عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔دنيا كي سب سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان دنیا کے نقشے پر اس لیے جلوہ گر ہوئی تھی کہ اس کے ذریعے اسلامی اقدار اور دینی شعائر کا احیاء ہوگا۔ اسلامی تہذیب وثقافت کا بول بالا ہوگا اور قرآن کی زبان سرزمین پاک میں زند ہ وتابندہ ہوگی۔مگر زبان قرآن کی بے بسی وبے کسی کہ ارض پاکستان میں اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ دور غلامی میں بھی نہ پہنچی تھی۔علماء ومدارس کی اپنی حدتک عربی زبان کی نشرواشاعت کے لیے کوششیں وکاوشیں قابل ذکر ہیں۔ لیکن سرکاری طور پر حکومت کی طرف کماحقہ جدوجہد نہیں کی گئی۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ جدید عربی ایسے بولیے ‘‘ مولانا بدر الزماں قاسمی کیرانوی کی کاوش ہے ۔ اس کتاب کی جدت،ندرت،اہمیت اور افادیت یہ ہے کہ یہ جدیداحوال وظروف اور...
زیر نظر کتاب جو حجم کے اعتبار سے مختصر ہے لیکن افادیت کے پہلو سے بڑی بڑی کتابوں پہ بھاری ہے اس میں عربی بول چال کے حوالے سے بہت ہی احسن انداز سے رہنمائی کی گئی ہے مختلف فنون اور پیشوں کے لیے عربی الفاظ مختلف عناوین کےتحت بیان کیے گئے ہیں جوعربی بول چال کی عملی مشق کےلیےمختلف افراد کےمکالمے بھی اس میں دیئے گئے ہیں مثلاً اگر کوئی عرب ملک میں جانے اور راستہ پوچھنے کی ضرورت ہو ،یا ہوٹل میں گفتگو کرنی پڑے ،یا پاسپورٹ آفس میں بات چیت کی ضرورت پڑے تو کس طریقے سے گفتگو ہوگی اس کےنمونے کتاب میں موجود ہیں آخر میں ایک جامع اور مختصر جدید عربی اردو لغت بھی شامل کتاب ہے عربی بول چال کے شوقین طبقے کےلیے یہ کتاب بہت ہی مفید ہے
شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعت اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔عربی زبان سیکھنے کےلیے نحو وصرف کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔فن صرف علم نحو ہی کی ایک شاخ ہے شروع میں اس کے مسائل نحو کے تحت ہی بیان کیےجاتے تھے معاذ بن مسلم ہرّاء یاابو عثمان بکر بن محمدمزنی نے علم صرف کو علم النحو سے الگ کرکے مستقل فن کی حیثیت مرتب ومدون کیا۔ صرف ونحوصرف کی کتابوں کی تدوین وتصنیف میں علماء عرب کےساتھ ساتھ عجمی علماء بھی پیش پیش رہے ۔مدارس میں پڑھنے والے طلباء صرف گردانیں یاد کرنے کےلیے ابواب الصرف کتاب پڑھتے ہیں بعض کتب میں مصادر کاترجمہ فارسی زبان میں ہے چونکہ اب فارسی زبان کی طرف قوم کا رجحان بہت کم ہوگیا ہے لہذا طلباء کے لیے معانی میں مشکل ہوتی ہے ۔ بعض کتب میں لازم کے ابواب کی مجہول گرادنوں کی متعدی باب کی مانند لکھ دیاگیا ہے جو کہ صرفی طور غلط ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ خاصیات ابواب الصرف ‘‘ مجلس المدینۃ العلمیۃ کی پیش کش ہے۔ جس می...
فوائد الضیائیۃ علامہ ابن حاجب کی کتاب ’’الکافیۃ‘‘ کی اہم شرح ہے جو کہ شرح جامعی کے نام سے معروف ہے۔شرح جامعی شروح کافیہ میں ’’رضی‘‘ کےبعد نہایت اعلی وارفع اور سب سے زیادہ مشہور متداول ہے اس میں علامہ جامی نے اکثر شروح کافیہ کا باحسن وجوہ ملخص کیا ہے ۔علامہ جامی نے اس کتاب میں نحوی مباحث کو عقلیت کارنگ دیا ہے تاہم ٹھوس استعداد پیدا کرنے کےلیے یہ بہت عمدہ کتاب ہے ۔انہی عقلی مباحث میں سے ایک بحث ’’ حاصل ومحصول‘‘ ہےجس کی تشریح وتوضیح کے لیے علماء نحو نے مستقل رسائل وکتب تصنیف فرمائے ہیں ۔جناب اسجد سبحانی ارریاوی صاحب نے زیرنظر مختصر کتابچہ بعنوان’’ خیر الوصول الی الحاصل والمحصول‘‘ اسی بحث کو سہل انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔موصوف نے اس مختصر کتابچہ میں عبارت مع اعراب، حل لغات، سلیس ترجمہ، بہت زیادہ قیل وقال اور بے فائدہ اشکال واعترا...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " دروس اللغۃ العربیۃ لغیر الناطقین بھا " سعودی عرب کے معروف لغوی اور عالم دین ڈاکٹر ف ۔عبد الرحیم کی تین جلدوں پر مشتمل ایک شاندار تصنیف ہے ،جو اپنے موضوع پر انتہائی مفید کتاب ہے۔یہ کتاب مدینہ یونیورسٹی کی نصاب میں شامل ہےاور فروغ لغت عربیہ کے پیش نظر لکھ...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "دیوان المتنبی"عالم عرب کے ایک معروف شاعرابو الطیب المتنبی کا قصیدہ ہے۔جس کا اردو ترجمہ محترم محمد امین کھوکھر اور محترم محمد یسین قصوری صاحب نے کیا ہے۔عربی زبان وادب سیکھنے کے حوالے سے یہ ایک مقبول ترین کتاب ہے ،جو متعدد دینی مدارس اور...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔عرب زبان نہایت فصیح وبلیغ ہے اور اس میں بے شمار دیوان اور قصائد لکھے گئے ہیں۔اس میں کچھ دیوان صحابہ کرام کی طرف بھی منسوب ہیں۔ان میں سے ایک معروف دیوان سیدنا علی کی منسوب ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "دیوان حضرت علی "معروف صحابی رسولﷺ اور چوتھے خلیفہ سیدنا...
علوم ِنقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں کلام الٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں کرسکتے یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔جوبھی شخص اپنی تقریر وتریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک ہے ۔سلف وخلف کے تمام ائمہ کرام کااس بات پراجماع ہے کہ مرتبۂ اجتہاد تک پہنچنے کے لیے علم نحو کا حصول شرط لازم ہے قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علومِ اسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرن...
کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔کوئی انسان اس وقت تک کسی زبان پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس زبان کے بنیادی قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔یہ عالم فانی بے شمار زبانوں کی آماجگاہ ہےاور اس میں بہت سی زبانوں کا تعلق زمانہ قدیم سے ہے۔موجوہ تمام زبانوں میں سب سےقدیم زبان عربی ہے اس کاوجود اس وقت سے ہےجب سےیہ کائنات معرض وجود میں آئی اور یہی زبان روزِ قیامت بنی آدم کی ہوگی۔عربی زبان سے اہل عجم کا شغف رکھنا اہم اور ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی پاک کلام بھی عربی میں ہے۔اہل اسلام کی تمام تر تعلیمات کا ذخیرہ عربی زبان میں مدوّن و مرتب ہے اور ان علوم سے استفادہ عربی گرائمر(نحو و صرف) کے بغیر نا ممکن ہے۔ زیر نظر کتاب"روایۃ النحو اردو شرح ھدایۃ النحو" فاضل مصنف مولوع عبد الرب میرٹھی کی تصنیف ہے۔ جس کا ترجمہ و تصحیح مولوی محمد عرفان نے بڑی محنت اور لگن سے کیا ہے۔ یہی وہ کتاب ہے جو شعبہ درس نظامی میں گرائمر کی کتب میں ایک ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کے بغیر کوئی...
علومِ نقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے ۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور ان کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر تبصرہ ک...
علومِ نقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے ۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور ان کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر تبصرہ ک...
علومِ نقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے ۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور ان کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔کتب ِنحو میں &rsq...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " ضوابط نحویہ "محترم مولانا مفتی عطاء الرحمن صاحب کی ایک شاندار تصنیف ہے ،جو اپنے موضوع پر انتہائی مفید کتاب ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب نحو کے قواعد کو ترتیب وار بیان کیا ہے اور کل 603 ضوابط بیان کئے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ و ہ مولف موص...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔لیکن عربی زبان کو اس وقت تک سیکھنا ناممکن ہے جب تک اس کے اصول وقواعد اور اس کی گرائمر (نحو وصرف)کو نہ سیکھ لیا جائے۔عہد تدوین سے لیکر آج تک عربی گرائمر(نحو وصرف) پر عربی واردو زبان میں مختصر ،معتدل،مغلق اور مطول ہر طرح کی بے شمار کتب لکھی جاچکی ہیں۔عربی گرائمر (نحو...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔لیکن عربی زبان کو اس وقت تک سیکھنا ناممکن ہے جب تک اس کے اصول وقواعد اور اس کی گرائمر (نحو وصرف)کو نہ سیکھ لیا جائے۔عہد تدوین سے لیکر آج تک عربی گرائمر(نحو وصرف) پر عربی واردو زبان میں مختصر ،معتدل،مغلق اور مطول ہر طرح کی بے شمار کتب لکھی جاچکی ہیں۔عربی گرائمر (نحو...
علومِ نقلیہ کی جلالت و عظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اسرار و رموز اور معانی و مفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت و منزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتا ہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر و تحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کے اصول و قواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیری نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول و قواعد ،اصولی و فقہی احکام و مسائل کا فہم و ادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہے کہ جس کی بدولت انسان ائمہ کے مرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتا ہے۔ عربی مقولہ ہے: "النحو فی الکلام کالملح فی الطعام" یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے۔ قرآن و سنت اور دیگر عربی علوم سمجھنے کے لیے ’’ علم نحو‘‘ کلیدی حیثیت رکھتا ہے اس کے بغیر علوم اسلامیہ میں رسوخ و پختگی اور پیش قدمی کا کوئی امکان نہیں۔ قرنِ اول سے...
ڈرامہ یوں تو ہر زبان میں لیکن بالخصوص اردو ادب میں ایک قلیل التعداد صنف ادب ہے۔یہ کہانی، مکالمہ اور منظر نگاری کا مخلوط فن ہے۔اور تاثر کے لحاظ سے شعر اور افسانے جیسی روانی اور تاثیر اس میں نہیں ہوتی۔اس لئے شعر اور افسانے کے مقابلے میں بہت کم ادیبوں کی توجہ ڈرامہ نگاری کی طرف ہوتی ہے۔ گویا اس میں محنت زیادہ اور حاصل کم ہوتا ہے۔ڈرامہ میں محاکات اور منظر نگاری کے ساتھ ساتھ مکالمات کا فطری پن بے ساختگی اور مطابق حال ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔ جس میں ذرا سی کمی اور لغزش بھی ڈرامہ کو ناکام بنا دیتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" عالم بالا کے سائے میں "علی احمد باکثیر الیمنی کی عربی تصنیف ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم پروفیسر قلب بشیر خاور بٹ صاحب نے کیا ہے۔اس کتاب میں مصنف نے سات ڈرامے جمع کئے ہیں، جن میں قیدی، زاد راہ، مالی، باز گشت، مہمان، روشنی کے رشتے اور امام ابن تیمیہ شامل ہیں۔ یہ ڈرامے محض افسانے نہیں ہیں بلکہ تاریخ اسلام کے وہ سچے قصے ہیں جو اسلامی تاریخ کا حصہ ہیں۔گویا یہ سب ڈرامے مقصدیت اور تاریخی حقائق سے لبریز ہیں۔(راسخ)
کسی بھی قوم اور ملک کی تاریخ ہی اُن کی عزت وعظمت اور ان کی پہچان کا باعث ہوتی ہے۔ اگر کوئی ملک اپنی تاریخ نہ رکھتاہو تو اسے عزت واحترام کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔قوموں اور ملکوں کی سیاسی تاریخ کی طرح تحریکوں اور جماعتوں کی دینی اور ثقافتی تاریخ بھی ہمیشہ بحث وتحقیق کی محتاج ہوتی ہے۔محققین کی زبان کھلوا کر نتائج اخذ کرنے‘ غلطیوں کی اصلاح کرنے اور محض دعوؤں کی تکذیب وتردید کے لیے پیہم کوششیں کرنی پڑتی ہیں‘ پھر مؤرخین بھی دقتِ نظر‘ رسوخِ بصیرت‘ قوتِ استنتاج اور علمی دیانت کا لحاظ رکھنے میں ایک سے نہیں ہوتے‘ بلکہ بسا اوقات کئی تاریخ دان غلط کو درست کے ساتھ ملا دیتے ہیں‘ واقعات سے اس چیز کی دلیل لیتے ہیں جس پر وہ دلالت ہی نہیں کرتے‘لیکن بعض محققین افراط وتفریط سے بچ کر درست بنیادوں پر تاریخ کی تدوین‘ غلطیوں کی اصلاح ‘ حق کو کار گاہِ شیشہ گری میں محفوظ رکھنے اور قابلِ ذکر چیز کو ذکر کرنے کے لیے اہم قدم اُٹھاتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں عربی ادب کی تاریخ کی ایک جھلک دی گئی ہے جس میں یہ کوشش کی گ...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "عربی اردو بول چال"محترم مخدوم صابری صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے انتہائی مختصر اور آسان انداز میں عربی زبان سکھانے کی کوشش کی ہے اور زیادہ سے زیادہ عملی مشقیں کروانے کی ٹریننگ دی ہےاور عربی الفاظ کے ساتھ ساتھ اس کا اردو ترجمہ بھی دے دیا ہے جس...
اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔دنيا كي سب سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان دنیا کے نقشے پر اس لیے جلوہ گر ہوئی تھی کہ اس کے ذریعے اسلامی اقدار اور د...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "عربی بول چال" پاکستان کے معروف لغوی مولانا مشتاق احمد چرتھالوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے گیارہ سو کے قریب روز مرہ بول چال کے عام فہم جملوں کی عربی بمعہ اعراب وترجمہ کر دیا ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر انتہائی مفید کتاب ہے، جوفروغ ل...
یہ کتاب عربی زبان پڑھانے والے اساتذہ کیلئے چھوٹے چھوٹے محاضرات کے مجموعہ پر مشتمل ہے۔ بظاہر معمولی اور سادہ نظر آنے والے یہ محاضرات مصنف کے علمی تجارب کا نتیجہ ہیں جو انہوں نے عربی زبان کی تدریس کے دوران حاصل کئے۔ جنہیں وہ پاکستانی و غیر پاکستانی طلبہ کو برسوں سکھاتے رہے۔ عربی یا کوئی بھی زبان غیر اہل زبان کو پڑھانے کیلئے صرف ڈائریکٹ میتھڈ کاطریقہ کافی نہیں، خصوصاً جب کہ سامنے بڑی عمر کے سمجھ دار بچے ہوں۔ اور استاذ اور شاگرد میں کوئی زبان بھی مشترک ہو۔ زیر تبصرہ کتاب مدرسین کی صلاحیتوں کو نکھارنے میں یقیناً اہم کردار ادا کرے گی۔ پاکستان کی نصاب کمیٹی نے اس کتاب کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اسے وفاق کے مدارس میں درجہ اولٰی کے نصاب میں شامل کر دیا ہے۔
یہ کتاب عربی زبان پڑھانے والے اساتذہ کیلئے چھوٹے چھوٹے محاضرات کے مجموعہ پر مشتمل ہے۔ بظاہر معمولی اور سادہ نظر آنے والے یہ محاضرات مصنف کے علمی تجارب کا نتیجہ ہیں جو انہوں نے عربی زبان کی تدریس کے دوران حاصل کئے۔ جنہیں وہ پاکستانی و غیر پاکستانی طلبہ کو برسوں سکھاتے رہے۔ عربی یا کوئی بھی زبان غیر اہل زبان کو پڑھانے کیلئے صرف ڈائریکٹ میتھڈ کاطریقہ کافی نہیں، خصوصاً جب کہ سامنے بڑی عمر کے سمجھ دار بچے ہوں۔ اور استاذ اور شاگرد میں کوئی زبان بھی مشترک ہو۔ زیر تبصرہ کتاب مدرسین کی صلاحیتوں کو نکھارنے میں یقیناً اہم کردار ادا کرے گی۔ پاکستان کی نصاب کمیٹی نے اس کتاب کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اسے وفاق کے مدارس میں درجہ اولٰی کے نصاب میں شامل کر دیا ہے۔
اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہے ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔جس کے لیے مختلف اہل علم اورعربی زبان کے ماہر اساتذہ نے نصابی کتب کی تفہیم وتشریح کے لیے کتب وگائی...
اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعت اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امتِ مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔عربی زبان کی تفہیم وتدریس کے لیے کئی ماہرین فن نے اردو زبان زبان میں کتب تصنیف کی ہیں۔جن سے استفادہ کرکے عربی زبان سے واقفیت حاصل کی جاسکتی ہے ۔زیر نظر کتاب ’’عربی زبان کا آسان قائدہ‘‘ مولانا مشتاق احمد چرتھاؤلی کی ابتدائی طلباء و طالبات کے لیے آسان فہم کاوش ہے جوکہ اکثر مدارس دینیہ کی ابتدائی کلاسوں میں شامل نصاب ہے ۔ اس کتاب کو اچھی طرح پڑھنے سے طلباء صغیوں اور ضمیروں کو...