حکیم عمر خیام چھٹی صدی ہجری کے معروف فارسی شاعر اور فلسفی ہیں۔آپ نیشاپور میں پیدا ہوئے۔ علوم و فنون کی تحصیل کے بعد ترکستان چلےگئے۔ جہاں قاضی ابوطاہر سے تربیت حاصل کی ۔ اور آخر شمس الملک خاقان بخارا کے دربار میں جا پہنچے۔ ملک شاہ سلجوقی نے انہیں اپنے دربار میں بلا کر صدر خانۂ ملک شاہی کی تعمیر کا کام ان کے سپرد کر دیا۔ انہوں نے یہیں سے فلکیاتی تحقیق کا آغاز کیا، اور زیچ ملک شاہی لکھی۔ وہ اپنی رباعیات کے حوالے بہت مشہور ہیں۔ ان کا ترجمہ دنیا کی تقریباً تمام معروف زبانوں میں ہوچکا ہے۔ آپ علوم نجوم و ریاضی کے بہت بڑے عالم تھے۔ آپ کی تصانیف میں ما الشکل من مصادرات اقلیدس ، زیچ ملک شاہی ، رسالہ مختصر در طبیعیات ، میزان الحکم ، رسالۃ اکلون و التکلیف ، رسالہ موضوع علم کلی وجود ، رسالہ فی کلیات الوجود ، رسالہ اوصاف یا رسالۃ الوجود ، غرانس النفائس ، نوروزنامہ ، رعبایات خیام ، بعض عربی اشعار ، مکاتیب خیام فارسی ’’ جو اب ناپید ہے‘‘قابل ذکر ہیں۔زیر تبصرہ کتاب (خیام)ہندوستان کے معروف اہل علم مورخ سید سلیمان ندوی کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے حکیم عمر خیام کی سوانح اور شاعری پر لکھی گئی کتب کا ناقدانہ جائزہ لیا ہے ،اور ان کی زندگی کے مخفی حقائق کو منکشف کیا ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک منفرد اور تحقیقی کتاب ہے ،جس کا مطالعہ شعر وادب اور فلسفہ سے کا ذوق رکھنے والے با ذوق لوگوں کے لئے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔(راسخ)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
سوانح خیام کے مآخذ و مصادر پر ناقدانہ تبصرہ |
|
1 |
واقعات خیام کے چند سنین |
|
16 |
مشہور داستان معاصرت کی تنقید |
|
18 |
اخذ و استفادہ |
|
73 |
فضل و کمال |
|
87 |
خیام ابو طاہر کی تربیت میں |
|
95 |
خیام ترکستان کے ایک خانی دربار میں |
|
109 |
وفات |
|
150 |
قبر |
|
151 |
تلامذہ |
|
153 |
تصنیفات |
|
157 |
شاعر خیام |
|
214 |
عمر خیام کا مذہب |
|
296 |
خیام کی شراب |
|
331 |
استدراک و اضافہ |
|
471 |