ابن تيميه وه مصنف هیں جنہوں نے دین اسلام کی خدمت کرتے ہوئے ہر اہم موضوع پر گفتگو کی ہے اس لیے عقیدے کے معاملے میں بھی ابن تیمیہ نے جس انداز سے وضاحت کی ہے یہ انہی کا خاصہ ہے –اللہ تعالی کی صفات میں تحریف کے منکرین گروہ پیدا ہوئے جو کہ فلسفہ سے متاثر تھے تو ابن تیمیہ نے ان کے فلسفے کا رد اور ان کے باطل عقائد کا رد قرآن وسنت سے کیا اور ان کے عقائد کی خرابی کو بڑی وضاحت سے بیان کرنے کے بعد مدلل رد کیا ہے-ابن تیمیہ نے اس کتاب میں اہل سنت کے عقیدے کو بیان کرتے ہوئے عقیدے کی مختلف بحثوں موضوع سخن بنایا ہے جس میں اللہ تعالی پر ایمان کے ساتھ ساتھ اس کی مختلف صفات کا ثبوت اور اللہ تعالی کا عرش پر مستوی ہونے کا ثبوت اور مومنین کے لیے جنت میں اللہ تعالی کے دیدار پر تفصیلی بحث کی ہے- اسی طرح اولیاء کی کرامات کو واضح کیا ہے کہ کون سی چیز کرامت ہوتی ہے اور کون سی چیز کرامت سے خارج ہے بلکہ شیطانی دھوکہ ہے
اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جو پوری دنیا پر چھا جانا چاہتا ہے اور زندگی کی ہر فیلڈ میں جگہ چاہتا ہے-دنیا میں پائے جانے والے دوسرے ادیان کو ان کے ماننے والوں نے ان کو مخصوص جگہوں اور عبادت گاہوں تک محصور کر کے رکھ دیا جس کی وجہ سے وہ ادیان اپنے ماننے والوں کے لیے کوئی راہنمائی نہ دے سکے اسی طرح کچھ لوگوں نے دین اسلام کو بھی پرائیویٹ کرنے کے لیے اس کو تنگ کر کے مخصوص عبادت گاہوں اور خانقاہوں تک محصور کرنے کی کوشش کی اور اسی کام کو دین کی خدمت اور اصل روح قرار دے کر لوگوں کو صرف خوشخبریاں سنائیں اور انہی چیزوں کو اصل اسلام بنا دیا-اسلام کو جس نام سے سکیڑنے کی کوشش کی گئی وہ تصوف ہے اور تصوف کے ماننے والوں نے اس کو مختلف طریقوں سے ثابت کرنے کی کوشش کی اور ثبوت کے طور پر مختلف واقعات کو توڑ مروڑ کر اور من گھڑت احادیث اور واقعات کا سہارا لیا جس کی وجہ لوگ اسلام کی اصل روح سے واقف ہونے کی بجائے اور دوسری چیزوں میں مصروف ہو گئے-ابن تیمیہ نے دین سے مفرور ان لوگوں کی خوب خبر لی اور ان کے من گھڑت دلائل کی حقیقت کو واضح کیا-صحابہ کی طرف نسبت جوڑنے والے صوفیاء کی اس نسبت کی وضاحت کرتے ہوئے صوفیاء...
موسیقی اور گانے بجانے کی اسلام میں شدید مذمت کی گئی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے لیکن ہمارے ہاں نام نہاد ملا اور صوفیاء حضرات قوالی اور سماع و وجد کے نام پر موسیقی کو رواج دینے پر تلے ہوئے ہیں اور اس ضمن میں وہ کتاب وسنت کی براہین کے ساتھ لہوولعب کرنے سے بھی باز نہیں آتے-زیر نظر کتاب میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے قوالی اور گانے بجانے کی اسلام میں کیا حیثیت ہے کا تفصیلی تذکرہ کیا ہے – کتاب کو اردو زبان کا جامہ مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی نے پہنایا ہے- مصنف نے محققانہ انداز میں قوالی اور گانے بجانے کے جواز پر پیش کی جانے والی احادیث کی حیثیت واضح کرتے ہوئے حرمت موسیقی پر آئمہ کرام کے اقوال اور احادیث رسول پیش کی ہیں-
آخرت کی یاد سے دنیوی زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوتی ہے۔ یادِ آخرت کا اہم ذریعہ زیارتِ قبور ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ جلیل القدر انبیاء ؑ مبعوث ہوئے اور باری باری موت کا مزہ چکھتے رہے۔ اسی طرح بزعمِ خویش خدائی کا دعویٰ کرنے والے بھی آئے، دارا و سکندر جیسے بادشاہ بھی گزرے لیکن موت کی آہنی گرفت سے کوئی بھی بچ نہ سکا۔ اگر اتنے نامور لوگوں کو بھی موت نے نہ چھوڑا تو ہم اور تم اس کے تصرف سے کیسے چھوٹ سکتے ہیں۔موت کی یاد تازہ کرنے کے لئے قبروں کی زیارت کرنا تو درست ہے لیکن قبر والوں سے جا کرمدد مانگنا ،قبروں پر چڑھاوے چڑھانا اور وہاں نذر ونیاز تقسیم کرنا وغیرہ ایسے اعمال جو شرک کے درجے کو پہنچ جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ قبروں کی زیارت اور صاحب قبر سے فری...
جاہلیت جدیدہ کے علم برداروں نے آزادی اظہار کے نام پر انبیائے کرام ؑ کو بالعموم او رحضور حتمی المرتبت حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی تنقیص و اہانت کو اپنا منتہائے نگاہ ٹھہرا لیا ہے،جس کے مظاہر حالیہ چند برسوں میں مختلف یورپی ممالک میں دیکھنے کو ملے۔ان حالات میں یہ لازم تھا کہ جناب محمد مصطفیٰ ﷺ کی تقدیس و تعظیم کے تصور کو اجاگر کیا جاتا اور توہین رسالت کی شناعت و قباحت اور اس کی سزا وعقوبت کو کتاب وسنت کی روشنی میں واضح کیا جاتا۔اسے شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ کی کرامت کہیے یا عنداللہ ان کی مقبولیت کہ ناموس رسالت کے دفاع و تحفظ پر جو کچھ شیخ الاسلام ؒ کے قلم سے نکلا ہے سات صدیوں سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد بھی وہ اس قدر جاندار،زندہ اور مدلل ہے کہ اس مسئلہ میں آج بھی سند اور اولین مرجع کی حیثیت رکھتا ہے۔زیر نظر کتاب حضرت شیخ الاسلام ؒ نے خاص اسی مسئلہ پر تحریر کی ہے اور اپنے خاص انداز تحریر میں اس قضیہ کے ہر پہلو پر سیر حاصل بحث کی ہے ۔اس کتاب کے حسن قبول کا اندازہ اس امر سے کیا جا سکتا ہے کہ وہ لوگ جو شیخ الاسلام کے سخت ناقد اور مخالف ہیں وہ بھی اس کا اردو ترجمہ ک...
اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کے لئے مختلف اسباب مہیا فرمائے، جن میں ایک سبب یہ ہے کہ اس نے امت کے ربانی علماء کو دین اسلام کا دفاع اور بدعت اور اس کے خطرات کی نشاندہی کرنے کی توفیق دی، اللہ نے جن علمائے امت کو اس کارخیر کی توفیق بخشی ان میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا نام بھی شامل ہے۔ ان کی تالیفات میں سے منہاج السنۃ النبویہ ایک اہم تالیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب اسی کتاب سے منتخب کردہ رافضیت کے موضوع پر سوالات کے جوابات پر مشتمل ہے۔ مذکورہ فرقہ سے متعلق ابن تیمیہ ؒ کے اقوال اس کی واضح دلیل ہیں کہ انہیں اس فرقہ کے مذہب اور ان کے اقوال و روایات پر وسیع معلومات حاصل تھیں، ان کے پیش کردہ عقلی و نقلی دلائل و براہین سنجیدہ ، ٹھوس اور پائیدار بنیادوں پر قائم ہیں۔جن کی تردید کی فریق مخالف نے آج تک جرات نہیں کی۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کا اسم گرامی محتاج تعارف نہیں ۔ساتویں صدی ہجری میں جب کہ ہر طرف شرک و بدعت ،تصوف و فلسفہ اور الحاد ولادینیت کے گھٹا گھوپ اندھیرے چھائے ہوئے تھے،حضرت الامام نے توحید رسالت اور آخرت پر ایمان و یقین کی قندیلیں روشن کیں او ر شرک و بدعت کے خلاف علم جہاد بلند کیا۔امام صاحب کے زمانہ میں ایک گمراہ کن عقیدہ یہ بھی فروغ پارہا تھا کہ اللہ تعالی تک رسائی حاصل کرنے کے لیے کسی بزرگ کے وسیلہ کی ضرورت ہے ۔جس طرح ایک عام شہری کسی درمیانی واسطہ کے بغیر براہ راست بادشاہ وقت تک نہیں پہنچ سکتا،اسی طرح اللہ عزوجل کا تقرب بھی کسی توسط کے بغیر ممکن نہیں ۔ظاہر ہے کہ یہ نظریہ قرآن وحدیث سے کسی طرح میل نہیں کھاتا لہذا امام صاحب نے اس کی پرزور تائید کی اور شرعی دلائل کی روشنی میں وسیلہ کے جائز و ناجائز پہلوؤں پر سیر حاصل بحث کی۔موجودہ زمانے میں بھی یہ مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ اہل بدعت وسیلہ کے غلط تصور کو معاشرے میں پھیلانے کے لیے کوشاں ہیں ۔لہذا ہر متبع سنت کو اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ حقیقت حال سے آگاہ ہو سکے اور شکوک و شبہات سے خود بھی بچ سکے اور دو...
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ علیہ الرحمۃ کی تجدیدی اوراصلاحی خدمات قیامت تک امت اسلامیہ پراحسان رہیں گی،اوران کی علمی ،اصلاحی اورتجدیدی یادگاریں رہتی دنیاتک عوام وخواص کے لیے مشعل راہ بنی رہیں گی۔زیرنظررسالہ الوصیۃ الصغریٰ جودراصل حضرت معاذبن جبل ؓکی اس حدیث کی مکمل تشریح ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے ان کو تقوی ،حسن خلق ،اخلاص ،توکل ،توبہ ،استغفار،تفقہ فی الدین اورمداومت ذکرکی تاکیدفرمائی تھی ۔یہ وصیت اتنی جامع اورمکمل ہے کہ ہرمسلمان کواسے اپنی زندگی کادستورالعمل بنایاچاہیے کہ اسی میں امت کی فلاح اوردین ودنیا کی سعادت کارازمضمرہے ۔رب کریم ہمیں ان قیمتی نصائخ کواپنانے کی توفیق عنائیت فرمائے تاکہ ہم اپناکھویاہوا وقارپھرسے حاصل کرسکیں۔آمین
یہ کتاب شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ’الرد علی الاخنائی‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس میں جناب رسول اکرم ﷺ کے روضہ اقدس کی زیارت پر مبسوط بحث کی گئی ہے ۔روایتی فقہاء کا خیال ہے کہ روضہ رسول کی زیارت کے لیے سفر جائز ہے ،لیکن شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ نے عقلی و نقلی دلائل کے ساتھ سختی سے اس کی تردید کی ہے ۔شیخ الاسلام خوب سمجھتے تھے کہ اس نازک مسئلہ پر قلم اٹھانا آسان نہیں،لیکن انہوں نے رسول مکرم ﷺ کے عتاب کے پیش نظر اپنے آپ کو اس کٹھن کام کے لیے آمادہ کیا اور عوام کی مخالفت اور دشمنی کی پروا نہ کرتے ہوئے اس کو مفصل ،مبسوط اور واضح شکل میں پیش کر دیا۔واضح رہے کہ امام صاحب نے روضہ رسول کی زیارت کے لیے سفر سے تو روکا ہے تاہم مطلق زیارت کو جائز قرار دیا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ بنی معظم ﷺ کا اجلال و احترام اور توقیر و اکرام ایسے پر کشش انداز اور دل نشین پیرائے میں ذکر فرمایا ہے جو کمال محبت،جذب و مستی اور وارفتگی میں اپنی مثال آپ ہے ۔
اسلام ایک دین فطرت ہے جو انسان کوبے لگام گھوڑا بننے کی اجازت قطعاً اجازت نہیں دیتا بلکہ نفسانی خواہشات کو اعتدال میں لانے کی ترغیب دیتا ہے۔ ایک مسلمان کے کامل مؤمن بننے کے لیے از حد ضروری ہے کہ اس کی خواہشات شریعت کے فراہم کردہ احکامات کے تابع ہوں۔ زیر نظر مختصر سے رسالہ میں علامہ ابن قیم نے انتہائی اثر آفریں انداز میں 50 ایسے علاج پیش کیے ہیں جن کی روشنی میں خواہشات کے دام فریب میں گرفتار لوگ آسانی سے اپنی اصلاح کر سکتے ہیں۔ اپنے انجام سے بے خبر ہو کر وقتی جذبات کے دھارے میں بہہ جانے والوں کے لیے یہ رسالہ انتہائی مفیدہے۔ رسالہ کو اردو قالب میں ڈھالنے اور مزید اضافہ جات کا سہرا عبدالہادی عبدالخالق مدنی کے سر ہے۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ کی شخصیت محتاج تعارف نہیں آپ نےزنان وقلم کےساتھ سیف وسنان سے بھی راہ خدا میں جہاد کیا زیرنظر کتاب ''منہاجالسنۃ'' آپ کی ایک شہرۂ آفاق کتاب ہے جو ایک رافضی ابن المطہر الحصی کے جواب میں لکھی گئی رافضی مصنف نے المنہاج الکرامۃ میں اپنے مذہب کو ثابت کرنے کے ساتھ اصحاب پیغمبر ﷺ پر بھی کیچڑ اچھالا اس پرامام ابن تیمیہ ؒ کاقلم جنبش میں آیا اور رافضی مؤلف کے اٹھائے ہوئے تمام اعتراضات واشکالات او رمطاعن ومصائب کامدلل ومسکت جواب ظہور پذیر ہوا۔شیخ الاسلام کی ہر بات عقل ونقل کی دلیل سے مزین اور محکم استدلال پرمبنی ہے آپ نے روافض کے تمام افکارونظریات کےتاروبود بکھیر کر رکھ دیئے ہیں خداوندقدوس شیخ الاسلام کو جزائے خیرعطافرمائے۔
عورت کےلیے پردہ اسلامی شریعت کا ایک واضح حکم ہے اور اس کامقصد بھی بالکل واضح ہے اسلام نے انسانی فطر ت کےعین مطابق یہ فیصلہ کیاہے کہ عورت او رمرد کے تعلقات پاکیزگی وصفائی اور ذمہ داری کی بنیادوں پراستوار ہوں اور اس میں کہیں کوئی خلل نہ آنےپائے اسی بناء پر ان تمام اسباب ومحرکات پر مکمل قدغن لگائی ہے جوغلط کا بیش خیمہ ہیں انہی میں سے ایک چہرے کاپردہ بھی ہے کہ اسی سے فتنے جنم لیتے ہیں زیرنظر کتاب شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ کے افادات پرمشتمل ہے جس میں یہ بتایاگیا ہے کہ نماز میں عورت کالباس کیسا ہونا چاہیے ضمناً اس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ نماز اور غیرنماز میں عورت کے پردے میں کیا فرق ہے انتہائی علمی اور لائق مطالعہ کتاب ہے
قرآن اور سنت دین اسلام کے بنیادی ماخذ ہیں۔ حدیث اور قرآن کے وحی ہونے میں صرف اس حد تک فرق ہے کہ قرآن وحی متلو اور حدیث وحی غیر متلو ہے۔ لیکن فی زمانہ ہم دیکھتے ہیں کہ کبھی حدیث قرآن کے خلاف ہونے کا نعرہ مستانہ بلند کر کے اور کبھی ائمہ کرام کی تقلید کے باوصف احادیث رسولﷺ سے انحراف کا رجحان پایا جاتا ہے۔ جبکہ ائمہ کرام کے مختلف موقعوں پر کہے گئے اقوال اس بات کی ضمانت ہیں کہ دین میں حجت صرف اور صرف کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ ہیں۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی اس کتاب میں ائمہ سلف اور سنت کے حوالے سے نگارشات پیش کی گئی ہیں۔ جس میں ائمہ اربعہ کا عمل بالحدیث اور ترک حدیث پر گتفتگو کرتے ہوئے ترک حدیث کے اسباب پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ اردو ترجمہ پروفیسر غلام احمد حریری نے کیا ہے۔ (ع۔م)
ہر دور کے علمائے ربانی اور کتاب و سنت کی اتباع پر زور دیتے آئے ہیں اور وہ ان تمام طریقوں اور سلسلوں کی مذمت کرتے آئے ہیں جو کتاب و سنت کے خلاف تھے۔ ان علمائے ربانی میں ایک قد آور شخصیت شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی ہے۔ جو خلاف کتاب و سنت افکار و نظریات کی تردید کے لیے شمشیر برّاں ہیں۔ انہوں نے جس طرح دیگر شعبوں سے متعلق ان افکار و آراء کی تردید کی جو کتاب و سنت کے خلاف تھے اسی طرح انہوں نے ان افکار و نظریات پر بھی شدید تنقید کی جو تصوف کے نام سے مسلمانوں میں فروغ پا گئے تھے اور حقیقت میں اسلامی تعلیمات کے صریحاً خلاف تھے۔ صوفیا کے اسی قسم کے افکار و نظریات سے متعلق ان کی بعض تحریروں کو ’حقیقۃ التصوف‘ نامی کتاب میں یکجا کیا گیا تھا۔ زیر نظر کتاب اسی کتاب کا اردو قالب ہے جسے اردو میں مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی نے منتقل کیا ہے۔ کتاب کی افادیت میں اس اعتبار سے مزید اضافہ ہو گیا ہے کہ ترجمے کی نظر ثانی مولانا خالد سیف نے کی ہے۔ صوفیت سے متعلقہ بنیادی معلومات کے حصول کے لیے اس کتاب کا مطالعہ نہایت ضروری ہے۔ (ع۔م)
نبی کریمﷺ اور آپ کی امت کے بہت زیادہ فضائل و خصائص ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو دوستوں اور دشمنوں کے درمیان فرق بتانے کا ذمہ دار ٹھیرایا۔ اس لیے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ حضورﷺ پر اور جو کچھ وہ لائے ہیں اس پر ایمان نہ لائے اور ظاہر و باطن ان کا اتباع نہ کرے۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی محبت اور ولایت کا دعویٰ کرے اور حضور نبی کریمﷺ کی پیروی نہ کرے وہ اولیاء اللہ میں سے نہیں ہے۔ بلکہ جو ان سے مخالف ہو تو وہ اولیاء الشیطان میں سے ہےنہ کہ اولیاء الرحمٰن میں سے۔ اس موضوع پر شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ نے ’الفرقان‘ کے نام سے زیر نظر شاندار کتاب تالیف کی۔ جس میں اللہ کے دوستوں اور شیطان کے دوستوں کے مابین حقیقی فرق کو واضح کیا گیا ہے۔ ہمارے معاشرے میں بہت سے ایسے لوگوں کو اولیاء اللہ کا درجہ دے دیا جاتا ہے جو دین کی مبادیات تک سے واقف نہیں ہوتے اور تو اور ایسے لوگ بھی ولی کے خطاب سے سرفراز ہوتے ہیں جنھیں زندگی میں کبھی نہانا بھی نصیب نہیں ہوا۔ ایسے میں شیخ الاسلام کی یہ کتاب ان جیسے خانہ زاد اولیاء کی قلعی کھولنے کے لیے کافی ہے۔ جس میں اولیاء اللہ کی پہچان کے سا...
شیخ السلام امام ابن تیمیہ ؒ اپنے عہد کے وہ عظیم محدث ، مجتہد ، مجاہد ، مفتی اور غیور ناقد تھے جنہوں نے موقع کی مناسبت سے باطل مذاہب ومسالک کے ردود بھی لکھے اور فلسفیانہ ومنطقیانہ موشگافیوں کی اصل حقیقت بھی واضح فرمائی ، نیز عوام کے مسائل ہوں یا علما کی ذہنی الجھنیں ، آپ نے اپنے فتاوی کے ذریعے سے ان کا بہترین حل پیش جو آج بھی اس راہ کے راہیوں کے لیے مشعل راہ ہے ۔ شیخ السلام کی ساری زندگی جدوجہد سے عبارت ہے آپ نے اپنے دور میں کتاب و سنت کی ترجمانی کی ، دین اسلام کی برتری اور اہل حق کی علمبرداری خود پر لازم کر رکھی تھی ۔ آپ نے جہاں عقائد باطلہ اور فرق ضالہ کے خلاف قلمی جہاد کیا ، وہاں اخلاقیات ، عبادات ، معاملات اور حقوق وآداب پر بھی کئی کتابیں تحریر کیں ہیں ۔ انہیں میں سے ایک تصنیف لطیف کتاب الاربعین ہے جس میں ایک اسلامی زندگی کے مذکورہ گوشوں پر بڑی خوش اسلوبی سے روشنی ڈالی گئی ہے ۔ اس کتاب کو محترم حافظ زبیر علی زئی نے اردو قالب میں ڈھال کر اعلی تحقیق و تخریج سے مزین کیا ہے ، نیز مختصر جمع و فوائد اس پرطرہ ہیں ۔ محترم حافظ صاحب دور حاضر میں حقیق...
شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ او رباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعدر رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسر کردی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے ۔ زیر نطر کتاب فتاویٰ ابن تیمیہ کی جلد 19،20 کاترجمہ ہے جو کہ اتباع کتاب وسنت اور فقہی مذاہب کے اصول پرمبنی ان فتاوی جات کا مجموعہ ہے جو شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے قرآن وسنت سے اعراض برتنے والوں اور...
امت ِ مسلمہ کا اس بات پر اجماع ہے کہ دینِ اسلام کامل ہے او راس میں کسی قسم کی زیادتی او رکمی کرنا موجب کفر ہے ۔اس لیے ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہونا چاہیے کہ اللہ تعالی نےہم مسلمانوں پر صرف اللہ اور اس کے رسول کے امر کوواجب قرار دیا ہے کسی اور کی بات ماننا واجب اور فرض نہیں خاص طور پر جب اس کی بات اللہ اور اس کے رسولﷺ کے مخالف ہو۔زیارت ِ قبر نبوی سے متعلق سلف صالحین (- صحابہ ،تابعین،تبع تابعین) اور ائمہ کرام کا جو طرز عمل تھا وہ حدیث ،فقہ اور تاریخ کی کتابوں میں مذکور ہے فرمان نبویﷺ لاتشد الرحال إلا ثلاثة ( تین مسجدوں کے علاوہ عبادت اور ثواب کے لیے کسی اور جگہ سفر نہ کیا جائے ) کے پیشِ نظر قرونِ ثلاثہ میں کوئی رسول اللہ ﷺ یا کسی دوسرے کی قبر کی زیارت کے لیے سفر نہیں کرتا تھا ،بلکہ مدینہ میں بھی لوگ قبرنبوی کی زیارت کے باوجود وہاں بھیڑ نہیں لگاتے او رنہ ہی وہاں کثرت سے جانے کو پسند کرتے تھے ۔قبر پرستی کی تردید اور زیارتِ قبر کے مسنون اور بدعی طریقوں کی وضاحت کےلیے علمائے اہل حدیث نےبے شمار کتابیں لکھیں اور رسائل شائع کیے ۔زیر نظر کتاب''ر وضۂ رسول کی زیا...
عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی کتاب ''عقیدہ واسطیہ''بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے امام ابن تیمیہ کی اس کتاب کے مفہوم ومطلب کو واضح کرنے کے لیے الشیخ محمد خلیل ہراس،الشیخ صالح الفوزان، الشیخ صالح العثیمین کی شروح قابل ذکر ہیں ۔ وفاق المدارس السلفیہ میں الشیخ خلیل ہراس کی شرح شامل نصاب ہے۔زیرنظر کتاب''شرح عقیدہ واسطیہ سوالاً جواباً''شیخ عبد العریز السلمان کی عربی کتاب''الاسئلة والاجوبة الاصولية على العقيدة الواسطية''کا اردو ترجمہ ہے ترجمہ کی سعادت محترم مولانا محمد اختر صدیق...
قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ہے،جسے اس نے دنیا کے لیےراہنما بنا کر بھیجا ہے۔اس کے کچھ الفاظ مجمل اور کچھ مطلق ہیں ،جن کی تشریح وتوضیح کے لیے نبی کریمﷺ کو منتخب فرمایا-قرآن کریم کی وضاحت وہی بیان کر سکتا ہے جس پر یہ نازل ہوا۔اس لیے صحابہ کرام کبھی بھی اپنی طرف سے قرآن کی تشریح نہ کرتے تھے،اور اگر کسی چیز کی سمجھ نہ آتی تو خاموشی اختیار کر لیتےتھے۔اللہ کے نبیﷺ نے جس طریقے اور صحابہ نے آپ کے طریقے کو اختیار کرتے ہوئے جس طریقے سے قرآن کی تشریح کی ہے اس کو علما نے تفسیر بالماثور ، اور جن لوگوں نے اپنی مرضی سے تفسیر کی اس کو تفسیر بالرائے کا نام دیا ہے۔زیر تبصرہ کتاب (اصول تفسیر)شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اصول قرآن اور اصول تفسیر پر بحث کی ہے۔ اس کا اردو ترجمہ مولانا عبد الرزاق صاحب ملیح آبادی نے کیا ہے اور مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی نے مفید تعلیق چڑھائی ہے۔قرآن مجید کی تفسیر میں گمراہی کا اصلی سبب اس حقیقت کو بھول جانا ہے کہ قرآن کے مطالب وہی درست ہیں ،جو اس کے مخاطب اول نے سمجھے اور سمجھائے ہیں۔قرآن محمد پر نازل ہوا ،او...
عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی کتاب ’’عقیدہ واسطیہ‘‘بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔شیخ الاسلام کی تالیفات وتصنیفات کی ورق گردانی کرنے والے اور ان کا گہرا مطالعہ کرنے والے اس امر سے بخوبی آگاہ ہیں کہ انہوں نے حق کے دفاع اور اہل باطل کی تردید میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔امام ابن تیمیہ کی کتاب عقیدہ واسطیہ کے مفہوم ومطلب کو واضح کرنے ...
عورت کے لیے پردہ اسلامی شریعت کا ایک واضح حکم ہے اور اس کامقصد بھی بالکل واضح ہے ۔ اسلام نےانسانی فطرت کے عین مطابق یہ فیصلہ کیا ہے کہ عورت او رمرد کے تعلقات پاکیزگی،صفائی اور ذمہ داری کی بنیادوں پر استوار ہوں اس میں کہیں کوئی خلل نہ آنےپائے ۔اور عورت کے لیے پردے کاشرعی حکم اسلامی شریعت کا طرۂ امتیاز اور قابل فخر دینی روایت ہے ۔اسلام نے عورت کو پردےکا حکم دے کر عزت وتکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا ۔پردہ کاشرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ مردکی تمام تر شہوانی کمزوریوں کا کافی وشافی علاج ہے ۔اس لیے دخترانِ اسلام کو پردہ کے سلسلے میں معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں اس حکم کو عام کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔اللہ تعالیٰ کے حکم کی رو سے عورت پر پردہ فرض ِعین ہے جس کا تذکرہ قرآن کریم میں ا یک سے زیادہ جگہ پر آیا ہے اور کتبِ احادیث میں اس کی صراحت موجو...
روزہ اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے ۔رمضان المبارک وہی مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالی جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔روزہ کے احکام ومسائل سے ا گاہی ہر روزہ دار کے ل...
زیر تبصرہ کتاب "تفسیر آیت کریمہ "شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی تصنیف ہے جو انہوں نے ان آٹھ سوالوں کے جواب میں لکھی جو ایک سائل نے آیت کریمہ(لا الہ الا انت سبحنک انی کنت من الظلمین) کے ضمن میں پیدا ہونے والے سوال امام ممدوح کی خدمت میں پیش کئے تھے۔یہ تمام سوالات کتاب کی تمہید میں بالترتیب ذکر کر دئیے گئے ہیں۔امام ابن تیمیہ کی یہ کتاب عربی میں ہے ،جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا عبد الرحیم ناظم دار العلوم پشاور نے کیا ہے،تاکہ عوام الناس پوری طرح اس سے استفادہ کر سکیں۔نئی طباعت کے وقت اسے از سر نو ترتیب دیا گیا ہے اور مکتبہ ابن تیمیہ کی جانب سے اسے عصرحاضر کے تقاضوں کے عین مطابق شائع کیا گیا ہے۔کتاب کے سات ابواب بنائے گئے ہیں اور کہیں کہیں اسے مزید آسان بنانے کی غرض سے حاشیہ آرائی بھی کی گئی ہے،تاکہ ہر عام وخاص اس سے استفادہ کر سکے۔کتاب کے شروع میں امام ابن تیمیہ کے حالات بھی قلم بند کر دئیے گئے ہیں،تاکہ کتاب پڑھنے سے پہلے مطالعہ کرنے والے کے ذہن پر مصنف کی ہمہ گیر شخصیت کا اثر پڑ سکے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم دونوں...