انبیاءکےبعد اس دنیا میں سب افضل ہستی سیدناصدیق اکبر ؓہیں ۔انہوں نے آنحضرتﷺکے لیے اور اللہ کے دین کیلے اپناتن من دھن، الغرض پورے اخلاص کے ساتھ سب کچھ قربان کردیا۔وہ رسول ہاشمی کے خلیفۃء بلافصل ہیں ۔ وہ آپﷺکےانتہائی جانثار ساتھیوں میں سے تھے۔سیدناصدیق اکبر ؓکی حیات طیبہ پرمختلف زبانوں میں اب تک ایک سو زیادہ کتابیں لکھی جاچکی ہیں اور ان شاءاللہ آئندہ بھی لکھی جائیں گی۔اس کتاب میں ہاشمی صاحب نے ہتی الوسع کوشش کی ہے کہ وہ صدیق اکبر کی زندگی کےتمام پہلو وں کااحاطہ کریں۔اور شعیہ وسنی اختلافات کے تناظرمیں اپنے قلم کو معتدل رکھیں۔اسی طرح انہوں نےجہاں تفصیل او روضاحت کی ضرورت تھی وہاں اسی کےمطابق قلم چلایاہے۔اور جہاں اختصا راور ادب کی ضرورت تھی وہاں اختصارکو ملحوظ خاطر رکھاہے۔زبان کو انتہائی سادہ او رسلیس رکھاہے۔کتاب پڑتے وقت محسوس ہوتاہےکہ مصنف نے بڑی عرق ریزی سے کام لیاہے۔اللہ انہوں جزئےخیر سےنوازے۔آمین۔(ع۔ح)
تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس کاحکم ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے طالب علم کو کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے مو...