رمضان المبارک کا روزہ ، تراویح ، صدقہ ، دعا، ذکر ، تلاوت ،مناجات ، عمرہ اور دیگر اعمال صالحہ جہاں مردوں کے لئے ہیں وہیں عورتوں کے لئے بھی ہیں ۔ ان اعمال کا اجر و ثواب جس طرح مردوں کو نصیب کرتا ہے ویسے ہی اللہ تعالی عورتوں کو بھی عنایت کرتا ہے ۔ خواتین میں عام تصور یہ ہوتا ہے کہ رمضان تو صرف مردوں کا ہے ، ہمارا کام صرف سحری پکانا اور افطار تیار کرنا ہے ۔ عورتیں روزہ رکھتی ہیں مگر دیگر اعمال خیر میں پیچھے رہتی ہیں ،اس کی بنیادی وجہ رمضان المبارک کے احکام و مسائل سے عدم واقفیت ہے ۔ جس طرح مردوں پر روزہ رکھنا فرض ہے ویسے عورتوں پر بھی فرض ہے اور جس طرح مردوں کو رمضان المبارک میں کثرت سے اعمال خیر انجام دینا چاہئے ویسے ہی عورتوں کو بھی انجام دینا چاہئے۔البتہ خواتین کے لیے صیام رمضان سے متعلق جو آسانی و رخصت ہے اس کے احکام و مسائل قرآن و سنت میں موجود ہیں۔ محترم جناب حافظ محمد طاہر صاحب نے زیر نظر کتابچہ بعنوان’’خواتین سے متعلقہ روزے کے چند اہم مسائل‘‘میں ان مسائل کو پیش کیا ہے کہ جو ماہ رمضان میں خواتین ک...
عیدین کے موقع پر عید کی مبارکباد دینا اچھا عمل ہے کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی یہ عمل مروی ہے لیکن اس خوشی کے موقع پر مبارکباد کے کوئی بھی خاص الفاظ یا وقت رسول اللہ ﷺ سے مروی نہیں، بلکہ شریعت نے اسے عام عُرف و عادات پر چھوڑ دیا ہے۔ محترم جناب حافظ محمد طاہر صاحب نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’عیدین پر مبارکباد‘‘ میں اسی موضوع کے متعلق فقہی و حدیثی مطالعہ پیش کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا ہے کہ خوشی کی مناسبات و مواقع پر مبارکباد کا تعلق عادات سے ہے نہ کہ عبادات سے اور عیدین پر مبارکباد کے لیے کوئی بھی کلمات استعمال کیے جا سکتے ہیں ۔البتہ سلف صالحین سے دعائیہ کلمات کے ساتھ مبارکباد دینا ثابت ہے۔(م۔ا)