زیر نظر کتاب خواتین کے لیے ایک بہترین اصلاحی دستاویز ہے جس میں مؤلف کتاب نے کل 175 صالح خواتین کی سیرت وکردار کا تذکرہ کیا ہے۔18خواتین کا تعلق طلوع اسلام سے قبل کا ہے جو انبیاء ؑ کی زوجات وامہات پر مشتمل ہیں۔126 صحابیات،13تابعیات اور 18 ماضی قریب اور زمانہ حال کی اعلیٰ اخلاق وکردار کی حامل نیک خواتین کا ذکر خیر ہے۔ یہ کتاب مسلم خواتین کے لیے مینارہ نور اور بہترین راہنما ہے۔بالخصوص وہ جدت پسند خواتین جو اسلامی تعلیمات سے بے بہرہ ومغربیت سے مرعوب اور مغربی عورتوں کی دلدادہ اور فیشن ایبل ،حیاباختہ اداکاراؤں اور ماڈل گرلز کی طرز حیات کی شوقین ہیں۔ان کی راہنمائی کے لیے یہ ایک بہترین تصنیف ہے کہ وہ ان صالحات ونیک سیرت عورتوں کے کردار سیرت سے واقف ہو کر ان جیسی عفت وعصمت کی امین بنیں اور اس عارضی زندگی میں دینی احکام کی پابندی کر کے اور دین حنیف کی سربلندی کا کام کر کے اپنی دنیا وعاقبت سنوارلیں۔عورتوں کے اخلاق وکردار اور سیرت سازی کے لیے یہ عمدہ ترین کتاب ہے ۔جس کا مطالعہ عورتوں کے لیے نہایت مؤثر ہوگا۔لہذا اس کو ہر گھر میں اور ہر عورت تک پہنچانے کی کوشش کی جائے۔(فاروق رفی...
ایک مسلمان خاتون کے لیے سیرت فاطمۃ الزہرا ؓ میں اس کی زندگی کے تمام مراحل بچپن، جوانی، شادی، شوہر، خادنہ داری، عبادت، پرورش اولاد، خدمت اور اعزا اقربا سے محبت غرض ہر مرحلہ حیات کے لیے قابل تقلید نمونہ موجود ہے۔ اسی غرض سے محترم طالب الہاشمی نے زیر مطالعہ کتاب میں حضرت فاطمہ ؓ کی سیرت کے مختلف گوشوں کو نمایاں کیا ہے۔ طالب الہاشمی ایک بلند پایہ مؤرخ اور سوانح نگار ہیں حضرت فاطمہ ؓ کے سوانح سے قبل وہ متعدد صحابہ کرام اور مشہور شخصیات کے سوانح لکھ چکے ہیں ، ان کی زیر نظر کتاب بھی اسلامی لٹریچر میں ایک اہم اضافہ ہے۔ (ع۔م)
جناب طالب الہاشمی اب تک ایک ہزار سے زائد صحابہ و صحابیات کے سیر و سوانح پر قلم اٹھا چکے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک اہم ترین کڑی ہے، جس میں انھوں نے حدیث کے سب سے بڑے حافظ اور راوی حضرت ابوہریرۃ ؓکے حالات زندگی قلمبند کیے ہیں۔ انھوں نے صاحب سیرت کی زندگی کےہر گوشے کو نمایاں کیاہے اور سیرت نگاری کا حق ادا کیا ہے اور حتی المقدور حوالہ جات کا بھی اہتمام کیاہے۔ حضرت ابوہریرۃ پر بعض لوگوں کے اعتراضات کا ابطال بھی مدلل اور جچے تلے انداز میں کیا گیا ہے۔ مصنف نے کتاب کے آخر میں صحیحین اور بعض دوسری کتب حدیث سے تقریباً ڈیڑھ سو مرویات بھی منتخب کر کے شامل کر دی ہیں، جس سے اس کتاب کی افادیت میں بہت اضافہ ہوگیا ہے۔ (ع۔م)
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓکا شمار صحابہ کرام کی اس جماعت میں ہوتا ہے جن کو زبان نبوتﷺ سے زندگی ہی میں جنت کی بشارت مل گئی۔ دینِ اسلام کے لیے ان کی خدمات بے شمار ہیں۔ زندگی کا شاید ہی کوئی ایسا گوشہ ہوگا جس کے متعلق ان کا اسوہ حسنہ کوئی اعلیٰ نمونہ نہ پیش کرتا ہو۔ محترم طالب الہاشمی صاحب بزبان قلم تبلیغ اسلام کے فرائض بہت احسن طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔ وہ سیرت کی متعدد کتابوں کے مؤلف ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بلند پایہ ادیب ہیں۔ زیرنظر کتاب میں بھی انھوں نے نہایت محنت کے ساتھ جامع کمالات و صفات صحابی حضرت سعد بن ابی وقاص ؓکی سیرت کو مرتب کیاہے۔ اس کتاب کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ سلسلہ بیان میں اس دور سعادت کی تاریخ بھی آ گئی ہے کہ یہ کتاب صرف حضرت سعد بن ابی وقاص ؓتک ہی محدود نہیں رہی بلکہ اس میں سیرت نبویﷺ اور خلافت راشدہ کی تصویر کے دلکش خدوخال بھی آ گئے ہیں۔ (ع۔م)
طالب الہاشمی صاحب ایک صاحب طرز ادیب ہیں انہوں نے اپنی ادبی صلاحیتوں کو اسلام کی برگزیدہ اوردرخشندہ ہستیوں یعنی صحابہ کرام اور صحابیات کی زندگی کے ہر پہلو کو اجاگر کرنے اورنامور فرمانرواؤں کے کارناموں کوحیات نو بخشنے کے لیے وقف کرد یا ہے۔ پیش نظر کتاب میں بھی جیسا کہ نام ظاہر ہے انہوں نے صحابیات کی پاکیزہ زندگی کوموضوع بحث بنایا ہے اور ڈھائی سو سے زائد صحابیات کے روشن کارناموں کو قرطاس پر بکھیر دیا ہے۔ صحابہ کرام اور صحابیات مطہرات سے جذبہ عقیدت مندی ہر صاحب ایمان کے دل میں یہ خواہش پیدا کرتا ہے کہ ان نفوس قدسیہ کے حالات زندگی سے زیادہ سے زیادہ آگاہی حاصل کی جائے اس جذبے کی بہت حد تک تسکین زیر نظر کتاب کے مطالعہ سے ہو جائے گی۔ (ع۔م)
حضرت ابو ایوب انصاری ؓ ایک مہتم بالشان صحابی رسول ہیں۔ آپ کو بدری صحابی ہونے کے ساتھ حضور نبی کریمﷺ کی میزبانی کا بھی شرف حاصل ہے۔ آپ رسول اللہﷺ کے ساتھ تمام غزوات میں شریک رہے۔ محترم طالب الہاشمی نے سیر الصحابہ اور دیگر اکابر ملت کے سوانح جمع کرنے کا جو بیڑہ اٹھایا ہے زیر تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں حضرت ابو ایوب انصاری ؓ کی سیرت کو قلمبند کیا گیا ہے ۔ مصنف نے کوشش کی ہے کہ کتاب میں آپ ؓکی زندگی سے متعلق کوئی بھی واقعہ چھوٹنے نہ پائے۔ حضرت ابوایوب انصاری ؓ کے مکمل سوانح حیات پیش کرنے کے لیے مدینہ منورہ اور انصار کی اجمالی تاریخ، سرور کونینﷺ کی سیرت پاک کی کچھ جھلکیاں اورتاریخ اسلام کے بعض ایسے واقعات جن کا حضرت ابو ایوب ؓ سے کچھ نہ کچھ تعلق رہا ہے، بھی درج کر دئیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
محترم طالب الہاشمی صاحب اب تک صحابہ کرام اور دیگر شخصیات کے حالات زندگی پر بہت کچھ لکھ چکے ہیں۔ ان کی درجن بھر سے زائد کتب کتاب و سنت ڈاٹ کام پر پیش کی جا چکی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’شمع رسالت کے تیس پروانے‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک اہم کتاب ہے جس میں محترم مصنف نے 30 صحابہ کرام کے حالات کو بیانیہ انداز میں پیش کیا ہے۔ اس کتاب میں جو حالات زندگی پیش کیے گئے ہیں ان میں سے بیشتر مضامین مختلف رسائل و جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔ ان کی افادیت کے پیش نظر انھیں استفادہ خواص و عوام کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ مصنف نے کتاب میں سادہ اور عام فہم زبان استعمال کی ہے اور ان کا اسلوب نگارش نہایت دلچسپ ہے۔ ان نفوس قدسیہ کے حالات زندگی پڑھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ شان استقامت و عزیمت کیا ہے۔ قارئین یقیناً ان مردان حق کے تذکرے پڑ ھ کر ایمان کی تازگی محسوس کریں گے اور ان نفوس قدسیہ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق نصیب ہو گی۔ (ع۔م)
ہماری قومی زبان اردو اگرچہ ابھی تک ہمارے لسانی و گروہی تعصبات اور ارباب بست و کشاد کی کوتاہ نظری کے باعث صحیح معنوں میں سرکاری زبان کے درجے پر فائز نہیں ہو سکی لیکن یہ بات محققانہ طور پر ثابت ہے کہ ہند ایرانی تہذیب کی مظہر یہ زبان اس وقت دنیا کی دوسری بڑی بولی جانے والی زبان ہے۔ ہر بڑی زبان کی طرح اس زبان میں بے شمار کتب حوالہ تیار ہو چکی ہیں اور اس کے علمی، تخلیقی اور تنقیدی و تحقیقی سرمائے کا بڑا حصہ بڑے اعتماد کے ساتھ عالمی ادب کے دوش بدوش رکھا جا سکتا ہے۔ ایسی زبان اس امر کی متقاضی ہے کہ اسے صحیح طور پر لکھا بولا جا سکے۔ لیکن اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اردو بولنے یا لکھنے والے پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد اپنی قومی زبان کی صحت کی طرف سے سخت غفلت برت رہی ہے۔ تلفظ اور املا کی غلطیاں، اہل قلم کیا اور دوسرے لوگ کیا سب سے بے تحاشا سرزد ہو رہی ہیں۔ جیسا کہ کتاب کے نام سے ظاہر ہے یہ اصلاح زبان کے لیے کی گئی ایک کاوش ہے جس کے مصنف طالب الہاشمی ہیں کتاب کے شروع میں تلفظ کی غلطیوں پر ایک مضمون علامہ اسد ملتانی مرحوم اور املا کی غلطیاں کے عنوان سے جناب حامد علی خان مرحوم کا مضمون شام...
صحابہ کرام ؓ اجمعین وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔اس سلسلے میں واضح رہے کہ صحابہ کرام ؓ اجمعین کی سیرت کے حوالے سے ایک نہایت اہم باب مشاجرات صحابہ ہے جوکہ ایک انتہائی نازک باب ہے ہاشمی صاحب نےاس میں اہل سنت کےطریقےپرچلتےہوئے کف لسان کامؤقف اختیار کیا ہے۔(ع۔ح)
صحابہ کرام ؓ وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔(ع۔ح)
صحابہ کرام ؓ وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔(ع۔ح)
صحابہ کرام ؓ اجمعین وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔اس سلسلے میں واضح رہے کہ صحابہ کرام ؓ اجمعین کی سیرت کے حوالے سے ایک نہایت اہم باب مشاجرات صحابہ ہے جوکہ ایک انتہائی نازک باب ہے ہاشمی صاحب نےاس میں اہل سنت کےطریقےپرچلتےہوئے کف لسان کامؤقف اختیار کیا ہے۔(ع۔ح)
حضرت عبداللہ بن زبیر ؓتاریخ اسلام کی نہایت اہم اور قدآور شخصیت ہیں۔اگرچہ سرور کائنات کی رحلت کےوقت ان کی عمر نودس برس سے زیادہ نہ تھی ،تاہم اپنےشرف خاندانی فضل وکمال ،زہدوتقوی ،حق گوئی ،شجاعت اور دوسری متعدد خصوصیات کی بناپران کاشمار اکابرصحابہ میں ہوتاہے۔اسلام کی تاریخ مرتب کرتےوقت کسی مؤرخ کیلےیہ ممکن نہیں کہ وہ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓکی شخصیت کو نظر انداز کرسکے۔تاریخ اسلام یا صحابہ میں سے عبداللہ کےنام کی چار شخصیات ملتی ہیں ،عبداللہ بن عمر ؓ،عبداللہ بن عباس ؓ،عبداللہ بن مسعود ؓاورعبداللہ بن زبیر ؓ۔ اگرچہ ان سب کے اپنے اپنے کارہائے نمایاں ہیں لیکن عبداللہ بن زبیر ؓکی اپنی شخصیت ہے۔یہ کتاب اسلام کےاسی فرزندجلیل کےحالات پر مشتمل ہے۔جناب طالب ہاشمی صاحب نےاسے مرتب کرتےوقت حتی المقدور کوشش کی ہےکہ اس رجل عظیم کی زندگی کا اہم واقعہ چھوٹنے نہ پائے۔اللہ انہیں جزائےخیر سے نوازے۔آمین۔(ع۔ح)
تاریخ اس امر پرشاہد عادل ہےکہ حضورﷺنےمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کی تشکیل وتاسیس فرمائی تو اللہ تعالی کے فضل عمیم سے حضور کی تبلیغی مساعی کےنتیجےمیں آپ ﷺ کی حیات مبارکہ میں صرف دس برس کے قلیل عرصےمیں سلطنت اسلامی کا حصہ دس لاکھ مربع میل اور ایک رائے کے مطابق بارہ لاکھ مربع میل وسیع ہوگیا ۔اتنی تھوڑی سی مدت میں اتنی عظیم کامیابی کاراز آپﷺکا وہ تبلیغی نظام تھاجو رب کائنات نےآپ کو سجھایا تھا۔اس وسیع تبلیغی نظام میں وفود کاکردار بھی بیحد اہمیت کاحامل ہے کیونکہ ان لوگوں نےاپنے قبائل میں تبلیغ کا فریضہ بڑی سرگرمی سے انجام دیا۔یہ کہانابجاہوگا کہ وفود کا تذکرہ سیرت طیبہ کاایک اہم باب ہے۔یہ وفود مختلف النوع مقاصد کی حاطر آنحضرت کی خدمت میں آیاکرتےتھے۔ان مقاصدمیں سے تلاش حق،تفقہ فی الدین،مفاخرت،خوابوں کی تعبیر،صلح وامن کا پیغام اوربعض آپ کو شہید کرنےکے ناپاک عزائم کیلے آئے تھے۔زیر نظرکتاب میں ،محترم جناب طالب ہاشمی صاحب نےسیرت طیبہ کے اسی باب کو بڑے احسن اندازمیں بیان کرنےکی کوشش فرمائی ہے۔(ع۔ح)
صحابہ کرام ؓ وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔اس سلسلے میں واضح رہے کہ صحابہ کرام ؓ کی سیرت کے حوالے سے ایک نہایت اہم باب مشاجرات صحابہ ہے جوکہ ایک انتہائی نازک باب ہے ہاشمی صاحب نےاس میں اہل سنت کےطریقےپرچلتےہوئے کف لسان کامؤقف اختیار کیا ہے۔(ع۔ح)
انبیاءکےبعد اس دنیا میں سب افضل ہستی سیدناصدیق اکبر ؓہیں ۔انہوں نے آنحضرتﷺکے لیے اور اللہ کے دین کیلے اپناتن من دھن، الغرض پورے اخلاص کے ساتھ سب کچھ قربان کردیا۔وہ رسول ہاشمی کے خلیفۃء بلافصل ہیں ۔ وہ آپﷺکےانتہائی جانثار ساتھیوں میں سے تھے۔سیدناصدیق اکبر ؓکی حیات طیبہ پرمختلف زبانوں میں اب تک ایک سو زیادہ کتابیں لکھی جاچکی ہیں اور ان شاءاللہ آئندہ بھی لکھی جائیں گی۔اس کتاب میں ہاشمی صاحب نے ہتی الوسع کوشش کی ہے کہ وہ صدیق اکبر کی زندگی کےتمام پہلو وں کااحاطہ کریں۔اور شعیہ وسنی اختلافات کے تناظرمیں اپنے قلم کو معتدل رکھیں۔اسی طرح انہوں نےجہاں تفصیل او روضاحت کی ضرورت تھی وہاں اسی کےمطابق قلم چلایاہے۔اور جہاں اختصا راور ادب کی ضرورت تھی وہاں اختصارکو ملحوظ خاطر رکھاہے۔زبان کو انتہائی سادہ او رسلیس رکھاہے۔کتاب پڑتے وقت محسوس ہوتاہےکہ مصنف نے بڑی عرق ریزی سے کام لیاہے۔اللہ انہوں جزئےخیر سےنوازے۔آمین۔(ع۔ح)
انسانیت کےسب سے بڑےمحسن اورمعلم حضور اکرمﷺکےظہورقدسی کے وقت عرب میں پڑےلکھے لوگوں کی تعداد کس قدر محدود تھی!لیکن یہ فیضان ہے رسولﷺکی تعلیم وتربیت کا جنہوں نے ہرمسلمان مرد اور عورت کو تعلیم حاصل کرنے کی طرف توجہ دلائی او ریوں انہوں نے نہ صرف یہ کہ علم وفن میں کمال پیداکیابلکہ صدیوں تک اس وقت کی دنیا کے معلم ہونےخوشگوار فریضہ بھی اداکرتےرہے۔ان میں جہاں بے شمار باکمال مردوں کےنام آتےہیں وہاں باکمال عوتوں کے کارنامےبھی ناقابل فراموش ہیں۔زیرنظر کتاب میں محتر م طالب ہاشمی صاحب نے ان چارسو باکمال خو تین کے احول لکھے ہیں جنہوں نے تاریخ اسلام میں کسی ناکسی لحاظ سے اہم ترین کردار اداکیاہے۔اور اس کامقصد یہ ہےکہ آج کے اس گئے گزر ے دور میں خوتین کے اندر اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسرکرنےکا جذبہ پیداہو۔اللہ ان کے سعی کو قبول فرمائے۔اور سعادت درین کاذریعہ بنائے۔(ع۔ح)
ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا یہ ایمان ہے کہ دنیا کے کسی بھی مقام پہ اسلامی معاشرے کی تشکیل صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب اس معاشرے کا ہر فرد اس یقین محکم کے ساتھ رحمت عالم کے اسوہء حسنہ کو اپنے لئے مشعل راہ بنائے ۔ باالفاظ دیگر وہ اخلاق حسنہ اختیار کرےاور برے اخلاق سے اپنی حفاظت کرے ۔ یعنی ایک حقیقی اسلامی معاشرہ جن عناصر سے تشکیل پاتا ہے وہ یہ تین ہیں : پہلا قرآن ، دوسرا رسولﷺ کے ارشادات ونصائح ، تیسرا آپﷺ کی ذات گرامی اور آپ کی حیات طیبہ کا عملی نمونہ جو آپ کے خلق عظیم یا اسوہء حسنہ سے عبارت ہے ۔ اخلاق کے دو پہلو ہیں ایک ایجابی اور دوسرا سلبی ۔ ایجابی میں وہ امور آتے ہیں جن میں آپ نے کرنے کا حکم دیا ہے اور آپ نے خود بھی کر کے دیکھائے ہیں جیسے خوش اخلاقی ، عفو و درگزر،حلم و تحمل ، صلح جوئی ، توکل ، خوش کلامی ، اطاعت والدین ، رحم ، غصے کو پی جانا ، حیا، صلہ رحمی ، راست گفتاری ، ایفائے عہد، عیادت ، تعزیت ، مہمان نوازی ، سخاوت ، میانہ روی وغیرہ اور سلبی میں وہ امور آتے ہیں جن سے آپﷺ نے منع کیا ہے جیسے خیانت ، دروغ گوئی ، قطع رحمی ، تمسخر ،...
قرآن حکیم فرقان مجید اس حقیقت کی واضح شہادت دیتا ہے کہ ابتدائے آفرنیش سے لے سرور کائنات فخر موجودات حضرت محمد ﷺ کی بعثت تک نبوت ورسالت کا سلسلہ برابر جاری رہا۔ اللہ تعالی نےہر زمانے میں ہر قوم او رہر ملک میں خلقِ خدا کی ہدایت کے لیے اپنے پیغمبر بھیجے ۔او راللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو انبیاء کرام کی مقدس جماعت میں بہت سے امتیازی خصائص سے سرفراز فرمایا ۔ رحمت عالم ﷺ کی سیرت طیبہ آپﷺ کا اسوۂ حسنہ اور اوصاف وکمالات ایسے پاکیزہ موضوع ہیں جس پر قرن ِاول سے لے کر آج تک دنیاکی تقریبا سبھی زبانوں میں ہزاروں کتابیں لکھی جا چکی ہیں او ران شاء اللہ قیامت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ زیر نظر کتاب معروف سیرت نگار محترم طالب ہاشمی کی تصنیف ہے ۔ طالب ہاشمی صاحب اس کتاب کے علاوہ بھی سیرت النبی ﷺ پر بڑوں او بچوں کے لیے کئی گرانقدر کتابیں لکھ چکے ہیں ۔بعض خوصیات کی بنا پر یہ کتاب منفرد حیثت کی حامل ہے اس میں فاضل مصنف نے آنحضورﷺ کی فضائل،خصائل،شمائل اور اسوۂ حسنہ کے مختلف پہلوؤں پر ایسے بلیغ اور عام فہم انداز میں روشنی ڈالی ہے کہ قاری کے دل میں جہاں حبیب کبریا ﷺ سےبے پناہ محبت او...
فخر بنی آدم رسول الثقلین شافع روزِ محشر ساقی کوثر حضرت محمد ﷺ کی سیرت طیبہ ایک موضوع ہے جس پر دنیا کی مختلف زبانوں میں اب تک بے شمار کتابیں لکھی جاچکی ہیں ۔اور سیرت طیبہ کا یہ ہر دلعزیز موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔ دنیا کی کئی زبانوں میں بالخصوص عربی اردو میں بے شمار سیرت نگار وں نے سیرت النبی ﷺ پر کتب تالیف کی ہیں۔ اردو زبان میں سرت النبی از شبلی نعمانی ، رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول آنے والی کتاب الرحیق المختوم از مولانا صفی...
ساتویں صدی ہجری ( تیرہویں صدی عیسوی) کے عین وسط میں ،جب بغداد کی عباسی خلافت کا انحطاط انتہاء کو پہنچ چکا تھا،قاہرہ کی فاطمی خلافت دم توڑ چکی تھی،سلجوقی،زنگی اور ایوبی حکمران اپنی طاقت باہمی چپقلشوں میں ختم کر چکے تھے ،یوسف صدیق اور فراعنہ کی سر زمین مصر میں چشم فلک نے ایک عجیب نظارہ دیکھا ،تاتار گردی میں غلام بنا کر اہل مصر کے ہاتھ فروخت کئے گئے کوہ قاف کے سفید باشندے مصر کے تاج وتخت کے مالک بن گئے۔اور پھر پونے تین سو سال تک بحر وبر پر اس شان سے حکمرانی کی کہ مشہور مستشرق پروفیسر فلپ کے بیان کے مطابق مشرق ومغرب کا کوئی حکمران ان کی برابری کا دم نہیں بھر سکتا تھا۔الملک الظاہر سلطان رکن الدین بیبرس انہی غریب الدیار غلاموں کی جماعت کا ایک فرد تھا،جو دمشق کی منڈی میں ایک حقیر رقم پر فروخت ہوااور پھر اپنی غیر معمولی صلاحیتوں اور بخت کی یاوری کی بدولت مصر کے تاج وتخت اور خزانوں کا مالک بن گیا۔سلطان بیبرس کہنے کو تو اپنے سلسلہ ممالیک بحری کا چوتھا حکمران تھا ،لیکن حقیقت میں وہ پہلا مملوک فرمان روا تھا جس نے مملوک سلطنت کی بنیادیں استوار کیں اور اس کو ایک ایسی عا...
آج کے بچے کل کے بڑے ہوتے ہیں، اس لئے زندہ اور باشعور قومیں اپنے نونہالوں کی تربیت کا آغاز ان کے بچپن ہی سے کردیتی ہیں۔یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ بچوں کو فطری طور پر کہانیاں سننے اور کہانیاں پڑھنے کا بہت شوق ہوتا ہے۔اس لئے کہانیاں بچوں کی سیرت وکردار کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی بچوں کے لئے لکھی گئی کتابوں کا سیلاب آیا ہوا ہے،لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان میں سے بیشتر کتابیں چڑیلوں،جانوروں،جاسوسوں،چوروں اور ڈاکوؤں وغیرہ کی فرضی داستانوں کی بھر مار ہوتی ہے۔ان کو پر کشش بنانے کے لئے تصویروں اور عمدہ گیٹ اپ کا سہارا لیا جاتا ہے۔یہ دلچسپ تو ہوتی ہیں لیکن بچوں کے ذہنوں پر کوئی اچھا اور مفید اثر نہیں ڈالتی ہیں،الٹا ان کے خیالات اور افکار کو گدلا کرنے کا سبب بنتی ہیں۔چنانچہ امر کی شدید ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ بچوں کے ایسی کتب لکھی جائیں جو مفید ہونے کے ساتھ ان کی تربیت کا بھی ذریعہ ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب"چاندی کی ہتھکڑی اور دوسری کہانیاں "محترم طالب ہاشمی صاحب کی کاوش ہے ۔جس میں انہوں نے اس کمی کو دور کرن...
خلفائے راشدین اور حضرت عمر بن عبد العزیز کےبعد جن مسلمان حکمرانوں کی عظمت کردار نے آسمان کی رفعتوں کو چھو لیا ان میں ملک العادل سلطان نورالدین محمود زندگی کا نام نامی امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کی عظمت کا اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہوگا کہ ہردور کے مورخ ،دوست اوردوشمن سبھی نے اسکی شہرتِ عام اور بقائے دوام کےدربار میں نمایاں جگہ دی ہے۔بعض مورخین نےخلفائے راشدینؓ کےبعد تمام فرماں روایان اسلام میں اس کوسب سےبہتر قرار دیا ہے ۔سلطان نور الدین زنگی سلطنت کے بانی عماد الدین زنگی کا بیٹا تھا عماد الدین زنگی سلجوقی حکومت کی طرف سے شہر موصل کا حاکم تھا۔ جب سلجوقی حکومت کمزور ہوگئی تو اس نے زنگی سلطنت قائم کرلی اورعیسائیوں کو شکستوں پر شکستیں دیں جس نے تاریخ میں بڑا نام پیدا کیا۔ نور الدین فروری 1118ء میں پیدا ہوا اور 1146ء سے 1174ء تک 28سال حکومت کی۔اس نے عیسائیوں سے بیت المقدس واپس لینے کے لیے پہلے ایک مضبوط حکومت قائم کرنے کی کوشش کی اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے گرد و نواح کی چھوٹی چھوٹی مسلمان حکومتوں کو ختم کرکے ان کو اپنی مملکت میں شامل کرلیا۔مصر پر قبضہ ک...
علم وجہِ فضیلت ِآدم ہے علم ہی انسان کے فکری ارتقاء کاذریعہ ہے ۔ علم ہی کے ذریعے سے ایک نسل کے تجربات دوسری نسل کو منتقل ہوتے ہیں۔سید الانام خیر البشر حضرت محمد ﷺ کو خالق کائنات نے بے شمار انعامات وامتیازات سے سرفراز فرمایا تھا مگر جب علم کی دولت سے سرفراز فرمانے کا ارشاد گرامی ہوا تو اسے ’’ فضلِ عظیم‘‘ قرار دیا ارشاد ربانی ہے :وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا(النساء:113) زیر نظر کتاب ’’علم بڑی دولت ہے اور دوسری کہانیاں‘‘ معروف سوانح نگار اور مصنف کتب کثیرہ جناب طالب ہاشمی کا قوم کےنونہالوں کےلیے دلچسپ تاریخی ،نیم تاریخی ،سوانحی اصلاحی اور معلوماتی مختلف 31 کہانیوں کا چوتھا مجموعہ ہے ۔ان کہانیوں کی اشاعت کا مقصد نونہالانِ قوم کےلیے نہ صرف کردار سازی اور معلومات افزا لٹریچر مہیا کرنا ہے بلکہ ان کو مضرت اثرات سے بھی بچانا ہے جو بعض اداروں کی طرف سے شائع ہونے والی اوٹ پٹانگ فرضی کہانیوں اور تصویروں سے ناپختہ ذہنوں پر پڑتے ہیں۔ (م۔ا)
آج کے بچے کل کے بڑے ہوتے ہیں، اس لئے زندہ اور باشعور قومیں اپنے نونہالوں کی تربیت کا آغاز ان کے بچپن ہی سے کردیتی ہیں۔یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ بچوں کو فطری طور پر کہانیاں سننے اور کہانیاں پڑھنے کا بہت شوق ہوتا ہے۔اس لئے کہانیاں بچوں کی سیرت وکردار کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی بچوں کے لئے لکھی گئی کتابوں کا سیلاب آیا ہوا ہے،لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان میں سے بیشتر کتابیں چڑیلوں،جانوروں،جاسوسوں،چوروں اور ڈاکوؤں وغیرہ کی فرضی داستانوں کی بھر مار ہوتی ہے۔ان کو پر کشش بنانے کے لئے تصویروں اور عمدہ گیٹ اپ کا سہارا لیا جاتا ہے۔یہ دلچسپ تو ہوتی ہیں لیکن بچوں کے ذہنوں پر کوئی اچھا اور مفید اثر نہیں ڈالتی ہیں،الٹا ان کے خیالات اور افکار کو گدلا کرنے کا سبب بنتی ہیں۔چنانچہ امر کی شدید ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ بچوں کے ایسی کتب لکھی جائیں جو مفید ہونے کے ساتھ ان کی تربیت کا بھی ذریعہ ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب" قسمت کا سکندر اور دوسری کہانیاں"محترم طالب ہاشمی صاحب کی کاوش ہے ۔جس میں انہوں نے اس کمی کو دور کرنے...