خادم رسول ﷺ سیدنا انس بن مالک قبیلہ نجار سے تھےجو انصار مدینہ کا معزز ترین خاندان تھا،ان کنیت ابو حمزہ تھی سیدنا انس کی والدہ ماجدہ کا نام ام سلیم سہلہ بنت لمحان انصاریہ ہے جوکہ رشتہ میں وہ آنحضرتﷺ کی خالہ تھیں۔ سیدنا انس ہجرت نبویﷺ سے دس سال پیشتر یثرب میں پیدا ہوئے 8،9 سال کی عمر تھی کہ ان کی والدہ نے اسلام قبول کرلیا، ان کے والد بیوی سے ناراض ہوکر شام چلے گئے اور وہیں انتقال کیا،ماں نے دوسرا نکاح ابو طلحہ انصاری سے کرلیا جن کا شمار قبیلۂ خزرج کے امیر اشخاص میں تھا اوراپنے ساتھ انس کو ابو طلحہ کے گھر لے گئیں، انس نے انہی کے گھر میں پرورش پائی۔ مزید مطالعہ۔۔۔
دین اسلام‘ اللہ اور اس کے رسولﷺ کا ہے‘ جو کتاب وسنت کی تکمیل سے مکمل ہو چکا ہے۔دین اسلام کے تمام احکام مکمل‘ نمایاں اور واضح ہیں۔ اپنے تمام مسائل کا حل بھی انہی میں تلاش کرنا چاہیے۔اور اللہ عزوجل نے ہمیں یہ اصول بتلایا ہے کہ رسول اللہﷺ جس کام کو کرنے کا حکم دیں‘ اس پر عمل پیرا ہونا ہے اور جس کام سے روک دیں‘ اس سے باز رہنا ہے اور اسی عمل کا نام دین پر چلنا ہے۔بنا بریں صحابۂ کرامؓ اسی سنہری اصول کے مطابق زندگی بسر کرتے رہے۔خلفائے راشدین کے دور (632ء۔661ء) تک فتاویٰ کا کوئی ایسا مجموعہ تیار نہیں ہوا تھا جس کی پیروی کی جاتی۔ اسلامی ریاست کے پھیلاؤ کے بعد صحابہ بھی دور دراز علاقوں میں جا کر آباد ہوتے چلے گئے تاہم صحابہؓ کو تمام مسائل زندگی یاد تھے۔ اور اپنے مسائل کا حل قرآن وحدیث سے لیتے اور اگر وقتی طور پر قرآن وحدیث میں مسئلہ نہ ملتا تو حالات کے مطابق اجتہاد کرتے اور مسئلے کا حل نکالتے مگر وہ اصول نا ہوتا تھا۔پھر ائمہ دین قرآن وحدیث سے مسائل استنباط کرنے کی طرف راغب ہوئے اور انہوں نے مستقل اصول وضع کرتے ہوئے امت کی رہنمائی فرمائی...
حضور نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ تمام مسلمانوں کے لیے اسوہ حسنہ اور چراغ راہ ہے۔ دین اسلام کی تعلیمات نہایت سادہ، واضح اور عام فہم ہیں، ان میں کسی قسم کی پیچیدگی کا گزر نہیں ہے۔ ان تعلیمات و ہدایات کا مکمل نمونہ آنحضرتﷺ کی ذات گرامی تھی فلہٰذا جب تک آپﷺ کا اسوہ حسنہ ہمارے سامنے نہ ہو اس وقت تک نہ ہم اسلام کو سمجھ سکتے ہیں اور نہ ہی صحیح طور پر اس پر عمل کر سکتے ہیں۔ مسلمانوں کے لیے یہ باعث سعادت ہے کہ نبی کریمﷺ کی سیرت کے تقریباً ہر پہلو پر علمی کام ہو چکا ہے۔ سیرت النبیﷺ پر تقریباً ہر زندہ زبان میں تحقیقی مواد میسر ہے۔ زیر نظر کتاب میں جیسا کہ نام سے ظاہر ہے سیرت نگاری کے اصول اور ان کے تعارف پر مشتمل ہے۔ سوا چار سو صفحات کے قریب اس کتاب میں سیرت نگاری کا ارتقائی جائزہ اور چند معروف سیرت نگاروں کا تعارف کروانے کے بعد سیرت نگاری کے پچیس اصول بیان کیے گئے ہیں۔ ان اصولوں کا جائزہ لینے کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ کتاب کے مصنف پروفیسر ڈاکٹر صلاح الدین ثانی نے ان کو مرتب کرنے میں بہت زیادہ عرق ریزی سے کام لیا ہے اور صرف صفحات بھرنے سے کام نہیں لیا بلکہ ہر اصول میں ان کی محنت دکھائی دیتی ہ...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء و رسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کے لیے مبعوث ہوئے۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے۔ درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کے لیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد، وہ کامل ترین ہست...
جب ہم دنیا کے موجودہ معاشی، سیاسی، سماجی، ثقافتی اور تہذیبی منظرنامہ پر نظر ڈالتے اور پھر پیچھے مڑ کر اپنے ماضی کی تاریخ میں جھانکتے ہیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ اُسلوبِ حیات میں غیر معمولی تبدیلیاں آچکی ہیں۔ ایسے تغیرات مسلسل رونما ہورہے ہیں جن کا قبل ازیں تصور بھی نہیں کیاجاسکتا تھا۔ ابلاغِ عامہ اور ترسیل معلومات کے ایسے ایسے ذرائع اور وسائل ایجاد ہو رہے ہیں جن سے ہماری گذشتہ نسلوں کو سابقہ پیش نہیں آیا۔امت مسلمہ آج سے ایک سو سال قبل جس نو آبادیاتی نظام میں جکڑی،بے بسی اور بے چارگی کی تصویر بنی ہوئی تھی۔آج 57 آزاد ممالک کی شکل میں قوت ،عددی اکثریت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود ذلت ،عاجزی اور درماندگی میں اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں سوسال پہلے کھڑی تھی۔عالم کفر کی اس منہ زور یلغار کے سامنے بند باندھنے کی کوئی حکمت ِ عملی اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک ہم خود اسی تکنیکی مہارت سے آراستہ ہو کر اپنی تہذیب و ثقافت کے توانا پہلوؤں کو دنیا کے سامنے نہیں لاتے۔ محض وعظ و تلقین یا غیر حقیقت پسندانہ دفاعی حربوں کے ذریعے اس یلغار کو روکنا ممکن نہیں۔ ہ...
اگرچہ دنیا کے تمام ممالک اکیسویں صدی کے سنہری سورج کی تبریک کا جشن منانے میں مصروف ہیں اور سائنس وٹیکنالوجی اپنی ترقی وایجادات پر نازاں اِترا رہی ہے لیکن انسانیت خود کرب واکراہ‘ خوف وہراس‘ بھوک وافلاس اور ظلم وتشدد کے جہنم سے جس قدر دوچار ہے یہ انتہائی نازک صورت حال بھی سب پر روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بد امنی کی اس سنگین عالمی صورتِ حال کا ماوا امریکی ورلڈ آرڈر میں مضمر نہیں ہے اور نہ ہی روس‘ چین اور یورپی کونسل کا اتحاد آج اس آگ کو ٹھنڈا کر سکتا ہے‘ اس گھناؤنی صورت حال کو صرف اور صرف محمد عربیﷺ کا دیا ہوا اسلامک آرڈر فار ورلڈ پیس اینڈ پراسپیرٹی ہی یقینی درست کر سکتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں نبیﷺ کے پیغام امن کو دنیا کے سامنے لانے کی عظیم کاوش کی گئی ہے۔ اس کتاب میں چھ ابواب مرتب کیے گئے ہیں پہلے میں امن عالم کی ضرورت واہمیت کو اُجاگر کیا گیا ہے‘ دوسرے میں بعثت نبویﷺ کے وقت بد امنی کی عالمی حالت کا جائزہ لیا گیا ہے اور تیسرے باب میں امن کے لیے نبیﷺ کی تعلیمات کیا ہیں؟...
سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تجلیات سیرت‘‘ میں مستشرقین کی جن کتب سے استفادہ کیا گیا ہے، وہ اکثر اسی نوعیت کی ہیں۔ مصنف نے بڑی محنت اور جانفشانی سے ایسے مستشرقین کے ب...
اشاریہ سازی کی ابتداء مذہبی کتابوں کے لیے مرتب اشاریوں سے ہوئی۔ یہ اشاریے جو سولہویں، سترہویں صدیوں میں مرتب ہوئے الفاظ ، نام یا عبارت کے ٹکڑوں پر مشتمل ہوتے تھے ، اشاریہ متلاشی معلومات کے لیے درکار معلومات کی نشاندہی کا وسیلہ ہے برصغیر پاک وہند میں اردو زبان میں اشاریہ سازی کے کام میں بڑی ترقی ہوئی ہے۔لوازمات تحقیق میں اشاریہ سازی ایک ایسا لوازمہ ہے جس کے بغیر نئی تحقیق سے وہ مقصد حاصل ہوتا جس مقصد کے لیے بنیادی تحقیق سوال اٹھایا جاتا ہے اور تحقیق کسی بھی نوعیت کی ہو اشاریہ جات اور کتابیات علمی تحقیق کےبنیادی معاون کی حیثیت رکھتے ہیں جن کی مدد سے مطلوبہ مضامین یا کتب تک پہنچنا آسان ہوتا ہےاور قیمتی وقت بھی ضائع نہیں ہوتا۔ زیر نظر کتاب’’تحقیقات حدیث وسیرت‘‘ ڈاکٹر عبد الغفار(چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف اوکاڑہ) کی کاوش ہے ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں اشاریہ سازی کے ساتھ ساتھ موضوعات پر کام کرنے کےلیے موضوع تحقیق کا...
اشاریہ سازی کی ابتداء مذہبی کتابوں کے لیے مرتب اشاریوں سے ہوئی۔ یہ اشاریے جو سولہویں، سترہویں صدیوں میں مرتب ہوئے الفاظ ، نام یا عبارت کے ٹکڑوں پر مشتمل ہوتے تھے ، اشاریہ متلاشی معلومات کے لیے درکار معلومات کی نشاندہی کا وسیلہ ہے برصغیر پاک وہند میں اردو زبان میں اشاریہ سازی کے کام میں بڑی ترقی ہوئی ہے۔لوازمات تحقیق میں اشاریہ سازی ایک ایسا لوازمہ ہے جس کے بغیر نئی تحقیق سے وہ مقصد حاصل ہوتا جس مقصد کے لیے بنیادی تحقیق سوال اٹھایا جاتا ہے اور تحقیق کسی بھی نوعیت کی ہو اشاریہ جات اور کتابیات علمی تحقیق کےبنیادی معاون کی حیثیت رکھتے ہیں جن کی مدد سے مطلوبہ مضامین یا کتب تک پہنچنا آسان ہوتا ہےاور قیمتی وقت بھی ضائع نہیں ہوتا۔ زیر نظر کتاب’’تحقیقات حدیث وسیرت‘‘ ڈاکٹر عبد الغفار(چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف اوکاڑہ) کی کاوش ہے ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں اشاریہ سازی کے ساتھ ساتھ موضوعات پر کام کرنے کےلیے موضوع تحقیق کا...
اِسلامی نظریے کی ایک خصوصیت اُس کی ہمہ گیری اور جامعیت ہے۔ اِسلام نے زندگی کے ہر پہلو میں اِنسان کی رہنمائی کی ہے۔ اِسلام کی جامع رہنمائی اخلاقِ فاضلہ کی بلندیوں کی طرف اِنسان کو لے جاتی ہے اور بارِ امانت کا حق ادا کرنے کے لیے اس کو تیار کرتی ہے ۔ اِسلام نے اشخاص کی انفرادی اصلاح کو کافی نہیں سمجھا ہے بلکہ معاشرے اور ریاست کی اصلاح کو کلیدی اہمیت دی ہے۔ اسی طرح اسلام کے نزدیک صرف باطن کی درستگی کااہتمام کافی نہیں بلکہ ظاہر کی طرف توجہ بھی ضروری ہے۔انسانی زندگی کے تمام شعبے اسلام کے نزدیک اہم ہیں، خاندانی نظام، معاشرتی روابط ، معاشی تگ ودو، سیاست وحکومت، صلح وجنگ، تہذیب وتمدن، ثقافت و فنونِ لطیفہ اور تعلیم وتربیت سب پر اسلام نے توجہ کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تعلیم سیرت ﷺ سوال و جواب کے آئینے میں‘‘ مولانا حبیب اللہ قاسمی کی ہے۔ جس میں نبیﷺ کی حیات طیبہ پر تقریبا دو ہزار سوالات و جوابات کے انداز میں مختصر و جامع سوانحی خاکہ پیش کیا ہے۔۔مبتدی ومنتہی طالبان علوم نبوت کے لیے یہ کتاب یکساں مفید ہے ۔(رفیق الرحمن)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ، رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ اور قابل اتباع ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تعمیر سیرت کے مطلوبہ اوصاف‘‘معروف عالم دین مولانا فا...
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ جمال سیرت ‘‘ڈاکٹر عقیل احمد صاحب کی تصنیف ہے ۔انہوں نے کتاب میں سیرت رسول اکرمﷺ کا موضوعاتی مطالعہ پیش کرتے ہوئے سیرت طیبہ کے حوالے سے صرف بارہ موضوعات کا انتخاب کیا ہے ۔جن میں پہلے دو ک...
حضور اکرمﷺ کی سیرت مبارکہ ایک ایسا وسیع وعمیق موضوع ہے کہ جس پر اس وقت سے ہی کام ہو رہا ہے جب سے انسانی شعور نے فہم ادراک کی بلندیوں کو چھوا ہے۔ نظم ہو یا نثر غرض ہر صنف ادب میں آقاﷺ کی شان اقدس میں ہر کسی نے اپنے اپنے ذوق کے مطابق ذریعہ نجات سمجھتےہوئے اس سمندر کی غواصی ضرور کی ہے اور پھر یہی کہنا کافی ہے کہ بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر۔‘‘۔ اور اگر کاغذ قلم اپنی وسعت کائنات ارضی وسماوی تک بھی پھیلا لیں تب بھی یہ کہنا روا نہ ہوگا کہ آقاﷺ کی حیات طیبہ کا مکمل احاطہ کر لیا گیا ہے۔اس کتاب سے قبل بہت سی کتب سیرت طیبہ پر تصنیف کی گئی ہیں لیکن زیرِ تبصرہ کتاب خاص طور نبیﷺ کی مکی زندگی کے حوالے سے ہے۔ اس میں دس خطبات کو زیربحث لایا گیا ہے۔ پہلے خطبے میں مکی عہد نبوی کی تفہیم ونگارش مؤلفین سیرت کے عجزوقصور کے اسباب کو‘ دوسرے میں قبلِ بعثت مکی حیات طیبہ کی اہمیت تیسرے میں مکی عہد نبوی کے اہم ترین سنگ میل‘ چوتھے میں مکی دلائل نبوت ومعجزات‘ پانچویں میں مکی دور میں دین وشریعت اسلامی کا ارتقاء‘ چھٹے میں اقتصادی ومعاشی ز...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان میں لکھی گئیں پھر فارسی اور دیگرزبانوں میں ی...
ڈاکٹر حمید اللہ رحمہ اللہ )9فروری 1908ء- 17 دسمبر 2002ء) ایک مایہ ناز محقق، دانشور اور مصنف تھے جن کے قلم سے علوم قرآنیہ ، سیرت نبویہ اور فقہ اسلام پر 195 وقیع کتابیں اور 937 کے قریب مقالات نکلے ۔ڈاکٹر صاحب ممتاز قانون دان ، اسلامی دانشور تھے اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ تاریخ ،حدیث پر اعلیٰ تحقیق، فرانسیسی میں ترجمہ قرآن اور مغرب کے قلب میں ترویج اسلام کا اہم فریضہ نبھانے پر آپ کو عالمگیر شہرت ملی۔ آپ جامعہ عثمانیہ سے ایم۔ اے، ایل ایل بی کی ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے یورپ پہنچے۔ سوربون یونیورسٹی (پیرس) سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ فرانس کے نیشنل سنٹر آف سائینٹیفک ریسرچ سے تقریباً بیس سال تک وابستہ رہے۔ جرمنی اور فرانس کی یونیورسٹیوں میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔ علاوہ ازیں یورپ اور ایشیا کی کئی یونیورسٹیوں میں آپ کے توسیعی خطبات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ڈاکٹر مرحوم نے اپنی پوری زندگی تصنیف و تالیف کے کاموں کے لیے وقف کیے رکھی۔ اسلامی علوم و فنون کا شاید ہی کوئی گوشہ ایس...
علوم اسلامیہ میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع کو ایک ممتاز مقام حاصل ہے، قرآن وحدیث علوم وحی ہیں اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا عملی نمونہ ہے۔ تاریخ انسانی کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ قوموں نے اپنے نبیوں، مذہبی رہنماؤں اور لیڈروں کے تذکروں میں قصہ گوئی اور غلو سے کام لیا اور ان کی مستند سیرت کہیں بھی محفوظ نہیں بلکہ انبیائے کرام کی سیرت ہمیں قرآن وحدیث سے زیادہ مستند انداز میں پتہ چلتی ہے۔ تاریخ انسانی نے ایک مرحلہ یہ بھی دیکھا کہ ایک شخص کی سیرت کو اس طرح محفوظ کیا گیا کہ پوری امت وجود میں آگئی اور اس کے اخلاق کریمانہ، نشست وبرخاست، طعام وقیام حتی کہ زندگی کے ہر ہر مرحلے پر اس کا عمل رہتی دنیا تک اسوہ حسنہ قرار پایا۔ اس شخص کی زندگی کے تذکرے سے دنیا کا بابرکت ترین علم ’’سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ وجود میں آیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور مقالات یا خطبات کو مرتب کیا گیا ہے۔ یہ کتاب مصنف کی ریڈیائی تقاریر، مختلف رسائل میں شائع ہونے والے مضامین، مقالات اور چند خ...
نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں، بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔ آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " قومی سیرت لائبریری ومرکز تحقیق (کیٹیلاگ)"ادارہ تحقیقات اسلامی ،انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام قائم شدہ قومی سیرت لائبریری ومرکز تحقیق میں موجود کتب سیرت اور مقالات کے کیٹیلاگ پر مشتمل ہے۔ تاکہ پاکستان میں مطالعہ سیرت کو فروغ حاصل ہو سکے،اور مستند مصادر کا ایک...
اِسلام نے اشخاص کی انفرادی اصلاح کو کافی نہیں سمجھا ہے بلکہ معاشرے اور ریاست کی اصلاح کو کلیدی اہمیت دی ہے۔ اسی طرح اسلام کے نزدیک صرف باطن کی درستگی کااہتمام کافی نہیں بلکہ ظاہر کی طرف توجہ بھی ضروری ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی اور تربیت کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ پر کیا گیا۔۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ وتربیت کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ اپنے اہل خانہ او رزیر کفالت افراد کی دینی اور اخلاقی تربیت ایک اہم دینی فریضہ او رذمہ داری ہے جس کے متعلق قیامت کےدن ہر شخص جواب دہ ہوگا ۔دعوت وتبلیع اور اصلاح امت کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ رسول اللہ ﷺ کی سیرت مبارکہ(مختصر) ‘‘ عادل سہیل ظفر کی ہے۔ اس کتاب میں نبی ﷺ کی احادیث مبارکہ قرآن مجید کی تفسیر اور آپ کی حیات اقدس کی تعبیر و تصویر ہیں۔ یہ رشد و ہدیت کا منبع ہیں۔ ان کا بار بار مطالعہ کرنا اہنیں سمجھنا اور ان پر عمل کرنا دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی...
اللہ کے پاک نبی کریم حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیؐ شب اسریٰ کے مہمان تمام دنیا کے انسانوں اور انبیاء کرام علیھم السلام کے سردار مکمل ضابطہ حیات لے کر اس جہان رنگ و بو میں تشریف لائے۔ سرکار دوجہاںﷺ نے انفرادی و اجتماعی زندگی کا مکمل نمونہ بن کر دکھایا۔ آپؐ کی اپنی مبارک حیات کے پہلے سانس سے لے کر آخری سانس تک کے وہ تمام نشیب و فراز ایک ہی سیرت میں یکجا ،مکمل اور قابل اتباع ہیں اور اللہ کا یہ احسان اعظم ہے کہ اس نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لئے حضرت محمد ؐ کو مبعوث فرمایا۔ جب آقائے نامدار ؐکو مبعوث کیا گیا تو اس وقت دنیا تاریکی، جہالت، ابتری و ذلت کے انتہائی پر آشوب دور سے گز رہی تھی۔ یونانی فلسفہ اپنی نا پائیدار اقدار کا ماتم کر رہا تھا، رومی سلطنت روبہ زوال تھی، ایران اور چین اپنی اپنی ثقافت و تہذیب کو خانہ جنگی کے ہاتھوں رسوا ہوتا دیکھ رہے تھے۔ ہندوستان میں آریہ قبائل اور گوتم بدھ کی تحریک آخری ہچکیاں لے رہی تھی۔ ترکستان اور حبشہ میں بھی ساری دنیا کی طرح اخلاقی پستی کا دور دورہ تھا اور عرب کی حالت زار تو اس سے بھی دگرگوں تھی ۔سیاسی تہذیب و تمدن کا تو شعو...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ...
مولانا ابو الکلام آزاد کی ذات تعارف کی محتاج نہیں ۔ آپ ایک منفرد حیثیت کی حامل شخصیت تھے ۔ آپ علوم اسلامیہ کے بحرذ خار تھے ۔ وہ اپنے علمی تبحر اور اپنے علم و فضل کے ساتھ جامع الکمالات شخصیت کے حامل تھے ۔ وہ بیک وقت مفسر قرآن ، محدث ، مؤرخ ، محقق ، متکلم ، فلسفی ، فقیہ ، معلم ، ادیب ، شاعر ، نقاد ، دانشور ، سیاست دان اور مبصر بھی تھے ۔ غرض ان کے راہوار قلم کی جولانیوں سے کوئی میدان بھی محروم نہیں رہا ۔ ادب و تنقید کا میدان ہو ، یا تاریخ و سیر کا ، قرآن مجید کی تفسیر ہو یا حدیث نبوی ﷺ کی تشریح و توضیح ، سیاسی موضوعات ہو یا دقیق علمی مباحث ، ہر موضوع پر ہر وقت ان کا اشہب قلم یکساں جولانی دکھاتا تھا۔ اور ان سب تخلیقات کے پس منظر میں مولانا ابوالکلام آزاد کی رنگا رنگ شخصیت قوس و قزح کی طرح نمایاں رہتی ہے ۔ ان اعتدال اور توازن بدرجہ اتم موجود تھا ۔ خود آرئی سے نفرت ، انکسار، تواضع ، سادگی ، خاکساری حق گوئی ، عالی ظرفی ، ثابت قدمی جیسی صفات پائی جاتی تھیں ۔ وہ اپنی ذات میں مرقع حیات تھے ۔ شورش کے الفاظ میں وہ ہندستان کے ابن تیمیہ تھے ۔ زیرنظر کتاب میں بھی ان کی شخصی...
علمائے اسلام نے دین اور کتاب و سنت کی حفاظت و صیانت کے لئے ابتداء میں فن اسماء الرجال سے کام لیا۔ آگے چل کر اس فن میں بڑی وسعت پیدا ہوئی جس کے نتبجہ میں سلف اور خلف کے درمیان واسطۃ العقد کی حیثیت سے طبقات و تراجم کا فن وجود میں آیااور ہر دور میں بے شمار علماء، فقہاء، محدثین، اور ہر علم و فن اور ہر طبقہ کے ارباب فضل و کمال کے حالات زندگی اور دینی و علمی کارناموں سے مسلمانوں کو استفادہ کا موقع ملا۔ اور اس کی افادیت و اہمیت کے پیش نظر علماء نے بہت سے بلاد و امصار کی تاریخ مرتب کر کے وہاں کے علماء و مشائخ کے حالات بیان کئے۔ اس سلسلہ الذہب کی بدولت آج تک اسلاف و اخلاف میں نہ ٹوٹنے والا رابطہ قائم و دائم ہے۔ زیر تبصرہ کتاب سیرت ائمۂ اربعہ‘‘حضرت مولانا قاضی اطہر مبارک پوری کی ہے۔ جس میںاسلامی فقہ کی ابتدائی تاریخ و ترویج کی تفصیل، ائمہ اربعہ، امام ابو حنیفہ ، امام مالک، امام شافعی، اور امام احمد بن حنبل کے معتبر و مستند حالات اختصار کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں۔اس کتاب میں عامۃ المسلمین کا خیال رکھا گیا ہے۔ اس لئے علمی اور فقہی مسائل و مباحث سے تعریض...
سیدنا حضرت ابراہیم اللہ تعالی کے جلیل القدر پیغمبر تھے ۔قرآن مجید میں وضاحت سے حضرت ابراہیم کا تذکرہ موجود ہے ۔قرآن مجید کی 25 سورتوں میں 69 دفعہ حضرت ابراہیم کا اسم گرامی آیا ہے ۔اور ایک سورۃ کا نام بھی ابراہیم ہے ۔حضرت ابراہیم نے یک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جو شرک خرافات میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات کا مرکز تھا بلکہ ان ساری خرافات کو حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی ۔جب حضرت ابراہیم پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگی تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اس کے بعد عوام کے سامنے اس دعوت کو عام کیا اور پھر بادشاہ وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا ۔ اس کے باجود قوم قبولِ حق سے منحرف رہی حتیٰ کہ بادشاہ نے انہیں آگ میں جلانے کا حکم صادر کیا مگر اللہ نے آگ کوابراہیم کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دیا اور دشمن اپنے ناپاک اردادوں کے ساتھ ذلیل ورسوار ہوئے اور اللہ نے حضرت ابراہیمکو کامیاب کیا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انبیائے کرامکے واقعات بیان کرنے کامقصد خ...
سیرت ابن ہشام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ پر لکھی جانے والی ابتدائی کتب میں سے ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اسے جو پذیرائی اور شرف قبولیت بخشا ہے اس کے اندازے کے لیے یہی بات کافی ہے کہ ہر دور میں سیرت طیبہ کے مصنفین کے لیے یہ کتاب بنیادی اہمیت کی حامل رہی ہے اور اسے تاریخ وسیرت کے ابتدائی ماخذ ومصادر میں کلیدی اہمیت حاصل ہے ۔ابن ہشام نے سیرت نگاری میں اپنے پیش رو امام ابن اسحق ؒ کی ’کتاب المبتدا والمبعث والمغازی‘کو بنیاد بنایا اور اس میں جا بجا ترمیمات اور اضافوں سے کتاب کی افادیت کو دو چند کر دیا یہ کتاب نئی شکل میں سیرت ابن ہشام سے معروف ہوئی۔یہ سیرت ابن ہشام کا رواں اردو ترجمہ ہے جس سے اردو دان طبقہ کے لیے بھی سیرت کی اس عظیم الشان کتاب سے استفادہ سہل ہوگیا ہے ۔امید ہے شائقین علم اس کے مطالعہ سے مستفید ہوں گے۔(ط۔ا)
سیدنا ابوبکر صدیق قبیلہ قریش کی ایک مشہور شاخ تیم بن مرہ بن کعب کے فرد تھے۔ساتویں پشت میں مرہ پر ان کا نسب رسول اللہﷺ سے مل جاتا ہے ہے ۔ایک سچے مسلمان کا یہ پختہ عقیدہ ہے کہ انبیاء ورسل کے بعد اس کائنات میں سب سے اعلیٰ اور ارفع شخصیت سیدنا ابو بکر صدیق ہیں ۔ سیدنا ابو بکر صدیق ہی وہ خو ش نصیب ہیں جو رسول اللہﷺ کےبچپن کے دوست اور ساتھی تھے ۔آپ پر سب سے پہلے ایمان لانے کی سعادت حاصل کی اور زندگی کی آخری سانس تک آپ ﷺ کی خدمت واطاعت کرتے رہے اور اسلامی احکام کے سامنے سرجھکاتے رہے ۔ رسول اللہ سے عقیدت ومحبت کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت کے لیے تن من دھن سب کچھ پیش کر دیا ۔نبی کریم ﷺ بھی ان سے بے حد محبت فرماتے تھے ۔آپ ﷺ نے ان کو یہ اعزاز بخشا کہ ہجرت کے موقع پر ان ہی کو اپنی رفاقت کے لیے منتخب فرمایا۔ بیماری کے وقت اللہ کے رسول ﷺ نے حکماً ان ان کو اپنے مصلیٰ پر مسلمانوں کی امامت کے لیے کھڑا کیا اورارشاد فرمایا کہ اللہ اورمؤمن ابو بکر صدیق کے علاوہ کسی اور کی امامت پر راضی نہیں ہیں۔خلیفہ راشد اول سیدنا صدیق اکبر نے رسول اللہ ﷺ کی حیات م...