خلفائے راشدین اور حضرت عمر بن عبد العزیز کےبعد جن مسلمان حکمرانوں کی عظمت کردار نے آسمان کی رفعتوں کو چھو لیا ان میں ملک العادل سلطان نورالدین محمود زندگی کا نام نامی امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کی عظمت کا اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہوگا کہ ہردور کے مورخ ،دوست اوردوشمن سبھی نے اسکی شہرتِ عام اور بقائے دوام کےدربار میں نمایاں جگہ دی ہے۔بعض مورخین نےخلفائے راشدینؓ کےبعد تمام فرماں روایان اسلام میں اس کوسب سےبہتر قرار دیا ہے ۔سلطان نور الدین زنگی سلطنت کے بانی عماد الدین زنگی کا بیٹا تھا عماد الدین زنگی سلجوقی حکومت کی طرف سے شہر موصل کا حاکم تھا۔ جب سلجوقی حکومت کمزور ہوگئی تو اس نے زنگی سلطنت قائم کرلی اورعیسائیوں کو شکستوں پر شکستیں دیں جس نے تاریخ میں بڑا نام پیدا کیا۔ نور الدین فروری 1118ء میں پیدا ہوا اور 1146ء سے 1174ء تک 28سال حکومت کی۔اس نے عیسائیوں سے بیت المقدس واپس لینے کے لیے پہلے ایک مضبوط حکومت قائم کرنے کی کوشش کی اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے گرد و نواح کی چھوٹی چھوٹی مسلمان حکومتوں کو ختم کرکے ان کو اپنی مملکت میں شامل کرلیا۔مصر پر قبضہ کرنے کے بعد نورالدین نے بیت المقدس پر حملہ کرنے کی تیاریاں شروع کردیں۔ بیت المقدس کی مسجد عمر میں رکھنے کے لیے اس نے اعلیٰ درجے کا منبر تیار کروایا۔ اس کی خواہش تھی کہ فتح بیت المقدس کے بعد وہ اس منبر کو اپنے ہاتھوں سے رکھے گا لیکن اللہ تعالیٰ کو یہ منظور نہ تھا۔ نورالدین ابھی حملے کی تیاریاں ہی کررہا تھا کہ زنگی کو حشیشین نے زہر دیا۔جس سے ان کے گلے میں سوزش پیدا هو گئی جو کہ ان کی موت کا باعث بنی15 مئی 1174ء کو ان کا انتقال ہوگیا۔ انتقال کے وقت نورالدین کی عمر 58سال تھی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سلطان نورالدین زنگی ‘‘ معروف سوانح نگار اور ادیب محترم طالب ہاشمی کی تصنیف ہے ۔ جس نے انہوں چھٹی صدر ہجری کے مجاہد ِ اعظم نورالدین زنگی کی شخصیت ،حیات وخدمات اور ان کے جنگی کارناموں کو بڑے دلنشیں انداز میں بیان کیا۔ جو یقینا تاریخ کے طالب علم کےلیے لائق مطالعہ ہے ۔(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
تاریخ اہل حدیث |
|
17 |
دیپاچہ |
|
15 |
پستی کا کوئی حد سے گزرنا دیکھے |
|
23 |
محاربات صلیبی |
|
36 |
پہلی صلیبی جنگ کے اہم واقعات |
|
42 |
پٹیر دی ہر مٹ کی فتنہ انگیزی |
|
43 |
کلیر مانٹ کا تاریخی اجتماع |
|
44 |
مخبونانہ جوش کی انتہا |
|
45 |
جنگ کا پہلا دور |
|
47 |
پہلا صلیبی لشکر |
|
47 |
دوسرا صلیبی لشکر |
|
47 |
قلیج ارسلان کی ضرب اسد اللہی |
|
50 |
تیسرا صلیبی لشکر |
|
50 |
چوتھا صلیبی لشکر |
|
51 |
جنگ کا دوسرا دور |
|
52 |
یورپ میں زبردست ہیجان |
|
52 |
مشرق پر یلغار کا آغاز |
|
52 |
سقوط نیقیہ |
|
53 |
صلیبیوں کی پہلی ریاست |
|
55 |
انطاکیہ کا محاصرہ |
|
56 |
سقوط انطاکیہ |
|
56 |
معرۃ النعمان کی تباہی |
|
59 |
یروشلم کی طر ف پیش قدمی |
|
59 |
یروشلم ( صلیبیوں کی منزل مقصود ) |
|
61 |
یروشلم کا محاصرہ |
|
66 |
سقوط یروشلم |
|
67 |
عالم اسلام میں ماتم |
|
68 |
سقوط طرابلس |
|
68 |
گھٹا ٹوپ اندھیرا |
|
71 |
عماد الدین زنگی |
|
79 |
خاندان |
|
80 |
ابتدائی زندگی |
|
85 |
شہرت کا آغاز |
|
87 |
آقسنقر برسقی کی رفاقت |
|
88 |
مختلف عہدوں پر تقرر |
|
89 |
امارت موصل |
|
90 |
فتح قلعہ آثارب ( العسارب ) |
|
92 |
قلعہ حارم کی فتح |
|
93 |
خانگی تنازعات |
|
93 |
صلیبوں کی یلغار |
|
94 |
فتح عرقہ و بعسرین |
|
95 |
حلب پر صلیبیوں کا ناکام حملہ |
|
96 |
فتح ایڈیسہ |
|
96 |
شہادت |
|
98 |
اوصاف وخصائل |
|
99 |
رعب و دبدبہ |
|
99 |
حمیت دینی او رشجاعت |
|
100 |
عدل وانصاف |
|
101 |
حوصلہ مندی |
|
102 |
سخاوت |
|
102 |
امن عامہ |
|
102 |
زراعت وآبادی |
|
103 |
سلطنت کی نگہداشت |
|
104 |
احکام شرع کی پابندی |
|
105 |
عماد الدین زنگی کی اولاد |
|
105 |
سلطان نور الدین محمود زنگی |
|
107 |
شجرہ نسب |
|
109 |
ولادت |
|
109 |
تعلیم و تربیت |
|
110 |
آغاز حکومت |
|
110 |
موصل کی حکومت کا قضیہ |
|
111 |
نور الدین محمود اور سیف الدین غازی |
|
113 |
معرکہ ایڈیسہ |
|
115 |
دوسری صلیبی جنگ |
|
117 |
یورپ میں زبردست اضطراب |
|
117 |
سینٹ برنارڈ کی فتنہ انگیزی |
|
118 |
ویزلی کا پرخروش اجتماع |
|
118 |
صلیبی لشکر قسطنطنیہ میں |
|
120 |
شیر کی کچھار میں |
|
121 |
یروشلم پر صلیبیوں کا اجتماع |
|
123 |
دمشق پر صلیبیوں کی یلغار اور پسپائی |
|
124 |
حصن عریمہ کی فتح |
|
127 |
عیسائیوں کی عام بغاوت |
|
128 |
حکومت موصل کی سیادت |
|
129 |
معرکہ انیب |
|
130 |
دمشق پر پہلا حملہ |
|
132 |
جنگ افامیہ |
|
133 |
فتوحات کا سیلاب |
|
137 |
فتح تل باشر |
|
138 |
دمشق پر دوسرا حملہ |
|
139 |
امن کے آٹھ مہینے |
|
141 |
فتح انظر طوس |
|
142 |
فتح دمشق |
|
143 |
فتح بعلبک |
|
146 |
قلیج ارسلان ثانی سے کشمکش |
|
147 |
قلعہ حارم کی مہم |
|
148 |
سال حوادث |
|
150 |
فتح دہشت پسندوں کا استیصال |
|
151 |
فتح بانیاس |
|
153 |
فتح شیزر |
|
156 |
مہمات حارم وصیدا |
|
156 |
معرکہ چبیش |
|
158 |
نصرت الدین امیر امیر ان کی بغاوت |
|
161 |
دمشق پر عیسائیوں کا حملہ |
|
163 |
نور الدین کی عالی ظرفی |
|
164 |
اہل حارم کی سرکوبی |
|
165 |
ایک عظیم سعادت |
|
166 |
سانحہ حصین الا کراد |
|
170 |
مصر کی پکار |
|
171 |
شاور کی فریاد |
|
177 |
مصر کی پہلی مہم |
|
179 |
شاور کی غداری |
|
180 |
فتح حارم |
|
181 |
فتح طبریہ |
|
183 |
فتح منیطرہ |
|
185 |
مصر کی دوسری مہم |
|
187 |
فتح حصن الا کرادو ہونین |
|
192 |
مصر پر صلیبیوں کی ہولناک یلغار |
|
196 |
پلبیس کےمسلمانوں کا قتل عام |
|
197 |
قاہرہ کےمحاصرہ اور فسطاط کی تباہی |
|
197 |
مصر کی تیسر مہم |
|
199 |
شادر کا قتل |
|
201 |
شیر کوہ کی وزارت اور وفات |
|
202 |
وزارت صلاح الدین |
|
203 |
سوڈانیوں کی بغاوت |
|
209 |
دمیاط پر صلیبیوں کی یلغار |
|
210 |
محاصرہ کرک |
|
214 |
صلیبی طالع آزماؤں کا تعاقب |
|
214 |
ہولناک زلزلہ |
|
214 |
قضیہ موصل |
|
215 |
مصر پر اقتدار کا مل |
|
218 |
قضاۃ کی تبدیلی |
|
218 |
فاطمی خلافت کا خاتمہ |
|
219 |
فتح عرقہ |
|
224 |
قلعہ شوبک پر حملہ |
|
225 |
کرک کا ناتمام محاصرہ |
|
227 |
قلیج ارسلان سے جنگ |
|
228 |
عیسائیوں سےآخری جنگ |
|
229 |
مصر میں حبشیوں کی بغاوت |
|
230 |
عمارہ یمنی کی سازش |
|
231 |
فتح یمن |
|
232 |
صلاح الدین سے حساب طلبی |
|
233 |
سفر آخرت |
|
234 |
تجہیز وتکفین |
|
236 |
حلیہ |
|
239 |
عائلی زندگی |
|
240 |
اولاد |
|
240 |
ذاتی اوصاف ومحاسن |
|
242 |
شوق جہاد اور سخت کوشی |
|
242 |
قناعت |
|
245 |
انکسار |
|
246 |
غیبت سے نفرت |
|
247 |
اللہ تعالیٰ پر بھروسا |
|
247 |
فیاضی اور سیر چشمی |
|
248 |
اتباع سنت اور احکام دینی کی مواظبت |
|
249 |
شرافت نفس |
|
252 |
خشیت الہٰی |
|
252 |
مریضوں کی عبادت |
|
253 |
سادگی اور تکلفات سے اجتناب |
|
253 |
شجاعت |
|
254 |
عدل وانصاف |
|
255 |
علم وفضل |
|
255 |
فقراء سےعقیدت |
|
255 |
ملکی نظم و نسق |
|
257 |
عدل و انصاف ۔ ( عدلیہ ) |
|
257 |
اشاعت تعلیم اور اہل علم کی قدردانی |
|
262 |
صیغہ رفاہ عام |
|
266 |
تعمیرات |
|
272 |
فوج |
|
274 |
بیت المال |
|
276 |
محاصل کی اصلاح |
|
280 |
محکمہ احتساب و مواخذہ |
|
282 |
محکمہ وقائع نویسی |
|
284 |
نامہ بر کبوتر |
|
286 |
ڈاک کا انتظام |
|
289 |
دولت نوریہ کی ہیئت انتظامیہ |
|
293 |
کتابیات |
|
295 |