جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوشک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ اولاد کی تربیت کیسے کریں‘‘شیخ محمد بن...
حقوق العباد میں سے سب سے مقدم حق والدین کا ہے ۔ اور یہ اتنا اہم حق ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حق ِعبادت کے بعد جس حق ذکر کیا ہے وہ والدین کا حق ہے ۔والدین کا حق یہ کہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک کیا جائے ان کا مکمل ادب واحترم کیا جائے ،نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ان کی اطاعت وفرنبرداری کی جائے اور ہمیشہ ان کے سامنے سرتسلیم خم کیا جائے ۔ قرآن وحدیث سے یہ بات بہت واضح ہو کر سامنے آتی ہے کہ والدین سے حسنِ سلوک سے رزق میں فراوانی اور عمر میں زیادتی ہوتی ہے ۔ جب کہ والدین کی نافرمانی کرنے والا او ران کے ساتھ حسن سلوک سے پیش نہ آنے والا اللہ کی رحمت سے دور ہوجاتا ہے اور بالآخر جہنم کا ایندھن بن جاتاہے ۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت واطاعت کے ساتھ ،والدین سے حسن سلوک نہ کرنے والے سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے اور یہ ناراضگی اس کی دنیا اور آخرت دونوں برباد کردیتی ہے ۔ اس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم والدین کے حقوق کا پورا پورا خیال رکھیں ۔اس معاملے میں قرآن وسنت سے ہمیں جو رہنمائی ملتی ہے ا...
خوف اور ڈر کی ایک علامت ہے۔ ہر چھوٹا یا بڑا زندگی کے کسی موڑ پر اندیشے میں ضرور مبتلا ہوتا ہے۔ اس کا کوئی مقصد ہوتا ہے یہ جسم کے الارم سسٹم کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہ کسی خطرے کے لئے خبردار کرتا ہے۔ ہمارا جسم سوچتا ہے کہ اس کے پاس صرف دو راستے ہیں۔ خطرے سے نپٹا جا ئے یا پھر اس سے دور بھاگا جائے۔ اس سے پسینے کی زیادتی یا دل کی دھڑکن تیز ہو سکتی ہے۔جب بچے بڑے ہو رہےہوتے ہیں تو کچھ اندیشے تو نارمل ہوتے ہیں اور وہ گزر جاتے ہیں۔ بچے یہ پسند نہیں کرتے کہ انہیں کسی ناواقف کے حوالے کیا جائے۔ نومولود کو اگر اندھیرے میں چھوڑ دیا جائے تو وہ پریشان ہو جاتے ہیں۔ یہ خوف اور اندیشے نارمل ہیں اور عام طور پر چند مہینوں میں غائب ہو جاتے ہیں۔ زیرنظر کتاب’’بچوں میں خوف اسباب، علامات،تدارک کی تجاویز‘‘ فوزیہ عباس کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں ان انتہائی صورتوں اور عوامل کا اختصار کر کےساتھ ذکر کیا گیا ہےجو بچوں میں خوف کا سبب بنتی ہیں اور ان کی ذہنی وجسمانی اور جذباتی ونفسیاتی صحت کو متاثر کرتی ہیں۔(م۔ا)
اولاد انسان کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک تحفہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک امانت بھی ہے جس کی کماحقہ حفاظت انسان پر فرض ہے۔اولاد کی تربیت میں اسلامی ماحول کی فراہمی انتہائی ضروری ہے اور اس میں کوتاہی انسان کی پوری زندگی کے لیے وبال بن جاتی ہے۔پروفیسر ڈاکٹر فضل الہٰی صاحب نے اس موضوع کو کما حقہ ادا کرتے ہوئے بچوں کے احتساب کے نام سے تربیت اولاد کے حوالے سے قیمتی مواد فراہم کیا ہے جس کی روشنی میں کوئی بھی شخص اپنی اولاد کی صحیح نہج پر تربیت کر سکتا ہے۔مصنف نے اپنی کتاب میں جن بنیادی باتوں کو موضوع بنایا ہے وہ درج ذیل ہیں:1۔کیا بچوں کو نیکی کا حکم دینا شرعا ثابت ہے؟کیا نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام ؓ بچوں کو نیکی کا حکم دیا کرتے تھے؟2۔کیا بچوں کو برے کاموں سے روکنا ثابت ہے؟کیا ہمارے نبی محترمﷺاور حضرات صحابہ ؓ بچوں کو غلط کاموں سے روکنے کا اہتمام کیا کرتے تھے؟3۔بچوں کا احتساب کرتے ہوئے کون سے درجات،اسالیب اور وسائل استعمال کیے جائیں؟4۔بچوں کا احتساب کون کرے؟ کتاب کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ بات کی وضاحت کے لیے قرآن وسنت کو بنیاد بنایا گیا ہے،احادیث کو اصلی...
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ...
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔تربیت اولاد پر عربی اردو زبان م...
بچے کو ایک اچھا انسان اور خاص طور پر ایک اچھا مسلمان بنانے کے لیے اس کی نیک اور صالح تربیت انتہائی ضروری ہے تاکہ وقت کے ساتھ ساتھ نہ صرف وہ معاشرے کی تعمیر وترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرے بلکہ اسلامی طرز حیات اپناتے ہوئے دنیا وآخرت میں سرخرو ہو سکے- زیر نظر کتاب میں مصنف اسی موضوع کو تفصیل کے ساتھ زیر بحث لائے ہیں – کتاب کی سات ابواب میں تقسیم کی گئی ہے جن میں بچے کی اولاد سے قبل کی ضروریات اور ولادت کے بعد اسلامی آداب کا تذکرہ کیا گیا ہے، پھر طبی اور نفسیاتی اعتبار سے بچوں کی کچھ مشکلات اور عوارض کا ذکر ملتا ہے کتاب کے چوتھے باب میں بچوں کے حفظان صحت کے اسلامی اصول بیان کیے گئے ہیں- پانچویں باب میں بچے کی اخلاقی، معاشرتی اور جنسی تربیت کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر کو واضح کیا گیا ہے-جبکہ آخری ابواب میں بچے کی تربیت پر اثر انداز ہونے والے عوامل، بچوں کے بگاڑ اور ان کی اصلاحی تدابیر کے بارے میں عمدہ لوازمہ پیش کیا گیا ہے-
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ ل...
بحیثیت ہر مسلمان پر کتاب و سنت کی بنیادی تعلیمات سیکھنا اور ان پر عمل کرنا لازم ہے اور ہر مسلمان میں یہ جذبہء صادقہ بیدار ہونا چاہیے کہ کتاب و سنت کی بالادستی اور شرعی احکام کی اتباع اس کی زندگی کے تمام پہلوؤں پر محیط ہو ۔ وہ دنیا میں کتاب و سنت کا سچا پیروکار اور شریعت اسلامیہ کا حقیقی متبع ہو ۔ چناچہ شریعت سے سچی لگن اور اسلام سے دائمی تعلق ہی دنیاوی و اخروی زندگی کی کامیابی کا راز اور عظمت کا ضامن ہے ۔ زندگی کے ہر پہلو اور ہر موقع پر کتاب و سنت سے رہنمائی لینا اور عملی زندگی میں شرعی احکام کی تعمیل ہی مسلمان کی اصلی پہچان ہے ۔ سو عقائد و نظریات ، عبادات و معاملات اور اخلاق و عادات میں شریعت اسلامیہ کی اتباع ہی ملحوظ ہونی چاہیے ۔ لہذا دیگر احکام و فرائض کی طرح شادی شدہ اسلامی جوڑے پر یہ اضافی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نیک اولاد کے حصول کا خواہش مند بھی اور طلب اولاد کا حریص بھی ۔ پھر اولاد طلبی کی شرعی حدود و قیود کی پابندی اختیار کرے اور حصول اولاد کی ناجائز صورتیں اور شرکیہ افعال سے بھی گریز کرے ۔ اور جب اللہ تعالی اس کی التجاؤں کو شرف قبولیت بخشے تو...
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس کے نام سے ہوتی ہے ۔ اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔ اور بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے وقت الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جو نام رکھا اس کامطب معانی کیا ہے اور یہ کس زبان سے ہے حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : َلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ وَمَنْ لَمْ يَتُبْ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (سورہ الحجرات:11) زیر نظر کتاب’&rs...
دین اسلام میں بچوں کی تربیت اور نگہداشت کو بہت اہمیت دی گئی ہے اور نبی کریمﷺ نے بچوں کو جنت کے پھول قرار دیا۔ بچے پر اثر انداز ہونے والے تین عوامل ہیں: گھر، مدرسہ اور معاشرہ۔ بچے کی زندگی پر سب سے زیادہ اثرات اس کے گھر کے ماحول کے ہوتے ہیں ماں کی گود بچے کی پہلی تربیت گاہ ہے اس لیے ماں کی بچے کی تربیت میں خاصا محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ زیر نظرکتاب میں مصنفہ ڈاکٹر ام کلثوم نے تربیت اولاد میں والدین کے کردار کواجاگر کیا ہے۔ انہوں نے نہایت عرق ریزی کے ساتھ بچوں کی تربیت کے ذیل میں قرآن و سنت کی تعلیمات کو بہت خوبصورت انداز میں جمع کر دیا ہے۔ (ع۔م)
اسلام کے معاشرتی نظام میں خاندان کواساسی حیثیت حاصل ہے ۔خاندان کااستحکام ہی تمدن کے کےاستحکام کی علامت ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اسلام کے نصابِ حیات قرآن وحدیث میں خاندان کی تشکیل وتعمیر کے لیے واضح احکام وہدایات ملتی ہیں۔ قرآنِ پاک میں سورۃ النساء اسی موضوع کی نمائندگی کرتی ہے ۔ نکاح وہ تقریب ِ باوقار ہے جس سےخاندان کےاساسی ارکان مرد وعورت کےسسرال کارشتہ ظہور میں آتاہے۔اسلام انسانی رشتوں میں باہمی محبت،احترام،وفا،خلوص،ہمدردی، ایثار ،عدل،احسان، اور باہمی تعاون کادرس دیتا ہے میکے ہوں یا سسرال دونوں اپنی جگہ محترم ہیں دونوں اانسان کی بنیادی ضرورت نکاح کےاظہار کا نام ہیں ۔دونوں ہر گھر کی تنظیمی عمارت کابنیادی ستون ہیں۔مرد وعورت پر سسرال کے حقوق کی ادائیگی اسی طرح یکساں فرض ہے جس طرح ان دونوں کی اپنی ذات کے حقوق ایک دوسرے پر یکساں فرض ہیں اگر دونوں میں سے کوئی ایک چاہتا ہے کہ اس کاشریکِ زندگی اس کے اقربا سے اچھا سلوک کرے تو اپنے زوج کے اقرباء سےاچھا سلوک کرنا اس کا اپنا بھی فرض ہے۔ زیر نظر کتابچہ’’بہو اور دماد پر سسرال کے حقوق‘‘محترمہ ام عبد من...
نکاح وہ پاکیزہ شرعی طریقہ ہے جس کے ذریعے ایک بیوی اورشوہرکاوجودہوتاہے ۔نکاح کی مشروعیت بنی نوع انسان پراللہ تعالی کاایک عظیم فضل واحسان ہے ۔یہی وہ شریف،منظم اورمحفوظ عمل ہے جس سے ان کی نسل آگے بڑھتی ہے ،نسب معلوم ہوتاہے ،خاندان،رشتے اورتعلقات بنتے ہیں ۔ایک سماج اورمعاشرہ کی تعمیروتشکیل ہوتی ہے۔لیکن اس کےلیے ضروری ہے کہ میاں بیوی میں سے ہرایک اپنے فرائض سےباخبرہواوردوسرے کےحقوق کوپہچانے تاکہ نکاح کے جملہ مقاصدکاحصول ممکن ہوسکے ۔زیرنظرکتاب میں اسی کوموضوع سخن بنایاگیاہے۔حقیقت یہ ہے کہ کتاب مذکوراپنےموضوع پربہت ہی اہم ہے ۔زبان وبیان بہت ہی عمدہ ،دلکش اورعام فہم ہے۔قرآن وحدیث کی روشنی میں دنیاکےسب سے مقدس رشتہ کے باہمی حقوق کوبڑے ہی سیکس واچھوتے انداز میں پیش کیاگیاہے ۔ظلمت وتیرگی کےاس عہدمیں جہاں نکاح جیسے مقدس وپاکیزہ رشتے کوکسی کھلونے سے زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی اورجہاں میاں بیوی کے حقوق کی پامالی ایک عام چلن بن چکی ہے ،یہ کتاب راہنمائی کاایک چراغ ثابت ہوگی۔ان شاء اللہ
اسلام دین فطرت ہے ،اس میں انسان کی روح اور جسم دونوں کے تقاضےپورے کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نےکافی وشافی احکامات دئیے ہیں۔ تعدّدِ ازواج کاقانون اس کی جیتی جاگتی مثال ہے۔ عدل کی شرط کے ساتھ مرد کویہ اجازت دی گئی ہ کہ وہ بیک وقت چار بیویاں اپنے عقد میں رکھ سکتا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے مردکو دو تین چار عورتوں سے نکاح کی اجازت دے کر اسے کوئی اضافی سہولت ،عیش وعشرت کا موقع یا کوئی اعزاز وانعام عطا نہیں کیا جیسا کہ غیر مسلموں یا اسلام کےاحکامات سے نابلد مسلمانوں کی اکثریت کاخیال ہے ۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ جو مرد ایک سے زائد شادیاں کرتا ہے وہ خود کو ذمے داریوں کے شکنجے میں دو بیویوں کی صورت دوگنا ،تین بیویوں کی صورت میں تین گناہ اور چار بیویوں کی صورت میں چار گنا جکڑ لیتاہے ۔اگر وہ اپنی بیویوں میں عدل وانصاف اور مساوات کا خیال نہیں رکھتا تو وہ گناہگار ٹھرتاہے ۔ جو شخص اپنی بیویوں کے حقوق ادا کرنے میں غفلت برتتا ہے یا جان بوجھ کر ا...
اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد ہے۔اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔انسان کی اصل تربیت گاہ ماں کی گود ہے ۔ جو اپنے لال کو اللہ اور اس کے بندوں کے حقوق وفرائض سے آگاہی فراہم کرتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ مسلم گھرانوں میں بچہ زبان کھولتا ہے تو گھر کی فضا لاالہ الا اللہ کی مشک بار لفظوں سے معطر ہوجاتی ہے ۔اور حالات کا مشاہدہےکہ جو لوگ اپنے بچوں کی دینی تربیت نہیں کرپاتے انہیں زندگی میں ندامت وشرمندگی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے ۔ و...
اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بن جاتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی اچھی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے ۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ زیر نظر کتاب’’تربیت اولاد‘‘محترمہ رضیہ مدنی حفظہا اللہ کی تصنیف ہےمصنفہ نے اس کتاب کو بارہ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔پہلے چارابواب تو بنیادی تربیت کے...
اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بن جاتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی اچھی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے ۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔زیر نظر کتاب’’تربیت اولاد‘‘فضیلۃ الشیخ محمد منیر قمر حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ ) کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے بہ کثرت کتب سے اس...
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔تربیت اولاد پر عربی اردو زب...
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔اپنی اولاد کی تربیت کے معاملہ میں...
اسلام نے خاندان کوخاص اہمیت دی ہے اور چونکہ معاشرہ سازی کے سلسلہ میں اسے ایک سنگ بنیاد کی حیثیت حاصل ہے لہذا اسلام نے اس کی حفاظت کے لئے تمام افراد پر ایک دوسرے کے حقوق معین کئے ہیں اور چونکہ والدین کا نقش خاندان اور نسل کی نشو ونما میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے لہذا قرآن کریم نے بڑے واضح الفاظ میں ان کی عظمت کوبیان کیا ہے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔بنی نوع انسان پر حقوق اللہ کے بعد حقوق العباد میں سے سب سے زیادہ حق اس کے والدین کا ہوتا ہے۔ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! مجھ پر سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ آپ نے فرمایا :تیری ماں کا۔ اس نے دوبارہ اور سہ بارہ پوچھا: آپ نے فرمایا: تیری ماں کا۔ پھر فرمایا تیرے والد کا۔ ماں اللہ کے احسانات میں سے وہ احسان ہے جس کا جتنا بھی شکر بجا لایا جائے کم ہے۔قرآن پاک نے ماں باپ سے حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔ ماں باپ اگرچہ مشرک بھی ہوں تب بھی ان سے بدسلوکی کرنے سےمنع فرمایا گیا ہے۔ ماں کی عظمت وشان پرمتعدد آیات قرآنی اور احادیث نبویہ موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تلاش...
اسلام نےصنف نازک کو ماں، بہن، بیوی، بیٹی کے روپ میں جو مقام عطا کیا ہے وہ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔اسی کے باوصف عورت معاشرے کی اصلاح میں سب سے اہم عنصر کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس لیے خواتینِ اسلام کو اپنے مقام و مرتبے کو سمجھنا چاہیئے اور ایک شوپیس کی صورت میں اپنے کو پیش کرنے کی بجائے معاشرے کے عزت دار فرد کا سا کردار ادا کرنا چاہئے۔ زیر تبصرہ کتاب کا نام اگرچہ ’حسن معاشرت سے شوہر کی اصلاح‘ ہے لیکن اس میں شوہر کی اصلاح کے حوالے سے بہت سی نگارشات کے علاوہ خود بیوی کی اصلاح کے حوالے سے بھی کافی قیمتی ابحاث موجود ہیں۔ کتاب کے شروع میں ان باتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جو ایک بیوی کو خاوند سے مطلوب ہوتی ہیں۔ اس میں شادی کرتے ہوئے عورت کی صفات کا خیال رکھنے کے ساتھ بیوی کے لیے بعض تفریحی امور اختیار کرنے کی نصیحت کی گئی ہے۔ اس کے بعد ایک تفصیلی بحث میں ان امور کا تذکرہ کیا گیا ہے جو خاوند کو ایک بیوی سے مطلوب ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں ازدواجی زندگی سے متعلقہ چند نصیحتیں بھی کتاب کا حصہ ہیں۔کتاب اصل میں عربی میں تھی جس کے مصنف عبدالقادر بن محمد بن حسن ابو طالب ہیں موصوف ایک مصری عالم اور سعود...
آج ہر شخص پریشان ہے کسی کوسکون میسر نہیں ۔ اس کی وجہ محض یہ ہے کہ اہم اپنے مسائل حل کرنے کے لیے دین قیم سے رہنمائی کی روشنی نہیں لیتے بلکہ ان مادہ پرست لوگوں کے ٹمٹماتے چراغوں کے گردیدہ ہیں جو اسلام کے دشمن اور مسلمانوں کے قاتل ہیں۔ اگر ہمیں اپنے موجودہ مصائب ومکروہات سے نجات پانی ہے اور ترقی کی شاہراہ پر آگے برھنا ہے تو ہمیں صرف قرآن وسنت ہی کے دار الشفاء سے وابستہ ہونا پڑے گا۔ اسلام نے فرد اور معاشرے کی اصلاح ، استحکام، فلاح وبہبود اورامن وسکون کےلیے ہر شخص کے حقوق وفرائض مقرر کردیے ہیں۔اسلام کے بیان کردہ حقوق وفرائض میں سے ایک مسئلہ حقوق الزوجین کا ہے ۔ اسلام کی رو سے شادی چونکہ ایک ذمہ داری کانام ہےاس لیے شادی کےبعد خاوند پر بیوی اور بیوی پر خاوند کے کچھ حقوق عائد ہوتے ہیں جنہیں پورا کرنا دونوں پر فرض ہے ۔ زوجین اگر دینی تعلیمات کے مطابق ایک دوسرے کےحقوق خوش دلی سے پور ے کرنے لگیں تونہ صرف بہت سےمفسدات اور خرابیوں کا خاتمہ...
دین اسلام نے دو قسم کے حقوق بیان کیئے ہیں۔ ایک ’’حقوق اللہ‘‘ جس کا تعلق براہِ راست اﷲ تبارک و تعالیٰ سے ہے جن میں توحید، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج شامل ہیں جبکہ دوسرا ’’حقوق العباد‘‘ ہے جس کا تعلق براہِ راست خلق خدا سے ہے۔ حقوق العباد میں دنیا کے ہر مذہب، ہر ذات و نسل، ہر درجے اور ہر حیثیت کے انسانوں کے حقوق شامل ہیں یہاں یہ بات غورطلب ہے کہ حقوق العباد میں صرف مسلمان کا مسلمان پر نہیں ہے، بلکہ یہ غیر مسلموں پر بھی اتنا ہی لاگو ہوتا ہے جتناکہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر۔ زیر نظر کتابچہ’’ حقوق العباد‘‘ شیخ العرب والعجم علامہ سید بدیع الدین راشدی رحمہ اللہ مرتب شدہ ہے انہوں نے اس کتابچہ میں آیات کریمہ اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں حقوق لعباد کی مکمل تشریح بیان کی ہے۔(م۔ا)
اسلام ایک امن و عافیت اور اخوت کا دین ہے۔ اسلام کی تاریخ اخوت و مودّت کے سنہری ابواب سے لبریز ہے۔ اس کی ایک نمایاں جھلک ہجرت مدینہ کے بعد آپﷺ کا انصار و مہاجرین کو آپس میں بھائی بھائی کے رشتے میں پرو دینا اور پھر انصار و مہاجرین کا آپس میں ایسی محبت کا نمونہ پیش کرنا دنیا کا کوئی دین ایسی مثال پیش کرنے سے عاجز و قاصر ہے۔ یہی وہ آفاقی دین ہے جس کی تعلیمات قیامت تک زندہ و جاوید رہیں گی، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا ذمہ خود لیا ہے۔ اسی طرح دین اسلام کی مقدس تعلیمات روات کی مستند کڑیوں کے ساتھ امت مسلمہ تک پہنچی اور علمائے اسلام ہی کو آپ ﷺ کی زبان اطہر سے دین کے وارث قرار ہونے کے لقب سے نوازہ گیا"العلماء ورثۃ الانبیاء"۔ جہاں دین اسلام نے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی توحید اور اتباع رسول اللہ ﷺ کا حکم دیا ہے وہاں دین اسلام بندوں کےحقوق کی پاسداری کا درس بھی دیتا ہے۔ دین اسلام میں حقوق العباد پر بہت زور دیا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"حقوق العباد کی یاد دہانی بندہ مسکین کی زبانی" فاضل مصنف عبدا لرشید انصاری کی مرتب شدہ تصنیف ہے۔ جس...
قوموں کے عروج و زوال کی داستان اس حقیقت پر شاہد ہے کہ قومی دفاع اور ملکی سلامتی سے غفلت برتنے والی اقوام با لآخر اپنی آزادی اور استقلال کو کھو دیتی ہیں اور اغیار کی غلامی کی زنجیروں میں جکڑ لی جاتی ہیں۔ پاکستان کا مسئلہ یہ رہا ہے کہ برصغیر کے جذبہ ایمانی سے سرشار مسلمانوں کی ایک بھرپور تحریک اور لازوال شہادتوں اور قربانیوں کے نتیجہ میں ہم جس عظیم ملک کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، پچھلے تقریباً پچاس(50) سالوں کے دوران اس کی بقاء اور سلامتی کے تقاضوں کو کما حقہ سمجھنے، ان کے حصول کے لیے مناسب پالیسیوں کی تشکیل اور پھر ہم ان پر خلوص نیت سے عمل پیرا ہونے میں مسلسل ناکام چلے آ رہے ہی، بدلتے ہوئے عالمی حالات میں پاکستان کی سلامتی کو گوناگوں خطرات کاسامنا ہے۔ یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ کسی ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے ساتھ ساتھ نظریاتی سرحدیں بھی ہوتی ہیں۔ دور حاضر میں کچھ ادارے اغیار کے اشاروں پر پاکستان کی نظریاتی سرحدوں پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ ان کی سر گرمیاں شریعت اور قرآن مجید کو(نعوذ با للہ) نا قابل عمل قرار دلوانے، ارتداد کے ذریعے مسلمانوں کے دلوں سے...