہی افواج میں خدمات انجام دیں ، مئی 1969ء میں آرمرڈ ڈویژن کا کرنل سٹاف اور پھر بریگیڈیر بنا دیا گیا۔ 1973ء میں میجر جنرل اور اپریل 1975ء میں لیفٹنٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر کور کمانڈر بنا دیا گیا۔ یکم مارچ 1976ء کو جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر پاکستان آرمی کے چیف آف سٹاف مقرر ہو...
امت مسلمہ کے زوال کے سلسلے میں کوئی حتمی یا یقینی بات متعین طور سے نہیں کہی جاسکتی کہ اس کا زوال کب شروع ہوا۔ البتہ محققین کی رائے کے مطابق شروع دور سے ہی عروج وزوال کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ بارہویں صدی کے اواخر میں جب مسلمانوں کا سیاسی وعسکری زوال سامنے آیا، اور پھر تحقیق وتصنیف، اجتہاد وحرکت اور نئی دریافتوں اور ایجادوں کی راہ چھوڑ کر امت مسلمہ جمود وتعطل کا شکار ہوتی چلی گئی، اور اس کے نتیجے میں مسلسل پسماندگی میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ اس امت کا تنزل ہر میدان میں ہوا، سائنس، ٹکنالوجی، صنعت کاری، تہذیب وثقافت، علوم وفنون اور ادب وآرٹ وغیرہ وغیرہ۔ یہاں تک کہ ایک ترقی یافتہ قوم کی حالت یہ ہوگئی کہ وہ ثریا سے تحت الثری تک پہنچ گئی اور ہر میدان میں ذلیل وخوار ہوکر رہ گئی۔قوموں کا عروج وزوال قوم کے افراد پر منحصر ہوتا ہے، جب کسی قوم کے افراد بیدار ہوتے ہیں تو وہ قوم ترقی کرتی ہے، اور جب اس کے افراد غفلت کا شکار ہوجاتے ہیں تو اس قوم کو بھی پسماندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " جنوبی ایشیا میں مسلم بیداری کے سو سال " محترم...
لیفٹیننٹ کرنل (ر) اشفاق حسین کا نام ادبی حلقوں میں کافی مشہور ہے ۔موصوف نے پنجاب یونیورسٹی سے صحافت اور انگریزی ادب میں ایم اے کرنے علاوہ نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز سے عربی میں ایڈوانس لیول انٹر پر یٹرشپ کے ڈپلومہ ہولڈر ہیں ۔اور تقریباً 29 سال پاک فوج سے وابستہ بھی رہے ، کالج آف آرمی ایجوکیشن،اپرٹوپا اور ملٹری کا لج جہلم میں تدریسی فرائض انجام دینے کے علاوہ سعودی عرب میں بطور مترجم بھی تعینات رہے ، انہوں نے کئی شہرہ آفاق کتابیں تصنیف کی ہیں جن میں طنز ومزاح کی شگفتہ کتابیں، جنٹلمین بسم اللہ ، جنٹلمین الحمد للہ ، جنٹلمین اللہ اللہ اور جنٹلمین سبحان اللہ ، جنٹل مین فی ارض اللہ شامل ہیں ۔ جینٹل مین سیریز کرنل (ر) اشفاق حسین صاحب کی خود نوشت ہے۔ یہ کتابیں ایک فوجی کی زندگی کی عکاسی کرتی ہیں۔ ان میں مزاح سے بھرپور، اور کچھ رلا دینے والے اقتباسات بھی۔ ہوشربا انکشافات بھی ہیں ۔کرنل اشفاق حسین کی زیر نظر کتاب ’’
ہندوستان کی تحریک آزادی کوعلمائے کرام نے جہاد کا نام دیا تھا، 1857ء میں علامہ فضل حق خیر آبادی، مولانا لیاقت اللہ الہٰ آبادی، مولانا احمد اللہ مدراسی وغیرہ نے فتویٰ جہاد دیا اور اس کی خوب تشہیرپورے ملک میں کی جس سے پورے ملک میں آزادی کی لہر دوڑ گئی۔ علماے کرام کے ساتھ ساتھ عام مسلمانوں نے بھی اس جنگ آزادی میں دل و جان سے حصہ لیا اور انتہائی درجہ کی تکلیفیں برداشت کیں اور ہزاروں علماے کرام کو انگریزوں نے جوش انتقام میں پھانسی پر لٹکا دیا اور علما نے بڑے عزم و حوصلہ سے مسکراتے ہوئے پھانسی کے پھندوں کو قبول کر لیا تب جاکر 14؍ اگست 1947ء کو ہندوستان کو آزادی ملی۔ اور آج ہم ہندوستان کی کھلی فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’جنگ آزادی کےمسلم مجاہدین ‘‘ضامن علی خاں کی مرتب شدہ ہے فاضلم مرتب نے اس کتاب میں1857ء کی جنگ آزادی میں حصہ لینے والی معروف شخصیات کے علاوہ سیکڑوں غیر معروف مسلم مجاہدین کا تذکرہ کیا ہے۔(م۔ا)
انسانی زندگی کے آخری لمحات کوزندگی کے درد انگیز خلاصے سے تعبیر کیا جاتا ہے اس وقت بچپن سےلے کر اس آخری لمحے کےتمام بھلے اور برے اعمال پردۂ سکرین کی طرح آنکھوں کے سامنے نمودار ہونے لگتے ہیں ان اعمال کے مناظر کو دیکھ کر کبھی تو بے ساختہ انسان کی زبان سےدرد وعبرت کےچند جملے نکل جاتے ہیں اور کبھی یاس وحسرت کےچند آنسوں آنکھ سےٹپک پڑتے ہیں ۔اچھی موت اور خاتمہ بالایمان بہت بڑی دولت ہے ۔بالخصوص حالت سجدہ کی موت بڑی خوش نصیبی اور سعادت کی بات ہے ۔کیونکہ سجدہ دعا کی قبولیت کا محل ہے ۔ کتنا خوش نصیب ہے وہ شخص جو سجدے میں اپنے رب سے گناہوں کی معافی مانگتا ہوا ،رب کی انابت کرتا ہوا اور اس کی طرف اپنے فقر کا اظہار کرتا ہوا فوت ہوجائے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ جوحالت سجدہ میں وفات پاگئے ‘‘ محترم جناب موہب الرحیم کی مرتب شدہ ہے ۔مرتب موصوف نے تاریخ اور رجال کی کی متعدد کتب سے استفادہ کر کے ایسے لوگوں کااس کتاب میں بحوالہ تذکرہ کیا ہے جو جالت سجدہ میں اپنے خالق حقیقی سےجاملے۔اولاً یہ کتاب نو اقساط میں ہفت روزہ الاعتصام میں شائع ہوئی بعد بعد ازاں اسے کتابی...
اِسلام نے اشخاص کی انفرادی اصلاح کو کافی نہیں سمجھا ہے بلکہ معاشرے اور ریاست کی اصلاح کو کلیدی اہمیت دی ہے۔ اسی طرح اسلام کے نزدیک صرف باطن کی درستگی کااہتمام کافی نہیں بلکہ ظاہر کی طرف توجہ بھی ضروری ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی اور تربیت کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ پر کیا گیا۔۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ وتربیت کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ اپنے اہل خانہ او رزیر کفالت افراد کی دینی اور اخلاقی تربیت ایک اہم دینی فریضہ او رذمہ داری ہے جس کے متعلق قیامت کےدن ہر شخص جواب دہ ہوگا ۔دعوت وتبلیع اور اصلاح امت کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ جوامع السیرۃ ‘‘ امام ابن حزم ظاہر کی ہے جس کا اردو ترجمہ محمد سردار احمد نے انتہائی عمدہ اسلوب میں کیا ہے۔ اس کتاب میں نبی ﷺ کی احادیث مبارکہ قرآن مجید کی تفسیر اور آپ کی حیات اقدس کی تعبیر و تصویر ہیں۔ یہ رشد و ہدیت کا منبع ہیں۔ ان کا بار بار مطالعہ کرنا اہنیں سمجھنا اور...
دور حاضرمیں حادثہ کربلا کے موضوع پر کچھ لکھنا یابولنا بڑا نازک او ر مشکل کام ہے، کیوں کہ اس بارے بہت افراط وتفریط پایا جاتا ہے ۔سانحۂ کربلا اسلامی تاریخ کا ایک انتہائی المناک باب ہے۔ اس سانحۂ کے بعد ایک گروہ یزید بن معاویہ کو لگاتار برا بھلاکہنے پر مصر ہے۔جبکہ دوسری جانب یزید کے جنتی ہونے کےبارے میں نبی ﷺ کی اس بشارت کا تذکرہ کیا جاتاہے، جس میں شہر قیصرکی طرف سب سے پہلے حملہ آور لشکر کےمغفور لہم ہونے کی خوشخبری دی گئی ہے۔ ائمہ اسلا ف میں سےامام ابن تیمیہ،حافظ ابن حجر ،علامہ قسطلانی ، ابن کثیر وغیرہ نے یزید ین معاویہ کو اس پہلے لشکر کا سالار قرار دیا ہے، جس نے تاریخ اسلامی میں سب سے پہلے قسطنطنیہ پر حملہ کیا ہے تھا۔زیر تبصرہ کتاب مؤلف کا وہ خطاب ہے، جوانہوں نے جامع مسجد اہل حدیث ممبئ میں ارشاد فرمایا تھا۔جسے احباب کے اصرار پر کتابی شکل میں شائع کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے تاریخی لحاظ سے اس موض...