ساتویں صدی ہجری ( تیرہویں صدی عیسوی) کے عین وسط میں ،جب بغداد کی عباسی خلافت کا انحطاط انتہاء کو پہنچ چکا تھا،قاہرہ کی فاطمی خلافت دم توڑ چکی تھی،سلجوقی،زنگی اور ایوبی حکمران اپنی طاقت باہمی چپقلشوں میں ختم کر چکے تھے ،یوسف صدیق اور فراعنہ کی سر زمین مصر میں چشم فلک نے ایک عجیب نظارہ دیکھا ،تاتار گردی میں غلام بنا کر اہل مصر کے ہاتھ فروخت کئے گئے کوہ قاف کے سفید باشندے مصر کے تاج وتخت کے مالک بن گئے۔اور پھر پونے تین سو سال تک بحر وبر پر اس شان سے حکمرانی کی کہ مشہور مستشرق پروفیسر فلپ کے بیان کے مطابق مشرق ومغرب کا کوئی حکمران ان کی برابری کا دم نہیں بھر سکتا تھا۔الملک الظاہر سلطان رکن الدین بیبرس انہی غریب الدیار غلاموں کی جماعت کا ایک فرد تھا،جو دمشق کی منڈی میں ایک حقیر رقم پر فروخت ہوااور پھر اپنی غیر معمولی صلاحیتوں اور بخت کی یاوری کی بدولت مصر کے تاج وتخت اور خزانوں کا مالک بن گیا۔سلطان بیبرس کہنے کو تو اپنے سلسلہ ممالیک بحری کا چوتھا حکمران تھا ،لیکن حقیقت میں وہ پہلا مملوک فرمان روا تھا جس نے مملوک سلطنت کی بنیادیں استوار کیں اور اس کو ایک ایسی عالمی طاقت بنا دیا کہ اس کا نام سن کر دشمنان اسلام کے جسموں پر لرزہ طاری ہو جایا کرتا تھا۔ زیر تبصرہ کتاب " الملک الظاہر بیبرس بند قداری " محترم طالب ہاشمی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے الملک الظاہر سلطان رکن الدین بیبرس اور اس کی قائم کردہ سلطنت کے حالات کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔تاریخ کے طالب علموں کے لئے یہ ایک شاندار کتاب ہے ،جس کا انہیں ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔(راسخ) تاریخ عرب
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
انتساب |
|
|
دیباچہ |
|
|
ممالیک مصر کے پیشرو |
|
33 |
خلافت عباسیہ – عہد بہ عہد |
|
35 |
سلجوتی |
|
36 |
حروب صلیبیہ کاآغاز |
|
36 |
مسلمانوں کی بے بسی |
|
37 |
عماد الدین زنگی |
|
37 |
نور الدین زنگی |
|
38 |
صلا ح الدین ایوبی |
|
39 |
فتح بیت المقدس |
|
41 |
تیسری صلیبی جنگ |
|
41 |
صلاح الدین کے جانشین |
|
43 |
خانہ جنگی |
|
43 |
الملک العادل |
|
44 |
پانچویں صلیبی جنگ |
|
44 |
چھٹی صلیبی جنگ |
|
45 |
الملک الکامل |
|
45 |
مملوکوں کے عروج کا آغاز |
|
47 |
معرکہ منصورہ |
|
49 |
منصورہ کا مرد میدان |
|
50 |
توران شاہ کی آمد |
|
50 |
صلیبیوں کی عبرت ناک شکست |
|
51 |
ملکہ شجرۃ الدر |
|
53 |
اسی دن کی بادشاہت |
|
55 |
الملک المعز |
|
60 |
الملک المنصور نور الدین |
|
61 |
سقوط بغداد |
|
67 |
شیخ سعدی کا مرثیہ بغداد |
|
70 |
تاریخ کا سب سے بڑا حادثہ |
|
75 |
مصر بیدار ہوتا ہے |
|
76 |
ملک مظفر سیف الدین |
|
77 |
ہلاگو کاخط مملوک فرمانروا کے نام |
|
81 |
جہاد کی تیاری |
|
83 |
معرکہ عین جالوت |
|
85 |
شام سےتارتاریوں کامکمل انخلاء |
|
89 |
بیبرس لخت حکومت پر |
|
91 |
ملک مظفر کا قتل |
|
93 |
بیبرس کی تخت نشینی |
|
94 |
لقب |
|
95 |
ابتدائی زندگی |
|
96 |
ترقی کے زینے پر |
|
98 |
حکومت کا ابتدائی دور |
|
99 |
خلافت عباسیہ کا احیاء |
|
101 |
احیاء خلافت کا کا پس منظر |
|
103 |
احیائے خلافت |
|
106 |
المستنصر باللہ کی گمشدگی |
|
108 |
ابوالعباس احمد |
|
109 |
مصر کا دوسرا عباسی خلیفہ |
|
111 |
خارجہ حکمت عملی |
|
113 |
تین عالمی طاقتیں |
|
115 |
بین الاقوامی سیاست کا نقشہ |
|
119 |
برکہ خاں کی بروقت امداد |
|
126 |
سلطان بیبرس اور عیسائی دنیا |
|
129 |
صلیبیوں سے معرکہ آرائیاں |
|
133 |
الکرک کی تسخیر |
|
136 |
فتح قیساریہ |
|
137 |
صفد کی تسخیر |
|
139 |
انظاکیہ کی فتح الفتوح |
|
143 |
قبرص پر چڑھائی |
|
149 |
شہزادہ ایڈورڈکی صلیبی مہم |
|
150 |
حصن الاکراء کی فتح |
|
151 |
القرین کی تسخیر |
|
152 |
آخری تین سال |
|
159 |
فتح نوبہ |
|
161 |
معرکہ ابلستین |
|
126 |
سفر آخرت |
|
164 |
الملک السعید برکہ خاں |
|
169 |
شرف الدین سنجر کی بغاوت |
|
171 |
تاتاریوں کا حملہ |
|
172 |
ایلخانی سفارت |
|
173 |
فتح طرابلس الشام |
|
177 |
وفات |
|
178 |
فتح عکہ |
|
179 |
ارض مقدس سے صلیبیوں کا انخلاء |
|
179 |
شکل و شباہت |
|
183 |
شوق جہاد |
|
183 |
شجاعت |
|
184 |
سخت کوشی |
|
186 |
دینداری |
|
187 |
جودو سخا |
|
188 |
مختلف زبانوں پر عبور |
|
191 |
معدلت گستری |
|
196 |
بیداری مغزی |
|
193 |
عسکری قابلیت |
|
198 |
نظم مملکت |
|
207 |
نظام حکومت |
|
209 |
حکومت کی ہیئت ترقیبی |
|
210 |
وزیر الصحبۃ |
|
212 |
استاد وار |
|
212 |
امیر جاندار |
|
212 |
امیر مجلس |
|
213 |
|
|
|