انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا ساتواں یونٹ ہےجس م...
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا چھٹا یونٹ ہے جس می...
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا پانچواں یونٹ ہے جس...
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا چوتھا یونٹ ہے جس م...
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم اور مسلم مستشرقین کے ذہن جن بنیادی مسائل کے حل میں مصروف رہے ان میں حدیث کی تاریخی اور تشریعی حیثیت بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔ مستشرقین کی جانب سے غلط فہمیوں اور بعض اوقات شعوری طور پر گمراہ کرنے کی کوششوں سے یہ نتیجہ نکالنا مقصود تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دیں کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اسی گمراہ کن طرز عمل کے نتیجہ میں بعض حضرات اپنے آپ کو اہل قرآن کہنے لگے۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے جن سے حدیث کے ضمن میں پائے جانے شکوک و شبہات رفع کرنے میں خاصی مدد ملے گی۔ مطالعہ حدیث کورس کا یہ دوسرا یونٹ دین اسلام کے دو بنیادی عقائد ’توحید و رسالت‘ کے بیا ن پر مشتمل ہے۔ توحید اور رسالت دین اسلام کے بنیادی عقائد ہیں۔ کلمہ دین اسلام کی بنیاد ہے۔ اس کلمہ میں دین اسلام کے دونوں بنیادی عقائ...
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ مطالعہ حدیث کورس کا یہ پہلا یونٹ ہے، اس یونٹ میں علم...
مولانا محمد رئیس ندوی ہندوستان کے کبار علما میں سے تھے جنھوں نے پوری زندگی دعوت و تبلیغ، درس و تدریس اور تصنیف و تالیف میں بسر کی، جس سے بے شمار لوگ مستفید ہوئے اور آپ کے بعد بھی آپ کے چھوڑے ہوئے علمی و تحقیقی اور وقیع لٹریچر سے آنے والی نسلیں اپنے عقیدہ و عمل کی اصلاح میں فائدہ اٹھائیں گی۔ زیر نظر کتاب ’اللمحات إلی ما فی أنوار الباری من الظلمات‘ دراصل دیوبندی مکتب فکر کی طرف سے شائع کردہ کتاب ’انوارالباری شرح صحیح البخاری‘ کا جواب ہے، جس میں دیوبندی مؤلف نے ائمہ محدثین پر تنقید و تبصرہ میں حدودِ علم و ادب سے تجاوز کیا، اپنے مذہب کے مخالف علما و فقہا کے متعلق نازیبا زبان استعمال کی اور علمی مباحث میں تہذیب و شائستگی سے ہٹ کر ایسا لہجہ اختیار کیا جسے انصاف پسند دیوبندی حضرات نے بھی پسند نہیں کیا۔ زیر نظر کتاب ائمہ محدثین اور مسلک اہلحدیث کے دفاع پر مبنی ایک انسائیکلوپیڈیا ہے جس میں مخالفین کے اعتراضات کا جواب دینے کے ساتھ ساتھ ان کے اپنے مذہب و مسلک کی حقیقت بھی دلائل و براہین کی روشنی میں خواب واضح کی گئی ہے۔ مولانا ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے ’انوار الباری&...
صحابہ کرام ؓ سے لے کر آج تک سیکڑوں اور ہزاروں علما کی شبانہ روز محنت کےباوصف ایسے نقلی اور عقلی اعتبار سے اصول تیار ہوئے جن کے باوصف حضور پاکﷺ کی زندگی کا ایک ایک خدو خال اپنی صحیح صورت میں ہمارے سامنے موجود ہے۔ حدیث کے طالب علم کو ہمیشہ وہ اصول یاد رکھنے چاہئیں جو حدیث کی حفاظت نیز اس کی صحت کی جانچ پڑتال کے لیے بنائے گئے ہیں تاکہ مقصود ہاتھ سے نہ جانے پائے اور صحیح طریقہ سے جناب رسولﷺ کا اتباع نصیب میں آئے۔ اسی خیال کے پیش نظر حدیث کے وہ اہم اور ضروری اصول جن کے بغیر علوم نبویﷺ کے طالب علموں کو چارہ نہیں زیر نظر 17 صفحات پر مشتمل کتابچہ میں مولانا اویس ندوی نے بڑے احسن انداز میں قلمبند کر دئیے ہیں۔ (ع۔م)
انبیائے کرام کی دعوت کا بنیادی نقطہ توحید تھا۔ اسی کے لیے انہوں نے اور ان کے متبعین نے طرح طرح کی تکالیف کا سامنا کیا جن کے واقعات قرآن و حدیث میں مذکور ہیں۔ مگر افسوس کہ علمی دور کے انحطاط اور جہالت کے غلبے کی وجہ سے بہت سارے لوگ توحید سے بے خبر اور شرک کی بے شمار اقسام میں گرفتار ہیں۔ علاوہ ازیں بہت سے لوگ توحید عبادت کی اصل بنیاد توحید ربوبیت کے حوالےسے سخت انحراف کا شکار ہیں۔ جو شخص اس امتحان میں فیل ہو گیا وہ بری طرح ناکام ہو گیا۔ نتیجتاً اپنی دنیا، اپنی قبر اور اپنی آخرت سب کی بربادی کا خود ہی انتظام کر ڈالا۔ زیر نظر کتاب میں محترم بدیع الدین شاہ راشدی نے توحید کی تمام تر جہات سے متعلق بہت تفصیلی اور مدلل گفتگو کی ہے۔ یہ کتاب سندھی زبان میں لکھی گئی اور شائع ہوئی تھی اس کی افادیت کو دیکھتے ہوئے مولانا حزب اللہ نے اس کو اردو میں منتقل کرنے کا اہتمام کیا ہے۔ توحید کی بنیاد اور اس سے متعلقہ تمام تر معلومات کے حصول کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید ہے۔ شرک کی دلدل میں پھنسے ہوئے لوگوں تک بھی یہ کتاب ضرور پہنچانی چاہیے۔(ع۔م)
شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ الل علیہ کے نام سے کون واقف نہیں۔ علمی مرتبہ، تقویٰ و للّٰہیت اور تزکیہ نفس کے حوالے سے شیخ کی بے مثال خدمات چہار دانگ عالم میں عقیدت و احترام کے ساتھ تسلیم کی جاتی ہیں۔ مگر شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے فرطِ عقیدت میں شیخ کی خدمات و تعلیمات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسا متوازی دین وضع کر رکھا ہے جو نہ صرف قرآن و سنت کے صریح منافی ہے بلکہ خود شیخ کی مبنی بر حق تعلیمات کے بھی منافی ہے۔ زیر نظر کتاب میں اسی موضوع کو بالتفصیل بیان کیا گیا ہے۔ مبشر حسین لاہوری ایک علمی ذوق رکھنے والے شخص ہیں موصوف کی متعدد کتب زیور طبع سے آراستہ ہو چکی ہیں۔ اس کتاب کو حافظ صاحب نے تین ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ پہلا باب شیخ جیلانی کے مستند سوانح حیات پر مشتمل ہے۔ دوسرے باب میں شیخ کے عقائد و نظریات اور دینی تعلیمات کے بارے میں بحث کی گئی ہے جبکہ تیسرے باب میں ان غلط عقائد کی بھرپور نشاندہی کی گئی ہے جنھیں شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے شعوری یا غیر شعوری طور پر عوام میں پھیلا رکھا ہے۔(ع۔م)
پروفیسر حمید احمد خاں پاکستان کی ایک جامع الحیثیت شخصیت تھے۔ ان کے انتقال کے چند ہی ہفتے بعد ’مجلس یادگارِ حمید احمد خاں‘ کا قیام عمل میں آیا۔اس مجلس میں یہ طے پایا کہ پروفیسر حمید احمد خاں کے کارناموں اور ان کے ذوق وشوق کے معیارکو زندہ رکھنے کے لیے ایک ایسی کتاب ترتیب دی جائےجس میں مرحوم کے مرغوب اور پسندیدہ موضوعات پر معروف اہلِ علم اور اہلِ ادب کے مقالات شامل ہوں۔ پروفیسر صاحب کو جن موضوعات سے بطور خاص دلچسپی رہی وہ تھے اسلام، پاکستان، علامہ اقبال، مرزا غالب اور اردو ادب۔ پھر اس ضمن میں عطاء الحق قاسمی نے نہایت جانفشانی کے ساتھ اٹھارہ مقالات جمع کر لیے جو پشاور سے کراچی تک کے صائب الرائے اربابِ دانش نے تحریر فرمائے تھے۔ فہرست مندرجات پر ایک نظر ڈالنے ہی سے اس حقیقت کا اندازہ ہو جائے گا کہ یہ مقالات بیشتر ان شخصیات کی کاوشِ فکر کا نتیجہ ہیں جو پاکستان میں علم و ادب کی پہچان کا درجہ رکھتے ہیں۔ ان مقالات میں قرآن مجید کے صوری اور معنوی محاسن، قتل مرتد اور پاکستان، سلطان محمود بکھری کی زندگی کا ایک پہلووغیرہ اور بعض انگریزی مقالات بھی شامل کتاب ہیں۔اس کتاب کو اسلام، پاکست...
سر سید احمد خان کے قائم کردہ ادارے علی گڑھ سے ایک نامور جوان خداداد خان المعروف بہ ظفر علی خاں اپنی خدادا د صلاحیتوں کے ساتھ سرسید کی زیر نگرانی اور علامہ شبلی کے زیر تربیت بی۔ اے کی ڈگری لے کر نکلا۔ وہ ایک با حوصلہ، پر عزم اور باہمت انسان تھا جو ارادے کا پکا اور دھن کا سچا تھا۔ اس نے خدا کا نام لے کر اور علی گڑھ کے ساتھ میدان حیات میں قدم رکھا اور رفتہ رفتہ اپنی ہمت سے کبھی شاعری اور صحافت کے افق پر چمکا اور کبھی سیاست کی گھٹاؤں میں گرجا۔ یہ کتاب اسی اولوالعزم انسان کے حالت زندگی پر مشتمل ہے۔ مصنف نے پوری کوشش کی ہے کہ مولانا ظفر علی خاں کے حالات قابل اعتماد ذرائع سے حاصل کر کے انھیں ایک مربوط صورت میں پیش کیا جائے۔ یوں مولانا کی ایک مستند سوانح عمری مرتب ہو گئی ہے۔ مصنف نے ہر اہم نکتے کے بارے میں ممکن حد تک تحقیق سے کام لیا ہے۔ اس سلسلے میں طویل سفر اختیار کیے ہیں اور متعلقہ شخصیات سے ملاقاتیں کی ہیں۔امید ہے یہ کتاب اردو ادب کے سوانحی ادب میں ایک اچھا اضافہ ثابت ہوگی اور اسے بیسویں صدی کے نصف اول کی ایک مستند تاریخی دستاویز کی حیثیت بھی حاصل ہوگی۔(ع۔م)
زیر تبصرہ کتاب چوتھے خلیفۃ الاسلام حضرت علی المرتضیٰ ؓکی سیرت پر لکھی گئی ہے۔ جس کے متعلق مصنف کا کہنا ہے کہ ان شخصیات میں جن کے حقوق نہ صرف یہ کہ ادا نہیں ہوئے بلکہ ان کے حق میں شدید بے انصافی روا رکھی گئی، حضرت علی بن ابی طالب ؓکی بلند و محبوب شخصیت بھی ہے، مخصوص حالات، خاص قسم کے عقائد اور چند نفسیاتی اسباب کی بنا پر ان کی سیرت پر بہت گہرے اور دبیز پردے پڑ گئے ہیں، ارباب بحث و تحقیق تو الگ رہے، خود وہ لوگ جو ان کی عظمت کے گن گاتے ہیں، اور ان کے نام پر اپنے عقائد کی عمارت تعمیر کیے ہوئے ہیں، انھوں نے بھی اکثر اوقات ان کی سیرت کا مطالعہ معروضی و تحقیقی انداز میں نہیں کیا اور پورے ماحول اور ان کے عہد کے تقاضوں اور دشواریوں کو سامنے رکھ کر امانت و غیر جانبداری کے ساتھ پیش نہیں کیا۔ کتاب کے مصنف مولانا سید ابو الحسن علی ندوی نے کتاب مرتب کرتے ہوئے مکمل غیر جانبداری کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے حضرت علی ؓکی پیدائش سے لے کر وفات تک کے تمام تر حالات و واقعات اور مختلف ادوار میں ان کا کردار کسی لگی لپٹی کے بغیر بیان کر دیا ہے۔ اپنے موضوع پر یہ کتاب نہایت مفید اور لائق مطالعہ ہے۔ جس...
امام ابو الفتح محمد الشہرستیانی کی کتاب ’الملل و النحل‘ علمی دنیا میں ایک معتبر کتاب کے طور پر جانی جاتی ہے۔ اس بے مثال تصنیف نے مصنف کو شہرہ عام اور بقائے دوام بخشا۔ اس کی تحسین و تعریف میں علماو فضلا نے کبھی بخل سے کام نہیں لیا اور ہر دور میں اس کی اہمیت کا اعتراف کیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب کے پانچ مقدمے لکھے ہیں اس کے بعد کتاب کا مواد تین ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں مسلمان فرقوں کا، دوسرے باب میں اہل کتاب اور تیسرے باب میں شبہ کتاب کے فرقوں کا قدرے تفصیلی تذکرہ کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں ایمان، اسلام اور احسان کے مفہوم کی وضاحت کے بعد ان اختلاف کا ذکر کیا گیا ہے جو عقائد توحید، عدل، وعد وعید اور سمع وو عقل میں مسلمان فرقوں کے مابین ہیں۔ دوسرے باب میں اہل کتاب کے عقائد، تحزب اور فرقہ بندیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کو دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ تیسرے باب میں ان مذاہب کا ذکر ہے جن کے پاس الہامی کتب موجود نہیں۔ مصنف کے خیال میں ان مذاہب کے انبیا پر جو الہامی کتابیں نازل کی گئی تھیں انھیں اٹھا لیا گیا اور اب دنیا میں ان کا وجود نہیں ہے۔ کتاب کا سلیس اردو ترجمہ پروف...
’’اصول الفقہ‘‘ علوم دینیہ میں وہ مہتمم بالشان اور حقائق کشا علم ہے‘ جس کو پڑھنے اور سمجھے بغیر دائمی وآفاقی شریعت اسلامیہ کے بنیادی مآخذ یا ادلہ شرعیہ(قرآن‘سنت ‘ اجماع اور قیاس) کی وسعت وگہرائی کو کما حقہ سمجھا جا سکتا ہے نہ ادلہ شرعیہ سے قیامت تک پیش آنے والے جدید مسائل کے شرعی حکم کے استنباط واستخراج کے فنی واصولی طریق کار سے آگاہی ہو سکتی ہے۔چنانچہ اصول الفقہ کی ترکیب ہی اس معنی کی طرف مشیر ہے۔ اصلو فقہ کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر بہت سی کتب تصنیف کی گئی۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اصول فقہ پر لکھی گئی کتب میں سے ایک ہے۔ اس میں مصنف نے اپنے تجربہ کی بنیاد پر قواعد سازی کی ہے اور قواعد شرعیہ کو شریعت کے استقرائی دلائل کے ساتھ مضبوط بنانے کی کوشش کی ہے۔یہ کتاب اصلا عربی میں ہے تو اس کے افادۂ عام کے لیے اس کا اردو ترجمہ سلیس اور عام فہم کیا گیا ہے اور ہر باب اور فصل میں اصل مؤلف کے مفہوم ومراد کو واضح کرنے کی پوری کاوش ہے۔ اس میں آیات کو دوسری آیات سے اور حدیث کو دوسری احادیث سے اور آثار کو دیگر آثار سے یوں ملایا جاتا ہے کہ شک وشبہ...
علم حدیث کے تحقیقی مطالعہ کے لیے اصطلاحات محدثین کا جاننا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ عربیت کے لیے صرف اور نحو۔ اس موضوع پر اب تک بہت سے کتب و رسائل لکھے جا چکے ہیں۔ لیکن اس موضوع پر کتب اس انداز سے لکھی جاتی ہیں کہ فقط اہل علم حضرات ہی اس سے استفادہ کر پاتے ہیں مبتدی طالب علم ان سے ایک حد تک ہی مستفید ہو پاتے ہیں۔ شیخ الحدیث مولانا سلطان محمود محدث جلالپوری نے اس مشکل کا زیر نظر مختصر سے کتابچہ کی صورت میں بہت آسان حل نکالا ہے۔ جس میں نہایت سادہ اسلوب میں بنیادی اصلاحات حدیث رقم کر دی گئی ہیں جس سے مدارس کی ابتدائی کلاسوں کے طلبہ اور عوام الناس از خود استفادہ کر سکتے ہیں۔ (ع۔م)
امت مسلمہ میں شعور کی بیداری اور اسلام کے صحیح تصور کی عملی تصویر اجاگر کرنے کے لیے قرآن و سنت کی ترویج و اشاعت ایک لازمی امر ہے۔ اسی سلسلہ میں زیر تبصرہ کتاب وجود میں آئی ہے۔ جس میں نہایت واضح انداز میں امت مسلمہ کے زوال کے اسباب اور اس سے نکلنے کی راہیں متعین کی گئی ہیں۔ مؤلف نے اپنی علمی وسعت و ہمت کےمطابق اس دکھتی رگ پر ہاتھ رکھا اور اصلاح کی سعی بلیغ کی ہے۔ پھر اس پر مستزاد یہ کہ فاضل نوجوان محترم طاہر نقاش صاحب نے اس کی مزید اصلاح کر کے کتاب کو چار چاند لگا دئیے ہیں۔ کتاب کی افادیت میں اس اعتبار سے اضافہ ہو جاتا ہے کہ اس پر نظر ثانی مولانا مبشر احمد ربانی نے کی ہے۔ اب تک یہ کتاب نایاب تھی اگرچہ تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف ناموں سے شائع ہوتی رہی۔ ’دار الابلاغ‘ کے اسٹیج سے اسے کتاب میں بیان کردہ موضوع کے حساب سے ’امت محمدیہ زوال پذیر کیوں ہوئی‘ کے نام سے شائع کیا جا رہا ہے۔ جس پر ’دار الابلاغ‘ مبارکباد کا مستحق ہے۔ کتاب کی افادیت کو دیکھتے ہوئے ہم اسے قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔(ع۔م)
 ...
اسلام میں نیت کی بہت زیادہ اہمیت ہے اس کے بغیر اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی بھی عمل قابل قبول نہیں ہے۔ نیت، خصوصاً ’اخلاص نیت‘ کا موضوع اسی اہمیت کے سبب ہمیشہ علمائے اسلام کی توجہ کا مرکز رہا اور سلف سے خلف تک متعدد علمائے کرام نے اس موضوع کو خوب اجاگر کیا، کچھ نے تو اس موضوع پر مستقل رسالے اور کتابیں لکھیں اور بعض محدثین خصوصاً امیر المؤمنین فی الحدیث امام بخاریؒ نے اپنی شہرہ آفاق، مقبول عام اور مسلم الصحت تصنیف ’جامع صحیح بخاری‘ کا آغاز حدیث نیت ’إنما الأعمال بالنیات‘ سے کر کے اخلاص نیت کی اہمیت پر مہر ثبت کر دی۔ نیت کی اس قدر اہمیت کے باوجود اردو زبان میں اس موضوع پر یکجا صورت میں کوئی خاطر خواہ کام موجود نہیں تھا۔ محترم ریاض احمد محمد مستقیم سراجی نے بڑی محنت او عرق ریزی کے بعد قدیم و حدید علمی ماخذ و مصادر کھنگھال کر اس موضوع پر قیمتی معلومات جمع کرنے میں کامیابی حاصل کی اور ’عبادات میں نیت کا اثر‘ کے عنوان سے سلیقہ کے ساتھ مرتب کیا۔ بلاشبہ یہ کتاب اسلامی اردو لٹریچر میں ایک قابل قدر اضافہ ہے۔ یہ کتاب علمی و دینی حلقوں میں قدر ک...
حقیقی کامیاب وہ شخص ہے جو دنیا میں کامیاب ہو گیا، جو دنیا کی زندگی میں اللہ کی رضا کا سرٹیفکیٹ حاصل کر کے کامیاب نہ ہو سکا وہ آخرت میں بھی ناکام و نامراد رہے گا۔ جو لوگ دنیا میں رہتے ہوئے اللہ کی ذات کے سامنے جوابدہی اور احتساب کے تصو کو بھلا دیتے ہیں وہ اپنی موت کو بھی بھلا بیٹھتے ہیں۔ اچانک ایک دن موت کے کوڑے کی ضربیں جب لگنے لگتی ہیں تو ان کو اس وقت یاد آتا ہے کہ ہم نے تو مرنا بھی ہے لیکن اب وقت بیت چکا ہوتا ہے۔ دنیا دیکھتی ہے کہ ان کا موت کے وقت اس قدر عبرتناک اور خوفناک انجام ہوتا ہے کہ لوگ توبہ توبہ کرتے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے استغفار کرتے ہیں۔ اس کتاب میں بھی دنیا کے مختلف ممالک کے بدکاروں کی زندگی کا عبرتناک انجام دکھایا گیا ہے، مرتے وقت ان کے جان نکلنے کے عبرتناک مناظر دکھائے گئے ہیں اور بتایا گیا ہے کہ آپ اس سے کس طرح بچ سکتے ہیں۔ جان نکلتے وقت اللہ و سولﷺ کے باغیوں کا یہ رسوا کن ذلت ناک عبرتناک انجام کیوں ہوتا ہے؟ کیسے کیسے اعمال کرنے کے نتیجے میں ذلت ناک و اذیت ناک موت مرنے کے بعد جہنم کے فرشتوں کے ہاتھوں گرفتار ہو کر جہنم کا ایندھن بننا پڑتا ہے؟ اگر آپ ایس...
جس طرح رنگ برنگے اور مختلف خوشبو والے نرم و نازک پھولوں کی آبیاری کے لیے مناسب غذا اور تہذیب کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح بچوں کی نشو و نما کے لیے بھی اچھی تعلیم و تربیت بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ بچوں تک مثبت تعمیری اور صحت مند اقدار حیات کو پہنچانے اور ان کی ذہنی سطح کے لحاظ سے انھیں مخاطب کرنے کی ذمہ داری محض مدارس کے معلمین اور معلمات کی نہیں ہے اس میں والدین، رشتہ دار اور معاشرہ کے افراد بھی یکساں طور پر شریک ہیں۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد بہت سارے علمی، ادبی اور فکری منصوبہ جات شروع کرتی رہتی ہے۔ دعوۃ اکیڈمی نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے ’شعبہ بچوں کا ادب‘ قائم کیاتاکہ بچوں کے ذہنوں میں نہ صرف راست فکر کے بیج بوئے جائیں بلکہ فکر کی نمو و ترقی میں آسانیاں پیدا ہو سکیں۔ زیر نظر کتابچہ ’پتھر کے شہر پتھر کے لوگ‘ بھی بچوں کے اخلاق و کردار سنوارنے میں اہم کردار ادا کرے گا جس میں نبی کریمﷺ کا طائف میں تبلیغ کے لیے جانا اور اہل طائف کا آپﷺ کے ساتھ نہایت برے سلوک کا واقعہ قلمبند کیا گیا ہے اس کےساتھ ساتھ ’وہ مائیں وہ بیٹے‘اور &rsq...
جس طرح رنگ برنگے اور مختلف خوشبو والے نرم و نازک پھولوں کی آبیاری کے لیے مناسب غذا اور تہذیب کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح بچوں کی نشو و نما کے لیے بھی اچھی تعلیم و تربیت بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ بچوں تک مثبت تعمیری اور صحت مند اقدار حیات کو پہنچانے اور ان کی ذہنی سطح کے لحاظ سے انھیں مخاطب کرنے کی ذمہ داری محض مدارس کے معلمین اور معلمات کی نہیں ہے اس میں والدین، رشتہ دار اور معاشرہ کے افراد بھی یکساں طور پر شریک ہیں۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد بہت سارے علمی، ادبی اور فکری منصوبہ جات شروع کرتی رہتی ہے۔ دعوۃ اکیڈمی نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے ’شعبہ بچوں کا ادب‘ قائم کیاتاکہ بچوں کے ذہنوں میں نہ صرف راست فکر کے بیج بوئے جائیں بلکہ فکر کی نمو و ترقی میں آسانیاں پیدا ہو سکیں۔ زیر نظر کتابچہ ’نجاشی کا دربار‘ بھی بچوں کے اخلاق و کردار سنوارنے میں اہم کردار ادا کرے گا جس میں حبشہ کے بادشاہ نجاشی کا واقعہ مرقوم ہونے کے ساتھ ساتھ ’دنیا کی سخی خاتون‘ ’عدل و انصاف‘ اور ’ایثار‘ کے نام سے بھی بہت سبق آموز واقعات قل...
جس طرح رنگ برنگے اور مختلف خوشبو والے نرم و نازک پھولوں کی آبیاری کے لیے مناسب غذا اور تہذیب کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح بچوں کی نشو و نما کے لیے بھی اچھی تعلیم و تربیت بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ بچوں تک مثبت تعمیری اور صحت مند اقدار حیات کو پہنچانے اور ان کی ذہنی سطح کے لحاظ سے انھیں مخاطب کرنے کی ذمہ داری محض مدارس کے معلمین اور معلمات کی نہیں ہے اس میں والدین، رشتہ دار اور معاشرہ کے افراد بھی یکساں طور پر شریک ہیں۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد بہت سارے علمی، ادبی اور فکری منصوبہ جات شروع کرتی رہتی ہے۔ دعوۃ اکیڈمی نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے ’شعبہ بچوں کا ادب‘ قائم کیاتاکہ بچوں کے ذہنوں میں نہ صرف راست فکر کے بیج بوئے جائیں بلکہ فکر کی نمو و ترقی میں آسانیاں پیدا ہو سکیں۔ زیر نظر کتابچہ ’نافرمان بیٹا‘ کہانی کے انداز میں لکھا جانے والا حضرت نوحؑ اور ان کے بدقسمت بیٹے کا وقوعہ ہے جو بچوں کے لیے بہت سبق آموز اور بے شمار درس لیے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ اس مختصر سے کتابچہ میں ایک اور سبق آموز واقعہ بھی قلمبند کیا گیا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس کتاب...
حضرت مولانا عبدالقادر روپڑی اہل حدیث کے مایہ ناز مناظر، ہر دلعزیز خطیب، سیاسی رہنما اور تحریک پاکستان کے نامور مجاہد تھے۔ ایسی نابغہ روزگار شخصیات روز روز پیدا نہیں ہوتیں۔ آپ کے علمی، دینی، تبلیغی اور ملی خدمات کا دائرہ بے حد وسیع ہے ۔ آپ مسلک اہل حدیث کے دفاع کے لیے ہر وقت آمادہ رہتے ان کی پوری زندگی اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے بسر ہوئی۔ زیر تبصرہ کتاب میں جیسا کہ نام سے ظاہر ہے مسئلہ مسنون تراویح، صداقت مسلک اہل حدیث اور ضلالت بریلویت، فاتحہ خلف الامام، بشریت مصطفیٰﷺ، مسئلہ حاضر و ناظر، نفی علم غیب، مسئلہ استمداد لغیر اللہ، عدم سماع موتی اور ایسے ہی دیگر عنوانات پر مناظروں کی روداد قلمبند کی گئی ہے اور ان مناظروں میں حضرت حافظ صاحب نے بہت سلجھے انداز میں کتاب و سنت کے دلائل و براہین دیتے ہوئے اپنے حریفوں کو شکست سے دوچار کر رکھا ہے یہ ایمان افروز روداد علما، طلبہ اور پڑھے لکھے احباب کے لیے یکساں مفید ہے۔اس فن سے دلچسپی رکھنے والوں کو چاہیے کہ وہ اس کتاب کا ایک ایک لفظ بغور پڑھیں کیونکہ اس فن میں الفاظ کی پہچان اور ہیر پھیر بھی نتائج بدلنے میں اپنا اثر رکھتے ہیں۔(ع۔م)
&nbs...
اللہ تعالیٰ کی عبادت انسان کا سب سے اہم فریضہ ہے۔ اس میں غفلت کسی بھی طور مناسب نہیں ہے۔ دور حاضر میں ایسے لوگ بکثرت موجود ہیں جو اللہ کی عبادت میں مختلف چیزوں کو شریک بنائے ہوئے ہیں۔ چنانچہ کوئی اللہ کی بارگاہ میں سربسجود ہوتا ہے تو اس کے ساتھ ساتھ کسی مقبرہ یا مزار پر بھی اپنی جبین رگڑتا ہے کوئی خانہ خدا میں ’یا غوث اعظم‘ کی رٹ لگائے ہوئے ہے تو کوئی اللہ کے نام پر قربانی دینا اتنا اہم نہیں سمجھتا جتنا صلحائے امت کی قبروں پر جانور ذبح کرنا ضروری سمجھتا ہے۔ فضیلۃ الشیخ محمد بن اسماعیل صنعانی نے اسی ناسور کو ختم کرنے کے لیے ’تطہیر الإعتقاد عن درن الالحاد‘ کے نام سے کتابچہ لکھا۔ 50 صفحات پر مشتمل اس کتابچے کا اردو ترجمہ آپ کے سامنے ہے جو کہ سیف الرحمٰن الفلاح نے کیا ہے۔(ع۔م)
حضرت مولانا محمد نافع صاحب کو اللہ تعالیٰ نے اس بات کی خصوصی توفیق عطا فرمائی ہے کہ انھوں نے اپنی متعدد تالیفات کے ذریعے سے حضرات صحابہ کرام کے حقیقی سیرت و کردار کو مستحکم علمی اور تاریخی دلائل کے ساتھ واضح فرمایا ہے۔ جن انصاف نا آشنا حلقوں نے ان حضرات پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کیے ہیں ان کا شافی اور اطمینان بخش جواب دیا ہے اور حضرات صحابہ کرام کے درمیان جو علمی اور سیاسی اختلافات پیش آئے، ان کے حقیقی اسباب کی دلنشیں وضاحت فرمائی۔ حضرت معاویہ ان صحابہ کرام میں سے ہیں جن کے خلاف اعتراضات و مطاعن کے ترکش سے کوئی تیر بچا کر نہیں رکھا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’سیرت امیر معاویہ ؓ‘ میں حضرت مولانا محمد نافع صاحب نے ان کی سیرت کے حقیقی روشن پہلوؤں کو مضبوط دلائل کے ساتھ اجاگر کیا ہے۔ پہلی جلد کے پہلے حصے میں حضرت معاویہ کے سوانح، عہد رسالت میں ان کے منصب و مقام اور کارنامے اور ان کے مناقب کی احادیث کو پوری تحقیق کے ساتھ بیان کیا ہے۔ دوسرے حصے میں حضرات خلفائے ثلاثہ کے عہد مبارک میں حضرت معاویہ کی خدمات اور دیگر کارناموں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تیسرے حصے میں حضرت عثمان کی ش...