بانی مملکت سعودی شاہ عبد العزیز بن عبد الرحمن آل سعو د 1886ء میں پید اہوئے ۔والدین نے ان کی تعلیم وتربیت کا بہترین انتظام کیا قرآن پاک اور ابتدائی دینی تعلیم الشیخ قاضی عبد اللہ ا لخرجی او راصول فقہ اور توحید کی تعلیم الشیخ عبد اللہ بن عبدالطیف سے حاصل کی ۔ جب گیارہ برس کے ہوئے تو شرعی علوم پر بھی مکمل دسترس حاصل کرچکے تھے ۔ریاض پر الرشید کے غلبہ کی وجہ سے شاہ عبدالعزیز اپنے والد گرامی کے ہمرا کویت چلے گئے۔شاہ عبد العزیز وہاں اپنے خاندان پر گزرنے والی مشکلات کے بارے میں سوچا کرتے تھےکہ ان کے والد کس طرح کویت میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے ۔ وہ ہمیشہ اپنے ملک کے بارے میں پریشان رہتے۔اس کی تعمیر وترقی کا خواب دیکھتے رہتے تھے ۔شاہ عبدالعزیز کے والد نے ان کی سیاسی تربیت اسے انداز سے کی کہ وہ لوگوں سے کامیابی کے ساتھ مکالمہ کرسکیں۔شاہ عبد العزیز نے اپنے والد گرامی کےسائے میں کویت میں صبرو سکون کے بڑی منطم زندگی گزاری۔انہوں نے 1902 میں اپنے چالیس جانثار کو ساتھ لے کر ریاض پر حملہ کر کے ریاض کو الرشید کے قبضہ سے آزاد کروایا ۔ جس سے مملکت سعودی عرب کا آغاز ہوا اور پر تھوڑے عرصہ میں پورے سعودی عرب پر شاہ عبد العزیز نےعدل وانصاف پر مبنی حکومت قائم کی ۔شاہ عبدالعزیز نے تیس سال تک مسلسل جدوجہدکی اور اپنی مملکت کی سرحدوں کو وہاں تک پہنچایا جوان کے آباؤ اجداد کے وقت میں تھیں۔ان کی کوششوں سے سعودی عرب صحیح اسلامی مملکت کے طور پر نمایا ں ہوا۔جس کی وجہ سے اللہ تعالی نے ان کو تیل کےذریعے دولت کی فراوانی سے مالامال کیا۔ غلبۂ اسلام کے لیے شاہ عبدالعزیز کی خدمات قابل تحسین ہیں ۔73سال کی عمر میں 1953ءکو طائف میں وفات پائی ۔زیر نظر کتاب بحر اللہ ہزاروی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے شاہ عبد العزیزبن عبد الرحمن آل سعود کی بچپن سے جوانی اور سعودی عرب میں اسلامی حکومت قائم کرنے کے تفصیلی حالات کوبڑے احسن انداز میں تحریر کیا ہے ۔ کتاب کے مصنف نے طویل عرصہ سعودی عرب میں پاکستان کےسفارتی مشن میں خدمات انجام دیں اور 1993ء میں جامعہ کراچی سے ’’مملکت سعودی عرب میں اسلامی نظام اور عالم اسلام پر اس کے اثرات‘‘ کےعنوان پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔سعودی عرب کی تاریخ اور آل سعود کے حالات وواقعات جاننے کےلیے یہ ایک منفرد کتاب ہے ۔ اللہ تعالی حکام سعودیہ کو دین حنیف کی خدمت کرنے اور اس پر قائم رہنے کی توفیق دے (آمین)(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
دیپاچہ از جناب فاروق احمد خان لغاری صد راسلامی جمہوریہ پاکستان |
|
1 |
احوال واقعی ... مولف |
|
5 |
مملکت سعودی عرب |
|
10 |
سعودی عرب کی منفرد حیثیت اور اس کی تاریخی عظمت |
|
12 |
آل سعود |
|
15 |
شیخ محمد بن عبد الوہاب |
|
17 |
آل سعود اور آل شیخ کے درمیان کلمہ توحید کی سربلندی کے لیے معاہدہ |
|
21 |
آل سعود اور حکمرانی |
|
24 |
پہلا دور |
|
25 |
درعیہ کی لڑائی |
|
35 |
ابراہیم پاشا کا درعیہ میں داخل ہونے کے بعد ظلم و ستم |
|
39 |
امام ترکی کا قتل |
|
42 |
ترکی بن عبداللہ اور ان کا صاحبزادہ فیصل |
|
43 |
امام فیصل بن ترکی |
|
47 |
آل رشید |
|
49 |
شاہ عبدالعزیز نام و نسب |
|
52 |
سیاسی تعلیم |
|
53 |
پہلی کوشش |
|
59 |
ریاض فتح کرنے کا خواب |
|
60 |
والد اور صاحبزادے کے درمیان انقلابی ملاقات |
|
61 |
جان نثار ساتھیوں کی فہرست |
|
69 |
بہادری کی کہانی شاہ عبد ا لعزیز کی زبانی |
|
73 |
کامیابی کے بعد |
|
79 |
والد کی واپسی |
|
81 |
سعود الکبیر کی تلوار شاہ عبد العزیز کے ہاتھ میں |
|
82 |
بیعت کے بعد |
|
84 |
شاہ عبد العزیز اور جدوجہد |
|
86 |
شاہ عبدالعزیز کا اصلاحی اور سوشل پروگرام |
|
94 |
اصلاحی اور اقتصادی پروگرام کے نتائج |
|
100 |
فتح الاحساء کا سب سے بڑا فوجی ماہر |
|
110 |
شاہ عبد العزیز کا موقف |
|
117 |
سعودی برطانوی تعلقات |
|
121 |
پہلی عالمی جنگ اور جزیرہ نمائے عرب |
|
130 |
شاہ عبدالعزیز اور الشریف کی فوجوں کا آمنا سامنا |
|
134 |
الرشید کے ساتھ آخری راؤنڈ |
|
142 |
نجد کے مسلمانوں کو پانچ سال تک حج سےر وکنا اور ریاض میں کانفرنس کا انعقاد |
|
148 |
شاہ عبد لعزیز کی آمد سے قبل حجاز کی حالت |
|
151 |
حجاز میں شاہ عبد العزیز کی آمد اور مولانا ابو ا لحسن الندوی کا تجزیہ |
|
156 |
طائف اور مکہ مکرمہ کی طرف |
|
160 |
سعودی افواج کی روانگی |
|
163 |
سعودی افواج اور مکہ مکرمہ میں داخلہ |
|
168 |
ریاض سے مکہ مکرمہ کے لیے شاہ عبد ا لعزیز کاسفر |
|
170 |
سجدہ شکر اور شاہ عبد العزیز |
|
174 |
علماء کی مجلس |
|
176 |
مدینہ منورہ |
|
183 |
حجاز میں داخلہ کے بعد |
|
185 |
حسین بن علی کی دست برداری |
|
187 |
اسباب |
|
190 |
سعودی افواج کا جدہ میں داخلہ |
|
194 |
مملکت کو متحد کرنا اور اس کا نام مملکت سعودی عرب رکھنے کے رموز |
|
201 |
شاہی حکم نامے کی اہمیت |
|
203 |
ولی عہد کے تقرر اور شاہی فرمان کے متن میں ایک سبق |
|
204 |
کامیابی کے اسباب |
|
207 |
والد کا احترام |
|
215 |
’’شہزادہ ‘‘ ’’سلطان ‘‘ اور ’’بادشاہ ‘‘ تک کا سفر |
|
218 |
اہم خطاب |
|
221 |
شاہ عبدالعزیز کے روزانہ کے معمولات |
|
222 |
بعض عادات |
|
225 |
میں کچھ بھی نہ تھا مگر آج |
|
227 |
بلاط |
|
229 |
شاہ عبد العزیز کا دستر خوان |
|
232 |
شاہ عبد العزیز کے دور میں حج اور سہولتیں |
|
233 |
مطاف کے واقعہ ( شاہ عبد العزیز کا یہ کہنا کہ ’’ مرد بنو ‘‘) |
|
239 |
جنرل کونسل کے اجلاس سے شاہ عبد العزیز کا خطاب |
|
242 |
فتنہ کا خاتمہ |
|
247 |
شہزادے والد کے بارے میں کیا کہتے ہیں |
|
247 |
مواصلاتی نظام اور ان کی مشکلات |
|
274 |
جرم کے خاتمہ میں وائر لیس کا کردار |
|
278 |
شاہ عبد العزیز ہون بہانے سے سخت نفرت کرتے تھے |
|
279 |
نفس پر اعتماد |
|
280 |
شاہ عبد العزیز کے زخم |
|
281 |
’’میں پشت میں حملہ نہیں کرتا ‘‘ (شاہ عبد العزیز ) |
|
284 |
علماء کا احترام |
|
285 |
وفاداری اور شاہ عبد العزیز |
|
288 |
انکساری اور شاہ عبد العزیز |
|
291 |
میر اقلم مجھ سے زیادہ سخی نہیں ہے |
|
292 |
الریحانی کے خیالات |
|
294 |
بیٹوں کو نصیحت |
|
295 |
خفیہ صدقہ و خیرات |
|
296 |
ایک بڑھیا کی دعا |
|
300 |
سخاوت اور مہمان نوازی |
|
302 |
مکہ مکرمہ میں تاریخی سیلاب اور شاہ عبد العزیز کی امداد |
|
304 |
انصاف |
|
305 |