عیدین کے موقع پر عید کی مبارکباد دینا اچھا عمل ہے کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی یہ عمل مروی ہے لیکن اس خوشی کے موقع پر مبارکباد کے کوئی بھی خاص الفاظ یا وقت رسول اللہ ﷺ سے مروی نہیں، بلکہ شریعت نے اسے عام عُرف و عادات پر چھوڑ دیا ہے۔ محترم جناب حافظ محمد طاہر صاحب نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’عیدین پر مبارکباد‘‘ میں اسی موضوع کے متعلق فقہی و حدیثی مطالعہ پیش کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا ہے کہ خوشی کی مناسبات و مواقع پر مبارکباد کا تعلق عادات سے ہے نہ کہ عبادات سے اور عیدین پر مبارکباد کے لیے کوئی بھی کلمات استعمال کیے جا سکتے ہیں ۔البتہ سلف صالحین سے دعائیہ کلمات کے ساتھ مبارکباد دینا ثابت ہے۔(م۔ا)
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت اور فریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکاری کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اجر و ثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے تمام كتبِ حديث و فقہ میں اس کی فضیلت اور احکام و مسائل کے متعلق ابواب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔ حدیث نبوی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔حج و عمرہ کے احکام و مسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جا چکی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ رسول اللہ ﷺ کا حج آنکھوں دیکھا حال‘‘ محترم خلیل الرحمٰن چشتی صاحب کا مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے کتاب و سنت کی روشنی میں حج کے احکام و مسائل کو مکمل حوالہ جات کے ساتھ عام فہم انداز میں پیش کیا ہ...
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت اور فریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکاری کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اجر و ثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے تمام كتبِ حديث و فقہ میں اس کی فضیلت اور احکام و مسائل کے متعلق ابواب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔حج و عمرہ کے احکام و مسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جا چکی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ حج کے احکام ‘‘ محترم خلیل الرحمٰن چشتی صاحب کا مرتب شدہ ہے انہوں نے اس کتابچہ میں حج کے چند مسنون اذکار،حج کی تین اقسام،احرام کے مسنون کام ،حالت احرام میں جائز و ناجائز امور،طواف و سعی کے مسنون ا...
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت اور فریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکاری کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اجر و ثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے اور ایک عظیم عبادت ہے اور کوئی بھی عبادت دعا کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے حج اور عمرہ دعا کرنے اور اللہ سے مانگنے کے مواقع سے بھرے ہوئے۔ حاجی کی دعائیں اللہ کے ساتھ مکالمہ ہیں اس لیے حج و عمرہ پر جانے والے احباب کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو فضول قسم کی باتوں سے دور رکھیں اور ہر وقت،چلتے پھرتے،اٹھتے بیٹھتے اور لیٹے ہوئے اللہ تعالیٰ کو یاد کریں۔ محترم خلیل الرحمٰن چشتی صاحب نے زیر نظر مختصر کتابچہ بعنوان ’’حج کے اذکار ‘‘ میں منیٰ، میدان عرفات،عرفات سے مزدلفہ آنے جانے ، رمی،قربانی ،طوافِ زیارت،اور آخری ایام میں منیٰ کے اندر قیام کے اذکار کو پیش کیا ہے۔(م۔ا)
دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسان ہر لمحہ کر سکتا ہے اور اپنے خالق و مالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کروا سکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کے آداب و شرائط کو بھی ملحوظ رکھے۔بہت سارے اہل علم نے قرآن و حدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی و چھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’دعا کی اہمیت و فضیلت اور چند اسمائے عظمیٰ‘‘ محمد طیب طاہر صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس کتا ب میں دعا کی تعریف،قرآن و سنت کی روشنی میں دعا کی اہمیت و فضیلت،دعا کے آداب ،قبولیت دعا کے اوقات بیان کرنے کے علاوہ چند ایسے اسمائے حسنیٰ بھی بیان کیے ہیں کہ جن کے ذریعے دعا قبول ہوتی ہے۔نیز دعا قبول ہونے کے چند مستند اور صحیح واقعات بھی پیش کیے ہیں ۔(م۔ا)...
نکاح کے بعد میاں بیوی دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی یہ محسوس کریں کہ ان کی ازدواجی زندگی سکون و اطمینان کے ساتھ بسر نہیں ہو سکتی اور ایک دوسرے سے جدائی کے بغیر کوئی چارہ نہیں تو اسلام انہیں ایسی بے سکونی و بے اطمینانی اور نفرت کی زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ علیحدگی کا یہ حق دونوں کو دیا گیا ہے۔مرد کے حق علیحدگی کا نام طلاق اور عورت کے حق علیحدگی کا نام خلع ہے۔ فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ نے زیر نظر کتابچہ میں خلع اور اس کے احکام و مسائل کو عام فہم انداز میں قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی شیخ مقبول احمد سلفی صاحب کی تحقیقی و تصنیفی ، دعوتی و تدرسی خدمات کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین(م۔ا)
مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کے سامنے با وضوء ہو کر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے ۔نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جو کہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمۂ توحید کے اقرار کے بعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کے دن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہو گا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر و حضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔اس لیے ہر مسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنا لازمی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نورانی نماز باتصویر ‘‘ محترم ابو عبد اللہ عابد میر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ۔نماز کے موضوع پر یہ باتصویر کتاب ایک خوبصورت کتاب ہے اس میں صحیح احادیث کی روشنی میں نماز کا...
رمضان المبارک کے روزے رکھنا اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔روزہ کے احکام و مسائل سے آ گاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام و مسائل سے لا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات و خرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کر لینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔ کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ہیں اور کئی اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام و مسائل و فضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ رمضان سے متعلق 50 سوالات ‘‘محترم ابو زید ضمیر حفظہ اللہ کی کاوش ہے ۔ جس میں انہوں نے رمضان المبارک ، روزہ سے متعلق احکام و مسائل کو سوال و جواب کی صورت میں قرآن و حدیث کی روشنی میں پیش کیا ہے ۔آمین (م۔ا)
عقل کی اہمیت عقلاً،شرعاً اور عرفاً ہر اعتبار سے ثابت ہے ۔نصوصِ شرعیہ میں جابجا عقل کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے ۔بعض محدثین نے اپنی کتب میں باقدہ عقل کی فضیلت و اہمیت پر باب باندھے ہیں جبکہ بعض نے مستقل تصانیف بھی لکھی ہیں جیسا کہ امام ابوبکر ابن ابی الدنیا کی کتاب العقل و فضله ( عقل اور اس کی فضیلت)اسلام میں عقل کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ تمام احکام شرعیہ کا مکلف و پابند صرف وہی ہے جس کے پاس عقل ہو اگر کوئی مجنون پاگل ہے اس کی عقل عارضی طور پر چلی جائے تو اسے شریعت کے احکام وقتی طور پر اٹھ جاتے ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’کیا علماء عقل کو کوئی حیثیت نہیں دیتے ؟‘‘صاحب تعلیقات سلفیہ مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ کے ایک مضمون کی کتابی صورت ہے کہ جس میں علماء پر عقل کے سلسلے میں کیے جانے والے اعتراض کا جائزہ مختصر و جامع انداز میں لیا گیا ہے۔حافظ محمد طاہر صاحب نے مضمون کی افادیت کے پیش نظر اس پر مقدمہ لکھ کر پی ڈی ایف فارمیٹ میں افادۂ عام کے لیے پیش کیا ہے یہ مضمون ’’آثارِ حنیف بھوجی...
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت اور فریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکاری کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اجر و ثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے تمام كتبِ حديث و فقہ میں اس کی فضیلت اور احکام و مسائل کے متعلق ابواب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔حج و عمرہ کے احکام و مسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جا چکی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ ایک انمول تحفہ حج و عمرہ بشکل سوال و جواب‘‘شیخ مقبول احمد سلفی کی کاوش ہے اس میں انہوں نے حج و عمرہ کے احکام و
قرآن مجید واحد ایسی کتاب ہے کہ جو پوری انسانیت کے لیے رشد و ہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والے تمام مسائل کو تفصیل سے بیان کر دیا ہے۔ قرآن و احادیث میں قرآن مجید ، حاملین ِقرآن اور تلاوت قرآن کے بہت فضائل بیان کے گئے ہیں۔حتیٰ کہ احادیث مبارکہ میں بعض سور و آیات کی تلاوت کرنے کی الگ سے فضیلت بیان کی گئی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’مفتاح النحاۃ فی فضائل السور و الآیات‘‘محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب نے اس کتاب میں سورتوں اور آیات کے صرف وہ فضائل بیان کئے ہیں جو صحیح اور ثقہ اسناد سے وارد ہوئے ہیں، ضعاف اور موضوعات سے اجتناب کیا گیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ علامہ امن پوری صاحب کی تدرسی، دعوتی ،تحقیقی و تصنیفی مساعی کو قبول فرمائے۔(م۔ا)
حوثی ایک جنگجو گروہ ہے جس کا تعلق یمن کی اقلیت زیدی شیعہ فرقے سے ہے۔یہ گروہ 1990 کی دہائی میں تشکیل پایا تھا اور اس کا مقصد اس وقت کے صدر علی عبدللہ صالح کی کرپشن کا مقابلہ کرنا تھا۔حوثیوں نے اپنا نام اس تحریک کے بانی ’حسین الحوثی‘ کے نام سے لیا ہے۔ حوثی اپنے آپ کو ’انصار اللہ‘ بھی کہتے ہیں۔سنہ 2003 میں عراق پر امریکی حملے کے بعد حوثیوں نے ’اللہ اکبر، مرگ بر امریکہ، مرگ بر اسرائیل، یہودیوں پر لعنت، اسلام کی فتح‘ کا نعرہ لگانا شروع کیا۔حوثیوں نے سنہ 2015 کی ابتدا میں یمن کے شمالی صوبے صعدہ اور اس کے بعد یمنی دار الحکومت صنعا پر بھی قبصہ کر لیا جس کے بعد صدر ہادی ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے۔یمن کے پڑوسی ملک سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کی حمایت کے ساتھ عسکری مداخلت کرتے ہوئے حوثیوں کو پسپا کر کے صدر ہادی کو دوبارہ طاقت میں لانے کی کوشش کی۔ زیر نظر کتاب ’’رافضی تنظیم حوثی‘‘ شیخ علی الصادق کی عربی کتاب ماذا تعرف عن الحوثيين؟!
سیدنا معاویہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردو غبار میں روپوش ہو کر رہ گیا ہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ کے فضائل و مناقب،اسلام کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر كر کے ان کے خلاف كیے جانے والے اعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ سلُّ السِنَان في الذّّبِّ مُعَاويَة بن ابي سُفْيَان‘‘ فضیلۃ الشیخ سعد بن ضیدان السبیعی کی عربی...
نظریہ پاکستان سے مراد یہ تصور ہے کہ متحدہ ہندوستان کے مسلمان، ہندوؤں، سکھوں اور دوسرے مذاہب کے لوگوں سے ہر لحاظ سے مختلف اور منفرد ہیں ہندوستانی مسلمانوں کی صحیح اساس دین اسلام ہے اور دوسرے سب مذاہب سے بالکل مختلف ہیں، مسلمانوں کا طریق عبادت کلچر اور روایات ہندوؤں کے طریق عبادت، کلچر اور روایات سے بالکل مختلف ہے۔ اسی نظریہ کو دو قومی نظریہ بھی کہتے ہیں جس کی بنیاد پر 14 اگست 1947ء کو پاکستان وجود میں آیا۔جبکہ بعض سیکولر اور لبرل عناصر نے پاکستان میں دو قومی نظریے اور پاکستان کی نظریاتی اساس کو داغدار بنانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔جو کہ مسلمانان ہندو پاکستان کی عظیم تاریخ ساز جدوجہد کے ساتھ ناانصافی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ قائد اعظم اور پاکستان کی نظریاتی اساس‘‘ محترم عمر حیات قائم خانی کی تصنیف ہے۔انہوں نے اس کتاب میں پاکستان کے اسلامی تشخص کو ثابت کرنے کے لیے ٹھوس اور ناقابلِ تردید حقائق پیش کیے ہیں اور جو بات کہی ہے اسے تاریخی شہادتوں سے آراستہ بھی کیا ہے۔(م۔ا)
نمازِ جنازہ میں قرات جہراً و سراً دونوں طرح درست ہے البتہ دلائل کی رو سے سرا پڑھنا زیادہ بہتر اور اولیٰ ہے البتہ تعلیمِ جنازہ کی غرض سے امام کا جہراَ َنمازِ جنازہ پڑھنا بھی صحیح ہے اور آج کل اُس وقت کی نسبت حالات بہت مختلف ہیں،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اکثریت اہلِ علم تھی اور آج اسکے بالکل برعکس معاملہ ہے لہٰذا جہراً پڑھنا عین اس مصلحت کے مطابق ہے جس کا صحیح بخاری میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ذکر فرمایا ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ جہری نماز جنازہ ایک جائزہ ‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو عائش جلال الدین المدنی کی کاوش ہے انہوں نے اس کتابچہ میں احادیث کی روشنی میں ان لوگوں کے اس دعویٰ کی کہ نماز جنازہ بآواز بلند پڑھنا کسی حدیث سے ثابت ہی نہیں ہے کی جواب دینے کے علاوہ آخر میں نماز جنازہ کا مختصر طریقہ بھی ذکر کیا ہے۔(م۔ا)
نمازی کے لیے اپنے ستر کو دورانِ نماز ڈھانپ کر رکھنا تمام مسلمانوں کے ہاں واجب ہے، مرد کا ستر جمہور اہل علم کے ہاں ناف سے گھٹنے تک ہے جبکہ عورت کے نماز کے لیے ستر بالوں سمیت عورت کا پورا جسم ستر ہے اس لیے دوران نماز اسے تمام جسم ڈھانپنے کا حکم ہے ، ما سوائے چہرے اور دونوں ہتھیلیوں کے لہذا عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ باریک دوپٹے یا باریک لباس میں نماز ادا کرے، اسے اس قسم کی اوڑھنی لینا چاہیے جس سے اس کے بال اور نیچے پہنے ہوئے کپڑوں کا رنگ نظر نہ آئے، رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: اللہ تعالیٰ جوان عورت کی نماز دوپٹے کے بغیر قبول نہیں کرتا۔ فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ ہے نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ خواتین کی نماز اور ان کا لباس‘‘ میں اسی مسئلہ کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔(م۔ا)