#1876

مصنف : بحر اللہ ہزاروی

مشاہدات : 5361

عبد العزیز بن عبد اللہ آل سعود

  • صفحات: 488
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 12200 (PKR)
(پیر 01 ستمبر 2014ء) ناشر : فواد پبلیکیشنز اسلام آباد

بانی مملکت  سعودی  شاہ عبد العزیز بن عبد الرحمن آل سعو د  1886ء میں پید اہوئے  ۔والدین  نے  ان کی  تعلیم وتربیت کا بہترین انتظام کیا قرآن پاک اور ابتدائی دینی تعلیم  الشیخ قاضی عبد اللہ ا لخرجی او راصول فقہ  اور توحید کی تعلیم  الشیخ عبد اللہ بن عبدالطیف سے  حاصل کی ۔ جب گیارہ برس کے ہوئے تو شرعی علوم پر  بھی مکمل دسترس حاصل کرچکے  تھے ۔ریاض پر الرشید کے غلبہ کی وجہ سے  شاہ عبدالعزیز اپنے والد گرامی کے ہمرا کویت چلے گئے۔شاہ عبد العزیز وہاں اپنے خاندان پر گزرنے والی مشکلات کے بارے میں سوچا کرتے تھےکہ  ان کے والد کس طرح کویت میں  جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے ۔ وہ ہمیشہ اپنے ملک کے بارے میں پریشان رہتے۔اس کی تعمیر وترقی  کا خواب دیکھتے رہتے  تھے ۔شاہ عبدالعزیز کے والد نے  ان کی سیاسی تربیت اسے انداز سے کی کہ وہ لوگوں سے کامیابی  کے ساتھ مکالمہ کرسکیں۔شاہ عبد العزیز نے  اپنے والد گرامی کےسائے میں  کویت میں  صبرو سکون کے بڑی منطم زندگی گزاری۔انہوں نے  1902 میں  اپنے چالیس جانثار کو ساتھ لے کر ریاض  پر حملہ کر کے  ریاض  کو الرشید  کے  قبضہ  سے  آزاد کروایا ۔ جس سے مملکت سعودی عرب کا آغاز  ہوا اور پر  تھوڑے عرصہ میں پورے سعودی عرب پر شاہ عبد العزیز نےعدل وانصاف پر مبنی  حکومت قائم کی ۔شاہ  عبدالعزیز نے تیس سال تک مسلسل جدوجہدکی اور اپنی مملکت کی سرحدوں کو وہاں تک پہنچایا جوان کے  آباؤ اجداد کے وقت میں  تھیں۔ان کی کوششوں سے  سعودی  عرب  صحیح اسلامی مملکت کے طور پر نمایا ں ہوا۔جس کی وجہ سے  اللہ تعالی نے   ان کو تیل کےذریعے دولت کی فراوانی سے مالامال کیا۔ غلبۂ  اسلام  کے لیے شاہ عبدالعزیز  کی خدمات   قابل تحسین ہیں ۔73سال کی عمر میں  1953ءکو طائف میں  وفات پائی ۔زیر  نظر  کتاب  بحر اللہ ہزاروی  کی تصنیف ہے جس میں  انہوں نے   شاہ عبد العزیزبن عبد الرحمن  آل سعود کی  بچپن سے  جوانی اور  سعودی عرب میں  اسلامی حکومت قائم کرنے کے  تفصیلی حالات کوبڑے احسن انداز  میں  تحریر کیا ہے ۔ کتاب  کے مصنف  نے طویل عرصہ  سعودی عرب میں  پاکستان کےسفارتی  مشن  میں خدمات  انجام دیں  اور 1993ء میں جامعہ کراچی سے ’’مملکت سعودی عرب میں اسلامی نظام اور عالم اسلام پر اس  کے اثرات‘‘ کےعنوان پر  پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔سعودی عرب کی تاریخ  اور آل سعود کے  حالات وواقعات جاننے کےلیے یہ  ایک   منفرد کتاب ہے ۔ اللہ تعالی  حکام  سعودیہ کو دین حنیف کی خدمت کرنے اور  اس پر قائم رہنے کی  توفیق دے  (آمین)(م۔ا)

 

عناوین

 

صفحہ نمبر

دیپاچہ از جناب فاروق احمد خان لغاری صد راسلامی جمہوریہ پاکستان

 

1

احوال واقعی ... مولف

 

5

مملکت سعودی عرب

 

10

سعودی عرب کی منفرد حیثیت اور اس کی تاریخی عظمت

 

12

آل سعود

 

15

شیخ محمد بن عبد الوہاب

 

17

آل سعود اور آل شیخ کے درمیان کلمہ توحید کی سربلندی کے لیے معاہدہ

 

21

آل سعود اور حکمرانی

 

24

پہلا دور

 

25

درعیہ کی لڑائی

 

35

ابراہیم پاشا کا درعیہ میں داخل ہونے کے بعد ظلم و ستم

 

39

امام ترکی کا قتل

 

42

ترکی بن عبداللہ اور ان کا صاحبزادہ فیصل

 

43

امام فیصل بن ترکی

 

47

آل رشید

 

49

شاہ عبدالعزیز نام و نسب

 

52

سیاسی تعلیم

 

53

پہلی کوشش

 

59

ریاض فتح کرنے کا خواب

 

60

والد اور صاحبزادے کے درمیان انقلابی ملاقات

 

61

جان نثار ساتھیوں کی فہرست

 

69

بہادری کی کہانی شاہ عبد ا لعزیز کی زبانی

 

73

کامیابی کے بعد

 

79

والد کی واپسی

 

81

سعود الکبیر کی تلوار شاہ عبد العزیز کے ہاتھ میں

 

82

بیعت کے بعد

 

84

شاہ عبد العزیز اور جدوجہد

 

86

شاہ عبدالعزیز کا اصلاحی اور سوشل پروگرام

 

94

اصلاحی اور اقتصادی پروگرام کے نتائج

 

100

فتح الاحساء کا سب سے بڑا فوجی ماہر

 

110

شاہ عبد العزیز کا موقف

 

117

سعودی برطانوی تعلقات

 

121

پہلی عالمی جنگ اور جزیرہ نمائے عرب

 

130

شاہ عبدالعزیز اور الشریف کی فوجوں کا آمنا سامنا

 

134

الرشید کے ساتھ آخری راؤنڈ

 

142

نجد کے مسلمانوں کو پانچ سال تک حج سےر وکنا اور ریاض میں کانفرنس کا انعقاد

 

148

شاہ عبد لعزیز کی آمد سے قبل حجاز کی حالت

 

151

حجاز میں شاہ عبد العزیز کی آمد اور مولانا ابو ا لحسن الندوی کا تجزیہ

 

156

طائف اور مکہ مکرمہ   کی طرف

 

160

سعودی افواج کی روانگی

 

163

سعودی افواج اور مکہ مکرمہ میں داخلہ

 

168

ریاض سے مکہ مکرمہ کے لیے شاہ عبد ا لعزیز کاسفر

 

170

سجدہ شکر اور شاہ عبد العزیز

 

174

علماء کی مجلس

 

176

مدینہ منورہ

 

183

حجاز میں داخلہ کے بعد

 

185

حسین بن علی کی دست برداری

 

187

اسباب

 

190

سعودی افواج کا جدہ میں داخلہ

 

194

مملکت کو متحد کرنا اور اس کا نام مملکت سعودی عرب رکھنے کے رموز

 

201

شاہی حکم نامے کی اہمیت

 

203

ولی عہد کے تقرر اور شاہی فرمان کے متن میں ایک سبق

 

204

کامیابی کے اسباب

 

207

والد کا احترام

 

215

’’شہزادہ ‘‘ ’’سلطان ‘‘ اور ’’بادشاہ ‘‘ تک کا سفر

 

218

اہم خطاب

 

221

شاہ عبدالعزیز کے روزانہ کے معمولات

 

222

بعض عادات

 

225

میں کچھ بھی نہ تھا مگر آج

 

227

بلاط

 

229

شاہ عبد العزیز کا دستر خوان

 

232

شاہ عبد العزیز کے دور میں حج اور سہولتیں

 

233

مطاف کے واقعہ ( شاہ عبد العزیز کا یہ کہنا کہ ’’ مرد بنو ‘‘)

 

239

جنرل کونسل کے اجلاس سے شاہ عبد العزیز کا خطاب

 

242

فتنہ کا خاتمہ

 

247

شہزادے والد کے بارے میں کیا کہتے ہیں

 

247

مواصلاتی نظام اور ان کی   مشکلات

 

274

جرم کے خاتمہ میں وائر لیس کا کردار

 

278

شاہ عبد العزیز   ہون بہانے سے سخت نفرت کرتے تھے

 

279

نفس پر اعتماد

 

280

شاہ عبد العزیز کے زخم

 

281

’’میں پشت میں حملہ نہیں کرتا ‘‘ (شاہ عبد العزیز )

 

284

علماء کا احترام

 

285

وفاداری اور شاہ عبد العزیز

 

288

انکساری اور شاہ عبد العزیز

 

291

میر اقلم مجھ سے زیادہ سخی نہیں ہے

 

292

الریحانی کے خیالات

 

294

بیٹوں کو نصیحت

 

295

خفیہ صدقہ و خیرات

 

296

ایک بڑھیا کی دعا

 

300

سخاوت اور مہمان نوازی

 

302

مکہ مکرمہ میں تاریخی سیلاب اور شاہ عبد العزیز کی امداد

 

304

انصاف

 

305

 

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 73469
  • اس ہفتے کے قارئین 107297
  • اس ماہ کے قارئین 1724024
  • کل قارئین111045462
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست