دعوت دین کی سرگرمیوں میں سے ایک نبی کریم ﷺکے وہ مبارک خطوط بھی ہیں جو آپﷺ نے مختلف ممالک کے سربراہان کو بھیجے اور انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ان خطوط میں سے بعض خطوط آج بھی مختلف مقامات پر محفوظ ہیں۔آپ ﷺ کی طرف سے روانہ کئے گئے ان تمام خطوط پر مہر نبوت ثبت تھی۔مورخین کا اس بات پر اختلاف ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ خطوط کب روانہ کئےتاہم اکثریت کا خیال ہے کہ یہ 6ھ یعنی صلح حدیبیہ کے بعد لکھے گئے۔مورخین نے ان کی تعداد میں بھی اختلاف کیا ہے تاہم تاریخ کی کتابوں سے ہمیں 22 ایسے خطوط کا حوالہ ملتا ہے جو آپ ﷺ نے مختلف سربراہان مملکت کی طرف روانہ کئے۔صلح حدیبیہ کے بعد نبی کریم ﷺ نے 6 صحابہ کرام کو منتخب کیا اور انہیں 6 ممالک کے سربراہان کی طرف روانہ کیا۔ زیر تبصرہ کتابچہ" مکاتیب النبیﷺ " محترم عبد الستار خان کی تحقیق وتدوین ہے ،جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ نے انہی خطوط کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔اور ساتھ ہی ساتھ ان خطوط کی تصاویر بھی شائع کر دی ہیں تاکہ علم کے لئے باعث اشتیاق ہوں۔ اللہ تعالی مولف کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔ قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب متنوع انداز میں لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "مکالمات نبوی ﷺ "حضرت مولانا ابو یحیی امام خان نوشھروی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کے مختلف مکالمات ،جو آپ...
مکہ مکرمہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہﷺ کو سب شہروں سےزیادہ محبوب ہے ۔ مسلمانوں کا قبلہ اوران کی دلی محبت کا مرکز ہے حج کا مرکز اورباہمی ملاقات وتعلقات کی آماجگاہ ہے ۔ روزِ اول سے اللہ تعالیٰ نے اس کی تعظیم کے پیش نظر اسے حرم قرار دے دیا تھا۔ اس میں ’’کعبہ‘‘ ہے جو روئے زمین پر اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے بنایا جانے والا سب سےپہلا گھر ہے ۔ اس قدیم گھر کی وجہ سےاس علاقے کو حرم کا درجہ ملا ہے۔ اوراس کی ہر چیز کو امن وامان حاصل ہے ۔ حتیٰ کہ یہاں کے درختوں اور دوسری خورد ونباتات کوبھی کاٹا نہیں جاسکتا۔ یہاں کے پرندوں اور جانوروں کوڈرا کر بھگایا نہیں جاسکتا۔ اس جگہ کا ثواب دوسرےمقامات سے کئی گناہ افضل ہے۔ یہاں کی ایک نماز ایک لاکھ نماز کا درجہ رکھتی ہے۔ مکہ مکرمہ کو عظمت، حرمت او رامان سب کچھ کعبہ کی برکت سےملا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’مکہ مکرمہ کے چند تاریخی واقعات‘‘ امتیاز احمد کی ہے۔جس میں مکہ مکرمہ کے چند تاریخی واقعات کو نہایت اختصار کے ساتھ بیان کیا ہے، تا کہ حج و عمرہ کے دوران مسلمان یہ سمجھ سکیں کہ امت مسلمہ کی ب...
پورس پنجاب کا نامور حکمران۔ اس کی ریاست دریائے جہلم اور چناب کے درمیان واقع تھی۔ جہلم کے پار ٹیکسلا پر راجا امبھی حکمران تھا۔ پورس اور امبھی ایک دوسرے کے دشمن تھے۔ سکندر اعظم نے ہندوستان پر 327 ق م میں حملہ کیا تو امبھی نے محض پورس سے مخاصمت کی بنا پر سکندر کی اطاعت قبول کی اور سات سو مسلح اور تین ہزار پیادہ فوج اس کی کمان میں دے دی۔ نیز بہت زرو جواہر بھی نذر کیا۔ پورس نے سکندر کی اطاعت قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ اور فوج لے کر جہلم کے کنارے پہنچا۔ رات کی تاریکی میں سکندر کی فوج نے دریا عبور کرکے، اچانک حملہ کر دیا۔ پورس کے جنگی ہاتھی بوکھلا گئے اور انھوں نے اپنی ہی فوج کو روند ڈالا۔ پورس کو شکست ہوئی وہ گرفتار ہو کر سکندر کے سامنے پیش ہوا تو سکندر نے پوچھا ’’اب تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا جائے؟‘‘ پورس نے بڑی بہادری سے جواب دیا ’’جو سلوک ایک بادشاہ کو دوسرے بادشاہ کے ساتھ کرنا چاہیے۔ سکندر اس جوب سے خوش ہوا اور پورس کی ریاست اسے واپس کر دی ۔ زیر نظر کتاب ’’ مہاراجا پورس ‘‘ بدھا پرکاش کی انگریزی ...
شیخ الکل فی الکل شمس العلما، استاذالاساتذہ سید میاں محمد نذیر حسین محدث دہلوی حسینی حسنی بہاروی ہندی(۱) برصغیر پاک وہند کی عظیم المرتبت شخصیت ہی نہیں بلکہ اپنے دور میں شیخ العرب و العجم، نابغہ روز گار فردِ وحید تھے۔ آپ کی حیات و خدمات کا احاطہ ایک مضمون میں ناممکن ہے۔ بلاشک و شبہ اب تک عظیم اہل قلم نے اپنی تحریروں میں حضرت محدث دہلوی کی حیات وصفات کے کئی پنہاں گوشے نمایاں کئے ہیں۔ زیرنظر مضمون میں بھی خدماتِ حدیث کی تاریخ میں جھانکنے کی کوشش کی گئی ہے۔ تاریخ کے دامن میں کتنی جلیل القدر شخصیات ہیں جو اپنی ذات میں انجمن تھیں، انہوں نے زندگی کے ہر شعبے میں گرانقدر خدمات انجام دیں جو ہماری تاریخ کا بیش قیمت سرمایہ ہے۔ بالخصوص خدمت ِحدیث کے حوالہ سے برصغیر پاک و ہند کے عظیم مجتہد، امام وفقیہ، مفسر ومحدث سید میاں محمد نذیر حسین حسنی حسینی ہندی بہاروی دہلوی جن کا سلسلہ نسب حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ملتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’میاں نذیر حسین محدث دہلوی چند الزامات کا تحقیقی جائزہ‘‘مولانا رفیع احمد مدنی کی ہے۔جس میں میاں صاحب سے متعلق چند گھن...
اس کتاب کے مصنف جمیل زینو شام کے شہر حلب میں پیداہوئے اور وہیں پلے بڑھے آپ کا تعلق صوفیت کے متعدد طریقوں کے ساتھ رہا اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ کو توحید کی سیدھی راہ نصیب فرمائی۔ زیر نظر کتاب میں محترم جمیل زینو نے اپنے ہدایت کی جانب سفر کو کسی لگی لپٹی کے بغیر بیان کردیا ہے۔ مصنف کے بقول یہ داستان رقم کرنے کا مقصد یہ ہے کہ شاید پڑھنے والے کو اس میں نصیحت اور سبق مل جائے کہ جو اس کے لیے باطل سے حق کی پہچان کرنےمیں ممدو معاون ثابت ہو۔ شیخ صاحب نے اپنی داستان کو قرآن و سنت کے مضبوط اور قوی دلائل کے ساتھ بھی آراستہ کیاہے تاکہ پڑھنے والے کی ہرمسئلہ میں مکمل تشفی ہوتی چلی جائے۔ محترم ابن لعل دین نے مصنف کے مؤقف کو وضاحت سے بیان کرنے کے لیے فٹ
یہ کتاب جو آپ پڑھنے جا رہے ہیں بنیادی طور پر ایسے محیر العقول لیکن حقیقی واقعات پر مشتمل ہے جو اس دنیا میں پیش آئے لیکن سائنسدان اور مفکرین ان کی کوئی بھی سائنسی اور عقلی توجیہ پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ یہ واقعات ’کرشمہ قدرت‘ ہیں یا پھر اکیسویں صدی کے انسان کے لیے کھلا چیلنج۔ممکن ہے آج سے کچھ عرصہ بعد سائنس اس قابل ہو جائے کہ اس کے لیے یہ سب کچھ معمہ نہ رہے بلکہ یہ عقدہ وا جائے لیکن فی الوقت دنیا بھر کے مفکرین اور سائنس دانوں کے لیے کے پاس ان سوالات کا کوئی جواب موجود نہیں۔ بچوں اور بڑوں سب کے لیے یہ کتاب دلچسپی کا باعث ہے۔ کتاب کی تیاری میں ابو عبداللہ۔ محمد طاہر نقاش کا نام رقم ہے۔ اب یہ واضح نہیں ہو رہا کہ ابو عبداللہ، محمد طاہر نقاش کا سابقہ ہے یا وہ الگ مستقل نام ہے۔ اور نہ ہی یہ بات کہیں واضح کرنا مناسب سمجھا گیا ہے۔(ع۔م)
سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ محض غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور دنیا میں مسلمانوں اور اسلام کا نام روشن کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" نامور مسلم سائنس دان " محترم حمید عسکری صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے نامور مسلم سائنس دانوں کی...
شاید ہی دنیا کا کوئی علم ایسا ہو جسے مسلمانوں نے حاصل نہ کیا ہو۔ اسی طرح سائنس کے میدان میں بھی مسلمانوں نے وہ کارہائے نمایاں انجام دیئے جو رہتی دنیا تک قائم رہیں گے۔ گوکہ آج اہل یورپ کا دعویٰ ہے کہ سائنس کی تمام تر ترقی میں صرف ان کا حصہ ہے مگر اس حقیقت سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ تجرباتی سائنس کی بنیاد مسلمانوں نے ہی رکھی ہے اور اس کا اعتراف آج کی ترقی یافتہ دنیا نے بھی کیاہے۔ اس ضمن میں ایک انگریز مصنف اپنی کتاب ’’میکنگ آف ہیومینٹی‘‘ میں لکھتا ہے:’’مسلمان عربوں نے سائنس کے شعبہ میں جو کردار داا کیا وہ حیرت انگیز دریافتوں یا انقلابی نظریات تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ آج کی ترقی یافتہ سائنس ان کی مرہون منت ہے‘‘۔علم ہیئت و فلکیات کے میدانوں میں مسلمان سائنسدانوں کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ انہوں نے یونانی فلسفے کے گرداب میں پھنسے علم الہیئت کو صحیح معنوں میں سائنسی بنیادوں پر استوار کیا۔اور مغرب کے دور جدید کی مشاہداتی فلکیات (Observational Astronomy) میں استعمال ہونے والا لفظ Almanac بھی عربی...
اگراس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد اور محنت وکوشش میں اگر غور کیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں مختلف ہیں مگر ایک مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے ’’امن وسکون کی زندگی‘‘نبی کریم ﷺاسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے ۔ اس کے نام ہی میں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔ زیر نظرکتاب ’’نبئ امن وآشتیﷺ ‘‘مولانا محمد رفیق چودھری ﷾(مصنف ومترجم ک...
رسول ِ اکرم ﷺ جس وقت دنیا میں مبعوث ہوئے اور نبوت سے سرفراز کئے گئے وہ دور دنیا کا نہایت عجیب اور تاریک ترین دور تھا، ظلم وستم، ناانصافی و حقوق تلفی، جبر وتشدد، خدافراموشی و توحید بیزاری عام تھی، اخلاق وشرافت کا بحران تھا، اور انسان ایک دوسرے کے دشمن بن کر زندگی گزارہے تھے، ہمدردی اور محبت کے جذبات، اخوت و مودت کے احساسات ختم ہوچکے تھے، معمولی باتوں پر لڑائی جھگڑااور سالہاسال تک جنگ وجدال کا سلسلہ چلتا تھا، ایسے دور میں آپ ﷺ تشریف لائے، اور پھر قرآنی تعلیمات ونبوی ہدایات کے ذریعہ دنیا کو بدلا، عرب وعجم میں انقلاب برپاکیا، عدل وانصاف کو پروان چڑھایا، حقوق کی ادائیگی کے جذبوں کو ابھارا، احترام ِ انسانیت کی تعلیم دی، قتل وغارت گری سے انسانوں کو روکا، عورتوں کومقام ومرتبہ عطاکیا، غلاموں کو عزت سے نوازا، یتیموں پر دست ِ شفقت رکھا، ایثاروقربانی، خلوص ووفاداری کے مزاج کو پیدا کیا، احسانات ِ خداوندی سے آگاہ کیا، م...
خاتم النبین ﷺ نے نبوت وبعثت کےتمام تقاضوں اور مقاصد کی انہتائی تعمیر اورکامل ترین تکمیل کردی جس کے بعد کسی اضافہ کی گنجائش نہیں ۔ ان میں سماجی اخلاق کی تکمیل واتمام بھی شامل ہے او ر اس کا ذکر حدیث نبوی ''بعثت لاتمم مكارم الاخلاق '' (میں اخلاق کےتمام مکارم کے اتمام کےلیے مبعوث کیا گیا ہوں) میں ملتا ہے۔سماجی اخلاقیات میں دوسرےابواب سےکہیں زیادہ نازک جہانِ نسواں کا باب ہے او ر اس سے بھی نازک تر مردوزن کےباہمی ارتباط اورتعلق کامعاملہ رسولﷺ نےاپنی اصلاحات واحادیث سے اس کو بھی استوار کردیا جاہلیت نے جو خرابیاں پیداکی تھی ان کو دور کیا اوراسلامی اصول واحکام کے تناظر میں اپنے خالص اسوہ سے اس کا معیار قائم فرمادیا۔ زیر نظر کتاب ڈاکٹر محمد یٰسین مظہر صدیقی﷾ کی تالیف ہے جس میں انہوں نے مکی ومدنی دور میں حیات ومعاملات کی خاطر نبی کریمﷺ کے خواتین کے گھروں میں تشریف لے جانے کے واقعات کو بیان کیا ہے۔ او راسی طر ح معاصر خواتین بھی بہت سے مقاصدِ حسنہ کی بنا پر خدمت نبوی میں حاضری دیا کرتی تھیں او رغزوات میں شامل ہوتی رہیں۔فاضل مصنف نے ان واقعات کا ذکر کرتے...
جہاد اس وقت عالمی ومقامی میڈیا ،مسلم و غیر مسلم حکمرانوں او ر نام نہاد دانشوروں کی بربریت کا نشانہ بنا ہوا ہے ۔ ستم ظریفی دیکھیے کہ اسلام کے نظریہ جہاد سےجو جتنا ناواقف ہے وہ دانش کی اتنی ہی اعلی معراج پہ براجمان ہے ۔ ہر دانش ور صغرے کبرے ملا کر اسی نتیجہ پر پہنچتا ہے کہ جہاد دہشت گردی کی نعوذباللہ بد ترین شکل ہے جس سے دنیا کا امن خطرے میں ہے۔ ناقدین جہاد کی ان مغالطہ آرائیو ں کی حقیقت سے پردہ اٹھانے کی غرض سے کی جانے والی مولانا عبدالرحمن کیلانی ؒ علیہ کی یہ کاوش نہایت مفید ہے ۔اور دفاع جہاد یا یوں کہیے کہ دفاع اسلام کی غرض سے کی جانے والی کوششوں میں ایک قابل قدر اضافہ ہے ۔ اس تالیف میں مولانا مرحوم نے نظریہ جہاد کی توضیح اور اعتراضات و شبہات کورفع کر نے کی بھر پور کوشش کی ہے جس میں وہ الحمدللہ کامیاب رہے ہیں۔اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے&nbs...
سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔سیرت نبوی ﷺ کے متعدد پہلو ہیں جن میں ایک پہلو آپ ﷺ کے سائے اور بشر ہونے کا بھی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " نبی اکرمﷺکے شب وروز "محترم خالد بن محمد...
کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی حیات مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے ۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی نہیں ہوئے&nb...
ﷲ تعالیٰ نے انسانی زندگی کے لئے غذا کو لازم قرار دیا ۔ کھانے کے آداب ہمارے نبی کریم ﷺ نے ہمیں بتائے ۔ کھانے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ کھانا کھانے سے پہلے دونوں ہاتھوں کو دھوکر کلی کریں اور نہایت عاجزی کے ساتھ دستر خوان پر بیٹھ جائیں ۔بسم اﷲ پڑھ کر سالن ڈالیں پھر دائیں ہاتھ سے روٹی کا لقمہ سالن لگا کر منہ میں ڈالیں ۔ لقمہ خوب چبا کر کھائیں ۔لقمہ درمیانہ لینا چاہیے ۔ تاکہ چبا نے میں دقت نہ ہو۔ اگر ایک برتن میں دو تین آدمی مل کر کھا رہے ہوں تو اپنے سامنے سے کھانا چاہیے۔ دوسرے کے سامنے سے لقمہ نہیں اُٹھانا چاہیے ۔اگر کھانے کے دوران چھینک آئے تو دوسری طرف چھینکو۔ کھانا مناسب مقدار میں کھانا چاہیے ۔یعنی ضرورت سے تھوڑا ساکم ہی کھا نا چاہیے۔ اگر کھاتے وقت کوئی لقمہ گر جائے تو اسے صاف کر کے کھالینا چاہیے ۔کھانا ختم کرتے ہوئے برتن کو صاف کرنا چاہیے ۔ اگر انگلیوں کے ساتھ سالن وغیرہ لگا ہو تو اسے چاٹ لینا چاہیے۔ کھانا کھا کر اﷲ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور مسنون دعاؤں میں سے کوئی ایک دعا پڑھنی چاہیے ۔ کھانا کھا کر ہاتھوں کو دھونا چاہیے۔ تولیے سے صاف کرنا چاہیے ۔ پانی کھانا ش...
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ، رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ اور قابل اتباع ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیرنظر کتاب’’ نبی رحمتﷺ کی جامع سیرت ‘‘ شيخ عبد اللد بن سلیمان المرزوق کی کتاب الوفاء للنبي المصطفٰىﷺ کا اردو ترجمہ ہے&n...
اللہ رب العزت نے امت محمدیہ کی رہنمائی کے لیے انہی میں سے ایک نبی کومبعوث فرمایا جن کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے اور اس بات کا اعلان خود اللہ رب العزت نے سورۃ الممتحنہ میں فرمایا۔ اللہ کے نبیﷺ نے ہمیں زندگی کے ہر شعبے سے متعلقہ رہنمائی دی وہ شعبہ چاہے معاشی ہو‘ سیاسی ہو یا معاشرتی۔ انسان کے لیے گھر سکون اور راحت کا منبع ہوتا ہے‘ بلکہ ابدی سعادت ایک پر سکون ازدواجی گھونسلے کی مرہون منت ہے اورآج ہم میں سے کون سا بد نصیب ہے جو اپنا پر سکون گھر آباد کرنا اور اپنی ہم مزاج بیوی کی زلفوں کے سائے میں سکون حاصل کرنا اور ایسی نیک اورلاد کا خواہش مند نہ ہو جسے دیکھ کر آنکھوں کو تسکین اور ٹھنڈک ہو‘ ایسا گھر اور ماحول تب ہی میسر ہو گا جب ہم نبیﷺ کی بتائی گئی تعلیمات کو خود سیکھیں اور اپنائیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں نبیﷺ کی گھریلو زندگی کو بیان کیا گیا ہے کیونکہ وہی ہمارے رول ماڈل ہیں اور ہمارے لیے بہترین نمونہ ہیں۔ اللہ کے نبیﷺ گھرانے تمام حوادث وواقعات ومشکلات کے باوجود ہر مردوزن کے لیے بہترین نمونہ ہیں جنکو اس کتاب کی...
سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ایک عظیم اور بابرکت موضوع ہے، جو ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔سیرت نبوی ﷺ کے متعدد پہلو ہیں جن میں ایک پہلو آپ ﷺ کے سائے اور بشر ہونے کا بھی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " نبی ر...
اللہ رب العزت نے امت محمدیہ کی رہنمائی کے لیے انہی میں سے ایک نبی کومبعوث فرمایا جن کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے اور اس بات کا اعلان خود اللہ رب العزت نے سورۃ الممتحنہ میں فرمایا۔ اللہ کے نبیﷺ نے ہمیں زندگی کے ہر شعبے سے متعلقہ رہنمائی دی وہ شعبہ چاہے معاشی ہو‘ سیاسی ہو یا معاشرتی۔اسلام کا حسن ہے کہ اس نے جزئیات میں بھی انسانیت کے راہنمائی فرمائی ہے۔ لوگوں کو شتر بے مہار نہیں چھوڑا۔ انہیں امن وسکون اور ترتیب وتنظیم سے زندگی گزارنے کے لیے بعض قواعد وضوابط کا پابند ٹھہرایا۔۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہےجس میں ان ہی قواعد وضوابط کا بیان ہے جن پر چل کر ایک معاشرہ امن وسکون کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ اس میں سونے جاگنے اور نیند سے متعلقہ احکام ومسائل کا احادیث صحیحہ کی روشنی میں بیان ہے۔ سونے کے آداب‘ سوتے وقت کے اذکار‘ رات کو بیداری‘ نماز تہجد وغیرہ عنوانات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔نبیﷺ کی راتوں کا بیان اس کتاب کا خاص موضوع ہے اسی مناسبت سے نبیﷺ کے خوابوں‘جہادی اسفار‘ ان واقعات کا بیان جن میں نبیﷺ بے ہوش ہوئے&...
دنیوی و اخروی فوز وفلاح کیلئے تعلیم و تعلم کا ذہبی سلسلہ ایک سنگ میل ہے۔حصول تعلیم سےلیکر مقاصد تعلیم تک ،متعلم کے آداب سے لیکر معلم کے اوصاف تک اور فضیلت علم سے لیکر طریقہ ہائے تعلیم تک کے تمام مراحل کے بارے ،سیرت طیبہ ہماری مکمل رہنمائی کرتی ہے۔تعلیمی میدان میں متعلمین کی نفسیات کا لحاظ رکھنا،متعلمین کا خیر مقدم کرنا،میسر تعلیمی وسائل کو بر وئے کار لانااور ہمہ وقت اسالیب تعلیم کو ملحوظ خاطر رکھنا،ایک کامیاب اور کامران معلم کے بنیادی اوصاف ہوتے ہیں۔بلا شبہ نبی کریم کی ذات ستو دہ ذکر کردہ تمام اوصاف سے متصف تھی۔زیر نظر کتاب اس حوالے سے نا قابل فر اموش ہے۔(م۔آ۔ہ)
آپﷺکی حیات طیبہ کا ہر گوشہ ہی ہمارے لئے بہترین اسوہ ہے ۔ اور انسانی زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس کے بارے میں آپﷺ کی سیرت طیبہ سے رہنمائی نہ ملتی ہو ۔ تجارت ، جنگ ، معلم ، مربی ، لیڈری ، الغرض کوئی شعبہء حیات ایسا نہیں جس کے بارے میں آپ کی سیرت طیبہ روشنی نہ ڈالتی ہو ۔ ایسے ہی آپ ﷺ کی زندگی کا ایک بہترین پہلو والد ہونا ہے ۔ اس حوالے سے آپ نے کیا فرائض سرانجام دیے ۔ اور کونسی تعلیمات دی ہیں؟ آج کے اس مصروف ترین دور میں انسان کا اپنے گھر اور بچوں کے ساتھ ایک جز وقتی سا تعلق رہ گیا ہے ۔ بچوں کی تربیت جیسے حساس پہلو سے بھی غفلت برتی جا رہی ہے ۔ محترم جناب ڈاکٹر فضل الہی صاحب نے اس حوالے سے ذمہ داری کا احساس دلانے کے لیے یہ کتاب رقم فرمائی ہے ۔ اور چونکہ ایک مسلمان اپنی زندگی تمام شعبوں میں آپ کی حیات مبارکہ سے ہی رہنمائی لیتا ہے اس وجہ سے جناب ڈاکٹر صاحب نے اس غفلت شدہ فرض کا احساس بیدار کرنے کے لیے سیرت کا ہی انتخاب فرمایا ۔ اس سلسلے میں آپ نے سترہ اصول دیے ہیں کہ اولاد کی تربیت کے لیے آپ ﷺ نے کیا طریقہ اختیار فرمایا ۔ (ع۔ح)
اسلام دين فطرت اورقیامت تک باقی رہنے والا مذہب ہے جوزندگی کےہر شعبہ کااحاطہ کرتاہے زندگی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں کہ جس کےمتعلق رسول اللہ ﷺ نے کوئی ہدایات جاری نہ کی ہوں ۔نفسیات انسانی کردار کا مطالعہ کرتی ہے رسول اللہ ﷺ نے انسانی فطرت ،کردار اور سوچ کےبارے میں بڑے واضح اور ٹھوس خیالات کااظہار کیاہے اسول خداﷺ ایک عظیم ماہر نفسیات ہیں لیکن اس طرف توجہ کم دی گئی ہے یہ پہلا موقع ہے کہ ایک جامع کتاب اس موضوع پر نبی کریم بطور ماہر نفسیات شاؔئع ہورہی ہے یہ ایک اچھوتا اور نیا خیال ہے جسے مصنفہ نے نہایت عمدہ پیرائے میں سپرد قلم کیاہے۔کتاب میں جہاں اور بہت سے دلچسپ عناوین قائم کیے ہیں وہیں شادی کے مسائل منشیات کے مسائل اور خوکشی جیسے مرض کی دوا کی طرف توجہ دلائی گئی ہے ۔
کسی بھی شخص کا ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ نبی کریمﷺ کو پوری مخلوق سے زیادہ محبت نہ کرے۔ آج امت کی بہت بڑی تعداد زبانی طور پر نبی کریمﷺسے محبت کا دم تو بھرتی ہے لیکن آنحضرتﷺ سےمحبت کی حقیقت، اس کےتقاضوں اور علامتوں سے غافل ہے۔ نبی کریمﷺ سے محبت کے ضمن میں پروفیسر ڈاکٹر فضل الٰہی نے پنےمخصوص انداز میں زیر نظر کتاب مرتب کی ہے۔ جس میں ان سوالات کےجوابات دینےکی کوشش کی گئی ہے: نبی کریمﷺ سے محبت کا حکم کیا ہے؟ نبی کریمﷺ سے محبت کے دنیا و آخرت میں کیا فوائد ہیں؟ نبی کریمﷺ سے محبت کی کیا علامات ہیں؟ صحابہ کرام آپﷺ سے محبت کی علامتوں کے اعتبار سے کیسےتھے؟ اور ہم آپﷺ سے محبت کی علامتوں کے اعتبار سے کیسے ہیں؟ اس موضوع سے متعلق گفتگو کو تین مباحث میں تقسیم کیا گیا ہے۔ مبحث اول نبی کریمﷺ کے ساتھ ساری مخلوق سے زیادہ محبت کرنے کی فرضیت، دوسری مبحث نبی کریمﷺ سے محبت کے فوائد و ثمرات اور تیسری اور آخری مبحث نبی کریمﷺ سے محبت کی علامتوں پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ کتاب کے آخر میں مصنف نے تین صفحات پر مشتمل مسلمانان عالم کو ایک تنبیہ کی ہے جس میں انھیں یہ سمجھانے کی کوشش کی...
سحر اور جادو کا مسئلہ امت مسلمہ کے مسلمہ نظریات میں سے ایک ہے۔ اس کا عارضی نبی کریمﷺ کو لاحق ہوا، پھر اللہ تعالی نے شفائے کاملہ عاجلہ نصیب فرمائی، اور اس مسئلے کا تذکرہ ان احادیث کی کتب میں موجود ہے جن کی صحت پر ائمہ جرح وتعدیل کا اتفاق واتحادہے۔لیکن طوائف مبتدعہ اور فرق ضالہ نے دسائس شیطانیہ اور وسائل طاغوتیہ کو بروئے کار لاتے ہوئے ان میں شکوک وشبہات پیدا کرنے کی مذموم کوشش کی اور عوام الناس کی گمراہی کا باعث ہو کر ضلوا واضلوا کا مصداق بن گئے۔عصر حاضر کے کئی ایک معتزلہ نے اہل سنت کے لبادے میں اپنی دسیسہ کاریوں کا تماشہ عوام الناس کے سامنے پیش کیا اور سحر علی النبی ﷺ کے مسئلہ کو اچھال کر کتب احادیث کو مخدوش ومکذوب بنانے کی مذموم کوششیں کیں۔لیکن اللہ تعالی نے ہر دور میں ایسے علماء کرام کو پیدا کیا جنہوں نے معترضین کا مسکت جواب دیا اور حق کو ثابت کر دیا۔ زیر تبصرہ کتاب" نبی کریمﷺ پر جادو کی حقیقت " قاری عصمت اللہ ثاقب ملتانی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے سحر علی النبیﷺ کے مسئلہ کو ثابت کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان خدمات ک...